... loading ...
تہمینہ حیات نقوی
پاکستان میں کبھی شدید بارشوں کے نتیجے میں سیلاب تو کبھی طویل خشک سالی جیسے مسائل حالیہ برسوں میں شدت اختیار کرتے جا رہے ہیں۔اس وقت بھی ملک میں خشک سالی جیسی صوت حال ہی کاشکار ہے تاہم اس مسئلے سے کبھی سنجیدگی سے نمٹنے کی جانب نہ توجہ دی گئی اور نہ ہی کسی حکومت کی ترجیح رہی۔ ملک کو پانی کی فراہمی کا سب سے بڑا ذریعہ ہیںاور خوش قسمتی سے پاکستان میں دنیا کے چند عظیم ترین گلیشیئر پائے جاتے ہیں لیکن موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں دنیا بھر میں درجہ حرارت بڑھنے کے باعث گلیشیئر پگھل رہے ہیں، لیکن پاکستان کے شمالی علاقوں کی برفانی چوٹیوں پر درجہ حرارت کم ہونے کی وجہ سے گلیشیئر بڑھ رہے ہیں۔ ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں نہ صرف شمالی علاقوں کی دو لاکھ آبادی براہ راست متاثر ہو رہی ہے بلکہ پورا پاکستان بھی اس کی وجہ سے متاثر ہو رہا ہے کیونکہ ان گلیشیئرز کے نتیجے میں دریائے سندھ سمیت دیگر چھوٹے دریاؤں کا پانی متاثر ہوتا ہے۔، سی پیک منصوبے میں توانائی کے زیادہ منصوبے ایندھن سے بجلی پیدا کرنے کے ہیں لیکن پانی سمیت دیگر ماحول دوست توانائی کے منصوبوں پر زیادہ توجہ نہیں جارہی ہے۔
گلیشیئرز پگھلنے کے بجائے ان میں اضافہ ہونے کا یہ انکشاف عالمی سطح پر سائنس دانوں کے لیے تو اچھی خبر ہوسکتی ہے لیکن عام پاکستانیوں کے لیے یہ خبر اس لیے اچھی نہیں ہے کیونکہ گلیشیئر پگھلنے کی رفتار کم ہونے کی وجہ سے دریاؤں میں پانی کم آ رہا ہے اور آنے والے برسوں میں پاکستانی دریاؤں میں پانی کی سات فیصد تک کمی دیکھی جا سکتی ہے۔یہ بات ایریزونا یونیورسٹی میں پاکستانی گلیشیئروں پر تحقیق کرنے والے سائنس دانوں کے ایک گروپ نے بدھ کے روز شائع ہونے والے اپنے تحقیقی مقالے میں بتائی ہے۔ایک پاکستانی اور تین امریکی سائنس دانوں نے پاکستان کے ہمالیہ، قراقرم اور ہندو کش پہاڑوں پر واقع گلیشیئروں میں پچھلے 50 برسوں کے دوران ہونے والی تبدیلیوں کا ڈیٹا اکٹھا کر کے اس پر اپنی تحقیق کی بنیاد رکھی ہے۔
ایریزونا یونیورسٹی میں پاکستانی گلیشیئروں پر ڈاکٹریٹ کرنے والے فرخ بشیر نے اپنے تین امریکی پروفیسروں شْوبِن زِنگ، ہوشن گپتا اور پیٹر ہیزنبرگ کے ساتھ مل کر یہ تحقیق کی ہے۔اس تحقیق پر مبنی فرخ بشیر کا مقالہ امریکی جیو فزیکل یونین نامی سائنسی جرنل میں شائع ہوا ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ پاکستانی گلیشیئروں پر موسمیاتی تبدیلی کا اثر ذرا مختلف انداز میں ہو رہا ہے۔تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ پاکستانی پہاڑی چوٹیوں پر واقع گلیشیئر باقی دنیا کے گلیشیئروں کے برعکس بڑھ رہے ہیں۔یہ گلیشیئر دنیا بھر میں بر اعظم انٹارکٹیکا کے علاوہ دنیا بھر میں سب سے بڑے گلیشیئر مانے جاتے ہیں اور پاکستان کو پانی کی فراہمی کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں۔اس وجہ سے اس امریکی تحقیق کا کہنا ہے کہ گلیشیئروں کے اپنی جگہ پر قائم رہنے یا بڑھنے کی وجہ سے ان گلیشیئروں سے نکلنے والے دریاؤں میں پانی کی مقدار بھی کم ہونے کا خطرہ ہے۔رپورٹ کے خالق اور پاکستانی محکمہ موسمیات کی جانب سے یونیورسٹی آف ایریزونا کے ا سکالر فرخ بشیر نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ اس غیر معمولی صورتحال کی وجہ سے پاکستانی دریاؤں میں پانی کی فراہمی سات فیصد تک کم ہو سکتی ہے۔یاد رہے کہ یہ گلیشیئر پاکستان میں دریاؤں کے سب سے بڑے نظام سندھ کا منبع ہونے کے علاوہ بہت سے دیگر دریاؤں اور جھیلوں کے لیے بھی پانی فراہم کرتے ہیں۔سائنس دان پاکستانی گلیشیئروں کے ماحول میں پائی جانے والی اس غیر معمولی صورتحال کو ’قراقرم ایناملی‘ کا نام دیتے ہیں۔ یعنی عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلی جو اثرات لا رہی ہے، پاکستان کے اس علاقے میں اس کے الٹ حالات دیکھے جا رہے ہیں۔سائنس دانوں کی ٹیم نے حساس آلات سے گلیشیئر پگھلنے کی رفتار جانچی پاکستانی گلیشیئروں پر تحقیق کرنے والے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ گلیشیئر بڑھنے کی وجہ درجہ حرارت میں کمی کے علاوہ اس علاقے میں بادلوں اور نمی کا ہونا اور تیز ہواؤں کا نہ چلنا ہے۔پاکستانی گلیشیئروں پر ہونے والی یہ سب سے بڑی اور منظم تحقیق ہے۔ اس دوران فرخ بشیر کی ٹیم کئی مرتبہ ان گلیشیئروں پر خود بھی گئی اور پاکستان کے محکمہ موسمیات کے 50 سالہ اعداد و شمار سے بھی مدد لی ہے۔
اطلاعات کے مطابق سائنسدانوں کی ایک ٹیم اب ہمالیہ کا سفر کرے گی تاکہ دنیا کے بلند ترین گلیشیئر میں سوراخ کر کے اس پر ہونے والے ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے بارے میں معلومات حاصل کر سکے۔ابریسٹویتھ یونیورسٹی کا گروپ گاڑیاں صاف کرنے سے ملتے جلتے طریقہ کار کا استعمال کرتے ہوئے ماؤنٹ ایورسٹ کے دامن میں کھمبو گلیشیئرز میں سوراخ کریں گے۔سائنسدانوں کی یہ ٹیم تقریباً 16 ہزار چار سو فٹ کی بلندی پر کام کرے گی تاکہ یہ معلوم کر سکے کہ کھمبو گلیشیئر ماحولیاتی تبدیلیوں سے کیسے متاثر ہو رہا ہے۔اس پراجیکٹ کے لیڈر پروفیسر برائن ہبرڈ کا کہنا ہے کہ اس میں ’مخصوص تبدیلیاں ہو سکتی ہیں۔‘ماؤنٹ ایورسٹ کے بیس کیمپ سے کیمپ ون کی طرف روانہ ہوں تو راستے میں کھمبو گلیشیئر آتا ہے جہاں شدید ڈھلوانی علاقے کی وجہ سے ٹیلے اور دراڑیں عام ہیں۔
شمال مشرقی نیپال میں سترہ کلو میٹر پر پھیلا ہوا گلیشیئر 25 ہزار کی بلندی سے 16 ہزار فٹ کی طرف بہتا ہے اور اکثر کوہ پیما یہاں سے ہوتے ہوئے ماؤنٹ ایورسٹ کے بیس کیمپ تک جاتے ہیں۔
سوراخ کرنے کا عمل ختم ہونے کے بعد سائنسدانوں کی یہ ٹیم گلیشیئر کے اندرونی حصے کا جائزہ لے سکے گی۔ اس دوران سائنسدان درجہ حرارت، بہنے کا انداز اور پانی کے اخراج کا جائزہ لیں گے۔لیکن یہ سائنسدانوں کے لیے اتنا آسان کام بھی نہیں ہوگا۔پروفیسر برائن ہبرڈ کا کہنا ہے کہ ’ہم نہیں جانتے کہ اتنی بلندی پر ہمارے آلات کیسے کام کرتے ہیں‘۔گاڑیاں دھونے کے طریقہ کار کے ذریعے سوراخ کرتے ہوئے گرم پانی پیدا ہوتا ہے جس کا دباؤ اتنا زیادہ ہوتا ہے کہ تارکول میں سوراخ کر سکے۔اس کے لیے تین ہونڈا جینریٹر استعمال کیے جائیں گے لیکن آکسیجن کی کمی کی وجہ سے ان سے 50 فیصد کام ہی لیا جا سکے گا۔پی ایچ ڈی کی طالبعلم کیٹی مائلز بھی کھمبو کی جانب جا رہی ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ’ایک ایسے منصوبے کا حصہ ہونا جس سے ہلا دینے والے حقائق سامنے آئیں گے ایک زبردست تجربہ ہے۔
اس مسئلے کی جانب برسوں سے توجہ دلانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں اور گلگت بلتستان کے علاقے شمشال وادی کے نوجوانوں نے حکومت کی توجہ حاصل کرنے کے لیے ایک مشکل اور خطرناک مہم جوئی کا فیصلہ کیا ہے۔پاکستان ماؤنٹین کنزروینسی پروگرام کے تحت دس کوہ پیماؤں نے موسم سرما میں پہلی بار یکم جنوری سے 20 جنوری تک اس مہم پر جائیں گے تاکہ موسیمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں رونما ہونے والے مسائل کی جانب توجہ مبذول کرائی جا سکے۔اس مہم میں شامل کوہ پیما عبدل جوشی نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ10 افراد پر مشتمل ان کی ٹیم مہم کے دوران بلترو گلیشیئر، بیافو گلیشیئر،برالڑو گلیشیئر سنو لیک گلیشیئر پر مختلف تجربات کریں گے اور پھر ان کا موسم گرما کے دوران دوسری مہم جوئی کے دوران وہاں کے حالات سے موازانہ کریں گے۔انھوں نے کہا ہے کہ ان گلیشیئرز پر موسم سرما میں پہلے کوئی بھی نہیں گیا لیکن اس مشکل مہم میں اس وجہ سے جا رہے ہیں تاکہ لوگوں کو بتا سکیں کہ حالات کس قدر تیزی سے بدل رہے ہیں۔ان کاکہناہے کہ ‘گذشتہ موسم گرما میں ان گلیشیئرز پر جب گئے تو برف معمول سے دس سے آٹھ فٹ کم تھی اور اگر یہ ہی حالات رہے تو گلیشیئرز ختم ہو جائیں گے۔
اس بار ڈی چوک سے کفن میں آئیں گے یا کامیاب ہوں گے،محمود اچکزئی کے پاس مذاکرات یا احتجاج کا اختیار ہے، وہ جب اور جیسے بھی کال دیں تو ہم ساتھ دیں گے ،سہیل آفریدی کا جلسہ سے خطاب میڈیٹ چور جو 'کا کے اور کی' کو نہیں سمجھ سکتی مجھے مشورے دے رہی ہے، پنجاب پولیس کو کرپٹ ترین ادارہ بن...
مرنے والے بیشتر آسٹریلوی شہری تھے، البانیز نے پولیس کی بروقت کارروائی کو سراہا وزیراعظم کا یہودی کمیونٹی سے اظہار یکجہتی، تحفظ کیلئے سخت اقدامات کی یقین دہانی آسٹریلیا کے وزیراعظم انتھونی البانیز نے سڈنی کے ساحل بونڈی پر ہونے والے حملے کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے اسے یہودیوں...
زخمی حالت میں گرفتار ملزم 4 سال تک بھتا کیس میں جیل میں رہا، آزاد امیدوار کی حیثیت میں عام انتخابات میں حصہ لیا 17 افراد زیر حراست،سیاسی جماعت کے لوگ مجرمان کو پناہ دینے میں دانستہ ملوث پائے گئے تو ان کیخلاف کارروائی ہوگی ایس آئی یو پولیس نے ناظم آباد میں سیاسی جماعت کے سر...
ہائبرڈ جنگ، انتہاء پسند نظریات اور انتشار پھیلانے والے عناصر سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں، سید عاصم منیرکا گوجرانوالہ اور سیالکوٹ گیریژنز کا دورہ ،فارمیشن کی آپریشنل تیاری پر بریفنگ جدید جنگ میں ٹیکنالوجی سے ہم آہنگی، چابک دستی اور فوری فیصلہ سازی ناگزیر ہے، پاک فوج اندرونی اور بیر...
دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس نہ ہوں ،حکمران طبقہ نے قرضے معاف کرائے تعلیم ، صحت، تھانہ کچہری کا نظام تباہ کردیا ، الخدمت فاؤنڈیشن کی چیک تقسیم تقریب سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس...
حملہ آوروں کا تعلق کالعدم دہشت گرد تنظیم سے ہے پشاور میں چند دن تک قیام کیا تھا خودکش جیکٹس اور رہائش کی فراہمی میں بمباروں کیسہولت کاری کی گئی،تفتیشی حکام ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملہ کرنے والے دہشتگرد نیٹ ورک کی نشاندہی ہو گئی۔ تفتیشی حکام نے کہا کہ خودکش حملہ آوروں کا تعلق ...
غذائی اجناس کی خود کفالت کیلئے جامع پلان تیار ،محکمہ خوراک کو کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت اشیائے خوردونوش کی سرکاری نرخوں پر ہر صورت دستیابی یقینی بنائی جائے،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی نے محکمہ خوراک کو ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی ...
ادارہ جاتی اصلاحات سے اچھی حکمرانی میں اضافہ ہو گا،نوجوان قیمتی اثاثہ ہیں،شہبا زشریف فنی ٹریننگ دے کر برسر روزگار کریں گے،نیشنل ریگولیٹری ریفارمز کی افتتاحی تقریب سے خطاب وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک معاشی بحران سے نکل چکاہے،ترقی کی جانب رواں دواں ہیں، ادارہ جات...
عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی اولین ترجیح،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ،فلسطینی عوام اور کشمیریوں کے بنیادی حق...
حکومت نے 23شرائط مان لیں، توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، اسٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی وغیرہ شامل ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائیگی، ہا...
پارٹی کے اندر لڑائی برداشت نہیں کی جائے گی، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے آزادکشمیر و گلگت بلتستان میں میرٹ پر ٹکت دیں گے میرٹ پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا،صدر ن لیگ مسلم لیگ(ن)کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں ہے یہ تو حق ہے، وزیراعظم سے کہوں گا...
تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں، خود پنجاب کی گلی گلی محلے محلے جائوں گا، چیئرمین پیپلز پارٹی کارکن اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں، گورنر سلیم حیدر کی ملاقات ،سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ،دیگر کی بھی ملاقاتیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول...