... loading ...
ڈاکٹر علامہ محمد اقبال بیسویں صدی کے ایک معروف شاعر، مصنف، قانون دان، سیاستدان، مسلم صوفی اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے۔ آپ ایک عظیم لیڈر تھے۔ پاکستان کی سیاسی، ادبی اور ثقافتی زندگی میں آپ کو بہت اہمیت حاصل ہے۔ اردو اور فارسی میں شاعری کرتے تھے اور یہی آپ کی بنیادی وجہِ شہرت ہے۔ شاعری میں بنیادی رجحان تصوف اور احیائے امت اسلام کی طرف تھا۔ آپ اپنی شاعری کے ذریعے مسلمانوں میں آزادی کی تڑپ پیدا کرنے میں کوشاں رہے۔ آپ کے اشعار اور نظموں کو بے پناہ مقبولیت حاصل ہوئی ۔ آپ کی شاعری سے آج تک شرق و غرب میں استفادہ کیا جارہا ہے۔ آپ نے نہایت دلکش انداز میں سحر بیانی کے ساتھ اشعار کی صورت میں اسلامی اصولوں اور اخلاقی اقداروں کو مسلمانوں کے دلوں میں بٹھایا ۔ آپ کی شاعری محض شاعری نہیں بلکہ قوم وملت کی اصلاح کا ذریعہ ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ آپ نے اپنے کلام میں جابجا مسلمانوں کو خواب غفلت سے بیدار کرنے اور ان کے اخلاق و کردار کی تعمیر کی ہے۔
حکیم الامت علامہ محمد اقبال بروز جمعہ ذی قعدہ کے مہینہ میں ۱۲۹۴ھ بمطابق ۹ نومبر ۱۸۷۷ء کو سیالکوٹ میں پیداہوئے۔ آپ کے والد گرامی شیخ نور محمد ایک صوفی منش بزرگ تھے۔ آپ کی والدہ محترمہ امام بی بی بڑی نیک سیرت اور صوم و صلوٰۃ کی پابند تھیں۔ وہ اقبال سے بہت پیار کرتی تھیں ۔ علامہ اقبال بھی ان کی بڑی عزت کیا کرتے تھے۔ آپ کی شخصیت میں بھی آپ کے والدین کے نیک اثرات منتقل ہوئے۔ والدین ہی کی عزت کی بدولت اللہ نے آپ کو شہرت اور مقبولیت کا وہ مقام دیا کہ ایک صدی سے زیادہ عرصہ گزرنے کے بعد بھی آپ کے نام سے بچہ بچہ واقف ہے۔ آپ کی ذہنی تربیت میں یورپ سے بڑھ کر اسلام نے حصہ لیا۔ آپ نے ابتدائی تعلیم قدیم اور روایتی طرز کے مکتب میں حاصل کی ۔ پہلے آپ کو مولانا غلام حسن کے مکتب میں بٹھایا گیا۔ بعد ازاں مولوی میر حسن کے مکتب میں درس لینے کے بعد انہی کے مشورے پر سیالکوٹ ا سکاچ مشن اسکول میں داخل کرادیا گیا۔آپ نے یہاں سے پانچویں جماعت کا امتحان امتیازی حیثیت سے پاس کیا ۔ ۱۸۹۱ء میں مڈل اور ۱۸۹۳ء میں میٹرک پاس کیا۔ اس کے بعد آپ نے اسکاچ مشن کالج (مرے کالج ) سیالکوٹ میں داخلہ لیا اور یہیں سے ایف ۔ اے کا امتحان پاس کیا۔ اس کے بعد گورنمنٹ کالج لاہور میں بی ۔ اے میں داخلہ لیا اور ۱۸۹۷ء میں بی ۔ اے کیا امتحان سیکنڈ ڈویژن میں پاس کیا اور عربی میں اول آنے پر وظیفے کے علاوہ سونے کے دو تمغے حاصل کیے۔ ۱۸۹۷ء میں آپ نے ایم۔ اے (فلسفہ) میں داخلہ لیا اور ۱۸۹۹ء میں ایم ۔ اے پاس کیا اور پنجاب یونیورسٹی میں اول آنے پر نواب علی بخش گولڈ میڈل حاصل کیا۔ اسی دوران آپ کا اورینٹل کالج لاہور میں تدریسی خدمات کا سلسلہ شروع ہوگیا۔اعلیٰ تعلیم کے لیے اپنے وطن کو خیر باد کہہ کر ۲۵ دسمبر ۱۹۰۵ء کو انگلستان چلے گئے۔ اس دوران آپ نے کیمرج یونیورسٹی کے ٹرینٹی کالج میں داخلہ لیا۔ اسی کالج سے بی۔ اے کی ڈگری حاصل کی ۔ اس کے بعد لندن کے لا ء کالج ’’لنکن ان ‘‘ میں قانون کی تعلیم حاصل کرنے لگے۔ اسی دوران آپ نے میونخ یونیورسٹی سے پی۔ ایچ ۔ ڈی۔ کے لیے ’’فلسفۂ عجم ‘‘ پرانگریزی میں مقالہ لکھنے کا آغاز کردیا۔ آپ نے ۴ نومبر ۱۹۰۷ ء کو میونخ یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی اور دوبارہ لندن آکر ’’ لنکن ان ‘‘ سے بیرسٹری کا امتحان پاس کیا۔ اس کے علاوہ معاشیات اور سیاسیات کے مطالعے کے لیے ’’لندن اسکول آف اکنامکس‘‘ میں داخلہ لیا اور کیمرج یونیورسٹی سے فلسفۂ اخلاق کے موضوع پر مقالہ لکھ کر ڈگری بھی حاصل کی۔ آپ نے کیمرج یونیورسٹی میں اسلام اور اسلامی فلسفے پر نصف درجن مقالات لکھے ۔ ’’پان اسلامک سوسائٹی‘‘ کی تنظیم میں حصہ لیا۔ انگلستان، اسکاٹ لینڈ اور جرمنی کے مختلف علاقوں کے دورے کیے۔ لندن میں اسلام پر کئی لیکچر دیے ۔ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعد آپ نے دوبارہ وطن آنے کا فیصلہ کیا۔ آپ جولائی ۱۹۰۹ء میں اپنے وطن کے لیے روانہ ہوئے اور ۲۵ جولائی کی رات کو دہلی پہنچنے۔ دہلی میں مختصر عرصہ قیام کرنے کے بعد اگست کے مہینے میں لاہور پہنچے اور اور وہاں موہن لال روڈ پر ایک مکان کرایہ پر لیا۔ آپ کے احباب کا اصرار تھا کہ آپ وکالت کریں، لہٰذا آپ نے دوتین ماہ بعد یہ مکان چھوڑ کر انار کلی بازار کا بالاخانہ کرایہ پر حاصل کرلیا۔ وکالت کے ساتھ ساتھ گونمنٹ کالج میں ڈیڑھ سال تک ایم۔ اے کی کلاسوں کو فلسفہ اور بی۔ اے کی کلاسوں کو انگریزی پڑھاتے رہے۔ آپ نے ۱۹۰۸ء سے لے کر ۱۹۳۴ء تک بحیثیت وکیل اپنے فرائض انجام دیے۔ اس کے بعد آپ نے مختلف اغراض و مقاصد کے حصول کے لیے عرب، روم، اٹلی، مصر، اسپین، افغانستان اور فلسطین سمیت متعدد ممالک کے سفر کیے اور وہاں علمی ، سیاسی و مذہبی شخصیات سے ملاقاتیں کی۔ آپ نے ۱۹۲۶ء میں باقاعدہ طور پر عملی سیاست میں قدم رکھا اور اپنے افکار ونظریات کی تبلیغ شروع کی۔آپ اپنی زندگی کے مختلف نشیب و فراز سے گزرتے ہوئے ۶۱ سال کی عمر میں ۲۱ ؍ اپریل ۱۹۳۸ ء کو دارِ فانی سے رخصت ہوئے۔ (بحوالہ پیام اقبال)
آپ اپنی زندگی کے آخری حصے میں مسلمانوں کی اخلاقی و فکری تربیت کے لیے کوشاں رہے۔ آپ نے مسلمانوں کی حالتِ زار کو دیکھتے ہوئے دسمبر ۱۹۳۰ء میں آل انڈیا مسلم لیگ کے تاریخی سالانہ اجلاس میں ایک صدارتی خطبہ دیا جو خطبہ الہٰ آباد کے نام سے مشہورو معروف ہے۔ آپ نے یہ خطبہ اس وقت دیا جب عالمِ اسلام ظاہری طور پر نہایت زوال پذیری کی طرف گامزن تھا۔ اس وقت بر صغیر میں مسلمان برطانوی سامراج کی غلامی میں تھے۔ مسلمانوں کو مختلف حیلوں بہانوں اور لالچ دے کر عیسائی بنایا جارہا تھا۔ علامہ اقبال نے مسلمانوں کے مستقبل کو مد نظر رکھتے ہوئے انہیں سکھ دلانے کے لیے ایک خطبہ پیش کیا۔ اس خطبہ میں آپ نے برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک آزاد خودمختار اور الگ مسلم ریاست کا تصور پیش کیا اور اپنے نظریے کے حق میں عقلی و نقلی دلائل و براہین کے انبار لگائے ۔ آپ نے فرمایا کہ اسلام ایک مکمل ضابطہ ٔحیات ہے ، دین اسلام انسانوں کے سیاسی، معاشرتی، معاشی، ثقافتی، اور دیگر مسائل کا مکمل حل فراہم کرتا ہے۔ آپ نے اس تاریخی خطاب میں اسلام کی آفاقیت، جامعیت اور کاملیت کو بیان کیا۔ آپ نے ہندو مسلم اتحاد کے نظریے کی مخالفت کرتے ہوئے دو قومی نظریہ بیان کیا ۔ آپ نے ببانگ دہل اس بات کا اعلان کیا کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے۔ یہ ہر قوم اور ہرزمانے کے لیے ہے۔ یہاں یہ بات بھی ملحوظ خاطر رہنی چاہیے کہ علامہ اقبال کا یہ خطاب مسلمانوں کی حالتِ زار سے متاثر ہوکر ان کے جذبات کو تسکین پہچانے کے لیے جذباتی خطاب نہیں تھا بلکہ یہ علامہ اقبال کا ایک طویل تاریخ اور وسیع سیاسی تجربہ تھا۔ علامہ اقبال کے سامنے مسلمانوں کے عروج و زوال کی پوری تاریخ تھی ۔ آپ قوموں کے عروج و زوال کے فلسفے اور اس کے اصولوں سے گہری واقفیت رکھتے تھے۔ آپ نے اپنے صدارتی خطبہ میں جو نکات بیان کیے وہ جذبات نگاری کے بجائے گہرے غور و فکر کا نتیجہ تھے۔ حقیقت یہ ہے کہ آپ کی دور رس نگاہیں دیکھ چکی تھیں کہ دو قومی نظریہ اس وقت کی ضرورت بن چکا ہے ۔ آپ کی ان دور رس نگاہوں کی حقیقت کو بعد میں دنیا نے روشن سورج کی طرح دیکھا کہ چند سالوں بعد یہی نظریہ پاکستان کے قیام کی بنیاد بنا۔
٭٭٭٭٭
حکومت کی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ، ملک کی بہتری، کامیابی کے لیے سسٹم چلانا ہے اور یہی چلے گا( مقتدر حلقوں کا پی پی کو پیغام) دونوں جماعتوں کی مرکزی قیادت کو ایک پیج پر متحد بھی کردیا گیا اگلے ماہ دونوں جماعتوں کے درمیان وزارتوں کی تقسیم کا معاملہ طے ہوجائے گا، جولا...
جب ملک کو ضرورت پڑی تو جہاد کا اعلان کریں گے ، پھر فتح ہمارا مقدر ہوگی ، دھاندلی زدہ حکومتیں نہیں چل سکتیں اس لیے خود کو طاقتور سمجھنے والوں کو کہتا ہوں کہ عوامی فیصلے کے آگے سر تسلیم خم کریں ہم نے 2018کے الیکشن قبول کیے ،نہ ہی 2024کے دھاندلی زدہ انتخابات کو قبول کی...
پورا عدالتی نظام یرغمال ہے ،سپریم کورٹ سے جعلی فیصلے کرواکر سیاست کی جاتی ہے اسٹبلشمنٹ آج اپوزیشن سے بات کر لے تو یہ نظام کو قبول کرلیں گے ،امیر جماعت امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت اور اسٹبلشمنٹ نے ٹرمپ کی چاپلوسی میں کشمیر پر کمپرومائز کیا تو قوم مزاح...
پیداوار کے مقابلے کھپت میں کمی، بجلی چوری توانائی کے شعبے کے سب سے بڑے چیلنجز ہیں اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ منصوبے کا باضابطہ اجرا باعث اطمینان ہے ، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے ملک بھر میں بجلی کے بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سالانہ...
ترقی کیلئے عوام، حکومت اور افواج کے درمیان مضبوط تعلقات ناگزیر ہیں، بھارت اپنی فوجی طاقت، قوم پرستی اور جعلی اسٹریٹجک اہمیت سے سیاسی فوائد حاصل کرنا چاہتا ہے بھارت کا غرور خاک میں مل گیا، ہمارا مستقبل روشن ہے،معرکہ حق اور اس میں ہونے والی شکست کو کبھی بھول نہیں سکے گا، پاکستان ن...
مذاکرات ہی تمام چیزوں کا حل ہے، بیٹھ کر بات کریں، پہلے بھی آپ کو کہا ہے کہ بیٹھ کر بات کر لیںشہباز شریف انشااللہ‘ بیرسٹر گوہر کا وزیر اعظم کو جواب شہباز شریف اور بیرسٹر گوہر کے درمیان مکالمہ مخصوص نشستوں کے فیصلے سے قبل ہوا، قومی اسمبلی میں وزیراعظم اٹھ کر بیرسٹر گوہر سے مصافحہ...
سپریم کورٹ کے فیصلے سے ہمیں مایوس ہوئی،اُمید تھی کہ مخصوص نشستیں ہمیں مل جائیں گی 39 امیدواروں کے نوٹیفکیشن کو کسی نے چیلنج نہیں کیا تھا، چیئرمین پی ٹی آئی کی میڈیا سے گفتگو پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی کے چیٔرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے ہمی...
شہباز شریف کا سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی پر مستقل ثالثی عدالت کی طرف سے دیے گئے ضمنی ایوارڈ کا خیرمقدم عدالتی فیصلے سے پاکستانی بیانیہ کو تقویت ملی ، آبی وسائل پر کام کر رہے ہیں، اعظم نذیر تارڑ اور منصور اعوان کی کاوشوں کی تعریف وزیراعظم شہباز شریف نے سندھ طاس معاہدے کی...
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی کا سندھ طاس معاہدے پر عالمی ثالثی عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم بھارتی فیصلے کی بین الاقومی قانون میں کوئی گنجائش نہیں ہے، سندھو پر حملہ نامنظور،ایکس پر بیان چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے سندھ طاس معاہدے پر عالمی ثالثی عدالت کے فیصل...
ہلاکتیں ٹریفک حادثات، کرنٹ لگنے، دیوار گرنے اور ندی میں ڈوبنے کے باعث ہوئیں سپرہائی وے ،لانڈھی ،جناح کارڈیو ،سائٹ ایریا ،سرجانی، لیاری میں حادثات پیش آئے شہر قائد میں مون سون کی پہلی بارش جہاں موسم کی خوشگواری کا پیغام لائی، وہیں مختلف حادثات و واقعات میں 7 افراد زندگی کی با...
بھارت ہم سے7گنا بڑا ملک اوروسائل میں بھی زیادہ ہے، تاریخی شکست ہوئی اسلام آباد پریس کلب دعوت پرشکرگزارہوں، میٹ دی پریس میں میڈیا سے گفتگو چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری نے کہا ہے کہ ہم جنگ جیتنے کے باوجود امن کی بات کرتے ہیں۔اسلام آباد پریس کلب میں ’میٹ دی پریس...
(کوہستان میگاکرپشن اسکینڈل) اسیکنڈل کس وقت کا ہے،کرپشن کے اصل ذمے دار کون ہیں؟،عوام کے سامنے اصل حقائق لائے جائیں اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ایک روز قبل بیرسٹر سیف کی ہونیوالی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی کوہستان میگاکرپشن سکینڈل میں ہماری حکومت کا تاثر غلط جا...