... loading ...
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق پولیس، سی ٹی ڈی، ایف آئی اے، سی آئی اے، رینجرز اور دیگر انٹیلی جنس ایجنسیاں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنی تمام تر کوششوں کے باوجود کراچی کو القاعدہ کے دہشت گردوں سے پاک کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں اور القاعدہ کے دہشت گرد اب بھی بڑی تعداد میں کراچی میں موجود ہیں، القاعدہ کے دہشت گردوں کی کراچی میں موجودگی کااندازہ ان کے کارکنوں کی گرفتاریوں سے متعلق تواتر سے شائع ہونے والی خبروں سے لگایاجاسکتا ہے۔
ایک خیال کے مطابق القاعدہ نے 9/11 کے بعد ہی کراچی میں اپنے پیر جمانا شروع کردئے تھے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ انھوں نے اس شہر میں اپنی کمین گاہوں کو محفوظ اور مستحکم بنایا ہے اورروپوشی کے جدید طریقوں پر عمل شروع کردیاہے جس کی وجہ سے شہر میں موجود اینٹیلی جنس ایجنسیوں کو ان کاپتہ چلانے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ان کا صفایا کرنے میں دشواری پیش آرہی ہے۔ کراچی میںالقاعدہ کے دہشت گردوں کی مسلسل موجودگی کاانکشاف امریکہ کی فوجی اکیڈمی کے ادارے سی ٹی سی سینٹی نل کی جانب سے شائع کی گئی تازہ ترین رپورٹ میں کیا گیاہے،رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ مختلف ذرائع سے القاعدہ کے دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاعات پر 12ستمبر 2001 سے 31 مئی2017 کے دوران کراچی میں القاعدہ کے دہشت گردوں کے خلاف مجموعی طورپر 102 کارروائیاں کی گئیں۔جس کے دوران عالمی دہشت گرد تنظیموں سے رابطہ رکھنے والے کم وبیش 300 مشتبہ دہشت گردوں کوگرفتار کیاگیا۔اس کے علاوہ اس عرصے کے دوران پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اپنے طورپر حاصل کردہ اطلاعات پر بھی القاعدہ دہشت گردوں کے خلاف ہر سال کم وبیش 5 بڑی کارروائیاں کیں،القاعدہ کے دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوںکایہ سلسلہ گزشتہ کم وبیش15 سال سے جاری ہے۔رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ 2013 سے2016 کے دوران القاعدہ کے دہشت گردوں کے خلاف تواتر کے ساتھ اور پہلے سے زیادہ آپریشن اور کارروائیاں کی گئیں۔ان آپریشنز اور کارروائیوں کے دوران پہلے کے مقابلے میں زیادہ تعداد میں القاعدہ کے دہشت گرد گرفتار کئے گئے۔رپورٹ میںکہاگیاہے کہ القاعدہ کے دہشت گردوں کی گرفتاری اور ان کاصفایا کرنے کے لیے آپریشن میں تیزی ستمبر 2014 میں ملنے والی اطلاعات کے بعد لائی گئی جن میں بتایاگیاتھا کہ القاعدہ کے دہشت گرد کراچی کے مختلف علاقوں میں اپنی کمین گاہیں قائم کررہے ہیں اور اپنی تنظیم کو مضبوط بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔ اس طرح 2015 سے2016 کے دوران تین گنا زیادہ کارروائیاں اورآپریشنز کیے گئے اورپہلے کے مقابلے میں6 گنا زیادہ افراد کو القاعدہ سے تعلق کے شبہے میں گرفتار کیاگیا۔
رپورٹ کے مطابق القاعدہ کے ٹھکانے قائم کئے جانے کے بعد سے 2016 کے آخر تک دہشت گردوں کوگرفتار کرنے کے لیے24 کارروائیاں کی گئیںجس کے نتیجے میں کم وبیش88 مشتبہ دہشت گردوں کوگرفتار کیا گیا۔
رپورٹ میں کراچی کے مختلف اضلاع سے گرفتار کئے گئے القاعدہ دہشت گردوں کی تفصیلات کاذکر کرتے ہوئے بتایاگیاہے کہ القاعدہ کے دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں کے دوران سب سے زیادہ دہشت گرد کراچی شرقی کے ضلع ملیر سے گرفتار کئے گئے،رپورٹ کے مطابق اس عرصے کے دوران ضلع ملیر میں 10 واقعات میں پورے شہر سے گرفتار کئے گئے دہشت گردوں کی مجموعی تعداد کی 26.7 فیصد تعداد ضلع ملیر سے گرفتار کی گئی۔اس حوالے سے کرچی ضلع وسطی میں مجموعی طورپر9 کارروائیاں کی گئیں اور اس ضلع سے گرفتار کئے جانے والے دہشت گردوں کی مجموعی تعداد کے اعتبار سے 12.7 فیصد کے مساوی تھی۔ضلع جنوبی میں 6 واقعات میں گرفتار کئے گئے دہشت گردوں کی مجموعی تعداد 8.5 فیصد کے مساوی تھی۔اسی طرح کورنگی اور کنٹونمنٹ کے علاقوں میں ایسی 4-4 کارروائیاں کی گئیں اور مجموعی طورپر 5.6 فیصد دہشت گرد گرفتار کئے گئے۔
رپورٹ میں28 ستمبر کو ملیر میں ہونے والے پولیس مقابلے کابھی ذکر کیاگیاہے اور بتایاگیاہے کہ پولیس نے اس مقابلے میں 5 دہشت گردوں کوہلاک کرنے کادعویٰ کیاہے ،رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ پولیس کے دعوے کے مطابق ہلاک کئے گئے دہشت گردایک ریموٹ کنٹرول گاڑی کے ذریعے محرم الحرام کے موقع پر برآمد ہونے والے جلوس میں دھماکہ کرنے کی منصوبہ بندی کررہے تھے۔سپر ہائی وے پر ہونے والے اس مقابلے میں مارے جانے والے دہشت گردوں کے حوالے سے ملیر پولیس نے یہ بھی دعویٰ کیاتھا کہ پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے ایک دہشت گرد کا تعلق القاعدہ کی عالمی تنظیم سے تھا۔
کراچی کے مختلف اضلاع سے گرفتار کئے جانے والے دہشت گردوں کی اوسط کے مطابق ضلع شرقی میں گلشن اقبال اور اس کے گرد ونواح کے علاقے سے گرفتار کئے جانے والے دہشت گردوں کی اوسط 11.5 فی صد رہی، اس رپورٹ میں درج اعدادوشمار سے ایک اور دلچسپ بات یہ سامنے آئی کہ اس دوران کنٹونمنٹ کے زیر انتظام کراچی کے جن علاقوںمیں دہشت گردوں کے خلاف جو کارروائیاں کی گئیں ان میں سے 4 کنٹونمنٹ علاقوں میں 3 کاتعلق ڈیفنس ہائوسنگ اتھارٹی کے زیر انتظام علاقوں سے تھا۔
رپورٹ میں کہاگیاہے کہ القاعدہ کے دہشت گردوں کی جانب سے کراچی میں اپنے قدم جمانے اور اس شہر میں قدم جمانے کی بڑی وجہ یہ ہے کہ یہ شہر پورے ملک کا اقتصادی اور کاروباری مرکز ہے یہ شہر رقبے اور وسعت کے اعتبار سے بہت بڑا ہے ،اوراس شہر میں مختلف النوع نسل کی آبادی موجود ہے اس لیے اس شہر میں دہشت گردوں کومقامی آبادی میں گھل مل جانے اور آزادانہ نقل وحمل میں کوئی دشواری پیش نہیں آتی اور ان کا پتہ چلانا آسان نہیں ہوتا۔جبکہ چھوٹے شہروں اور قصبوں میں نئے لوگوں کی نشاندہی آسانی سے ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے انھیں اپنی سرگرمیاں جاری رکھنے میں مشکلات کاسامنا کرنا پڑتاہے، رپورٹ کے مطابق یہی وہ بڑا سبب ہے جس کی وجہ سے پوری دنیا کی دہشت گرد تنظیموں کی توجہ اس شہر کی جانب مبذول ہوتی ہے اور وہ اس شہر کو اپنا مرکز بنانے کی کوشش کرتی ہیں۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ امریکہ کے فوجی ادارے کی جانب سے مرتب کردہ اس رپورٹ کے سامنے آنے کے بعد ہمارے قانون نافذ کرنے والے ادارے اور انٹیلی جنس ایجنسیاں اس شہر میں موجود
دہشت گردوں کاپتہ چلانے اور ان کاصفایا کرنے کے لیے کیا حکمت عملی اختیار کرتی ہیں ، اوران کی اس حکمت عملی کے نتیجے میں دہشت گردوں کاخاتمہ کرنے میں کس حد تک مدد مل سکتی ہے۔تاہم اس ضمن میں ایک بات اٹل ہے کہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دہشت گردوں جرائم پیشہ عناصر کامکمل صفایا کرنے کے لیے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں اور انٹیلی جنس اداروں کے اہلکاروں اور شہر کے مستقل باشندوں کے درمیان عدم اعتماد کے موجودہ ماحول کو ختم کرکے ان کے ساتھ قریبی تعاون کو یقینی بناناہوگا ،جب تک پولیس ،قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مقامی آبادی کا بھرپور تعاون حاصل نہیں ہوگا محض کرایہ داری کے قوانین میں تبدیلی اور اس طرح کے دیگر اقدامات کے ذریعے دہشت گردوں کواپنی کمین گاہیں قائم کرنے سے روکنا اور ان کامکمل صفایا کرنا ممکن نہیں ہوسکتا۔
امید کی جاتی ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سربراہان اس حقیقت پر غور کریں گے اور عوام کے ساتھ قریبی تعاون کو یقینی بنانے کے لیے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کوعوام دوست رویہ اختیار کرنے کی تربیت دینے پر توجہ مرکوز کریں گے۔
بحریہ ٹان کے مالک کیخلاف تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع ہو گیا ،بھائی اور بیٹے کو بیرونِ ملک جانے سے روک دیا گیا ،امیگریشن اہلکاروں پر رشوت وصولی کا الزام بحریہ ٹائون میں سرمایہ لگانے والے متعدد افراد کو نوٹس جاری،ایئرپورٹ پر دونوں کو پروٹوکول دینے والے ایف آئی اے اہلکاروں کیخلاف ت...
( کارکنوں کی وزیراعلیٰ ہاؤس کے گھیراؤ کی دھمکی) عرفان سلیم، عائشہ بانو، خرم ذیشان، ارشاد حسین اور وقاص کا دستبردار ہونے سے انکار،وزیراعلی کے سامنے شرائط رکھ دی کسی صورت کاغذات واپس نہیں لیں گے مطالبات نہ مانے گئے تو اگلا قدم سی ایم ہاؤس کے سامنے مظاہرہ ہوگا،ناراض امیدواروں ک...
ڈائریکٹر فنائنس قمر الدین میمن4 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے ، دیگر ملزمان کی گرفتاری کیلیے چھاپے دو نجی کمپنی مالکان اسرار اور سید منصور کے خلاف بھی مقدمہ درج ، فنڈ میں مالی بے ضابطگیوں کے الزامات قائد عوام یونیورسٹی میں 80 کروڑ روپے کی کرپشن کا الزام ،ڈاریکٹر فنانس کو گرفت...
وزیراعلیٰ سے اپوزیشن رہنماؤں کی ملاقات ، حکومت کو 6 ، اپوزیشن کو 5 نشستیں دینے کا فارمولا برقرار پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ،بانی پی ٹی آئی کے نامزد کردہ امیدواروں میں کوئی تبدیلی ممکن نہیں، ذرائع سینیٹ انتخابات کے سلسلے میں خیبرپختونخوا میں حکومت اور اپوزیشن امیدواروں کو بلا...
پاکستان میں کسی غیرملکی کو رہنے نہیں دیا جائیگا، غیرقانونی مقیم افغانوں کو توسیع نہیں دینگے ایران نے دو ہفتوں میں 3لاکھ افغانیوں کو ملک بدر کیا ، محسن نقوی کی صحافیوں سے گفتگو وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 5 اگست کو احتجاج کے اعلان کے حوالے...
( رہائشی گھروں اور پناہ گزین کیمپوں پر زمینی اور فضائی حملے ،متعدد افراد زخمی امداد کے منتظر مسلمانوں پر یہودی یلغار ، عالمی طاقتوں کی سرپرستی بے نقاب فلسطین میں مسلمانوں کے قتل عام کرنے والی یہودی فوج کو عالمی طاقتوں کی سرپرستی بے نقاب ہونے لگی ، روزانہ ہونے والی شہادتوں می...
جڑواں شہر وں میں 230 ملی میٹر بارش برسنے پر ندی نالے بپھر گئے، پانی گھروں میں داخل ہوگیا ،خطرے کے سائرن بج گئے، فوجی جوان متاثرہ علاقوں میں پہنچ گئے کئی گاڑیاں سیلابی ریلوں میں بہہ گئیں ،موٹروے بھی زیر آب آگئی ، شہریوں کو مشکلات کا سامنا ،وزیراعظم کیچیف کمشنر اور ایم ڈی واسا س...
سندھ میں ڈاکوؤں کو سرداروں کی سرپرستی حاصل ہے،حکمران اشرافیہ میں ٹرمپ کی چاپلوسی کی دوڑ لگی ہوئی ہے، امیر جماعت فارم47 کی بنیاد پر آئے ہوئے حکمران بہتری نہیں لاسکتے‘ منصورہ تربیت گاہ میں اندرون سندھ سے شریک افراد سے خطاب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ادارے ...
ملزمان لرزہ خیر واردات کے بعد فرار ، ملزمان کے گھروں کو بلڈوزر کرکے تین افراد زیر حراست واقعہ پرانی دشمنی کا شاخسانہ لگتا ہے معاملہ کی تحقیقات کررہے ہیں ،ایس ایس پی کی بات چیت نواب شاہ کے تھانہ بی سیکشن کی حدود کیریا موری کے قریب یار محمد بھنگوار میں3سگے بھائیوں سمیت بھنگوار ...
عہدہ چھوڑ دوں گا بانی سے بے وفائی نہیں کروں گا، آپ کی لڑائیوں ،میڈیا میں تنقیدسے بیزارہیں،ذرائع یہ جملہ لکھ کر دیں تو میں میڈیا کو بتاؤں (علیمہ خانم ) میں کسی کامنشی نہیں، یہ کام کسی اور سے کرالیں،بیرسٹر سیف سینیٹ الیکشن کیلئے ٹکٹوں پر بیرسٹر سیف کی استعفے کی دھمکی دے دی او...
درجنوں زخمیوں میں سے بیشتر کی حالت تشویشناک ، ہسپتالوں میں بنیادی سہولیات کا فقدان غزہ سٹی، خان یونس، رفح اور وسطی پناہ گزین کیمپ پر صہیونی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے ، رپورٹ اسرائیلی حملوں میں 16 جولائی شام سے 17 جولائی صبح تک 105 فلسطینی شہیدغزہ پر اسرائیلی بمباری کا سلسلہ تھم...
19 جولائی کو تاجربرادری پوری تیاری کے ساتھ ہڑتال کرے گی، افواہیں پھیلانے والے کاروباری برادری کے خیر خواہ نہیں، یہ گمراہ کن عناصر ہیں، صدر کراچی چیمبر اگر ہڑتال مؤخر یا منسوخ کرنی پڑی تو یہ فیصلہ تمام چیمبرز کی مشاورت کے بعد ہوگا،تاجر، دکاندار، صنعتکار، سب ہڑتال میں ساتھ دیں، م...