... loading ...
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے شمالی کوریا پر حملے کے دھمکیوں کے بعد اب شمالی کوریا نے بھی امریکا کے خلاف انتہائی سخت بلکہ جارحانہ حکمت عملی تیار کرلی ہے جس کا اندازہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شمالی کوریا کے نائب سفیر کم ان ریانگ کے بیان سے لگایاجاسکتاہے شمالی کوریا کے نائب سفیر کم ان ریانگ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنے بیان میں کہا ہے کہ جو ممالک شمالی کوریا کے خلاف امریکا کی فوجی کارروائی سے خود کو دور اور الگ تھلگ رکھیں گے وہ شمالی کوریا کے غیض وغضب اور رد عمل سے محفوظ رہیں گے۔بیان کی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ جب تک کوئی ملک شمالی کوریا کے خلاف امریکی فوجی کارروائی میں حصہ نہیں لیتا، ہمارا س ملک کو دھمکانے یا اس کے خلاف جوہری ہتھیار استعمال کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ پورا امریکا ہمارے جنگی ہتھیاروں کے نشانے پر ہے، اگر امریکا نے ہماری ایک انچ مقدس زمین پر بھی جارحیت کی تو وہ دنیا کے کسی بھی حصے میں ہماری سخت سزا سے خود کو بچا نہیں سکے گا۔اقوام متحدہ کے لیے شمالی کوریا کے نائب سفیر کم نے جنرل اسمبلی میں بیان دیتے ہوئے یہ بھی واضح کردیاہے کہ جب تک امریکا کی جارحانہ پالیسی اور جوہری خطرات کا خاتمہ نہیں ہو جاتا، ہم کسی بھی صورت میں مذاکرات کی میز پر اپنے جوہری ہتھیاروں اور بیلسٹک میزائلوں سے دست بردار نہیں ہوں گے۔
پیانگ یانگ کی جانب سے جوہری ہتھیاروں اور میزائلوں کے مسلسل تجربوں کے بعد امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان کشیدگیوں اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے لیڈر کم جانگ ان کے درمیان تندو تیز جملوں میں نمایاں طور پر اضافہ ہو چکا ہے۔ دوسری جانب ایران نے بھی صدر ٹرمپ کی جانب سے ایٹمی معاہدے کی توثیق نہ کئے جانے اور اس معاہدے کو یکسر ختم کرنے کی دھمکیوں پر امریکا کے خلاف اپنے تندوتیز بیانات میں اضافہ کردیاہے، اگرچہ شمالی کوریاکے معاملے میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنے دیگر اتحادیوں کے ساتھ ہی اب چین اور روس کی اخلاقی حمایت بھی حاصل ہے لیکن ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کے معاملے میں ڈونلڈ ٹرمپ پوری دنیا میں تنہا کھڑے نظر آرہے ہیں ،اور ان کے قریبی اتحادی برطانیا، فرانس اور جرمنی بھی اس مسئلے پر ایران کے خلاف ان کاساتھ دینے کوتیار نہیں ہیں بلکہ اس کے برعکس اس معاہدے کے ان تینوں فریقوں نے واضح الفاظ میں ڈونلڈ ٹرمپ کو جتلادیاہے کہ ایران معاہدے پر عمل پیرا ہے اس لیے نہ صرف یہ کہ وہ اس معاہدے کو ختم کرنے کوتیار نہیں ہیں بلکہ امریکا بھی یکطرفہ طورپر ایسا نہیں کرسکتا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے جوہری معاہدہ کی توثیق سے انکار کے حوالے سے یہ جواز پیش کیا ہے کہ ایران، اس علاقے میں دہشت گردوں کی مدد کر رہا ہے اور انہیں اسلحہ فراہم کر رہا ہے۔ اس بارے میں ٹرمپ نے پاسداران انقلاب کو خاص طور پر نشانہ بنایا ہے۔ تاہم اس سلسلے میں ٹرمپ نے نہایت احتیا ط سے کام لیا ہے اور پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیم قرار نہیں دیا کیونکہ انہیں علم ہے کہ ایران واضح طور پر خبردار کر چکا ہے کہ اگر امریکا نے پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا تو یہ کھلم کھل اعلان جنگ ہوگا۔
ایران کے ساتھ بین الاقوامی جوہری معاہدہ کی توثیق سے انکار سے متعلق بیانات کا گہری نظر سے جائزہ لیاجائے تو یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ یہ صدر ٹرمپ کی گہری شاطرانہ چال ہے اور حقیقت یہ ہے کہ وہ یہ معاہدہ منسوخ کرنا نہیں چاہتے کیونکہ انہیں علم ہے کہ وہ اکیلے معاہدہ منسوخ نہیں کر سکتے کیونکہ اس معاہدہ میں اقوام متحدہ اور دوسرے ممالک شامل ہیں جن میں امریکا کے اتحادی برطانیا، فرانس اور جرمنی بھی شریک ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ ٹرمپ نے معاہدہ منسوخ کرنے کے بجائے اس کے مستقبل کے بارے میں فیصلہ اگلے60 دن کے لیے امریکی کانگریس کے سپرد کر دیا ہے۔ در اصل اس اقدام کے تحت ٹرمپ کچھ اور حاصل کرنا چاہتے ہیں ۔ ٹرمپ کے اس اقدام سے یہ بات بھی بے نقاب ہوگئی ہے کہ وہ اسرائیل اور سعودی عرب کس حد تک ہم نوا ہیں اور پاکستان میں عام مستعمل اصطلاح میں ایک پیچ پر ہیں ۔ دنیا کے بیشتر ممالک نے ٹرمپ کے اس اقدام پر کڑی نکتہ چینی کی ہے اور جیسے کہ جرمنی کے وزیر خارجہ سگمار گیبریل نے خبردار کیا ہے کہ ٹرمپ کے اس اقدام سے جنگ کا خطرہ یورپ کے قریب پہنچ جائے گا لیکن اسرایل اور سعودی عرب صرف د و ممالک ہیں جنہوں نے ٹرمپ کے اقدام کا خیر مقدم کیا ہے۔ دنیا کے بیشتر ممالک کو اس بات کا خطرہ ہے کہ اگر امریکی کانگریس نے ایران کے خلاف تادیبی پابندیاں دوبارہ عائد کیں تو اس صورت میں ایران کے ساتھ معاہدہ ٹھپ پڑ جائے گا اور اگر ٹرمپ نے جوہری معاہدہ معطل کردیا تو دونوں صورتوں میں ایران کے لیے جوہری اسلحہ تیار کرنے کی راہ کھل جائے گی۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ٹرمپ کو سابق صدر اوباما سے ایسی نسلی جانی دشمنی ہے کہ وہ اوباما کے ہر اقدام کو صفحہ ہستی سے مٹا دینا چاہتے ہیں ۔ حتیٰ کہ ایران کے ساتھ معاہدہ کو جو اوباما کا اہم کارنامہ قرار دیا جاتا ہے ،یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ اس سے زیادہ بد ترین اور کوئی معاہدہ نہیں ہو سکتا ،ٹرمپ کا دعوی ہے کہ اس معاہدہ سے ایران کو جوہری طاقت بننے سے نہیں روکا جا سکتاہے ، جب کہ خود امریکا کے اتحادی جو اس معاہدہ میں شامل ہیں ان کی یہ رائے ہے کہ ایران اس معاہدہ پر پوری طرح سے عمل کر رہا ہے اور اقوام متحدہ کی جوہری توانائی کی ایجنسی جو اس معاہدہ کی نگرانی کر رہی ہے اس نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایران نے اس معاہدہ کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی۔ ٹرمپ کو اس بات کا بھی احساس ہے کہ امریکی کانگریس کو بھی ایران کے ساتھ معاہدہ کو منسوخ کرنے کا اختیار نہیں اور پھر وہی حقیقت رکاوٹ بنتی ہے کہ اکیلے امریکی صدر اور امریکی کانگریس یہ بین الاقوامی معاہدہ منسوخ نہیں کرسکتے ہیں ۔ اس صورت حال میں ٹرمپ کی طرف سے اس معاہدہ میں شامل یورپی اور دوسرے ممالک پر زور دیا جارہا ہے کہ یا تو موجودہ معاہدہ میں ردو بدل کیا جائے اور اگر یہ ممکن نہیں تو نئے سرے سے ایک دوسرا معاہدہ کیا جائے۔ اس اقدام کے پیچھے در اصل ٹرمپ کی یہ کوشش ہے کہ ایران کے بیلسٹک مزائیل کی تیاری کے پروگرام کو بھی نئے معاہدہ کے حصار میں لایا جائے کیونکہ ایران کے ساتھ موجودہ معاہدہ صرف جوہری اسلحہ پر پابندی کے بارے میں ہے۔
جولائی 2015میں جوہری اسلحہ کے بارے میں معاہدہ کے بعد ایران نے بیلسٹک میزائل کی تیاری کا منصوبہ شروع کیا تھا اور3 ماہ بعد میزائل کے تجربوں کا آغاز ہوا تھاجن میں سب سے پہلا تجربہ1700 کل میٹر دور تک مار کرنے والا عماد میزائل کا تجربہ شامل تھا۔ نومبر 2015میں ایران نے 2ہزار کلومیٹر کے فاصلہ پر مار کرنے والے میزائل غدر کا تجربہ کیا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ اس وقت ایران کے پاس 300 کلومیٹر دور تک مار کرنے والا ایک شہاب میزائل ، ایک سے دس تک فاتح میزائل ، 700کلو میٹر دور تک مار کرنے والا، ذوالفقار میزائل ، 2ہزار کلومیٹر تک مارکرنے والے 3 عماد اور غدر میزائل ایک سجیل میزائل اور ڈھائی ہزار کلو میٹر دور تک مارکرنے والا خرم شہر میزائل ہے۔ ٹرمپ کی طرف سے پاسداران انقلاب پر دہشت گردوں کی مدد واعانت کے الزام کے فورا بعد امریکی وزارت خزانہ نے پاسداران انقلاب کو دہشت گردی کے خلاف قانون کے دائرہ عمل میں لانے کا اعلان کیا ہے جس کے تحت امریکی حکام کا کہنا ہے کہ پاسداران کو ڈرون حملوں کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکا کے بیشتر اتحادیو ں کو خطرہ ہے کہ ٹرمپ کے اقدام کے نتیجے میں یورپ کے قریب جنگ کی آگ بھڑک سکتی ہے۔ تہران سے لے کر بیروت تک اس پورے علاقہ میں پاسداران انقلاب کا بڑا وسیع اثر رسوخ ہے، خاص طور پر عراق میں جہاں موصل میں داعش کے خلاف جنگ میں پاسداران نے عراقی فوج کے ساتھ مل کر کاروائی کی ہے۔
ایران کی فوج ”ارتش“ ملک کی سرحدوں کی حفاظت پر مامور ہے جب کہ آئین کے تحت پاسداران انقلاب، اسلامی جمہوریہ کے نظام کے محافظ ہیں ۔ میجر جنرل محمد علی جعفری کی سربراہی میں پاسداران میں ایک لاکھ 25 ہزار سپاہی ہیں جن میں بری، فضائی اور بحری دستے شامل ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ اس وقت امریکا کا سب سے بڑا نشانہ ایران کی پاسداران انقلاب ہیں اور ٹرمپ کا ایران کے جوہری معاہدہ کی توثیق سے انکاراور موجودہ معاہدہ میں ترمیم یا نئے معاہدہ پر اصرار کا مقصد ایران کے میزائل پروگرام کی راہیں مسدود کرنا ہے اور اسی لیے نشانہ پاسداران انقلاب کو بنایا جا رہاہے۔
ایران کے صدر روحانی نے ٹرمپ کے اقدام پر اپنے سخت ردعمل میں کہا ہے کہ امریکی صدر سراسر جاہل ہیں ۔ اور یہ بات واقعی صحیح ہے کیونکہ ٹرمپ نے پاسداران انقلاب کو ایران کے رہبر اعلی کی نجی دہشت گرد فورس قرار دیا ہے جب کہ پاسداران انقلاب جو 1979کے انقلاب ایران کے فورا بعد منظم ہوئے تھے ایک آزاد فوجی کمان کے تحت ہیں ۔ایران اور عراق کے درمیان جنگ کے دوران ، پاسداران انقلاب نے اہم، فتوحات حاصل کی تھیں جس کی بنا پر اسے طاقت ور فوج تسلیم کیا جاتا ہے، یوں ایران دنیا کاواحد ملک ہے جہاں آزاد کمان کے تحت دو فوجیں ہیں ۔ پاسداران انقلاب فوجی تنظیم سے کہیں زیادہ اہم ہے۔ نظریاتی محافظ کے علاوہ پاسداران کا با اثر میڈیا گروپس پر کنٹرول ہے ، خاص طور پر فارس نیوز ایجنسی اس کی تحویل میں ہے۔ اس کے علاوہ پاسداران انقلاب کی اس بناپر سب سے زیادہ اہمیت ہے کہ ایران کا اہم انجینئرنگ ادارہ پاسداران کے کنٹرول میں ہے۔ یہ وسیع صنعتی ادارہ جس میں ایک لاکھ 35 ہزار کارکن کام کرتے ہیں ایران اور عراق کی جنگ کے بعد تعمیر نو کے لیے قائم کیا گیا تھا۔ اس ادارے نے کچھ عرصہ قبل تیل کے چار منصوبوں کے لیے 25ارب ڈالر منظور کئے تھے ان میں سے ایک منصوبہ تیل صاف کرنے کا منصوبہ ہے جس کی تکمیل کے بعد ایران پیٹرول کے معاملہ میں خود کفیل ہو جائے گا۔ امریکا اس ادارے کو نشانہ بنانے اور اسے تباہ کرنے کے درپے ہے کیونکہ ڈونلڈ ٹرمپ کاخیال ہے کہ یہی ادارہ ایران میں بیلسٹک میزائل کی تیاری کے پروگرام میں مصروف ہے اور چونکہ یہ ادارہ پاسداران انقلاب کے کنٹرول میں ہے لہٰذا ساری کوشش پاسداران کو دہشت گرد ی میں ملوث کر کے اس کے خلاف بین الاقوامی محاذ قائم کرنے کی ہے لیکن ڈونلڈ ٹرمپ اس معاملے میں بھی کھل کر سامنے آنے کوتیار نہیں ہیں کیونکہ وہ یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں اور ان کے فوجی مشیر اورانٹیلی جنس ایجنسیاں انھیں اچھی طرح باور کراچکی ہیں کہ یہ وقت ایران کے ساتھ براہ راست محاذ آرائی شروع کرنے کے لیے مناسب نہیں ہے کیونکہ مشرق وسطیٰ میں داعش کے خلاف شام کے صدر بشارالاسد کی کھل کر مدد کرکے ایران روس اور چین کی ہمدردیاں حاصل کرنے میں کامیا ب ہوگیاہے اور اگر امریکا نے ایران کے خلاف محاذ آرائی کی کوئی کوشش کی تو نہ صرف یہ کہ روس اور چین کھل کر ایران کاساتھ دے سکتے ہیں بلکہ ایران کے اپنے اتحادی برطانیا، فرانس اورجرمنی بھی امریکا کا ساتھ نہیں دیں گے۔جس کی وجہ سے ایران کے خلاف بین الاقوامی سطح پر سخت پابندیوں کانفاذ بھی ممکن نہیں ہوسکے گا۔
یہ عوام کا خون بہا رہے ہیں،ظلم کا دور ختم ہونے والا ہے ہمارا لیڈرآنے والا ہے،پورے لاہور میں بدترین ظلم بربریت و فسطائیت کا مظاہرہ کیا جارہا ہے،قوم عمران خان کے نظریے پر جمع ہوچکی ہے عمران خان قومی یکجہتی ‘سلامتی‘سیاسی اور اقتصادی استحکام کی علامت ہیں‘وزیراعلیٰ پنجاب کو سمجھنا چ...
پنجاب حکومت نے اٹک تا لاہور قیام و طعام کے تمام مقامات سیل کردیے قافلے کی راہ میںدانستہ رکاوٹیں ڈالی گئی، مشیر اطلاعات شفیع جان کی گفتگو خیبرپختونخوا حکومت کے مشیر اطلاعات شفیع جان نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے اٹک تا لاہور قیام و طعام کے تمام مقامات سیل کردیے، قافلے کی راہ میں...
ہماری سیاست سند اور وراثت رکھتی ہے، ہمیں بزرگوں کے مقاصد کو آگے بڑھانا ہوگا قانون اور آئین پارلیمنٹ میں ہے، مسلکوں کو کمائی کا ذریعہ بنا دیا گیا ہے، خطاب جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ نفرت کی سیاست ختم ہونی چاہیے، زبردستی کی حکومت ہم پر مسلط کی گئ...
ایف بی آر نے اصل آمدن معلوم کرنے کیلئے پچاس کے قریب نجی اسپتالوں میں ان لینڈ افسران بھیج دیے مبینہ ٹیکس چوری میں ملوث پونے دو لاکھ کے لگ بھگ لوگوں اور اداروں کا ڈیٹا اکٹھا کرلیا ہے ،سینئر افسر کی گفتگو فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ملک میں مبینہ طور پر ٹیکس چوری میں...
اس قسم کے بیانات مشرقِ وسطیٰ میں امن کی کوششوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں،امریکی حکام عرب ممالک امن عمل سے دور ہونے لگے، وزیر دفاع کے حالیہ بیانات پر ناراضگی کا اظہار واشنگٹن نے غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیوں سے متعلق مسلسل بیانات پر اسرائیل پر سخت تنقید کی ہے اور...
بغیر اجازت کھیلے جانیوالے ٹورنامنٹ میں کھیلنے والے کھلاڑیوں پر پابندی لگائی جائے گی کراچی میں کمرشل کرکٹ کیلئے پی سی بی اور آ ر سی اے کے کی اجازت ضروری ہوگی،پی سی بی پی سی بی نے کوالٹی ڈومیسٹک کرکٹ کے حوالے سے فیصلہ کرتے ہوئے اجازت کے بغیر کرکٹ ٹورنامنٹ کرانے پر پابندی عائد ...
بین المذاہب ہم آہنگی اور اتحاد پاکستان کی اصل طاقت ہے، اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ پاکستان کے نظریے کی بنیاد ہے،کرسمس تقریب سے خطاب، مسیحی برادری کے رہنماؤں کا اظہار تشکر چیف آف ڈیفنس فورسز کی کرائسٹ چرچ میں کرسمس کی تقریبات میں شرکت، مسیحی برادری کو کرسمس کی دلی مبارکباد، امن، ہ...
وادی تیراہ میں شہریوں سے زبردستی معاہدے لکھوائے گئے،میں نے کسی ملٹری آپریشن کی اجازت نہیں دی، مذاکرات یا احتجاج، بانی نے اختیارات اچکزئی اور ناصر عباس کو دیدیے قبائل تجربہ گاہ نہیں، ملٹری آپریشن معاملے پر عمران خان کے موقف پر قائم ، کمسن زینب کے دل کا آپریشن، زینب کے نام پر ٹ...
اڈیالہ میں بیٹھا شخص مغرورہے ، تحریک انصاف سے مذاکرات بند کر دینے چاہئیں، کامران ٹیسوری بہترین عسکری حکمت عملی نے پاکستان کا اعتماد بحال کر دیا،مزار قائد پر حاضری کے بعد میڈیا سے گفتگو گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا ہے کہ اڈیالہ میں بیٹھا شخص مغرور ہے اور میں کہتا ہوں پی...
غریبوں کا خیال رکھنا ہی ہمارا منشور ہے، سندھ حکومت عوام کی صحت سہولت کیلئے کام کررہی ہے شعبہ صحت میں سندھ کا مقابلہ صوبوں سے نہیں ،دنیا سے ہے، مسیحی برداری کو کرسمس کی مبارکباد چیٔرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ غریبوں کا خیال رکھنا ہی ہمارا منشور ہے،روٹی، کپڑا ا...
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل اور آئی ایل ایف کے ضلعی صدر کے درمیان شدید تلخ کلامی انصاف لائرز فورم پشاور کے صدر مبشر منظور نے احتجاجاً اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا پشاور(بیورورپورٹ) علیمہ خان کی جانب سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا کے رویے پر ناراضی کے اظہار کے بعد ایک نیا تنازع...
حکومت، پاک فوج کی کوششوں اور عوام کی ثابت قدمی سے پاکستان استحکام، عزت ووقار کی طرف بڑھ رہا ہے، غزہ میں فوری اور مستقل جنگ بندی، فلسطینی ریاستکیلئے ایک قابل اعتماد راستے کا مطالبہ آرمی چیف کی کمانڈرز کو میدان جنگ میں پیشہ ورانہ مہارت کے اعلیٰ ترین معیار کو برقرار رکھنے کی ہدایت...