... loading ...
ناصر تیموری
پانی انسان کی بنیادی ضرورت ہے۔ آپ دنیا کے کسی بھی حصے میں ہوں ، پانی کے بغیر گزر بسر ناممکن ہے۔ کسی بھی ریاست میں حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہوتی ہے کہ دیگر ضروریات کے علاوہ اپنے شہریوں کو لازماً پینے کا صاف پانی بھی فراہم کرے۔ بدقسمتی سے پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک میں صورتحال خاصی خراب ہے۔ ایک طرف کراچی جیسے بڑے شہروں میں ٹینکروں کے ذریعے پانی فروخت کیا جاتا ہے تو دوسری جانب دیہات اور دور دراز مقامات پر پینے کے پانی کی فراہمی کی صورتحال اس سے بھی زیادہ ابتر ہے۔
دیہات میں ویسے بھی آمدنی کے ذرائع محدود ہوتے ہیں ۔ مرد کھیتی باڑی کرتے ہیں اور لکڑیاں کاٹ کر بیچتے ہیں ، جبکہ مویشی پالنے جیسی محدود سرگرمیاں ہیں ۔ قابل غور بات یہ ہے کہ مرد کام کاج پر چلے جاتے ہیں اور ان کی عورتیں گھر پر رہتی ہیں ۔ دیہات کی عورتوں کے پاس اپنے آپ کو مصروف رکھنے کے لیے کوئی مثبت سرگرمیاں نہیں ہوتیں ۔ اسی باعث وہ گھر کی ذمہ داری اٹھانے کا سوچتی ہیں ۔ ایسے موقع پر دیہات کی خواتین کو سب سے اہم کام یہی لگتا ہے کہ وہ دور دراز علاقوں سے اپنے گھرانے کے لیے پانی لے کر آئیں ۔
اس ضمن میں سماجی ادارے ’’انڈس ارتھ ٹرسٹ‘‘ نے جنوری 2017 میں سندھ کے علاقے ٹھٹھہ کی یونین کونسل کوہستان میں ایک سروے کیا۔ تحقیق کے مطابق دیہات میں 92 فیصد خواتین اپنے گھرانوں کے لیے پانی لاتی ہیں ، وہ دن میں تین بار چلچلاتی دھوپ میں ڈیڑھ کلومیٹر کا فاصلہ طے کرکے 15 سے 20 لیٹر پانی لاتی ہیں جبکہ درجہ حرارت 45 ڈگری ہوتا ہے۔ خواتین کے ساتھ ان کی بچیاں بھی ہوتی ہیں جبکہ بہت سی خواتین حاملہ بھی ہوتی ہیں ۔ خواتین کی جانب سے پانی لانے کے اس پْرمشقت کام کا اثر ان کے جسم پر پڑتا ہے، پٹھوں میں درد بیٹھ جاتا ہے، سر کے بال گرتے ہیں ، وزن کم ہوجاتا ہے، مدافعتی نظام کمزور ہوجاتا ہے اور وہ بخار سمیت مختلف بیماریوں کا شکار ہوتی رہتی ہیں ۔
تحقیق کے مطابق تقریبا 15 سال سے کم عمر 71 فیصد بچیاں پانی لانے میں اپنی والدہ کا ہاتھ بٹاتی ہیں ۔ علاقے میں 72 فیصد مرد مزدوری کرتے ہیں ۔ کچھ سرکاری ملازم ہیں اور بعض پرائیویٹ گارڈز ہیں ۔ 95 فیصد لڑکیوں نے کہا کہ پانی لانے کی مصروفیت کے باعث انہیں کھیل کود کا موقع ہی نہیں ملتا، پڑھائی کا بھی وقت نہیں ملتا۔ اگر پڑھائی لکھائی میں مصروف ہوں تو پھر پانی کون لائے گا۔
سب سے اہم بات یہ ہے کہ مرد پانی لانے میں خواتین کا ہاتھ نہیں بٹاتے۔ دیہات میں کوئی سوچ بھی نہیں سکتا کہ مرد گھر کے لیے پانی لے کر آئیں ۔ مردوں کا کہنا یہ ہے کہ اگر ہم پانی لانے لے جانے میں مصروف ہوگئے تو پھر کام دھندے پر کون جائے گا۔ اس لیے دیہات میں مرد پانی لانے کو اپنی ذمہ داری نہیں سمجھتے۔
یہاں دیہات میں پانی کی آمد کا واحد ذریعہ بارش ہے۔ یہ علاقہ وقتی طور پر سرسبز ہوجاتا ہے لیکن دو تین ماہ بعد دوبارہ خشک سالی ڈیرے ڈال لیتی ہے۔ ویسے بھی شدید گرمی میں کسی مناسب انتظام کے بغیر بارش کا پانی کتنا عرصہ رہ پائے گا۔
مارچ 2017 میں کوکا کولا فاؤنڈیشن نے ٹھٹھہ کی یونین کونسل کوہستان میں پانی کی منظم انداز سے فراہمی کے لیے تقریباً 19 ملین روپے (ایک کروڑ 90 لاکھ روپے) کا فنڈ مختص کیا ہے۔ اس منصوبے سے تقریباً 40 دیہات کے 15 ہزار افراد پر مشتمل 2200 گھرانے مستفید ہوں گے۔
اس منصوبے کے تحت بارش کا پانی ذخیرہ کرنے کے لیے ریزروائر (ذخیرہ گاہ) کی تیاری کا آغاز ہوا۔ اس ضمن میں بارش کا پانی محفوظ کرنے کے لیے پہلے سے موجود 18 ریزروائر جو خشک ہوچکے تھے، انہیں مزید بہتر بنایا گیا اور گہرا کیا گیا جبکہ 10 نئے ریزروائرز بھی تیار کئے گئے۔ جب مون سون کا موسم آیا اور بھرپور بارشیں ہوئیں تو کیرتھر کے پہاڑوں سے بہہ کر آنے والا پانی ان 28 ریزروائرز میں جمع ہوگیا۔ ان ذخیرہ گاہوں کو تقریباً 30 فٹ تک گہرا کیا گیا ہے اور ان کے قریب بہت سے مقامات پر واٹر پمپ لگائے گئے ہیں تاکہ صاف پانی آسکے۔ اس منصوبے کی تکمیل سے کوہستان یونین کونسل میں سارا سال پانی دستیاب رہے گا۔
اس کے علاوہ کیرتھر کی پہاڑیوں سے بہہ کر آنے والے پانی کو محفوظ کرنے کے لیے چھوٹے عارضی ڈیم (چیک ڈیم) کی تعمیر پر بھی کام کیا جارہا ہے جس سے ایک ہزار ایکڑ اراضی زیرکاشت آجائے گی۔ اس ضمن میں چار مقامات کا تعین کرلیا گیا ہے جہاں چیک ڈیم بنائے جائیں گے۔ اسی طرح 20 مقامات پر کنویں بھی قائم کئے جائیں گے۔ سماجی طور پر لوگوں فعال بنانے کے لیے مردوں اور خواتین کی الگ الگ 34 تنظیمیں قائم کی گئی ہیں ۔
پانی لانے کے لیے کراچی کی ایک مخیر شخصیت نے منفرد قسم کے واٹر وہیلز تیار کرکے بھیجے ہیں جن سے علاقے کی خواتین کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔ خواتین کو سب سے بڑا فائدہ یہ پہنچ رہا ہے کہ اب انہیں پانی کا برتن سر پر رکھنے کی ضرورت نہیں پڑے گی بلکہ وہ اسے ہینڈل سے پکڑ کر پانی دکھیل کر لاسکیں گی۔ ایسے ہر واٹر وہیل میں 40 لیٹر تک پانی آجاتا ہے۔بتاتے چلیں کہ اس طرح کے واٹر وہیلز کو دنیا بھر میں ’’ہپو واٹر رولر‘‘ یا صرف ’’ہپو رولر‘‘ بھی کہا جاتا ہے جو گزشتہ بیس سال سے مختلف ترقی پذیر ممالک میں پانی کی فراہمی میں استعمال ہورہے ہیں ۔ واٹر وہیل یا ہپو رولر، مضبوط پلاسٹک سے بنا ہوا ایک ایسا ڈرم ہوتا ہے جس کے درمیان میں آر پار رسی یا تار گزارنے کی جگہ ہوتی ہے۔ پانی بھرنے کے بعد اسے بند کردیا جاتا ہے اور رسی سے کھینچ کر، زمین پر لڑھکاتے ہوئے مطلوبہ مقام تک پہنچا دیا جاتا ہے۔اس پروجیکٹ کے تحت مختلف مقامات پر ریزروائر کے قریبی مقامات کے قریب ہینڈ پمپ بھی لگائے جائیں گے جن سے نہ صرف خواتین کے وقت کی بچت ہوگی بلکہ وہ دیگر کاموں پر زیادہ توجہ بھی دے سکیں گی۔
اس علاقے میں کوئی اسکول نہیں ، پینے کا صاف پانی بھی دستیاب نہیں ۔ کوہستان میں حکومت نے آر او پلانٹ لگانے کا اعلان بھی کر رکھا ہے لیکن آٹھ سال گزر جانے کے باوجود پینے کے صاف پانی کا پلانٹ تاحال فعال نہیں ہوسکا ہے۔ اوّل تو اس یو سی کے دیہات میں اسکول بھی نہیں ہیں ، اور اگر ہوں بھی تو لڑکیوں کو اسکول بھیجنے پر پانی کون لائے گا۔یعنی جو کام حکومت کے کرنے کا ہے، وہ کام کاروباری ادارے اپنی سماجی ذمہ داری سمجھ کر انجام دے رہے ہیں ۔ اسی طرح دیگر ادارے بھی علاقے منتخب کرکے آزمائشی بنیادوں پر کام کریں تو یقیناً ملک کے دور دراز علاقوں میں بھی لوگوں کی زندگی آسان ہوجائے گی۔
کوہستان یونین کونسل میں گرمی کی سب سے بڑی وجہ درختوں کا نہ ہونا ہے جبکہ درخت نہ ہونے کی وجہ پانی کی عدم فراہمی ہے۔ اگر پانی مسلسل فراہم ہو تو درخت جڑیں پکڑ لے گا اور ایک بار کوئی درخت تناور ہو کر اپنی جگہ قائم ہوگیا تو اس کی چھاؤں سے سب کو فائدہ پہنچے گا۔ اسی لیے اسلام میں بھی درخت لگانے کو صدقہ جاریہ قرار دیا گیا ہے۔
ٹھٹھہ کی یونین کونسل کوہستان میں انفراسٹرکچر نہیں ہے۔ سسی پلیجو اس علاقے سے منتخب سینیٹر ہیں جبکہ رکن سندھ اسمبلی اعجاز شاہ شیرازی کا تعلق بھی اسی علاقے سے ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ دیہی علاقوں میں ترقی کے لیے وفاقی اور سندھ حکومتیں کہیں نظر نہیں آتیں ۔ اس خلاء کو بھرنے کے لیے کاروباری شعبے کو آگے بڑھنے کی ضرورت ہے تاکہ دیہی علاقوں میں بھی ترقی کے ذریعے لوگوں کو بنیادی سہولت میسر آئے اور وہ بھی ملکی ترقی میں اپنا حصہ ڈالیں ۔
افغان ترجمان کی جانب سے بدنیتی پر مبنی اور گمراہ کن تبصروں سے حقائق نہیں بدلیں گے، پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں،خواجہ آصف عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں،طالبان کی...
مال خانے میں شارٹ سرکٹ سے دھماکا ، اطراف کا علاقہ سیل کر دیا گیا دھماکے سے عمارت کے ایک حصے کو نقصان پہنچا، واقعہ کی تحقیقات جاری پشاور میں یونیورسٹی روڈ پر محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) کے تھانے میں دھماکے کے نتیجے میں ایک اہلکار شہید اور 2 زخمی ہوگئے۔کیپیٹل سٹی پولیس آف...
کام نہ کرنیوالے اہلکار ٹریفک پولیس سے ضلعی پولیس میں تبادلے کرا رہے ہیں، ڈی آئی جی ٹریفک ہمیں انھیں روکنے میں دلچسپی نہیں،اب فورس میں وہی رہے گا جو ایمان داری سے کام کریگا،گفتگو ڈی آئی جی ٹریفک نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی میں ای چالان سسٹم کے آغاز کے بعد سے ٹریفک اہلکار تباد...
کارکنان کا یہ جذبہ بانی پی ٹی آئی سے والہانہ محبت کا عکاس ہے،وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پی ٹی آئی سندھ کے کارکنان و دیگر کی ملاقات ، وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کا کہنا ہے کہ مشترکہ لائحہ عمل کے تحت بانی پاکستان تحریک انصاف (...
ہمیں اسلام آباد مارچ پر مجبور نہ کرو، اگر کوئی مذہب کے بغیر زندگی گزارنے کا فلسفہ رکھتا ہے تو وہ دور جہالت میں ہے،بین الاقوامی ایجنڈا ہے مذہبی نوجوان کو مشتعل کیا جائے،سربراہ جے یو آئی تم اسلامی دھارے میں آؤ ہم قومی دھارے میں آئیں گے،پاکستان کو جنگوں کی طرف نہ لے کر جائیں،ا...
سویلین حکومت تعلقات قائم کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے، اسٹیبلشمنٹ اس کی اجازت نہیں دیتی،پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنے کا اختیار نہیں، ترجمان کا ٹی وی چینل کو انٹرویو امارت اسلامیہ افغانستان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو...
پاکستان کیخلاف افغانستان کے جھوٹے دعوے حقائق کے منافی ہیں،ہم نے افغان سرزمین پر موجود دہشت گردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا اور یہ مؤقف ریکارڈ پر موجود ہے، وزارت اطلاعات وزارت اطلاعات و نشریات نے افغان طالبان کے ترجمان کا بیان گمراہ کن قرار دے کر مسترد کردیا اور کہا ہے کہ پاکست...
حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے جنرل اسمبلی میں بھارتی نمائندے کے ریمارکس پرپاکستانی مندوب کا دوٹوک جواب پاکستان نے اقوام متحدہ میں واضح کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، ...
دہشت گردوں سے دھماکہ خیزمواد،خود کش جیکٹ بنانے کا سامان برآمدہوا خطرناک دہشتگرد شہرمیں دہشتگردی کی پلاننگ مکمل کرچکا تھا،سی ٹی ڈی حکام محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) نے پنجاب میں ایک ماہ کے دوران 386 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز میں 18 دہشت گرد گرفتار کرلئے ۔دہشتگردی کے خدشات ...
مقامی حکومتوں کے معاملے پر کھل کر بات ہونی چاہئے، تحفظ کیلئے آئین میں ترمیم کرکے نیا باب شامل کیا جائے،اسپیکرپنجاب اسمبلی مقررہ وقت پر انتخابات کرانا لازمی قرار دیا جائے،بے اختیار پارلیمنٹ سے بہتر ہے پارلیمنٹ ہو ہی نہیں،ملک احمد خان کی پریس کانفرنس اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک مح...
امید ہے 6 نومبر کو افغان طالبان کیساتھ مذاکرات کے اگلے دور کا نتیجہ مثبت نکلے گا،ترجمان پاکستان خودمختاری اور عوام کے تحفظ کیلئے ہر اقدام اٹھائے گا،طاہر اندرابی کی ہفتہ وار بریفنگ ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے کہا ہے کہ پاکستان کو امید ہے کہ 6 نومبر کو افغان طالبان کے سات...
بانی پی ٹی آئی کا ٹرائل اڈیالہ جیل سے ویڈیو لنک کے ذریعے ہوگا،محکمہ داخلہ پنجاب سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کی اڈیالہ جیل، پولیس اور پراسیکیوشن حکام کو ہدایات بانی پی ٹی آئی کے خلاف 11مقدمات اے ٹی سی راولپنڈی منتقل کردیٔے گئے،ان کیخلاف مقدمات انسداد دہشتگردی عدالت میں چلیں گے...