وجود

... loading ...

وجود

کراچی خوفناک تباہی کی جانب رواں دواں!

هفته 27 جنوری 2018 کراچی خوفناک تباہی کی جانب رواں دواں!

پانی زندگی ہے اور تمام تہذیبیں پانی کی آسان دستیابی کی وجہ سے دریاؤں کے نزدیک فروغ پاتی رہیں۔ آج پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی وصنعتی شہر کراچی پینے کے صاف پانی کے بحران میں اضافہ ہوتا جارہا ہے کیونکہ پانی کی مقدار اتنی نہیں بڑھ رہی جتنا آبادی میں اضافہ ہورہا ہے اور شہر کی گروتھ بھی پانی کی مانگ بڑھا رہی ہے۔

صاف پانی کی فراہمی حکومت اور متعلقہ حکام کے لیے بہت بڑا چیلنج ہے۔ کراچی میں پانی کا اپنا کوئی ذخیرہ بھی نہیں ہے کراچی کی بنیادی ضروریات دریائے سندھ سے کینجھر جھیل میں آنے والے پانی سے پوری کی جاتی ہیں جو کراچی سے سوا سو کلومیٹر کے فاصلے پر ہے اتنے فاصلے سے اونچے نیچے راستوں سے پانی کو پمپ کرکے کراچی پہنچایا جاتا ہے پھر کراچی خود بہت پھیلا ہوا شہر ہے اور اس کے اندر بھی اونچے نیچے پہاڑی علاقے ہیں جہاں پانی پہنچانا الگ چیلنج ہے۔

بلوچستان کے شہر حب سے بھی کراچی کو پانی فراہم کیا جاتا ہے جب ڈیم سے آنے والا پانی کینجھر جھیل کے مقابلے میں بہت کم ہے اور وہاں بارشوں میں کمی آتی ہے تو حب ڈیم کا لیول انتہائی ڈیڈ لائن تک بھی پہنچ جاتا ہے اور وہاں سے بھی ضروریات پوری کرنے کے لیے k-4 نامی پانی کا منصوبہ بنایا گیا ہے جس کے ذریعے کینجھر جھیل ٹھٹھہ سے مزید پانی کراچی پہنچایا جاتا رہے گا اس کے مختلف فیز ہوں گے لیکن ماہرین اس منصوبے میں ہونے والی تاخیر اور اس سے پوری ہونے والی ضروریات کے حوالے سے بھی خدشات کا اظہار کرتے چلے آرہے ہیں۔

یہ اتنا حساس اور سنگین معاملہ ہے کہ سپریم کورٹ بھی اس پر اپنی تشویش کا اظہار کرچکی ہے اور حکومت سندھ کو ہنگامی بنیادوں پر اس جانب توجہ دینے کی ہدایت کی گئی ہے حکومت سندھ اور وفاقی حکومت بھی اس معاملہ کی سنگینی کو سمجھ رہی ہے۔ اس لیے دونوں حکومتوں نے کراچی کو اضافی پانی کی فراہمی کے منصوبوں کے لیے خطیر فنڈز مختص کررکھے ہیں اور اس حوالے سے کام بھی جاری ہے بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ سمندری پانی کو میٹھا کرکے مسئلے کا حل تلاش کیا جاسکتا ہے۔

ڈی ایچ اے نے اس کی کوشش بھی کی لیکن اس کا پلانٹ ہی بیٹھ گیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دوبئی جیسا امیر ملک تو ایسا کرسکتا ہے کیونکہ وہاں سمندری پانی کو میٹھا کرکے بیچے جانے والے پانی کی عام بوتل پاکستان کے ڈیڑھ سو روپے کے برابر پڑتی ہے۔ وہاں لوگ مہنگا پانی خرید نے کی سکت رکھتے ہیں لیکن کیا یہ پاکستان میں ممکن ہوگا کیا کراچی کے لوگ اتنا مہنگا پانی افورڈ کرپائیں گے۔

جواب آتا ہے نہیں۔ لہٰذا سمندری پانی کا میٹھا کرکے تمام آبادی کی ضروریات پوری کرنے کی بات قابل عمل نہیں ہے۔ مستقبل میں پانی کی ضروریات پوری کرنے کا واحد ذریعہ دریائے سندھ ہوگا وہاں سے کراچی کو فراہم کیا جانے والا پانی بڑھانا پڑے گااور زیادہ مقدار میں پانی کینجھر جھیل ذخیرہ کرنے سے لیکر کراچی کو مسلسل سپلائی کرنے کا نیٹ ورک اور نظام درکار ہوگا۔

کراچی کے سابق ناظم اعلیٰ مصطفی کمال سمجھتے ہیں کہ سندھ اپنے حصے میں سے کراچی کا حصہ بڑھا دے تو مسئلہ حل ہوسکتا ہے لیکن پیپلز پارٹی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ مصطفی کمال لوگوں کو گمراہ کررہے ہیں اور اہم مسئلہ پر بھی سیاست کررہے ہیں۔ سندھ میں آنے والا پانی آبپاشی کے مقاصد کے لیے استعمال ہوتا ہے اور آخری ذخیرہ کوٹری بیراج پر ہوتا ہے اس کے بعد ٹھٹہ کا کینجھر جھیل تک پہنچتا ہے جہاں سے کراچی کو پانی ملتا ہے،۔

سندھ بھر میں پینے کے پانی کا شیئر دیکھا جائے تو اس میں سے کراچی کو 60 فیصد کے قریب ملتا ہے لہٰذا مصطفی کمال کا مئوقف حقائق پرمبنی نہیں ہے لیکن سپریم کورٹ میں مصطفی کمال بتا چکے ہیں کہ سندھ کے شیئر سے ہی کراچی کا شیئر بڑھا دیا جائے تو مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔ حکومت سندھ اور سندھی قوم پرست رہنماؤں کا ہمیشہ موقف ہے کہ سندھ کو اس کے حصے سے کم پانی ملتا ہے اور پنجاب چوری کرتا ہے دریائے سندھ میں پانی کی مقدار کم ہوچکی ہے جس کی وجہ سے دریاسے سمندر میں جانے والا پانی بہت مختصر رہ گیا ہے اور سمندر سندھ کی زمین نگلتا جا رہاہے۔

لاکھوں ایکڑ اراضی سمندر برد ہوچکی ہے۔ دوسری طرف اعتراف کرنے والے کہتے ہیں کہ ہر چند سال بعد جو سیلاب آتا ہے وہ سارا پانی سندھ کے شہروں دیہاتوں کو تباہ کرنے کے بعد سمندر میں چلا جاتا ہے اس کو ذخیرہ نہیں کیا جاتا ورنہ وہی پانی آبپاشی کے لیے بھی استعمال ہوسکتا ہے اور پینے کے لیے بھی۔ پاکستان کے خلاف بھارت کی آبی جارحیت اور سازشوں کے حوالے سے تو نوائے وقت گروپ اور ندائے ملت سب سے زیادہ لکھتا چلا آرہا ہے اور ہمیشہ آواز اٹھاتا ہے کہ بھارت کس طرح دریاؤں کا رخ موڑ کر اور بند باندھ کر پاکستان کو خشک سالی کی طرف لے جارہا ہے اور سیلابی صورتحال میں اچانک پانی چھوڑ کر پاکستان کو ڈبوتا ہے اور ہماری معیشت کا اربوں کھربوں روپے کا نقصان کراتا ہے۔

سندھ میں واٹر کمیشن بھی ساری صورتحال کا بغور جائزہ لے رہا ہے اور سپریم کورٹ بھی اس معاملے کی سماعت کررہی ہے لہٰذا تمام سرکاری اداروں میں ہلچل مچ گئی ہے اور افسران اپنی اپنی رپورٹیں حکومت سندھ اور عدالتوں میں پیش کررہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اس حوالے سے سے متعدد اہم اجلاس بلائے اور سیر حاصل بحث کرائی ہے۔ کراچی واٹر بورڈ اور پبلک ہیلتھ انجینئرنگ سمیت دیگر محکمے اور حکام بھی اپنا اپنا کام کررہے ہیں سندھ کے چیف سیکرٹری رضوان میمن اس معاملے پر کافی متحرک ہیں اور یم ڈی واٹر بورڈہاشم رضا زیدی نے بھی سپریم کورٹ اور حکومت کو مختلف تجاویز اور پلان پیش کئے ہیں جن کا بغور جائزہ لیا جارہا ہے کہ آنے والے 20،25 سال اور ان سے آگے کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ابھی سے کیا حکمت وعملی وضع کی جائے اور کیا اقدامات ضروری ہیں۔

وزیراعلیٰ کو بتایا گیا ہے کہ سندھ کی 35 فیصد آبادی کو پینے کا پانی اور 40 فیصد کو سیوریج کی سہولت فراہم کی جارہی ہے۔ 53 فیصد آبادی کراچی اور حیدرآباد پر مشتمل ہے۔ فراہمی ونکاسی آب کے علیحدہ نظام ہیں۔ زیر زمین پانی میٹھا نہیں رہا خراب ہوتا جارہاہے اور ہسپتالوں پر مریضوں کے دباؤ کی بڑی وجہ خراب پانی ہے۔ صوبائی حکومت کا موقف ہے کہ محکمہ پبلک ہیلتھ انجنیئرنگ کے ذریعے16.5 ملین آبادی کو پینے کا پانی فراہم کیا جارہا ہے جو 35 فیصد بنتا ہے۔

جبکہ اس کی ڈرینج سکیمیں 12.5 ملین کا احاطہ کرتی ہیں جو کہ آبادی کا 40 فیصد بنتا ہے۔ ایسے ہی ایک اجلاس میں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو بریفنگ کے دوران محکمہ پبلک ہیلتھ انجنیئرنگ کے سیکرٹری تمیز الدین کھپرو نے بتایا کہ موجودہ سکیموں میں پینے کے پانی کی درکار مجموعی مقدار تقریباََ340 ایم جی ڈی(ملین گیلن یومیہ)ہے جی ڈی سرفس واٹر ہے اس پر وزیراعلیٰ نے کہ کہ زیز زمین پانی کی مقدار میں مزید اضافے کی ضرورت ہے اور اس کی کوالٹی کو بھی چیک کرنا ضروری ہے۔


متعلقہ خبریں


سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

مضامین
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی وجود بدھ 30 اپریل 2025
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی

مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں وجود بدھ 30 اپریل 2025
مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں

ایٹمی جنگ دنیا کوجھنجھوڑ کے رکھ دے گی! وجود بدھ 30 اپریل 2025
ایٹمی جنگ دنیا کوجھنجھوڑ کے رکھ دے گی!

خطہ جنگ کی لپیٹ میں آسکتا ہے! وجود منگل 29 اپریل 2025
خطہ جنگ کی لپیٹ میں آسکتا ہے!

بھارت کا جھوٹی خبریں پھیلانے میں اول نمبر وجود منگل 29 اپریل 2025
بھارت کا جھوٹی خبریں پھیلانے میں اول نمبر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر