... loading ...
ملک کی معیشت کی دگرگوں صورت حال قرضوں کے بڑھتے ہوئے بوجھ، کرنٹ اکائونٹ میں بڑھتے ہوئے خسارے اوربرآمدات میں مستقل اورمسلسل کمی کے باوجود وزارت خزانہ کی جانب صورت حال کی بہتری کے لیے کوئی قدم نہ اٹھائے جانے کی وجہ سے مختلف حلقوں کی جانب سے تشویش کااظہار ایک سمجھ میں آنے والی بات ہے،لیکن معیشت کی اس خراب صورت حال کی آڑ میں مفاد پرست طبقہ جس میں برآمدی تجارت سے وابستہ تاجروں کاایک گروپ سرفہرست ہے حکومت کوروپے کی قدر میں کمی کرنے پر مجبور کرنے کے لیے مسلسل دبائو ڈالنے کی کوشش کررہاہے اور اس حوالے سے یہ تاویل پیش کی جارہی ہے کہ ملکی برآمدات میں کمی کی ایک بڑی وجہ ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قیمت کی زیادتی ہے ،اس حلقے کاکہناہے کہ پاکستانی روپے کی مضبوط قدر کی وجہ سے انھیں بیرونی منڈیوں میں دیگر ممالک کا مقابلہ کرنے میں دشواری ہوتی ہے اور اس طرح پاکستانی اشیا کی طلب میں کمی ہوجاتی ہے،جبکہ پاکستانی روپے کی قدر کی قیمت میں کمی کی صورت میں برآمدات میں مناسب حد تک اضافہ ممکن ہے جس سے درآمدات وبرآمدات کے فرق میں کمی کرنے میں مدد ملے گی۔
برآمدی تجارت سے وابستہ تاجروں یابرآمد کنندگان کی یہ تاویل بظاہر بہت مناسب معلوم ہوتی ہے اور اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ جب بیرون منڈیوں میں پاکستانی مصنوعات کی قیمتیں دیگر ممالک کے مقابلے میں کم ہوں گی تو ان کی طلب میں اضافہ ہوگا اس طرح زرمبادلے کی آمدنی میں بھی اضافہ ہوگا اوردرآمدات وبرآمدات میں بڑھتے ہوئے فرق کوروکنا ممکن ہوسکے گا،لیکن اس مطالبے کے اثرات اور اس سے ملک کو ہونے والے فائدے اور نقصان کا باریک بینی سے جائزہ لیا جائے تو یہ بات کھل کر سامنے آجاتی ہے کہ موجودہ صورت حال میں روپے کی قدر میں کمی سراسر گھاٹے کاسودا ثابت ہوگا ،کیونکہ اگرچہ یہ صحیح ہے کہ روپے کی قدر میں کمی سے برآمدات میں کسی حد تک اضافہ ضرور ہوگا لیکن اس طرح ہونے والا اضافہ اور اس سے حاصل ہونے والا اضافی زرمبادلہ کسی بھی طورپاکستان کی برآمدی آمدنی اور درآمدی اخراجات میں توازن پیدا کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے گا،یعنی اس سے درآمدات وبرآمدات میں درپیش تفاوت دور کرنے میں کوئی مدد نہیں مل سکے گی کیونکہ روپے کی قدر میں کمی کی صورت میں ہمارے درآمدی اخراجات میں اسی شرح سے بلکہ اس سے کچھ زیادہ شرح سے اضافہ ہوجائے برآمدات سے ہمیں جتنی زیادہ آمدنی ہونے کی توقع ہے، اس کے علاوہ اس طرح برآمدی میں آمدنی میں اضافے کے لیے ہمیں اپنی زیادہ اشیا بیرون ملک بھیجنا پڑیں گی اس طرح ہمیں اپنی برآمدات کی مارکیٹ میں اضافہ کرنے میں دشواری پیش آئے گی کیونکہ اس وقت ہمارے پاس نئی برآمدی منڈیوں میں فروخت کے لیے بہت کم مارجن ہوگا،یعنی ہمارے پاس اتنا فاضل مال یا مصنوعات موجود ہی نہیں ہوں گی جو ہم نئی منڈیوں میں فروخت کے لیے پیش کرسکیں۔اس کا چوتھا سب سے بڑا نقصان یہ ہوگا کہ روپے کی قدر میں کمی کے اعلان کے ساتھ ہی ملک پر موجود قرضوں کے بوجھ میں راتوں رات کروڑوں ڈالر کااضافہ ہوجائے گا اسی طرح ہمیں ان قرضوں پر سود ،مارک اپ اور سروسز چارجز بھی زیادہ ادا کرنا پڑیں گے ،اس طرح روپے کی قدر میں کمی کی صورت میں ملکی خزانے پر اچانک کروڑوں ڈالر کامزید بوجھ بڑھ جائے گا۔
روپے کی قدر میں کمی کی صورت میں برآمدات میں اضافے کو حکمراں اپنی کامیابی تو قرار دے سکیں گے اور عوام کو اعدادوشمار کے ذریعہ بجاطورپر یہ باور کراسکیں گے کہ ان کی کوششوں سے برآمدات میں نمایاں اضافہ ہورہاہے ، لیکن جیسا کہ میں اوپر ذکر کیا اس کی وجہ سے ملکی خزانے پر پڑنے والے اضافی بوجھ اور قرضوں کی مالیت میں اضافے کو مخفی رکھنا ان کے لیے ممکن نہیں ہوگا۔
اس وقت روپے کی قدر میں کمی کامطالبہ کرنے اور اس حوالے سے مختلف تاویلات پیش کرنے والوں میں برآمدکنندگا ن کا ایک طبقہ سرفہرست ہے ،ان میں شامل بہت سے تاجروں نے اپنی برآمدی آمدنی کے کروڑوں ڈالر بیرون ملک روک رکھے ہیں اور ملک میں قرضے لے کر اور اس کی ٹوپی اس کے سر اور اس کی ٹوپی اس کے سر کرکے روزمرہ کے معاملات نمٹانے کی کوشش کررہے ہیں، برآمدنی کے کروڑوں ڈالر وطن واپس لانے سے گریز کرنے اور یہ رقم بیرون ملک روکے رکھنے والے تاجروںکو امید ہے کہ اگر وہ وزارت خزانہ پر روپے کی قیمت کم کرنے کے لیے بھرپور دبائو ڈالنے میں کامیاب ہوگئے اور ان کے اس دبائو کی وجہ سے وزارت خزانہ نے روپے کی قدر میں کمی کرنے کافیصلہ کرلیا اور ان کی بیرون ملک رکی ہوئی دولت میں راتوں رات لاکھوں روپے کااضافہ ہوجائے گا جس سے انھیں کوئی دوسرا کاروبار شروع کرنے یا موجودہ کاروبار کو وسعت دینے کاموقع ملے گا۔
اس صورت حال یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ روپے کی قدر میں کمی کامطالبہ کرنے والا حلقہ یہ مطالبہ ملکی مفاد میں اور درآمدات اوربرآمدات میں موجودہ فرق کوکم یاختم کرنے کے لیے نہیں کررہاہے بلکہ اس کی پشت پر ان کا اپنا مفاد وابستہ ہے کیونکہ اس کے علاوہ کوئی ایسا طریقہ نہیں ہے جس پر عمل کی صورت میں انھیں کوئی محنت کیے بغیر راتوں رات لاکھوں روپے کافائدہ ہونے کی توقع ہوسکتی ہو۔
وزارت خزانہ میں اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے بہت سے اعلیٰ دماغ اور تجربہ کار افسران موجود ہیں ،ہوسکتاہے کہ ان میں سے کچھ افسران ان مفاد پرست تاجروں کا دبائو قبول کرتے ہوئے ان کی جانب سے دی جانے والی تاویلات کی روشنی میں یا ان تاجروں کی جانب سے دکھائی جانے والی چمک کے نتیجے میں وزیر خزانہ کو روپے کی قدر میں کمی کامشورہ دینے پر آمادہ ہوجائیں اور ہوسکتاہے کہ اس حوالے سے وزارت خزانہ میں اس طرح کی سمری کی تیاری شروع بھی کردی گئی ہو لیکن معیشت کے حوالے سے پالیسی سازی کرنے والے حکام کو اس بارے میں کوئی فیصلہ کرنے سے پہلے اس کے مثبت او رمنفی پہلوئوں پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہئے اس حوالے سے سابقہ تجربات ان کے سامنے ہیں ،وہ یہ دیکھ سکتے ہیں کہ ماضی میں کن حالات میں کن حلقوں کے دبائو پر روپے کی قدر میں کمی کرنے کے فیصلے کیے گئے اور ملکی معیشت پر ان فیصلوں کے کتنے منفی اثرات مرتب ہوئے اور ملکی خزانے کو ان فیصلوں کی وجہ سے کتنا زیر بار ہونا پڑا۔
ہمارے معاشی پالیسی سازوں کو یہ بات نظر انداز نہیں کرنی چاہئے کہ اس سے قبل روپے کی قیمت میں کمی کرنے کے اچانک فیصلے کی وجہ سے معیشت کوکتنا شدید دھچکہ لگا تھا اور اس کے منفی اثرات کی تلافی میں کئی سال لگ گئے تھے، اب جبکہ ہمارے سامنے ماضی کاایک تجربہ اور اس کے نتائج موجود ہیں تو ماضی کے ایک ناکام تجربے کودہرا کر معیشت کو مزید دھچکے لگانے سے گریز کرناہی زیادہ مناسب ہوگا ۔جہاں تک درآمدات اور برآمدات میں موجودہ فرق کوکم کرنے کی ضرورت کاتعلق ہے تو اس کی اہمیت سے انکار نہیں کیاجاسکتا لیکن روپے کی قدر میں کمی سے پاکستان کوزرمبادلہ کی جس اضافی آمدنی کی توقع کی جاسکتی ہے اس سے زیادہ زرمبادلہ اشیائے تعیش خاص طورپر قیمتی کاروں، تزئین وآرائش کی اشیا پاکستان میں اعلیٰ معیار کے ٹائلز کی تیاری کے باجود بیرون ملک سے درآمد کیے جانے والے ٹائلز ، سینیٹری کے سامان ،میک اپ کے سامان، سگریٹ ،تمباکو،سگار اور بلاوجہ درآمد کیے جانے والے بسکٹ، ٹافیاں، کتوں ،بلیوں کی خوراک وغیرہ کی درآمد پر مکمل پابندی عاید کرکے بچایا جا سکتا ہے ، ان اشیا کی درآمد پر مکمل پابندی عاید کرنے کے ساتھ ملک میں یہ اشیاء تیار کرنے والے صنعت کاروں کو ان اشیا کی قیمتوں میں کم از کم 5 سال تک کوئی اضافہ نہ کرنے اور اپنی مصنوعات کا موجودہ معیار برقرار رکھنے کی پابندی بھی عاید کی جاسکتی ہے تاکہ حکومت کے ان اقدامات سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے ملکی صنعت کاروں کو صارفین کو لوٹنے کاموقع نہ مل سکے اور عوام کو اپنی ضرورت کی تکمیل کے لیے درآمدی مال کی طرف دیکھنے کی ضرورت نہ رہے۔ حکومت اگر ایسا کردے تو اس سے ملکی صنعتوں کو اپنی پیداوار بڑھا کر پہلے سے زیادہ منافع حاصل کرنے کاموقع ملے گا اور صنعتوں کی پیداوار میں اضافے کی صورت میں روزگار کے مزید مواقع بھی پیدا ہوںگے جس سے تعلیم یافتہ ، نیم خواندہ،ناخواندہ اور ہنر مند و بے ہنر لوگوں کو روزگار مل سکے گاجس سے ملک میں بیروزگاری کی شرح پر کنٹرول کرنے میں مدد ملے گی۔
امید کی جاتی ہے کہ ہمارے وزیر خزانہ جو خود بھی اس وقت اثاثے چھپانے اورآمدنی سے زیادہ اثاثے بنانے کے الزام میں احتساب عدالت کی پیشیاں بھگتنے کی وجہ سے شدید دبائو میں روپے کی قدر میں کمی کے حوالے سے دبائو قبول کرنے سے گریز کریں گے اورروپے کی قیمت مستحکم رکھنے کے اپنے فیصلے پر ڈٹے رہیں گے۔
ترامیم آئین کے بنیادی ڈھانچے اور عدلیہ پر حملہ ہیں، عدلیہ کو انتظامیہ کے ماتحت کرنے کی کوشش ناقابل قبول ہے، سپریم کورٹ کے اختیارات محدود کر دیے گئے ہیں،شخصی بنیاد پر ترامیم کی گئیں،اپوزیشن جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ کے استعفے پر خراج تحسین، جمہوری مزاحمت جاری رہے ...
ہم نے تجارت پر افغان رہنماؤں کے بیانات دیکھے، تجارت کیسے اور کس سے کرنی ہے؟ یہ ملک کا انفرادی معاملہ ہے،ٹرانزٹ ٹریڈ دہشتگردوں کی پناہ گاہوں کے مکمل خاتمے کے بعد ہی ممکن ہے، دفتر خارجہ ٹی ٹی پی اور بی ایل اے پاکستان کے دشمن ہیں مذاکرات نہیں کریں گے،دہشتگردوں کی پشت پناہی کرنے وا...
گاؤں دیہاتوں میںعوام کو محکوم بنایا ہوا ہے، اب شہروں پر قبضہ کررہے ہیں،لوگوں کو جکڑاہواہے چوہدریوں،سرداروں اور خاندانوں نے قوم کو غلام ابن غلام بنارکھاہے،عوامی کنونشن سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی ایک خاندان اور چالیس وڈیروں کانا...
خالی گاؤں گدار میں خوارج کی بڑی تعداد میں موجودگی کی مصدقہ اطلاع پر کارروائی قبائلی عمائدین اور مقامی لوگوں کے تعاون سے گاؤں پہلے ہی خالی کرایا گیا تھا، ذرائع سیکیورٹی فورسز نے کامیاب باجوڑ آپریشن کے دوران 22 خوارج کو ہلاک کر دیا۔ ذرائع کے مطابق یہ کارروائی انتہائی خفیہ مع...
میرا ضمیر صاف اور دل میں پچھتاوا نہیں ،27 ویں ترمیم کے ذریعہ سپریم کورٹ پر کاری ضرب لگائی گئی ، میں ایسی عدالت میں حلف کی پاسداری نہیں کر سکتا، جس کا آئینی کردار چھین لیا گیا ہو،جسٹس منصور حلف کی پاسداری مجھے اپنے باضابطہ استعفے پر مجبور کرتی ہے کیونکہ وہ آئین جسے میں نے تحفظ ...
جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کی جگہ کمانڈر آف نیشنل اسٹریٹجک کمانڈ کا عہدہ شامل،ایٔرفورس اور نیوی میں ترامیم منظور، آرمی چیف کی مدت دوبارہ سے شروع ہوگی،وزیر اعظم تعیناتی کریں گے، بل کا متن چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ 27 نومبر سے ختم تصور ہوگا،قومی اسمبلی نے پاکستا...
اسے مسترد کرتے ہیں، پیپلز پارٹی اسٹیبلشمنٹ کی اے پلس ٹیم ہے،میٹ دی پریس سے خطاب جماعت اسلامی کا اجتماع عام نظام کی تبدیلی کیلئے ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوگا، صحافی برادری شرکت کرے امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کراچی پریس کلب کی دعوت پر جمعرات کو پریس کلب میں ”میٹ دی...
ترمیمی بل کو اضافی ترامیم کیساتھ پیش کیا گیا،منظوری کیلئے سینیٹ بھجوایا جائے گا،چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے بعد سپریم کورٹ اور آئینی عدالت میں جو سینئر جج ہوگا وہ چیف جسٹس ہو گا،اعظم نذیر تارڑ قومی اسمبلی نے 27ویں آئینی ترمیمی بل کی اضافی ترامیم کے ساتھ دو تہائی اکثریت سے منظو...
اپوزیشن کا کام یہ نہیں وہ اپنے لیڈر کا رونا روئے،بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں تقریرکے دوران اپوزیشن اراکین نے ترمیم کی کاپیاں پھاڑ کر اڑانا شروع کردیں اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہوا جس میں پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو کی تقریر کے دوران اپوزیش...
اسرائیلی فوج کی جنگ بندی کی خلاف ورزی کا جاری، تازہ کارروائی میں مزید 3 فلسطینی شہید علاقے میں اب بھی درجنوں افراد لاپتا ہیں( شہری دفاع)حماس کی اسرائیلی جارحیت کی؎ مذمت اسرائیلی فوج کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کا سلسلہ جاری ہے۔ تازہ کارروائی میں غزہ میں مزید 3 فلسطینیوں ...
مبینہ بمبار کا سر سڑک پر پڑا ہوا مل گیا، سخت سیکیورٹی کی وجہ سے حملہ آور کچہری میں داخل نہیں ہوسکے، موقع ملنے پر بمبار نے پولیس کی گاڑی کے قریب خود کو اُڑا دیا،وکلا بھی زخمی ،عمارت خالی کرا لی گئی دھماکے سے قبل افغانستان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر کمنگ سون اسلام آبادکی ٹوئٹس،دھ...
آپ کی سوچ اور ڈر کو سلام ، ترمیم کرکے سمجھتے ہو آپ کی سرکار کو ٹکاؤ مل جائیگا، وہ مردِ آہن جب آئیگا وہ جو لفظ کہے گا وہی آئین ہوگا، آزما کر دیکھنا ہے تو کسی اتوار بازار یا جمعے میں جا کر دیکھو،بیرسٹر گوہرکاقومی اسمبلی میں اظہارخیال ایم کیو ایم تجاویز پر مشتمل ...