وجود

... loading ...

وجود

ایرانی حکومت کا جوابی اقدام‘ مخالفانہ مظاہروں کے غبارے سے ہوا نکل گئی

پیر 08 جنوری 2018 ایرانی حکومت کا جوابی اقدام‘ مخالفانہ مظاہروں کے غبارے سے ہوا نکل گئی

جن حلقوں نے یہ گمان کر لیا تھا کہ ایران میں سات روزہ مظاہروں کے بعد حکومت گھٹنے ٹیک دے گی اور 1979ء کے انقلاب کی طرح کا کوئی جوابی انقلاب آجائے گا، وہ غالباً ان نعروں سے متاثر ہوگئے تھے جو ایران کے بہت سے شہروں میں سپریم لیڈر آیت العظمیٰ سید علی خامنہ ای کے خلاف لگ رہے تھے۔ پانچ دن تک تو حکومت مخالف نعروں کا زور رہا لیکن بدھ اور جمعرات کو حکومت کے حق میں جو جوابی مظاہرے ہوئے، ان سے مخالفین کا زور ٹوٹ گیا اور حکومت کے حامیوں کے مظاہرے مخالفین پر حاوی ہوگئے۔ یہاں تک کہ حکومت نے اعلان کر دیا کہ ’’غدارانہ‘‘ مہم ختم ہوگئی ہے۔ بعض لوگوں کا یہ بھی خیال تھا کہ حکومت موجودہ تحریک پر آسانی سے قابو نہیں پاسکے گی، کیونکہ یہ تحریک2009ء کی اس تحریک سے مختلف ہے جو ’’سبز تحریک‘‘ کے نام سے چلائی گئی تھی اور جو تہران اور ایک دو دوسرے شہروں تک محدود رہی تھی۔ یہ بتانا ضروری ہے کہ بنیادی طور پر ’’سبز تحریک‘‘ ان رہنماؤں کی حمایت سے چلائی گئی تھی جو اس وقت کے صدر محمود احمدی نژاد کے مقابلے میں انتخاب ہار گئے تھے اور انہوں نے منتخب صدر پر انتخابی دھاندلی کا الزام لگایا تھا، موجودہ تحریک کا آغاز ایران کے دوسرے بڑے شہر مشہد مقدس سے ہوا جہاں امام رضا کا روضہ مرجع خلائق ہے اور ہر وقت زائرین ان کے مزار پر حاضری کے لیے موجود ہوتے ہیں۔ حالیہ دنوں میں تھوڑے بہت مظاہرے قم میں بھی ہوئے ہیں، لیکن جنہوں نے قم کے مظاہروں سے یہ نتیجہ اخذ کر لیا کہ حکومت کی طاقت کے مظہر اس مقدس شہر نے بھی حکومت کے خلاف بغاوت کر دی ہے، انہوں نے پوری تحریک کو اس کے درست پس منظر میں نہیں دیکھا۔
موجودہ تحریک بنیادی طور پر تو مہنگائی، اشیائے صرف کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور بے روزگاری کے خلاف شروع کی گئی ہے، حکومت نے بجٹ میں بعض غیر مقبول اقدامات کیے تھے جس کی وجہ سے پہلے سے بڑھی ہوئی قیمتوں میں مزید اضافے کا امکان پیدا ہو گیا تھا، اس لیے مظاہرے جلد ہی ملک بھر میں پھیل گئے اور ان میں لگائے جانے والے نعروں کا رخ سید علی خامنہ ای کی طرف مْڑ گیا حالانکہ سْپریم لیڈر کی حیثیت آئین اور نظام کے محافظ کی ہے۔ حکومت کے روزمرہ امور کے ساتھ اْن کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ ایران میں صدر براہِ راست عام لوگوں کے ووٹوں سے مْنتخب ہوتا ہے البتہ ایک مجلسِ خبرگان ہے جو منتخب ادارہ ہے، جو ہر امیدوار کا جائزہ لے کر فیصلہ کرتی ہے کہ وہ صدارتی منصب کا اہل بھی ہے یا نہیں، ہر کوئی مْنہ اْٹھا کر صدارتی امیدوار نہیں بن سکتا، جب بھی انتخاب کا وقت آتا ہے سوا ڈیڑھ سو کے لگ بھگ امیدوار میدان میں ہوتے ہیں اور مجلسِ خبرگان کی چھلنی میں چھن کر زیادہ سے زیادہ چار پانچ امیدوار ہی مقابلے میں رہ جاتے ہیں اور اْن میں سے بھی مقابلہ براہِ راست دو امیدواروں میں ہوتا ہے۔ اس طرح انتخاب ایک سنجیدہ عمل بنتا ہے اور جو لوگ محض چہرہ نمائی کے لیے امیدوار بن جاتے ہیں، وہ ابتدائی مرحلے میں ہی دوڑ سے باہر ہو جاتے ہیں۔ ایران میں ایک صدر زیادہ سے زیادہ دو ٹرم کے لیے مْنتخب ہو سکتا ہے۔ عام طور پر ہر صدر دوبار عْہدے پر رہ کر ریٹائر ہوتا ہے۔
موجودہ صدر حسن روحانی کی دوسری مدت جاری ہے اور وہ ایک ایسے امیدوار کو شکست دے کر دوسری مرتبہ صدر منتخب ہوئے ہیں جسے سْپریم لیڈر کی حمایت حاصل تھی۔ گویا یہ کہا جا سکتا ہے کہ موجودہ صدر سپریم لیڈر کے حمایت یافتہ امیدوار نہیں تھے، وجہ اس کی یہ تھی کہ ایران کی امریکا اور پانچ دوسرے مْلکوں کے ساتھ جو نیوکلیئر ڈیل 2015ء میں ہوئی تھی حسن روحانی اس ڈیل کے حامی تھے اور ڈیل کے بعد اْن کی حمایت میں ملک گیر مظاہرے بھی ہوئے تھے کیونکہ حکومت اور عام ایرانیوں کا خیال تھا کہ اس معاہدے کے نتیجے میں ایران پر پابندیاں ختم ہوں گی تو مہنگائی ختم ہوگی اور افراطِ زر قابو میں آ جائیگا جس نے ایرانی معیشت کو بری طرح متاثر کیا تھا۔
البتہ آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کا خیال تھا کہ ایران کو اس ڈیل کا فائدہ نہیں ہوگا کیونکہ امریکا نیک نیتی سے مْعاہدہ نہیں کر رہا۔ اب صدر ٹرمپ کے آنے کے بعد اگرچہ یہ بات درست ثابت ہوتی ہوئی نظر آ رہی ہے تاہم امر واقعہ تو یہی ہے کہ علی خامنہ ای کی مخالفت کے باوجود ایرانی حکومت نے معاہدہ پر دستخط کر دیے تھے۔ اس کا صاف مطلب یہی لیا جا سکتا ہے کہ آیت اللہ العظمیٰ کا اختیار ایک خاص حد سے زیادہ نہیں ہے، وہ معاہدے کی مخالفت ضرور کرتے رہے، اْن کی حمایت میں بھی مظاہرے ہوئے لیکن وہ حکومت کو معاہدے سے باز نہ رکھ سکے، اِس لیے سوال یہ ہے کہ اگر ایرانی عوام مہنگائی سے تنگ تھے اور وہ حسن روحانی کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کر رہے تھے تو نعروں کا رخ علی خامنہ ای کی طرف کیوں تھا؟ مہنگائی اگر حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے ہو رہی ہے تو پھر علی خامنہ ای کو نہیں، حسن روحانی کو ہٹانے کا مطالبہ ہونا چاہئے تھا، لیکن جن بیرونی عناصر نے ان مظاہروں سے یہ اْمیدیں وابستہ کر لی تھیں کہ اس کی وجہ سے علی خامنہ ای رْخصت ہو جائیں گے یا ایرانی انقلاب کے جواب میں کوئی نیا انقلاب آ جائیگا وہ ایران کے نظام سے زیادہ واقفیت نہیں رکھتے۔ ایرانی انقلاب اتنا مستحکم ہو چکا ہے کہ چند روزہ مظاہروں کے جھٹکے اس کی مضبوط بنیادوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے، ’’پاسدارانِ انقلاب‘‘ کا جو ادارہ انقلاب کے فوراً بعد قائم کر دیا گیا تھا وہ اسی لیے وجود میں آیا تھا کہ ’’ضِد انقلاب‘‘ (اینٹی انقلاب) قوتوں کو مضبوط ہونے کا موقع نہ ملے، حکومت نے باقاعدہ اعلان کر دیا ہے کہ مخالفانہ مظاہرے دم توڑ گئے ہیں۔ حکومت نے مظاہرین کا کوئی مطالبہ نہیں مانا جو یہ چاہتے تھے کہ علی خامنہ ای رْخصت ہو جائیں۔


متعلقہ خبریں


خیبرپختونخوا میں بادل پھٹنے سے تباہی،210 شہری جاں بحق،بونیر میں 100 اموات وجود - هفته 16 اگست 2025

بادلوں کے پھٹنے کے بعد ندی نالوں میں طغیانی، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں 18 افراد جاں بحق،پہاڑی علاقوں میں زیادہ نقصان ہوا ، اموات کی تعداد بڑھنے کا خدشہ ، بونیر میں ایمر جنسی نافذ بھاری مشینری کے ذریعے امدادی کارروائیاںتیز، فرنٹیئر کور نے متاثرین کیلئے راشن، ادویہ، خیمے او...

خیبرپختونخوا میں بادل پھٹنے سے تباہی،210 شہری جاں بحق،بونیر میں 100 اموات

ٹیکس دہندگان کا تمام بینکنگ ڈیٹا ایف بی آر کو دینے کا فیصلہ وجود - هفته 16 اگست 2025

ظاہر کردہ آمدن اور بینک اکائونٹس میں فرق کی صورت میں کارروائی ہوگی، ایف بی آرکو اختیارات مل گئے بینکوںسے فراہم کردہ معلومات خفیہ رکھی جائیں گی، ڈیٹا شیئرنگ کیلئیقائم کمیٹی نے کام شروع کر دیا،ذرائع ٹیکس دہندگان کا تمام بینکنگ ڈیٹا ایف بی آر کو دینے کا فیصلہ کرلیا گیا، ظاہر ...

ٹیکس دہندگان کا تمام بینکنگ ڈیٹا ایف بی آر کو دینے کا فیصلہ

خیبر پختونخوا حکومت کا ہیلی کاپٹر گرکر تباہ،پائلٹ سمیت 5 افراد شہید وجود - هفته 16 اگست 2025

آج سوگ کا منانے کا اعلان، قومی پرچم سرنگوں رہے گا، یہ ہمارے اصل ہیرو ہیں، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا شہداء کی ڈیڈ باڈیز کو پورے سرکاری اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کردیا کیا جائے گا، علی امین گنڈاپور کا بیان باجوڑ کے بارشوں سے متاثرہ علاقوں کے لئے امدادی سامان لے جانے والا صوبائی حک...

خیبر پختونخوا حکومت کا ہیلی کاپٹر گرکر تباہ،پائلٹ سمیت 5 افراد شہید

قومی کرکٹ ٹیم کی شرمناک شکست پر سابق کرکٹر برس پڑے وجود - هفته 16 اگست 2025

پنڈی کی پچ لیکر نہیں گھوم سکتے،گیند ہلکی سی سیم ہو تو بیٹرز کو مصیبت پڑجاتی ہے، شعیب اختر کورٹ مارشل کیا جائے ، بیٹر باسط علی ، بورڈ کی میٹنگ بلاکراحتساب کیا جائے،کامران اکمل پاکستان کو ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں تیسرے ون ڈے انٹرنیشنل میں 202 رنز کی شرمناک شکست پر سابق کرکٹرز سخت غ...

قومی کرکٹ ٹیم کی شرمناک شکست پر سابق کرکٹر برس پڑے

غزہ میں یہودی فوج کے ہاتھوں 21 مسلمان قتل وجود - هفته 16 اگست 2025

امداد کے منتظر 7افراد کو براہ راست نشانہ بنایا ، مختلف علاقوں میں حملے جاری ہیں ابو فلاح گاں پر اسرائیلی آبادکاروں کا حملہ ،زمین خالی کرنے کی دھمکی دینے لگے سورج طلوع ہونے کے بعد سے غزہ میں شہادتوں کی تعداد21 تک پہنچ گئی، طبی ذرائع کے مطابق، صبح سے اب تک غزہ بھر میں اسرائیلی...

غزہ میں یہودی فوج کے ہاتھوں 21 مسلمان قتل

آزادی و خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرینگے،پاک فوج ہائبرڈخطرات سے نمٹنے کیلئے تیار(فیلڈ مارشل) وجود - جمعه 15 اگست 2025

دہشتگردی کے عفریت کو شکست دینے کیلئے پاکستان نے بے پناہ جانی اور مالی قربانیاں دی ہیں، پاکستان عالم اسلام کا ایک مضبوط اور ناقابلِ تسخیر قلعہ ہے،سید عاصم منیر ملکی سالمیت کو نقصان پہنچانے کی کسی مہم جوئی کا بلا جھجک فوری جواب دیا جائیگا،پاکستان فلسطین کے عوام کے ساتھ کھڑاہے، اہل...

آزادی و خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرینگے،پاک فوج ہائبرڈخطرات سے نمٹنے کیلئے تیار(فیلڈ مارشل)

ثابت قدم رہیں کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں( چیف جسٹس کا جشن آزادی پر پیغام) وجود - جمعه 15 اگست 2025

آئین ناصرف بنیادی حقوق کی ضمانت دیتا ہے بلکہ آزادیوں کی حفاظت بھی کرتا ہے پوری قانونی برادری اور پاکستان کے عوام کو دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں، جسٹس یحییٰ آفریدی چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ آئین ناصرف بنیادی حقوق کی ضمانت دیتا ہے بلکہ آزادیوں کی حفاظت...

ثابت قدم رہیں کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں( چیف جسٹس کا جشن آزادی پر پیغام)

قومی اسمبلی میںانسداد دہشتگردی بل منظور، فورسز کو 3 ماہ کیلئے مشکوک شخص کی گرفتاری کا اختیار وجود - جمعرات 14 اگست 2025

بل کی حمایت میں 125جبکہمخالفت میں 45 ووٹ آئے ، جے آئی ٹی کی منظوری سے حراست تین سے بڑھا کر چھ ماہ تک کی جاسکے گی، جے یو آئی، پی ٹی آئی نے کالا قانون قرار دیدیا اپوزیشن کا بل کی منظوری کے دوران احتجاج اور نعرے لگائے،جے یو آئی کا احتجاجاً واک آؤٹ ،یہ قانون بنانا ضروری ہے، ہ...

قومی اسمبلی میںانسداد دہشتگردی بل منظور، فورسز کو 3 ماہ کیلئے مشکوک شخص کی گرفتاری کا اختیار

پنجاب کیلئے شہبازا سپیڈ، کراچی کیلئے سلو بن گیایہ نہیں ہوسکتا(بلاول بھٹو) وجود - جمعرات 14 اگست 2025

وزیراعظم سے کہیں گے کے فور منصوبے پر کام جلد مکمل کیا جائے، کراچی میں نئی حب کینال منصوبے کا افتتاح پہلی بار کراچی اور حیدرآباد کا بلدیاتی نظام نفرتیں پھیلانے کی بجائے عوام کی خدمت کر رہا ہے، تقریب سے خطاب پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ لاہور کیلئے...

پنجاب کیلئے شہبازا سپیڈ، کراچی کیلئے سلو بن گیایہ نہیں ہوسکتا(بلاول بھٹو)

کراچی کے نوجوانوں کیلئے سرکاری نوکریوں کے دروازے بند ہیں( حافظ نعیم) وجود - جمعرات 14 اگست 2025

پی پی تعصب کو فروغ دے رہی ہے، پیپلز پارٹی کی نسل پرست ذہنیت نے معاشرے کو آلودہ کردیا، سربراہ جماعت اسلامی سندھ سالڈ ویسٹ میں کرپشن کا دہندہ چل رہا ہے، کے فور منصوبے پر 3 ارب ملے جب کہ 40 ارب روپے کی ضرورت ہے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے کہا ہے کہ کراچی کے نوجوانوں کے لیے س...

کراچی کے نوجوانوں کیلئے سرکاری نوکریوں کے دروازے بند ہیں( حافظ نعیم)

سپریم کورٹ بینچ کی بحریہ ٹا ؤن کیخلاف کیس سننے سے معذرت وجود - جمعرات 14 اگست 2025

مناسب ہوگا کہ یہ کیس پرانا بینچ ہی سنے، جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ کے ریمارکس بینچ میں جسٹس شفیع صدیقی اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب شامل،نیلامی کیخلاف درخواست کی سماعت سپریم کورٹ میں بحریہ ٹاؤن کی جائیدادوں کی نیلامی کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی، چیف جسٹ...

سپریم کورٹ بینچ کی بحریہ ٹا ؤن کیخلاف کیس سننے سے معذرت

باجوڑ میں خوارج سے سمجھوتے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوت وجود - هفته 09 اگست 2025

خوارج باجوڑ میں آبادی کے درمیان رہ کر دہشت گرد اور مجرمانہ کارروائیوں میں ملوث ہیں،رپورٹ اگر قبائل خوارج کو خود نہیں نکال سکتے تو ایک یا دو دن کیلئے علاقہ خالی کردیں،دوٹوک انداز میں پیغام سکیورٹی ذرائع کی جانب سے دوٹوک انداز میں واضح کیا گیا ہے کہ باجوڑ میں ریاست کی خوارج سے...

باجوڑ میں خوارج سے سمجھوتے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوت

مضامین
امن معاہدہ اور ٹرمپ راہداری! وجود اتوار 17 اگست 2025
امن معاہدہ اور ٹرمپ راہداری!

ٹرمپ ۔۔مودی اور پوتن وجود اتوار 17 اگست 2025
ٹرمپ ۔۔مودی اور پوتن

15 اگست، کشمیری سراپا احتجاج وجود اتوار 17 اگست 2025
15 اگست، کشمیری سراپا احتجاج

وقت کے ''پول پاٹ '' وجود اتوار 17 اگست 2025
وقت کے ''پول پاٹ ''

تمغے نہیں طوق وجود هفته 16 اگست 2025
تمغے نہیں طوق

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر