وجود

... loading ...

وجود

بینکوں کے کھاتے داروں کو ٹیکس نیٹ میں جکڑنے کافیصلہ،، بینکوں کی مزاحمت

جمعرات 26 اکتوبر 2017 بینکوں کے کھاتے داروں کو ٹیکس نیٹ میں جکڑنے کافیصلہ،، بینکوں کی مزاحمت

کمرشل بینکوں نے ایف بی آر کو کھا تے داروں کا ڈیٹا دینے سے انکار کردیاہے جس کے بعد اب حکومت نے بینکوں کے گرد گھیرا تنگ کرنے کافیصلہ کرلیاہے اور اس مقصد کے لیے جلد ہی وزارت خزانہ کی جانب سے کوئی نوٹی فیکشن جاری کئے جانے کے امکان کو رد نہیں کیاجاسکتا۔
وزارت خزانے کے ذرائع کے مطابق ایف بی آر ٹیکس کا دائرہ وسیع کرنے کے لیے بینکوں میں رقوم جمع کرانے والے کھاتے داروں کی تفصیلات طلب کی تھیں تاکہ ان کی بنیادپر زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ٹیکس کے دائرے میں لاکر ٹیکسوں کی وصولی میں اضافہ کیاجاسکے لیکن بینک اس حوالے سے ایف بی آر کے سامنے ڈٹ گئے ہیں اور انھوں نے تمام کھاتے داروں کی تفصیلات ایف بی آر کو فراہم کرنے اور اس حوالے سے کسی طرح کے بھی تعاون سے انکار کردیاہے۔جس کے بعد حکومت نے کمرشیل بینکوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کافیصلہ کر لیا ہے ۔ اطلاعات کے مطابق ریونیو سے متعلق وزیراعظم کے خصوصی معاون ہارون اختر خان کی زیر صدارت ٹیکسوں میں اصلاحات پر عملدرآمد سے متعلق کمیٹی کے حالیہ اجلاس میں کمرشیل بینکوں کی جانب سے ایف بی آر کو کھاتے داروں کی تفصیلات تک آن لائن رسائی دینے سے انکار سے پیدا ہونے والی صورت حال اور بینکوں کا فارنزک آڈٹ کرانے کے حوالے سے تفصیل کے ساتھ تبادلہ خیالات کیاگیا۔ اطلاعات کے مطابق بینکوں نے ایف بی آر کو ان کھاتے داروں کی تفصیلات دینے سے بھی انکار کردیاہے جو بینکوں کو بینکاری کے حوالے سے لین دین پر مختلف ٹیکس ادا کرتے ہیں ،جس کی وجہ سے ایف بی آر ان کھاتے داروں کے خلاف کوئی موثر کارروائی کرنے سے قاصر ہے اطلاعات کے مطابق ایف بی آر اور کمرشیل بینکوں کے درمیان یہ تنازعہ گزشت 2013 سے چل رہاہے اور بینک ایف بی آر کو کھاتے داروں کی کسی بھی طرح کی تفصیلات دینے سے مسلسل انکاری ہیں ۔
اطلاعات کے مطابق ریونیو سے متعلق وزیراعظم کے خصوصی معاون ہارون اختر خان کی زیر صدارت ٹیکسوں میں اصلاحات پر عملدرآمد سے متعلق کمیٹی کے حالیہ اجلاس میں بھی کمیٹی کے ارکان بینکوں کی جانب سے عدم تعاون پر کمرشیل بینکوں کے خلاف کارروائی کے حوالے سے کسی حتمی فیصلے پر نہیں پہنچ سکے اور یہ فیصلہ نہیں کیاجاسکا کہ بینکوں کے خلاف ایف بی آر سے عدم تعاون اور بینکوں کو کھاتے داروں کی تفصیلات دینے پر مجبور کرنے کے لیے کیاکارروائی کی جاسکتی ہے، اجلاس میں یہ فیصلہ کیاگیا ہے کہ کمیٹی کے چیئرمین اب اس حوالے سے اسٹیٹ بینک پاکستان اور پاکستان بینکنگ کونسل کے ارباب اختیار سے ملاقات کریں گے جس کے بعد بینکوں کے خلاف کسی طرح کی کارروائی کافیصلہ کیاجائے گا۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ انکم ٹیکس آرڈی ننس کی دفعہ 165 کے تحت بینک کسی بھی شخص سے وصول کردہ ٹیکس کی تفصیلات ،وصول کئے جانے والے ٹیکس کی مالیت اور متعلقہ شخص کے قومی شناختی کارڈ کے نمبر سے ایف بی آر کو آگاہ کرنے کے پابند ہیں ۔ انکم ٹیکس آرڈی ننس کی دفعہ 165 اے کے تحت بینک ایف بی آر کو اپنے مرکزی ڈیٹا بیس تک آن لائن رسائی دینے کے بھی پابند ہیں لیکن 2013 میں قانون میں اس طرح کی ترمیم کئے جانے کے بعد ہی سے بینک ایف بی آر کو اس طرح کی تفصیلات فراہم کرنے سے مسلسل انکار کرتے رہے ہیں ۔
وفاقی حکومت نے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ٹیکس کے دائرے میں لانے کے لیے 50 ہزار روپے سے زیادہ رقم کی لین دین کرنے والے انکم ٹیکس ادا نہ کرنے والے کھاتے داروں پر 0.4 فیصد ٹیکس عاید کرنے کااعلان کیاتھالیکن اس کے باوجود لوگ ٹیکس کے دائرے میں شامل ہونے کو تیار نظر نہیں آتے۔
شاہد خاقان عباسی نے وزارت عظمیٰ کامنصب سنبھالنے کے بعد ایف بی آر کو ہدایت کی تھی کہ وہ ٹیکسوں کادائرہ بڑھانے کے لیے بینکوں سے لین دین کے ڈیٹا سے مدد لے ،واضح رہے کہ پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ بھی ملک میں ٹیکس بیس محدود ہونے پر تشویش کااظہار کرچکے ہیں ۔
اطلاعات کے مطابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے اپنے ریونیو سے متعلق امور کے معاون ہارون اختر کو ہدایت کی تھی کہ چونکہ ایف بی آر کے حکام ٹیکسوں کادائرہ بڑھانے کے حوالے سے کوئی کامیابی حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں اس لیے اب خود وہ ٹیکسوں کادائرہ بڑھانے کے لیے ذاتی طورپر کوششیں کریں ۔
ایف بی آر کے ذرائع کے مطابق اب جبکہ ٹیکسوں کے گوشوارے جمع کرانے کی آخری تاریخ قریب تر آگئی ہے 20 اکتوبر تک صرف 4لاکھ15 ہزار افراد نے ٹیکسوں کے گوشوارے جمع کرائے تھے ،جس کے بعد اب ایف بی آر کے پاس ٹیکسوں کادائرہ کار بڑھاکر ٹیکس وصولی کے ہدف کی تکمیل کے لیے بینکوں اورٹیلی مواصلات سے متعلق کمپنیوں جیسے بڑے اداروں پر دھاوا بولنے کے سوا کوئی اور چارہ کار نہیں رہاہے۔
یہ بھی معلوم ہواہے کہ اگرچہ پاکستان کے کمرشیل بینک ایف بی آر کو پاکستانی کھاتے داروں کے اکاؤنٹس کی تفصیلات بتانے کوتیار نہیں ہیں لیکن وہ امریکی ٹیکس دہندگان کے کھاتوں کی تفصیلات امریکی ٹیکس وصول کرنے والے حکام کو فراہم کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک کو فراہم کرنے کوتیار ہیں اور اس حوالے سے تمام تفصیلات اسٹیٹ بینک کو فراہم کررہے ہیں ۔بینکنگ ذرائع کے مطابق فارن اکاؤنٹ ٹیکس عملدرآمد ایکٹ (فاٹکا) کے تحت امریکی ادارے دیگر ممالک سے سالانہ بنیاد پر امریکی ٹیکس دہندگان کی تفصیلات حاصل کرنے کے مجاذ ہیں تاکہ وہ اس کی بنیاد پر اپنی کارروائی مکمل کرسکیں ۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بھی گزشتہ دنوں ٹیکسوں میں اصلاحات پر عملدرآمد سے متعلق کمیٹی کے ارکان سے ملاقات کی تھی اور ٹیکسوں کے نظام کو مزید اپ گریڈ اور موثر بنانے کے حوالے سے تبادلہ خیالات کیا تھا۔اطلاعات کے مطابق اس ملاقات میں معروف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ اشفاق تولہ اور ٹیکسوں سے متعلق امور کے معروف وکیل عابد شاہان بھی شریک ہوئے تھے۔اس اجلاس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے یہ واضح کیاتھا کہ حکومت نے ٹیکسوں میں اصلاحات پر عملدرآمد سے متعلق کمیٹی کی پیش کردہ اصلاحات پر عملدرآمد کافیصلہ کرلیاہے۔اس ملاقات کے دوران کمیٹی کے ارکان نے فوری ،مختصرالمیعاد اور طویل المیعاد بنیاد پر کئے جانے والے مختلف اقدامات تجویز کئے تھے۔
یہ بھی معلوم ہواہے کہ اس اجلاس میں ٹیکسوں میں اصلاحات پر عملدرآمد سے متعلق کمیٹی کے ارکان نے سگریٹ تیار کرنے ،اور اس کی سپلائی کے نظام کی الیکٹرانک مانیٹرنگ کی بھی تجویز دی تھی تاکہ سگریٹ کمپنیوں کی جانب سے ٹیکس چوری کے مبینہ واقعات کاپتہ چلاکر ان سے پورا پورا ٹیکس وصول کیاجاسکے اور اس شعبے میں مبینہ طورپر بڑے پیمانے پر ٹیکسوں کی چوری کے واقعات کی روک تھام کی جاسکے ۔اطلاعات کے مطابق سگریٹ ساز کمپنیوں کی الیکٹرانک مانیٹرنگ کافیصلہ مارچ 2017 میں کرلیاگیاتھا لیکن بااثرافراد نے اس پر عملدرآمد اب تک نہیں ہونے دیاہے۔
ایف بی آر کے چیئرمین طارق پاشا نے گزشتہ روز اطلاعات کے مطابق ٹیکسوں میں اصلاحات پر عملدرآمد سے متعلق کمیٹی کے ارکان کو یقین دلایاہے کہ وہ اسٹیک ہولڈرز سے ملاقاتیں کرکے اس مسئلے کوحل کرلیں گے۔اس حوالے سے ٹیکسوں میں اصلاحات پر عملدرآمد سے متعلق کمیٹی کاایک اجلاس جلدہی ہوگا جس میں سگریٹ ساز کمپنیوں کی الیکٹرانک مانیٹرنگ شروع کرنے کی حتمی تاریخ کافیصلہ کردیا جائے گا۔الیکٹرانک مانیٹرنگ کافیصلہ سگریٹ کی تیاری اورفروخت کے حوالے سے کی جانے والی مبینہ غلط بیانی کی روک تھام کرکے متعلقہ اداروں سے پوراپورا ٹیکس وصول کرنے کے لیے کیاگیاہے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ ٹیکسوں میں اصلاحات پر عملدرآمد سے متعلق کمیٹی اس حوالے سے کب فیصلہ کرتی ہے اور اس پر عملدرآمد کے لیے کیاٹیکنک استعمال کی جاتی ہے۔


متعلقہ خبریں


ہر سال سیلاب سے نقصان کے متحمل نہیں ہوسکتے، فیلڈ مارشل وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

سیلاب کے نقصانات سے عوام کو محفوظ رکھنے کیلئے تمام ضروری اقدامات فوری طور پر کیے جانے چاہئیں، فوج عوامی فلاح کے تمام اقدامات کی بھرپور حمایت جاری رکھے گی،سید عاصم منیر کا اچھی طرز حکمرانی کی اہمیت پر زور انفرا سٹرکچر ڈیولپمنٹ تیز کرنا ہوگی، متاثرین نے بروقت مدد فراہم کرنے پر پ...

ہر سال سیلاب سے نقصان کے متحمل نہیں ہوسکتے، فیلڈ مارشل

افغانستان خارجیوں اور پاکستان میں سے ایک کا انتخاب کر لے، وزیر اعظم کا واضح پیغام وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

  وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل کا بنوں کا دورہ،جنوبی وزیرستان آپریشن میں 12 بہادر شہدا کی نماز جنازہ میں شرکت،سی ایم ایچ میں زخمی جوانوں کی عیادت، دہشت گردی سے متعلق اہم اور اعلیٰ سطح کے اجلاس میں شرکت کی دہشت گردی کا بھرپور جواب جاری رہے گا،پاکستان میں دہشت گردی کرنیوالو...

افغانستان خارجیوں اور پاکستان میں سے ایک کا انتخاب کر لے، وزیر اعظم کا واضح پیغام

پنجاب میں سیلاب کی تباہی،کئی دیہات ڈوب گئے ،101 شہری جاں بحق وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

45 لاکھ افراد اور 4 ہزار سے زائد دیہات متاثر،25 لاکھ 12 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل دریائے راوی ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری بھارتی آبی جارحیت کے باعث پنجاب میں آنے والے سیلاب میں اب تک 101 شہری جاں بحق ہوچکے ہیں، 45 لاکھ 70 ہزار ا...

پنجاب میں سیلاب کی تباہی،کئی دیہات ڈوب گئے ،101 شہری جاں بحق

غزہ پر قبضہ، اسرائیلی سیکورٹی حکام کی نیتن یاہو کوتنبیہ وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

سکیورٹی حکام نے نیتن یاھو کو خبردار کیا غزہ پر قبضہ انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے پانچ گھنٹے طویل اجلاس کا ایجنڈا غزہ پر قبضہ تھا، قیدیوں کو لاحق خطرات پر تشویش اسرائیل کے تمام اعلی سکیورٹی حکام نے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کو خبردار کیا ہے کہ غزہ شہر پر قبضہ انتہائی خطرناک ث...

غزہ پر قبضہ، اسرائیلی سیکورٹی حکام کی نیتن یاہو کوتنبیہ

علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کارکنان آپے سے باہر ، قیادت کی جانب سے کارکنان کو نہیں روکا گیا تشدد کسی صورت قبول نہیں،پی ٹی ائی کا معافی مانگنے اور واضع لائحہ عمل نہ دینے تک بائیکاٹ کرینگے، صحافیوں کا اعلان توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان...

علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو وجود - منگل 09 ستمبر 2025

پہلے ہی اِس معاملے پر بہت تاخیرہو چکی ہے ، فوری طور پر اقوام متحدہ جانا چاہیے، پاکستان کے دوست ممالک مدد کرنا چاہتے ہیں سیلاب متاثرین کے نقصانات کا ازالہ ہوناچاہیے، ملک میں زرعی ایمرجنسی لگائی جانی چاہیے، ملتان میں متاثرین سے خطاب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ...

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

محکمہ موسمیات نے اگلے 2 روز میں مزید موسلادھار بارشوں کا امکان ظاہر کردیا،شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت پورٹ قاسم سمندر میں ماہی گیروں کی کشتی الٹ گئی، ایک ماہی گیر ڈوب کر جاں بحق جبکہ تین کو بچا لیا گیا، ریسکیو حکام کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے...

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم وجود - منگل 09 ستمبر 2025

قدرتی آفات کو ہم اللہ تعالیٰ کی آزمائش سمجھ کر اِس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں ، امیر جماعت اسلامی چالیس سال سے مسلط حکمران طبقے سے صرف اتنا پوچھتا ہوں کہ یہ کس کو بے وقوف بناتے ہیں، گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سیلاب کے نقصانات میں ہمارے حکمرانوں کی...

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم

ٹرمپ کی وارننگ،حماس کا مذاکرات پر آمادگی کا اعلان وجود - منگل 09 ستمبر 2025

کسی بھی معاہدے میں اسرائیل کا فلسطین سے مکمل انخلا شامل ہو نا چاہئے ہم اپنے عوام پر جارحیت کو روکنے کی ہر کوشش کا خیرمقدم کرتے ہیں، بیان فلسطینی تنظیم حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دی گئی آخری وارننگ کے بعد فوری طور پر مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے لیے تی...

ٹرمپ کی وارننگ،حماس کا مذاکرات پر آمادگی کا اعلان

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا، مزید سیلابی صورت حال کا خدشہ،متعلقہ اداروں کا ہنگامی الرٹ جاری،ملتان میں ریلے سے نمٹنے کیلئے ضلعی انتظامیہ نے ایک عملی منصوبہ تیار کر لیا ،وزارت آبی وسائل صوبے بھر میں مختلف مقامات پر طوفانی بارشوں کا خطرہ ،پنجاب سے آنیو...

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  نماز فجر کے بعد مساجد اور گھروں میں ملکی ترقی اورسلامتی کیلئے دعا ئیں مانگی گئیں، فول پروف سکیورٹی انتظامات کراچی سے آزاد کشمیر تک ریلیاں اورجلوس نکالے گئے، فضائوں میں درود و سلام کی صدائوں کی گونج اٹھیں رحمت اللعالمین، خاتم النبیین، ہادی عالم حضرت محمد ﷺ کی ولادت ...

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم) وجود - پیر 08 ستمبر 2025

قوم کو پاک فضائیہ کی صلاحیتوں پر فخر ہے،پاک فضائیہ نے ہمیشہ ملکی حدود کا دفاع کیا،صدرآصف علی زرداری پاکستانی فضائیہ ہمیشہ کی طرح ملکی خودمختاری، جغرافیائی سرحدوں اور سالمیت کا بھرپور دفاع کرتی رہے گی،شہبازشریف صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے ...

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم)

مضامین
قطر پر قطر کی مدد سے اسرائیلی حملہ وجود اتوار 14 ستمبر 2025
قطر پر قطر کی مدد سے اسرائیلی حملہ

بھارت میں ہندو مسلم فسادات وجود اتوار 14 ستمبر 2025
بھارت میں ہندو مسلم فسادات

نیپال کی بغاوت :تم نے لوٹا ہے صدیوں ہمارا سکوں وجود اتوار 14 ستمبر 2025
نیپال کی بغاوت :تم نے لوٹا ہے صدیوں ہمارا سکوں

بیداری وجود اتوار 14 ستمبر 2025
بیداری

چینی کی بے چینی وجود هفته 13 ستمبر 2025
چینی کی بے چینی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر