وجود

... loading ...

وجود

وزارت دفاع نے کے الیکٹرک چینی فرم کو فروخت کرنے کی اجازت دیدی

هفته 30 ستمبر 2017 وزارت دفاع نے کے الیکٹرک چینی فرم کو فروخت کرنے کی اجازت دیدی

تہمینہ نقوی
وفاقی وزارت دفاع نے ابراج کمپنی کو کے الیکٹرک میں اپنے 66.4 فیصد شیئرز چین کی شنگھائی الیکٹرک پاور کو فروخت کرنے کی اجازت دیدی ہے ۔اطلاعات کے مطابق کے الیکٹرک کو اپنے 66.4 فیصد شیئرز کی شنگھائی الیکٹرک پاور کو فروخت سے کم وبیش ایک بلین ڈالر ملیں گے۔
کے الیکٹرک کو اپنے شیئرز چینی کمپنی کو منتقل کرنے کے حوالے سے وزارت داخلہ پہلے ہی اجازت دے چکی ہے اس طرح وزارت دفاع کی اجازت کے بعد اب اس سودے کو حتمی شکل دینے کی راہ ہموار ہوگئی ہے،تاہم وزارت دفاع نے اس سودے کی منظوری کے ساتھ یہ شرط بھی عاید کی ہے کہ کے الیکٹرک کی خریدار چینی کمپنی کو تمام دفاعی تنصیبات کو بلا تعطل بجلی کی فراہمی جاری رکھنے کی ضمانت دینا ہوگی۔
کے الیکٹرک کے پاس موجود 66.4 فیصد شیئرز کی فروخت کے لیے اس سے قبل کئے جانے والے معاہدے اور اس کے بعد اس میں ترمیم کے معاہدے کی مدت بھی ختم ہوچکی ہے اس لیے اب نجکاری کمیشن نے پاور ڈویژن کو ہدایت کی ہے کہ اب ایک نیا قانونی معاہدہ کیاجائے جس میں خریدار کو دفاعی تنصیبات کو بلا تعطل بجلی فراہم کرنے کی ضمانت کی شق بھی شامل کی جائے تاکہ خریدار کمپنی دفاعی تنصیبات کو بلا تعطل بجلی کی فراہمی کی پابند ہو اور اس معاہدے کی خلاف ورزی کی صورت میں اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکے۔اطلاعات کے مطابق نجکاری کمیشن نے کے الیکٹرک کو شیئرز کی خریدوفروخت کامعاہدہ کمیشن کے ساتھ شیئر کرنے کی ہدایت کی تھی لیکن کے الیکٹرک نے اس سے انکار کردیا۔
تجارتی کمپنیوںکی خریدوفروخت اور ان کے مالکان میں تبدیلی کوئی نئی بات نہیں ہے، دنیا بھر میں موجود ملٹی نیشنل کمپنیاں بھی اپنا خسارہ یا اخراجات کم کرنے اور منافع میں اضافے کے لیے ایک دوسرے میں ضم اور فروخت کی جاتی ہیں،اس اعتبار سے کے الیکٹرک کی فروخت کے حوالے سے اس خبر پر کسی کوتعجب نہیں ہونا چاہئے ،لیکن کے الیکٹرک اور عام کاروباری کمپنیوں میں ایک فرق یہ ہے کہ کے الیکٹرک اس شہر کے کم وبیش ڈیڑھ کروڑ عوام کو بجلی فراہم کرنے والا واحد ادارہ ہے یعنی اس ادارے کو شہر کی بجلی کی تیاری اور فراہمی پر اجارہ داری حاصل ہے ، اس لیے اس کی فروخت سے قبل یہ دیکھاجانا ضروری ہے کہ یہ کمپنی جس کے حوالے کی جارہی ہے اس کے ماضی کاریکارڈ کیا ہے، اور آیا یہ کہ وہ اس شہر کے عوام کو بلاتعطل بجلی فراہم کرنے کی ذمہ داری پوری کرنے کی اہلیت رکھتی بھی ہے یانہیں، یہ کا م یقینا ارباب حکومت اور خاص طورپر نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی یعنی نیپرا کا ہے ، لیکن ایسا معلوم ہوتاہے کہ ارباب اختیار اور نیپرا کے حکام نے اس حوالے سے اپنی ذمہ داری پوری کرنے کے لیے کچھ نہیں کیاہے، اس کا اندازہ اس بات سے لگایاجاسکتاہے ، کے الیکٹرک کی خریداری کا معاہدہ کرنے والی شنگھائی الیکٹرک اگرچہ عوامی جمہوریہ چین کی زیر نگرانی کام کرنے والے متعدد اداروں میں سے ایک ہے اور یہ ادارہ پاکستان میں ایک ایٹمی پلانٹ بھی چلارہا ہے جس کے بارے میں ابھی تک کوئی شکایت منظر عام پر نہیں آئی ہے لیکن اس کے باوجود اگر شنگھائی الیکٹرک کا سابقہ ریکارڈ کچھ اچھا نہیں ہے اوراطلاعات یہ بھی ہیں کہ یہ کمپنی ان اداروں میں شامل ہے جن کا نام پانامہ پیپرز میںکرپٹ طریقہ کار اختیار کرنے والی کمپنیوں میں شامل ہے اور اس پر مالٹا میں 360 ملین ڈالر کی کرپشن کے سنگین الزامات بھی سامنے آچکے ہیں۔ظاہر ہے کہ مالٹا جیسے چھوٹے اور کم وسیلہ ملک میںمبینہ طورپر اتنی بڑی کرپشن میں ملوث بتائی جانے والی کسی کمپنی کو کراچی جیسے شہرکے لیے بجلی کی تیار ی اور فراہمی کی ذمہ داری سونپ دیاجانانہ صرف یہ کہ کسی طوربھی اس شہر کے لوگوں کیلیے مناسب نہیں ہوگا بلکہ اس طرح کامعاہدہ اس شہر کے لوگوں کیلیے جو پہلے ہی بنیادی سہولتوں کی کمیابی اور عدم فراہمی پر شدید ذہنی کرب کاشکار ہیں ایک مذاق کے مترادف ہے۔ اصولی طورپر نیپرا کو اس معاہدے کی منظوری دیتے ہوئے وزارت دفاع کی طرح اس کمپنی کو شہریوں کوبلاتعطل بجلی کی فراہمی اور شہریوں سے غیر قانونی طورپر زائد بلوں کی وصولی اور اوور بلنگ کاشکار نہ بنانے کی ضمانت حاصل کرنا تھی تاکہ شہریوں کو لوڈ شیڈنگ اورہوشربا بلوں کے اس عذاب سے نجات مل سکتی جو کے الیکٹرک نے ان پر مسلط کررکھا ہے۔
اطلاعات کے مطابق ملک میں احتساب کاعمل تیز ہونے اور اس حوالے سے سپریم کورٹ کی جانب سے سخت موقف اختیارکئے جانے کے بعد کے الیکٹرک کے موجودہ کسٹوڈین ابراج کمپنی اس معاہدے کو جلد از جلد حتمی شکل دینے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ وہ اس ڈیل میں سے اپنے حصے کی رقم وصول کرکے بیرون ملک منتقل ہوسکیں۔ اس حوالے سے اطلاعات کے مطابق کے الیکٹرک کے کرتا دھرتا افسران نے گزشہ دنوں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سے بھی ملاقات کی تھی اور اس ڈیل کو جلد مکمل کرنے کے حوالے سے ان سے مدد اور تعاون کی درخواست کی تھی۔بعض حلقوں کاخیال ہے کہ وزارت دفاع کی جانب سے ادارے کی شنگھائی الیکٹرک پاور کو فروخت کی منظوری اس ملاقات کے نتیجے ہی میں ممکن ہوئی ہے۔ وزارت دفاع نے معاہدے کی منظوری دیتے ہوئے خریدار کمپنی کو دفاعی تنصیبات کو تو بلاتعطل بجلی کی فراہمی کی شرط عاید کردی لیکن اس شہر کے کم وبیش ڈیڑھ کروڑ عوام کے مفادات کے تحفظ کی کوئی شق اس معاہدے میں شامل کرنے کی سفارش نہیں کی ہے جس کی وجہ سے اس معاہدے پر اس شہر کے عوام میں تشویش پیداہوناایک فطری امر ہے کیونکہ اس حقیقت سے انکار نہیں کیاجاسکتاکہ اس سے قبل نومبر2005 میںکے ای ایس سی کے 73 فیصد شیئرز سعودی عرب کی الجمیرہ ہولڈنگ کمپنی کے سپرد کئے گئے تھے تو بھی اس شہر کے عوام کو یہ تاثر دیاگیاتھا کہ اس معاہدے کے نتیجے میں کراچی کے شہریوں کو بلاتعطل بجلی کی فراہمی یقینی بنائی جاسکے گی اور اس کمپنی کی جانب سے کی جانے والی سرمایہ کاری کے نتیجے میں شہر کے لوگوں کو لوڈ شیڈنگ کے عذاب سے نجات مل جائے گی ،تاہم یہ تمام وعدے اور دعوے تصوراتی ثابت ہوئے جنھیں سبز باغ سے زیادہ کوئی اور نام نہیں دیاجاسکتا۔ آج سے 11سال قبل29نومبر 2005 میںجب حکومت نے کے ای ایس کے73 فی صد شیئرز اور اس کا انتظامی کنٹرول سعودی عرب کی الجمیرہ ہولڈنگ کمپنی کے سپرد کردئے تھے توکے ای ایس سی کاانتطام الجمیرہ کمپنی کے سپرد کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نجکاری سے متعلق امور کے اس وقت کے وفاقی وزیر نے اپنی تقریر میں دعویٰ کیا تھا کہ کے ای ایس سی کی نجکاری سے اس ادارے کی کارکردگی بہتر ہوگی اور صارفین کو بلاتعطل بجلی کی فراہمی کی صورت حال میں بہتری آئے گی۔ کے ای ایس سی کی نجکاری اور اس کا انتظام غیر ملکی کمپنی کے حوالے کئے جانے کے موقع پر ارباب اختیار نے کے ای ایس سی کی نجکاری کے اس فیصلے کو بجلی کے شعبے میں ترقی کی جانب ایک اہم قدم اورایک سنگ میل قرار دیا تھا۔کے ای ایس سی کاانتظام سنبھاتے ہوئے اس ادارے کے اس وقت کے چیف ایگزیکٹو انجینئر فرینک شمٹ نے کہاتھا کہ وہ اس شہر کو حقیقی معنوںمیں روشنیوں کاشہر بنادیں گے اور کے ای ایس سی کومزید سرمایہ کاری، بہتر ٹیکنالوجی کے حصول اوراستعمال اورملازمین کے حالات کار بہتر بناکر صارفین دوست ادارہ بنادیں گے۔ ادارے کی نجکاری کے وقت طے پانے والے سمجھوتے کے تحت بھی کے ای ایس سی کے نئے منتظمین کو ادارے میں 3 سال کے عرصے میں 50 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کرنا تھی،جس میں سے 2005-2006 کے دوران ایک نئے بجلی گھر کے قیام پرساڑھے 7کروڑ ڈالر خرچ کرنا تھے اور اس مجوزہ نئے بجلی گھر کوایک سال کے اندر ہی موسم گرما کے دوران بجلی کی پیداوار شروع کردینا چاہئے تھی،لیکن حقیقت میں کیا ہوا وہ سب کے سامنے ہے کے ای ایس سی کی نجکاری کے بعد کراچی میں بجلی کا بحران کم ہونے کے بجائے برابر بڑھتا چلاجارہا ہے ،جس کی وجہ سے روشنیوں کایہ شہر تاریکی کے عمیق غار میں گرتا چلاجارہا ہے،کراچی میں بجلی کے بحران نے جہاں اس شہر کے مکینوں کا دن کاچین اور رات کا آرام چھین لیا ہے وہیں بجلی کی اس طویل بندش نے اس شہر کی صنعتی اورکاروباری سرگرمیوں کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے ، جس سے صنعتکاروں اور تاجروں کے ساتھ ہی متوسط اور خاص طور پر غریب مزدور طبقے کے مسائل ومشکلات میں بھی اضافہ ہوا ہے اوران کے لیے اپنی روزی پیدا کرنا مشکل ہوگیا ہے۔بعد ازاں الجمیرہ ہولڈنگ کمپنی نے اس کمپنی کے اثاثوں یہاں تک اس کے بلک صارفین تک کو بینکوںمیں گروی رکھ کر یہ کمپنی 2009 میںخاموشی سے361 ملین ڈالر میں متحدہ عرب امارات سے تعلق رکھنے والے ابراج گروپ کو فروخت کردی اس فروخت کے معاہدے کے وقت بھی شہریوں کو بجلی کی فراہمی بہتر بنانے کاخواب دکھایاگیاتھا ابراج گروپ کے چیف ایگزیکٹو نے یقین کے ساتھ کہاتھا کہ وہ اس ادارے کو بہت جلد منافع دینے والے ادارے میں تبدیل کردیں ، ادارے کو منافع بخش ادارہ بنا دینے کے حوالے سے انھوں نے اپنا وعدہ پورا کیا جس کا اندازہ اس طرح لگایا جاسکتاہے کہ اب کے الیکٹرک سالانہ کم وبیش 22 ارب روپے سالانہ منافع کما رہا ہے اس طرح کے الیکٹرک اس ادارے کی خریداری پر خرچ کی جانے والی رقم سے کہیں زیادہ منافع کمانے کے بعد اب شنگھائی الیکٹرک سے 1.77 بلین ڈالر بھی وصول کررہاہے ،لیکن اس ادارے کو منافع بخش بنانے کے لیے اس شہر کے عوام کو کس طرح پیسا اور نچوڑا گیا وہ سب کے سامنے ہے۔
وزارت دفاع کی جانب سے کے الیکٹرک کی فروخت کے لیے کلیئرنس فراہم کئے جانے کے بعد اگرچہ کے الیکٹرک اور شنگھائی الیکٹرک پاور کے درمیان ڈیل کی راہ میںبظاہر کوئی بڑی رکاوٹ باقی نہیں رہی لیکن اس ڈیل سے قبل کے الیکٹرک کو ادارے پر مختلف اداروں کے واجبات کی ادائیگی کرنا ہوگی۔ایک اطلاع کے مطابق سوئی سدرن گیس کمپنی اور نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی ( این ٹی ڈی سی) کا کے الیکٹرک پر گیس ، بجلی کی لاگت اور ادائیگی میں تاخیر پر سرچارج کی شکل میں 1.24 بلین ڈالر کادعویٰ ہے اور کے الیکٹرک کو ڈیل سے قبل اس دعوے کے حوالے سے معاملات طے کرنا ہوں گے۔ابراج گروپ ان واجبات پر سود یا منافع ادا نہیں کرنا چاہتااور اس کی خواہش ہے کہ اصل رقم پر تصفیہ کیاجائے،ابراج گروپ کاموقف یہ ہے کہ چونکہ مارک اپ کی ادائیگی کامعاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے اس لیے اس کو ڈیل سے نہیں جوڑنا چاہئے جبکہ سوئی سدرن گیس اور پاور ڈویژن کے الیکٹرک کے اس موقف کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہیں، دوسری جانب ابراج گروپ کے سامنے یہ مشکل بھی حائل ہے کہ معاہدے کے مطابق اسے اس سال کے آخر تک یعنی دسمبر کے آخری ہفتہ تک اس ڈیل کو مکمل کرناہے ورنہ ڈیل منسوخ ہوجائے گی اور پھر اسے تمام معاملات از سرنو طے کرنا ہوں گے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ بین الوزارتی کمیٹی جو اس ڈیل کی راہ کی رکاوٹوں کودور کرنے کے لیے تشکیل دی گئی ہے اور جس کا اجلاس گزشتہ دنوں وزیر خزانہ کی عدم دستیابی کی وجہ سے منسوخ کرنا پڑا تھا ،اس حوالے سے کیافیصلہ کرتی ہے۔جہاں تک پاور ڈویژن کاتعلق ہے تو سیکریٹری پاور ڈویژن یوسف نسیم کھوکھر کاکہناہے کہ ہمارے لیے اہم بات یہ ہے کہ ہمیں کتنی رقم ملتی ہے جس کے بارے میں ابھی تک ہمیں کچھ نہیں بتایا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ واجبات کی ادائیگی کامعاملہ کے الیکٹرک کو ہی طے کرناہوں گے اور اس کے بغیر یہ ڈیل نہیں ہوسکے گی،یوسف نسیم کھوکھر کاکہنا ہے کہ بین الوزارتی کمیٹی اس معاملے کو دیکھ رہی ہے اورتمام معاملات طے ہونے کے بعد ہی یہ ڈیل مکمل ہوگی اوراس ادارے کوشنگھائی الیکٹرک کے حوالے کیاجاسکے گا۔ تاہم یوسف نسیم کھوکھر نے بھی عوام کو ریلیف کی فراہمی کے حوالے سے ڈیل میں کوئی شرط رکھے جانے کے حوالے سے کچھ نہیں بتایا ان کاکہنا تھا کہ ان تمام معاملات کا فیصلہ بین الوزارتی کمیٹی ہی کرے گی۔


متعلقہ خبریں


( صیہونی درندگی)22 گھنٹوں میں غزہ کے118مسلم شہید وجود - بدھ 02 جولائی 2025

ہنستے کھیلتے بچوں کی سالگرہ کا منظر لاشوں کے ڈھیر میں تبدیل ، 24 افراد موقع پر لقمہ اجل الباقا کیفے، رفح، خان یونس، الزوائدا، دیر البلح، شجاعیہ، بیت لاحیا کوئی علاقہ محفوظ نہ رہا فلسطین کے نہتے مظلوم مسلمانوں پر اسرائیلی کی یہودی فوج نے ظلم کے انہتا کردی،30جون کی رات سے یکم ج...

( صیہونی درندگی)22 گھنٹوں میں غزہ کے118مسلم شہید

(غلامی نا منظور )پارٹی 10 محرم کے بعد تحریک کی تیاری کرے(عمران خان) وجود - بدھ 02 جولائی 2025

ستائیسویں ترمیم لائی جا رہی ہے، اس سے بہتر ہے بادشاہت کا اعلان کردیںاور عدلیہ کو گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ بنا دیں،حکومت کے پاس کوئی عوامی مینڈیٹ نہیں یہ شرمندہ نہیں ہوتے 17 سیٹوں والوں کے پاس کوئی اختیار نہیںبات نہیں ہو گی، جسٹس سرفراز ڈوگرکو تحفے میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ لگای...

(غلامی نا منظور )پارٹی 10 محرم کے بعد تحریک کی تیاری کرے(عمران خان)

اشرافیہ کو نوازو، عوام کی کمر توڑو، یہ ہے حکومت کی پالیسی(حافظ نعیم) وجود - بدھ 02 جولائی 2025

عالمی مارکیٹ میں قیمتیں گریں توریلیف نہیں، تھوڑا بڑھیں تو بوجھ عوام پر،امیر جماعت اسلامی معیشت کی ترقی کے حکومتی دعوے جھوٹے،اشتہاری ہیں، پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ مسترد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کا ردعمل آگیا۔انہوں...

اشرافیہ کو نوازو، عوام کی کمر توڑو، یہ ہے حکومت کی پالیسی(حافظ نعیم)

حکومت کابجلی بلوں سے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ وجود - منگل 01 جولائی 2025

وفاقی وزیر توانائی نے تمام وزرائے اعلی کو خط لکھ دیا، محصولات کی وصولی کے متبادل طریقوں کی نشاندہی ،عملدرآمد کے لیے تعاون طلب بجلی کے مہنگے نرخ اہم چیلنج ہیں، صارفین دیگر چارجز کے بجائے صرف بجلی کی قیمت کی ادائیگی کر رہے ہیں، اویس لغاری کے خط کا متن حکومت نے بجلی کے بلوں میں ...

حکومت کابجلی بلوں سے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ

اسرائیل، امریکا کے عزائم کو متحد ہو کر ہی ناکام بنانا ہوگا( حافظ نعیم ) وجود - منگل 01 جولائی 2025

پاکستان، ایران اور ترکی اگراسٹریٹجک اتحاد بنالیں تو کوئی طاقت حملہ کرنے کی جرات نہیں کرسکتی گیس پائپ لائن منصوبے کو تکمیل تک پہنچایا جائے، ایران کے سفیر سے ملاقات ،ظہرانہ میں اظہار خیال پاکستان میں ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے اسرائیلی اور امریکی جارحیت کے خلاف ایران کی حم...

اسرائیل، امریکا کے عزائم کو متحد ہو کر ہی ناکام بنانا ہوگا( حافظ نعیم )

خودمختارپارلیمان ہماری جمہوریت کا دھڑکتا ہوا دل ہے(بلاول بھٹو) وجود - منگل 01 جولائی 2025

پارلیمان میں گونجتی ہر منتخب آواز قوم کی قربانیوں کی عکاس ، امن، انصاف اور پائیدار ترقی کیلئے ناگزیر ہے کسی کو بھی پارلیمان کے تقدس کو پامال کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے،عالمی یوم پارلیمان پر پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ خودمختار پا...

خودمختارپارلیمان ہماری جمہوریت کا دھڑکتا ہوا دل ہے(بلاول بھٹو)

ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کی رسوائی وجود - منگل 01 جولائی 2025

ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پانے کے بعد لیگ سے باہر آئرلینڈ کی جگہ نیوزی لینڈ یا پاکستان کی ٹیم کو اگلے سیزن کیلیے شامل کیا جائے گا،رپورٹ ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کو رسوائی کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پ...

ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کی رسوائی

غزہ میں صہیونی مظالم کی انتہا(140نہتے مسلم شہید) وجود - منگل 01 جولائی 2025

درندگی کا شکار فلسطینیوں میں بیشتر کی نعش شناخت کے قابل نہ رہی ،زخمیوں کی حالت نازک جنگی طیاروں کی امدادی مراکز اور رہائشی عمارتوں پر بمباری ،شہادتوں میں اضافے کا خدشہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری نے ایک بار پھر انسانیت کو شرما دیا۔ گزشتہ48گھنٹوں کے دوران صیہونی افواج کے وحش...

غزہ میں صہیونی مظالم کی انتہا(140نہتے مسلم شہید)

پیپلزپارٹی کا حکومت میں باقاعدہ شمولیت کا فیصلہ، وفاق میں وزارتیںلینے پر رضامند وجود - پیر 30 جون 2025

  حکومت کی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ، ملک کی بہتری، کامیابی کے لیے سسٹم چلانا ہے اور یہی چلے گا( مقتدر حلقوں کا پی پی کو پیغام) دونوں جماعتوں کی مرکزی قیادت کو ایک پیج پر متحد بھی کردیا گیا اگلے ماہ دونوں جماعتوں کے درمیان وزارتوں کی تقسیم کا معاملہ طے ہوجائے گا، جولا...

پیپلزپارٹی کا حکومت میں باقاعدہ شمولیت کا فیصلہ، وفاق میں وزارتیںلینے پر رضامند

اسلام آباد میں ایک ہفتے کی کال پر قبضہ کرسکتے ہیں،مولانافضل الرحمان وجود - پیر 30 جون 2025

  جب ملک کو ضرورت پڑی تو جہاد کا اعلان کریں گے ، پھر فتح ہمارا مقدر ہوگی ، دھاندلی زدہ حکومتیں نہیں چل سکتیں اس لیے خود کو طاقتور سمجھنے والوں کو کہتا ہوں کہ عوامی فیصلے کے آگے سر تسلیم خم کریں ہم نے 2018کے الیکشن قبول کیے ،نہ ہی 2024کے دھاندلی زدہ انتخابات کو قبول کی...

اسلام آباد میں ایک ہفتے کی کال پر قبضہ کرسکتے ہیں،مولانافضل الرحمان

کراچی کی مئیرشپ پر ڈاکا ڈالا گیا،حافظ نعیم الرحمان وجود - پیر 30 جون 2025

پورا عدالتی نظام یرغمال ہے ،سپریم کورٹ سے جعلی فیصلے کرواکر سیاست کی جاتی ہے اسٹبلشمنٹ آج اپوزیشن سے بات کر لے تو یہ نظام کو قبول کرلیں گے ،امیر جماعت امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت اور اسٹبلشمنٹ نے ٹرمپ کی چاپلوسی میں کشمیر پر کمپرومائز کیا تو قوم مزاح...

کراچی کی مئیرشپ پر ڈاکا ڈالا گیا،حافظ نعیم الرحمان

وزیراعظم کا بجلی بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان وجود - پیر 30 جون 2025

پیداوار کے مقابلے کھپت میں کمی، بجلی چوری توانائی کے شعبے کے سب سے بڑے چیلنجز ہیں اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ منصوبے کا باضابطہ اجرا باعث اطمینان ہے ، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے ملک بھر میں بجلی کے بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سالانہ...

وزیراعظم کا بجلی بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان

مضامین
بھارتی تعلیمی ادارے مسلم تعصب کا شکار وجود جمعه 04 جولائی 2025
بھارتی تعلیمی ادارے مسلم تعصب کا شکار

سیاستدانوں کے نام پر ادارے وجود جمعه 04 جولائی 2025
سیاستدانوں کے نام پر ادارے

افریقہ میں خاموش انقلاب کی بنیاد! وجود جمعه 04 جولائی 2025
افریقہ میں خاموش انقلاب کی بنیاد!

بلوچستان توڑنے کی ناپاک سازش وجود جمعرات 03 جولائی 2025
بلوچستان توڑنے کی ناپاک سازش

ابراہیمی معاہدے کی بازگشت وجود جمعرات 03 جولائی 2025
ابراہیمی معاہدے کی بازگشت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر