وجود

... loading ...

وجود

حکومت نے خفیہ سول ادارے کو حزب اختلاف کی جماعتوں کی نگرانی پہ لگادیا

جمعرات 14 دسمبر 2017 حکومت نے خفیہ سول ادارے کو حزب اختلاف کی جماعتوں کی نگرانی پہ لگادیا

نواز شریف کی اکتوبر 1999ء میں حکومت کے خاتمے کے بعد ایک سول خفیہ ادارے نے اس پر بہت شور مچایا تھا کہ ایسا کیوں ہوتا ہے کہ جب بھی اقتدار پر فوج قبضہ کرتی ہے تو ہمارے ادارے کی چار دیواری کا تقدس پامال کیا جاتا ہے اور ہمارے ’’تاک جھانک‘‘ کے تمام ریکارڈ پر قبضہ کرلیا جاتا ہے۔ شاید ایسا ہی سوال ایک بار پھر نئی حکومت کے قیام کے بعد نئے انداز سے سر اُٹھائے کیونکہ ایک مرتبہ پھر مسلم لیگ نون کی حکومت نے اُسی سول خفیہ ادارے کو حزب اختلاف کی مختلف جماعتوں کی نگرانی کے لیے تمام وسائل اور اختیارات کے ساتھ میدان میں اُتار دیا ہے۔ انتہائی ذمہ دار ذرائع کے مطابق پنجاب اور سندھ سمیت خیبر پختونخواہ میں مذکورہ ادارے کو حکومت مخالف سرگرمیوں کی نہ صرف نگرانی بلکہ اُسے سبوتاژ کرنے کے تمام اختیارات بھی دے دیے گئے ہیں ۔ مذکورہ ادارہ اس سے قبل بعض ایسی ’’سرگرمیوں‘‘ کی نگرانی بھی کرتا رہا ہے جس پر ملک کے بعض دیگر خفیہ ادارے شاکی رہے ہیں۔ تاہم نئے سیاسی منظرنامے میں جب حزب اختلاف کی بعض جماعتوں نے علی الاعلان حکومت کے جنوری میں خاتمے کا عندیہ دینا شروع کردیا ہے تو حکومت نے بھی خم ٹھونک کر میدان میں اُترنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت نے اپنا مرکزی ہدف طے کرلیا ہے کہ حکومت کو اپنی مدت کی تکمیل بہر صورت کرنا ہے اور وہ تمام جماعتیں جو اس مقصد کے خلاف سرگرم ہیں اُنہیں مشکلات سے دوچار رکھنا ہے۔ اس ضمن میں پنجاب میںعوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی سرگرمیوں اور کنٹینر کی تیاری پر خاص نگاہ رکھی جارہی ہے۔ انتہائی ذمہ دار ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف نے اپنے اپنے طور پر طاہر القادری کی نجفی رپورٹ کے بعد کی سرگرمیوں کی نہ صرف حمایت بلکہ اُسے تقویت دینے کا بھی ارادہ باندھ لیا ہے۔ حکومت اس ضمن میں ڈاکٹر طاہر القادری کے ارادوں اور اگلی حکمت عملی کی سُن گن لینے میں مصروف ہے۔ اس دوران پیر احمد سیالوی کی جانب سے اراکین پنجاب اسمبلی کے استعفوں نے بھی ایک خاص طرح کے دباؤ میں حکومت کو لے لیا ہے۔ مذکورہ خفیہ ادارے نے اس حوالے سے ایک رپورٹ میں اُن اراکین اسمبلی کی تفصیلات بھی حکومت کو پیش کردی ہے جو آئندہ اپنے استعفے پیش کر سکتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق فیصل آباد کے بعد لاہور میںجلسے کے فیصلے میں ایسے استعفوں کا خطرہ ہے جو شاید زیادہ چونکا دینے والے ہوں۔ حکومت اپنے سول خفیہ ادارے کی مدد سے اس اقدام کی سنگینی کو کم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہو چکی ہے۔
مذکورہ سول خفیہ ادارے کو سندھ میں بھی خصوصی اختیارات کے ذریعے بعض جماعتوں کی کڑی نگرانی کا حکم دے دیا ہے۔ یہ بات اب کوئی راز نہیں رہی کہ حکومت پاکستان سرزمین پارٹی کے بارے میں کیا رائے رکھتی ہے۔ پی ایس پی کے بارے میں حکومت کے فرنٹ لائن کے کھلاڑی وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق علی الاعلان اپنی رائے کا اظہار کرچکے ہیں۔ چنانچہ پی ایس پی کے سربراہ مصطفی کمال کی گزشتہ دنوں ڈاکٹر طاہر القادری سے ملاقات کو خصوصی اہمیت دی جارہی ہے۔ اس ضمن میں مذکورہ خفیہ ادارے کو پی ایس پی کے رہنماؤں کی کڑی نگرانی سمیت اُن کے ماضی کے مقدمات کو خاموشی سے جانچنے کا حکم دے دیا ہے۔ ایک اہم ذریعے کے مطابق سانحہ بلدیہ ٹاؤن سمیت بعض اہم مقدمات میں ماخوذ حماد صدیقی کے حوالے سے مصطفی کمال کے نرم گوشے کو خصوصی طور پر استعمال کرکے اُنہیں مسلسل شرمندگی سے دوچار رکھنے کی بھی حکمت عملی مرتب کی جاسکتی ہے ۔ حکومت نے سندھ میں پیپلزپارٹی کی سرگرمیوں کی بھی کڑی نگرانی کا فیصلہ کرلیا ہے۔ پیپلزپارٹی جو مسلم لیگ نون کی حکومت کے خاتمے کے بعد اس خلاء سے زیادہ سے زیادہ فوائد سمیٹنے کی حکمت عملی پر گامزن ہے۔ چنانچہ وہ نہ چاہتے ہوئے بھی ایسی کسی بھی تحریک سے خود کو الگ نہیں رکھ پائے گی جو حکومت مخالف ہو۔ اس صورتِ حال کو بھانپتے ہوئے مسلم لیگ نون کے حکومتی وزراء نے بھی پیپلزپارٹی کے خلاف اپنی زبان سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ واضح رہے کہ ڈاکٹر طاہر القادری اور حکومت مخالف جماعتوں کے پاس اگلی حکمت عملی میں ایک سے زیادہ دھرنوں کی بھی تجویز ہے جس کے تحت پورے ملک کی سرگرمیوں کو کچھ عرصے کے لیے منجمد کرنے کا ہدف بھی ہے۔اگر اس تجویز کو اپنانے کا فیصلہ کیاگیا تو پھر ملک میں ایک نہیں تین دھرنوں کا خطرہ موجود ہے۔ جس میں کراچی میں ہونے والے دھرنے میں پی ایس پی اور پیپلزپارٹی مرکزی کرداراداکر سکتی ہے۔ جبکہ لاہور ڈاکٹر طاہر القادری اور اسلام آباد ایک مرتبہ پھر تحریک انصاف کے دھرنے سے سج سکتا ہے۔ تاہم یہ ابھی ایک تجویز ہے جس پر حکومت مخالف جماعتوں کے رہنما نہایت سنجیدگی سے غور کررہے ہیں۔ حکومت نے اس پورے منظرنامے میںایک مرتبہ پھر 1999 کا وہی موڈ اختیار کرلیا ہے جس کے تحت ایک سول خفیہ ادارے کو ہر نوع کے اختیارات کے ساتھ میدان میں اُتار دیا گیا تھا۔ تب مذکورہ ادارے سمیت ایک اہم اور حساس خفیہ ادارے کو بھی اس آگ میں جھونک دیا گیا تھاجس کے نتائج بعد میں مسلم لیگ نون اور نوازشریف کے حق میں اچھے نہیں نکل سکے تھے۔ اس پوری صورتِ حال پر نگاہ رکھنے والے ایک اہم اور بااثر ذریعے نے بتایا کہ نوازشریف اور اُن کی مکمل زیراثر حکومت نے حالات کو ایک مرتبہ پھر ماضی کی کشمکش اور سول عسکری اداروں کی باہمی آویزش کی جانب دھکیل دیا ہے۔


متعلقہ خبریں


( صیہونی درندگی)22 گھنٹوں میں غزہ کے118مسلم شہید وجود - بدھ 02 جولائی 2025

ہنستے کھیلتے بچوں کی سالگرہ کا منظر لاشوں کے ڈھیر میں تبدیل ، 24 افراد موقع پر لقمہ اجل الباقا کیفے، رفح، خان یونس، الزوائدا، دیر البلح، شجاعیہ، بیت لاحیا کوئی علاقہ محفوظ نہ رہا فلسطین کے نہتے مظلوم مسلمانوں پر اسرائیلی کی یہودی فوج نے ظلم کے انہتا کردی،30جون کی رات سے یکم ج...

( صیہونی درندگی)22 گھنٹوں میں غزہ کے118مسلم شہید

(غلامی نا منظور )پارٹی 10 محرم کے بعد تحریک کی تیاری کرے(عمران خان) وجود - بدھ 02 جولائی 2025

ستائیسویں ترمیم لائی جا رہی ہے، اس سے بہتر ہے بادشاہت کا اعلان کردیںاور عدلیہ کو گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ بنا دیں،حکومت کے پاس کوئی عوامی مینڈیٹ نہیں یہ شرمندہ نہیں ہوتے 17 سیٹوں والوں کے پاس کوئی اختیار نہیںبات نہیں ہو گی، جسٹس سرفراز ڈوگرکو تحفے میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ لگای...

(غلامی نا منظور )پارٹی 10 محرم کے بعد تحریک کی تیاری کرے(عمران خان)

اشرافیہ کو نوازو، عوام کی کمر توڑو، یہ ہے حکومت کی پالیسی(حافظ نعیم) وجود - بدھ 02 جولائی 2025

عالمی مارکیٹ میں قیمتیں گریں توریلیف نہیں، تھوڑا بڑھیں تو بوجھ عوام پر،امیر جماعت اسلامی معیشت کی ترقی کے حکومتی دعوے جھوٹے،اشتہاری ہیں، پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ مسترد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کا ردعمل آگیا۔انہوں...

اشرافیہ کو نوازو، عوام کی کمر توڑو، یہ ہے حکومت کی پالیسی(حافظ نعیم)

حکومت کابجلی بلوں سے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ وجود - منگل 01 جولائی 2025

وفاقی وزیر توانائی نے تمام وزرائے اعلی کو خط لکھ دیا، محصولات کی وصولی کے متبادل طریقوں کی نشاندہی ،عملدرآمد کے لیے تعاون طلب بجلی کے مہنگے نرخ اہم چیلنج ہیں، صارفین دیگر چارجز کے بجائے صرف بجلی کی قیمت کی ادائیگی کر رہے ہیں، اویس لغاری کے خط کا متن حکومت نے بجلی کے بلوں میں ...

حکومت کابجلی بلوں سے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ

اسرائیل، امریکا کے عزائم کو متحد ہو کر ہی ناکام بنانا ہوگا( حافظ نعیم ) وجود - منگل 01 جولائی 2025

پاکستان، ایران اور ترکی اگراسٹریٹجک اتحاد بنالیں تو کوئی طاقت حملہ کرنے کی جرات نہیں کرسکتی گیس پائپ لائن منصوبے کو تکمیل تک پہنچایا جائے، ایران کے سفیر سے ملاقات ،ظہرانہ میں اظہار خیال پاکستان میں ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے اسرائیلی اور امریکی جارحیت کے خلاف ایران کی حم...

اسرائیل، امریکا کے عزائم کو متحد ہو کر ہی ناکام بنانا ہوگا( حافظ نعیم )

خودمختارپارلیمان ہماری جمہوریت کا دھڑکتا ہوا دل ہے(بلاول بھٹو) وجود - منگل 01 جولائی 2025

پارلیمان میں گونجتی ہر منتخب آواز قوم کی قربانیوں کی عکاس ، امن، انصاف اور پائیدار ترقی کیلئے ناگزیر ہے کسی کو بھی پارلیمان کے تقدس کو پامال کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے،عالمی یوم پارلیمان پر پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ خودمختار پا...

خودمختارپارلیمان ہماری جمہوریت کا دھڑکتا ہوا دل ہے(بلاول بھٹو)

ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کی رسوائی وجود - منگل 01 جولائی 2025

ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پانے کے بعد لیگ سے باہر آئرلینڈ کی جگہ نیوزی لینڈ یا پاکستان کی ٹیم کو اگلے سیزن کیلیے شامل کیا جائے گا،رپورٹ ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کو رسوائی کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پ...

ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کی رسوائی

غزہ میں صہیونی مظالم کی انتہا(140نہتے مسلم شہید) وجود - منگل 01 جولائی 2025

درندگی کا شکار فلسطینیوں میں بیشتر کی نعش شناخت کے قابل نہ رہی ،زخمیوں کی حالت نازک جنگی طیاروں کی امدادی مراکز اور رہائشی عمارتوں پر بمباری ،شہادتوں میں اضافے کا خدشہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری نے ایک بار پھر انسانیت کو شرما دیا۔ گزشتہ48گھنٹوں کے دوران صیہونی افواج کے وحش...

غزہ میں صہیونی مظالم کی انتہا(140نہتے مسلم شہید)

پیپلزپارٹی کا حکومت میں باقاعدہ شمولیت کا فیصلہ، وفاق میں وزارتیںلینے پر رضامند وجود - پیر 30 جون 2025

  حکومت کی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ، ملک کی بہتری، کامیابی کے لیے سسٹم چلانا ہے اور یہی چلے گا( مقتدر حلقوں کا پی پی کو پیغام) دونوں جماعتوں کی مرکزی قیادت کو ایک پیج پر متحد بھی کردیا گیا اگلے ماہ دونوں جماعتوں کے درمیان وزارتوں کی تقسیم کا معاملہ طے ہوجائے گا، جولا...

پیپلزپارٹی کا حکومت میں باقاعدہ شمولیت کا فیصلہ، وفاق میں وزارتیںلینے پر رضامند

اسلام آباد میں ایک ہفتے کی کال پر قبضہ کرسکتے ہیں،مولانافضل الرحمان وجود - پیر 30 جون 2025

  جب ملک کو ضرورت پڑی تو جہاد کا اعلان کریں گے ، پھر فتح ہمارا مقدر ہوگی ، دھاندلی زدہ حکومتیں نہیں چل سکتیں اس لیے خود کو طاقتور سمجھنے والوں کو کہتا ہوں کہ عوامی فیصلے کے آگے سر تسلیم خم کریں ہم نے 2018کے الیکشن قبول کیے ،نہ ہی 2024کے دھاندلی زدہ انتخابات کو قبول کی...

اسلام آباد میں ایک ہفتے کی کال پر قبضہ کرسکتے ہیں،مولانافضل الرحمان

کراچی کی مئیرشپ پر ڈاکا ڈالا گیا،حافظ نعیم الرحمان وجود - پیر 30 جون 2025

پورا عدالتی نظام یرغمال ہے ،سپریم کورٹ سے جعلی فیصلے کرواکر سیاست کی جاتی ہے اسٹبلشمنٹ آج اپوزیشن سے بات کر لے تو یہ نظام کو قبول کرلیں گے ،امیر جماعت امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت اور اسٹبلشمنٹ نے ٹرمپ کی چاپلوسی میں کشمیر پر کمپرومائز کیا تو قوم مزاح...

کراچی کی مئیرشپ پر ڈاکا ڈالا گیا،حافظ نعیم الرحمان

وزیراعظم کا بجلی بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان وجود - پیر 30 جون 2025

پیداوار کے مقابلے کھپت میں کمی، بجلی چوری توانائی کے شعبے کے سب سے بڑے چیلنجز ہیں اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ منصوبے کا باضابطہ اجرا باعث اطمینان ہے ، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے ملک بھر میں بجلی کے بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سالانہ...

وزیراعظم کا بجلی بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان

مضامین
اساتذہ پر تشدد قابلِ مذمت ! وجود اتوار 06 جولائی 2025
اساتذہ پر تشدد قابلِ مذمت !

اسرائیل کے سامنے سیسہ پلائی دیوار! وجود اتوار 06 جولائی 2025
اسرائیل کے سامنے سیسہ پلائی دیوار!

واقعہ کربلا حق و باطل کے درمیان کائنات کا سب سے عظیم معرکہ وجود اتوار 06 جولائی 2025
واقعہ کربلا حق و باطل کے درمیان کائنات کا سب سے عظیم معرکہ

بھارتی تعلیمی ادارے مسلم تعصب کا شکار وجود جمعه 04 جولائی 2025
بھارتی تعلیمی ادارے مسلم تعصب کا شکار

سیاستدانوں کے نام پر ادارے وجود جمعه 04 جولائی 2025
سیاستدانوں کے نام پر ادارے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر