وجود

... loading ...

وجود

ایف بی آر کا پورا ادارہ کرپشن میں ڈوبا ہواہے سینیٹ کی کمیٹی کو پیش کی گئی رپورٹ میں انکشافات

بدھ 11 اکتوبر 2017 ایف بی آر کا پورا ادارہ کرپشن میں ڈوبا ہواہے  سینیٹ کی کمیٹی کو پیش کی گئی رپورٹ میں انکشافات

ایف بی آر کی جانب سے ایک پارلیمانی ادارے کو پیش کی جانے والی رپورٹ سے انکشاف ہواہے کہ اس ادارے کے اعلیٰ عہدوں پر فائز سیکڑوں افسران کے خلاف بدعنوانی ،نااہلی اورگھپلوں کے الزامات میں تحقیقات ہورہی ہے لیکن ادارے کے اعلیٰ ترین عہدوںپر فائز افسران کی مبینہ سرپرستی اور دبائو کی وجہ سے محکمہ جاتی تحقیقات نہ صرف دبائی جارہی ہے بلکہ یہ افسران بدستور اپنے عہدوں پر براجمان ہیں اور انھیں من مانیاں کرنے کی کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے۔
رپورٹ سے یہ بھی ظاہرہواہے کہ بہت سے افسران کے خلاف کرپشن اور نااہلی کے الزامات ثابت ہوچکے ہیں لیکن اعلیٰ افسران کی پشت پناہی کی وجہ سے نہ صرف یہ کہ ان کے خلاف اب تک کوئی کاررروائی نہیں کی گئی ہے بلکہ ان کو بدستور ان کے عہدوںپر برقرار رکھاگیاہے اور اس طرح انھیں اپنی کرپشن کوجاری رکھنے اور نااہلی کی وجہ سے ادارے کو کروڑوں روپے کی آمدنی سے محروم کرنے کاعمل جاری رکھنے کی کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے۔یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ایف بی آر کے بعض افسران نے کرپشن کے الزامات ثابت ہونے کے بعد کسی طرح کی کارروائی سے بچنے کے لیے عدالتوں سے حکم امتناع حاصل کررکھاہے اور عدالتی حکم امتناع کے ذریعے وہ اپنا عہدہ سنبھالے ہوئے ہیں۔
ان میں سے بعض معروف معاملات امریکا کی زیر قیادت بین الاقوامی سیکورٹی اسسٹنس فورسز (ایساف) اور نیٹو کے 7 ہزار کنٹینرز غائب کئے جانے کامعاملہ ہے جس میں اربوں ڈالر مالیت کا فوجی سازوسامان اور اشیائے خوراک اور دوسری چیزیں موجود تھیں، جبکہ درآمد شدہ گندم کو ڈیوٹی وصول کئے بغیر کلیئر کرنے کامعاملہ بھی بہت پرانا نہیں ہے جس کے ذریعے ایف بی آر کے متعلقہ افسران نے قومی خزانے کوکروڑوں روپے کانقصان پہنچایا۔رپورٹ سے ظاہر ہوتاہے کہ ان معاملات میں ایف بی آر کے اعلیٰ افسران نے اپنی اور اپنے ساتھیوں کی جان بچانے اور خود کو بری الذمہ ثابت کرنے کے لیے تمام تر ذمہ داری نچلے درجے کے ملازمین پر ڈالنے کی کوشش کی ہے۔رپورٹ سے یہ بھی ظاہرہوتاہے کہ ایف بی آر کے افسران نے اپنے ساتھی اعلیٰ افسران کے خلاف مبہم انداز میں کی اور اب دوبارہ اپنے پہلے والے عہدے حاصل کرنے کے لیے وزیراعظم کی منظوری حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
سینیٹ کی فنانس سے متعلق اسٹینڈنگ کمیٹی نے ایف بی آر کی جانب سے ان افسران کی تفصیلات فراہم نہ کرنے کا سختی سے نوٹس لیاہے جن کے خلاف اہلیت اور تادیبی قوانین 1973 کے تحت تحقیقات ہورہی ہے،نومبر 2015 کامہینہ اس حوالے سے بہت اہمیت رکھتا ہے کہ اسی مہینے طارق باجوہ کی زیر قیادت ایف بی آر کی پوری ٹیم میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کی گئی تھیں۔طارق باجوہ کاشمار فرض شناس اور ایماندار افسران میں ہوتاہے انھوںنے ایف بی آر کو کرپشن سے پاک کرنے کے لیے سخت اقدامات کئے تھے لیکن ان کے ٹرانسفر کئے جانے کے بعد ان کے دور میں شروع کی جانے تمام انکوائریز طاق نسیاں کے سپرد کردی گئیں،جس کے بعد ایف بی آر میں کرپشن اوربد انتظامی اپنے عروج پر پہنچ گئی ، اس صورت حال کی سنگینی کااندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ عالمی بینک کی ایک حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیاہے کہ ایف بی آرکی کمزور انتظامیہ اور ٹیکس دہندگان سے پورا ٹیکس وصول نہ کئے جانے کے سبب پاکستان کو سالانہ3کھرب 20 ارب روپے کانقصان اٹھانا پڑ رہاہے۔
ایف بی آر میں کرپشن اور اعلیٰ کرپٹ افسران کودیئے جانے والے تحفظ کااندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ 2013 میں گریڈ 20کے ایک افسر بشارت احمد قریشی پر قومی خزانے کو 2 ارب روپے کانقصان پہنچانے کے الزام میں انکوائری شروع کی گئی تھی،اس افسرنے پاک عرب فرٹیلائزر لمیٹیڈ اورفاطمہ فرٹیلائزر لمیٹیڈ کو غیر قانونی طورپر ٹیکسوںمیں چھوٹ فراہم کی تھی لیکن ایف بی آر کی رپورٹ کے مطابق یہ معاملہ ابھی تک زیر التو ا ہے یہی نہیں بلکہ جنوری 2015 میں اسے آر ٹی او تھرڈ کراچی کے عہدے پر فائز کردیاگیا۔
اسی طرح کاایک دوسرا معاملہ ایف بی آر کے گریڈ20 کے ایک دوسرے افسر محمد شریف اعوان کاہے ایف بی آر میں اس پر آمدنی سے زیادہ اثاثے رکھنے کاالزام ثابت ہوچکاہے۔ لیکن رواں سال فروری میں اسے کراچی آر ٹی او میں کمشنر اپیل کے عہدے پر فائز کردیاگیا۔اسی طرح ایک اور افسر عبدالحمید ابڑو کے خلاف نااہلی اوربدعملی کے الزامات ثابت ہوجانے کے باوجوداسے صرف دوسال کی انکریمنٹ روکے جانے کی سزا دے کر چھوڑدیاگیا۔ایک اور افسر جوہر علی شاہ پر بوگس ٹیکس ریفنڈ کاالزام ثابت ہوجانے کے باوجود اسے صرف ایک گریڈ تنزلی کی سزا دے کرملازمت پر برقرار رکھاگیا۔
درآمدی گندم بغیر ڈیوٹی وصول کئے چھوڑ دیئے جانے کے معاملے میں جس کی وجہ سے ملک کے سیاسی حلقوں میں بھی بڑی اتھل پتھل اور شور شرابا دیکھنے میں آیاتھا،ایف بی آر نے اس معاملے میں ملوث اپنے 5افسران کے خلاف کوئی مناسب کارروائی نہیں کی ، اسی طرح 7ہزار کنٹینر غائب ہونے کے مشہور معاملے میں سارا الزام محکمہ کے گریڈ 16 کے افسران پر ڈال کر اعلیٰ افسران کوصاف بچالیاگیا، جبکہ نیٹو کے کنٹینرز کے حوالے سے کرپشن کے معاملے میں ملوث پائے جانے والے افسران کے خلاف نہ صرف یہ کہ کوئی مناسب کارروائی نہیں کی گئی بلکہ اس میں ملوث پائے جانے والے بعض افسران کومزید ترقی دیدی گئی جبکہ بعض ملازمت سے ریٹائر ہوگئے۔2013 کی ایمنسٹی اسکیم کے تحت غالباً یہ واحد کیس تھا جس میں ایف بی آر نے اپنے افسران کوجبری ریٹائر کیاتھا۔لیکن اس کیس میں بھی ایف بی آر کے کسی اعلیٰ افسر سے نہ تو باز پرس کی گئی اور نہ ہی اس کے خلاف کوئی کارروائی کی گئی ۔
ایف بی آر کی پیش کردہ رپورٹ سے ظاہرہوتاہے کہ اصل سے کم شرح سے ڈیوٹی وصول کرکے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کانقصان پہنچانے کے معاملات کو ایف بی آر کے حکام بہت ہی معمولی قصور تصور کرتے ہیں اور اس طرح کااگر کوئی سنگین کیس سامنے آبھی جائے تو سالانہ انکریمنٹ میں کمی کی سزا دے کر متعلقہ افسر کومن مانی کرنے کی کھلی چھوٹ دیدی جاتی ہے۔
اب دیکھنایہ ہے کہ سینیٹ کے امور مالیات سے متعلق اسٹینڈنگ کمیٹی کے ارکان ایف بی آر کی اس رپورٹ پر کیاکارروائی کرتے ہیں اور قومی خزانے کو سالانہ اربوں کئی کھرب روپے کانقصان پہنچانے والے ایف بی آر کے کرپٹ اورنااہل افسران کاقبلہ درست کرنے کے لیے کیا اقدامات تجویز کرتے ہیں اور ان کے تجویز کردہ اقدامات پر کس حد تک عمل کیا جاتا ہے۔ یہاں سوال یہ بھی ہے کہ جب خود وزیر خزانہ آمدنی سے کئی سو گنا زیادہ کے اثاثے بنانے کے الزام میں ملوث ہوتو وہ اپنی وزارت کے زیر انتظام کرپٹ افسران کے خلاف کارروائی کیسے کرسکتاہے کیونکہ کیامعلوم ان میں سے کتنے افسران خود اس کے معاون ہوں اور کتنے افسران ان کی معاونت کررہے ہوں۔


متعلقہ خبریں


حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

اصل سوال یہ ہے کہ حکومت کس کی ہے اور فیصلے کون کر رہا ہے، آئین کیخلاف قانون سازی کی جائے گی تو اس کا مطلب بغاوت ہوگا،اسٹیبلشمنٹ خود کو عقل کل سمجھتی رہی ،سربراہ جمعیت علمائے اسلام عمران خان سے ملاقاتوں کی اجازت نہ دینا جمہوری ملک میں افسوس ناک ہے، میں تو یہ سوال اٹھاتا ہوں وہ گ...

حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان

سہیل آفریدی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

سہیل آفریدی اور ان کے وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوئے،تفتیشی افسر پیش سینئر سول جج عباس شاہ نے وزیراعلیٰ پختونخوا کیخلاف درج مقدمے کی سماعت کی خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کے خلاف ریاستی اداروں پر گمراہ کن الزامات اور ساکھ متاثر کرنے کے کیس میں عدم حاضری پر عدالت ن...

سہیل آفریدی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری

آسٹریلیا کا نفرت پھیلانیوالوں کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

حکومت ایک نیا نظام تیار کرے گی، وزیرِ داخلہ کو نئے اختیارات دیے جائیں گے، وزیراعظم تشدد کو فروغ دینے والوں کیلئے نفرت انگیز تقریر کو نیا فوجداری جرم قرار دیا جائیگا،پریس کانفرنس آسٹریلوی حکومت نے ملک میں نفرت پھیلانے والے غیر ملکیوں کے ویزے منسوخ کرنے کی تیاریاں شروع کر دیں۔...

آسٹریلیا کا نفرت پھیلانیوالوں کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

حملہ آور کا تعلق حیدرآباد سے تھا، ساجد اکرم آسٹریلیا منتقل ہونے کے بعدجائیداد کے معاملات یا والدین سے ملنے 6 مرتبہ بھارت آیا تھا،بھارتی پولیس کی تصدیق ساجد اکرم نے بھارتی پاسپورٹ پر فلپائن کا سفر کیا،گودی میڈیا کی واقعے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں ناکام ہوگئیں، بھارتی میڈی...

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سہیل آفریدی، مینا آفریدی اور شفیع اللّٰہ کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کی جا رہی ہے عدالت نے متعدد بار طلب کیا لیکن ملزمان اے ٹی سی اسلام آباد میں پیش نہیں ہوئے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کردی گئی۔اسلام آباد کی انسدادِ...

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سور کے سر اور اعضا رکھ دیے گئے، قبرستان کے دروازے پر جانوروں کی باقیات برآمد مسلم رہنماؤں کا حملہ آوروں کی میتیں لینے اوران کے جنازے کی ادائیگی سے انکار آسٹریلیا کے بونڈی بیچ پر حملے کے بعد سڈنی میں موجود مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی کا واقعہ سامنے آیا ہے۔جنوب مغربی س...

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی

بھارت، اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام، سڈنی حملے میں بھارت خود ملوث نکلا وجود - منگل 16 دسمبر 2025

سڈنی دہشت گردی واقعہ کو پاکستان سے جوڑے کا گمراہ کن پروپیگنڈا اپنی موت آپ ہی مرگیا،ملزمان بھارتی نژاد ، نوید اکرم کی والدہ اٹلی کی شہری جبکہ والد ساجد اکرم کا تعلق بھارت سے ہے پاکستانی کمیونٹی کی طرف سیساجد اکرم اور نوید اکرم نامی شخص کا پاکستانی ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ، حملہ ا...

بھارت، اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام، سڈنی حملے میں بھارت خود ملوث نکلا

آئی ایم ایف نے تجارتی پالیسیوں اور کسٹمزاسٹرکچر پر سوالات اٹھا دیے وجود - منگل 16 دسمبر 2025

پاکستان کے بلند ترین ٹیرف کو در آمدی شعبے کے لیے خطرہ قرار دے دیا،برآمد متاثر ہونے کی بڑی وجہ قرار، وسائل کا غلط استعمال ہوا،ٹیرف 10.7 سے کم ہو کر 5.3 یا 6.7 فیصد تک آنے کی توقع پانچ سالہ ٹیرف پالیسی کے تحت کسٹمز ڈیوٹیز کی شرح بتدریج کم کی جائے گی، جس کے بعد کسٹمز ڈیوٹی سلیبز...

آئی ایم ایف نے تجارتی پالیسیوں اور کسٹمزاسٹرکچر پر سوالات اٹھا دیے

پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کی پگڑیاں اچھلیں گی( جسٹس طارق محمود جہانگیری) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

میں قران پر ہاتھ رکھ کر کہتا ہوں میری ڈگری اصلی ہے، کیس دوسرے بینچ کو منتقل کردیں،ریمارکس جواب جمع کروانے کیلئے جمعرات تک مہلت،رجسٹرار کراچی یونیورسٹی ریکارڈ سمیت طلب کرلیا اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی...

پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کی پگڑیاں اچھلیں گی( جسٹس طارق محمود جہانگیری)

ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن، 7دہشگرد ہلاک( سپاہی شہید) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

سکیورٹی فورسز کی کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کارروائی، اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہلاک دہشت گرد متعدد دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے۔آئی ایس پی آر سکیورٹی فورسز کی جانب سے ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کیے گئے آپریشن میں 7 دہشت گرد مارے گئے۔آئی ایس...

ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن، 7دہشگرد ہلاک( سپاہی شہید)

معاشی مشکلات سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتاہے،مصطفی کمال وجود - منگل 16 دسمبر 2025

کراچی رہنے کیلئے بدترین شہرہے، کراچی چلے گا تو پاکستان چلے گا، خراب حالات سے کوئی انکار نہیں کرتاوفاقی وزیر صحت کراچی دودھ دینے والی گائے مگر اس کو چارا نہیں دیاجارہا،میں وزارت کو جوتے کی نوک پررکھتاہوں ،تقریب سے خطاب وفاقی وزیر صحت مصطفی کما ل نے کہاہے کہ کراچی رہنے کے لیے ب...

معاشی مشکلات سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتاہے،مصطفی کمال

بجلی کی ترسیل کارکمپنیوں کی نجکاری کاعمل تیز کیا جائے ،وزیراعظم وجود - منگل 16 دسمبر 2025

ملک میں مسابقت پر مبنی بجلی کی مارکیٹ کی تشکیل توانائی کے مسائل کا پائیدار حل ہے تھر کول کی پلانٹس تک منتقلی کے لیے ریلوے لائن پر کام جاری ہے،اجلاس میں گفتگو وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بجلی کی ترسیل کار کمپنیوں (ڈسکوز) اور پیداواری کمپنیوں (جینکوز) کی نجکاری کے عمل کو تیز کر...

بجلی کی ترسیل کارکمپنیوں کی نجکاری کاعمل تیز کیا جائے ،وزیراعظم

مضامین
بھارت میں فلم، میڈیا اور سیاست کا گٹھ جوڑ ۔۔پاکستان مخالف پروپیگنڈا وجود جمعه 19 دسمبر 2025
بھارت میں فلم، میڈیا اور سیاست کا گٹھ جوڑ ۔۔پاکستان مخالف پروپیگنڈا

بھارتی مسلمان تشدد کا نشانہ وجود جمعه 19 دسمبر 2025
بھارتی مسلمان تشدد کا نشانہ

پاکستان اور جمہوریت وجود جمعه 19 دسمبر 2025
پاکستان اور جمہوریت

پاکستان کی پناہ گزینوں کیلئے قربانیاں اور عالمی دن وجود جمعرات 18 دسمبر 2025
پاکستان کی پناہ گزینوں کیلئے قربانیاں اور عالمی دن

پاکستان کیوں ایک خو شحال ریاست نہیں بن پارہا ! وجود جمعرات 18 دسمبر 2025
پاکستان کیوں ایک خو شحال ریاست نہیں بن پارہا !

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر