وجود

... loading ...

وجود

نلتر جھیل قدرت کی صناعی کانادر ثبوت

اتوار 07 جنوری 2018 نلتر جھیل قدرت کی صناعی کانادر ثبوت

رمضان رفیق
شاہراہِ قراقرم پر چلاس سے ہنزہ کی طرف جائیں تو نومل نامی علاقے سے نلتر نامی جھیل کی سمت جانے کیلیے جیپ کرائے پر حاصل کی جاسکتی ہے اِس جھیل کے لیے جیپیں جاتی ہیں۔ یہ جھیل کیا ہے قدرت کی صناعی کا نادر ثبوت ہے ،کبھی کبھی تو سوچتا ہوں کہ کیا اِسے جھیل بھی کہنا چاہیے یا ابسٹرکٹ آرٹ کا قدرتی نمونہ؟ پہلی نظر میں ہَرا رنگ جھیل کے رنگ پر غالب نظر آتا ہے، اگلی نظر میں کہیں دور ایک نیلگوں رنگ کا بھی احساس ہوتا ہے، کہیں کہیں قوس قزاح کی جھلک بھی دکھائی دیتی ہے، ایسی جگہ جو اشجار کے عکس کو تصویر کردے، بالکل شیشے کی بوتل میں بند کسی آرٹ کے نمونے کی طرح۔کئی بار سوچ بیٹتھا ہوں کہ دیکھنے والے اِن تصاویر کو شاید فوٹو شاپ فیکٹری کا کمال ہی سمجھیں، لیکن دوستو، دستِ قدرت کی صنائیاں وہاں شروع ہوتی ہیں جہاں انسانی عقل ختم ہوتی ہے۔

شاہراہِ قراقرم کے کنارے ’نلتر 17 کلو میٹر‘ کا بورڈ لگا ہوا ہے۔ نومل کی جن گلیوں سے ہوکر ہم جھیل کی جانب آئے تھے، اْس پر ایک آدھ بینک، دو میڈیکل اسٹور، اور اسکول کے بچوں کے انگریزی طرز کے یونیفارم دیکھ کر احساس ہو رہا تھا کہ نومل ایک گاؤں سے بڑھ کر کچھ ہے۔، خوبصورت، بہت خوبصورت، اْف خوبصورت، کیا چیز ہے یہ رنگ برنگی جھیل۔

موسم خزاں میں اکتوبر کی 28 تاریخ کو مجھے اِس رنگ برنگی جھیل کو دیکھنے کا موقع ملا، جو دیکھا وہ بیان سے باہر ہے۔ وہ سب لمحے جو اِس چھوٹی سی جھیل کے کنارے گزرے، لگتا ہے کسی اور جہاں میں گزرے۔ عطا آباد جھیل کا نیلگوں رنگ ہو یا سیف الملوک کے رنگوں کا تصور، اِس جھیل کا رنگ اتنا گہرا سبز دکھائی دیا کہ لگتا ہے کہ کسی نے ہَرے رنگ کا پینٹ پانی میں ملا رکھا ہے۔ قریب آئیں تو پتہ چلتا ہے کہ خرد بینی مخلوق یا کائی کی طرز کی دبیز سبز تہیں اِس جھیل کے اِس رنگ کا اصل سبب ہیں۔ اِس سے پہلے کہ میں ایک ہی سانس میں جھیل کنارے رنگوں کے تذکرے میں کھو جاؤں، میں تھوڑا سا نلتر اور اِس کے علاقے کا تعارف کروا دوں۔کیوں کہ اْن دنوں ٹوئرسٹ سیزن نہیں تھا، اِس لیے جیپ کا ڈرائیور ہمارا منتظر تھا ورنہ تو شاید ہمیں اْس کے انتظار میں کتنا وقت بتانا پڑتا۔ اْس راستے پر پولیس کی ایک چوکی بھی موجود تھی جہاں سیاحوں سے شناخت طلب کی جاتی ہے۔ اِس کی ایک وجہ اْس علاقہ میں 3 چھوٹے ڈیم ہونا بھی ہوسکتا ہے۔ اِن میں سے 2 ڈیم کامیابی سے چل رہے ہیں اور ایک نیا بنایا جا رہا ہے۔

جیپ کا یہ 17 کلومیٹر طویل راستہ خاصا دشوار گزار ہے بلکہ اِس راستے کو راستہ کہنا بھی مناسب نہ ہوگا۔ کچھ جگہوں پر تو جیپوں کے ٹائروں کے نشانات سے پتہ چلتا ہے کہ یہاں راستے یا سڑک طرز کی کوئی چیز ہوگی، وگرنہ موسمی نالوں، پائن کے درختوں کے درمیان سے جیپ یوں گزرتی ہے کہ آپ اگر ہاتھ بھر ہاتھ دروازے سے باہر نکالیں تو کسی درخت کے تنے کو چھو جائے۔ایسے راستے پر جیپ چلانا انتہائی مہارت کا کام ہے۔ محمد عباس جو ہماری جیپ چلا رہا تھا، 16 سالوں سے اْسی سڑک پر جیپ چلا رہا ہے۔ اْس کی جیب ایسے درجنوں واقعات سے بھری ہوئی تھی کہ کیسے من چلے اپنی قیمتی گاڑیوں کے زعم میں اْس راستے پر چلے آتے ہیں، اور بالآخر اپنی گاڑی کا نقصان کروا بیٹھتے ہیں۔ اْس نے ایک واقعہ ایسا بھی سنایا جس میں ایک جوڑا آٹو میٹک گاڑی سمیت نلتر نالے میں جاگرا تھا اور جان کی بازی ہار گیا۔

نلتر نالے کے کنارے چلتے چلتے ہم ایک گاؤں میں آ پہنچے جس کا نام نلتر پائن ہے۔ چند درجن گھروں پر مشتمل یہ گاؤں پہاڑوں کے دامن میں ایک پْرسکون بستی دکھائی دیتا ہے۔ گھریلو پیمانے پر لگائی گئی سبزیاں، مکئی کے ایک دو چھوٹے چھوٹے کھیت، دودھ دینے والے جانور، بکریاں اور بھیڑیں اِس بات کی غمازی کرتی ہیں کہ یہ گاؤں ابھی شہری مصنوعات سے خاصا دور ہے۔ اِس گاؤں کے بعد اگلا گاؤں نلتر بالا ہے، یہاں پر چائے پینے کے لیے ایک چھوٹی سی بریک لی گئی۔

جھیل پر پہنچنے سے پہلے خزاں رسیدہ درختوں کا ایک جھرمٹ نظر آیا، میں چشمِ تصور سے دیکھ سکتا تھا کہ ایک مہینہ پہلے یہاں درختوں کے پتے گرنے سے پہلے اپنے رنگوں سے ماحول کو طلسماتی بنائے ہوئے ہوں گے، اْسی جھنڈ سے آگے ڈرائیور نے گاڑی روکی تو دور سے مجھے یہ چھوٹی سی جھیل ایک جوہڑ کی صورت دکھائی دی۔ چند ہی لمحوں بعد بصارت نے اْس کے سبز رنگ کو دیکھنے کا آغاز کیا، جوں جوں قدم اْس جھیل کی جانب بڑھ رہے تھے، سبز رنگ گہرا سبز ہونے لگا، اور بالآخر پہلی بھرپور نظر نے نگاہ کو حیران کرکے رکھ دیا کہ کیا ایسا بھی ہوسکتا ہے؟ جیسے اوپر شفاف شیشے کی برف کی تہہ ہو اور اْس کے نیچے ہرے رنگ کی جھالریں بنی ہوئی ہوں، سبز کائی کی دبیز تہیں قدرتی طور پر اِس رنگ کو پیدا کر رہی تھیں، کچھ جگہ پر ایسا لگ رہا تھا کہ مٹی کے تیل میں ہَرے رنگ کا پینٹ گرا ہوا ہو۔ جہاں کائی کی تہہ گہری اور مکمل تھی وہاں اْس پر ایک خوبصورت پینٹگ کا سا گماں ہو رہا تھا۔یہ سچ ہے کہ اِس سے ملتی جلتی جھیل میں نے پہلے کبھی نہیں دیکھی، یہ چھوٹی سی جھیل بس قدرت کے ہاتھوں بنی ہوئی ایک تصویر تھی جو اِن برف پوش پہاڑوں کے دامن میں رکھی گئی تھی۔ جس کنارے پر میں کھڑا تھا وہاں اْس پر سبز رنگ غالب تھا، لیکن کچھ جگہ تبدیل کرنے سے دور نیلگوں رنگ کے کچھ شیڈز بھی سْجھائی دیتے تھے، میں نے جھیل کے 3 اطراف کھڑے ہوکر اِس کی تصویر کشی کی اور مجھے ہر انداز سے یہ جھیل ایک شاہکار محسوس ہوئی۔

17 کلو میٹر طویل جیپ کا یہ سفر کم از کم دو،ڈھائی گھنٹے کی مسافت پر مشتمل ہے، اور اتنا ہی وقت واپس جانے کے لیے درکار ہے، جاتے وقت یہ 17 کلو میٹر بہت کٹھن معلوم ہوتے ہیں، لیکن واپسی کے 17 کلومیٹر اور اڑھائی گھنٹے کا سفر ایک نشے سے لبریز تھے۔ قدرت کے ایک شاہکار کو دیکھ لینے کا نشہ، بہت دیر تک یہ گماں ہوتا رہا کہ شاید کسی خواب کی کھڑکی سے کوئی رنگ برنگا منظر دیکھا ہو، لیکن میرے کیمرے کی تصاویر گواہ ہیں، اِن سبھی دیدہ زیب لمحوں کے جو اِس جھیل کنارے بسر ہوئے۔واپسی پر اْسی راستے پر برفانی چیتے کا ایک کنزرویشن سینٹر دیکھنے کا بھی اتفاق ہوا۔ یہاں اِس سینٹر میں صرف ایک چیتا موجود تھا، یہ دنیا کے نایاب جانوروں میں سے ایک ہے۔

اِس سینٹر کے رکھوالے کے بقول اْس نے اِس علاقے میں 9 کے قریب ایسے چیتے دیکھ رکھے ہیں، لیکن اِن چیتوں کو پکڑنا بہت مشکل کام ہے۔ پاکستان کی نایاب ڈولفن ہو یا سنو لیپرڈ، ہمیں اپنے ملک کی ایسی اقسام کو محفوظ کرنے کے لیے ابھی بہت کام کی ضرورت ہے۔ اِس کنزرویشن سینٹر کا قیام ہی درست راستے پر ہمارے قدموں کی نشاندہی کرتا ہے۔

واپسی کے راستے میں نلتر بالا کے پاس ہماری گاڑی کا ایک ٹائر اپنی ہوا قائم نہ رکھ سکا۔ اب جب تک عباس بھائی ٹائر بدلتے ہم نے گاوں میں پیدل چلتے ہوئے پہلے والے ریسٹورنٹ تک جانے کا فیصلہ کیا، گاوں کی یہ شام مجھے بچپن کی اْن شاموں میں لے گئی جہاں اسکول کے بعد کھیلنے کے لیے فرصت ہی فرصت ہوا کرتی تھی۔ بچے اور بچیاں اپنے گھروں سے باہر کھیل کود میں مصروف تھے، کہیں کہیں دھواں شام کے کھانے کی تیاری کا پتہ دے رہے ہوتے تھے۔ ایسے سادہ لوگوں کی ایسی خوبصورت شام دل میں اترتی جا رہی تھی۔ ہماری مصروف زندگیوں کی دوڑتی بھاگتی شامیں اب فراغت سے نا آشنا ہیں، صرف میڈیا کے رنگ زندگی سے نکال کر دیکھئے دوستوں سے ملنے کا ڈھیروں وقت ہماری جیب میں پڑا ہے۔اب بھی نلتر جھیل کی یہ تصاویر کسی خواب کے سفر کی کہانی لگتی ہیں، آپ بھی کبھی اِس خواب کے سفر کے نکلیے اور اِس گوہر رنگ دار سے اپنی آنکھوں کو خیرہ کیجئے۔


متعلقہ خبریں


پورا پاکستان آئین پر حملے کیخلاف باہر نکلیں،اپوزیشن اتحاد کا یوم سیاہ پر احتجاج وجود - هفته 22 نومبر 2025

آئین کو توڑا گیا حلیہ بگاڑا گیا عوام پاکستان کے آئین کو بچائیں، آئی ایم ایف نے اعلان کیا ہے کہ یہ چوروں کی حکومت ہے اس حکومت نے 5 ہزار ارب روپے کی کرپشن کی ہے،محمود خان اچکزئی حکومت اسٹیبلشمنٹ کی پیروکار بنی ہوئی ہے، آئین میں ترمیم کا فائدہ بڑی شخصیات کو ہوتا ہے،عمران کی رہا...

پورا پاکستان آئین پر حملے کیخلاف باہر نکلیں،اپوزیشن اتحاد کا یوم سیاہ پر احتجاج

دبئی ایئر شو کے دوران بھارتی جنگی طیارہ گرکر تباہ،پائلٹ ہلاک، مودی سرکار پھر رسوا وجود - هفته 22 نومبر 2025

طیارہ معمول کی فلائنگ پرفارمنس کیلئے فضا میں بلند ہوا، چند لمحوں بعد کنٹرول برقرار نہ رہ سکا اور زمین سے جا ٹکرایا، تیجس طیارہ حادثہ بھارت کیلئے دفاعی حلقوں میں تنقید و شرمندگی کا باعث بن گیا حادثے میں پائلٹ جان لیوا زخمی ہوا اور موقع پر ہی دم توڑ گیا، واقعہ کی تحقیقات کی جا رہی...

دبئی ایئر شو کے دوران بھارتی جنگی طیارہ گرکر تباہ،پائلٹ ہلاک، مودی سرکار پھر رسوا

کسی کو دھمکی نہیں دی، دھاندلی روکنے کے احکامات دیے، سہیل آفریدی وجود - هفته 22 نومبر 2025

میرے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر چلایا گیا، جب کچھ بولتے ہیں تو مقدمہ درج ہوجاتا ہے عمران خان سے ملاقات کیلئے عدالتی احکامات کے باوجود ملنے سے روکا جارہا ہے،میڈیا سے گفتگو وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ میرے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر چلایا گیا، میں نے ک...

کسی کو دھمکی نہیں دی، دھاندلی روکنے کے احکامات دیے، سہیل آفریدی

فتنہ الخوارج سے امریکی ہتھیاروں کا بڑا ذخیرہ برآمد وجود - هفته 22 نومبر 2025

سیکیورٹی فورسز نے کے پی میں کارروائیاں، امریکی ساختہ اسلحہ اور جدید آلات برآمد دہشت گرد گروہ پاکستان کیخلاف کارروائیوں میں استعمال کر رہے ہیں،سیکیورٹی ذرائع سیکیورٹی فورسز نے کے پی میں کارروائیاں کرتے ہوئے فتنہ الخوارج سے امریکی ہتھیاروں کا بڑا ذخیرہ برآمد کرلیا۔تفصیلات کے...

فتنہ الخوارج سے امریکی ہتھیاروں کا بڑا ذخیرہ برآمد

آزادی یا موت،عمران خان کاقوم کوپیغام وجود - جمعرات 20 نومبر 2025

ہمیں کہا گیا بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں ہوسکتی جب تک عاصم مُنیر کا نوٹیفکیشن نہیں آتا، ایک شخص اپنے ملک کے لوگوں کیلئے قربانی دے رہا ہے اور اسے سیاست کہا جارہا ہیعلیمہ ، عظمیٰ ، نورین خان کیا یہ مقبوضہ پاکستان ہے؟ ہم پر غداری کے تمغے لگا دیے جاتے ہیں،9 مئی ہمارے خلاف پلان ک...

آزادی یا موت،عمران خان کاقوم کوپیغام

مافیاز کے ظالمانہ نظام کوبرداشت نہیں کریں گے، حافظ نعیم وجود - جمعرات 20 نومبر 2025

78سال سے ظلم و جبر کے نظام نے عوام کے ارمانوں کا خون کیا،امیر جماعت اسلامی 6ویںاور 27ویں ترمیم نے تو بیڑا غرق کردیا ،مینار پاکستان پر پریس کانفرنس سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ 78سال سے ظلم و جبر کے نظام نے عوام کو ریلیف دینے کی بجائے لوگوں ک...

مافیاز کے ظالمانہ نظام کوبرداشت نہیں کریں گے، حافظ نعیم

اسرائیل نے پھر لبنان پر حملہ کردیا، 13 شہری شہید وجود - جمعرات 20 نومبر 2025

عین الحلوہ پناہ گزینوں کے کیمپ پر ڈرون کی وحشیانہ بمباری ، متعدد زخمی ہوگئے شہدا کیمپ کے اپنے نوجوان ہیں، حماس نے اسرائیل کے دعوے کو مسترد کردیا جنوبی لبنان کے شہر صیدا میں واقع عین الحلوہ کیمپ پر قابض اسرائیلی فوج کے حملے کے نتیجے میں13فلسطینی شہید جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔ واق...

اسرائیل نے پھر لبنان پر حملہ کردیا، 13 شہری شہید

27 ویں ترمیم بنیادی حقوق پر ڈرون حملہ، جمعہ کو یوم سیاہ منانے کا اعلان وجود - بدھ 19 نومبر 2025

جمعہ کی نماز میں ہم سب اس ترمیم کی مذمت کرینگے،ہمارا قانون ہر اس چیز کی مخالفت کرتا ہے جو اسلام کیخلاف ہو، ترمیم نے قانون کو غیر مؤثر کر دیا،ہر کوئی سیاہ پٹیاں باندھے گا،اپوزیشن اتحاد ہم ایک بڑی اپوزیشن اتحاد کانفرنس بلا رہے ہیں جس میں ہر طبقے کے لوگ شامل ہوں گے، بدتمیزی نہیں ہ...

27 ویں ترمیم بنیادی حقوق پر ڈرون حملہ، جمعہ کو یوم سیاہ منانے کا اعلان

کالعدم تحریک لبیک کے 23 ارب روپے سے زائدکے اثاثے منجمد وجود - بدھ 19 نومبر 2025

92 بینک اکاؤنٹس سمیت تمام ڈیجیٹل اکاؤنٹس جام کر دیے گئے، 9 فنانسرز کے خلاف مقدمات درج ، ٹھکانوں سے جدید اسلحہ، گولیاں، بلٹ پروف جیکٹس اور دیگر سامان برآمد ، ترجمان پنجاب حکومت دیگر صوبوں میں کارروائی کیلئے وفاق سے درخواست کرنے کا فیصلہ،سوشل میڈیا پر ملکی سلامتی کیخلاف مواد پر...

کالعدم تحریک لبیک کے 23 ارب روپے سے زائدکے اثاثے منجمد

فارم 47کی حکومت کو آئین میں ترمیم کرنے کا حق نہیں، حافظ نعیم وجود - بدھ 19 نومبر 2025

28ویں 29 ویں اور 30ویں ترامیم کے بعد حکمران قانون کی گرفت سے بچ نہیں سکیں گے ترامیم ملک و قوم کیلئے نہیں چند خاندانوں کے مفاد میں لائی گئیں،میٹ دی پریس سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ملک میں اس وقت 27ویں ترمیم کی گونج ہے، اس کے بعد 28ویں 29 وی...

فارم 47کی حکومت کو آئین میں ترمیم کرنے کا حق نہیں، حافظ نعیم

کراچی میں بے ہنگم ٹریفک کی ذمہ دار صوبائی حکومت ،آفاق احمد وجود - بدھ 19 نومبر 2025

موٹر سائیکل سواروں کابھاری چالان ظلم ،دھونس ، دھمکی مسئلے کا حل نہیں،جرمانوں میں کمی کی جائے ہیوی ٹریفک چالان اور بندش احسن اقدام ، لیکن یہ مستقل حل نہیں،چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ مہاجر قومی موومنٹ (پاکستان) کے چیئرمین آفاق احمدنے کہا کہ کسی قانون کا بننا اور اسکے نفاذ کا طر...

کراچی میں بے ہنگم ٹریفک کی ذمہ دار صوبائی حکومت ،آفاق احمد

حکومت کو گرانا ہے ورنہ پاکستان ڈوب جائیگا،اپوزیشن اتحاد وجود - منگل 18 نومبر 2025

نئی تحریک شروع پارلیمنٹ نہیں چلنے دینگے،حزب اختلاف کی نئی تحریک کا مقصد موجودہ حکومت کو گرانا ہے،حکومت نام کی کوئی چیز نہیں رہی ہے عوام کی بالادستی ہونی چاہیے تھی،محمود خان اچکزئی حکومت نے کوئی اور راستہ نہیں چھوڑا تو پھر بیٹھ کر اس کا علاج کریں گے ،تحریک اقتدار کیلئے نہیں آئین...

حکومت کو گرانا ہے ورنہ پاکستان ڈوب جائیگا،اپوزیشن اتحاد

مضامین
عہدِ حاضر میں برداشت، امن اور ہم آہنگی کی ضرورت وجود هفته 22 نومبر 2025
عہدِ حاضر میں برداشت، امن اور ہم آہنگی کی ضرورت

زور پکڑتی خالصتان تحریک وجود هفته 22 نومبر 2025
زور پکڑتی خالصتان تحریک

جوہری ہتھیاروں کے نئے تجربات کااعلان وجود هفته 22 نومبر 2025
جوہری ہتھیاروں کے نئے تجربات کااعلان

سائبر ڈپلومیسی اور بین الاقوامی تعلقات کی بدلتی ہوئی فطرت وجود جمعه 21 نومبر 2025
سائبر ڈپلومیسی اور بین الاقوامی تعلقات کی بدلتی ہوئی فطرت

بھارتی فوج میں سیاست وجود جمعه 21 نومبر 2025
بھارتی فوج میں سیاست

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر