وجود

... loading ...

وجود

المیہ مشرقی پاکستان اور محصورین

هفته 16 دسمبر 2017 المیہ مشرقی پاکستان اور محصورین

حسن امام صدیقی
٭ قیام پاکستان کے ابتدائی دنوں سے ہی پاکستان کو کمزور کرنے کی سازش عالمی سطح پر شروع کردی گئی تھی۔ مشرقی اور مغربی پاکستان کے فوجی اور سول سروس سے تعلق رکھنے والے افسران کو بیرون ملک کی تربیت کے لیے بھیجا جانے لگا اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ مشرقی پاکستان سے تعلق رکھنے والے افسران کی مغربی پاکستان کے خلاف ذہنی نشونما اور منفی تربیت بیرون ملک بھی دی جانے لگی۔ بنگالی تہذیب و ثقافت کے نام پر بنگالی قومیت کو اُجاگر اور مضبوط پیرائے میں ہندوبنگالی اور مسلمان بنگالی کو ایک قوم اور اس کی ثقافت کے لیے علیحدہ مملکت کی تشکیل کے لیے رائے عامہ ہموار کرنے کے لیے ان افسران کو بیرون ملک تربیت کے دوران بریفنگ دی جانے لگی۔ بیرون ملک کورس مکمل کرکے آنے والے افسران مشرقی پاکستان میں پاکستان مخالف سوچ کی ابتداء کردی۔ اس سازش کا پہلا انکشاف 1948ء میں مشرقی پاکستان میں بعض نیوی کے افسران کی گرفتاری پر ہوا۔
قیام پاکستان کے بعد 1949ء تک مشرقی پاکستان کو خوراک کی کمی کا سامنا کرنا پڑا اس اس کے سدباب کے لیے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں اٹھائے گئے ۔ پاک و ہند کے درمیان ستمبر 1965ء کی جنگ نے ایک پروپیگنڈہ کے ذریعے مشرقی پاکستان کے عوام کو یہ احساس دلایا کہ مشرقی پاکستان کا دفاع مغربی پاکستان کے ہاتھوں میں ہے۔ اس کے بعد کئی سانحات جنم لیتے رہے۔ فروری 1952ء کے بعد مشہور اگرتلہ سازش کیس 1966ء میں ہوا۔ اس دوران سیاسی معمولات منفی جانب گامزن رہے۔ فروری 1966ء میں شیخ مجیب الرحمٰن نے اپنا چھ نکاتی فارمولا عوام کے سامنے پیش کیا۔ یہ بنگالی نیشنلزم اور پاکستان نیشنلزم کے درمیان مقابلہ تھا اور ساتھ ہی بنگلہ دیش کے قیام کی جانب قدم بھی تھا۔ مئی 1966ء میں شیخ مجیب الرحمٰن اور ان کے کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا ان پر پاکستان توڑنے کا “اگرتلہ” سازش کا الزام تھا ۔ اگرتلہ مشرقی پاکستان کو وہ سرحدی بھارتی علاقہ جہاں پاکستان توڑنے کی عملاً سازش تیار کی گئی۔ عوامی لیگ نے شیخ مجیب کی گرفتاری کے خلاف 7جون 1966ء کو جنرل اسٹرائیک کا اعلان کردیا۔ جس کے نتیجے میں شدید خونریزی ہوئی۔ 41افراد پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے۔ 1967ء میں فوج سے تعلق رکھنے والے کچھ بنگالی فوجیوں کی گرفتاری عمل میں آئی۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے ہندوستان سے سازباز کرکے ملک کو توڑنے کی سازش کی۔ ا گرتلہ سازش کیس اور مجیب الرحمٰن کے چھ نکات کو بنگلا زبان کے اخبارات نے نمایاں جگہ دینی شروع کردی اور اس کے حق میں تشہیری مہم بھی شروع کردی گئی ۔ ادھر مغربی پاکستان کے اردو اخبارات نے مجیب کو غدار قراردینا شروع کردیا۔ خاص کر ـ”پریس ٹرسٹ”کے اخبارات نے مشرقی پاکستان کی نازک صورت حال کو محسوس نہیں کیا اور منفی پروپیگنڈہ میں شامل رہے۔ جس کی وجہ سے مغربی پاکستان کے عوام مشرقی پاکستان کے حالات سے بے خبر رہے۔سب اچھا کی رٹ لگاتے رہے۔ 1968ء میں ایوب خان نے ترقیاتی جشن پورے پاکستان میں منانے کا اعلان کردیا مشرقی پاکستان کی صورت حال خراب سے خراب تر ہوتی جارہی تھی۔ عوامی لیگ کے طلباء چھاتر و لیگ نے احتجاجی تحریک شروع کر رکھی تھی۔ عوام بھی ان کاساتھ دے رہے تھے۔ مغربی پاکستان میں شکر کمی نے صورت حال کو مزید خراب کردیا۔ جس کے نتیجے میں لاہور اور گوجرانوالہ میں کرفیو لگا دیا گیا۔ مشرقی اور مغربی پاکستان میں جنرل ایوب خان کے خلاف تحریک شدت اختیار کرتی جارہی تھی ۔ 1969ء میں مشرقی پاکستان کے شمالی شہر پاربتی پور میں ایک سازش کے تحت ایوب خان کے خلاف چلنے والی تحریک کو توڑنے کے لیے بنگالیوں اور غیر بنگالیوں کے درمیان تصادم کرادیا گیا۔ بی ڈی ممبران ایوب خان کے حامی تھے۔ مشرقی اور مغربی پاکستان کی
سنگین سیاسی صورت حال کو سنبھالنے کے لیے ایوب خان نے لاہور میں “رائونڈ ٹیبل کانفرنس”کا انعقاد کیا اور شرکت کے لیے جیل سے مجیب الرحمٰن کو رہا کردیا۔بھٹو نے کانفرنس کا بائیکاٹ کیا۔ وزیر قانون ایس ایم ظفر نے کانفرنس کے بعد ایک ڈرافٹ تیار کیا جس میں پاکستان کو ایک فیڈریشن اور مغربی و مشرقی پاکستان کو دوریاستوں کا ذکر تھا۔ شیخ مجیب الرحمٰن اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے درمیان مذاکرات ناکام رہے۔ ملک میں شدید سیاسی بحران آگیا جس کے نتیجے میں جنرل ایوب خان نے 25مارچ 1969ء کو اقتدار سے علیحدہ ہوکر جنرل آغا محمد یحیٰ خان کو سونپ دیا۔ جنرل یحیٰ خان نے مارشل لا نافذ کردیا اور جلد الیکشن کرانے کا اعلان کردیا۔
جنرل آغا محمد یحیٰ خان نے جسٹس عبدالستار کو چیف الیکشن کمشنر نامزد کردیا۔ متحدہ پاکستان کا آخری الیکشن 7دسمبر 1970ء کو قومی اسمبلی اور 17دسمبر 1970ء کو صوبائی اسمبلی کا ہوا۔ آزاد اور شفاف الیکشن کے نام پر مشرقی پاکستان میں بدترین دھاندلی کی گئی۔ عوامی لیگ کے کارکن پولنگ اسٹیشن پر قابض رہے ۔ الیکشن کا عملہ ان کے ساتھ رہا جس کے نتیجے میں قومی اسمبلی میں عوامی لیگ کو مشرقی پاکستان میں 167سیٹیں ملیں۔ ایک سیٹ نورالامین پاکستان ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ کو اور دوسری سیٹ چٹا گانگ کے پہاڑی قبائلی علاقوں پر مشتمل حقلہ کے قبائلی چیف ـراجاتری دیورائےکو ملی۔ مغربی پاکستان میں 85سیٹیں پیپلز پارٹی کو ملیں۔
جنوری 1971ء میں نیشنل عوامی پارٹی (بھاشانی گروپ) کے سربراہ مولانا عبدالحمید خان بھاشانی نےآزاد ایسٹ پاکستان کا نعرہ لگایا اور مغربی پاکستان کو خدا حافظ کہا۔ قومی اسمبلی کا اجلاس3مارچ 1971ء کو ڈھاکا میں طلب کرلیا گیا۔ زیڈ اے بھٹو نے ڈھاکا جانے سے انکار کردیا۔ شیخ مجیب الرحمٰن نے کہا کہ اس کی اکثریت ہے وہ حکومت بنائے گا۔ پاکستان کا نیا قانون چھ نکات پر مشتمل ہوگا۔ سیاسی معاملات پیچیدہ ہور ہے تھے، ادھر مشرقی پاکستان میں خونریزی، جلائو گھیرائو اور سول انتظامیہ عوامی لیگ کے ماتحت آگئی تھی۔ ہر طرف لاقانونیت تھی۔ اسی دوران صدر یحیٰ خان نے قومی اسمبلی کا ہونے والا اجلاس یکم مارچ کو منسوخ کردیا۔ ڈھاکا اسٹیڈیم میں مغربی پاکستان سے تعلق رکھنے والے کرکٹ کے کھلاڑی میچ کھیل رہے تھے۔ ان پر حملہ کردیا گیا۔ ہوٹل پوربانی میں قائم PIAکا دفتر لوٹ کر جلادیا گیا۔ بابائے قوم محمد علی جناح کی تصاویر کی بے حرمتی کرنے کے بعد پاکستانی پرچم سمیت جلادیا گیا۔ پورے مشرقی پاکستان میں چاروں طرف آگ اور خون کا دریا بہہ رہا تھا۔ غیر بنگالیوں کی کالونیوں اور گھروں پر حملہ کرکے انہیں قتل کیے جانے کا سلسلہ شروع کردیا گیا۔ نوجوان لڑکیوں کو اغوا کیا جانے لگا۔ بنگلہ دیش کا پرچم آویزاں کردیا گیا۔ ایسٹ پاکستان رائفلز (E.P.R) اور بنگال رجمنٹ (Bangal Regments)نے بغاوت کرکے اپنے ہی غیر بنگالی افسروں اور نوجوانوں کو ہلاک کرنا شروع کردیا۔ میجر ضیاء الرحمٰن نے ایک پلاٹون کے ساتھ ریڈیو پاکستان چٹاگانگ پر قبضہ کرکے آزاد بنگلا دیش کا اعلان کردیا یہ وہی میجر ضیاء الرحمٰن تھے جو بعد میں میجر جنرل ضیاء الرحمٰن بنگلا دیش بنے۔ پوری طرح سول نافرمانی جاری تھی۔ بڑی تعداد میں اسلام پسند جماعتوں کے بنگالی اراکین محب وطن پاکستانی اور غیر بنگالی محب وطن پاکستانیوں کا قتل عام جاری تھا۔ ریلوے لائنیں اکھاڑ دی گئیں، پولیس، انصار و دیگر نیم عسکری اور عسکری اداروں کے افراد نے مکمل بغاوت کا علم بلند کر رکھا تھا۔ ہر طرف سیاہ اور بنگلہ دیشی پرچم آویزاں تھے ۔ یہ سب مجیب الرحمٰن کے حکم پر ہورہا تھا۔ بڑی تعداد میں ہندوستانی فوجی مکتی باہنی کے روپ میں اندر داخل ہوکر تخریبی کاروائیوں میں مصروف ہوگئے۔
ادھر سیاسی محاذ پر مغربی پاکستان سے تعلق رکھنے والی سیاسی جماعتوں کے قائدین، صدر پاکستان جنرل یحیٰ خان اور شیخ مجیب الرحمٰن کے درمیان مذاکرات ہوتے رہے۔ سیاسی معاملات مصلحتوں سے بالاتر ہوکر فیصلے کرنے کے بجائے وقت کوطول دیا گیا جس کے نتیجے میں پورا مشرقی پاکستان جہنم بن گیا اور حکومت کے کنٹرول سے باہر ہوگیا۔ شیخ مجیب الرحمٰن کے اعلان آزادی سے چند گھنٹے قبل 25اور 26مارچ 1971ء کی رات کو پاکستانی افواج نے ملک دشمنوں کے خلاف ایکشن شروع کردیا ایک ایک انچ پر دوبارہ حکومتی رٹ قائم کرنے کے لیے پاکستان بچانے
کے لیے پاکستان فوج کی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہوئے مشرقی پاکستان کے چپے چپے پر پھیل گئے اور سرحدوں کو محفوظ بنانے کے لیے اقدامات کرنے شروع کردیے۔ مشرقی پاکستان کے شہری علاقوں میں آباد غیر بنگالیوں کی کالونیوں اور اسلام پسند محب وطن بنگالیوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے۔ پاک افواج کے جوانوں نے ہزاروں کی بستی میں چند بچ جانے والے افراد کو محفوظ مقام پر پہنچایا۔ 14اگست 1947ء قیامِ پاکستان کے وقت فساد سے زیادہ بدترین قتل و غارت تھی۔ اگست 1971ء تک حالات معمول پر آنا شروع ہوئے۔ حکومت نے “عام معافی”کا اعلان کیا۔ مکتی باہنی،لال باہنی، راکھی باہنی اور دیگر نیم عسکری و عسکری اداروں کے افراد جنہوں نے پاک افواج سمیت دیگر محب وطن پاکستانیوں کا قتل عام کیا تھا۔ وہ تمام معافی کے ذریعے ہندوستان سے واپس آکر مزید مستحکم ہونے لگے۔ تربیت وار ہر علاقوں میں انہوں نے اپنے آپ کو منظم کرنا شروع کردیا۔ اکتوبر 1971ء کے وسط میں مشرقی پاکستان کے حالات دوبارہ خراب ہونا شروع ہوگئے۔ آگے ہندوستانی فوج سے مقابلہ اور پیچھے مکتی باہنی اور باغی بنگال رجمنٹ کا سامنا تھا۔ بہت خراب حالات تھے۔ دوبارہ ریلوے پلوں کو تباہ کرنے اور غیر بنگالیوں محب وطن پاکستانیوں پر حملہ شروع ہوگیا۔ ہزاروں کی تعداد میں نوجوان لڑکیوں کو اغوا کرکے کلکتہ لے جاکر فروخت کردیا گیا۔ ہر قسم کے ظلم ڈھائے گئے۔ دسمبر 1971ء کی جنگ لے پہلے ہفتے میں ہی فضائی اڈے تباہ کردیے گئے ۔ اور بھارتی فوج اندر آگئی تھی۔
ایڈمرل احسن کے بعد جنرل نکا خان اور پھر کمانڈر ایسٹرن کمانڈ جنرل امیر عبداللہ خان نیازی(اے اے کے نیازی) اور گورنر مشرقی پاکستان جناب مالک بنے لیکن بین الاقوامی سازش ہندوستان کی کارفرمانیاں ہمارے سیاسی اکابرین خصوصاً مغربی پاکستان کے زعمائے ملک اور سیاسی اکابرین اور حکمرانو ں نے نوشتہ دیوار نہ پڑھ سکے۔ نہ ہی امریکی جنگی بیڑہ المعروف سیون فلائٹ آسکا اور 16دسمبر 1971ء کو ڈھاکا غروب ہوگیا۔ اس کے بعد جو کچھ ہوا دنیا کے سامنے ہے۔ افواج پاکستانی جنگی قیدی بنے اور پھر وطن واپس آگئے۔ قتل و غارت کا بازار گرم تھا۔ بچ جانے والے محصورین پاکستان کر ب وبلا کے مسافر ٹھہرے۔ انہوں نے تحفظ پاکستان کے لیے پاکستانی افواج کا ساتھ دیا۔ البدروائشمس والے بھی شہید کردیے گئے جنہوں نے کڑے وقت میں پاکستان کی دفاع میں پاکستانی افواج کے شانہ بشانہ رہے۔ حب الوطنی کو جرم بنا کر پیش کیا گیا۔ محصور پاکستانی آج بھی بنگلہ دیش کے 66کیمپوں میں قید بندکی زندگی گذار رہے ہیں اور پاکستان آنے کی آس میں موت کو گلے لگا رہے ہیں۔ حشر کے دن اللہ کے حضور یہ محصور پاکستانی، حکمرانوں کا دامن پکڑ کر اللہ سے فریاد کریں گے انصاف کے طالب ہوں گے۔ اب بھی وقت ہے کہ ہم ان پاکستانیوں کو پاکستان لائیں اور عذاب الٰہی سے بیچیں۔ حب الوطنی کے جذبہ کو مزید اجاگر کریں جس کی آج ہمیں سخت ضرورت ہے۔ پاکستان زندہ باد۔


متعلقہ خبریں


آزادی یا کفن، حقیقی آزادی چھین کرلیں گے ،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا وجود - پیر 15 دسمبر 2025

اس بار ڈی چوک سے کفن میں آئیں گے یا کامیاب ہوں گے،محمود اچکزئی کے پاس مذاکرات یا احتجاج کا اختیار ہے، وہ جب اور جیسے بھی کال دیں تو ہم ساتھ دیں گے ،سہیل آفریدی کا جلسہ سے خطاب میڈیٹ چور جو 'کا کے اور کی' کو نہیں سمجھ سکتی مجھے مشورے دے رہی ہے، پنجاب پولیس کو کرپٹ ترین ادارہ بن...

آزادی یا کفن، حقیقی آزادی چھین کرلیں گے ،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا

سڈنی حملہ دہشت گردی،یہودیوں کو نشانہ بنایا گیا، آسٹریلوی وزیراعظم وجود - پیر 15 دسمبر 2025

مرنے والے بیشتر آسٹریلوی شہری تھے، البانیز نے پولیس کی بروقت کارروائی کو سراہا وزیراعظم کا یہودی کمیونٹی سے اظہار یکجہتی، تحفظ کیلئے سخت اقدامات کی یقین دہانی آسٹریلیا کے وزیراعظم انتھونی البانیز نے سڈنی کے ساحل بونڈی پر ہونے والے حملے کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے اسے یہودیوں...

سڈنی حملہ دہشت گردی،یہودیوں کو نشانہ بنایا گیا، آسٹریلوی وزیراعظم

بھتا خور ریحان کی نشاندہی پر قادری ہاؤس پر چھاپہ مارا،ایس آئی یو پولیس وجود - پیر 15 دسمبر 2025

زخمی حالت میں گرفتار ملزم 4 سال تک بھتا کیس میں جیل میں رہا، آزاد امیدوار کی حیثیت میں عام انتخابات میں حصہ لیا 17 افراد زیر حراست،سیاسی جماعت کے لوگ مجرمان کو پناہ دینے میں دانستہ ملوث پائے گئے تو ان کیخلاف کارروائی ہوگی ایس آئی یو پولیس نے ناظم آباد میں سیاسی جماعت کے سر...

بھتا خور ریحان کی نشاندہی پر قادری ہاؤس پر چھاپہ مارا،ایس آئی یو پولیس

تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ہائبرڈ جنگ، انتہاء پسند نظریات اور انتشار پھیلانے والے عناصر سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں، سید عاصم منیرکا گوجرانوالہ اور سیالکوٹ گیریژنز کا دورہ ،فارمیشن کی آپریشنل تیاری پر بریفنگ جدید جنگ میں ٹیکنالوجی سے ہم آہنگی، چابک دستی اور فوری فیصلہ سازی ناگزیر ہے، پاک فوج اندرونی اور بیر...

تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس نہ ہوں ،حکمران طبقہ نے قرضے معاف کرائے تعلیم ، صحت، تھانہ کچہری کا نظام تباہ کردیا ، الخدمت فاؤنڈیشن کی چیک تقسیم تقریب سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس...

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم

ایف سی حملے میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کا سراغ مل گیا وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

حملہ آوروں کا تعلق کالعدم دہشت گرد تنظیم سے ہے پشاور میں چند دن تک قیام کیا تھا خودکش جیکٹس اور رہائش کی فراہمی میں بمباروں کیسہولت کاری کی گئی،تفتیشی حکام ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملہ کرنے والے دہشتگرد نیٹ ورک کی نشاندہی ہو گئی۔ تفتیشی حکام نے کہا کہ خودکش حملہ آوروں کا تعلق ...

ایف سی حملے میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کا سراغ مل گیا

سہیل آفریدی منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف متحرک وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

غذائی اجناس کی خود کفالت کیلئے جامع پلان تیار ،محکمہ خوراک کو کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت اشیائے خوردونوش کی سرکاری نرخوں پر ہر صورت دستیابی یقینی بنائی جائے،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی نے محکمہ خوراک کو ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی ...

سہیل آفریدی منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف متحرک

معاشی بحران سے نکل چکے ،ترقی کی جانب رواں دواں،وزیراعظم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ادارہ جاتی اصلاحات سے اچھی حکمرانی میں اضافہ ہو گا،نوجوان قیمتی اثاثہ ہیں،شہبا زشریف فنی ٹریننگ دے کر برسر روزگار کریں گے،نیشنل ریگولیٹری ریفارمز کی افتتاحی تقریب سے خطاب وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک معاشی بحران سے نکل چکاہے،ترقی کی جانب رواں دواں ہیں، ادارہ جات...

معاشی بحران سے نکل چکے ،ترقی کی جانب رواں دواں،وزیراعظم

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم وجود - هفته 13 دسمبر 2025

عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی اولین ترجیح،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ،فلسطینی عوام اور کشمیریوں کے بنیادی حق...

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی وجود - هفته 13 دسمبر 2025

حکومت نے 23شرائط مان لیں، توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، اسٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی وغیرہ شامل ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائیگی، ہا...

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف وجود - هفته 13 دسمبر 2025

پارٹی کے اندر لڑائی برداشت نہیں کی جائے گی، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے آزادکشمیر و گلگت بلتستان میں میرٹ پر ٹکت دیں گے میرٹ پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا،صدر ن لیگ مسلم لیگ(ن)کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں ہے یہ تو حق ہے، وزیراعظم سے کہوں گا...

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - هفته 13 دسمبر 2025

تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں، خود پنجاب کی گلی گلی محلے محلے جائوں گا، چیئرمین پیپلز پارٹی کارکن اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں، گورنر سلیم حیدر کی ملاقات ،سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ،دیگر کی بھی ملاقاتیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول...

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو

مضامین
مردوں کو گالیاں وجود پیر 15 دسمبر 2025
مردوں کو گالیاں

ہندوتوا نظریہ امن کے لیے خطرہ وجود پیر 15 دسمبر 2025
ہندوتوا نظریہ امن کے لیے خطرہ

ہائبرڈ نظام اور اس کے خدو خال وجود پیر 15 دسمبر 2025
ہائبرڈ نظام اور اس کے خدو خال

وندے ماترم:ایک تیر سے کئی شکار وجود پیر 15 دسمبر 2025
وندے ماترم:ایک تیر سے کئی شکار

مودی سرکار کی سفاکی وجود پیر 15 دسمبر 2025
مودی سرکار کی سفاکی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر