وجود

... loading ...

وجود

روپے کی قدر میں کمی دولت مندوں نے ڈالر جمع کرنا شروع کردیے

هفته 28 اکتوبر 2017 روپے کی قدر میں کمی دولت مندوں نے ڈالر جمع کرنا شروع کردیے

ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کاسلسلہ مسلسل جاری ہے، جبکہ غیر سرکاری ذرائع کے مطابق گزشتہ چند ماہ کے دوران افراط زر کی شرح میں بھی غیر محسوس طریقے سے اضافہ ہوتا جارہا ہے ،روپے کی قدر میں غیر سرکاری سطح پر غیر محسوس طریقے سے کمی نے مہنگائی میں اضافے میں نمایاں کردار ادا کیاہے جس کی وجہ سے عام آدمی کی مشکلات میں مسلسل اضافہ ہورہاہے،دوسری جانب بینکوں کی جانب سے ڈیپازٹ پر منافع کی شرح میں کوئی اضافہ نہ ہونے بلکہ ،ڈیپازٹس پر منافع کی شرح میں پہلے کے مقابلے میں کمی ہونے کی وجہ سے جس کااندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ گزشتہ سال کمرشیل بینک ہر طرح کے ڈیپازٹس پر کم وبیش3.30 فیصد تک منافع ادا کررہے تھے لیکن گزشتہ سال اگست میں بینکوں کی جانب سے دئے جانے والے منافع کی اس شرح کے مقابلے رواں سال اگست میں بینکوں کی جانب سے دئے جانے والے منافع کی شرح سکڑ کر صرف 3.2 فیصد رہ گئی،جبکہ رواں سال اگست میں افراط زر کی شرح 3.4 فیصد ریکارڈ کی گئی اس سے واضح ہوتاہے کہ بینکوں کی جانب سے ڈیپازٹس پر دیاجانے والا منافع افراط زر کی شرح سے بھی کم ہے،اس صورت حال کے پیش نظر بینکوں میں رقم ڈیپازٹ کرانے والے اب اپنی رقم سے زیادہ بہتر شرح پر منافع حاصل کرنے کے لیے پراپرٹی کی خریداری کی جانب راغب ہورہے ہیں جس کی وجہ سے ملک میں موجود غیریقینی حالات اور حکومت کی جانب سے پراپرٹی کی خریداری پر ٹیکسوں میں اضافے کے باوجود پراپرٹی کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جبکہ روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمتوں میں ،مسلسل اضافے کے رجحان اور پاکستانی کرنسی کی قیمت میں جلد یابدیر متوقع کمی کئے جانے کی قیاس آرائیوں سے متاثر ہوکر متمول طبقے نے ڈالر کی خریداری شروع کردی ہے اور اپنے مقامی اکاؤنٹس کو غیر ملکی کرنسی اکاؤنٹس میں تبدیل کرنے کے رجحان کو بھی فروغ مل رہاہے، بڑے پیمانے پر ڈالر کی خریداری کی وجہ سے ڈالر کی قیمتوں میں بھی اضافہ کی شرح توقع سے زیادہ ہے۔
بینکوں کی جانب سے ڈیپازٹس پر منافع کی شرح میں کمی کا فائدہ بینکوں سے قرض حاصل کرنے والے بڑے سرمایہ داروں ، اور صنعت کاروں کو ہورہاہے کیونکہ بینکوں کے منافع کی شرح میں کمی کی وجہ سے انھیں اب بینک سے حاصل کیے گیے قرض پر نسبتاً کم شرح سے منافع ادا کرنا پڑتاہے اس طرح ان کے اپنے منافع کی شرح میں خود بخود اضافہ ہورہاہے۔سرمایہ کاروں کو کم شرح منافع پر قرض کی فراہمی معیشت کے لیے ایک نیک فال ہے لیکن اس کا سب سے بڑا نقصان یہ ہورہاہے کہ بینکوں کی جانب سے ڈیپازٹس پر کم شرح سے منافع کی ادائیگی کی وجہ سے بچت کے رجحان کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے ۔دوسری جانب یہ تلخ حقیقت بھی موجود ہے کہ بینکوں کی جانب سے کم شرح منافع پر قرضوں کی فراہمی کے باوجود بینکوں سے قرض لینے کے رجحان میں کمی ہوئی ہے جس کااندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ گزشتہ سال کے دوران سرمایہ کاروں نے مختلف بینکوں سے مجموعی طورپر 296 ارب روپے کے قرض حاصل کیے تھے لیکن حکومت کے ان دعووں کے مطابق کہ ملک میں سرمایہ کاری کے مواقع میں اضافہ ہورہاہے رواں سال کے دوران بینکوں سے گزشتہ سال کے مقابلے میں 92 ارب روپے کم قرض حاصل کیاگیا۔اس حوالے سے ایک اور قابل ذکر بات یہ ہے کہ رواں سال کے دوران بینکوں کے قرض چکانے کی شرح بھی پہلے کے مقابلے میں زیادہ ریکارڈ کی گئی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مقامی سرمایہ کار دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی پر کاربند ہیں اور نہ صرف یہ کہ سرمایہ کاری سے گریز کررہے ہیں بلکہ اپنا سرمایہ نکال رہے ہیں ۔دوسری جانب وفاقی حکومت کی جانب سے بینکوں سے قرض کے حصول کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہورہاہے، اور اعدادوشمار کے مطابق وفاقی حکومت نے رواں سال یکم جولائی سے 22 ستمبر کے دوران بینکوں سے مجموعی طورپر 215ارب روپے کے قرض حاصل کیے۔
ایک طرف ملک میں سرمایہ کاری کی یہ صورت حال ہے کہ سرمایہ کار سرمایہ کاری سے گریز کررہے ہیں دوسری جانب ملک میں جاری سیاسی غیر یقینی کی صورت حال نے اسٹاک مارکیٹ کونڈھال کردیاہے اوراسٹاک مارکیٹ میں روزانہ کی بنیاد پر سرمایہ کاروں کے کروڑوں نہیں بلکہ اربوں روپے ڈوب رہے ہیں اوربڑے بڑے اسٹاک بروکر تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں ۔ اگرچہ گزشتہ چندماہ کے دوران پراپرٹی کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے لیکن پراپرٹی ڈیلرز کاکہناہے کہ حکومت کی جانب سے پراپرٹی کی خریداری کے قواعد وضوابط میں تبدیلی اور مختلف ٹیکسوں میں اضافے کے بعد اب لوگ پراپرٹی میں سرمایہ کاری میں بھی زیادہ دلچسپی نہیں لے رہے ہیں اور پراپرٹی بیچنے والوں کے مقابلے میں خریداروں کی تعداد کم ہے۔اس صورت حال میں ڈالر ہی سرمایہ کاروں کو اپنے سرمائے کومحفوظ رکھنے کا قابل اعتماد متبادل نظر آرہاہے۔اگرچہ رواں سال جون اور ستمبر کے دوران فارن کرنسی اکاؤنٹ میں جمع کرائی گئی رقم میں بہت زیادہ فرق نظر نہیں آرہاہے لیکن روپے کی دن بدن گرتی ہوئی قدر نے سرمایہ کاروں کی نظر میں ڈالر کی وقعت بڑھادی ہے، اوروہ اپنے فاضل سرمائے کو ڈالر میں منتقل کراکے ہی اسے زیادہ محفوظ اورروپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے سرمائے کی وقعت میں ہونے والی متوقع کمی سے محفوظ رکھنے کا زیادہ آسان راستہ تصور کرنے لگے ہیں ۔
اس وقت ہماری معیشت کااندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ جون میں ہمارے زرمبادلے کے ذخائر کی مالیت 21.402 بلین ڈالرکے مساوی بتائی گئی تھی لیکن 29 ستمبر کو یہ ذخائر کم ہوکر 19.763 بلین ڈالر رہ گئے تھے یعنی صرف 2 ماہ کے اندر زرمبادلہ کے ذخائر میں 1.639 بلین ڈالر کی کمی ہوگئی رواں مالی سال کے ابتدائی دوماہ کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے باوجود جولائی سے ستمبر کے دوران ادائیگیوں کاتوازن 1.385 بلین ڈالر کے مساوی سرپلس رہا،رواں مالی سال کے ابتدائی دوماہ کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی 1.287 بلین ڈالر سے بڑھ کر2.601 بلین ڈالر تک پہنچ گیا۔موجودہ صورت حال میں اگر جولائی اور ستمبر کے دوران یعنی رواں مالی سال کی پہلی سہہ ماہی کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں مزید اضافہ ہوااور ادائیگیوں کے توازن میں کمی واقع ہوئی توظاہر ہے کہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدرپر دباؤ میں اضافہ ہوگاجس کے نتیجے میں ہوسکتاہے کہ حکومت بالآخر روپے کی قدر پر نظر ثانی کرنے پر مجبور ہوجائے، یہ وہ توقعات اور خدشات ہیں جن کی بنیادپر پاکستانی کرنسی کو ڈالر میں تبدیل کرنے والوں کو اپنی رقم زیادہ محفوظ اور منافع بخش نظر آرہی ہے اور روپے کو ڈالر میں تبدیل کرانے کے رجحان میں اضافہ ہوتاجارہاہے ۔


متعلقہ خبریں


افغان ہمارے مہمان نہیں، واپس چلے جائیں،دھماکے برداشت نہیں کر سکتے ، وزیر داخلہ وجود - منگل 02 دسمبر 2025

سوشل میڈیا پر 90 فیصد فیک نیوز ہیں، جلد کریک ڈاؤن ہوگا،کوئی لندن میں بیٹھ کر بکواس کررہا ہے اداروں میں مسئلہ چل رہا ہے ،بہت جلد آپ یہاں آئیں گے اور ساری باتوں کا جواب دینا ہوگا، محسن نقوی تینوں صوبوں میں افغان باشندوں کیخلاف کارروائی جاری ، پختونخوا میں تحفّظ دیا جا رہا ہے، ج...

افغان ہمارے مہمان نہیں، واپس چلے جائیں،دھماکے برداشت نہیں کر سکتے ، وزیر داخلہ

مین ہول میں گر کر بچے کی ہلاکت،سندھ اسمبلی میں احتجاج، اپوزیشن کا واک آؤٹ وجود - منگل 02 دسمبر 2025

حکومت اس طرح کے واقعات کا تدارک کب کریگی، کھلے ہوئے مین ہول موت کو دعوت دینے کے مترادف ہیں، معصوم بچے کی لاش گیارہ گھنٹے کے بعد ملی ،بی آر ٹی ریڈ لائن پر تیسرا واقعہ ہے،اپوزیشن ارکان کب تک لاشیں اٹھاتے رہیں گے،بچے کی تصویر ایوان میں دکھانے پر ارکان آبدیدہ، خواتین کے آنسو نکل ...

مین ہول میں گر کر بچے کی ہلاکت،سندھ اسمبلی میں احتجاج، اپوزیشن کا واک آؤٹ

لکی مروت،پولیس موبائل پر خودکش حملہ، اہلکار شہید، 6 زخمی وجود - منگل 02 دسمبر 2025

دونوں حملہ آور سڑک کنارے کھڑے تھے، پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچی پولیس اسٹیشن تجوڑی کی موبائل قریب آنے پر ایک نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا خیبرپختونخوا کے ضلع لکی مروت میں پولیس موبائل پر خودکش حملے میں ایک پولیس اہلکار شہید اور 6زخمی ہوگئے۔پولیس کے مطابق لکی مروت میں خو...

لکی مروت،پولیس موبائل پر خودکش حملہ، اہلکار شہید، 6 زخمی

اگر ہمت ہے تو گورنر راج لگا کر دیکھیں، سہیل آفریدی کا انتباہ وجود - منگل 02 دسمبر 2025

صوبے میں کسی اور راج کی ضرورت نہیں،ہم نہیں ڈرتے، وفاق کے ذمے ہمارے 3 ہزار ارب روپے سے زیادہ پیسے ہیں بند کمروں کی پالیسیاں خیبر پختونخوا میں نافذ کرنے والوں کو احساس کرنا چاہیے، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی نجی ٹی وی سے گفتگو وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ ص...

اگر ہمت ہے تو گورنر راج لگا کر دیکھیں، سہیل آفریدی کا انتباہ

راستہ تبدیل نہیں ہوگا، ضرورت پڑی تو اسلام آباد کا رخ کریں گے ، مولانا فضل الرحمان وجود - پیر 01 دسمبر 2025

  ٹرمپ کے ہاتھوں سے فلسطینیوں کا خون ٹپک رہا ہے ، شہباز شریف اسے امن کا نوبل انعام دینے کی بات کر رہے ہیں، آئین کو کھلونا بنا دیا گیا ،بڑے لوگوں کی خواہش پر آئینی ترامیم ہو رہی ہیں افغان پالیسی پر پاکستان کی سفارت کاری ناکام رہی، جنگ کی باتوں سے مسئلے حل نہیں ہوں گے ، ...

راستہ تبدیل نہیں ہوگا، ضرورت پڑی تو اسلام آباد کا رخ کریں گے ، مولانا فضل الرحمان

خیبر پختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور وجود - پیر 01 دسمبر 2025

متوقع نئے گورنر کے لیے تین سابق فوجی افسران اور تین سیاسی شخصیات کے نام زیر غور تبدیلی کے حوالے سے پارٹی کا ہر فیصلہ قبول ہوگا، گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی خیبرپختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور شروع کردیا گیا، گورنر راج کے لیے فیصل کریم کنڈی کو رکھنے یا ان کی جگہ...

خیبر پختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور

اسرائیل کے جنگی جرائم اور نسل کشی پر جوابدہی ناگزیر ہے ، وزیر خارجہ وجود - پیر 01 دسمبر 2025

اسرائیل کی بے دریغ بربریت نے غزہ کو انسانیت ،عالمی ضمیر کا قبرستان بنا دیا ہے صورتحال کو برداشت کیا جا سکتا ہے نہ ہی بغیر انصاف کے چھوڑا جا سکتا ہے ، اسحق ڈار نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ عالمی قانون کے مطابق اسرائیل کی جانب سے کیے گئے جنگی جر...

اسرائیل کے جنگی جرائم اور نسل کشی پر جوابدہی ناگزیر ہے ، وزیر خارجہ

صوبائی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - پیر 01 دسمبر 2025

آئینی ترمیم مسترد کرنا کسی عدالت کا اختیار نہیں،قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے کسی ایسے عمل کا ساتھ نہیں دیں گے جس سے وفاق کمزور ہو،تقریب سے خطاب پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے ،آئینی ترمیم کو مسترد کرنا کسی عدالت کے ا...

صوبائی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا،بلاول بھٹو

طالبان حکام دہشت گردوں کی سہولت کاری بند کریں،ترجمان پاک فوج وجود - اتوار 30 نومبر 2025

  پاکستان اور افغانستان کے مابین تجارت کی بندش کا مسئلہ ہماری سیکیورٹی اور عوام کے جان و مال کے تحفظ سے جڑا ہے ،خونریزی اور تجارت اکٹھے نہیں چل سکتے ،بھارتی آرمی چیف کا آپریشن سندور کو ٹریلر کہنا خود فریبی ہے خیبرپختونخوا میں سرحد پر موجودہ صورتحال میں آمد و رفت کنٹرول...

طالبان حکام دہشت گردوں کی سہولت کاری بند کریں،ترجمان پاک فوج

عمران خان کی صحت سے متعلق خبروں کا مقصد عوام کا ردعمل جانچنا ہے ،علیمہ خانم وجود - اتوار 30 نومبر 2025

  یہ ٹیسٹ رن کر رہے ہیں، دیکھنے کے لیے کہ لوگوں کا کیا ردعمل آتا ہے ، کیونکہ یہ سوچتے ہیں اگر لوگوں کا ردعمل نہیں آتا، اگر قابل انتظام ردعمل ہے ، تو سچ مچ عمران خان کو کچھ نہ کر دیں عمران خان ایک 8×10 کے سیل میں ہیں، اسی میں ٹوائلٹ بھی ہوتا ہے ،گھر سے کوئی کھانے کی چیز...

عمران خان کی صحت سے متعلق خبروں کا مقصد عوام کا ردعمل جانچنا ہے ،علیمہ خانم

پی ٹی آئی کا اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا اعلان وجود - اتوار 30 نومبر 2025

سہیل آفریدی کی زیر صدارت پارٹی ورکرزاجلاس میں بھرپور احتجاج کا فیصلہ منگل کے دن ہر ضلع، گاؤں ، یونین کونسل سے وکررز کو اڈیالہ جیل پہنچنے کی ہدایت پاکستان تحریک انصاف نے اگلے ہفتے اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا اعلان کر دیا، احتجاج میں آگے لائحہ عمل کا اعلان بھی کیا جائے گا۔وزیر ...

پی ٹی آئی کا اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا اعلان

سندھ کی تقسیم کی افواہوں پر پریشان ہونا چھوڑ دیں،مراد علی شاہ وجود - اتوار 30 نومبر 2025

جب 28ویں ترمیم سامنے آئے گی تو دیکھیں گے، ابھی اس پر کیا ردعمل دیں گورنر کی تقرری کا اختیار وزیراعظم اور صدر کا ہے ، ان کے علاوہ کسی کا کردار نہیں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کی تقسیم کی افواہوں پر پریشان ہونا چھوڑ دیں۔سیہون میں میڈیا سے گفتگو میں مراد ...

سندھ کی تقسیم کی افواہوں پر پریشان ہونا چھوڑ دیں،مراد علی شاہ

مضامین
یاسین ملک کو سزا دلانے کا بھارتی منصوبہ وجود منگل 02 دسمبر 2025
یاسین ملک کو سزا دلانے کا بھارتی منصوبہ

مسٹر ٹیفلون۔۔۔ وجود منگل 02 دسمبر 2025
مسٹر ٹیفلون۔۔۔

آگرہ واقعہ ہندوتوا کا عروج اقلیتوں کی بے بسی خوف عدم تحفظ وجود پیر 01 دسمبر 2025
آگرہ واقعہ ہندوتوا کا عروج اقلیتوں کی بے بسی خوف عدم تحفظ

بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد وجود پیر 01 دسمبر 2025
بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد

کشمیر ٹائمز کے دفتر پر چھاپہ کیا بتاتا ہے! وجود اتوار 30 نومبر 2025
کشمیر ٹائمز کے دفتر پر چھاپہ کیا بتاتا ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر