... loading ...
سندھ کے محکمہ تعلیم کے حکام کی غفلت اور فرائض سے چشم پوشی کی وجہ سے کراچی کے اسکولوں کے بجلی کے بلز کی ادائیگی نہیں کی گئی جس کے نتیجے میں محکمہ تعلیم پر کے الیکٹرک کے واجبات ساڑھے 23 کروڑ تک پہنچ گئے ہیں اور کے الیکٹرک کے حکام نے آخری چارہ کار کے طورپر شہر کے مختلف علاقوں میں واقع سرکاری اسکولوں کی بجلی کاٹنے کاسلسلہ شروع کردیاہے جس کے نتیجے میں شہر کے کم وبیش 1457سرکاری اسکول بجلی کی سہولت سے محروم ہوچکے ہیں اور ان اسکولوںمیں زیر تعلیم ہزاروں طلبہ شدید گرمی اورحبس میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔
ہم نے بجلی سے محروم کئے جانے والے اسکولوں کی حالت زار کاجائزہ لینے کے لیے گزشتہ دنوں شہر کادورہ کیا ،اس حوالے جب ہم شہر کے امرا کے رہائشی علاقے کلفٹن کے بلاک نمبر ایک میں واقع ایک سرکاری پرائمری قرطبہ گورنمنٹ پرائمری اسکول پہنچے تو ہم اسکول میں شدید گرمی اور حبس کے عالم میں چھوٹے چھوٹے بچوں کو تعلیم حاصل کرتے اور پسینے میں شرابور اساتذہ کو تدریس میں مصروف پایا ،کلفٹن بلاک ایک میں واقع یہ پرائمری اسکول شیریں جناح کالونی کے سامنے واقع ہے اور اس میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کی اکثریت شیریں جناح کالونی سے ہی تعلق رکھتی ہے کیونکہ کلفٹن کے رہائشی امرا تو اپنے بچوں کو شہر کے اعلیٰ ترین اسکولوں میں تعلیم دلوانا ہی پسند کرتے ہیں اور ان کے بچے سرکاری اسکوں کے قریب سے بھی کم ہی گزرتے ہیں۔اسکول کے عملے نے ہمیں بتایا کہ محکمہ تعلیم کی جانب سے اس اسکول کی بجلی کے بل ادا نہ کئے جانے کے سبب کے الیکٹرک نے کم وبیش 3 ماہ قبل اسکول کی بجلی کاٹ دی ہے جس کے بعد سے اسکول کے بچے شدید گرمی اورحبس میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔ہمیں بتایاگیا کہ اس اسکول میں 240 سے زیادہ بچے تعلیم حاصل کرتے ہیں لیکن گزشتہ3 ماہ سے بجلی نہ ہونے کی وجہ سے گرمی کی شدت کے دنوں میں طلبہ کی حاضری کم ہوجاتی ہے اور اساتذہ بھی گرمی کی وجہ سے تدریس پر پوری طرح توجہ مرکوز نہیں کر پاتے۔ علاقے کے لوگوں نے بتایا کہ اس اسکول میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کی اکثریت کم آمدنی والے غریب گھرانوں سے تعلق رکھتی ہے اس لیے محکمہ تعلیم کے حکام اس اسکول پر توجہ دینے کو تیار نہیں اور ہماری جانب سے متعدد بار یاددہانی کرائے جانے کے باوجود نہ تو اسکول کی ظاہری صورت بہتر بنانے پر کوئی توجہ دی جاتی ہے اور نہ ہی طلبہ کو ضروری سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں یہاں تک کہ اب بچے گزشتہ 3 ماہ سے زیادہ عرصے سے بجلی کے بغیر ہی تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔
اسکول کے ایک استاد نے نام ظاہر کئے بغیر بتایا کہ گزشتہ 3 ماہ سے ہم محکمہ تعلیم کو مسلسل تحریری طورپر یاددہانیاں کرارہے ہیں لیکن کوئی ا س طرف توجہ دینے کو تیار نہیں ہے اور ہماری جانب سے بھیجے جانے والے خطوط کاجواب دینے کی زحمت بھی کوئی گوارا نہیںکرتا۔انھوں نے بتایا کہ بجلی سے محروم کئے جانے کی وجہ سے اب اسکول میں بچوں کی حاضری میں مسلسل کمی ہورہی ہے۔
علاقے کے رکن صوبائی اسمبلی خرم شیر زماں نے جن کا تعلق پاکستان تحریک انصاف سے ہے بتایا کہ گزشتہ کئی ماہ سے مجھے علاقے کے لوگوں کی جانب سے اسکول کی بجلی کاٹ دئے جانے کی وجہ سے پیداہونے والے مسائل کے بارے میں شکایات موصول ہورہی ہیں۔میں نے ذاتی طورپر اس حوالے سے سندھ کے وزیر تعلیم اور محکمہ تعلیم کے دیگر افسران سے بات کی ہے لیکن سب کچھ بیکار محض اور وقت کازیاں ثابت ہواہے۔انھوں نے کہا کہ اس علاقے کے غریب بچے اس اسکول میں تعلیم حاصل کرتے ہیں لیکن بنیادی سہولتوں سے محروم ہونے کی وجہ سے اب علاقے کے لوگ اپنے بچوں کو اسکول بھیجنے سے گریز کرنے لگے ہیں جس کی وجہ سے سیکڑوں بچوںکے مستقبل اور حکومت کی جانب سے تعلیم عام کرنے کے دعووں پر سوالیہ نشان لگ رہا ہے۔انھوں نے کہا کہ اس اسکول کی عمارت کانقشہ انتہائی ناقص بنایاگیا ہے اور اس میں ہواکی گزر کاکوئی انتظام نہیں رکھا گیاہے جس کی وجہ بجلی نہ ہونے کی وجہ سے اس کے کلاس رومز میں شدید حبس ہوجاتا ہے اور وہاں بیٹھنا محال ہوتاہے۔
رکن صوبائی اسمبلی خرم شیر زماں نے ہمیں بتایا کہ ہم نے کے الیکٹرک کے حکام سے بھی بات کی تھی کہ اسکولوں کی بجلی بحال کردی جائے کیونکہ یہ ہزاروں غریب بچوں کی تعلیم کامسئلہ ہے لیکن وہ بلز کی مکمل ادائیگی کے بغیر بجلی بحال کرنے کو تیار نہیں ہیں، انھوںنے بتایا کہ صوبائی حکومت نے گزشتہ 5 سال سے اسکولوں کی بجلی کے بلز کی ادائیگی کے لیے کوئی رقم ہی مختص نہیں کی جس کی وجہ سے میرے اندازے کے مطابق اس وقت شہر میں واقع 50 فیصد سے زیادہ سرکاری اسکول بجلی کی سہولت سے محروم ہیں۔انھوں نے بتایا کہ محکمہ تعلیم کو رواں مالی سال یعنی2017-18 کے لیے 81 ارب50 کروڑ روپے کا بجٹ دیا گیا ہے،رواں مالی سال کے لیے محکمہ تعلیم کو دی گئی یہ رقم گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں کم وبیش 13 فیصد زیادہ ہے لیکن محکمہ بجٹ کی اس رقم سے اسکولوں کے بجلی کے بل ادا کرنے کوتیار نہیں ہے۔
اس حوالے سے جب ہم نے شہر میں واقع دیگر سرکاری اسکولوں کاسروے کیا تو یہ بات سامنے آئی کہ اس شہر میں واقع کم وبیش ایک ہزار 457 اسکول اس وقت ایسے ہیں کے الیکٹرک کے ارباب اختیار بلز کی عدم ادائیگی کی وجہ سے جن کو بجلی کی سہولت سے محروم کرچکے ہیں ،ان اسکولوں کے عملے کے افراد اور علاقے کے لوگوں نے ہمیں بتایا کہ کے الیکٹرک نے گزشتہ مارچ میں بلز کی وصولی کی ایک مہم شروع کی تھی اور بلز کی عدم ادائیگی پر بجلی کاٹنا شروع کردی تھی اسی دوران ان تمام سرکاری اسکولوں کو بجلی کی سہولت سے محروم کردیاگیاہے، اور مارچ سے ستمبر کم وبیش6 ماہ ہونے کو آئے ہیں محکمہ تعلیم کے حکام کے الیکٹرک کے واجبات اداکرکے اسکولوں کی بجلی بحال کرانے کو تیار نظر نہیں آتے۔
دوسری جانب سندھ کے وزیر تعلیم جام مہتاب ڈہر سے رابطہ کیاگیاتو انھوںنے دعویٰ کیاکہ ہم کے الیکٹر ک کے تمام واجبات ادا کردئے ہیں اور کے الیکٹرک کو تمام اسکولوں کی بجلی فوری طورپر بحال کردینی چاہئے،انھوں نے شکایت کی کہ کے الیکٹرک نے ان اسکولوں کو بجلی کے بھاری بلز بھیجے تھے جبکہ ان اسکولوں میں نہ تو کوئی ایئر کنڈیشنرہے اور نہ کوئی موٹر صرف پنکھے اوربلب ہی جلتے ہیں،انھوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کے ارباب اختیار اسکولوں کی بجلی کاٹ کر دراصل سندھ ہائیکورٹ کے احکامات کی کھلی خلاف ورزی کررہے ہیں کیونکہ سندھ ہائیکورٹ سے واضح طورپر حکم جاری کیاجاچکاہے کہ کسی بھی اسکول کی بجلی کسی بھی وجہ سے کبھی منقطع نہیں کی جائے گی۔جبکہ کے الیکٹرک کے ایک ترجمان نے کلفٹن میں شیریں جناح کالونی کے سامنے واقع 2 سرکاری اسکولوں کی بجلی کاٹنے کے حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ ان اسکولوں کے واجبات کی ادائیگی کے لیے محکمہ تعلیم کو 16 مئی کو نوٹس دئے گئے تھے لیکن اس کے باوجود بلز کی ادائیگی نہیں کی گئی۔ ترجمان نے بتایا کہ ان اسکولوں پر کے الیکٹرک کے واجبات کی رقم ساڑھے 5 لاکھ تک پہنچ چکی ہے اس لیے مجبوراً کے الیکٹرک کو آخری قدم اٹھانے اور بجلی کاٹنے پرمجبور ہونا پڑا ،انھوں نے متعلقہ حکام پر زور دیا کہ وہ کے الیکٹرک کے بلز کی بروقت ادائیگی کویقینی بنانے کی کوشش کریں تاہم کے الیکٹرک کے ترجمان نے اسکولوں کی بجلی کاٹنے کی ممانعت کے حوالے سے سندھ ہائیکورٹ کے احکام کے حوالے سے کسی سوال کاجواب دینے سے گریز کیا اور کہا کہ یہ ہمارے قانونی امور سے متعلق شعبے سے متعلق ہے اور وہی اس حوالے سے کوئی واضح جواب دے سکیں گے اور اس حوالے سے جواز پیش کرسکیں گے جبکہ کے الیکٹرک کے قانونی شعبے کے کسی ذمہ دار سے کوشش کے باوجود رابطہ کرنا ممکن نہیں ہوسکا۔
پاکستان نے افغانستان میں گزشتہ شب کوئی کارروائی نہیں کی ، جب بھی کارروائی کی باقاعدہ اعلان کے بعد کی، پاکستان کبھی سویلینز پرحملہ نہیں کرتا، افغان طالبان دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس کارروائی کرے ملک میں خودکش حملے کرنے والے سب افغانی ہیں،ہماری نظرمیں کوئی گڈ اور بیڈ طالب...
خلفائے راشدین کو کٹہرے میں کھڑا کیا جاتا رہا ہے تو کیا یہ ان سے بھی بڑے ہیں؟ صدارت کے منصب کے بعد ایسا کیوں؟مسلح افواج کے سربراہان ترمیم کے تحت ملنے والی مراعات سے خود سے انکار کردیں یہ سب کچھ پارلیمنٹ اور جمہورہت کے منافی ہوا، جو قوتیں اس ترمیم کو لانے پر مُصر تھیں ...
حکام نے وہ جگہ شناخت کر لی جہاں دہشت گردوں نے حملے سے قبل رات گزاری تھی انٹیلی جنس ادارے حملے کے پیچھے سہولت کار اور سپورٹ نیٹ ورک کی تلاش میں ہیں انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی) خیبر پختونخوا پولیس ذوالفقار حمید نے کہا کہ پشاور میں فیڈرل کانسٹیبلری (ایف سی) ہیڈکوارٹرز پر ہونے...
عدالت نے9مئی مقدمات میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی ضمانت میں توسیع کر دی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت 23دسمبر تک ملتوی،بذریعہ ویڈیو لنک پیش کرنے کی ہدایت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے بانی پی ٹی آئی کیخلاف 9 مئی ودیگر 5 کیسز کی سماعت کے دور ان 9 مئی سمیت دیگر 5 مقدمات ...
بانی پی ٹی آئی جیل میں سخت سرویلنس میں ہیں ، کسی ممنوع چیز کی موجودگی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے عمران خان کے اکاؤنٹ سے متعلق وضاحت عدالت میں جمع کرادی بانی پی ٹی آئی عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ بند کرنے کی درخواست پر اہم پیش رفت سامنے آئی ہے جس میں سپرنٹن...
مزید 6سیٹیںملنے سے قومی اسمبلی میں حکمران جماعت کی نشستوں کی تعداد بڑھ کر 132ہوگئی حکمران جماعت کا سادہ اکثریت کیلئے سب سے بڑی اتحادی پیپلز پارٹی پر انحصار بھی ختم ہوگیا ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کے کلین سویپ سے قومی اسمبلی میں نمبر گیم تبدیل ہوگئی ،حکمران جماعت کا سادہ ...
غریب صارفین کیلئے ٹیرف 11.72سے بڑھ کر 22.44روپے ہو چکا ہے نان انرجی کاسٹ کا بوجھ غریب پر 60فیصد، امیروں پر صرف 30فیصد رہ گیا معاشی تھنک ٹینک پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیویلپمنٹ اکنامکس نے پاکستان میں توانائی کے شعبے کا کچا چٹھا کھول دیا،2600 ارب سے زائد گردشی قرضے کا سب سے زیادہ ب...
افغانستان، فتنہ الہندوستان اور پشتون تحفظ موومنٹ غیر ملکی ایجنڈے پر گامزن ہے پروپیگنڈا نیٹ ورکس کا مکروہ چہرہ سوشل میڈیا ’ایکس‘ کی نئی اپڈیٹ کے بعد بے نقاب سوشل میڈیا پر پاکستان مخالف پروپیگنڈا بے نقاب بھارت، افغانستان اور پی ٹی ایم سے منسلک جعلی اکاؤنٹس کا انکشاف ہوا ہے ۔پاک...
آفس کو پتہ نہیں مجھ سے کیا ضد ہے ، میرا نام لسٹ میں کیوں نہیں آتا؟ وکیل پی ٹی آئی لطیف کھوسہ آپ کو پتہ نہیں عدالت سے کیا ضد ہے جو پریس میں عدالت کی غلط خبریں دیتے ہیں،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی نومئی کاایک ہی مقدمہ چلانے کی متفرق درخواست بحال دی۔ چ...
دباؤ کی بڑی وجہ لوگوں کا روزگار کی خاطر کراچی آنا ہے ، آبادی ساڑھے 4لاکھ سے 2کروڑ تک پہنچ چکی گریٹر کراچی پلان 1952کراچی ڈیولپمنٹ پلان 1974 مشرف دور کے ڈیولپمنٹ پلان پر عمل نہ ہو سکا گریٹر کراچی پلان 2047 کے حوالے سے شہرِ قائد پر بڑھتا ہوا آبادی کا دبا بڑا چیلنج بن گیا ہے ۔حک...
آئندہ تین ماہ میں 25شہروں میں احتجاجی جلسے اور دھرنے کریں گے ، عوام کو منظم کرنے کے بعد جماعت اسلامی پاکستان کو چند لوگوں کے ہاتھوں سے نجات دلائے گی، آئین کی بالادستی و تحفظ کیلئے تحریک چلائیں گے چند لوگوں کو ان کے منصب سے معزول کرکے نظام بدلیں گے ، عدلیہ کے جعلی ن...
عمران خان کی رہائی کے لیے اسلام آباد میں احتجاج پر تشدد کو ایک سال ہو گا پاکستان تحریک انصاف کی ریجنل تنظیمیں اضلاع کی سطح پر احتجاج کریں گی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پارٹی کے بانی عمران خان کی رہائی کے لیے اسلام آباد میں احتجاج پر تشدد کو ایک سال ہونے پر 26 نومبر کو...