وجود

... loading ...

وجود

حکومت سندھ کاایک مرتبہ پھر آئی جی پولیس کو ہٹانے کافیصلہ

جمعرات 02 نومبر 2017 حکومت سندھ کاایک مرتبہ پھر آئی جی پولیس کو ہٹانے کافیصلہ

حکومت سندھ کو جس چیز نے الجھا کر رکھ دیا ہے وہ آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ کا تبادلہ ہے۔ آئی جی سندھ پولیس کا تبادلہ حکومت سندھ کے لیے گلے کی ہڈی بن چکا ہے جس کو اگل سکتے ہیں نہ ہی نگل سکتے ہیں۔ سندھ ہائی کورٹ نے 4 ستمبر کو جب تاریخی فیصلہ دیا تو اس وقت حکومت سندھ نے خاموشی اختیار کرلی کیونکہ اس کے سوا اور کوئی راستہ نہ تھا لیکن اب ایسا لگتا ہے کہ حکومت سندھ نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو دل سے تسلیم نہیں کیا۔ سندھ ہائی کورٹ کے تفصیلی فیصلے کے بعد آئی جی سندھ پولیس نے ایس پی سے لے کر ایڈیشنل آئی جی تک افسران کے تبادلے کردیئے، حکومت سندھ خاموش تماشائی بنی رہی۔ چند روز تک خاموشی اختیار کی گئی آئی جی سندھ پولیس اہم سرکاری اجلاسوں میں شرکت کرنے لگے۔ حکومت سندھ کے کچھ سخت گیر وزراء اورپی پی پی کی اعلیٰ قیادت کو یہ بات قطعی پسند نہیں آئی ایک جانب تووہ انھیں ہٹانے میں ناکام رہے تھے تودوسری جانب اجلاسوں میں شرکت اورخودتقرریاں اورتبادلے کرکے ان کے سینے پر مونک دل رہے تھے ۔
اس دوران ایک اہم ترین پیش رفت یہ ہوئی ہے کہ تین اپریل 2017 کو جب حکومت سندھ نے موجودہ آئی جی سندھ پولیس کو ہٹا کر ان کی خدمات وفاق کے حوالے کی تھیں اور سردار عبدالمجید دستی کو قائم مقام آئی جی کا اضافی چارج دیا تھا اسی سردار عبدالمجید دستی کو اب وفاقی حکومت نے گریڈ 22 میں ترقی دے دی ہے۔ لیکن حیرت انگیز بات یہ ہے کہ آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ کو گری 22 میں ترقی نہیں دی گئی اب صورتحال بڑی دلچسپ بن چکی ہے۔ آئی جی گریڈ 21 میں اور ایڈیشنل آئی جی گریڈ 22 میں ہیں جس کے باعث پولیس کے اندر بڑی بے چینی پائی جاتی ہے ۔ یہ بات پولیس افسران کے لیے تشویشناک بات ہے کہ کس طرح گریڈ 22 کے ایڈیشنل آئی جی کے احکامات پر عملدرآمد کریں؟ اسی تناظر میں حکومت سندھ پہلے سردار عبدالمجید دستی کو اہم اجلاسوں میں بطور ایڈیشنل آئی جی طلب کرتی رہی ہے اب چونکہ وہ ایڈیشنل آئی جی ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ ہیں اس لیے ان کو ایڈیشنل آئی جی سندھ پولیس کے طور پر اجلاسوں میں نہیں بلایا جاسکتا مگر اس کے باوجود بھی موجودہ حکومت آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ کو برداشت کرنے کے لیے قطعی تیار نہیں ہے۔ اور اب تو سندھ کابینہ نے باقاعدہ آئی جی سندھ اے ڈ ی خواجہ کوہٹانے منظوری اورعبدالمجید دستی کوآئی جی سندھ پولیس بنانے کی سفارش بھی کردی ہے ۔
اے ڈی خواجہ کوعہدے سے ہٹانے کی تیاریاں پچھلے ڈیڑھ ماہ سے جاری ہیں ‘سندھ حکومت اس سلسلے میں قانونی ماہرین ودیگر متعلقہ حکام سے مشوروں میں مصروف تھی کہ کس طرح اے ڈی خواجہ کی خدمات وفاق کے سپردکرکے عبدالمجید دستی کوآئی جی سندھ تعینات کرایاجائے ۔اس حوالے سے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائرکرنے کافیصلہ کرلیاگیاہے ‘وفاقی حکومت کی جانب سے آئی جی سندھ کے تبادلے کی منظوری نہ ملنے کی صورت میں سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیاجاسکتا ہے ۔اگردیکھاجائے توآئی جی سندھ کے حوالے سے حکومت سندھ کاکیس بہت کمزورہے کیونکہ سندھ ہائی کورٹ نے جو تفصیلی فیصلہ دیا ہے اس میں سپریم کورٹ کی جانب سے ایک کیس کا حوالہ دیا ہے جس میں سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ کسی بھی افسر کو ایک مقررہ مدت سے پہلے نہ ہٹایا جائے۔سندھ ہائی کورٹ کی بنیادی لائن بھی یہی ہے کہ آئی جی کم از کم تین سال کے لیے مقرر کیا جائے۔ اس سے پہلے ان کو نہ ہٹایا جائے یہ سپریم کورٹ کا بھی حکم ہے۔ جب سپریم کورٹ پہلے سرکاری افسران کے لیے مدت کا تعین کردیا ہے تو پھر اب سپریم کورٹ کے لیے بھی مشکل ہوگا کہ ایک افسر کو مدت سے پہلے ہٹانے کا حکم دے تاہم سپریم کورٹ کو مکمل اختیار ہے کہ وہ کوئی فیصلہ دے سکتی ہے۔
حکومت سندھ کے لیے آئی جی سندھ کے خلاف مواد نہ ہونے کے برابر اور جو مؤقف حکومت سندھ کا ہے وہ انتہائی کمزور ہے۔ کیونکہ آئی جی سندھ پولیس پر کوئی مضبوط الزام نہیں ہے اس کے برعکس آئی جی سندھ کے پاس ٹھوس ثبوت ہیں کہ حکومت سندھ اور پی پی پی قیادت ان کو کس طرح غیر قانونی کام کرنے پر دباؤ ڈالا۔ خاص طور پر پولیس میں میرٹ پر بھرتیوں کے لیے روکا گیا، گنے کے کاشتکاروں کو جھوٹے مقدمات میں گرفتار کرایا گیا۔ شوگر ملز مالکان پر پولیس کے ذریعے دباؤ ڈالا گیا کہ وہ اپنی شوگر ملز پی پی پی کی قیادت کو فروخت کریں۔ عزیز جان بلوچ اور ڈاکٹر نثار مورائی کی جے آئی ٹی پر عملدرآمد سے روکا گیا۔ پھر ایک اہم کاروباری شخصیت کے گھر سے اسلحہ ملا اور پولیس پر دباؤ ڈالا گیا کہ یہ اسلحہ واپس کیا جائے ورنہ یہ اسلحہ کسی ویرانے سے ملنے کی ایف آئی آر درج کی جائے اور کاروباری شخصیت کو بچایا جائے۔ راؤ انوار، ڈاکٹر نجیب، پیر فرید جان سرہندی، فرخ لنجار کے غیر قانونی معاملات کی تحقیقات نہ کی جائے ان کو اہم عہدے دیئے جائیں۔ جب آئی جی نے سپریم کورٹ میں اپنا مؤقف پیش کیا تو پھر ایک نئی تاریخ رقم ہوگی اور پی پی پی کی قیادت تاریخ کے سامنے جوابدہ ہوگی اور پھر سیاسی طوفان کا سامنا بھی نہ کرسکے گی۔


متعلقہ خبریں


( صیہونی درندگی)22 گھنٹوں میں غزہ کے118مسلم شہید وجود - بدھ 02 جولائی 2025

ہنستے کھیلتے بچوں کی سالگرہ کا منظر لاشوں کے ڈھیر میں تبدیل ، 24 افراد موقع پر لقمہ اجل الباقا کیفے، رفح، خان یونس، الزوائدا، دیر البلح، شجاعیہ، بیت لاحیا کوئی علاقہ محفوظ نہ رہا فلسطین کے نہتے مظلوم مسلمانوں پر اسرائیلی کی یہودی فوج نے ظلم کے انہتا کردی،30جون کی رات سے یکم ج...

( صیہونی درندگی)22 گھنٹوں میں غزہ کے118مسلم شہید

(غلامی نا منظور )پارٹی 10 محرم کے بعد تحریک کی تیاری کرے(عمران خان) وجود - بدھ 02 جولائی 2025

ستائیسویں ترمیم لائی جا رہی ہے، اس سے بہتر ہے بادشاہت کا اعلان کردیںاور عدلیہ کو گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ بنا دیں،حکومت کے پاس کوئی عوامی مینڈیٹ نہیں یہ شرمندہ نہیں ہوتے 17 سیٹوں والوں کے پاس کوئی اختیار نہیںبات نہیں ہو گی، جسٹس سرفراز ڈوگرکو تحفے میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ لگای...

(غلامی نا منظور )پارٹی 10 محرم کے بعد تحریک کی تیاری کرے(عمران خان)

اشرافیہ کو نوازو، عوام کی کمر توڑو، یہ ہے حکومت کی پالیسی(حافظ نعیم) وجود - بدھ 02 جولائی 2025

عالمی مارکیٹ میں قیمتیں گریں توریلیف نہیں، تھوڑا بڑھیں تو بوجھ عوام پر،امیر جماعت اسلامی معیشت کی ترقی کے حکومتی دعوے جھوٹے،اشتہاری ہیں، پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ مسترد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کا ردعمل آگیا۔انہوں...

اشرافیہ کو نوازو، عوام کی کمر توڑو، یہ ہے حکومت کی پالیسی(حافظ نعیم)

حکومت کابجلی بلوں سے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ وجود - منگل 01 جولائی 2025

وفاقی وزیر توانائی نے تمام وزرائے اعلی کو خط لکھ دیا، محصولات کی وصولی کے متبادل طریقوں کی نشاندہی ،عملدرآمد کے لیے تعاون طلب بجلی کے مہنگے نرخ اہم چیلنج ہیں، صارفین دیگر چارجز کے بجائے صرف بجلی کی قیمت کی ادائیگی کر رہے ہیں، اویس لغاری کے خط کا متن حکومت نے بجلی کے بلوں میں ...

حکومت کابجلی بلوں سے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ

اسرائیل، امریکا کے عزائم کو متحد ہو کر ہی ناکام بنانا ہوگا( حافظ نعیم ) وجود - منگل 01 جولائی 2025

پاکستان، ایران اور ترکی اگراسٹریٹجک اتحاد بنالیں تو کوئی طاقت حملہ کرنے کی جرات نہیں کرسکتی گیس پائپ لائن منصوبے کو تکمیل تک پہنچایا جائے، ایران کے سفیر سے ملاقات ،ظہرانہ میں اظہار خیال پاکستان میں ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے اسرائیلی اور امریکی جارحیت کے خلاف ایران کی حم...

اسرائیل، امریکا کے عزائم کو متحد ہو کر ہی ناکام بنانا ہوگا( حافظ نعیم )

خودمختارپارلیمان ہماری جمہوریت کا دھڑکتا ہوا دل ہے(بلاول بھٹو) وجود - منگل 01 جولائی 2025

پارلیمان میں گونجتی ہر منتخب آواز قوم کی قربانیوں کی عکاس ، امن، انصاف اور پائیدار ترقی کیلئے ناگزیر ہے کسی کو بھی پارلیمان کے تقدس کو پامال کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے،عالمی یوم پارلیمان پر پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ خودمختار پا...

خودمختارپارلیمان ہماری جمہوریت کا دھڑکتا ہوا دل ہے(بلاول بھٹو)

ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کی رسوائی وجود - منگل 01 جولائی 2025

ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پانے کے بعد لیگ سے باہر آئرلینڈ کی جگہ نیوزی لینڈ یا پاکستان کی ٹیم کو اگلے سیزن کیلیے شامل کیا جائے گا،رپورٹ ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کو رسوائی کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پ...

ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کی رسوائی

غزہ میں صہیونی مظالم کی انتہا(140نہتے مسلم شہید) وجود - منگل 01 جولائی 2025

درندگی کا شکار فلسطینیوں میں بیشتر کی نعش شناخت کے قابل نہ رہی ،زخمیوں کی حالت نازک جنگی طیاروں کی امدادی مراکز اور رہائشی عمارتوں پر بمباری ،شہادتوں میں اضافے کا خدشہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری نے ایک بار پھر انسانیت کو شرما دیا۔ گزشتہ48گھنٹوں کے دوران صیہونی افواج کے وحش...

غزہ میں صہیونی مظالم کی انتہا(140نہتے مسلم شہید)

پیپلزپارٹی کا حکومت میں باقاعدہ شمولیت کا فیصلہ، وفاق میں وزارتیںلینے پر رضامند وجود - پیر 30 جون 2025

  حکومت کی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ، ملک کی بہتری، کامیابی کے لیے سسٹم چلانا ہے اور یہی چلے گا( مقتدر حلقوں کا پی پی کو پیغام) دونوں جماعتوں کی مرکزی قیادت کو ایک پیج پر متحد بھی کردیا گیا اگلے ماہ دونوں جماعتوں کے درمیان وزارتوں کی تقسیم کا معاملہ طے ہوجائے گا، جولا...

پیپلزپارٹی کا حکومت میں باقاعدہ شمولیت کا فیصلہ، وفاق میں وزارتیںلینے پر رضامند

اسلام آباد میں ایک ہفتے کی کال پر قبضہ کرسکتے ہیں،مولانافضل الرحمان وجود - پیر 30 جون 2025

  جب ملک کو ضرورت پڑی تو جہاد کا اعلان کریں گے ، پھر فتح ہمارا مقدر ہوگی ، دھاندلی زدہ حکومتیں نہیں چل سکتیں اس لیے خود کو طاقتور سمجھنے والوں کو کہتا ہوں کہ عوامی فیصلے کے آگے سر تسلیم خم کریں ہم نے 2018کے الیکشن قبول کیے ،نہ ہی 2024کے دھاندلی زدہ انتخابات کو قبول کی...

اسلام آباد میں ایک ہفتے کی کال پر قبضہ کرسکتے ہیں،مولانافضل الرحمان

کراچی کی مئیرشپ پر ڈاکا ڈالا گیا،حافظ نعیم الرحمان وجود - پیر 30 جون 2025

پورا عدالتی نظام یرغمال ہے ،سپریم کورٹ سے جعلی فیصلے کرواکر سیاست کی جاتی ہے اسٹبلشمنٹ آج اپوزیشن سے بات کر لے تو یہ نظام کو قبول کرلیں گے ،امیر جماعت امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت اور اسٹبلشمنٹ نے ٹرمپ کی چاپلوسی میں کشمیر پر کمپرومائز کیا تو قوم مزاح...

کراچی کی مئیرشپ پر ڈاکا ڈالا گیا،حافظ نعیم الرحمان

وزیراعظم کا بجلی بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان وجود - پیر 30 جون 2025

پیداوار کے مقابلے کھپت میں کمی، بجلی چوری توانائی کے شعبے کے سب سے بڑے چیلنجز ہیں اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ منصوبے کا باضابطہ اجرا باعث اطمینان ہے ، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے ملک بھر میں بجلی کے بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سالانہ...

وزیراعظم کا بجلی بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان

مضامین
بھارتی تعلیمی ادارے مسلم تعصب کا شکار وجود جمعه 04 جولائی 2025
بھارتی تعلیمی ادارے مسلم تعصب کا شکار

سیاستدانوں کے نام پر ادارے وجود جمعه 04 جولائی 2025
سیاستدانوں کے نام پر ادارے

افریقہ میں خاموش انقلاب کی بنیاد! وجود جمعه 04 جولائی 2025
افریقہ میں خاموش انقلاب کی بنیاد!

بلوچستان توڑنے کی ناپاک سازش وجود جمعرات 03 جولائی 2025
بلوچستان توڑنے کی ناپاک سازش

ابراہیمی معاہدے کی بازگشت وجود جمعرات 03 جولائی 2025
ابراہیمی معاہدے کی بازگشت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر