وجود

... loading ...

وجود

ذہنی دبائو کنٹرول کرنے کی ضرورت کیوں؟

منگل 09 جنوری 2018 ذہنی دبائو کنٹرول کرنے کی ضرورت کیوں؟

زندگی کی رفتار اتنی تیز ہو گئی ہے کہ اس میں ذہنی دباو سے فرار بہت مشکل ہے۔ چاہے وجہ اوور ٹائم ہے، امتحانات ہیں، کسی قریبی مریض کی دیکھ بھال ہے۔۔۔ شدید ذہنی دباو ایک معمول بن چکا ہے۔ جب ہم دباومیں ہوتے ہیں تو مقابلہ کرنے کا نظام متحرک ہو جاتا ہے اور جسم بھر میں ’’ایڈرینالین‘‘ بھیج دیتا ہے۔ اس سے ردعمل کی رفتار غیرمعمولی طور پر بڑھ جاتی ہے اور ہم مقابلہ کرنے کے بہتر طور پر قابل ہو جاتے ہیں۔ لیکن ہمارا جسم اس طرح تخلیق نہیں ہوا کہ وہ روز روز دباوکا مقابلہ کرتا پھرے۔ دباو کے نفسیاتی اثرات جیسا کہ چڑچڑا پن، بھوک کی کمی اور سونے میں مشکل سے ہر وہ فرد واقف ہے جس کا واسطہ ذہنی دباو سے پڑا ہے۔ لیکن اس کے علاوہ دباو کا اثر جسم کے کم و بیش ہر حصے پر پڑتا ہے، جس میں دل،آنت، اور مدافعتی نظام شامل ہے۔ لہٰذا سال نو میں اپنے دباو کی سطح کو کنٹرول میں رکھیے اور اس کی مندرجہ ذیل تین وجوہ ہیں۔آپ کو دل کا دورہ پڑ سکتا ہے:جب ہمارا مقابلے کرنے کا نظام متحرک ہوتا ہے تو فشار خون میں اضافہ ہوتا ہے اور خون کی روانی جسم کے غیر بنیادی حصوں سے پٹھوں کی جانب ہو جاتی ہے۔ مسلسل یا بار بار فشار خون دل کی شریانوں پر دباو? ڈالتا ہے جس سے دل کے دورے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ بلند فشار خون کے ساتھ ہونے والی ہر دھڑکن شریانوں کی لچک کو کم کرتی جاتی ہے اور یہ رکاوٹ پیدا کرنے لگتی ہیں جس سے دل کو خون کی فراہمی میں فرق پڑتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق گھر یا دفتر میں کام کرنے والے وہ افراد جنہیں شدید دباو کا سامنا ہوتا ہے ان میں دل کا دورہ پڑنے کا امکان ان افراد کی نسبت دو گنا زیادہ ہوتا ہے جنہیں اس کا سامنا نہیں ہوتا۔ دل کے نظام پر دباوکا ایک اور اثر بہت زیادہ ردعمل سے ہوتا ہے۔ اگر ایک انسان کو کم درجے کے ذہنی دباو کا سامنا ہے لیکن یہ مسلسل زیادہ عرصہ سے ہے تو دباو کے خلاف جسم کا ردعمل زیادہ شدید ہو سکتا ہے۔ اس سے اس کے دل کی دھڑکنیں تیز رہ سکتی ہیں اور فشار خون بڑھ سکتا ہے۔ یہ اضافے شریانوں کو نقصان دیتے ہیں اور ان میں رکاوٹ اور پھر دل کے دورے کے امکان کو بڑھا دیتے ہیں۔ ۲۔ باتھ آنے جانے کا کچھ پتا نہیں:وہی نظام جو فشار خون میں اضافہ کرتا ہے اور دل کی دھڑکنوں کو بڑھاتا ہے، وہی دباوے دوران خوراک کے انہظام کو بھی آہستہ کرتا ہے۔ جب آپ دباو میں ہوتے ہیں تو معدے اور انتڑیوں میں پیدا ہونے والے کیمیکل بدل جاتے ہیں۔ خوراک مختلف طرح سے تحلیل ہو سکتی ہے جس سے جذب ہونے اور توانائی حاصل کرنے میں مشکل ہو سکتی ہے۔ اس کے نتیجے میں قبض یا اسہال یا پیٹ میں بے چینی کا مسئلہ ہو سکتا ہے۔ شدید دباو سے امراض بھی زیادہ شدید ہونے کا امکان ظاہر کیا جاتا ہے جن میں آنتوں کا سینڈروم اور آنتوں کی جلن شامل ہیں۔ اگرچہ ان کے اسباب تاحال پوری طرح واضح نہیں لیکن خیال کیا جاتاہے کہ شدید دباو کی وجہ ’’ماسٹ خلیے‘‘ ہیں جو پیٹ میں مدافعتی خلیے ہوتے ہیں۔ ۳۔ بیمار ہونے کا زیادہ امکان:ہمیں اس امر کا ادراک خاصے عرصے سے ہو چکا ہے کہ دباو کے شکار افراد میں چھوٹی چھوٹی بیماریوں میں جلد مبتلا ہو جاتے ہیں۔ لیکن ہمیں گزشتہ چند دہائیوں کی تحقیق سے یہ معلوم ہوا ہے کہ دباو ہمارے مدافعتی نظام یا امیون سسٹم کو کیسے متاثر کرتا ہے۔ اس کی بہترین مثال الزائمر کے مریضوں کا خیال رکھنے والے افراد ہیں جو شدید دباو کا شکار رہتے ہیں۔ جب انہیں فلو کی ویکسین دی گئی تو عام افراد کی نسبت دباوکے شکار ان افراد کے مدافعتی نظام کا ردعمل سست رہا۔ اسی طرح جب امتحانات کے دوران میڈیکل کے طلبہ کو ہیپاٹائیٹس کی ویکسینیشن کی گئی، تو جن طلبہ کو بہتر معاشرتی معاونت حاصل تھی اور انہیں کم دباو اور تشویش کا سامنا تھا ان کے مدافعتی نظام کا ردعمل بہتر رہا، یعنی ان پر ویکسین کا اثر زیادہ ہوا۔ دوسرے الفاظ میں اگر شرکا دباوا شکار ہوں، ان کا مدافعتی نظام بہتر طور پر کام نہیں کرتا اور وہ وائرس کے حملہ کا مقابلہ اچھے انداز سے نہیں کر پاتے۔ نزلہ زکام اور وائرس اور بیکٹیریا سے ہونے والی انفیکشنز، یہاں تک کہ کینسر کے معاملے میں بھی یہی کچھ ہوتا ہے۔ دباو کو کیسے کم کیا جائے:دباو کو کم کرنے کے لیے مختلف طرح کی حکمت عملیاں اپنائی جا سکتی ہیں، تاہم تازہ تحقیقات سے ہی ہمیں اندازہ ہوا ہے کہ ایسا کرنا کتنا مفید ہے۔ اس معاملے کی سمجھ گزشتہ چند دہائیوں میں بہتر طور پر آئی ہے۔ 2002ء میں کیا گیا ایک تجربہ دلچسپ مثال ہے۔ تجربے میں شریک افراد کو مصنوعی ایڈرالین کے انجکشن لگائے گئے تاکہ ان کا فشار خون اور دل کی دھڑکن بڑھ جائے۔ لیکن جب ان میں ایک بور ہو گیا اور اس نے مرقبہ شروع کر دیا تو اس کے دل کی دھڑکن فوراً پہلے والی حالت پر آ گئی۔ اس تجربے کے نتائج کو 2008ء￿ میں آزمایا گیا۔ اس میں محققین نے سینے کے کینسر میں تازہ مبتلا ہونے والے مریضوں کو ذہنی کاوش سے دباو کم کرنے کے پروگرام میں شامل کیا جس میں سانس لینے کے بارے آگاہی، مراقبہ اور یوگا سے مدد لی گئی تھی۔آٹھ ہفتوں کے پروگرام کے بعد، ان عورتوں کے مدافعتی نظام میں حیران کن بہتری آئی وہ صحت مند افراد کی طرح کام کرنے لگا۔ وہ عورتیں پہلے سے اچھا اور پرامید محسوس کرنے لگیں اور اپنے دوستوں اور خاندان سے زیادہ گہرے تعلق کا احساس ان میں جاگ گیا۔شدید دباو کو وقفے وقفے سے ختم کرنا ہمارے مدافعتی نظام کے لیے مفید ہے۔ اس کے لیے ورزش کرنا خصوصاً اہم ہے۔ آخر میں آپ کو اپنے دباو کی سطح سے آگاہ ہونا چاہیے، آپ کو یہ جاننا چاہیے کہ کیا کرنا آپ کے لیے اس حوالے سے بہتر ہے۔ اگر آپ اپنے دباو کو کنٹرول میں رکھیں گے تو آپ اس کے جسمانی فوائد کو پا کر حیران رہ جائیں گے۔


متعلقہ خبریں


وفاقی کابینہ اجلاس ، 27 ویں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری وجود - اتوار 09 نومبر 2025

پیپلز پارٹی کی تجاویز کا جائزہ لیا گیا، بل 48 شقوں پر مشتمل ہے،کوئی جج ٹرانسفر ماننے سے انکار کرے گا وہ ریٹائر تصور کیا جائیگا، وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ کی کابینہ کو بریفنگ ، میڈیا سے گفتگو چیف جسٹس کی مدت تین سال مقرر، چاروں صوبوں سے برابر نمائندگی ہوگی،فیلڈ مارشل اور دیگر اعلی...

وفاقی کابینہ اجلاس ، 27 ویں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری

ملک کی ترقی و خوشحالی کیلئے سب نے مل کر کام کرنا ہے،وزیراعظم وجود - اتوار 09 نومبر 2025

ملک کے وسیع مفاد میں 27ویں آئینی ترمیم کیلئے سب نے مل کر کوشش کی، شہباز شریف قائد میاں نواز شریف اور صدر مملکت زرداری کو بھی اعتماد میں لیا،کابینہ اجلاس سے خطاب وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ وفاق کے صوبوں کے ساتھ رشتے کی مضبوطی اور ملک کے وسیع مفاد میں 27ویں آئینی...

ملک کی ترقی و خوشحالی کیلئے سب نے مل کر کام کرنا ہے،وزیراعظم

علیمہ اور عظمیٰ خان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم وجود - اتوار 09 نومبر 2025

انسداد دہشتگردی عدالت نیعمران خان کی بہنوں کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے اسلام آباد میں پی ٹی آئی رہنماؤں و دیگر کیخلاف 4 اکتوبر احتجاج کیس کی سماعت ہوئی انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد نے مسلسل عدم پیشی پر علیمہ خان اور عظمیٰ خان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ان...

علیمہ اور عظمیٰ خان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم

فوج سرحدوں کی حفاظت کرے ،شہروں کی ہم کر لیں گے، آفاق احمد وجود - اتوار 09 نومبر 2025

پیپلز پارٹیہر تنقید کو لسانی رنگ دینے کی بجائے علیحدگی پسند سندھیوں کے خلاف کارروائی کرے،چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ ناانصافیوں کیخلاف آواز کو لسانی رنگ دینا پی پی کا کمال، وفاق کیلئے لمحہ فکریہ ہے، رہائش گاہ پر سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ سے خطاب مہاجر قومی موومنٹ (پاکستان) کے چیئرمی...

فوج سرحدوں کی حفاظت کرے ،شہروں کی ہم کر لیں گے، آفاق احمد

غزہ نسلی کشی، ترکیہ نے نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے وجود - اتوار 09 نومبر 2025

مذکورہ افراد نے انسانیت کے خلاف جرائم کیے ہیں اور غزہ میں نسل کشی کے مرتکب ہوئے ہیں اسرائیل نے جان بوجھ کرغزہ میں رہائشی علاقے کو تباہ کر کے کھنڈرات میں بدلا،ترکیہ کورٹ ترکیہ نے غزہ میں فلسطینیوں کی نسلی کشی پر نیتن یاہو کے ورانٹ گرفتاری جاری کر دیے۔خبر ایجنسی کے مطابق ترکیہ ...

غزہ نسلی کشی، ترکیہ نے نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے

استنبول میں جاری پاک-افغان مذاکرات میں ڈیڈلاک وجود - هفته 08 نومبر 2025

پاکستان اصولی مؤقف پر قائم ہے کہ افغانستان سے ہونے والی دہشت گردی پر قابو پانا افغانستان کی ذمہ داری ہے،پاکستان نے مذاکرات میں ثالثی پر ترکیے اور قطر کا شکریہ ادا کیا ہے، وزیراطلاعات افغان طالبان دوحا امن معاہدے 2021 کے مطابق اپنے بین الاقوامی، علاقائی اور دوطرفہ وعدوں کی تکمیل...

استنبول میں جاری پاک-افغان مذاکرات میں ڈیڈلاک

پیپلزپارٹی کی آرٹیکل 243 پر حمایت، دہری شہریت،ایگزیکٹومجسٹریس سے متعلق ترامیم کی مخالفت وجود - هفته 08 نومبر 2025

اگر آرٹیکل 243 میں ترمیم کا نقصان سول بالادستی اور جمہوریت کو ہوتا تو میں خود اس کی مخالفت کرتا، میں حمایت اس لیے کر رہا ہوں کیونکہ اس سے کوئی نقصان نہیں ہو رہا ہے،بلاول بھٹوکی میڈیا سے گفتگو آئینی عدالتیں بھی بننی چاہئیں لیکن میثاق جمہوریت کے دوسرے نکات پربھی عمل کیا جائے،جس ...

پیپلزپارٹی کی آرٹیکل 243 پر حمایت، دہری شہریت،ایگزیکٹومجسٹریس سے متعلق ترامیم کی مخالفت

27 ترمیم کا نتیجہ عوام کے استحصال کی صورت میں نکلے گا،حافظ نعیم وجود - هفته 08 نومبر 2025

اپوزیشن ستائیسویں ترمیم پر حکومت سے کسی قسم کی بات چیت کا حصہ نہ بنے ، امیر جماعت اسلامی جو ایسا کریں گے انہیں ترمیم کا حمایتی تصور کیا جائے گا،مردان میں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے ستائیسویں ترمیم پر اپوزیشن حکومت سے کس...

27 ترمیم کا نتیجہ عوام کے استحصال کی صورت میں نکلے گا،حافظ نعیم

سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا گرفتار وجود - هفته 08 نومبر 2025

صاحبزادہ حامد رضا پشاور سے فیصل آباد کی طرف سفر کر رہے تھے کہ اسلام آباد پولیس نے گرفتار کیا سابق رکن اسمبلی کو 9 مئی مقدمہ میں 10 سال قید کی سزا سنائی تھی،قائم مقام چیئرمین کی تصدیق سنی اتحاد کونسل کے چیٔرمین صاحبزادہ حامد رضا کو گرفتار کر لیا گیا۔سابق رکن اسمبلی کو 9 مئی ...

سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا گرفتار

وفاقی کابینہ اجلاس طلب، 27ویں ترمیم کی منظوری کا امکان وجود - جمعه 07 نومبر 2025

27ویں آئینی ترمیم کا ابتدائی مسودہ تیار، آئینی بینچ کی جگہ 9 رکنی عدالت، ججز کی مدت 70 سال، فیلڈ مارشل کو آئینی اختیارات دینے کی تجویز، بل سینیٹ میں پیش کیا جائے گا،ذرائع این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کا شیٔر کم کرکے وفاق کا حصہ بڑھانے، تعلیم و صحت کے شعبے وفاقی حکومت کو دینے ک...

وفاقی کابینہ اجلاس طلب، 27ویں ترمیم کی منظوری کا امکان

قوم کو تقسیم نہیں ہونے دیں گے، حکومت 27ویںآئینی ترمیم سے باز آ جائے ، مولانا فضل الرحمن وجود - جمعه 07 نومبر 2025

اپوزیشن سے مل کر متفقہ رائے بنائیں گے،معتدل ماحول کو شدت کی طرف لے جایا جارہا ہے ایک وزیر تین ماہ سے اس ترمیم پر کام کررہا ہے اس کا مطلب ہے کہ یہ ترمیم کہیں اور سے آئی ہے ٹرمپ نے وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل کی تعریفیں کرتے کرتے بھارت کے ساتھ دس سال کا دفاعی معاہدہ کر لیا،اسرائیل ک...

قوم کو تقسیم نہیں ہونے دیں گے، حکومت 27ویںآئینی ترمیم سے باز آ جائے ، مولانا فضل الرحمن

ایم کیو ایم نے بلدیاتی حکومتوں کیلئے اختیارات مانگ لیے وجود - جمعه 07 نومبر 2025

وزیراعظم سے خالد مقبول کی قیادت میں متحدہ قومی موومنٹ کے 7 رکنی وفد کی ملاقات وزیراعظم کی ایم کیوایم کے بلدیاتی مسودے کو 27 ویں ترمیم میں شامل کرنیکی یقین دہائی متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے وزیراعظم شہباز شریف سے 27 ویں ترمیم میں بلدیاتی حکومتوں کو اختیارات دینے...

ایم کیو ایم نے بلدیاتی حکومتوں کیلئے اختیارات مانگ لیے

مضامین
زہران ممدانی کی جیت وجود اتوار 09 نومبر 2025
زہران ممدانی کی جیت

بھارت میں فرقہ وارانہ فسادات کی لہر تیز وجود اتوار 09 نومبر 2025
بھارت میں فرقہ وارانہ فسادات کی لہر تیز

ہریانہ کا ہائیڈروجن بم وجود هفته 08 نومبر 2025
ہریانہ کا ہائیڈروجن بم

پاک۔ افغان استنبول مذاکرات کی کہانی وجود هفته 08 نومبر 2025
پاک۔ افغان استنبول مذاکرات کی کہانی

2019سے اب تک 1043افراد شہید وجود هفته 08 نومبر 2025
2019سے اب تک 1043افراد شہید

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر