وجود

... loading ...

وجود

روپے کی قدر میں کمی ملکی مفاد میں نہیں ہے

بدھ 08 نومبر 2017 روپے کی قدر میں کمی ملکی مفاد میں نہیں ہے

ملک کی معیشت کی دگرگوں صورت حال قرضوں کے بڑھتے ہوئے بوجھ، کرنٹ اکائونٹ میں بڑھتے ہوئے خسارے اوربرآمدات میں مستقل اورمسلسل کمی کے باوجود وزارت خزانہ کی جانب صورت حال کی بہتری کے لیے کوئی قدم نہ اٹھائے جانے کی وجہ سے مختلف حلقوں کی جانب سے تشویش کااظہار ایک سمجھ میں آنے والی بات ہے،لیکن معیشت کی اس خراب صورت حال کی آڑ میں مفاد پرست طبقہ جس میں برآمدی تجارت سے وابستہ تاجروں کاایک گروپ سرفہرست ہے حکومت کوروپے کی قدر میں کمی کرنے پر مجبور کرنے کے لیے مسلسل دبائو ڈالنے کی کوشش کررہاہے اور اس حوالے سے یہ تاویل پیش کی جارہی ہے کہ ملکی برآمدات میں کمی کی ایک بڑی وجہ ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قیمت کی زیادتی ہے ،اس حلقے کاکہناہے کہ پاکستانی روپے کی مضبوط قدر کی وجہ سے انھیں بیرونی منڈیوں میں دیگر ممالک کا مقابلہ کرنے میں دشواری ہوتی ہے اور اس طرح پاکستانی اشیا کی طلب میں کمی ہوجاتی ہے،جبکہ پاکستانی روپے کی قدر کی قیمت میں کمی کی صورت میں برآمدات میں مناسب حد تک اضافہ ممکن ہے جس سے درآمدات وبرآمدات کے فرق میں کمی کرنے میں مدد ملے گی۔
برآمدی تجارت سے وابستہ تاجروں یابرآمد کنندگان کی یہ تاویل بظاہر بہت مناسب معلوم ہوتی ہے اور اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ جب بیرون منڈیوں میں پاکستانی مصنوعات کی قیمتیں دیگر ممالک کے مقابلے میں کم ہوں گی تو ان کی طلب میں اضافہ ہوگا اس طرح زرمبادلے کی آمدنی میں بھی اضافہ ہوگا اوردرآمدات وبرآمدات میں بڑھتے ہوئے فرق کوروکنا ممکن ہوسکے گا،لیکن اس مطالبے کے اثرات اور اس سے ملک کو ہونے والے فائدے اور نقصان کا باریک بینی سے جائزہ لیا جائے تو یہ بات کھل کر سامنے آجاتی ہے کہ موجودہ صورت حال میں روپے کی قدر میں کمی سراسر گھاٹے کاسودا ثابت ہوگا ،کیونکہ اگرچہ یہ صحیح ہے کہ روپے کی قدر میں کمی سے برآمدات میں کسی حد تک اضافہ ضرور ہوگا لیکن اس طرح ہونے والا اضافہ اور اس سے حاصل ہونے والا اضافی زرمبادلہ کسی بھی طورپاکستان کی برآمدی آمدنی اور درآمدی اخراجات میں توازن پیدا کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے گا،یعنی اس سے درآمدات وبرآمدات میں درپیش تفاوت دور کرنے میں کوئی مدد نہیں مل سکے گی کیونکہ روپے کی قدر میں کمی کی صورت میں ہمارے درآمدی اخراجات میں اسی شرح سے بلکہ اس سے کچھ زیادہ شرح سے اضافہ ہوجائے برآمدات سے ہمیں جتنی زیادہ آمدنی ہونے کی توقع ہے، اس کے علاوہ اس طرح برآمدی میں آمدنی میں اضافے کے لیے ہمیں اپنی زیادہ اشیا بیرون ملک بھیجنا پڑیں گی اس طرح ہمیں اپنی برآمدات کی مارکیٹ میں اضافہ کرنے میں دشواری پیش آئے گی کیونکہ اس وقت ہمارے پاس نئی برآمدی منڈیوں میں فروخت کے لیے بہت کم مارجن ہوگا،یعنی ہمارے پاس اتنا فاضل مال یا مصنوعات موجود ہی نہیں ہوں گی جو ہم نئی منڈیوں میں فروخت کے لیے پیش کرسکیں۔اس کا چوتھا سب سے بڑا نقصان یہ ہوگا کہ روپے کی قدر میں کمی کے اعلان کے ساتھ ہی ملک پر موجود قرضوں کے بوجھ میں راتوں رات کروڑوں ڈالر کااضافہ ہوجائے گا اسی طرح ہمیں ان قرضوں پر سود ،مارک اپ اور سروسز چارجز بھی زیادہ ادا کرنا پڑیں گے ،اس طرح روپے کی قدر میں کمی کی صورت میں ملکی خزانے پر اچانک کروڑوں ڈالر کامزید بوجھ بڑھ جائے گا۔
روپے کی قدر میں کمی کی صورت میں برآمدات میں اضافے کو حکمراں اپنی کامیابی تو قرار دے سکیں گے اور عوام کو اعدادوشمار کے ذریعہ بجاطورپر یہ باور کراسکیں گے کہ ان کی کوششوں سے برآمدات میں نمایاں اضافہ ہورہاہے ، لیکن جیسا کہ میں اوپر ذکر کیا اس کی وجہ سے ملکی خزانے پر پڑنے والے اضافی بوجھ اور قرضوں کی مالیت میں اضافے کو مخفی رکھنا ان کے لیے ممکن نہیں ہوگا۔
اس وقت روپے کی قدر میں کمی کامطالبہ کرنے اور اس حوالے سے مختلف تاویلات پیش کرنے والوں میں برآمدکنندگا ن کا ایک طبقہ سرفہرست ہے ،ان میں شامل بہت سے تاجروں نے اپنی برآمدی آمدنی کے کروڑوں ڈالر بیرون ملک روک رکھے ہیں اور ملک میں قرضے لے کر اور اس کی ٹوپی اس کے سر اور اس کی ٹوپی اس کے سر کرکے روزمرہ کے معاملات نمٹانے کی کوشش کررہے ہیں، برآمدنی کے کروڑوں ڈالر وطن واپس لانے سے گریز کرنے اور یہ رقم بیرون ملک روکے رکھنے والے تاجروںکو امید ہے کہ اگر وہ وزارت خزانہ پر روپے کی قیمت کم کرنے کے لیے بھرپور دبائو ڈالنے میں کامیاب ہوگئے اور ان کے اس دبائو کی وجہ سے وزارت خزانہ نے روپے کی قدر میں کمی کرنے کافیصلہ کرلیا اور ان کی بیرون ملک رکی ہوئی دولت میں راتوں رات لاکھوں روپے کااضافہ ہوجائے گا جس سے انھیں کوئی دوسرا کاروبار شروع کرنے یا موجودہ کاروبار کو وسعت دینے کاموقع ملے گا۔
اس صورت حال یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ روپے کی قدر میں کمی کامطالبہ کرنے والا حلقہ یہ مطالبہ ملکی مفاد میں اور درآمدات اوربرآمدات میں موجودہ فرق کوکم یاختم کرنے کے لیے نہیں کررہاہے بلکہ اس کی پشت پر ان کا اپنا مفاد وابستہ ہے کیونکہ اس کے علاوہ کوئی ایسا طریقہ نہیں ہے جس پر عمل کی صورت میں انھیں کوئی محنت کیے بغیر راتوں رات لاکھوں روپے کافائدہ ہونے کی توقع ہوسکتی ہو۔
وزارت خزانہ میں اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے بہت سے اعلیٰ دماغ اور تجربہ کار افسران موجود ہیں ،ہوسکتاہے کہ ان میں سے کچھ افسران ان مفاد پرست تاجروں کا دبائو قبول کرتے ہوئے ان کی جانب سے دی جانے والی تاویلات کی روشنی میں یا ان تاجروں کی جانب سے دکھائی جانے والی چمک کے نتیجے میں وزیر خزانہ کو روپے کی قدر میں کمی کامشورہ دینے پر آمادہ ہوجائیں اور ہوسکتاہے کہ اس حوالے سے وزارت خزانہ میں اس طرح کی سمری کی تیاری شروع بھی کردی گئی ہو لیکن معیشت کے حوالے سے پالیسی سازی کرنے والے حکام کو اس بارے میں کوئی فیصلہ کرنے سے پہلے اس کے مثبت او رمنفی پہلوئوں پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہئے اس حوالے سے سابقہ تجربات ان کے سامنے ہیں ،وہ یہ دیکھ سکتے ہیں کہ ماضی میں کن حالات میں کن حلقوں کے دبائو پر روپے کی قدر میں کمی کرنے کے فیصلے کیے گئے اور ملکی معیشت پر ان فیصلوں کے کتنے منفی اثرات مرتب ہوئے اور ملکی خزانے کو ان فیصلوں کی وجہ سے کتنا زیر بار ہونا پڑا۔
ہمارے معاشی پالیسی سازوں کو یہ بات نظر انداز نہیں کرنی چاہئے کہ اس سے قبل روپے کی قیمت میں کمی کرنے کے اچانک فیصلے کی وجہ سے معیشت کوکتنا شدید دھچکہ لگا تھا اور اس کے منفی اثرات کی تلافی میں کئی سال لگ گئے تھے، اب جبکہ ہمارے سامنے ماضی کاایک تجربہ اور اس کے نتائج موجود ہیں تو ماضی کے ایک ناکام تجربے کودہرا کر معیشت کو مزید دھچکے لگانے سے گریز کرناہی زیادہ مناسب ہوگا ۔جہاں تک درآمدات اور برآمدات میں موجودہ فرق کوکم کرنے کی ضرورت کاتعلق ہے تو اس کی اہمیت سے انکار نہیں کیاجاسکتا لیکن روپے کی قدر میں کمی سے پاکستان کوزرمبادلہ کی جس اضافی آمدنی کی توقع کی جاسکتی ہے اس سے زیادہ زرمبادلہ اشیائے تعیش خاص طورپر قیمتی کاروں، تزئین وآرائش کی اشیا پاکستان میں اعلیٰ معیار کے ٹائلز کی تیاری کے باجود بیرون ملک سے درآمد کیے جانے والے ٹائلز ، سینیٹری کے سامان ،میک اپ کے سامان، سگریٹ ،تمباکو،سگار اور بلاوجہ درآمد کیے جانے والے بسکٹ، ٹافیاں، کتوں ،بلیوں کی خوراک وغیرہ کی درآمد پر مکمل پابندی عاید کرکے بچایا جا سکتا ہے ، ان اشیا کی درآمد پر مکمل پابندی عاید کرنے کے ساتھ ملک میں یہ اشیاء تیار کرنے والے صنعت کاروں کو ان اشیا کی قیمتوں میں کم از کم 5 سال تک کوئی اضافہ نہ کرنے اور اپنی مصنوعات کا موجودہ معیار برقرار رکھنے کی پابندی بھی عاید کی جاسکتی ہے تاکہ حکومت کے ان اقدامات سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے ملکی صنعت کاروں کو صارفین کو لوٹنے کاموقع نہ مل سکے اور عوام کو اپنی ضرورت کی تکمیل کے لیے درآمدی مال کی طرف دیکھنے کی ضرورت نہ رہے۔ حکومت اگر ایسا کردے تو اس سے ملکی صنعتوں کو اپنی پیداوار بڑھا کر پہلے سے زیادہ منافع حاصل کرنے کاموقع ملے گا اور صنعتوں کی پیداوار میں اضافے کی صورت میں روزگار کے مزید مواقع بھی پیدا ہوںگے جس سے تعلیم یافتہ ، نیم خواندہ،ناخواندہ اور ہنر مند و بے ہنر لوگوں کو روزگار مل سکے گاجس سے ملک میں بیروزگاری کی شرح پر کنٹرول کرنے میں مدد ملے گی۔
امید کی جاتی ہے کہ ہمارے وزیر خزانہ جو خود بھی اس وقت اثاثے چھپانے اورآمدنی سے زیادہ اثاثے بنانے کے الزام میں احتساب عدالت کی پیشیاں بھگتنے کی وجہ سے شدید دبائو میں روپے کی قدر میں کمی کے حوالے سے دبائو قبول کرنے سے گریز کریں گے اورروپے کی قیمت مستحکم رکھنے کے اپنے فیصلے پر ڈٹے رہیں گے۔


متعلقہ خبریں


پاکستان پر مسلط ٹولہ آدم خور بن چکا ہے، سہیل آفریدی کی لاہور آمد، پنجاب حکومت کے اقدامات پر شدید تنقید وجود - هفته 27 دسمبر 2025

یہ عوام کا خون بہا رہے ہیں،ظلم کا دور ختم ہونے والا ہے ہمارا لیڈرآنے والا ہے،پورے لاہور میں بدترین ظلم بربریت و فسطائیت کا مظاہرہ کیا جارہا ہے،قوم عمران خان کے نظریے پر جمع ہوچکی ہے عمران خان قومی یکجہتی ‘سلامتی‘سیاسی اور اقتصادی استحکام کی علامت ہیں‘وزیراعلیٰ پنجاب کو سمجھنا چ...

پاکستان پر مسلط ٹولہ آدم خور بن چکا ہے، سہیل آفریدی کی لاہور آمد، پنجاب حکومت کے اقدامات پر شدید تنقید

وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کی آمد پر پنجاب میں غیراعلانیہ مارشل وجود - هفته 27 دسمبر 2025

پنجاب حکومت نے اٹک تا لاہور قیام و طعام کے تمام مقامات سیل کردیے قافلے کی راہ میںدانستہ رکاوٹیں ڈالی گئی، مشیر اطلاعات شفیع جان کی گفتگو خیبرپختونخوا حکومت کے مشیر اطلاعات شفیع جان نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے اٹک تا لاہور قیام و طعام کے تمام مقامات سیل کردیے، قافلے کی راہ میں...

وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کی آمد پر پنجاب میں غیراعلانیہ مارشل

نفرت کی سیاست ختم ،زبردستی کی حکومت ہم پر مسلط کی گئی، فضل الرحمان وجود - هفته 27 دسمبر 2025

ہماری سیاست سند اور وراثت رکھتی ہے، ہمیں بزرگوں کے مقاصد کو آگے بڑھانا ہوگا قانون اور آئین پارلیمنٹ میں ہے، مسلکوں کو کمائی کا ذریعہ بنا دیا گیا ہے، خطاب جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ نفرت کی سیاست ختم ہونی چاہیے، زبردستی کی حکومت ہم پر مسلط کی گئ...

نفرت کی سیاست ختم ،زبردستی کی حکومت ہم پر مسلط کی گئی، فضل الرحمان

ٹیکس چوری کرنیوالے نجی اسپتالوں اور اداروں میں افسران تعینات وجود - هفته 27 دسمبر 2025

ایف بی آر نے اصل آمدن معلوم کرنے کیلئے پچاس کے قریب نجی اسپتالوں میں ان لینڈ افسران بھیج دیے مبینہ ٹیکس چوری میں ملوث پونے دو لاکھ کے لگ بھگ لوگوں اور اداروں کا ڈیٹا اکٹھا کرلیا ہے ،سینئر افسر کی گفتگو فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ملک میں مبینہ طور پر ٹیکس چوری میں...

ٹیکس چوری کرنیوالے نجی اسپتالوں اور اداروں میں افسران تعینات

غزہ پر قبضے کے اسرائیلی بیانات سے واشنگٹن ناراض وجود - هفته 27 دسمبر 2025

اس قسم کے بیانات مشرقِ وسطیٰ میں امن کی کوششوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں،امریکی حکام عرب ممالک امن عمل سے دور ہونے لگے، وزیر دفاع کے حالیہ بیانات پر ناراضگی کا اظہار واشنگٹن نے غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیوں سے متعلق مسلسل بیانات پر اسرائیل پر سخت تنقید کی ہے اور...

غزہ پر قبضے کے اسرائیلی بیانات سے واشنگٹن ناراض

اجازت کے بغیر کرکٹ ٹورنامنٹ کرانے پر پابندی وجود - هفته 27 دسمبر 2025

بغیر اجازت کھیلے جانیوالے ٹورنامنٹ میں کھیلنے والے کھلاڑیوں پر پابندی لگائی جائے گی کراچی میں کمرشل کرکٹ کیلئے پی سی بی اور آ ر سی اے کے کی اجازت ضروری ہوگی،پی سی بی پی سی بی نے کوالٹی ڈومیسٹک کرکٹ کے حوالے سے فیصلہ کرتے ہوئے اجازت کے بغیر کرکٹ ٹورنامنٹ کرانے پر پابندی عائد ...

اجازت کے بغیر کرکٹ ٹورنامنٹ کرانے پر پابندی

فوج شہریوں کے حقوق تحفظ کیلئے پرعزم ،فیلڈ مارشل وجود - جمعه 26 دسمبر 2025

بین المذاہب ہم آہنگی اور اتحاد پاکستان کی اصل طاقت ہے، اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ پاکستان کے نظریے کی بنیاد ہے،کرسمس تقریب سے خطاب، مسیحی برادری کے رہنماؤں کا اظہار تشکر چیف آف ڈیفنس فورسز کی کرائسٹ چرچ میں کرسمس کی تقریبات میں شرکت، مسیحی برادری کو کرسمس کی دلی مبارکباد، امن، ہ...

فوج شہریوں کے حقوق تحفظ کیلئے پرعزم ،فیلڈ مارشل

اسٹریٹ موومنٹ کو کامیاب بنا کر دم لیں گے(عمران خان کی ہدایت پر تیاریاں شروع کردیں، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی وجود - جمعه 26 دسمبر 2025

وادی تیراہ میں شہریوں سے زبردستی معاہدے لکھوائے گئے،میں نے کسی ملٹری آپریشن کی اجازت نہیں دی، مذاکرات یا احتجاج، بانی نے اختیارات اچکزئی اور ناصر عباس کو دیدیے قبائل تجربہ گاہ نہیں، ملٹری آپریشن معاملے پر عمران خان کے موقف پر قائم ، کمسن زینب کے دل کا آپریشن، زینب کے نام پر ٹ...

اسٹریٹ موومنٹ کو کامیاب بنا کر دم لیں گے(عمران خان کی ہدایت پر تیاریاں شروع کردیں، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی

گورنر سندھ کا پی ٹی آئی سے مذاکرات نہ کرنے کا مشورہ وجود - جمعه 26 دسمبر 2025

اڈیالہ میں بیٹھا شخص مغرورہے ، تحریک انصاف سے مذاکرات بند کر دینے چاہئیں، کامران ٹیسوری بہترین عسکری حکمت عملی نے پاکستان کا اعتماد بحال کر دیا،مزار قائد پر حاضری کے بعد میڈیا سے گفتگو گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا ہے کہ اڈیالہ میں بیٹھا شخص مغرور ہے اور میں کہتا ہوں پی...

گورنر سندھ کا پی ٹی آئی سے مذاکرات نہ کرنے کا مشورہ

روٹی، کپڑا اور مکان ہی ہماری سیاست کا محور ،بلاول بھٹو وجود - جمعه 26 دسمبر 2025

غریبوں کا خیال رکھنا ہی ہمارا منشور ہے، سندھ حکومت عوام کی صحت سہولت کیلئے کام کررہی ہے شعبہ صحت میں سندھ کا مقابلہ صوبوں سے نہیں ،دنیا سے ہے، مسیحی برداری کو کرسمس کی مبارکباد چیٔرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ غریبوں کا خیال رکھنا ہی ہمارا منشور ہے،روٹی، کپڑا ا...

روٹی، کپڑا اور مکان ہی ہماری سیاست کا محور ،بلاول بھٹو

علیمہ خانم کی شکایت پر تنازع، سینئر رہنما مستعفی وجود - جمعه 26 دسمبر 2025

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل اور آئی ایل ایف کے ضلعی صدر کے درمیان شدید تلخ کلامی انصاف لائرز فورم پشاور کے صدر مبشر منظور نے احتجاجاً اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا پشاور(بیورورپورٹ) علیمہ خان کی جانب سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا کے رویے پر ناراضی کے اظہار کے بعد ایک نیا تنازع...

علیمہ خانم کی شکایت پر تنازع، سینئر رہنما مستعفی

فوج اور عواممیں تفرقہ پیدا کرنے کی اجازت نہیں(کور کمانڈرز کانفرنس) وجود - جمعرات 25 دسمبر 2025

حکومت، پاک فوج کی کوششوں اور عوام کی ثابت قدمی سے پاکستان استحکام، عزت ووقار کی طرف بڑھ رہا ہے، غزہ میں فوری اور مستقل جنگ بندی، فلسطینی ریاستکیلئے ایک قابل اعتماد راستے کا مطالبہ آرمی چیف کی کمانڈرز کو میدان جنگ میں پیشہ ورانہ مہارت کے اعلیٰ ترین معیار کو برقرار رکھنے کی ہدایت...

فوج اور عواممیں تفرقہ پیدا کرنے کی اجازت نہیں(کور کمانڈرز کانفرنس)

مضامین
بانی پی ٹی آئی 17سالہ سزاکے بعد وجود هفته 27 دسمبر 2025
بانی پی ٹی آئی 17سالہ سزاکے بعد

کڑوا پھل پوری قوم کھا رہی ہے! وجود هفته 27 دسمبر 2025
کڑوا پھل پوری قوم کھا رہی ہے!

قومی اداروں کی نجکاری قائد کا پاکستان یا آئی ایم ایف کا؟ وجود هفته 27 دسمبر 2025
قومی اداروں کی نجکاری قائد کا پاکستان یا آئی ایم ایف کا؟

کرسمس کے موقع پر مسیحیوں پر تشدد مذہبی تہوار میں سلامتی کا فقدان وجود جمعه 26 دسمبر 2025
کرسمس کے موقع پر مسیحیوں پر تشدد مذہبی تہوار میں سلامتی کا فقدان

ایک اور بنگلہ دیشی رہنما قتل وجود جمعه 26 دسمبر 2025
ایک اور بنگلہ دیشی رہنما قتل

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر