... loading ...
سندھ کے مختلف محکموں میں کرپشن کی کہانی کھل کر سامنے آگئی ہے،اور یہ ظاہرہوگیاہے کہ سندھ کے مختلف محکموں میں اب بھی کم وبیش ایسے1300 سے زیادہ ایسے افسران اعلیٰ عہدوں پر کام کررہے ہیں جو نہ صرف یہ کہ کرپشن کے الزام میں گرفتار ہوچکے ہیں بلکہ کرپشن ثابت ہونے کے بعد نیب کے ساتھ پلی بارگین ڈیل کے بعد رہائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے تھے اور کرپشن کے ذریعے کمائی گئی دولت کا ایک حصہ قومی خزانے میں واپس جمع کرانے پر مجبور ہوئے تھے۔
سندھ ہائیکورٹ نے اس صورت حال کا سختی سے نوٹس لیاہے اور صوبائی حکومت کو ان تمام مستند کرپٹ افسران کو 3 دن کے اندر ان کے عہدوں سے فارغ کرنے کانوٹس دیاہے۔سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس احمد علی شیخ کی زیر قیادت سندھ ہائیکورٹ کی ایک 2رکنی بینچ نے گزشتہ روز صوبائی حکومت کو ان کرپٹ افسران کو تین دن کے اندر فارغ کرنے کاحکم دینے کے ساتھ ہی سندھ کے چیف سیکریٹری کو بھی حکم دیاہے کہ وہ عدالتی احکامات پر عملدرآمد کے بعد ذاتی حلف نامے کے ساتھ اس حکم پر حرف بحرف عملدرآمد کرائے جانے کی رپورٹ بھی سندھ ہائیکورٹ میں جمع کرائیں۔
یہ صورت حال مالیاتی اسکینڈل میں ملوث اورنیب سے پلی بارگین کے ذریعے رہائی پاکر دوبارہ اپنے عہدے پر فائز ہوجانے والے سندھ حکومت کے ایک افسر غلام محمد لوند کی جانب سے سندھ ہائیکورٹ میں نیب کے خلاف دائر کردہ ایک درخواست کی سماعت کے دوران کھل کر سامنے آئی ،غلام محمد لوند نے سندھ ہائیکورٹ میں دائر کردہ اپنی درخواست میں شکایت کی تھی کہ وہ نیب سے پلی بارگین کے ذرریعے کلیئر ہوچکاہے لیکن نیب کے حکام اس کو مسلسل تنگ کررہے ہیں ، اس لیے نیب کے حکام کو اسے ہراساں کرنے سے روکا جائے ۔ اس مقدمے کی سماعت کے دوران نیب کے اسپیشل پراسیکیوٹر نے ایک عدالت عالیہ کے سامنے سندھ کے ان اعلیٰ افسران کی ایک فہرست پیش کی جو کرپشن کے الزام میں گرفتار ہونے کے بعد پلی بارگین کے ذریعے رشوت گھپلوں اور سرکاری خزانے کی خورد بردکے ذریعہ جمع کردہ رقم میں سے کچھ رقم واپس ادا کرنے کے بعد رہاہوئے تھے اور اب دوبارہ اپنے عہدوں پر کام کررہے ہیں۔ نیب کے اسپیشل پراسیکیوٹر نے اس موقع پر عدالت عالیہ کو بتایا کہ 500 سے زیادہ نیب زدہ ایسے کرپٹ اعلیٰ افسران بدستور اپنے عہدوں پر کام کررہے ہیںنیب میں جن کے خلاف انکوائریاں ہوچکی ہیں اور ان کی کرپشن ثابت ہونے پر وہ پلی بارگین کے ذریعے رہائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔نیب نے عدالت عالیہ کو بتایا کہ نیب نے ان کرپٹ افسران سے سرکاری خزانے سے لوٹے ہوئے 16 ارب 60 کروڑ روپے واپس وصول کئے ہیں۔
دوسری جانب ایڈووکیٹ جنرل سندھ بیرسٹر ضمیر گھمرو نے عدالت عالیہ کو بتایا کہ سندھ حکومت کے 1309 افسران کے خلاف کرپشن اور خورد برد کے الزامات کے تحت انکوائریاں ہوئی تھیں جس کے بعد یہ افسران پلی بارگین کے تحت خورد برد کی گئی رقوم واپس خزانے میں جمع کرانے کے بعد اپنے عہدوں پر بحال کئے گئے ہیں۔ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ ان میں سے 27 افسران کو انکوائری کے دوران ہی برطرف کردیاگیاتھا جبکہ 100 دیگر افسران کے خلاف کارروائی جاری ہے۔ضمیر گھمرو نے ان افسران کے بارے میں تفصیلی فیصلے کے بارے میں رپورٹ پیش کرنے کے لیے عدالت سے مزیدوقت دینے کی درخواست کی ۔اس پر سندھ ہائیکورٹ کے جج صاحبان نے مقدمے کی سماعت روک کر چیف سیکریٹری سندھ کوطلب کیا اور سوال کیاکہ جن سرکاری افسران کے خلاف کرپشن کے الزامات ثابت ہوگئے تھے اور جن افسران نے کرپشن کے ذریعے حاصل کردہ رقم واپس جمع کرائی ہے ان کے خلاف کیاکارروائی کی گئی؟۔ اس پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ ضمیر گھمرو نے عدالت کو بتایا کہ چیف سیکریٹری سینیٹ کی مجلس قائمہ کے اجلاس میں شرکت کے لیے گئے ہوئے ہیں۔اس پرسندھ ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ نے چیف سیکریٹری کو حکم جاری کیا کہ وہ فوری کارروائی کرتے ہوئے کرپشن کااعتراف کرنے کے بعد رقم سرکاری خزانے میں جمع کرانے والے تمام افسران کو ان کے عہدوںسے فوری طورپر فارغ کریں۔عدالت عالیہ نے چیف سیکریٹری سندھ کو عدالتی احکامات پر 3 دن کے اندر عمل کرنے اور عملدرآمد کی رپورٹ ذاتی حلف نامے کے ساتھ عدالت میں جمع کرانے کی ہدایت کی۔عدالت عالیہ نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو کرپٹ افسران کے خلاف حکومت کی جانب سے کی جانے والی کارروائی کی تفصیلی رپورٹ اگلی سماعت پر پیش کرنے کاحکم دیا ہے، اورمقدمے کی اگلی سماعت اب 24 اکتوبر کو ہوگی۔
اگر سندھ حکومت کے محکمہ مالیات کاافسر غلام مصطفی لوند سندھ ہائیکورٹ میں نیب کے خلاف درخواست دائر نہ کرتا تو شاید یہ معاملہ اسی طرح دبارہتااور کرپٹ افسران بدستور اپنے عہدوں پر کام کرتے اور کرپشن کے نئے ذرائع تلاش کرنے میں مصروف رہتے، غلام مصطفی لوند نے سندھ ہائیکورٹ میں نیب کے خلاف دائر کردہ درخواست میں یہ موقف اختیار کیاتھا کہ وہ 2016 میں ضلع ٹھٹھہ میں محکمہ مالیات میں اکائونٹس افسر کے طورپر خدمات انجام دے رہاتھا جب نیب نے اس کے خلاف آمدنی سے زیادہ اثاثے بنانے کے الزام میں تحقیقات شروع کی ،درخواست گزار نے اپنی درخواست میں کرپشن میں ملوث ہونے کااعتراف کرتے ہوئے یہ موقف اختیار کیاتھا کہ اس نے قومی احتساب آرڈی ننس1999 کی دفعہ 25 کے تحت ناجائز طورپر جمع کردہ 37کروڑ روپے سرکاری خزانے مین واپس جمع کرادیے تھے ۔جس کے بعد اسے الزامات سے بری کردیاگیاتھا اور وہ اپنے عہدے پر بحال کردیاگیاتھا۔
غلام مصطفی لوند کی جانب سے نیب کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں یہ بتایاگیاتھا کہ پلی بارگین کے تحت رقم جمع کرائے جانے کے بعد نیب سے کلیئرنس مل جانے اور دوبارہ ملازمت پر بحالی کے بعد ایف آئی اے نے ضلع دادومیں اس کی تعیناتی کے دوران جہاں وہ ڈسٹرکٹ اکائونٹس افسر کے طورپر تعینات تھا مالیاتی بے قاعدگیوں اور گھپلوںکی تحقیقات شروع کردی جس کے بعد نیب دوبارہ اس معاملے میں کود پڑی حالانکہ وہ نیب سے پلی بارگین کے تحت رقم جمع کراکے اپنے عہدے پر بحال ہواتھا اورنیب نے اسے طلبی کے نوٹس جاری کرنا شروع کردئے ہیں۔لہٰذا عدالت عالیہ نیب کے طلبی کے نوٹس غیر قانونی قرار دے ، اس درخواست نے سندھ کے مختلف محکموں کے اعلیٰ عہدوں پر کرپٹ افسران کی موجودگی کابھانڈا پھوڑ دیا اور اس طرح سندھ ہائیکورٹ نے تمام کرپٹ افسران کو 3دن کے اندر فارغ کرنے کاحکم جاری کردیا۔
اب دیکھنایہ ہے کہ سندھ حکومت عدالت عالیہ کے اس حکم پر کس طرح عمل کرتی ہے اور مختلف وزرا اور با اثر وڈیرے اپنے چہیتے افسران کوبچانے کیلیے کیا طریقہ کار اختیار کرتے ہیں اور حکم پر پوری طرح عملدرآمد نہ ہونے کی صورت میں سندھ ہائیکورٹ کی جانب اپنے احکامات پر عملدرآمد کرانے کے لیے کیا کارروائی کی جاتی ہے۔
عمران خان سے 29 روز بعد بہن کی ملاقات، انہیں سارا دن کمرے میں بند رکھا جاتا ہے اور کبھی کبھی باہر نکالتے ہیں، ذہنی ٹارچر کا الزام، سہیل آفریدی فرنٹ فٹ پر کھیلیں، شاہد خٹک پارلیمانی لیڈر نامزد بانی بہت غصے میں تھے کہا کہ یہ مجھے ذہنی ٹارچر کر رہے ہیں، کہا جو کچھ ہو رہا ہے اس کا ...
پشاور و صوابی انٹرچینج میں احتجاج جاری، پارٹی قیادت میں اختلافات کھل کر سامنے آگئے سہیل آفریدی کا صوابی احتجاج میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ ،احمد نیازی کی میڈیا سے گفتگو عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کے حوالے سے پشاور اور صوابی میں پی ٹی آئی کا احتجاج جاری ہے جبکہ احتجاج...
معاشی ترقی کیلئے عملی اقدامات اُٹھا رہے ہیںکاروباری شخصیات اور سرمایہ کار قابل احترام ہیں مختلف ورکنگ گروپس کی تجاویز پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا،شہباز شریف کا اجلاس سے خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ برآمدات میں اضافے پر مبنی ملکی معاشی ترقی کیلئے عملی اقدامات اُ...
سوشل میڈیا پر 90 فیصد فیک نیوز ہیں، جلد کریک ڈاؤن ہوگا،کوئی لندن میں بیٹھ کر بکواس کررہا ہے اداروں میں مسئلہ چل رہا ہے ،بہت جلد آپ یہاں آئیں گے اور ساری باتوں کا جواب دینا ہوگا، محسن نقوی تینوں صوبوں میں افغان باشندوں کیخلاف کارروائی جاری ، پختونخوا میں تحفّظ دیا جا رہا ہے، ج...
حکومت اس طرح کے واقعات کا تدارک کب کریگی، کھلے ہوئے مین ہول موت کو دعوت دینے کے مترادف ہیں، معصوم بچے کی لاش گیارہ گھنٹے کے بعد ملی ،بی آر ٹی ریڈ لائن پر تیسرا واقعہ ہے،اپوزیشن ارکان کب تک لاشیں اٹھاتے رہیں گے،بچے کی تصویر ایوان میں دکھانے پر ارکان آبدیدہ، خواتین کے آنسو نکل ...
دونوں حملہ آور سڑک کنارے کھڑے تھے، پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچی پولیس اسٹیشن تجوڑی کی موبائل قریب آنے پر ایک نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا خیبرپختونخوا کے ضلع لکی مروت میں پولیس موبائل پر خودکش حملے میں ایک پولیس اہلکار شہید اور 6زخمی ہوگئے۔پولیس کے مطابق لکی مروت میں خو...
صوبے میں کسی اور راج کی ضرورت نہیں،ہم نہیں ڈرتے، وفاق کے ذمے ہمارے 3 ہزار ارب روپے سے زیادہ پیسے ہیں بند کمروں کی پالیسیاں خیبر پختونخوا میں نافذ کرنے والوں کو احساس کرنا چاہیے، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی نجی ٹی وی سے گفتگو وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ ص...
ٹرمپ کے ہاتھوں سے فلسطینیوں کا خون ٹپک رہا ہے ، شہباز شریف اسے امن کا نوبل انعام دینے کی بات کر رہے ہیں، آئین کو کھلونا بنا دیا گیا ،بڑے لوگوں کی خواہش پر آئینی ترامیم ہو رہی ہیں افغان پالیسی پر پاکستان کی سفارت کاری ناکام رہی، جنگ کی باتوں سے مسئلے حل نہیں ہوں گے ، ...
متوقع نئے گورنر کے لیے تین سابق فوجی افسران اور تین سیاسی شخصیات کے نام زیر غور تبدیلی کے حوالے سے پارٹی کا ہر فیصلہ قبول ہوگا، گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی خیبرپختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور شروع کردیا گیا، گورنر راج کے لیے فیصل کریم کنڈی کو رکھنے یا ان کی جگہ...
اسرائیل کی بے دریغ بربریت نے غزہ کو انسانیت ،عالمی ضمیر کا قبرستان بنا دیا ہے صورتحال کو برداشت کیا جا سکتا ہے نہ ہی بغیر انصاف کے چھوڑا جا سکتا ہے ، اسحق ڈار نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ عالمی قانون کے مطابق اسرائیل کی جانب سے کیے گئے جنگی جر...
آئینی ترمیم مسترد کرنا کسی عدالت کا اختیار نہیں،قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے کسی ایسے عمل کا ساتھ نہیں دیں گے جس سے وفاق کمزور ہو،تقریب سے خطاب پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے ،آئینی ترمیم کو مسترد کرنا کسی عدالت کے ا...
پاکستان اور افغانستان کے مابین تجارت کی بندش کا مسئلہ ہماری سیکیورٹی اور عوام کے جان و مال کے تحفظ سے جڑا ہے ،خونریزی اور تجارت اکٹھے نہیں چل سکتے ،بھارتی آرمی چیف کا آپریشن سندور کو ٹریلر کہنا خود فریبی ہے خیبرپختونخوا میں سرحد پر موجودہ صورتحال میں آمد و رفت کنٹرول...