وجود

... loading ...

وجود

ہڈیوں کا بھربھراپن

منگل 30 جنوری 2018 ہڈیوں کا بھربھراپن

ہڈیوں کا بھربھراپن ایک عام مرض ہے جسے اوسٹیوپوروسس کہا جاتا ہے ۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق اوسٹیوپوروسس ، دل کے امراض کے بعد دنیا بھر میں سب سے زیادہ پایا جانے والا مرض ہے ۔ اوسٹیو پوروسس جسے ہڈیوں کے کھوکھلا ہونے کامر ض بھی کہتے ہیں ۔ اس میں ہڈیوں کی لچک میں کمی واقع ہو جاتی ہے اور وہ بھر بھرے پن کا شکار اور نرم ہو جاتی ہیں ۔ اور پھر اتنی کمزور ہو جاتی ہیں کہ جس کے باعث ان کے ٹوٹنے کے امکانات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں ۔

یہ مرض دونوں ا صناف کے لوگوں میں پایا جاتاہے مگر عموعی طور پر یہ بیماری مردوں کی بہ نسبت خواتین میں زیادہ عام ہے ۔عورتوں میں یہ عموماََ 40 فیصد زیادہ ہوتا ہے ۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں تقریباََ ایک کروڑ سے زائد افراد اس عارضے میں مبتلا ہیں ۔

ایک تحقیق کے مطابق خواتین میں چونکہ مردوں کے مقابلے میں زیادہ کیلشیم کی کمی ہوتی ہے اور پھر دورانِ حمل بھی ہڈیاں کمزور ہو جاتی ہیں ۔ اس کے علاوہ خواتین میں حیض(Menstrual Cycle) کی وجہ سے اور مختلف ہارمونل تبدیلیوں کی وجہ سے ہڈیاں کھوکھلی ہو جاتی ہیں ۔ ہارمونل تبدیلیوں کی وجہ سے خواتین میں ایسٹروجن کی سطح تبدیل ہوتی ہے ۔جس کی وجہ سے ان میں ہڈ یوں کے کھوکھلے پن کا عمل شروع ہو جاتا ہے ۔

اوسٹیوپوروسس کا مرض شہری علاقوں میں دیہی علاقوں کی بہ نسبت زیادہ پایا جاتا ہے ۔ شہری زندگی کے حامل افراد میں دھوپ میں نہ نکلنا ، دن کا زیادہ تر وقت بند عمارتوں ، گاڑیوں اور بند جگہوں پرگزرتا ہے جس کے باعث جسم کے لئے ضروری دھوپ سے محروم رہتے ہیں۔ہر وقت ایئر کنڈیشنر ماحول میں رہنا ، موٹاپے کے خوف سے مناسب غذا کا نہ لینا یہ سب عوامل مل کر ہڈیوں کے مسائل کو جنم دیتے ہیں۔ اور اس کے علاوہ خوراک میں دودھ ، مچھلی اور ہڈیوں کو مضبوط کرنے والے دیگر غذائیت کا استعمال نہیں کرتے ہیں ۔

ایک تحقیق کے مطابق انسانی جسم میں ہڈیوں کی 25 سے تیس سال کی عمر تک نشوونما جاری رہتی ہے اور عمر کی تیسری دہائی کی ابتداء میں یہ ہڈیاں عمر کے دوسرے تمام ادوار کے مقابلے میں مضبوط ہوتی ہیں ۔ اس وقت اگر ہڈیوں کو مضبوط رکھنے کی تدابیر اور احتیاط کر لی جائیں تو بڑی عمر میں یہ مضبوطی کم ہو جانے کے باوجو د اوسٹیوپوروسس کی نوبت نہیں آتی ہے ۔

ہڈیوں کی مضبوطی کا تعلق انسانی جسم میں محفوظ کیلشیم اور فاسفیٹ کی جذب کردہ مقدار پر ہوتا ہے ۔اگر انسان کے جسم میں کیلشیم کاتناسب ضرورت کے مطابق موجود ہو تو اوسٹیوپوروسس کے خطرات کم ہو سکتے ہیں ۔

ایک طبی تحقیق کے مطابق جسم میں ایسٹروجن (Estrogen) کی کمی بھی اوسٹیوپوروسس کی ایک بڑی وجہ بنتی ہے ۔ جس کی وجہ سے چالیس سے زائد عمر کی خواتین میںیہ مرض زیادہ پایا جاتا ہے ۔ جبکہ مرد اینڈروجن (Androgen) کی کمی سے اس مرض کا شکار ہو سکتے ہیں ۔ اس کے وہ خواتین یامرد جو زیادہ تر گھروں میں سورج کی روشنی سے دور رہتے ہیں اور دھوپ میں بہت کم نکلتے ہیں ان میں زیادہ تر وٹامن ڈی (D) کی کمی واقع ہو جاتی ہے جو اوسٹیوپوروسس کی ایک اور اہم وجہ ہے ۔

اس کے علاوہ تھائرائیڈ کے مسائل ، پٹھوں کو آرام کرنے کی عادت ، ہڈیوں کا کینسر ، سگریٹ نوشی وغیرہ بھی اوسٹیو پوروسس کا سبب بن سکتے ہیں ۔ایک تحقیق کے مطابق خاندان میں پہلے سے اگر یہ بیماری موجود ہو تو وہ آگے آنے والی نسلوں میں منتقل ہوسکتی ہے ۔اور مختلف جینیاتی خرابی اور مختلف دوائیوں کے ذیلی اثرات بھی ہڈیوں کے کھوکھلے پن کا باعث بن سکتے ہیں ۔ خواتین میں ہاضمے کی خرابی اور گردوں کی بیماری بھی اس بیماری کو جنم دے سکتے ہیں ۔

نوجوان عورتوں میں پے درپے حمل ٹھیرنا اور مسلسل کئی سالوں تک بچوں کو دودھ پلانے کی وجہ سے بھی اوسٹیوپوروسس کا مسئلہ ہو سکتا ہے ۔ جب تک بچہ اپنی ماں کے جسم میں پرورش پاتا ہے تو وہ ماں کے کیلشیم کے ذخائر کوا ستعمال کرتا ہے ۔ اگرماں اپنی خوراک کے ذریعے زائد کیلشیم حاصل نہیں کرتی تو وہ یہ کیلشیم ماں کی ہڈیوں سے لینا شروع کر دیتا ہے۔ جس کے نتیجے میں ماں کی ہڈ یاں گھلنے لگتی ہیںاور کمزور ہو جاتی ہیں ۔دودھ پلانے والی مائیں بھی اگر اپنی خوراک میں کیلشیم کی مقدار کا خیال نہ رکھیں تو ان کی بھی ہڈ یاں کمزور اور بھر بھری ہو جاتی ہیں ۔ اور ان پر مناسب اور متوازن خوراک اور اضافی کیلشیم کے استعمال سے قابو پایا جاسکتا ہے ۔

کاربونینڈ مشروبات (Carbonated Drinks) کابہت زیادہ مقدار میں استعمال ہڈیوں کی مضبوطی پر اثر انداز ہوتا ہے ۔ ایسے مشروبات کے اجزاء کیلشیم کی پیداوار کو روکنے کے ساتھ ساتھ کیلشیم کو ہڈیوں میں بھی جذب نہیں ہونے دیتے ہیں ۔ تحقیق کے مطابق جسم میں فاسفورس اور کیلشیم کا ایک قدرتی توازن ہوتا ہے جو ان کاربو نینڈ مشروبات کے استعمال کی وجہ سے فاسفورس کی مقدار بڑھنے پر توازن کو قائم رکھنے کے لئے ہڈیوں سے کیلشیم کا اخراج بھی زیادہ ہوتا ہے جوان کے کھوکھلے ہونے اور ٹوٹنے کے خطرات کو بڑھا دیتا ہے ۔

بوسٹن کے ہارورڈ میڈیکل اسکول میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق موٹاپے سے ہڈیوں کی بیماری کا خطرہ لاحق ہو جاتاہے جس میں ہڈیاں کمزور پڑجاتی ہیں ۔ تحقیق کے مطابق موٹے افراد کی ہڈیوں کے اندر چربی چھپی ہوتی ہے جس کے باعث وہ کمزور پڑجاتی ہیں اور باآسانی ٹوٹ جاتی ہیں ۔

اس بیماری کی جسم میں کوئی خاص علامات ظاہر نہ ہونے کی وجہ سے اسے خاموش بیماری کانام بھی دیا جاتا ہے۔ جس کی زیادہ تر وجہ جسم میں کیلشیم کی کمی ہوتی ہے ۔ خصوصاََ ریڑھ کی ہڈ ی، کولہے کے جوڑ اور کلائی کے ہڈ یوں پر زیادہ اثر انداز ہوتی ہے، اور بغیر کسی وجہ کے پورے جسم میں درد، ہڈیوں اور جوڑوں میں درد، جسمانی تھکاوٹ ، کمر میں جھکائو اور معمولی چوٹوں پر بھی ہڈیوں کا ٹوٹنا شامل ہے ۔

ہڈیوں کے بھربھرے پن کی ابتدائی علامات میں مریض کوجوڑوں کے درد کے ساتھ ساتھ نشست و برخاست میں بھی تکلیف محسوس ہوتی ہے۔ خاص طور پر بزرگوں اور عمررسیدہ افراد میں ریڑھ کی ہڈی کامڑ جانا اس بیماری کی خاص علامتوں میں سے ایک علامت ہے ۔

اوسٹیو پوروسس کا مرض کسی بھی عمر میں ہو، اس سے محفوظ رہنے کے لئے علاج سے زیادہ احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے ۔اگرہم ابتدائی مرحلے سے ہی چند چھوٹی چھوٹی باتوں کا خیال رکھ لیں تو ہڈیوں کے کھوکھلے پن کی اس بیماری سے محفوظ رہ سکتے ہیں ۔ اوسٹیو پوروسس کا علاج ممکن توہے مگر علاج کے لئے اس بیماری کا بروقت تشخیص ہونا بھی لازمی ہے ۔ جس کے لئے 45 سال کی عمر سے پہلے ہی اپنے قریبی ڈاکٹر یا کسی معالج سے باقاعدہ چیک اپ کرواتے رہنا چاہیئے اور ڈاکٹر کے مشورے کے بعد ایک مقدار کردہ کیلشیم کی مقدار کو روزمرہ کی غذا اور دوا کا حصہ لازمی بنانا چاہیئے ۔

اٹھارہ سے پچاس سال کی عمر میں جسم میں کیلشیم کی سطح کا حساب رکھنا ضروری ہوتا ہے ۔ سافٹ ڈرنکس اور سگریٹ نوشی سے پرہیز کرنا چاہیئے ۔کیونکہ ان کے استعمال سے ہڈیوں میں کیلشیم کی مقدار کم ہونے لگتی ہے ۔ایسے تمام مشروبات جو مصنوعی اجزاء سے مل کر بنتے ہیں ان کے استعمال سے پرہیز کرنا چاہیئے اور لیمونینڈ اور سبز چائے کا استعمال کرنا چاہیئے ۔اپنی خوراک میں کیلشیم اور وٹامن ڈی کی مناسب مقدار ضرور شامل رکھنی چاہیے ۔ دودھ اور دودھ سے بنی ہوئی اشیاء لازمی استعمال کرنی چاہیئے ۔ دودھ انسانی خوراک میں ایک اہم اور بنیادی اجزاء کی حیثیت رکھتا ہے ۔اور اس میں کیلشیم کی وافر مقدار ہونے کی وجہ سے ہڈیوں اور دانتوں کی مضبوطی میں اضافے کے ساتھ ساتھ مختلف بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے ۔ دودھ جسم کو پروٹین کی بھی خاصی مقدار فراہم کرتا ہے ۔ ہرے پتوں والی سبزیوں جوکہ کیلشیم اور فاسفورس کی کمی کو پوری کرتی ہیں، لازمی اپنے کھانے میں استعمال کرناچاہیئے ۔ اس کے علاوہ سمندری خوراک (Sea Foods) بھی کیلشیم اور پروٹین حاصل کرنے کا بے حد جامع اور عمدہ ماخذ ہوتے ہیں ۔

کیلشیم کے لئے مختلف سپلیمنٹ (Supplements) بھی استعمال کئے جاسکتے ہیں ۔ لیکن ان سے گردے میں پتھری کے ساتھ اور دیگر امراض ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں لہذا کوشش کرنی چاہیئے کہ کیلشیم کی کمی کو قدرتی طریقوں اور غذائوں کے ذریعے ہی پورا کیا جائے ۔

اس کے علاوہ ہمیں اپنے روزمرہ کی سرگرمیوں میں تقریباََ 30 سے چالیس منٹ کی ورزش کو اپنا معمول بنا لینا چاہیئے ۔ کیونکہ ورزش سے ہڈیوں میں لچک پیدا ہوتی ہے اور وہ مضبوط ہوتے ہیں۔ اور کوشش کرنی چاہیئے کہ یہ ورزش یا جسمانی سرگرمی سورج کی روشنی میں کی جائے تاکہ جسم میں وٹامن ڈی کی موجودگی کو بھی برقرار رکھا جاسکے۔ وٹامن ڈی ہمارے جسم میں ہڈیوں اور پٹھوں کی مضبوطی میں بے حد اہم کردار ادا کرتا ہے اور جسم میں وٹامن ڈی ، کیلشیم کو جذب کرنے کی صلاحیت کو بڑھاتا ہے ۔ جس کی وجہ سے ہڈیوں کے بھر بھرے پن کے امکانات کم ہو سکتے ہیں ۔ جتنا ممکن ہو سکے صاف اور کھلی ہوا میں تھوڑا وقت لازمی گزارنا چاہیئے ۔

سورج کی روشنی میں بیٹھنے سے جسے سن باتھ (Sun Bath) بھی کہتے ہیں ، ہمارے جسم میں روزانہ کی وٹامن ڈی کی ضرورت پوری ہو جاتی ہے ۔ وٹامن ڈی چو نکہ ہڈیوں میں کیلشیم کو جمع کرنے کے لئے بے حد ضروری ہوتا ہے ۔ہماری جلد میں موجود یہ وٹامن سورج کی روشنی جسم پر پڑنے سے یہ فعال حالت میں آجاتا ہے اور ہڈیوں تک کیلشیم کو پہنچا دیتا ہے ۔ طبی تحقیق کے مطابق بیس منٹ روزانہ کا سورج میں بیٹھنا اوسٹیوپوروسس سے بچانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے ۔

ہمیں ہماری آئندہ آنے والی نسلوں کو اس ہڈیوں کے ا س کھوکھلے پن کی بیماری سے بچانے کے لئے ابھی سے ہی اقدامات کرنے چاہیئے ،اور خود کو اور اپنے بچوں کو اوسٹیوپوروسس سے بچنے اور صحت مند طرز زندگی گزارنے کے لئے ایک صحت مند انہ طرز ماحول اور زندگی کی طرف مائل کرنا چاہیئے اور نوجوان نسل کو کم عمری سے ہی دودھ اور صحت مندغذائوں کے باقاعدہ استعمال کی ترغیب کے ساتھ ساتھ باقائدہ ورزش اور مختلف جسمانی سرگرمیوں کی عادت ڈلوانی چاہیئے تاکہ آئندہ آنے والی نسلوں میں اس خاموش بیماری کی شرح میں خاطرخواہ کمی واقع کی جاسکے ۔


متعلقہ خبریں


افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم وجود - هفته 13 دسمبر 2025

عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی اولین ترجیح،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ،فلسطینی عوام اور کشمیریوں کے بنیادی حق...

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی وجود - هفته 13 دسمبر 2025

حکومت نے 23شرائط مان لیں، توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، اسٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی وغیرہ شامل ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائیگی، ہا...

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف وجود - هفته 13 دسمبر 2025

پارٹی کے اندر لڑائی برداشت نہیں کی جائے گی، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے آزادکشمیر و گلگت بلتستان میں میرٹ پر ٹکت دیں گے میرٹ پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا،صدر ن لیگ مسلم لیگ(ن)کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں ہے یہ تو حق ہے، وزیراعظم سے کہوں گا...

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - هفته 13 دسمبر 2025

تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں، خود پنجاب کی گلی گلی محلے محلے جائوں گا، چیئرمین پیپلز پارٹی کارکن اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں، گورنر سلیم حیدر کی ملاقات ،سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ،دیگر کی بھی ملاقاتیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول...

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز وجود - هفته 13 دسمبر 2025

منظوری کے بعد ایک لیٹر پیٹرول 263.9 ،ڈیزل 267.80 روپے کا ہو جائیگا، ذرائع مٹی کا تیل، لائٹ ڈیزلسستا کرنے کی تجویز، نئی قیمتوں پر 16 دسمبر سے عملدرآمد ہوگا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل، پیٹرول کی قیمت میں معمولی جبکہ ڈیزل کی قیمت میں بڑی کمی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ذ...

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

عزت اور طاقت تقسیم سے نہیں، محنت اور علم سے حاصل ہوتی ہے، ریاست طیبہ اور ریاست پاکستان کا آپس میں ایک گہرا تعلق ہے اور دفاعی معاہدہ تاریخی ہے، علما قوم کو متحد رکھیں،سید عاصم منیر اللہ تعالیٰ نے تمام مسلم ممالک میں سے محافظین حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا ہے، جس قوم نے علم او...

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

حالات کنٹرول میں نہیں آئیں گے، یہ کاروباری دنیا نہیں ہے کہ دو میں سے ایک مائنس کرو تو ایک رہ جائے گا، خان صاحب کی بہنوں پر واٹر کینن کا استعمال کیا گیا،چیئرمین بیرسٹر گوہر کیا بشریٰ بی بی کی فیملی پریس کانفرنسز کر رہی ہے ان کی ملاقاتیں کیوں نہیں کروا رہے؟ آپ اس مرتبہ فیڈریشن ک...

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف

جادو ٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، وزیراعظم وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

دہشت گردی اور معاشی ترقی کی کاوشیں ساتھ نہیں چل سکتیں،شہباز شریف فرقہ واریت کا خاتمہ ہونا چاہیے مگر کچھ علما تفریق کی بات کرتے ہیں، خطاب وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ جادوٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، دہشت گردی اور معاشی ترقی کی کاوشیں ساتھ نہیں چل سکتیں۔ وزیراعظم شہ...

جادو ٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، وزیراعظم

عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے پر غور وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے،اختیار ولی قیدی نمبر 804 کیساتھ مذاکرات کے دروازے بندہو چکے ہیں،نیوز کانفرنس وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے اطلاعات و امور خیبر پختونخوا اختیار ولی خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ...

عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے پر غور

ملک میں ایک جماعتسیاسی دجال کا کام کر رہی ہے ،بلاول بھٹو وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

وزیر اعلیٰ پنجاب سندھ آئیں الیکشن میں حصہ لیں مجھے خوشی ہوگی، سیاسی جماعتوں پر پابندی میری رائے نہیں کے پی میں جنگی حالات پیدا ہوتے جا رہے ہیں،چیئرمین پیپلزپارٹی کی کارکن کے گھر آمد،میڈیا سے گفتگو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ملک میں ایک سیاسی...

ملک میں ایک جماعتسیاسی دجال کا کام کر رہی ہے ،بلاول بھٹو

عمران خان پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

قراردادطاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی، بانی و لیڈر پر پابندی لگائی جائے جو لیڈران پاکستان کے خلاف بات کرتے ہیں ان کو قرار واقعی سزا دی جائے بانی پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور کر لی گئی۔قرارداد مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی طاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی...

عمران خان پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور

حکومت سیاسی انتقام، کارروائی پر یقین نہیں رکھتی، وزیراعظم وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

شہباز شریف نے نیب کی غیر معمولی کارکردگی پر ادارے کے افسران اور قیادت کی تحسین کی مالی بدعنوانی کیخلاف ٹھوس اقدامات اٹھانا حکومت کی ترجیحات میں شامل ، تقریب سے خطاب اسلام آباد(بیورورپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ وفاقی حکومت نیب کے ذریعے کسی بھی قسم کے سیاسی انتقام اور کا...

حکومت سیاسی انتقام، کارروائی پر یقین نہیں رکھتی، وزیراعظم

مضامین
کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن وجود هفته 13 دسمبر 2025
کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن

بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست وجود هفته 13 دسمبر 2025
بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست

مقبوضہ کشمیر میں مودی کی روایتی جارحیت وجود هفته 13 دسمبر 2025
مقبوضہ کشمیر میں مودی کی روایتی جارحیت

جب خاموشی محفوظ لگنے لگے! وجود جمعه 12 دسمبر 2025
جب خاموشی محفوظ لگنے لگے!

ایک نہ ایک دن سب کو چلے جانا ہے! وجود جمعه 12 دسمبر 2025
ایک نہ ایک دن سب کو چلے جانا ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر