وجود

... loading ...

وجود

کراچی کے 1457 اسکولوں کے طلبہ شدید گرمی اورحبس میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور

بدھ 27 ستمبر 2017 کراچی کے 1457 اسکولوں کے طلبہ شدید گرمی اورحبس میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور

سندھ کے محکمہ تعلیم کے حکام کی غفلت اور فرائض سے چشم پوشی کی وجہ سے کراچی کے اسکولوں کے بجلی کے بلز کی ادائیگی نہیں کی گئی جس کے نتیجے میں محکمہ تعلیم پر کے الیکٹرک کے واجبات ساڑھے 23 کروڑ تک پہنچ گئے ہیں اور کے الیکٹرک کے حکام نے آخری چارہ کار کے طورپر شہر کے مختلف علاقوں میں واقع سرکاری اسکولوں کی بجلی کاٹنے کاسلسلہ شروع کردیاہے جس کے نتیجے میں شہر کے کم وبیش 1457سرکاری اسکول بجلی کی سہولت سے محروم ہوچکے ہیں اور ان اسکولوںمیں زیر تعلیم ہزاروں طلبہ شدید گرمی اورحبس میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔
ہم نے بجلی سے محروم کئے جانے والے اسکولوں کی حالت زار کاجائزہ لینے کے لیے گزشتہ دنوں شہر کادورہ کیا ،اس حوالے جب ہم شہر کے امرا کے رہائشی علاقے کلفٹن کے بلاک نمبر ایک میں واقع ایک سرکاری پرائمری قرطبہ گورنمنٹ پرائمری اسکول پہنچے تو ہم اسکول میں شدید گرمی اور حبس کے عالم میں چھوٹے چھوٹے بچوں کو تعلیم حاصل کرتے اور پسینے میں شرابور اساتذہ کو تدریس میں مصروف پایا ،کلفٹن بلاک ایک میں واقع یہ پرائمری اسکول شیریں جناح کالونی کے سامنے واقع ہے اور اس میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کی اکثریت شیریں جناح کالونی سے ہی تعلق رکھتی ہے کیونکہ کلفٹن کے رہائشی امرا تو اپنے بچوں کو شہر کے اعلیٰ ترین اسکولوں میں تعلیم دلوانا ہی پسند کرتے ہیں اور ان کے بچے سرکاری اسکوں کے قریب سے بھی کم ہی گزرتے ہیں۔اسکول کے عملے نے ہمیں بتایا کہ محکمہ تعلیم کی جانب سے اس اسکول کی بجلی کے بل ادا نہ کئے جانے کے سبب کے الیکٹرک نے کم وبیش 3 ماہ قبل اسکول کی بجلی کاٹ دی ہے جس کے بعد سے اسکول کے بچے شدید گرمی اورحبس میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔ہمیں بتایاگیا کہ اس اسکول میں 240 سے زیادہ بچے تعلیم حاصل کرتے ہیں لیکن گزشتہ3 ماہ سے بجلی نہ ہونے کی وجہ سے گرمی کی شدت کے دنوں میں طلبہ کی حاضری کم ہوجاتی ہے اور اساتذہ بھی گرمی کی وجہ سے تدریس پر پوری طرح توجہ مرکوز نہیں کر پاتے۔ علاقے کے لوگوں نے بتایا کہ اس اسکول میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کی اکثریت کم آمدنی والے غریب گھرانوں سے تعلق رکھتی ہے اس لیے محکمہ تعلیم کے حکام اس اسکول پر توجہ دینے کو تیار نہیں اور ہماری جانب سے متعدد بار یاددہانی کرائے جانے کے باوجود نہ تو اسکول کی ظاہری صورت بہتر بنانے پر کوئی توجہ دی جاتی ہے اور نہ ہی طلبہ کو ضروری سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں یہاں تک کہ اب بچے گزشتہ 3 ماہ سے زیادہ عرصے سے بجلی کے بغیر ہی تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔
اسکول کے ایک استاد نے نام ظاہر کئے بغیر بتایا کہ گزشتہ 3 ماہ سے ہم محکمہ تعلیم کو مسلسل تحریری طورپر یاددہانیاں کرارہے ہیں لیکن کوئی ا س طرف توجہ دینے کو تیار نہیں ہے اور ہماری جانب سے بھیجے جانے والے خطوط کاجواب دینے کی زحمت بھی کوئی گوارا نہیںکرتا۔انھوں نے بتایا کہ بجلی سے محروم کئے جانے کی وجہ سے اب اسکول میں بچوں کی حاضری میں مسلسل کمی ہورہی ہے۔
علاقے کے رکن صوبائی اسمبلی خرم شیر زماں نے جن کا تعلق پاکستان تحریک انصاف سے ہے بتایا کہ گزشتہ کئی ماہ سے مجھے علاقے کے لوگوں کی جانب سے اسکول کی بجلی کاٹ دئے جانے کی وجہ سے پیداہونے والے مسائل کے بارے میں شکایات موصول ہورہی ہیں۔میں نے ذاتی طورپر اس حوالے سے سندھ کے وزیر تعلیم اور محکمہ تعلیم کے دیگر افسران سے بات کی ہے لیکن سب کچھ بیکار محض اور وقت کازیاں ثابت ہواہے۔انھوں نے کہا کہ اس علاقے کے غریب بچے اس اسکول میں تعلیم حاصل کرتے ہیں لیکن بنیادی سہولتوں سے محروم ہونے کی وجہ سے اب علاقے کے لوگ اپنے بچوں کو اسکول بھیجنے سے گریز کرنے لگے ہیں جس کی وجہ سے سیکڑوں بچوںکے مستقبل اور حکومت کی جانب سے تعلیم عام کرنے کے دعووں پر سوالیہ نشان لگ رہا ہے۔انھوں نے کہا کہ اس اسکول کی عمارت کانقشہ انتہائی ناقص بنایاگیا ہے اور اس میں ہواکی گزر کاکوئی انتظام نہیں رکھا گیاہے جس کی وجہ بجلی نہ ہونے کی وجہ سے اس کے کلاس رومز میں شدید حبس ہوجاتا ہے اور وہاں بیٹھنا محال ہوتاہے۔
رکن صوبائی اسمبلی خرم شیر زماں نے ہمیں بتایا کہ ہم نے کے الیکٹرک کے حکام سے بھی بات کی تھی کہ اسکولوں کی بجلی بحال کردی جائے کیونکہ یہ ہزاروں غریب بچوں کی تعلیم کامسئلہ ہے لیکن وہ بلز کی مکمل ادائیگی کے بغیر بجلی بحال کرنے کو تیار نہیں ہیں، انھوںنے بتایا کہ صوبائی حکومت نے گزشتہ 5 سال سے اسکولوں کی بجلی کے بلز کی ادائیگی کے لیے کوئی رقم ہی مختص نہیں کی جس کی وجہ سے میرے اندازے کے مطابق اس وقت شہر میں واقع 50 فیصد سے زیادہ سرکاری اسکول بجلی کی سہولت سے محروم ہیں۔انھوں نے بتایا کہ محکمہ تعلیم کو رواں مالی سال یعنی2017-18 کے لیے 81 ارب50 کروڑ روپے کا بجٹ دیا گیا ہے،رواں مالی سال کے لیے محکمہ تعلیم کو دی گئی یہ رقم گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں کم وبیش 13 فیصد زیادہ ہے لیکن محکمہ بجٹ کی اس رقم سے اسکولوں کے بجلی کے بل ادا کرنے کوتیار نہیں ہے۔
اس حوالے سے جب ہم نے شہر میں واقع دیگر سرکاری اسکولوں کاسروے کیا تو یہ بات سامنے آئی کہ اس شہر میں واقع کم وبیش ایک ہزار 457 اسکول اس وقت ایسے ہیں کے الیکٹرک کے ارباب اختیار بلز کی عدم ادائیگی کی وجہ سے جن کو بجلی کی سہولت سے محروم کرچکے ہیں ،ان اسکولوں کے عملے کے افراد اور علاقے کے لوگوں نے ہمیں بتایا کہ کے الیکٹرک نے گزشتہ مارچ میں بلز کی وصولی کی ایک مہم شروع کی تھی اور بلز کی عدم ادائیگی پر بجلی کاٹنا شروع کردی تھی اسی دوران ان تمام سرکاری اسکولوں کو بجلی کی سہولت سے محروم کردیاگیاہے، اور مارچ سے ستمبر کم وبیش6 ماہ ہونے کو آئے ہیں محکمہ تعلیم کے حکام کے الیکٹرک کے واجبات اداکرکے اسکولوں کی بجلی بحال کرانے کو تیار نظر نہیں آتے۔
دوسری جانب سندھ کے وزیر تعلیم جام مہتاب ڈہر سے رابطہ کیاگیاتو انھوںنے دعویٰ کیاکہ ہم کے الیکٹر ک کے تمام واجبات ادا کردئے ہیں اور کے الیکٹرک کو تمام اسکولوں کی بجلی فوری طورپر بحال کردینی چاہئے،انھوں نے شکایت کی کہ کے الیکٹرک نے ان اسکولوں کو بجلی کے بھاری بلز بھیجے تھے جبکہ ان اسکولوں میں نہ تو کوئی ایئر کنڈیشنرہے اور نہ کوئی موٹر صرف پنکھے اوربلب ہی جلتے ہیں،انھوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کے ارباب اختیار اسکولوں کی بجلی کاٹ کر دراصل سندھ ہائیکورٹ کے احکامات کی کھلی خلاف ورزی کررہے ہیں کیونکہ سندھ ہائیکورٹ سے واضح طورپر حکم جاری کیاجاچکاہے کہ کسی بھی اسکول کی بجلی کسی بھی وجہ سے کبھی منقطع نہیں کی جائے گی۔جبکہ کے الیکٹرک کے ایک ترجمان نے کلفٹن میں شیریں جناح کالونی کے سامنے واقع 2 سرکاری اسکولوں کی بجلی کاٹنے کے حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ ان اسکولوں کے واجبات کی ادائیگی کے لیے محکمہ تعلیم کو 16 مئی کو نوٹس دئے گئے تھے لیکن اس کے باوجود بلز کی ادائیگی نہیں کی گئی۔ ترجمان نے بتایا کہ ان اسکولوں پر کے الیکٹرک کے واجبات کی رقم ساڑھے 5 لاکھ تک پہنچ چکی ہے اس لیے مجبوراً کے الیکٹرک کو آخری قدم اٹھانے اور بجلی کاٹنے پرمجبور ہونا پڑا ،انھوں نے متعلقہ حکام پر زور دیا کہ وہ کے الیکٹرک کے بلز کی بروقت ادائیگی کویقینی بنانے کی کوشش کریں تاہم کے الیکٹرک کے ترجمان نے اسکولوں کی بجلی کاٹنے کی ممانعت کے حوالے سے سندھ ہائیکورٹ کے احکام کے حوالے سے کسی سوال کاجواب دینے سے گریز کیا اور کہا کہ یہ ہمارے قانونی امور سے متعلق شعبے سے متعلق ہے اور وہی اس حوالے سے کوئی واضح جواب دے سکیں گے اور اس حوالے سے جواز پیش کرسکیں گے جبکہ کے الیکٹرک کے قانونی شعبے کے کسی ذمہ دار سے کوشش کے باوجود رابطہ کرنا ممکن نہیں ہوسکا۔


متعلقہ خبریں


یزیدیت کے آگے سر نہیں جھکاؤں گا،عمران خان کادو ٹوک پیغام وجود - جمعرات 18 ستمبر 2025

آپ سمجھتے ہیں ہم ٹوٹ جائیں گے یہ آپ کی غلط فہمی ہے، جو مرضی کرلیں غلامی قبول نہیں کروں گا ‘چاہتا ہوں 27 تاریخ کے جلسے میں پوری قوم نکلے، کارکن پوری قوت کے ساتھ پہنچیں ، تحریک انصاف اب کھل کر اپوزیشن کرے ورنہ سیاسی قبریں تیار ہوں گی عمران نے کہاعدلیہ کو کنٹرول کرنے کے لیے 26و...

یزیدیت کے آگے سر نہیں جھکاؤں گا،عمران خان کادو ٹوک پیغام

آئی ایم ایف کی اگلے قرض پروگرام کیلئے نئی شرائط، حکومت بجٹ سرپلس اورٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکام وجود - جمعرات 18 ستمبر 2025

  آئی ایم ایف نے لگ بھگ 50 کے شرائط عائد کر رکھی ہیں جن میں سے زیادہ تر شرائط پوری کی جاچکی ہیں، چینی کی سرکاری درآمد پرٹیکس چھوٹ دی گئی، بجٹ سے ہٹ کر اخراجات کی پارلیمنٹ سے منظوری کی شرط بھی پوری ہوگئی ڈسکوز کی نجکاریکیلئے پالیسی ایکشن سمیت بعض شرائط پر کام جاری ، س...

آئی ایم ایف کی اگلے قرض پروگرام کیلئے نئی شرائط، حکومت بجٹ سرپلس اورٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکام

کسانوں کے نقصان کا ازالہ نہ کیا تو فوڈ سکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی،وزیراعلیٰ سندھ وجود - جمعرات 18 ستمبر 2025

سیلاب سے کسانوں کو پہنچنے والے نقصان کا فوری حل نکالا تو سنگین مسائل کو سنبھالنا مشکل ہوجائے گا، کسانوں کی امداد کیلئے ایک پیکج کا خاکہ تیار کیا ہے تفصیلات جلد سامنے لائی جائیں گی، سیلاب کے آغاز پر سندھ حکومت نے تیاری شروع کردی تھی،سکھر بیراج پر پیک پر ہے ،مرادعلی شاہ کی میڈیا ...

کسانوں کے نقصان کا ازالہ نہ کیا تو فوڈ سکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی،وزیراعلیٰ سندھ

بچوں سے زیادتی کیس، متاثرہ بچیوں نے احاطہ عدالت میں ملزم شبیر تنولی کو تھپڑ مارے وجود - جمعرات 18 ستمبر 2025

عدالت نے نازیبا ویڈیو بنانے کے الزام میں گرفتار ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں 3 روز کی توسیع کردی آئندہ سماعت پرپیشرفت پورٹ طلب،سماعت کے دوران پولیس نے زیادتی کا شکار بچیوں کو عدالت میں پیش کیا کراچی میں بچیوں سے زیادتی اور نازیبا ویڈیو بنانے کے الزام میں گرفتار ملزم کے جسمانی ر...

بچوں سے زیادتی کیس، متاثرہ بچیوں نے احاطہ عدالت میں ملزم شبیر تنولی کو تھپڑ مارے

عمران خان کا ایف آئی اے کوایکس اکاؤنٹ کے ہینڈلر کا نام بتانے سے انکار وجود - بدھ 17 ستمبر 2025

  ایکس (ٹویٹر) اکاؤنٹ کون استعمال کررہا ہے؟ ایف آئی اے ٹیم معلوم کرنے اڈیالہ جیل پہنچ گئی، سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق سوالات پربانی پی ٹی آئی مشتعل ہوگئے، تحریری سوال نامہ مانگ لیا بانی پی ٹی آئی عمران خان کا ایکس (ٹویٹر) اکاؤنٹ کون استعمال کررہا ہے؟ ایف آئی ا...

عمران خان کا ایف آئی اے کوایکس اکاؤنٹ کے ہینڈلر کا نام بتانے سے انکار

مشرق وسطی میں اسرائیل کی جارحیت کو فوری طور پر روکا جانا چاہیے ،شہباز شریف وجود - بدھ 17 ستمبر 2025

  وزیراعظم شہباز شریف کی قطر کے امیر سے ملاقات ہوئی،ملاقات میں ڈپٹی وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور فیلد مارشل سید عاصم منیر بھی موجود تھے۔ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم اور قطر کے امیر کے درمیان دو طرفہ ملاقات ہوئی۔وزیراعظم نے 9 ستمبر کو دوحہ کے ...

مشرق وسطی میں اسرائیل کی جارحیت کو فوری طور پر روکا جانا چاہیے ،شہباز شریف

اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کا حکم وجود - بدھ 17 ستمبر 2025

  اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیٔرمین میجر جنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمان کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق اس حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے 99 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا، اپنے فیصلے میں عدالت نے ...

اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کا حکم

ایرانی صدر فیلڈ مارشل کو پہچانے بغیر آگے بڑھ گئے، نشاندہی پر دلچسپ ردعمل اور معذرت وجود - بدھ 17 ستمبر 2025

ایرانی وزیرخارجہ نے اپنے صدر کے قریب ہوتے ہوئے نشاندہی کی تووہ دو تین بار آرمی چیف عاصم منیر سے بغلگیر ہوئے ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم کی وفد کے ہمراہ ایرانی صدر اور ان کے وفد سے ملاقات ہوئی ایرانی صدر دوحہ ملاقات میں فیلڈ مارشل کو پہچانے بنا آگے بڑ...

ایرانی صدر فیلڈ مارشل کو پہچانے بغیر آگے بڑھ گئے، نشاندہی پر دلچسپ ردعمل اور معذرت

پی ٹی آئی کا قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ کمیٹیوں سے مستعفی ہونے کا فیصلہ وجود - بدھ 17 ستمبر 2025

پارٹی قیادت کے فیصلے پر سینیٹ میں پارلیمانی لیڈر علی ظفر سینیٹرز کے استعفے جمع کرانے پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گئے آج پارٹی سینیٹرز کے کمیٹیوں سے استعفے جمع کرانے آیا ہوں،سینیٹرز کمیٹی اجلاسوں کا حصہ نہیں ہوں گے،بیرسٹر علی ظفر پاکستان تحریک انصاف نے قومی اسمبلی کے بعد پی ٹی آئی ...

پی ٹی آئی کا قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ کمیٹیوں سے مستعفی ہونے کا فیصلہ

سیلاب متاثرین ریلیف پیکیج، وزیراعظم کا ایک ماہ کے بجلی بل معاف کرنے کا اعلان وجود - پیر 15 ستمبر 2025

  وہ گھریلو صارفین جو اگست کا بل ادا کرچکے ہیں، انہیں اگلے ماہ بجلی کے بل میں یہ رقم واپس ادا کردی جائے گی، زرعی اور صنعتی شعبوں سے وابستہ افراد کے بل کے ادائیگی مؤخر کی جارہی ہے، شہباز شریف سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی مکمل آباد کاری کے عزم کا اعادہ کرتا ہوں، ہم سب اس وق...

سیلاب متاثرین ریلیف پیکیج، وزیراعظم کا ایک ماہ کے بجلی بل معاف کرنے کا اعلان

پنجاب کے دریاؤں میں سیلابی صورتحال برقرار ، سینکڑوں دیہات ڈوب گئے( علی پور پورا ڈوب گیا، 100 سے زائداموات ) وجود - پیر 15 ستمبر 2025

  ملتان، شجاع آباد ،رحیم یار خان، راجن پور اور وہاڑی کے دیہی علاقوں میں تباہی،مکانات اور دیواریں منہدم ہو گئیں، ہزاروں ایکڑ رقبہ پر کھڑی فصلیں ڈوب گئیں ، 20 سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ تاحال منقطع سیلابی پانی کے کٹاؤ کے باعث بریچنگ کے خدشہ کے پیش نظر موٹروے ایم فائی...

پنجاب کے دریاؤں میں سیلابی صورتحال برقرار ، سینکڑوں دیہات ڈوب گئے( علی پور پورا ڈوب گیا، 100 سے زائداموات )

پانی آتا ہے تو نقصان ہوتا ہے ، ہماری تیاریاں پوری ہیں،وزیر اعلیٰ سندھ وجود - پیر 15 ستمبر 2025

بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے متاثرین کی مدد کی جائے،وفاقی حکومت جلد اقوام متحدہ سے امداد کی اپیل کرے موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہر چند سالوں کے بعد ہمیں سیلاب کا سامنا کرنا پڑتاہے،مراد علی شاہ کی میڈیا سے گفتگو وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ حکومت سندھ نے سیلا...

پانی آتا ہے تو نقصان ہوتا ہے ، ہماری تیاریاں پوری ہیں،وزیر اعلیٰ سندھ

مضامین
یہ بہیمیہ بہیمت اور یہ لجاجتت اور یہ لجاجت وجود جمعرات 18 ستمبر 2025
یہ بہیمیہ بہیمت اور یہ لجاجتت اور یہ لجاجت

بھارت کا ڈرون ڈراما وجود جمعرات 18 ستمبر 2025
بھارت کا ڈرون ڈراما

دوحہ کانفرنس اور فیصلے وجود جمعرات 18 ستمبر 2025
دوحہ کانفرنس اور فیصلے

زمین کے ستائے ہوئے لوگ وجود بدھ 17 ستمبر 2025
زمین کے ستائے ہوئے لوگ

سیلاب ،بارش اور سیاست وجود بدھ 17 ستمبر 2025
سیلاب ،بارش اور سیاست

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر