وجود

... loading ...

وجود

پہاڑی علاقوں میں پانی پہنچانے کی سستی ٹیکنالوجی

پیر 18 دسمبر 2017 پہاڑی علاقوں میں پانی پہنچانے کی سستی ٹیکنالوجی

دنیا بھر میں پہاڑی علاقوں میں آباد مکینوں کے لیے ان کے قریب واقع چشموں یا ندیوں سے گھروں تک پانی پہنچانے کے لیے ریم پمپس استعمال ہوتے ہیں جو عمومی طور پر بجلی یا توانائی کے دوسرے ذرائع سے چلتے ہیں۔ لیکن پاکستان کے پہاڑی علاقوں کے غریب مکین ایسے پمپس کو لگوانے اور ان کے خرچ برداشت کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے اور اپنی روز مرہ کی ضروریات کے پانی کے لیے روزانہ پیدل یا اپنے بار برداری کے جانوروں کے ذریعے اپنے گھروں سے نیچے میلوں دور واقع چشموں اور ندیوں کا رخ کرتے ہیں۔حال ہی میں ایک پاکستانی انجنیئر رحمت اللہ کندی نے اس پانی کے مسئلے کے حل کے لیے ایک انتہائی سستا اور انتہائی سادہ ریم پمپ ڈیزائن کیا ہے جسے صوبہ خیبر پختون خوا کے کچھ دیہاتوں میں کامیابی سے استعمال کیا جا رہا ہے، جب کہ پہاڑی علاقوں کی ترقیات کا ایک بین الاقوامی ادارہ انٹر نیشنل سنٹر فار دی انٹیگریٹڈ ماؤنٹین ڈویلپ مینٹ اس پمپ کو ہنزہ میں تجرباتی طور پر نصب کر رہا ہے۔پروگرام ہر دم رواں ہے زندگی میں گفتگو کرتے ہوئے رحمت اللہ کندی نے کہا کہ ان کے ریم پمپ کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ یہ بہت سادہ ہے، اور اس میں صرف دو والو ہیں اور اسے چلانے کے لیے نہ تو بجلی درکار ہوتی ہے اور نہ ہی توانائی کی کوئی اور قسم ، بلکہ یہ اسی پانی کی طاقت سے چلتا ہے جسے کھینچ کر اوپر لے کر جاتا ہے۔ پانی اوپر سے آتا ہے اسے اچانک روکتے ہیں اور اس کی توانائی کو پریشر کی فارم میں اکٹھا کرتے ہیں اور اسی توانائی کو استعمال کر کے پانی کو اوپر کھینچتے ہیں۔اور اس کی ایک اور خوبی یہ ہے کہ اسے نصب کرنے یا اس کی حفاظت کے لیے کوئی زیادہ مہارت کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ اسے ایک عام سمجھ بوجھ رکھنے والا شخص بھی آسانی سے نصب بھی کر سکتا ہے اور چلا بھی سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ریم کی انہی خصوصیات کی وجہ سے اب ایک بین الاقوامی ادارہ اسیہنزہ میں پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر شروع کر رہا ہے۔ اس پائلٹ پراجیکٹ کے انچارج اور پاکستان میں ادارے کے انڈس بیسن پراجیکٹ کے ایسو سی ایٹ کو آرڈی نیٹر مدثر مقصو نے ہر دم رواں ہے زندگی میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ادارہ جس کا ہیڈ کوارٹرز نیپال میں ہیجو کوہ ہندو کش کے پہاڑی علاقے کی ترقیات سے متعلق امور پر ریسرچ کرتا ہے۔ اس میں میانمر سے لے کر پاکستان اور افغانستان تک آٹھ ملک شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ ریم پمپ ٹکنالوجی کوئی نئی ٹکنالوجی نہیں ہے، لیکن پاکستان میں اس ٹکنالوجی کو باقاعدہ طور پر متعارف کرانے میں رحمت اللہ کندی کا کردار بہت اہم ہے۔ انہوں نے ایک ایسا واٹر ریم پمپ ڈیزائن کیا ہے جو اگر امریکہ یا کسی دوسرے ملک سے منگوایاجائے تو ایک ہزار ڈالر میں دستیاب ہو گا، لیکن پاکستان میں یہ پمپ صرف تین سو ڈالر میں دستیاب ہو رہا ہے۔ اور اگر اس کا استعمال بڑھا تو یہ مزید سستا ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کا ادارہ پاکستان میں پہلی بار کسی دریا کے اوپر ریم پمپ لگا کر پانی کو اونچائی تک لے جا کر وہاں قطرہ قطرہ ا?بپاشی کا نظام قائم کر کے وہاں باغات لگانے کی کوشش کر ر ہا ہے۔ اس سے قبل وہ سولر انرجی کا ایک ایسا پائلٹ پراجیکٹ ہنزہ میں لگا چکا ہے اوراب وہ رحمت اللہ کندی کا یہ ریم پمپ پائلٹ کر رہا ہے۔ اس کی وجہ پر روشنی ڈالتے ہوئے مدثر نے کہا کہ شمالی علاقہ جات کے پہاڑوں سے آنے والا پانی گلیشیئرز یا برف کے پگھلنے سے بنتا ہے، جس میں نمک اور مٹی دونوں شامل ہوتے ہیں۔ عام پمپ اس نمک اور مٹی سے جام اور ناکارہ ہو جاتے ہیں جب کہ یہ نیا ریم پمپ پانی میں شامل نمک اور مٹی دونوں کو ساتھ لے بلند پہاڑی مقامات پرپہنچا دیتا ہے ہاں مٹی اور نمکیات دستیاب نہیں ہوتے اور یوں وہ ان مقامات پر فصلوں کی آبپاشی اور ان کی کاشت ممکن بناتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے ادارے کا مقصد یہ ہے کہ وہ ایک چھوٹی سی کوئی اختراعی کوشش کر دے جسے حکومت اور دوسرے ادارے بڑھائیں اور پالیسی لیول پر کوئی کام ہو سکے اور پہاڑوں کے مکینوں کی زندگی میں بہتری لا ئی جا سکے۔
ایبٹ آباد کے ایک پہاڑ ی گاؤں شاہ پور کے ایک رہائشی اور کمیونٹی لیڈر ضیاء الرحمان نے اس پمپ کو اپنی بستی میں لگوانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ہر دم رواں ہے زندگی میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی بستی کے تین سو مکینوں کو اس پمپ کی مدد سے صاف پانی چوبیس گھنٹے ان کے گھر کے دروازوں تک پہنچ رہا ہے اور اس پمپ کی مدد سے ان کے گاؤں کے لوگ میلوں دور چشموں اور ندیوں تک پیدل سفر کر کے پانی لانے کی مشکل سے حاصل کر چکے ہیں۔ چترال میں دریا کنارے ایک پہاڑ پر واقع ایک ہوٹل کے مالک پرنس سراج الملک نے بھی حال ہی میں رحمت اللہ کندی کے اس ریم پمپ کو اپنے پہاڑی علاقے میں لگوایا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے اپنا ہوٹل ایک بلند پہاڑی پر بنایا ہے جہاں پینے کا پانی تو دستیاب تھا لیکن اس مقام پر باغ لگانا بہت مشکل کام تھا لیکن اس نئیریم کی مددسے وہ چلغ?وزوں کے ساڑھے چار ہزارپودوں کے اپنے باغات کو نیچے واقع دریا کے پانی سے سیراب کر رہے ہیں۔ رحمت اللہ کندی نے کہا کہ ان کے پمپ کو اب بڑیپیمانے پر تیار کیا جاسکتا ہے،وہ اس کی ٹسٹنگ بھی کر چکے ہیں اوراب انہیں ایسے اداروں کی ضرورت ہے جواس ریم پمپ کو ایسے علاقوں میں فروغ دیں جہاں اس کی از حد ضرورت ہے۔ اگرچہ اس کی قیمت بہت زیادہ نہیں ہے لیکن ان علاقوں کے بہت سے غریب لوگ اسے لگوانے کی ابھی بھی استطاعت نہیں رکھتے۔پہاڑوں کی ترقیا ت کے ادارے، انٹر نیشنل سنٹر فار دی انٹیگریٹڈ ماؤنٹین ڈویلپ مینٹ کے عہدے دار مدثر مقصود نے کہا کہ وہ وقت دور نہیں جب رحمت اللہ کندی کا یہ ریم پمپ پاکستان کے تمام پہاڑی علاقوں کے مکینوں کے لیے ایک رحمت بن جائے گا جو اس کی مدد سے نہ صرف اپنے روز مرہ کے استعمال کی پانی کی ضروریات پوری کر سکیں گے بلکہ اپنے پہاڑی علاقے میں آبپاشی کر کے فصلیں بھی اگا سکیں گے، اپنے مویشیوں کو بہتر طو ر پر پال سکیں گے اور اپنی اقتصادی حالت کو بہتر بنا سکیں گے۔ جب کہ اس ٹکنالوجی کی مدد سے پاکستان میں دریاؤں کے کنارے جتنی بھی زمینیں ہیں انہیں آباد کیا جا سکے گا۔


متعلقہ خبریں


علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کارکنان آپے سے باہر ، قیادت کی جانب سے کارکنان کو نہیں روکا گیا تشدد کسی صورت قبول نہیں،پی ٹی ائی کا معافی مانگنے اور واضع لائحہ عمل نہ دینے تک بائیکاٹ کرینگے، صحافیوں کا اعلان توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان...

علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو وجود - منگل 09 ستمبر 2025

پہلے ہی اِس معاملے پر بہت تاخیرہو چکی ہے ، فوری طور پر اقوام متحدہ جانا چاہیے، پاکستان کے دوست ممالک مدد کرنا چاہتے ہیں سیلاب متاثرین کے نقصانات کا ازالہ ہوناچاہیے، ملک میں زرعی ایمرجنسی لگائی جانی چاہیے، ملتان میں متاثرین سے خطاب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ...

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

محکمہ موسمیات نے اگلے 2 روز میں مزید موسلادھار بارشوں کا امکان ظاہر کردیا،شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت پورٹ قاسم سمندر میں ماہی گیروں کی کشتی الٹ گئی، ایک ماہی گیر ڈوب کر جاں بحق جبکہ تین کو بچا لیا گیا، ریسکیو حکام کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے...

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم وجود - منگل 09 ستمبر 2025

قدرتی آفات کو ہم اللہ تعالیٰ کی آزمائش سمجھ کر اِس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں ، امیر جماعت اسلامی چالیس سال سے مسلط حکمران طبقے سے صرف اتنا پوچھتا ہوں کہ یہ کس کو بے وقوف بناتے ہیں، گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سیلاب کے نقصانات میں ہمارے حکمرانوں کی...

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم

ٹرمپ کی وارننگ،حماس کا مذاکرات پر آمادگی کا اعلان وجود - منگل 09 ستمبر 2025

کسی بھی معاہدے میں اسرائیل کا فلسطین سے مکمل انخلا شامل ہو نا چاہئے ہم اپنے عوام پر جارحیت کو روکنے کی ہر کوشش کا خیرمقدم کرتے ہیں، بیان فلسطینی تنظیم حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دی گئی آخری وارننگ کے بعد فوری طور پر مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے لیے تی...

ٹرمپ کی وارننگ،حماس کا مذاکرات پر آمادگی کا اعلان

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا، مزید سیلابی صورت حال کا خدشہ،متعلقہ اداروں کا ہنگامی الرٹ جاری،ملتان میں ریلے سے نمٹنے کیلئے ضلعی انتظامیہ نے ایک عملی منصوبہ تیار کر لیا ،وزارت آبی وسائل صوبے بھر میں مختلف مقامات پر طوفانی بارشوں کا خطرہ ،پنجاب سے آنیو...

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  نماز فجر کے بعد مساجد اور گھروں میں ملکی ترقی اورسلامتی کیلئے دعا ئیں مانگی گئیں، فول پروف سکیورٹی انتظامات کراچی سے آزاد کشمیر تک ریلیاں اورجلوس نکالے گئے، فضائوں میں درود و سلام کی صدائوں کی گونج اٹھیں رحمت اللعالمین، خاتم النبیین، ہادی عالم حضرت محمد ﷺ کی ولادت ...

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم) وجود - پیر 08 ستمبر 2025

قوم کو پاک فضائیہ کی صلاحیتوں پر فخر ہے،پاک فضائیہ نے ہمیشہ ملکی حدود کا دفاع کیا،صدرآصف علی زرداری پاکستانی فضائیہ ہمیشہ کی طرح ملکی خودمختاری، جغرافیائی سرحدوں اور سالمیت کا بھرپور دفاع کرتی رہے گی،شہبازشریف صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے ...

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم)

بھارت کان کھول کر سن لے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، حافظ نعیم وجود - پیر 08 ستمبر 2025

افواج پاکستان نے 6 ستمبر 1965 کو بھارت کے ناپاک عزائم خاک میں ملائے،امیر جماعت اسلامی پاکستان کسی ایکس وائی زی صدر وزیراعظم یا بیوروکریٹ کا نہیں ہے بلکہ پاکستانیوں کا ہے،میڈیا سے گفتگو لاہور(بیورورپورٹ) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ بھارت کان کھول ...

بھارت کان کھول کر سن لے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، حافظ نعیم

پاک افواج نے جارحیت کا دندان شکن جواب دے کر سرحدوں کا دفاع کیا،وفاقی وزرا وجود - پیر 08 ستمبر 2025

6ستمبرشجاعت اور بہادری کاتاریخ ساز دن،شہدا اور غازیوں کے ورثے سے ملنے والی طاقت ، جذبہ اور شجاعت ہماری اصل قوت ہے،محسن نقوی یومِ دفاع ہماری جرات کی روشن علامت ہے،پاک فوج نے ایک طاقت رکھنے والے دشمن کو شکست دی ،غرور کو توڑ کر ملک کا نام روشن کیا،مصطفی کمال وفاقی وزرا نے کہا ہے...

پاک افواج نے جارحیت کا دندان شکن جواب دے کر سرحدوں کا دفاع کیا،وفاقی وزرا

پاکستان ایٔر فورس ہماری قومی غیرت و وقار کی علامت ہے،بلاول بھٹو وجود - پیر 08 ستمبر 2025

ایٔر فورس ڈے پر پاک فضائیہ کے شہداء کو خراج عقیدت اور غازیوں کی جرأت کو سراہتا ہوں، چیئرمین  پیپلز پارٹی 7 ستمبر ہماری تاریخ میں جرأت، قربانی اور پاکستان ایٔر فورس کی بے مثال پیشہ ورانہ صلاحیت کا دن ہے،پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکس...

پاکستان ایٔر فورس ہماری قومی غیرت و وقار کی علامت ہے،بلاول بھٹو

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا وجود - هفته 06 ستمبر 2025

پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا؟سپریم کورٹ رولز کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے کیوں کی گئی؟اختلافی نوٹ کو جاری کرنے سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کیلئے انفرادی طور مشاورت کیوں کی گئی؟ ججز کی چھٹیوں پر جنرل آرڈر کیوں جاری کیا گیا؟ آپ ججز کوکنٹرولڈ فورس کے طور پ...

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا

مضامین
سنبھل فساد کے دلدل میں یوگی کا انتخابی دنگل وجود منگل 09 ستمبر 2025
سنبھل فساد کے دلدل میں یوگی کا انتخابی دنگل

بھارت میں لو جہاد کانیا قانون وجود منگل 09 ستمبر 2025
بھارت میں لو جہاد کانیا قانون

ہوتا ہے شب وروز تماشا میرے آگے وجود منگل 09 ستمبر 2025
ہوتا ہے شب وروز تماشا میرے آگے

جنگ ستمبر میں پاک فضائیہ کے کارنامے وجود پیر 08 ستمبر 2025
جنگ ستمبر میں پاک فضائیہ کے کارنامے

حضرت محمدۖ ، محسن انسانیت وجود هفته 06 ستمبر 2025
حضرت محمدۖ ، محسن انسانیت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر