... loading ...
خصوصی رپورٹ
ایک زمانہ تھا جب شہرقائدمیں ٹانگے چلا کرتے تھے اورڈبل ڈیکربسوں کاراج تھا۔لوگ ٹانگوں میں بیٹھ کرمیلوں کاسفرطے کیاکرتے تھے ۔ موسم گرما میں یہ سفرعوام کے لیے ایک تفریح ہواکرتا تھا۔ جیسے جیسے زمانے نے پلٹاکھایامنی بسوں نے ڈبل ڈیکر بسوں کی جگہ لے کی ‘رکشہ اورٹیکسیوں کی بھرمارنظرآنے لگی ۔ ٹانگے توا ب بھی کہیں نہ کہیں چلتے نظرآجاتے ہیں۔لیکن ان کی جگہ لینے کے لیے چنگ چی رکشہ متعار ف ضرورکرادیئے گئے ۔ چنگ چی رکشا قریباپندرہ بیس برس قبل سامنے آئے ۔ ابتدامیں یہ گائوں کوٹھوں میں دوڑتے نظرآتے تھے جن کی شکل ایک موٹرسائیکل کے گردلگے جنگلے جیسی تھی ۔آج کل یہ جدیدشکل میںسامنے آرہے ہیں۔ آپ ملک کے کسی چھوٹے بڑے شہرمیں چلے جائیں آپ کویہ چنگ چی سڑکوں پرراج کرتے نظرآئیں گے ۔دیکھاجائے تویہ ایک ایسی یہ ایسی سواری ہے جو ہر ایک کی استطاعت کے مطابق ہے یعنی کم خرچ بالا نشیں۔ شہروں خصوصاکراچی کی بڑھتی ہوئی آبادی کے ساتھ ساتھ جہاں دوسرے مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے وہاں ٹریفک کا مسئلہ بھی سنگین ہوتا جا رہا ہے۔ پبلک ٹرانسپورٹ کے بڑھتے ہوئے کرائے، بسوں میں مسافروں کا اژدھام، پٹرول کی بڑھتی قیمتیں اور محدود وسائل کا شکار عوام ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کے لیے سستی سے سستی سواری کے متلاشی رہتے ہیں۔ایسے میں چنگ چی رکشائوں کاسامنے آناکسی نعمت سے کم نہیں ۔ ایک چنگ چی رکشامیں کم ازکم آٹھ مسافربیک وقت سفرکرسکتے ہیں اورکرایہ بھی انتہائی کم دیناپڑتاہے ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اب ان چنگ چی رکشائوں کااستعمال سامان کی باربرداری کے لیے بھی کیاجارہاہے ۔
مگر اب یہ رکشے جہاں ایک طرف رحمت ہیں وہیں دوسری طرف شہریوں کے لیے زحمت بھی بنتے جا رہے ہیں اور سڑک پر موجود دوسری ٹرانسپورٹ کے لیے بھی جگہ کا مسئلہ بن چکے ہیں۔ انہیں اپنے مسافر اتارنے اور بٹھانے کے لیے کسی اسٹاپ کی ضرورت نہیں ، ان کی کوئی ا سپیڈ لمٹ بھی نہیں، یہ بغیر دائیں بائیں دیکھے جدھر چاہتے ہیں مڑ جاتے ہیں، آپ کو اپنی گاڑی بچانی ہے تو خود ان سے بچیں۔یہ رکشے اور ان کے مالکان گزشتہ چند سال میں ایک منظم مافیا کا روپ دھار چکے ہیں۔ اگر کوئی حادثہ ہو جائے چنگ چی والے کی حمایت میں سڑک سے گزرنے والے تمام چنگ چی کھڑے ہو جاتے ہیں جو اپنے ساتھی کی جائز ناجائز حمایت شروع کر دیتے ہیں اور امن عامہ کا مسئلہ پیدا ہو جاتا ہے۔ یہ تین پہیوں والی خطرناک سواری ہے، جس کے محض ایک موٹر سائیکل کے انجن پرکار سے بھی زیادہ سواریاں لادھ لی جاتی ہیں۔
سڑک پر اسے ڈرائیور اس طرح گھماتے ہیں کہ دوسری گاڑیوں کو بچنا محال ہو جا تا ہے۔ چنگ چی والے ہائی ایس وین کی طرح سواریاں اٹھانے کے لیے اپنے ساتھی ڈرائیورں کے ساتھ دوڑیں لگا رہے ہوتے ہیں ۔پھر ایمر جنسی میں لگائی ہوئی بریک پر اس کا رکنا بڑا مشکل ہوتا اس طرح بریک کے کام کرنے تک کئی بار حادثات ہو جاتے ہیں۔ چنگ چی رکشے میں بظاہر 6سواریاں بٹھانے کی گنجائش ہوتی ہے لیکن پائیدان سمیت اس موٹر سائیکل رکشے کی ٹینکی پر بھی مسافر بخوشی اپنی منزل کی طرف رواں دواں نظر آتے ہیں ۔ جو خود حادثات کودعوت دینے کے مترادف ہوتاہے ۔
چنگ چی کے زیادہ تر ڈرائیور کم عمر ہوتے ہیں جن کی عمریں 14سے لے کر17سال تک ہوتی ہیں، کئی ایک تو اس سے بھی چھوٹی عمر کے ہوتے ہیں جنہیں 300یا 400روپے دیہاڑی پر رکشے مل جاتے ہیں۔ یہ ڈرائیور اپنی کم عمری کی وجہ سے کسی قاعدے اور قانون کو سمجھنے سے عاری ہوتے ہیں۔ 18سال سے عمر کم ہونے کی وجہ سے لائسنس حاصل نہیں کر سکتے، روٹ پرمٹ کا تو سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔
اس حوالے سرکاری ہسپتال کی ایمر جنسی میں تعینات عملے ا کہنا تھا چنگ چی رکشوں سے حادثات کے نتیجے میں زخمیوں کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔ ٹھیکے پر چنگ چی رکشے چلائے جا رہے ہیں پڑھنے کی عمر کے یہ بچے اپنی کم عمری کی وجہ معاشرے کے لیے مصائب کا باعث ثابت ہوتے ہیں۔چنگ چی رکشے کو متعارف کیے جانے سے جہاں بے شمار مسائل پیدا کیے ہیں وہیں اس کا یہ فائدہ ضرور ہے کہ یہ دن رات کے کسی پہر بھی باآسانی دستیاب ہے۔
پا نچ چھ افراد کی فیملی جو پہلے سینکڑوں روپوں کے منہ مانگے کرائے ٹیکسی ڈرائیور کو مشکل سے قائل کرتی تھی ، اب وہ اس سے کہیں کم کرائے میں چنگ چی کے ذریعے جہاں چاہے جا سکتی ہے۔ گزشتہ کئی سالوں سے چنگ چی رکشوں نے ایک باقاعدہ کلچر کو فروغ دیا ہے۔ چاروں طرف سے کھلا ہونے کی وجہ سے بڑا ہوا دار ہوتا ہے اس لیے جو بند ٹرانسپورٹ میں گھٹن محسوس کرتے تھے اور ماضی میں سفر کرنے سے کتراتے تھے ان کے لیے بھی چنگ چی کسی رحمت سے کم نہیں ہے۔
دوسری طرف یہ انہی مسافروں کے لیے انتہائی خطر ناک بھی ہے معمولی ہارس پاور کے انجن پر نوکیلے اینگل آئرن کا جنگلا نصب کر کے اس پر سیٹیں لگا دی گئی ہیں جو انسانی جانوں کے لیے کھلا خطرہ ہیں۔ اوور اسپیڈنگ کے باعث یہ رکشے دن رات سڑکوں پر الٹے پڑے نظر آتے ہیں جس کے باعث روزانہ درجنوں افراد زخمی ہوتے یا ان ناعاقبت اندیش رکشا ڈرائیورز کے باعث اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔
رہی بات ٹریفک پولیس کی تووہ روایتی طوراپنی جیب گرم کرنے کی فکرمیں مصروف نظرآتی ہے ۔ شہرقائد کی سڑکو ںپرڈیوٹیاں انجام دینے والے ٹریفک وارڈن کواس بات کی قطعی پرواہ نہیں ہوتی کہ کس چنگ چی میں کتنے افرادسوارہیں اوراس کے ڈرائیورکی عمرکتنی ہے ۔ ان کوتوصرف اپنی جیب میں منتقل ہونے والے مال سے ہی غرض ہوتی ہے۔
دوسری جانب ہمارے اربابِ اختیار نے ہر معاملے میں یہ وطیرہ ہی بنا لیا ہے کہ آغاز میں قانون حرکت میں نہیں آتا بلکہ دانستاً آنکھیں بند رکھی جاتی ہیں جب وہ مسئلہ اپنی جڑیں گہری کر لیتا ہے تو پھر اس پر توجہ دی جاتی ہے اور یہ پہلو تہی اکثر معاشرے کے لیے خاصی مہنگی ثابت ہوتی ہے۔ہونا تو یہ چاہیئے حکومت ایسی فیکٹریوں کے بارے میں قانون سازی کرے جو اس کے لیے موٹر سائیکل سمیت دیگر سامان مینو فیکچر کر رہی ہیں۔
اب جبکہ سڑکوں پرچنگ چی رکشوں کا طوفان ہے اس کے خلاف عدالتوں میں اسے غیر قانونی اور اتھارٹی کے بغیر ثابت کرنا بھی ایک چیلنج بن گیا ہے۔ ملک میں اس وقت ایسے رکشوں کی تعداد لاکھوں میں ہے۔ جن کے مالکان اور دیہاڑی داروں نے ہر شہر میں اپنی انجمنیں بنا لی ہیں اور جہاں ان کی مرضی کے خلاف کچھ ہو جائے تو یہ سب اکٹھے ہو کر احتجاج شروع کر دیتے ہیں ، جو اکثر اوقات روڈ ز کو بلاک کرنے کی صورت میں ہوتا ہے۔ عوامی مفاد میں انہیں منظم قوانین کے تابع لانا ضروری ہے۔ اگربات کی جائے کراچی شہرکی تولگتا ہے پورے ملک میں موجودرکشائوں کی ایک چوتھائی تعدادشہرقائد کی سڑکو ںپرمادرپدرآزاددوڑرہی ہے ۔
بلاول اپوزیشن لیڈر تقرری میں فضل الرحمان کیساتھ اتحاد کے خواہاں، پیپلز پارٹی کے قومی اسمبلی میں 74 اراکین اسمبلی ، جے یو آئی کے6 جنرل نشستوں سمیت 10ممبران کے ساتھ موجودہیں پاک افغان کشیدگی دونوں ممالک کیلئے مفید نہیں،معاملات شدت کی طرف جارہے ہیں ، رویے میں نرمی لانا ہوگی، ہم بھ...
چیئرمین پی ٹی آئی کی شبلی فراز کی نااہلی کی اپیل پر عدالت سے نوٹس جاری کرنے کی استدعا عمرایو ب انتخابات میں حصہ نہیں لے رہے، اس لئے اپیل واپس لے رہے ہیں، بیرسٹرگوہر چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر علی خان نے عمر ایوب اور شبلی فراز سے متعلق دائر اپیلیں واپس لے لیں۔سپریم کورٹ ...
جدوجہد آزادی رنگ لائے گی، مقبوضہ کشمیر پاکستان کا حصہ بنے گا، عالمی برادری بھارت پر دبائو ڈالے،امیر جماعت حکومت کشمیر کا مقدمہ پوری طاقت سے لڑے ، تیسری نسل کو بھارتی مظالم کا سامنا ہے، مقبوضہ کشمیر میں یوم سیاہ پر بیان امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے اقوام متحد...
آر ایل این جی سے گھریلو صارفین کو معیاری ایندھن کی فراہمی ممکن ہوگی،شہبازشریف خوشی کا دن ہے،پورے ملک کے عوام کا ایک دیرینہ مطالبہ پورا ہوگیا، تقریب سے خطاب وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے ملک بھر میں گھریلو گیس کنکشن کھولنے کا اعلان کردیا۔اسلام آباد میں گھریلو گیس کنکشن کی...
نوجوان اس ملک کا قیمتی سرمایہ ہیں،طلباو طالبات کی ہزاروں میں ٹیسٹ میں شرکت نوجوان نہیں مستقبل میں سیاسی قبضہ گروپ مایوس ہوگا، بنو قابل پروگرام سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ نوجوان اس ملک کا قیمتی سرمایہ ہیں، نوجوانوں کو ساتھ ملا کر نومبر میں...
ڈی جی آئی ایس پی آر نے میرے خلاف پریس کانفرنس کی، وفاقی وزرا نے گھٹیا الزامات لگائے میرے اعصاب مضبوط ، ہم دلیر ہیں، کسی سے ڈرنے والے نہیں، سہیل آفریدی کی پریس کانفرنس وزیر اعلی خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ وفاق سے اپنے حقوق طاقت کے زور پر لیں گے ، صوبے میں امن ل...
27 اکتوبر 1947 کو بھارت نے اپنی فوجیں اتاری تھیں اوربڑے حصے پر ناجائز قبضہ کیا مقبوضہ کشمیر کی آزادی کی جدوجہد جاری رہے گی، کل جماعتی حریت کانفرنس کی پریس کانفرنس کشمیریوں نے بھارتی جارحیت کے خلاف آج دنیا بھر میں یوم سیاہ منانے کا اعلان کر دیا۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہن...
افغانستان بھارت کی پراکسی کے طور پر کام کر رہا ہے، 40 سال تک افغانوں کی مہمان نوازی کی افغان مہاجرین نے روزگار اور کاروبار پر قبضہ کیا ہوا ہے، خواجہ آصف کی میڈیا سے گفتگو وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے اگر افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات سے معاملات طے نہیں پاتے تو پھر...
پاکستان کا آبی دفاع اور خودمختاری کا عزم،طالبان رجیم دریائے کنڑ پر بھارتی حکومت کے تعاون سے ڈیم تعمیر کرکے پاکستان کو پانی کی فراہمی روکناچاہتی ہے،انڈیا ٹو ڈے کی شائع رپورٹ افغان وزیر خارجہ کے دورہ بھارت کے بعد پانی کو بطور سیاسی ہتھیاراستعمال کرنے کی پالیسی واضح ہو گئی،بھارت ک...
صوبے ایک خاندان، بلوچستان کی ترقی پاکستان کی مجموعی خوشحالی سے جڑی ہے،شہباز شریف پورا پاکستان ایک فیملی،کہیں بھی آگ لگے اسے مل کر بجھانا ہوگا، ورکشاپ کے شرکا سے خطاب وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے قومی یکجہتی اور ہم آہنگی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پورا پاکستان ایک گ...
ویکسین لگانے جائو تو کہا جاتا ہے کہ یہ سازش ہے،لوگوں کو مریض بننے سے بچانا ہے یہاں ہیلتھ کیٔر نہیں،ویکسین 150 ممالک میں استعمال ہوچکی ہے،تقریب سے خطاب وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال نے کہا ہے کہ گلگت سے کراچی تک سیوریج کا نظام ٹھیک نہیں۔ویکسین لگانے جائو تو کہا جاتا ہے کہ یہ سازش ...
ایڈمرل نوید اشرف نے کریکس ایریا میں اگلے مورچوں کا دورہ کیا اور آپریشنل تیاریوں اور جنگی استعداد کا جائزہ لیا پاک بحریہ کی دفاعی صلاحیتیں ساحل سے سمندر تک بلند حوصلوں کی طرح مضبوط اور مستحکم ہیں،آئی ایس پی آر سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف کا کہنا ہے کہ سرکریک سے جیوانی...