وجود

... loading ...

وجود

ارسطو کی داستان

هفته 13 جنوری 2018 ارسطو کی داستان

سائنس کا جنم کہاں ہوا، کب ہوااور کس نے کیا؟ پہیہ سائنس کی سب سے بڑی ایجاد سمجھی جاتی ہے لیکن اس کا موجد کون تھا؟ سب سے پہلے آگ کس نے جلائی تھی؟ ہندسے کس نے بنائے؟ صفر، جمع، تفریق، ضرب اور تقسیم کی دریافت کس نے کی؟ تاریخ دان کا جنم سائنس دان کے بعد ہوا۔ زبان بھی سائنس کے بعد پیدا ہوئی لیکن سائنس کے بہترین دماغوں اور انسانیت کے بہترین محسنوں سے واقفیت عام نہیں۔ دراصل دنیا میں کئی مقامات پر ارسطو اور ارشمیدس جیسے لوگ پیدا ہوئے۔ مگر جس مغربی سائنس کا آج ہم مطالعہ کرتے ہیں، اس کا براہِ راست رشتہ صرف یونان کے ارسطو سے ہی ملتا ہے۔ سائنس کا وجود ارسطو سے پہلے بھی کسی نہ کسی شکل میں موجود تھا۔ مگر اسے تواہم پرستی سے الگ ایک باقاعدہ علم کا درجہ حاصل نہ تھا۔ افلاطون کے شاگرد اور سکندراعظم کے استاد کے طور پر ارسطو اپنی زندگی میں ہی ممتاز ترین عالم شمار ہوتا تھا۔ اس کی پیدائش 384ق م میں مقدونیہ کے ایک شہر میں ہوئی۔ اٹھارہ سال کی عمر میں اس نے ایتھنز میں افلاطون کی شاگردی قبول کی۔

یونانی فلاسفرشاگرد کی ذہانت سے اتنا متاثر ہوا کہ اس نے اسے ذہانت کا مجسمہ قرار دیا۔ نوجوان طالب علم نے اپنی ساری آبائی دولت اپنے وقت کا سب سے بڑا کتب خانہ بنانے پر خرچ کردی۔ اس کتب خانے کی سب کتابیں ہاتھ سے لکھی ہوئی تھیں کیونکہ اس وقت تک چھاپہ خانہ ایجاد نہیں ہوا تھا۔ ارسطو کو اپنی زندگی شروع کرنے میں کوئی مشکل پیش نہ آئی۔ پڑھائی ختم کرتے ہی اس کے پاس کئی شہزادے تعلیم حاصل کرنے کے لیے آنے لگے۔ ان میں ایک شاگرد ہرمیاس نے تخت نشینی کے بعد اپنے استاد کو اپنے دربار میں شامل ہونے کی دعوت دی اور عقیدت کے طور پر اس سے اپنی بہن کی شادی کردی۔ ارسطو کی شہرت، تھوڑی ہی مدت میں اتنی پھیل گئی کہ اس زمانہ کا سب سے بڑا بادشاہ فلپ جب 344ق م میں اپنے بیٹے اور مستقبل کے سب سے بڑے فاتح سکندر کے لیے دنیا کے سب سے بڑے معلم کی تلاش میں تھا تو اس کی نگاہ انتخاب ارسطو پر ہی پڑی۔ ادھر سکندراعظم نے اپنی فتوحات کے ذریعے چھوٹی چھوٹی مملکتوں کو ایک سیاسی نظام میں پرونا شروع کیا۔ ادھر فلاسفر ارسطو نے ذہنی میدان میں اپنی فتوحات کا سلسلہ شروع کیا اور سارے علوم کو فلسفہ کی ایک لڑی میں پرونے کی کوشش کی۔ مگر جہاں فوجی حاکم کی سلطنت کو منتشر ہونے میں زیادہ عرصہ نہ لگا، وہاں انسانی ذہنوں پر خاص کر یورپ میں فلاسفرزکا لگ بھگ مکمل تسلط کم از کم پندرہ صدیوں تک جاری رہا۔ ارسطو کی تعلیمات کا اثر پندرہویں صدی میں ایک نئے ذہنی انقلاب کی صورت میں ایک بار پھر نمودار ہوا جب قسطنطنیہ پر قبضہ کی وجہ سے عالمِ ارسطو کی تحریروں سمیت یورپ بھاگنے پرمجبور ہوئے۔ ان کے مطالعے سے یورپ میں جو نئی تحریک جاری ہوئی اسے احیائے علوم کا نام دیا گیا۔ جس کا براہ راست نتیجہ موجودہ سائنس اور ادب ہیں۔

یقیناً کسی ایک دماغ نے انسانی ذہنوں پر اتنے لمبے عرصہ کے لیے کبھی حکومت نہیں کی۔ ارسطو نے 53 سال کی عمر میں اپنا ا سکول شروع کیا جس کے قواعد طلبا خود بناتے تھے۔ ہر دس دن کے بعد وہ اپنے نگران کا چنائو کرتے تھے۔ اس ا سکول میں سائنس کے دیگر مضامین کے علاوہ نباتات اور حیوانیات کے مطالعہ کے خاص انتظامات تھے۔ کہا جاتا ہے کہ ایشیا اور یونان میں تقریباً ایک ہزار آدمی نباتات اور حیوانات کے نمونے جمع کرنے پر مامور تھے۔ ارسطو کے کہنے پر ہی سکندر نے دریائے نیل کے سیلابوں کی وجوہ کی کھوج کرنے کے لیے ایک مہم بھیجی تھی۔

سائنسی تحقیق کے لیے اس سے پہلے اس پیمانے پر انسانی اور مادی ذرائع کا کبھی استعمال نہیں ہوا۔ ارسطو سینکڑوں کتابوں، مضامین اور مسودوں کا مصنف تھا۔ سائنس کے علاوہ اس نے ادب اور فلسفہ کے بیشتر مضامین پر بھی اپنا قلم اٹھایا تھا۔ ارسطو نے کوئی نمایاں نئی سائنسی ایجاد نہیں کی اور نہ ہی سائنس کے کوئی دیرپا قوانین پیش کیے۔ یونان میں غلاموں کی سستی مزدوری دستیاب ہونے کی وجہ سے سائنس دانوں کو نئی مشینین ایجاد کرنے کی ضرورت ہی محسوس نہیں ہوتی تھی۔ اس کے علاوہ تجربہ کے لیے آلہ جات کی عدم موجودگی میں سائنس کے جو قوانین ارسطو نے پیش کیے وہ سب کے سب بعد کے تجربات اور تحقیقات کی روشنی میں کھرے ثابت نہیں ہوئے۔ مگر سائنس محض مشینوں کی ایجاد کا نام نہیں بلکہ سائنس سوچنے کا ایک طریقہ بھی ہے۔ اس لحاظ سے ارسطو کے عظیم سائنس دان ہونے پر کوئی شک نہیں رہتا۔ کیونکہ ارسطو نے منطق کی جس سائنس کو جنم دیا، اس نے آنے والی نسلوں کے لیے سوچنے کے ضابطے اور ذہنی ڈسپلن کا ایک معیار پیش کیا۔ موجودہ سائنس کی بیشتر اصطلاحات وضع کرنے میں بھی اس کا سب سے بڑا ہاتھ ہے۔ اس کے علاوہ سائنس کے میدان میں باقاعدہ تجربہ اور مشاہدہ کا رواج بھی ارسطو نے ہی ڈالا۔ حیوانات اور نباتات کی ان گنت قسموں کو اپنی تجربہ گاہ میں جمع کر کے ارسطو نے کچھ ایسے مشاہدے کیے، جنہیں آج کی سائنس بھی درست مانتی ہے۔ چنانچہ اس نے بے جان چیزوں سے لے جاندار مخلوق کی مختلف اقسام کو ایک ہی سلسلہ کی مختلف کڑیاں قرار دیا جسے بعد ازاں سائنس نے درست تسلیم کیا۔

ارسطو کی عظمت کا یہ عالم تھا کہ اس کی غلط باتیں بھی صدیوں تک عقیدہ کے طورپر قبول کی گئیں۔ اس کی عظمت سائنس کی مزید ترقی کی راہ میں دیوار بن گئی۔ 1600ء میں برونو کو اس لیے زندہ جلا دیا گیا کہ اس نے نظام شمسی کے بارے میںارسطو کے خیالات کی تردید کی تھی۔ چالیس سال بعد گلیلیو کو اس وجہ سے موت کے گھاٹ اتارنے کی دھمکی دی گئی کہ اس نے ارسطو کے اس قول سے اتفاق نہیں کیا تھاکہ زمین ساکن ہے اور سورج اس کے گرد گھومتا ہے۔ سائنس پر ایک شخصیت کی اتنی مضبوط گرفت سے گھبرا کر تیرہویں صدی کے سائنس دان راجر بیکن نے اعلان کیا ’’اگر میرا بس چلے تو میں ارسطو کی سب کتابیں جلادوں۔‘‘ارسطو یقینا ایک عظیم سائنس دان تھا۔ نئے علم کی بنیادیں رکھتے ہوئے، کچھ غلطیاں سرزد ہوجانا غیرمتوقع نہ تھا۔ یونان کا فلاسفر سائنس دان کامیاب زندگی گزارنے کے بعد 322 ق م میں وفات پا گیا۔
٭ ٭ ٭


متعلقہ خبریں


پاکستان پر مسلط ٹولہ آدم خور بن چکا ہے، سہیل آفریدی کی لاہور آمد، پنجاب حکومت کے اقدامات پر شدید تنقید وجود - هفته 27 دسمبر 2025

یہ عوام کا خون بہا رہے ہیں،ظلم کا دور ختم ہونے والا ہے ہمارا لیڈرآنے والا ہے،پورے لاہور میں بدترین ظلم بربریت و فسطائیت کا مظاہرہ کیا جارہا ہے،قوم عمران خان کے نظریے پر جمع ہوچکی ہے عمران خان قومی یکجہتی ‘سلامتی‘سیاسی اور اقتصادی استحکام کی علامت ہیں‘وزیراعلیٰ پنجاب کو سمجھنا چ...

پاکستان پر مسلط ٹولہ آدم خور بن چکا ہے، سہیل آفریدی کی لاہور آمد، پنجاب حکومت کے اقدامات پر شدید تنقید

وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کی آمد پر پنجاب میں غیراعلانیہ مارشل وجود - هفته 27 دسمبر 2025

پنجاب حکومت نے اٹک تا لاہور قیام و طعام کے تمام مقامات سیل کردیے قافلے کی راہ میںدانستہ رکاوٹیں ڈالی گئی، مشیر اطلاعات شفیع جان کی گفتگو خیبرپختونخوا حکومت کے مشیر اطلاعات شفیع جان نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے اٹک تا لاہور قیام و طعام کے تمام مقامات سیل کردیے، قافلے کی راہ میں...

وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کی آمد پر پنجاب میں غیراعلانیہ مارشل

نفرت کی سیاست ختم ،زبردستی کی حکومت ہم پر مسلط کی گئی، فضل الرحمان وجود - هفته 27 دسمبر 2025

ہماری سیاست سند اور وراثت رکھتی ہے، ہمیں بزرگوں کے مقاصد کو آگے بڑھانا ہوگا قانون اور آئین پارلیمنٹ میں ہے، مسلکوں کو کمائی کا ذریعہ بنا دیا گیا ہے، خطاب جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ نفرت کی سیاست ختم ہونی چاہیے، زبردستی کی حکومت ہم پر مسلط کی گئ...

نفرت کی سیاست ختم ،زبردستی کی حکومت ہم پر مسلط کی گئی، فضل الرحمان

ٹیکس چوری کرنیوالے نجی اسپتالوں اور اداروں میں افسران تعینات وجود - هفته 27 دسمبر 2025

ایف بی آر نے اصل آمدن معلوم کرنے کیلئے پچاس کے قریب نجی اسپتالوں میں ان لینڈ افسران بھیج دیے مبینہ ٹیکس چوری میں ملوث پونے دو لاکھ کے لگ بھگ لوگوں اور اداروں کا ڈیٹا اکٹھا کرلیا ہے ،سینئر افسر کی گفتگو فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ملک میں مبینہ طور پر ٹیکس چوری میں...

ٹیکس چوری کرنیوالے نجی اسپتالوں اور اداروں میں افسران تعینات

غزہ پر قبضے کے اسرائیلی بیانات سے واشنگٹن ناراض وجود - هفته 27 دسمبر 2025

اس قسم کے بیانات مشرقِ وسطیٰ میں امن کی کوششوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں،امریکی حکام عرب ممالک امن عمل سے دور ہونے لگے، وزیر دفاع کے حالیہ بیانات پر ناراضگی کا اظہار واشنگٹن نے غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیوں سے متعلق مسلسل بیانات پر اسرائیل پر سخت تنقید کی ہے اور...

غزہ پر قبضے کے اسرائیلی بیانات سے واشنگٹن ناراض

اجازت کے بغیر کرکٹ ٹورنامنٹ کرانے پر پابندی وجود - هفته 27 دسمبر 2025

بغیر اجازت کھیلے جانیوالے ٹورنامنٹ میں کھیلنے والے کھلاڑیوں پر پابندی لگائی جائے گی کراچی میں کمرشل کرکٹ کیلئے پی سی بی اور آ ر سی اے کے کی اجازت ضروری ہوگی،پی سی بی پی سی بی نے کوالٹی ڈومیسٹک کرکٹ کے حوالے سے فیصلہ کرتے ہوئے اجازت کے بغیر کرکٹ ٹورنامنٹ کرانے پر پابندی عائد ...

اجازت کے بغیر کرکٹ ٹورنامنٹ کرانے پر پابندی

فوج شہریوں کے حقوق تحفظ کیلئے پرعزم ،فیلڈ مارشل وجود - جمعه 26 دسمبر 2025

بین المذاہب ہم آہنگی اور اتحاد پاکستان کی اصل طاقت ہے، اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ پاکستان کے نظریے کی بنیاد ہے،کرسمس تقریب سے خطاب، مسیحی برادری کے رہنماؤں کا اظہار تشکر چیف آف ڈیفنس فورسز کی کرائسٹ چرچ میں کرسمس کی تقریبات میں شرکت، مسیحی برادری کو کرسمس کی دلی مبارکباد، امن، ہ...

فوج شہریوں کے حقوق تحفظ کیلئے پرعزم ،فیلڈ مارشل

اسٹریٹ موومنٹ کو کامیاب بنا کر دم لیں گے(عمران خان کی ہدایت پر تیاریاں شروع کردیں، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی وجود - جمعه 26 دسمبر 2025

وادی تیراہ میں شہریوں سے زبردستی معاہدے لکھوائے گئے،میں نے کسی ملٹری آپریشن کی اجازت نہیں دی، مذاکرات یا احتجاج، بانی نے اختیارات اچکزئی اور ناصر عباس کو دیدیے قبائل تجربہ گاہ نہیں، ملٹری آپریشن معاملے پر عمران خان کے موقف پر قائم ، کمسن زینب کے دل کا آپریشن، زینب کے نام پر ٹ...

اسٹریٹ موومنٹ کو کامیاب بنا کر دم لیں گے(عمران خان کی ہدایت پر تیاریاں شروع کردیں، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی

گورنر سندھ کا پی ٹی آئی سے مذاکرات نہ کرنے کا مشورہ وجود - جمعه 26 دسمبر 2025

اڈیالہ میں بیٹھا شخص مغرورہے ، تحریک انصاف سے مذاکرات بند کر دینے چاہئیں، کامران ٹیسوری بہترین عسکری حکمت عملی نے پاکستان کا اعتماد بحال کر دیا،مزار قائد پر حاضری کے بعد میڈیا سے گفتگو گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا ہے کہ اڈیالہ میں بیٹھا شخص مغرور ہے اور میں کہتا ہوں پی...

گورنر سندھ کا پی ٹی آئی سے مذاکرات نہ کرنے کا مشورہ

روٹی، کپڑا اور مکان ہی ہماری سیاست کا محور ،بلاول بھٹو وجود - جمعه 26 دسمبر 2025

غریبوں کا خیال رکھنا ہی ہمارا منشور ہے، سندھ حکومت عوام کی صحت سہولت کیلئے کام کررہی ہے شعبہ صحت میں سندھ کا مقابلہ صوبوں سے نہیں ،دنیا سے ہے، مسیحی برداری کو کرسمس کی مبارکباد چیٔرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ غریبوں کا خیال رکھنا ہی ہمارا منشور ہے،روٹی، کپڑا ا...

روٹی، کپڑا اور مکان ہی ہماری سیاست کا محور ،بلاول بھٹو

علیمہ خانم کی شکایت پر تنازع، سینئر رہنما مستعفی وجود - جمعه 26 دسمبر 2025

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل اور آئی ایل ایف کے ضلعی صدر کے درمیان شدید تلخ کلامی انصاف لائرز فورم پشاور کے صدر مبشر منظور نے احتجاجاً اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا پشاور(بیورورپورٹ) علیمہ خان کی جانب سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا کے رویے پر ناراضی کے اظہار کے بعد ایک نیا تنازع...

علیمہ خانم کی شکایت پر تنازع، سینئر رہنما مستعفی

فوج اور عواممیں تفرقہ پیدا کرنے کی اجازت نہیں(کور کمانڈرز کانفرنس) وجود - جمعرات 25 دسمبر 2025

حکومت، پاک فوج کی کوششوں اور عوام کی ثابت قدمی سے پاکستان استحکام، عزت ووقار کی طرف بڑھ رہا ہے، غزہ میں فوری اور مستقل جنگ بندی، فلسطینی ریاستکیلئے ایک قابل اعتماد راستے کا مطالبہ آرمی چیف کی کمانڈرز کو میدان جنگ میں پیشہ ورانہ مہارت کے اعلیٰ ترین معیار کو برقرار رکھنے کی ہدایت...

فوج اور عواممیں تفرقہ پیدا کرنے کی اجازت نہیں(کور کمانڈرز کانفرنس)

مضامین
میرے فکری اُستادڈاکٹر منظور احمد۔۔۔چند یادیں وجود اتوار 28 دسمبر 2025
میرے فکری اُستادڈاکٹر منظور احمد۔۔۔چند یادیں

بانی پی ٹی آئی 17سالہ سزاکے بعد وجود هفته 27 دسمبر 2025
بانی پی ٹی آئی 17سالہ سزاکے بعد

کڑوا پھل پوری قوم کھا رہی ہے! وجود هفته 27 دسمبر 2025
کڑوا پھل پوری قوم کھا رہی ہے!

قومی اداروں کی نجکاری قائد کا پاکستان یا آئی ایم ایف کا؟ وجود هفته 27 دسمبر 2025
قومی اداروں کی نجکاری قائد کا پاکستان یا آئی ایم ایف کا؟

کرسمس کے موقع پر مسیحیوں پر تشدد مذہبی تہوار میں سلامتی کا فقدان وجود جمعه 26 دسمبر 2025
کرسمس کے موقع پر مسیحیوں پر تشدد مذہبی تہوار میں سلامتی کا فقدان

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر