وجود

... loading ...

وجود

وکٹیں گرنا بند نہ ہوئیں ایم کیو ایم پاکستان نے پارلیمنٹ سے استعفے نہیں دیے

بدھ 01 نومبر 2017 وکٹیں گرنا بند نہ ہوئیں ایم کیو ایم پاکستان نے پارلیمنٹ سے استعفے نہیں دیے

ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار چونکہ 1984 سے پارٹی سے وفادار رہے ہیں ان کو تمام اتار چڑھائو کا پتہ ہے۔ پارٹی کی مسلح ونگ کے ماتحت کام کر کے وہ بھی اب کسی حدتک ان کے رنگ میں رنگ چکے ہیں اسی لیے کبھی کبھار یہ سوچتے ہوئے دھمکیاںدے ڈالتے ہیں کہ ان کے ساتھ اب بھی عسکری ونگ موجود ہے۔ بادی النظرمیں اگر دیکھا جائے تو فاروق ستار ایم کیو ایم کے وہ واحد لیڈر ہیں جو 22اگست 2016سے قبل الطاف حسین کا سب سے زیادہ دفاع کرتے تھے یہاں تک کے حقائق بھی بھول جاتے تھے اور پھر جب ان کو ناکامی ملتی یا پھر اس کی بات غلط ثابت ہوتی تو پھر وہ چھپ جاتے اور اس مسئلہ پر خاموشی اختیار کر لیتے ۔ الطاف حسین سے ان وفاداری کسی سے ڈھکی چھپی بات نہیں تھی۔
فاروق ستار تو اس وقت بھی پھونک پھونک کہ قدم رکھ کر چل رہے ہیں ۔ سوچ رہے ہیںاگر مستقبل میں ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین سے ان صلح ہوئی تو ان کے سامنے کہہ پائیں گے کہ دیکھیں جناب میں نے تو پارٹی کو بچایا، آپ کی طرز پر وہی رابطہ کمیٹی قائم رکھی عہدے قائم نہیں کیے۔ میں نے ہی عسکری ونگ کا تحفظ کیا، میں نے ہی جیلوں میں قید سنگین مقدمات میں ملوث ملزمان کی بھی بھرپور مدد کی اور مجھ سے جنتا بھی ہوسکا وہ کرسکا۔ یہاں تک کہ میں نے تو آپ کو ایک لفظ بھی غلط نہیں کہا بلکہ جس طرح کنواری اور منگنی والی لڑکی اپنے منگیتر کا نام نہیں لیتی میں نے 22 اگست کے بعد آپ کا اسی طرح نام بھی نہیں لیا بلکہ ہر دفعہ یہی کہتا رہا ہوں کہ لندن سیکریٹرٹ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ فاروق ستار کے اس نرم رویہ کے باعث اب بھی کئی لوگ اور ادارے سمجھتے ہیں کہ وہ ایک مناسب وقت کا انتظار کررہے ہیں کہ جیسے ہی حالات تبدیل ہوں اور حالات سازکار بنیں وہ جاکر الطاف حسین سے صلح کرلیں۔
یہ کیا اختلاف ہے یا یہ کیسی علیحدگی ہے کہ آپ الطاف کا نام لینا بھی گوارا نہیں کرتے؟ آپ یہ بھی کہتے ہیں کہ 2 اگست کے بعد عسکری ونگ سے جان چھوٹی۔ وہ تو کسی ایک واقعے کا ذکر بھی کرنے سے گریز کرتے ہیں تبھی تو سلمان مجاہد بلوچ نے کہہ دیا کہ فاروق ستار کا الطاف حسین سے رابطہ ہے اور انہوں نے کسی نجی رہائش گاہ پر جا کر الطاف حسین کی سالگرہ منائی اور ان کو سالگرہ کی مبارکباد دی۔ فاروق ستار کی اس پالیسی پر اب ان کی پارٹی بھی تنگ ہے جس کی وجہ سے ایک ایک کرکے رہنما ان کو چھوڑ کر پی ایس پی میں شامل ہورہے ہیں۔ فاروق ستار کی سیاسی ناکامی اس وقت عیاں ہوگئی تھی جب آل پارٹیز کانفرنس میں سیاسی جماعتوں نے شرکت سے انکار کردیا تھا اور کانفرنس ملتوں کرنا پڑی۔ پچھلے ہفتے انہوں نے بھڑک ماری کہ اب اگر ہمارا کوئی رہنما پارٹی چھوڑ کر پی ایس پی میں گیا تو پھر ہم نہ صرف اس رہنما کو زبردستی اٹھا کر لائیں گے بلکہ ہم سینیٹ، قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کی رکنیت سے اجتماعی استعفے بھی دیں گے۔ لیکن ان کی یہ بھڑک ایک ہفتہ کے اندر پانی کے بلبلے کی طرح ختم ہوگئی ۔جب کراچی کے ڈپٹی میئر ارشد عبداللہ وہرا نے ایم کیو ایم پاکستان کو چھوڑ کر پی ایس پی میں شامل ہوگئے اس مرتبہ انیس قائم خانی کی موجودگی میں ارشد وھرا نے پریس کانفرنس کی تو انیس قائم خانی نے فاروق ستار کو دھمکی دے ڈالی کہ اگر فاروق ستار نے پارلیمنٹ سے استعفیٰ دیا تو ان کی خالی نشتوں پر پی ایس پی اپنے امیدوار کھڑے کرے گی جب یہ بیان سامنے آیا تو فاروق ستار کی حالت قابل دید تھی ان کا لہجہ تبدیل ہوگیا اور کہنے لگے کہ ایک دوسرے کی وکٹیں گرانا اب بند کیا جائے اور جو رہنما اس وقت پریشانی میں ہیں وہ ان کو مزید پریشان نہیں کرنا چاہتے۔
فاروق ستار حقیقت میں پارٹی قیادت کرنے میں مکمل ناکام ہوگئے ہیں کیونکہ پہلے وہ جس ایم کیو ایم کے ڈپٹی کنونیر تھے اس کے ساتھ عسکری ونگ تھی تب ان کی بات مانی جاتی تھی کیونکہ پارٹی رہنمائوں کو شک تھا کہ انکار کیا تو وہ موت کے منہ میں چلے جائیں گے۔ اب وہ دیگر سیاسی پارٹیوں کے لیڈر کی طرح ہیں وہ تو سیاسی طور پر بزدل ثابت ہوئے ہیں ان میں تو اتنی بھی ہمت نہیں ہے کہ وہ پارٹی میں الیکشن کرادیں اور عہدیداروں کا انتخاب کرائیں اس وقت پارٹی میں ٹوٹ پھوٹ ہے اس کو بھی وہ کنٹرول کرنے میں ناکام رہے ہیں آئے دن پارٹی میں اختلافات کی خبریں آتی ہیں تو فاروق ستار پریشان ہوجاتے ہیں اب وہ دیکھ رہے ہیں کہ عام الیکشن میں ایم کیو ایم حقیقی، پی ایس پی کے علاوہ سلیم شہزاد، تحریک انصاف، ایم کیو ایم لندن، پی پی پی اور نواز لیگ بھی میدان میں اتریںگی تب پتہ چلے گا کہ کراچی کے عوام کس کو بہتر سمجھ کر ووٹ دیتے ہیں؟۔


متعلقہ خبریں


پہلی بار حکومت اور اسٹیبلشمنٹ ایک ساتھ ہیں( وزیر داخلہ) وجود - اتوار 06 جولائی 2025

بعض لوگوں کو تکلیف ہے کہ ہم سب اکٹھے کیوں ہیں،سوشل میڈیا کی خبروں پر دھیان نہ دیں، مذہبی منافرت،فرقہ وارانہ بیانات پر زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی گئی سوشل میڈیا پر مذہبی اشتعال انگیزی برداشت نہیں کی جائیگی،محسن نقوی کا صدر مملکت کو ہٹائے جانے سے متعلق زیر گردش خبروں پر رد عمل،سکھر...

پہلی بار حکومت اور اسٹیبلشمنٹ ایک ساتھ ہیں( وزیر داخلہ)

عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ ، حکومت کی اشرافیہ پر نوازشات کی بارش وجود - اتوار 06 جولائی 2025

امپورٹڈ اسپورٹس ار لگژری گاڑیوں، گھڑیوں، پرفیوم اور دیگر لگژری اشیاء پر 50 فیصد تک ٹیکس کم کر دیا امپورٹڈ باتھ ٹب پر ڈیوٹی 16 فیصد، امپورٹڈ باتھ واشنگ ٹینک پر ڈیوٹی 24 فیصد کردی ،نوٹیفکیشن جاری عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ لادنے والی حکومت کی اشرافیہ پر نوازشات کی بارش، امپورٹڈ اسپ...

عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ ، حکومت کی اشرافیہ پر نوازشات کی بارش

مودی کی بوکھلاہٹ؛ 234 ملین ڈالرز کے ڈرون منصوبے کا اعلان وجود - اتوار 06 جولائی 2025

بھارت نے پاکستان سے جھڑپوں میں شکست کے بعد ڈرون ٹیکنالوجی کے حصول کا فیصلہ کرلیا ڈرونز، پرزہ جات، سافٹ ویٔر، اینٹی ڈرون سسٹمز اور دیگر متعلقہ خدمات کی تیاری شامل ہوگی بھارت نے پاکستان سے کشیدگی کے بعد 234 ملین ڈالر کے ڈرون منصوبے کا اعلان کر دیا۔عالمی خبر رساں ادارے رائٹرزکے ...

مودی کی بوکھلاہٹ؛ 234 ملین ڈالرز کے ڈرون منصوبے کا اعلان

(لیاری عمارت سانحہ) ایم کیو ایم، سندھ حکومت کے ایک دوسرے پر سنگین الزامات وجود - اتوار 06 جولائی 2025

عمارت گرنے کی ذمہ دار سندھ حکومت ، غیر قانونی تعمیرات ایس بی سی اے کراتا ہے، علی خورشیدی ایس بی سی اے اور دیگر اداروں میں آج بھی سسٹم ایم کیو ایم کے ماتحت ہے ، سعدیہ جاوید کا رد عمل لیاری عمارت سانحے پر سیاست عروج پر ہے، ایم کیو ایم اور سندھ حکومت نے حادثے کے سلسلے میں ایک د...

(لیاری عمارت سانحہ) ایم کیو ایم، سندھ حکومت کے ایک دوسرے پر سنگین الزامات

( صیہونی درندگی)22 گھنٹوں میں غزہ کے118مسلم شہید وجود - بدھ 02 جولائی 2025

ہنستے کھیلتے بچوں کی سالگرہ کا منظر لاشوں کے ڈھیر میں تبدیل ، 24 افراد موقع پر لقمہ اجل الباقا کیفے، رفح، خان یونس، الزوائدا، دیر البلح، شجاعیہ، بیت لاحیا کوئی علاقہ محفوظ نہ رہا فلسطین کے نہتے مظلوم مسلمانوں پر اسرائیلی کی یہودی فوج نے ظلم کے انہتا کردی،30جون کی رات سے یکم ج...

( صیہونی درندگی)22 گھنٹوں میں غزہ کے118مسلم شہید

(غلامی نا منظور )پارٹی 10 محرم کے بعد تحریک کی تیاری کرے(عمران خان) وجود - بدھ 02 جولائی 2025

ستائیسویں ترمیم لائی جا رہی ہے، اس سے بہتر ہے بادشاہت کا اعلان کردیںاور عدلیہ کو گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ بنا دیں،حکومت کے پاس کوئی عوامی مینڈیٹ نہیں یہ شرمندہ نہیں ہوتے 17 سیٹوں والوں کے پاس کوئی اختیار نہیںبات نہیں ہو گی، جسٹس سرفراز ڈوگرکو تحفے میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ لگای...

(غلامی نا منظور )پارٹی 10 محرم کے بعد تحریک کی تیاری کرے(عمران خان)

اشرافیہ کو نوازو، عوام کی کمر توڑو، یہ ہے حکومت کی پالیسی(حافظ نعیم) وجود - بدھ 02 جولائی 2025

عالمی مارکیٹ میں قیمتیں گریں توریلیف نہیں، تھوڑا بڑھیں تو بوجھ عوام پر،امیر جماعت اسلامی معیشت کی ترقی کے حکومتی دعوے جھوٹے،اشتہاری ہیں، پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ مسترد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کا ردعمل آگیا۔انہوں...

اشرافیہ کو نوازو، عوام کی کمر توڑو، یہ ہے حکومت کی پالیسی(حافظ نعیم)

حکومت کابجلی بلوں سے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ وجود - منگل 01 جولائی 2025

وفاقی وزیر توانائی نے تمام وزرائے اعلی کو خط لکھ دیا، محصولات کی وصولی کے متبادل طریقوں کی نشاندہی ،عملدرآمد کے لیے تعاون طلب بجلی کے مہنگے نرخ اہم چیلنج ہیں، صارفین دیگر چارجز کے بجائے صرف بجلی کی قیمت کی ادائیگی کر رہے ہیں، اویس لغاری کے خط کا متن حکومت نے بجلی کے بلوں میں ...

حکومت کابجلی بلوں سے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ

اسرائیل، امریکا کے عزائم کو متحد ہو کر ہی ناکام بنانا ہوگا( حافظ نعیم ) وجود - منگل 01 جولائی 2025

پاکستان، ایران اور ترکی اگراسٹریٹجک اتحاد بنالیں تو کوئی طاقت حملہ کرنے کی جرات نہیں کرسکتی گیس پائپ لائن منصوبے کو تکمیل تک پہنچایا جائے، ایران کے سفیر سے ملاقات ،ظہرانہ میں اظہار خیال پاکستان میں ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے اسرائیلی اور امریکی جارحیت کے خلاف ایران کی حم...

اسرائیل، امریکا کے عزائم کو متحد ہو کر ہی ناکام بنانا ہوگا( حافظ نعیم )

خودمختارپارلیمان ہماری جمہوریت کا دھڑکتا ہوا دل ہے(بلاول بھٹو) وجود - منگل 01 جولائی 2025

پارلیمان میں گونجتی ہر منتخب آواز قوم کی قربانیوں کی عکاس ، امن، انصاف اور پائیدار ترقی کیلئے ناگزیر ہے کسی کو بھی پارلیمان کے تقدس کو پامال کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے،عالمی یوم پارلیمان پر پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ خودمختار پا...

خودمختارپارلیمان ہماری جمہوریت کا دھڑکتا ہوا دل ہے(بلاول بھٹو)

ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کی رسوائی وجود - منگل 01 جولائی 2025

ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پانے کے بعد لیگ سے باہر آئرلینڈ کی جگہ نیوزی لینڈ یا پاکستان کی ٹیم کو اگلے سیزن کیلیے شامل کیا جائے گا،رپورٹ ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کو رسوائی کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پ...

ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کی رسوائی

غزہ میں صہیونی مظالم کی انتہا(140نہتے مسلم شہید) وجود - منگل 01 جولائی 2025

درندگی کا شکار فلسطینیوں میں بیشتر کی نعش شناخت کے قابل نہ رہی ،زخمیوں کی حالت نازک جنگی طیاروں کی امدادی مراکز اور رہائشی عمارتوں پر بمباری ،شہادتوں میں اضافے کا خدشہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری نے ایک بار پھر انسانیت کو شرما دیا۔ گزشتہ48گھنٹوں کے دوران صیہونی افواج کے وحش...

غزہ میں صہیونی مظالم کی انتہا(140نہتے مسلم شہید)

مضامین
اساتذہ پر تشدد قابلِ مذمت ! وجود اتوار 06 جولائی 2025
اساتذہ پر تشدد قابلِ مذمت !

اسرائیل کے سامنے سیسہ پلائی دیوار! وجود اتوار 06 جولائی 2025
اسرائیل کے سامنے سیسہ پلائی دیوار!

واقعہ کربلا حق و باطل کے درمیان کائنات کا سب سے عظیم معرکہ وجود اتوار 06 جولائی 2025
واقعہ کربلا حق و باطل کے درمیان کائنات کا سب سے عظیم معرکہ

بھارتی تعلیمی ادارے مسلم تعصب کا شکار وجود جمعه 04 جولائی 2025
بھارتی تعلیمی ادارے مسلم تعصب کا شکار

سیاستدانوں کے نام پر ادارے وجود جمعه 04 جولائی 2025
سیاستدانوں کے نام پر ادارے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر