... loading ...
۲۰ جنوری ۲۰۱۸ء صبح ۱۱ بجے وہ تاریخی دن تھا جب صدرِ اسلامی جمہوریہ پاکستان ممنون حسین کے دستِ مبارک سے انجمن ترقی اُردو پاکستان کے تعمیراتی منصوبے ’’اُردو باغ‘‘ کمپلیکس کا افتتاح ہوا۔ اس موقع پر صدرِ انجمن ذوالقرنین جمیل، میئر کراچی محمد وسیم اختر اور معتمد اعزازی ڈاکٹر فاطمہ حسن بھی موجود تھیں ، صدر، مملکت نے تختی کی نقاب کشائی کی اور فیتہ کا ٹا۔ جیسے ہی افتتاحی فیتہ کا ٹا ور دعا کی، جس کے بعد صدرِ مملکت نے عمارت کے مختلف گوشے، انتظامی دفاتر اور مختلف ہال ملاحظہ کیے اور اپنی پسندیدگی کا اظہار کیا۔ پہلی منزل پر صدر کے خطاب کے لیے اسٹیج سجایا گیا تھا جہاں صدرِ مملکت تشریف لے گئے۔ اس ہال میں تقریباً (۱۵۰) افراد کی گنجائش تھی باقی مہمانان دو متصل ہالوں میں تشریف فرما تھےجہاں اسکرین پر ملاحظہ کررہے تھے۔ ان میں اہم شخصیات سینٹر تاج حیدر، جناب جاوید جبار،جناب پیر ذادہ قاسم رضا صدیقی، ہمدرد فاؤنڈیشن کی محترمہ سعدیہ راشد، ایم این اے محترمہ کشور زہرا،جناب غلام سیدین رضوی، جناب عقیل عباس جعفری، پروفیسر سحر انصاری،محترمہ زاہدہ حنا، ڈاکٹر معین عقیل، ڈاکٹر مسعود، ڈاکٹر تنظیم فردوس، وفاقی اُردو یونی ورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر الطاف حسین، ، انجمن کی مجلسِ نظما کے اراکینجناب اکرام الحق شوق، جناب حیات رضوی امروہوی، جناب شوکت زیدی، جناب احمد حسین صدیقی، جناب سید عابد رضوی، جناب سید علی خرم اورجناب مشاہیر علم و ادب کی کثیر تصاویر بھی موجود تھی۔
اسٹیج پر صدرِ پاکستان ممنون حسین، مئیر کراچی محمدوسیم اختر ، صدر، انجمن ذوالقرنین جمیل اور ڈاکٹر فاطمہ حسن اپنی اپنی نشستوں پر بیٹھے اور تقریب کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر رخسانہ صبا ادا کیے۔ڈاکٹر رخسانہ صبا نے تمام معزز مہمانوں اور حاضرین کو خوش آمدید کہا اور انجمن کے محمد زبیرجمیل نے تلاوت کلام پاک کی سعادت حاصل کی جس کے بعد ڈاکٹر فاطمہ حسن نے خطبۂ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ میں خیرمقدم کرتی ہوں، صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان کا اور تمام حاضرین کا، اس عمارت میں جس کا آج صدر محترم نے افتتاح فرمایا۔ بے شک یہ ایک تاریخی تقریب ہے، جس کی میزبانی انجمن ترقی اردو پاکستان کے عہدے داران، ممبران اور علم و ادب سے وابستگی رکھنے والوں کی خوش نصیبی ہے۔انجمن ترقی اردو پاکستان کی ۱۱۴ سالہ تاریخ میں آج ایک نئے دور کا آغاز ہوا ہے۔ اس کے دفتر اور لائبریری کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک نئی عمارت کی تعمیر نے جہاں انجمن کے مقاصد کو پورا کرنے کی راہ آسان کی ہے وہاں اس قومی ادارے کے وقار میں بھی اضافہ کیا ہے۔ اس عظیم کام کی انجام دہی کو صدر محترم جناب ممنون حسین نے ممکن بنایا۔انجمن ترقی اردو پاکستان میں آنے والوں اور اس کے کتب خانے سے استفادہ کرنے والوں کی آمدورفت کا اندراج روزانہ ایک رجسٹر پر کیا جاتا ہے۔ اس طرح ہمارے پاس استفادہ کرنے والوں کا ریکارڈ محفوظ رہتا ہے۔ ان میں اعلیٰ تعلیم کے حصول میں مصروف طلبہ، اساتذہ، مصنفین اور محققین کی بڑی تعداد شامل ہے۔ ہمارا لائبریری کا عملہ تربیت یافتہ اور بہت تعاون کرنے والا ہے۔ لائبریری میں موجود کتابوں کا کیٹلاگ کمپیوٹر پر منتقل ہوچکا ہے۔ اب استفادہ کرنے والوں کو کشادہ جدید لائبریری اور خوش گوار فضا میسر ہوگی۔انجمن ترقی اردو پاکستان نے بیرون ملک اور پاکستان کے مختلف شہروں سے آنے والے تخلیق کاروں اور اہل علم و دانش سے ملاقات کروانے کا سلسلہ بھی شروع کیا ہوا ہے۔ یہاں توسیعی لیکچر اور نوجوانوں کے لیے علمی و تربیتی خصوصی پروگرام بھی منعقد ہوتے ہیں۔ گزشتہ مالی سال کے دوران میں اس ادارے میں ۲۲ پروگرام منعقد ہوئے اور ۲۴ نئی کتابوں کی اشاعت ہوئی۔ اس سال سرسید احمد خاں کی دوسو سالہ سالگرہ کے موقع پر انجمن ترقی اردو پاکستان نے جامعہ کراچی کے شعبۂ اردو کی عالمی کانفرنس میں اشتراک کیا اور قدم بہ قدم ان کے ساتھ رہی۔ اس موقع پر ’’آثار الصنادید‘‘ ایک رنگین ڈیلکس ایڈیشن کے علاوہ دو اور کتابیں سرسید احمد خاں کی حیات و خدمات کا احاطہ کرتی ہوئی شائع ہوئیں۔ اب جبکہ’’ اردو باغ‘‘میں ایک وسیع ہال اور صحن بھی دستیاب ہے، ہم ایسی کانفرنسز اور سمینارز کا تسلسل سے انعقاد کر سکیں گے۔جناب والا! ہم سب جانتے ہیں کہ یہ عمارت تعمیر نہیں ہوسکتی تھی بلکہ انجمن ترقی اردو پاکستان کا وجود بھی خطرے میں پڑ گیا تھا اگر اللہ تعالیٰ کی مشیت سے آپ کی سرپرستی نہ حاصل ہوتی۔ آپ نے مالی تعاون کرنے کے ساتھ ساتھ ہمارا حوصلہ بھی بڑھائے رکھا۔آپ کی طرف سے عمارت کی تعمیر کے لیے نیس پاک (NESPAK) کا تقرر کیا جانا اور نیس پاک فائونڈیشن کو اس مقصد کے لیے تین کروڑ ساٹھ لاکھ روپے کی رقم مہیا کرنا بہت بڑی مدد ہے جو انجمن ترقی اردو پاکستان کو حاصل ہوئی۔ اس رقم کے علاوہ انجمن ترقی اردو پاکستان نے اب تک پانی،بجلی اور دیگر متعلقہ کام و تعمیرات پر ایک کروڑ دس لاکھ روپے خرچ کیے ہیں جب کہ اس عمارت کی ایک منزل کی تعمیر ابھی بھی باقی ہے۔ جس میں ڈیجیٹل لائبریری ، آرکائیو اور سمینار روم ہوں گے جہاں تحقیق کرنے والے طلبہ کو جدید ترین سہولتوں کی مدد سے اپنے کام مکمل کرنے کی سہولت ہوگی۔ آپ خود علمی شخصیت ہیں جس نے آئی بی اے جیسے مقتدر ادارے سے حصول علم کیا ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ یہ عمارت کراچی شہر کی چار بڑی جامعات کے بہت قریب واقع ہے۔ ان جامعات کے طلبہ کی انجمن کی لائبریری تک رسائی آسان ہے۔ہماری خواہش ہے کہ زیریں اور پہلی منزل کی طرح دوسری منزل کی تعمیر بھی آپ کی جانب سے ہو۔ اس طرح اس پوری عمارت کی تکمیل آپ کے نام لکھی جائے گی۔عمارت کے مزید دو مرحلوں کی تعمیر جس میں سماعت گاہ اور ہاسٹل وغیرہ شامل ہیں کے لیے ہم مخیر حضرات سے رابطہ کررہے ہیں۔ہمارے گوشۂ کتب کے لیے جناب یاسین ملک نے رقم فراہم کی ہے جو دامے درمے سخنے انجمن کی مدد کرتے رہتے ہیں۔اس موقعے پر میں حکومت سندھ خصوصاً سابق وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ اور موجودہ وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ کا خصوصی شکریہ ادا کروں گی جنھوں نے انجمن ۔ کی سالانہ گرانٹ میں خاطر خواہ اضافہ کیا۔ اس کے لیے میں سینیٹر ڈاکٹر نفیسہ شاہ کی بھی شکرگزار ہوں۔ انجمن ترقی اردو پاکستان مئیر کراچی جناب وسیم اختر کی بھی بے حد شکرگزار ہے جنھوں نے عمارت کو سجانے سنوارنے ، سڑک کی تعمیر اور ماحولیاتی صفائی میں ہمارا ساتھ دیا اور بے حد مشکل وقت میں ہمارے ہم قدم رہے۔ ہماری تعمیری کمیٹی جس نے اس عمارت کی تعمیر و تزئین میں مسلسل رضاکارانہ نگرانی کی اور اپنی ماہرانہ خدمات فراہم کیں ، ان کا اور نیس پاک کے افسران کا بھی شکریہ! آپ کو آپ کے سینچے ہوئے باغ میں خوش آمدید۔ اس موقع پر ہم باباے اردو مولوی عبدالحق کو دل کی گہرائیوں سے یاد کررہے ہیں جنھوں نے اورنگ آباد دکن میں انجمن ترقی اردو کے دفتر کو ’’اردو باغ‘‘ کا نام دیا تھا۔ اور ایسے ہی ایک باغ کی پاکستان میں ہونے کی تمنا کی تھی۔ ان کی اس خواہش کی تکمیل جناب صدر آپ نے فرمائی۔ ہم آج جناب جمیل الدین عالی کو بھی یاد کررہے ہیںجنھوں نے پوری زندگی قلم، عمل ، تخلیق وصحافت غرض ہر ممکن طریقے سے پاکستان کی خدمت کی۔ آج ان کی سالگرہ کا دن بھی ہے۔ ہم تمام اہلِ قلم چاہتے ہیں کراچی اور اسلام آباد کی ایک ایک شاہراہ ان کے نام سے منسوب کی جائے۔ کراچی میں یونی ورسٹی روڈ کو جس پر ان کی بنوائی ہوئی وفاقی جامعہ اردو بھی واقع ہے۔ جمیل الدین عالی روڈ کا نام دیا جائے تو یہ ایک بہت مستحسن قدم ہوگا۔ آخر میں پاکستان کے تمام اہل علم و ادب کو مبارکباد پیش کرتی ہوں جنھیں ایک علمی و ادبی مرکز ’’ اردو باغ‘‘ کی شکل میں حاصل ہوا۔ ہم سب مل کر اس باغ کی شادابی اور علم و ادب کی آبیاری کو ممکن بناتے رہیں گے۔
صدر ممنون حسین کا خطاب
پُر قار تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر ممنون حسین نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ آج میں انجمن ترقی اُردو پاکستان کی نئی عمارت ’’اُردو باغ‘‘ کی تقریبِ افتتاح میں شریک ہوں۔ اللہ تعالیٰ کا بے حد شکر گزار ہوں جس نے مجھے اس تاریخی کام کو انجام دینے میں سرخ روئی عطا فرمائی۔ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ’’اُردو باغ‘‘ کی تعمیر کا پہلا مرحلہ متعینہ مکمل ہوا۔ مجھے یاد ہے کہ تقریباً دو سال قبل میں نے اس عمارت کی سنگِ بنیاد کی نقاب کشائی کی تھی۔ میں انجمن ترقی اُردو پاکستان کے عہدے داران، اراکین اور ان تمام اکابرینِ علم و ادب کو مبارک باد پیش کرتا ہوں جن کی اس معتبر ادارے سے وابستگی ہے۔! انجمن ترقیِ اردو پاکستان میرے لیے بے حد مانوس نام ہے۔ اس مانوسیت کی وجہ جہاں قومی زبان اردو سے محبت ہے، وہاں ان اہلِ علم و ذی قدر ہستیوں کی عقیدت بھی، جنھوں نے اس مؤقر ادارے کی بنیاد رکھی۔ اسے پروان چڑھایا اور اس کے وجود کو اتنا مستحکم کیا کہ آج تک یہ ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ قومیں اپنے علمی، ادبی اور ثقافتی اثاثے سے پہچانی جاتی ہیں، صرف مال و زر سے نہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ جب کسی قوم کو تباہ کیا گیا ہے تو اس کے علمی اثاثے کو نقصان پہنچایا گیا ہے اور جن قوموں نے اس اثاثے کو بچایا، انھیں ترقی کرنے سے دشمن بھی نہیں روک سکے۔ وہ قومیں خوش قسمت ہیں اور دراصل امیر بھی وہی ہیں جو علمی و ادبی وراثت سے مالا مال ہیں۔ انجمن کی شکل میں ہم پاکستانیوں کو ایک ایسا ورثہ ملا ہے جس کی قدر و قیمت کا کوئی بدل نہیں۔ یہ تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ زبان ہی دراصل ثقافت کا مظہر ہے۔ اس طرح کسی بھی قوم کی ثقافت کو زبان سے جدا نہیں کیا جاسکتا۔ تو پھر یہ بات بھی منطقی ہے کہ ثقافت کو پروان چڑھانا ہے تو زبان کو پروان چڑھانا چاہیے۔ اردو ہماری قومی زبان ہے، فطرتاً یہ زبان بہت لچک دار ہے، ہمارے خطے کی دیگر زبانوں کے اثرات اور الفاظ کے جذب نے اس میں وہ خاصیت پیدا کی ہے کہ یہ قومی ثقافت کو تشکیل دینے میں ممد و معاون ہے۔ مجھے یہ دیکھ کر بہت خوشی ہوئی ہے کہ اس زبان میں، پاکستان میں بولی جانے والی تمام زبانوں کے تراجم محفوظ ہیں۔ انجمن ترقیِ اردو کے مقاصد میں تراجم کو بھی اہمیت حاصل ہے۔ یہ ادارہ واقعی ایک انجمن ہے جہاں ہماری ثقافت اپنی تابناکی کے ساتھ جلوہ افروز ہے۔ یہی خصوصیت اس کی بقا کی ضمانت ہے، کیوںکہ اس کا قیام جس مقصد کے لیے عمل میں آیا تھا وہ دراصل ثقافتی پہچان کو قائم رکھنا تھا۔ ہم سب جانتے ہیں کہ جب انگریز حکومت کی طرف سے ہندی کو برصغیر کی سرکاری زبان کے طور پر رائج کرنے کا فیصلہ کیا گیا تو 1903ء میں سرسیّد احمد خاں کے قریبی رفیق نواب محسن الملک نے اس انجمن کو قائم کیا تھا۔ اس کے قیام سے برصغیر کی تاریخ میں دو متوازی دھارے شامل ہوئے تھے۔ ایک دھارا تو دو قومی نظریے کے استحکام کا اور دوسرا اردو زبان کو علم و ادب کے خزانے سے مالا مال کرنے کا۔ مُڑ کر دیکھتے ہیں تو کیسے کیسے نابغۂ روزگار ادیب و دانشور اس انجمن کے آغاز سے اس کے مقاصد کی تکمیل کو اپنا نصب العین بناتے نظر آتے ہیں۔ مولانا الطاف حسین حالی، ڈپٹی نذیر احمد، مولانا شبلی نعمانی، مولوی ذکاء اللہ کے نام سے کون واقف نہیں جو انجمن کے ابتدائی عہدے دار رہے، مجلسِ عاملہ کے اراکین میں بھی نظامِ دکن میر عثمان علی خاں، علامہ اقبال، مولانا حسرت موہانی، مولانا ظفر علی خاں، پیر الٰہی بخش، چودھری خلیق الزماں، میاں ممتاز دولتانہ اور بانیِ پاکستان قائداعظم محمد علی جناح جیسی نابغۂ روزگار ہستیاں شامل تھیں۔ انھی میں ایک نام مولوی عبدالحق کا ہے جن کی خدمات بے مثال ہیں۔ انھوں نے اپنی زندگی اردو زبان و ادب کے لیے وقف کردی تھی۔ قائداعظم محمد علی جناح نے فرمایا تھا کہ تمام مسلّمہ معیارات کے مطابق ہم ایک جدا قوم ہیں۔۔۔ قومی شناخت کا مظہر اس قوم کی ثقافت ہوتی ہے اور ثقافت کا مظہر زبان ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے اکابرین نے قومی زبان کی ترویج و ترقی کو اوّلیت دی جن میں سرسیّد، علامہ اقبال اور باباے اردو شامل ہیں۔ سرسیّد نے ورناکیولر یونی ورسٹی اور اردو لغت کا جو تصور پیش کیا تھا، اس کو بابائے اردو نے عملی جامہ پہنایا۔ یہ تمام اکابرین جانتے تھے کہ اردو زبان اس پورے خطے میں بولی اور سمجھی جاتی ہے۔ اس زبان میں فطری طور پر خطے کی دیگر زبانوں سے الفاظ جذب کرنے اور اسی طرح یہاں کی ثقافت کو گل دستے کی طرح باندھنے کی صلاحیت ہے۔ انجمن ترقیِ اردو مختلف زبانوں کے ادبی و علمی سرمائے کو اردو میں ترجمہ کرکے شائع کر رہی ہے۔ یہ اچھا عمل ہے۔ جہاں ارادے پختہ، عزم محکم اور عمل مسلسل ہو، وہاں قدرت بھی مددگار ہوتی ہے۔ بابائے اردو نے اس انجمن کو بنایا، سنوارا، اسے پاکستان کی سرزمین کو سونپا اور اردو کالج کی صورت میں آنے والی نسلوں کو منتقل کرنے کا انتظام کیا۔ ان کے جانشین جناب جمیل الدین عالی نے بھی اپنی زندگی ان ہی خوابوں کو تعبیر بنانے میں صرف کی جس کی بڑی مثال جامعہ اردو کا قیام ہے۔ عالی جی کی دوراندیشی نے ڈاکٹر فاطمہ حسن کا انتخاب کیا جن کی عملی کاوشیں ہم سب کے سامنے ہیں اور یہ اردو باغ کا تعمیر ہوجانا اس کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ میں انجمن کے تمام عہدے داران، اراکین اور اہلِ علم و ادب مبارک باد دیتا ہوںکہ ان کی یکجہتی نے انجمن جیسے علمی و ادبی ادارے کو مستحکم کیا۔ ایک سچے پاکستانی کی حیثیت سے میں نے اس عمارت کی تعمیر کو نہ صرف اپنا فرض جانا بلکہ یہ خیال بھی پیشِ نظر رکھا کہ آنے والی نسلیں اپنی تاریخ کو کہاں یکجا پائیں گی۔ وہ ساٹھ ہزار کتابیں، ڈھائی ہزار نادر مخطوطات، قلمی تصاویر اور اکابرین کی لمس آشنا پرانی کتابوں کے اوّلین نسخے جن کی طرزِ اشاعت بھی تاریخ بن چکی ہے، انھیں محفوظ نہ رکھا گیا تو وقت ہمارے لیے کیا فیصلہ کرے گا؟ مستقبل کے تاریخ داں ہمارے باب میں لکھنے کے لیے کون سے الفاظ استعمال کریں گے؟ یقینا وہ زرّیں الفاظ نہیں ہوں گے۔ انجمن کی تاریخ کے اس موڑ پر اللہ تعالیٰ کا شکر گزار ہوں کہ مجھے بساط بھر اس ادارے کی خدمت کا موقع فراہم کیا اور آئندہ بھی اس ادارے سے میری وابستگی قائم رہے گی۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ آج جناب جمیل الدین عالی کی سالگرہ بھی ہے۔ عالی جی کی خدمات ایسی ہیں اور اتنی جہت میں ہیں کہ ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ پاکستان کے لیے ان کی خدمات کے پیشِ نظر میں بھی یہ چاہتا ہوں کہ ان کے نام سے کراچی میں کوئی شاہراہ منسوب ہو۔ سندھ کے گورنر اور وزیرِ اعلیٰ اور میئر کراچی اس جانب توجہ دیں۔صدرِ انجمن جناب ذوالقرنین جمیل نے آخر میں کلماتِ تشکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ اردو باغ کی تعمیر باباے اردو کا دیکھا ہوا وہ خواب تھا جس کی تعبیر پانے کے لیے جناب نورالحسن جعفری ، جناب جمیل الدین عالی اور انجمن کے دیگر مخلص عہدے داران نے بھرپور کوششیں جاری رکھیں اور آخرکار ڈاکٹر فاطمہ حسن کی عملی جدوجہد او رصدرِ مملکت جناب ممنون حسین کی بھرپور مالی اور اخلاقی معاونت کی بدولت آج یہ خواب شرمندۂ تعبیر ہوا۔ مجھے یقین ہے کہ آج باباے اردو اور جمیل الدین عالی کی روحیں عالمِ بالا میں مسرور و شادماں ہوں گی۔ میں نہ صرف یہ کہ انجمن ترقی اردو کے صدر کی حیثیت سے بلکہ ڈاکٹر فاطمہ حسن ، پروفیسر سحر انصاری ، انجمن کے تمام اراکین اور اردو ادب کے تمام تخلیق کاروں اور ناقدین و محققین کی جانب سے دل کی گہرائیوں سے صدرِ مملکت کا شکر گزار ہوں، جن کے تعاون کی بدولت اس خواب کی تعبیر ممکن ہوسکی۔اس کے ساتھ ساتھ گورنر سندھ ، وزیر اعلیٰ ، میئر کراچی، کمشنر کراچی ، کے ڈی اے ، کے ایم سی ، واٹر بورڈ، اس پروجیکٹ پر کام کرنے والے انجینئیرز اور ان کے ساتھی کارکنوں کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں، جنھوں نے مختلف مراحل پر ہمارا ساتھ دیا۔ وہ تمام لکھنے پڑھنے والے اور اردو زبان و ادب سے محبت کرنے والے جو آج یہاں تشریف لائے ان کی آمد کا بھی شکریہ ، اس یقین کے ساتھ کہ ان شاء اللہ اردو باغ کا یہ تحقیقی و مطالعاتی مرکز اب مزید بہتر انداز میں اہل علم و ادب کے لیے استفادے کا وسیلہ بنے گا۔اس موقع پر صدرِ مملکت جناب ممنون حسین دوبارہ ڈائس پر تشریف لائے اور انھوں نے یہ پُر مسرت اعلان کیا کہ میں نے میئر کراچی جناب محمد وسیم اختر سے بات کی تو انھوں نے یو نی ورسٹی روڈ کا نام ’’جمیل الدین عالی روڈ‘‘ رکھنے پر آمادگی کا اظہار کیا ہے کہ اب یہ شاہراہ جمیل الدین عالی کے نام سے منسوب ہوگئی ہے۔ یہ اطلاع دیتے ہوئے میں میئر کراچی کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ تمام حاضرین نے کھڑے ہو کر اس اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے خوشی کا اظہار کیا۔ آخر میں صدرِ مملکت جناب ممنون حسین کو انجمن ترقی اُردو پاکستان کی جانب سے ایک اعزازی یادگاری شیلڈ اور بین الاقوامی شہرت یافتہ مصوّر شاہد رسام کا صدرِ مملکت کا بنایا ہوا پورٹریٹ اور پھول بھی پیش کیے گئے۔
بانی پی ٹی آئی نے محمود خان اچکزئی اور علامہ راجا ناصر کو حکومت، اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا اختیار دے دیا،فارم 47 کی حکومت سے کیا مذاکرات ہوسکتے ہیں، ان کے ساتھ بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں جب بھی اسٹیبلشمنٹ سے بات کی یہ پی ٹی آئی پر اور زیادہ ظلم کرتے ہیں اور سارا کنٹرول فرد واح...
آئینی ترمیم پہلیسینیٹ میں پیش کی جائے گی، دونوں ایوانوں سے منظور کروائے جانے کا امکان ہے،تمام سیاسی جماعتوں کے اراکین اور مرکزی قیادت کی نمائندگی ہوگی حکومت نے آئینی ترمیم کی منظوری کیلئے فریم ورک تیار کرلیا، ترمیم کا مجوزہ ڈرافٹ پارلیمانی کمیٹی میں پیش کیا جائیگا، منظوری کے ب...
تین زخمی پمز اور 9 پولی کلینک اسپتال منتقل ،2کی حالت تشویشناک،آئی جی اسلام آباد کینٹین میں کئی روز سے گیس لیک ہو رہی تھی اور مرمت کے دوران دھماکا ہوا، میڈیا سے گفتگو سپریم کورٹ آف پاکستان کی عمارت کے بیسمنٹ میں ایک دھماکا ہوا ہے، جس کے نتیجے میں 12فراد زخمی ہوگئے۔ دھماکا س...
ابھی تک تو کورٹس کے اندر کھڑے ہیں، کل ہم آکر کہیں پر بھی بیٹھ جائیں گے،ہمشیرہ بانی یہ نہیں ہو سکتا آپ سوچیں ہم ڈر جائیں گے ، جیلوں میں ڈالنا ہے ڈال دو،میڈیا سے گفتگو بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان نے کہا ہے کہ ہم بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے جنگ جاری رکھیں گے۔علیمہ خان ...
فورس غزہ بورڈ آف پیس کے مشورے سے تشکیل دی جائے گی، صدارت ٹرمپ کریں گے امریکا نے یو این ایس سی کے رکن ممالک کو ڈرافٹ قرارداد ارسال کردیا،امریکی ویب سائٹ امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے درخواست کی ہے کہ غزہ میں ایک بین الاقوامی سیکیورٹی فورس (ISF) قائم کرنے کی منظوری دی...
دہشتگردوں سے کبھی بات نہیں ہوگی،طالبان سے مذاکرات کی بات کرنے والے افغانستان چلے جائیں تو بہتر ہے، غزہ فوج بھیجنے کا فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کریں گے، جنرل احمد شریف چوہدری افغانستان میں ڈرون حملے پاکستان سے نہیں ہوتے نہ امریکا سے ایسا کوئی معاہدہ ہے،،بھارت کو زمین، سمندر اور فض...
رینجرزکاخفیہ معلومات پر منگھوپیرروڈ کنواری کالونی میں آپریشن،اسلحہ اور دیگر سامان برآمد گرفتاردہشت گرد خوارجی امیرشمس القیوم عرف زاویل عرف زعفران کے قریبی ساتھی ہیں (رپورٹ: افتخار چوہدری)سندھ رینجرز کی کارروائی میں فتنۃ الخوارج کے انتہائی مطلوب تین ملزمان کو گرفتار کرلیا گی...
بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ اور ان کے وکلا آج بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے نمل یونیورسٹی کے ٹرسٹی اکاؤنٹس منجمد نہ کرنے 5 بینکوں کو شوکاز نوٹس جاری کردیا انسداد دہشت گردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان کے 7 ویں مرتبہ ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیٔے۔راولپن...
افغان ترجمان کی جانب سے بدنیتی پر مبنی اور گمراہ کن تبصروں سے حقائق نہیں بدلیں گے، پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں،خواجہ آصف عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں،طالبان کی...
مال خانے میں شارٹ سرکٹ سے دھماکا ، اطراف کا علاقہ سیل کر دیا گیا دھماکے سے عمارت کے ایک حصے کو نقصان پہنچا، واقعہ کی تحقیقات جاری پشاور میں یونیورسٹی روڈ پر محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) کے تھانے میں دھماکے کے نتیجے میں ایک اہلکار شہید اور 2 زخمی ہوگئے۔کیپیٹل سٹی پولیس آف...
کام نہ کرنیوالے اہلکار ٹریفک پولیس سے ضلعی پولیس میں تبادلے کرا رہے ہیں، ڈی آئی جی ٹریفک ہمیں انھیں روکنے میں دلچسپی نہیں،اب فورس میں وہی رہے گا جو ایمان داری سے کام کریگا،گفتگو ڈی آئی جی ٹریفک نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی میں ای چالان سسٹم کے آغاز کے بعد سے ٹریفک اہلکار تباد...
کارکنان کا یہ جذبہ بانی پی ٹی آئی سے والہانہ محبت کا عکاس ہے،وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پی ٹی آئی سندھ کے کارکنان و دیگر کی ملاقات ، وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کا کہنا ہے کہ مشترکہ لائحہ عمل کے تحت بانی پاکستان تحریک انصاف (...