وجود

... loading ...

وجود
وجود

سندھ میں ہر ایم پی اے کو 10 کروڑ روپے کی سیاسی رشوت

هفته 30 ستمبر 2017 سندھ میں ہر ایم پی اے کو 10 کروڑ روپے کی سیاسی رشوت

سابق فوجی حکمراں ضیاء الحق ویسے تو بظاہر بڑے میسنے لگتے تھے خاموش رہتے تھے اور آہستہ آہستہ گفتگو کرتے تھے لیکن وہ بڑے شاطر تھے انھوں نے جو بیج بویا تھا وہ آج کیا آنے والے کئی سالوں تک اس کی فصل پاکستان کے عوام کاٹتے رہیں گے۔ ضیاء الحق نے افغان جہاد کے نام پر ہیروئن اور کلاشنکوف کا جو تحفہ دیا وہ آنے والی نسلوں کے لیے تباہ کن ثابت ہوگا۔ اور یہ ہیروئن اور کلاشنکوف اب ہمارے سماج کا ایک حصہ بن چکی ہے۔ یوں ضیاء الحق نے ایک چال اور چلی کہ ارکان پارلیمنٹ کو ناکارہ بنایا جائے ۔اس کے لیے ان کو کرپٹ کیا جائے پہلی مرتبہ ارکان پارلیمنٹ کو ملازمتوں کا کوٹہ ملا اور ان کو ترقیاتی منصوبوں کا کوٹہ ملا بھلا ضیاء الحق سے کون پوچھتا کہ ارکان پارلیمنٹ کا کام تو صرف قانون سازی کرنا ہے عوامی مسائل کے حل اوران کے لیے ترقیاتی فنڈز اور نوکریوں سے اس کا کیا تعلق ہے؟ ۔
لیکن ضیاء الحق کو بھلا عوام کی کیا فکر تھی اس کو تو بس اقتدار میں دلچسپی تھی ۔اس نے غیر جماعتی الیکشن کروائے اور خود ہی اس حکومت کو ختم کردیا اسمبلیاں توڑ دیں اور عام الیکشن کروانے کا بھی اعلان کردیا۔ لیکن 17 اگست 1988ء کو جہاز کے حادثے میں وہ جاں بحق ہوئے عوام اور ملک کی ان سے جان چھوتی لیکن وہ جو بیج بوگئے تھے اس کی فصل آج تک ہم کاٹ رہے ہیں آج اگر اسمبلی میں کوئی بھی معاملہ آتا ہے تو اسمبلی کے ارکان کے منہ کھل جاتے ہیں وہ ہر بل پر سودے بازی شروع کر دیئے ہیں۔ وزیراعظم، وزیراعلیٰ ، صدر، اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر، چیئرمین سینیٹ، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب ہوتا ہے تو ارکان پارلیمنٹ کے مطالبات شروع ہوجاتے ہیں۔
یوںہر حکومت ضیاء الحق کی اس روایت کو مزید آگے بڑھاتی ہے اور ہر سال جس طرح کسی سرکاری ملازم کی تنخواہ بڑھتی ہے اسی طرح ارکان پارلیمنٹ کے لیے نوکریوں کا کوٹہ اور ترقیاتی فنڈز بڑھ جاتا ہے ان کے تو وارے نیارے ہیں ۔ قومی اسمبلی میں پہلے نواز شریف اور بعدازاں شاہد خاقان عباسی وزیراعظم بنے تو ارکان قومی اسمبلی کے مطالبات بھی بڑھے شاہد خاقان عباسی نے ارکان قومی اسمبلی کے لیے 30 ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز کا اعلان کردیا ۔سندھ اسمبلی کا بھی یہی حال ہے پہلے قائم علی شاہ وزیراعلیٰ بنے تو ارکان سندھ اسمبلی کے مطالبات مانے گئے پھر مراد علی شاہ وزیراعلیٰ بنے تو ان کے مزید مطالبات بڑھے۔ اب جب نئے وزیراعظم شاہدخاقان عباسی کاانتخا ب عمل میں آیاتو ارکان قومی اسمبلی کو 30 ارب روپے ترقیاتی فنڈز کے نام پر دیئے گئے تو ارکان سندھ اسمبلی نے بھی وزیراعلیٰ سندھ پر دبائو بڑھایا کہ ان کو بھی فنڈز دیئے جائیں۔ مجبورا وزیراعلیٰ سندھ نے بھی 15 ارب روپے ارکان سندھ اسمبلی کے لیے مختص کردیئے ہیں کہ یہ رقم ارکان سندھ اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز کے نام پر ملے گی اس پر ارکان اسمبلی خوش نظر آرہے ہیں کیونکہ دس سے پندرہ فیصد کمیشن کے لحاظ سے ایک ایک ایم پی اے کو ڈیڑھ سے دو کروڑ روپے مل جائیں گے اس رقم سے وہ آئندہ عام الیکشن میں حصہ لیں گے اور پھر وہ بہتر انتخابی مہم چلاسکیں گے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے فوری طورپر محکمہ خزانہ کو حکم دیا ہے کہ تمام ترقیاتی کام بند کرکے یہ رقم ارکان سندھ اسمبلی کو فراہم کی جائیں تاکہ وہ بھی ترقیاتی کام کراسکیں۔ ارکان سندھ اسمبلی کے گھروں پر اب ٹھیکیداروں کے ڈیرے ہیں اور ہر ٹھیکیداران ان سے ڈیل میں مصروف ہے ۔ اب ایم پی ایز فیصلہ کریں گے کہ کون ان کو زیادہ کمیشن دے گا تاکہ زیادہ سے زیادہ رقم لے کر وہ آئندہ انتخابات کی تیاری کریں۔ حکومت سندھ کے سر درد میں بھی کمی ہوگئی ہے کیونکہ ایک ایم پی اے کو دو کروڑ روپے گھر بیٹھے ملے تو اس کے لیے انتخابی مہم چلانا آسان ہوگا اور وہ حکومت کے گن بھی گائیں گے پیسہ عوام کا ہے لیکن عوام کو یہ پوچھنے کا حق نہیں ہے کہ ایک ایم پی اے کو دس کروڑ روپے کس کھاتے میں دیئے جارہی ہیں؟


متعلقہ خبریں


مضامین
لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

خوابوں کی تعبیر وجود جمعرات 28 مارچ 2024
خوابوں کی تعبیر

ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں ! وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں !

ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟

مردہ قومی حمیت زندہ باد! وجود بدھ 27 مارچ 2024
مردہ قومی حمیت زندہ باد!

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر