وجود

... loading ...

وجود

افغانستان کو سی پیک میں شمولیت کی دعوت

جمعه 29 دسمبر 2017 افغانستان کو سی پیک میں شمولیت کی دعوت

پاکستان اور چین نے افغانستان کو سی پیک میں شمولیت کی دعوت دی ہے، بیجنگ میں سہ فریقی کانفرنس کے اختتام پر جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ تمام فریق باہمی روابط کو فروغ دیں گے۔ تینوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا گیا،تینوں ممالک کے مابین سیاسی مصالحتی عمل کو فروغ دینے پر بھی اتفاق کیا گیا،چینی وزیر خارجہ وانگ ڑی نے کہا کہ خطے میں امن کے قیام کے لیے انتہا پسندی کا خاتمہ بہت ضروری ہے،پاکستان اور چین افغانسان میں امن چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ چین خطے میں امن کو فرغ دینے کے لیے اربوں ڈالر مالیت کے اقتصادی راہداری منصوبے کو افغانستان تک وسعت دینا چاہتا ہے اور امید ہے وہ اِس منصوبے کا حصہ بن جائے گا۔ سی پیک کی وجہ سے خطے میں ترقی ہو گی، وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے کہا کہ پاکستان، افغانستان میں پائیدار امن و استحکام اور ترقی کا خواہاں ہے، ہماری سرحدیں ملتی ہیں اِس لیے امن ہمارا مشترکہ مشن ہے، ہم چین کے پْرامن ہمسائیگی کے نظریئے سے متفق ہیں، مستقبل کی ترقی اور امن ہم سب کے مفاد میں ہے، مذاکرات میں سرحدی انتظام اور معلومات کے تبادلے پر زور دیا گیا اور افغانستان سے تعاون کو فروغ دینے کے لیے راستے تلاش کیے گئے۔ پاکستان اور چین نے افغانستان کو اقتصادی راہداری کے منصوبے میں شمولیت کی جو دعوت دی ہے توقع کرنی چاہئے کہ افغانستان کی طرف سے اس کا مثبت جواب آئے گا،کیونکہ سی پیک، چینی صدر کے وڑن ’’وَن بیلٹ ون روڈ‘‘ کا ہی حصہ ہے، جس کے تحت تین براعظم آپس میں خشکی کے راستے مل جائیں گے اور ساٹھ سے زیادہ ممالک اِس سے مستفید ہوں گے اِس لیے اگر افغانستان بھی اِس منصوبے میں شامل ہوتا ہے تو اِس کا سب سے زیادہ فائدہ اْسے یہ ہو گا کہ گوادر کی بندرگاہ تک رسائی بھی مل جائے گی، جہاں سے اْس کی برآمدات اور درآمدات براستہ سڑک افغانستان سے آ اور جا سکیں گی۔

اِس وقت بھی اْس کی درآمدات و برآمدات پاکستان کے ذریعے ہی آتی جاتی ہیں،کیونکہ افغانستان کی اپنی کوئی بندرگاہ نہیں اور وہ خشکی سے گِھرا ہْوا مْلک ہے، تاہم افغان تجارت کی وجہ سے پاکستان میں سمگلنگ کو بہت زیادہ فروغ حاصل ہوا ہے،کیونکہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت،افغانستان جو اشیا درآمد کرتا ہے، اْن کی وہاں کوئی مارکیٹ نہیں اور نہ ہی اْن اشیائے تعیش کا کوئی خریدار ہے، اور اگر ہیں تو بہت ہی کم،بلکہ نہ ہونے کے برابر،افغانستان کا یہ مال پاکستان کے قبائلی علاقے میں پہنچ جاتا ہے اور وہاں سے پورے مْلک میں پھیل جاتا ہے، اگر یہ مال باقاعدہ طور پر درآمد ہو تو پاکستان کو کسٹمز اور ڈیوٹیوں کی مد میں کروڑوں روپے کی آمدنی ہو سکتی ہے،لیکن قبائلی تاجروں اور افغان حکام کے باہمی گٹھ جوڑ کی وجہ سے یہ تجارت ہوتی ہے جو حقیقت میں سمگلنگ ہی ہے، طرفہ تماشا یہ ہے کہ جب یہی مال فروخت کے لیے قبائلی علاقوں سے باہر نکل کر دوسرے شہروں میں جاتا ہے تو کسٹمز حکام جگہ جگہ چھاپے مارتے ہیں اور اِس مال کو یا تو ضبط کر لیتے ہیں یا اس پر بھاری ڈیوٹی اور جرمانہ عائد کر دیتے ہیں۔اگر سی پیک کے منصوبوں کے ذریعے افغانستان پاکستان کے ساتھ منسلک ہو جائے تو گوادر کی بندرگاہ اس کے تجارتی سامان کے لیے بآسانی استعمال ہو سکتی ہے،بلکہ آگے بڑھ کر وسط ایشیائی ممالک تک اس رابطے کو وسعت دی جا سکتی ہے۔

پاکستان اور افغانستان کے حکام جہاں کہیں بھی ملتے ہیں اْن میں پْرجوش مصافحے اور معانقے ہوتے ہیں۔گرمجوشی کا اظہار بھی ہوتا ہے وعدے وعید بھی کیے جاتے ہیں، ایک دوسرے کو برادر مسلمان مْلک کے حوالے سے بھی یاد کیا جاتا ہے،لیکن جونہی یہ اپنے اپنے ممالک میں واپس آتے ہیں کبھی حامد کرزئی اور کبھی اشرف غنی پاکستان کے خلاف الزام تراشی پر اْتر آتے ہیں اور افغانستان کی مشکلات کا سارا ملبہ پاکستان پر ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں،ہر بار یہ عہد بھی کیا جاتا ہے کہ افغانستان اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا،لیکن بھارت افغانستان میں بیٹھ کر یہی کام کر رہا ہے اس کے تربیت یافتہ دہشت گرد پاکستان میں آ کر کارروائیاں کرتے ہیں۔گرفتار بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو نے اِس راز سے تفصیلی پردہ اٹھا دیا ہے، بھارتی خفیہ ادارے ’’را‘‘ اور افغان خفیہ ادارے کے باہمی روابط بھی آشکار ہو چکے ہیں،اِن سب حقائق کے باوجود پاکستان نے انسانی ہمدردی کے تحت جاسوس یادیو کے اہلِ خانہ کی اسلام آباد میں ملاقات کرائی تو بھارتی حکام نے اْن کے جوتوں میں میٹل چِپ لگا کر بھیج دی جب لیبارٹری تجزیئے کے لیے یہ جوتے روک لیے گئے تو بھارتی حکام نے ملاقات کی نیکی کو سرے سے نظر انداز کر کے پاکستان پر نئی الزام تراشی شروع کر دی اور بھارتی میڈیا بھی اِس مہم میں اپنی حکومت کا ہمنوا ہو گیا، حالانکہ اِس فراخ دِلی پر پوری دْنیا میں پاکستان کے اقدام کی تعریف ہو رہی ہے۔

امریکا نے بھارت کو افغانستان میں جو نیا کردار دیا ہے اس کا فائدہ اْٹھا کر بھی بھارت نئی دہشت گردی کی منصوبہ بندی کر رہا ہے،ایسے میں یہ خدشہ بے بنیاد نہیں کہ اگر افغانستان کو سی پیک کے منصوبوں میں شامل کیا جائے گا تو وہ بھارت کے ساتھ مل کر اِن منصوبوں کو تار پیڈو نہیں کرے گا، افغانستان کو کی جانے والی پیشکش اپنی جگہ جتنی بھی نیک نیتی سے کی گئی ہو، بھارت اپنے خبثِ باطن سے باز آنے والا نہیں،کیونکہ ’’ون بیلٹ ون روڈ‘‘ کانفرنس کے لیے جب بھارت کو بیجنگ کانفرنس میں دعوت دی گئی تو اس نے یہ دعوت مسترد کر دی تھی اور بعد میں سی پیک پر بھی لایعنی اعتراض جڑ دیا جو چین کے صدر شی چنگ پنگ نے مسترد کر دیا اِس کے باوجود چینی قیادت نے عالی ظرفی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارت کو سی پیک میں شمولیت کی دعوت دی،لیکن اِس منصوبے پر بھارت کی تیوڑی ابھی تک چڑھی ہوئی ہے،اِس لیے جب افغانستان کو منصوبے میں شمولیت کی دعوت دی جاتی ہے تو یہ پس منظر بھی سامنے رکھا جائے،کہیں کل کلاں بھارت افغانستان کے ذریعے ہی کوئی واردات نہ کر ڈالے۔اگر افغانستان خلوصِ نیت سے اور بھارتی سحر سے آزاد ہو کر منصوبے میں شامل ہوتا ہے تو چشمِ ما روشن دِل ماشاد۔
(تجزیہ)


متعلقہ خبریں


27 ویں ترمیم غیر آئینی ،اپوزیشن اتحاد کا یوم سیاہ منانے کااعلان وجود - هفته 15 نومبر 2025

ترامیم آئین کے بنیادی ڈھانچے اور عدلیہ پر حملہ ہیں، عدلیہ کو انتظامیہ کے ماتحت کرنے کی کوشش ناقابل قبول ہے، سپریم کورٹ کے اختیارات محدود کر دیے گئے ہیں،شخصی بنیاد پر ترامیم کی گئیں،اپوزیشن جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ کے استعفے پر خراج تحسین، جمہوری مزاحمت جاری رہے ...

27 ویں ترمیم غیر آئینی ،اپوزیشن اتحاد کا یوم سیاہ منانے کااعلان

افغان طالبان ٹی ٹی پی کیخلاف کارروائی کریں ،پاکستان کا افغانستان سے تجارت بند رکھنے کا اعلان وجود - هفته 15 نومبر 2025

ہم نے تجارت پر افغان رہنماؤں کے بیانات دیکھے، تجارت کیسے اور کس سے کرنی ہے؟ یہ ملک کا انفرادی معاملہ ہے،ٹرانزٹ ٹریڈ دہشتگردوں کی پناہ گاہوں کے مکمل خاتمے کے بعد ہی ممکن ہے، دفتر خارجہ ٹی ٹی پی اور بی ایل اے پاکستان کے دشمن ہیں مذاکرات نہیں کریں گے،دہشتگردوں کی پشت پناہی کرنے وا...

افغان طالبان ٹی ٹی پی کیخلاف کارروائی کریں ،پاکستان کا افغانستان سے تجارت بند رکھنے کا اعلان

پیپلز پارٹی ایک خاندان اور 40وڈیروں کانام،حافظ نعیم وجود - هفته 15 نومبر 2025

گاؤں دیہاتوں میںعوام کو محکوم بنایا ہوا ہے، اب شہروں پر قبضہ کررہے ہیں،لوگوں کو جکڑاہواہے چوہدریوں،سرداروں اور خاندانوں نے قوم کو غلام ابن غلام بنارکھاہے،عوامی کنونشن سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی ایک خاندان اور چالیس وڈیروں کانا...

پیپلز پارٹی ایک خاندان اور 40وڈیروں کانام،حافظ نعیم

باجوڑمیںسیکیورٹی فورسزکا آپریشن ،22 خوارج ہلاک وجود - هفته 15 نومبر 2025

خالی گاؤں گدار میں خوارج کی بڑی تعداد میں موجودگی کی مصدقہ اطلاع پر کارروائی قبائلی عمائدین اور مقامی لوگوں کے تعاون سے گاؤں پہلے ہی خالی کرایا گیا تھا، ذرائع سیکیورٹی فورسز نے کامیاب باجوڑ آپریشن کے دوران 22 خوارج کو ہلاک کر دیا۔ ذرائع کے مطابق یہ کارروائی انتہائی خفیہ مع...

باجوڑمیںسیکیورٹی فورسزکا آپریشن ،22 خوارج ہلاک

سپریم کورٹ کے ججز منصور علی شاہ اور اطہر من اللہ مستعفی وجود - جمعه 14 نومبر 2025

میرا ضمیر صاف اور دل میں پچھتاوا نہیں ،27 ویں ترمیم کے ذریعہ سپریم کورٹ پر کاری ضرب لگائی گئی ، میں ایسی عدالت میں حلف کی پاسداری نہیں کر سکتا، جس کا آئینی کردار چھین لیا گیا ہو،جسٹس منصور حلف کی پاسداری مجھے اپنے باضابطہ استعفے پر مجبور کرتی ہے کیونکہ وہ آئین جسے میں نے تحفظ ...

سپریم کورٹ کے ججز منصور علی شاہ اور اطہر من اللہ مستعفی

آرمی چیف ، چیف آف ڈیفنس فورسزمقرر،عہدے کی مدت 5 برس ہوگی وجود - جمعه 14 نومبر 2025

جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کی جگہ کمانڈر آف نیشنل اسٹریٹجک کمانڈ کا عہدہ شامل،ایٔرفورس اور نیوی میں ترامیم منظور، آرمی چیف کی مدت دوبارہ سے شروع ہوگی،وزیر اعظم تعیناتی کریں گے، بل کا متن چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ 27 نومبر سے ختم تصور ہوگا،قومی اسمبلی نے پاکستا...

آرمی چیف ، چیف آف ڈیفنس فورسزمقرر،عہدے کی مدت 5 برس ہوگی

27ویں ترامیم آئین اور جمہوریت پر شب خون ہے، حافظ نعیم وجود - جمعه 14 نومبر 2025

اسے مسترد کرتے ہیں، پیپلز پارٹی اسٹیبلشمنٹ کی اے پلس ٹیم ہے،میٹ دی پریس سے خطاب جماعت اسلامی کا اجتماع عام نظام کی تبدیلی کیلئے ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوگا، صحافی برادری شرکت کرے امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کراچی پریس کلب کی دعوت پر جمعرات کو پریس کلب میں ”میٹ دی...

27ویں ترامیم آئین اور جمہوریت پر شب خون ہے، حافظ نعیم

قومی اسمبلی ، 27ویں آئینی ترمیم منظور وجود - جمعرات 13 نومبر 2025

ترمیمی بل کو اضافی ترامیم کیساتھ پیش کیا گیا،منظوری کیلئے سینیٹ بھجوایا جائے گا،چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے بعد سپریم کورٹ اور آئینی عدالت میں جو سینئر جج ہوگا وہ چیف جسٹس ہو گا،اعظم نذیر تارڑ قومی اسمبلی نے 27ویں آئینی ترمیمی بل کی اضافی ترامیم کے ساتھ دو تہائی اکثریت سے منظو...

قومی اسمبلی ، 27ویں آئینی ترمیم منظور

18ویں ترمیم کسی کاباپ ختم نہیں کرسکتا، بلاول بھٹو وجود - جمعرات 13 نومبر 2025

اپوزیشن کا کام یہ نہیں وہ اپنے لیڈر کا رونا روئے،بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں تقریرکے دوران اپوزیشن اراکین نے ترمیم کی کاپیاں پھاڑ کر اڑانا شروع کردیں اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہوا جس میں پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو کی تقریر کے دوران اپوزیش...

18ویں ترمیم کسی کاباپ ختم نہیں کرسکتا، بلاول بھٹو

غزہ، اسپتال ملبے سے 35 ناقابل شناخت لاشیں برآمد وجود - جمعرات 13 نومبر 2025

اسرائیلی فوج کی جنگ بندی کی خلاف ورزی کا جاری، تازہ کارروائی میں مزید 3 فلسطینی شہید علاقے میں اب بھی درجنوں افراد لاپتا ہیں( شہری دفاع)حماس کی اسرائیلی جارحیت کی؎ مذمت اسرائیلی فوج کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کا سلسلہ جاری ہے۔ تازہ کارروائی میں غزہ میں مزید 3 فلسطینیوں ...

غزہ، اسپتال ملبے سے 35 ناقابل شناخت لاشیں برآمد

اسلام آباد کچہری کے باہر خودکش دھماکا( 12 افراد شہید، 30زخمی) وجود - بدھ 12 نومبر 2025

مبینہ بمبار کا سر سڑک پر پڑا ہوا مل گیا، سخت سیکیورٹی کی وجہ سے حملہ آور کچہری میں داخل نہیں ہوسکے، موقع ملنے پر بمبار نے پولیس کی گاڑی کے قریب خود کو اُڑا دیا،وکلا بھی زخمی ،عمارت خالی کرا لی گئی دھماکے سے قبل افغانستان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر کمنگ سون اسلام آبادکی ٹوئٹس،دھ...

اسلام آباد کچہری کے باہر خودکش دھماکا( 12 افراد شہید، 30زخمی)

27 ویں آئینی ترمیم قومی اسمبلی میں پیش،پی ٹی آئی ارکان کے نامنظور کے نعرے وجود - بدھ 12 نومبر 2025

  آپ کی سوچ اور ڈر کو سلام ، ترمیم کرکے سمجھتے ہو آپ کی سرکار کو ٹکاؤ مل جائیگا، وہ مردِ آہن جب آئیگا وہ جو لفظ کہے گا وہی آئین ہوگا، آزما کر دیکھنا ہے تو کسی اتوار بازار یا جمعے میں جا کر دیکھو،بیرسٹر گوہرکاقومی اسمبلی میں اظہارخیال ایم کیو ایم تجاویز پر مشتمل ...

27 ویں آئینی ترمیم قومی اسمبلی میں پیش،پی ٹی آئی ارکان کے نامنظور کے نعرے

مضامین
دہلی دھماکہ :تمہاری بے حسی تم کو کہاں تک لے کے جائے گی؟ وجود هفته 15 نومبر 2025
دہلی دھماکہ :تمہاری بے حسی تم کو کہاں تک لے کے جائے گی؟

مسلمان بھارت میں درانداز قرار؟ وجود هفته 15 نومبر 2025
مسلمان بھارت میں درانداز قرار؟

اندھیری راہ یاحیرت انگیز خوشحالی؟ وجود هفته 15 نومبر 2025
اندھیری راہ یاحیرت انگیز خوشحالی؟

علامہ اقبال اور جدید سیاسی نظام وجود جمعه 14 نومبر 2025
علامہ اقبال اور جدید سیاسی نظام

ظہران ممدانی: دہلی کے بے گھر بچوں کے خواب سے نیویارک تک وجود جمعه 14 نومبر 2025
ظہران ممدانی: دہلی کے بے گھر بچوں کے خواب سے نیویارک تک

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر