وجود

... loading ...

وجود

وزیراعظم کادورہ نیویارک‘ فوج اور سول قیادت میں اتفاق رائے کی ضرورت

پیر 25 ستمبر 2017 وزیراعظم کادورہ نیویارک‘ فوج اور سول قیادت میں اتفاق رائے کی ضرورت

وزیراعظم عباسی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر‘ روہنگیا کے مسلمانوںپر ڈھائے جانے والے مظالم اور افغانستان کی صورتحال کے ساتھ ہی فلسطین اور آلودگی جیسے مسائل پر بھی عالمی برادری کی توجہ مبذول کرائی اور اس طرح یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ انھوں نے اس عالمی فورم پر پوری دنیا کی توجہ مبذول کراکے یہ بات ثابت کردی کہ پاکستان عالمی حالات وواقعات سے بے خبر نہیں ہے ،وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے نیویارک میں افغان صدر اشرف غنی‘ ترک صدر رجب طیب اردوان‘ برطانوی وزیراعظم تھریسامے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نتونیوگوتریز اور امریکی نائب صدر مائیک پنس سے ملاقاتیںکیں اور اس طرح سلگتے ہوئے عالمی مسائل پر انھیں پاکستان کے نکتہ نظر سے آگاہ کیا۔
وزیراعظم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران انسداد دہشت گردی کے لیے پاکستان کی بے مثال کوششوں‘ قربانیوں‘ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم‘ افغانستان میں امن کے لیے پاکستان کے تعاون‘ ایٹمی عدم پھیلائو کے لیے پاکستان کے عزم سمیت عالمی و علاقائی اہمیت کے امور کا احاطہ کیا اور پاکستان میں دہشت گردی کے لیے بھارت کی سرپرستی اور اس ضمن میں کلبھوشن یادیو سمیت بھارتی تخریب کاروں کے نیٹ ورک کی گرفتاری کی تفصیلات سے عالمی سربراہوں کو آگاہ کیا۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے نیویارک روانگی سے قبل گزشتہ روز لندن میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھاکہ وزیر خارجہ خواجہ آصف کا پہلے اپنے گھر کی صفائی سے متعلق بیان درست ہے اور وہ خود بھی اس موقف کے حامی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھاکہ لاہور کے ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ (ن) کی کامیابی نے ثابت کردیا ہے کہ نوازشریف ہی عوام کے رہنماہیں اور وہی ملک کی ترقی کے ضامن ہیں۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی یواین جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں خطاب کے لیے اس وقت نیویارک گئے ہیں جب پاکستان سے دہشت گردی کے تدارک بالخصوص انتہاپسند کالعدم تنظیموں کیخلاف سخت کارروائی کے لیے عالمی تقاضے بڑھ رہے ہیں۔ گزشتہ ماہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی فوجیوں سے نشری خطاب کے دوران پاکستان اور افغانستان سے متعلق نئی امریکی حکمت عملی کو اجاگر کرتے ہوئے پاکستان سے دھمکی آمیز لہجے میں حقانی نیٹ ورک اور دوسری کالعدم تنظیموں کے قلع قمع کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھانے کا تقاضا کیا اور ساتھ ہی ساتھ یہ بھی باور کرایا کہ پاکستان کی جانب سے کارروائی نہ کئے جانے کی صورت میں سپورٹ فنڈ کی مد میں پاکستان کو امریکاکی جانب سے دی جانے والی امداد روک لی جائیگی‘ دہشت گردوں کا پاکستان کے اندر تعاقب کیا جائیگا اور ا ن کے ٹھکانوں پر ڈرون حملے بڑھائیں جائینگے۔ اسی طرح دو ہفتے قبل چین کے دارالحکومت بیجنگ میں منعقد ہونیوالی5 ملکی برکس کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ میں بھی کالعدم انتہا پسند تنظیموں کیخلاف سخت کارروائی کا تقاضا کیا گیا اور بالخصوص چینی قیادت کی جانب سے دہشت گردی کی جنگ میں کالعدم تنظیموں کیخلاف اٹھائے جانیوالے اقدامات کو ناکافی قرار دے کر ان پر تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ بھارت اور افغانستان کی جانب سے تو پہلے ہی پاکستان سے امریکی لب و لہجے میں ڈومور کے تقاضے جاری ہیں۔
یہ افسوسناک صورتحال ہے کہ دہشت گردی کی جنگ میں پاکستان کے ٹھوس اور موثر کردار اور اسکی بے مثال قربانیوں کے باوجود اس کے کردار پر انگلیاں اٹھائی جاتی ہیں اور ڈومور کے تقاضے کرتے ہوئے امریکاہی نہیں‘ ہمارے قابل بھروسہ دوست ملک چین کی جانب سے بھی دہشت گردوں کی سرکوبی کے لیے ہماری اب تک کی کارکردگی پر تحفظات کا اظہار کیا جارہا ہے۔ وزیراعظم اب نیویارک میں عالمی قیادتوں کے روبرو ہیں تو یقیناً وہ دہشت گردی کی جنگ میں ہمارے کردار کے حوالے سے استفسارات کئے جائیں گے اور انہیں اس معاملہ میں بہرصورت عالمی قیادتوں کو مطمئن کرنا ہوگا۔
ہمارے لیے اس سے بڑا المیہ اور کیا ہو سکتا ہے کہ ایک طرف ہم جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے موقع پر مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی فوجوں کے مظالم کی جانب عالمی قیادتوں کی توجہ مرکوز کرانے کی کوشش کررہے ہیں اور پاکستان کی سلامتی کیخلاف بھارتی جارحانہ عزائم پر اسے شٹ اپ کال دینے کا عالمی قیادتوں سے تقاضا کررہے ہیں دوسری جانب بعض ممالک دہشت گردی کے خلاف ہماری قربانیوں سے روگردانی کرتے ہوئے خود ہم پربعض دہشت گرد تنظیموں کو تحفظ دینے کے الزامات لگارہے ہیں اور یہ الزامات امریکااور ہمارے روایتی دشمن بھارت کی جانب سے ہی نہیں‘ ہمارے مخلص دوست چین کی جانب سے بھی عائد کئے جارہے ہیں۔ وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف برکس کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ پر پاکستان کے موقف کی وضاحت کے لیے بیجنگ گئے تو انہیں میڈیا کے روبرو اس امر کا اعتراف کرنا پڑا کہ ہمیں پہلے اپنے گھر کی صفائی کی ضرورت ہے۔ بعدازاں انکے اس موقف کی وزیر داخلہ احسن اقبال نے بھی تائید کی جنہوں نے گزشتہ روز بھی ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے باور کرایا ہے کہ جب تک ہمارا گھر ٹھیک نہیں ہوگا‘ ہمارے مسائل حل نہیں ہو پائیں گے۔
اب نیویارک میں عالمی قیادتوں کے روبرو موجود ہمارے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو بھی اس امر کا اعتراف کرنا پڑا ہے کہ ہمیں پہلے اپنے گھر کی صفائی کرنا ہوگی تو اس پر مخالفانہ سیاسی پوائنٹ ا سکور کرنے کے بجائے سنجیدگی سے غوروفکر کرنا ہوگا کہ ہمارے بارے میں عالمی فورموں اور عالمی قیادتوں کے دلوں میں ایسے شکوک و شبہات کیوں پیدا ہوئے ہیں۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اپنے حالیہ بیرونی دورے کے دوران مختلف ممالک کی سول اور عسکری قیادتوں کو دہشت گردوں کیخلاف اپریشن راہ راست‘ راہ نجات‘ ضرب عضب‘ ردالفساد اور اپریشن خیبر4 میں حاصل ہونیوالی کامیابیوں اور قوم کی جانب سے دی گئی قربانیوں سے بجا طور پر آگاہ کیا ہے اور انہیں پاکستان کے کردار پر قائل کرنے کی کوشش کی ہے اور بالخصوص امریکی صدر ٹرمپ کے پاکستان سے تقاضے اور انکی دھمکیوں کا جواب دیتے ہوئے امریکاسے یہ بجا تقاضا بھی کیا ہے کہ اب خطے میں قیام امن کے لیے ’’ڈومور‘‘ کی اسکی باری ہے۔ انہوں نے گزشتہ روز سینٹ اور قومی اسمبلی کی مجالس قائمہ برائے دفاع کے مشترکہ وفد سے گفتگو کے دوران بھی امریکاسے ڈرون حملے بند کرنے کا تقاضا کیا اور کہا کہ سول اور فوجی قیادت انتہاء پسندی کیخلاف متحد ہے تاہم انہوں نے یہ کہہ کر سویلینز کو ہی موردالزام ٹھہرانے کی کوشش کی کہ مہنگائی کی وجہ سے دفاعی بجٹ کم ہورہا ہے۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ کسی بیرونی جارحیت کی صورت میں دفاع وطن کے لیے ہر ممکنہ اقدام اٹھانے کی افواج پاکستان کی بنیادی آئینی ذمہ داری ہے جس کے لیے انہیں ہر قسم کے جدید اور روایتی اسلحے سے لیس کرنے کی خاطر ہر سال دفاعی بجٹ میں اضافہ کرنا پڑتا ہے جس کے لیے عوام کی ترقی و فلاح کے لیے مختص بجٹ میں کٹوتی کرنا پڑتی ہے۔ اسی طرح ملک کے اندر دہشت گردی کے درپیش چیلنج سے عہدہ برا ہونے کی بھی عسکری اداروں کی ہی ذمہ داری ہے۔ اس حوالے سے قوم کا سر فخر سے بلند ہے کہ ملک کی سالمیت کو درپیش اندرونی و بیرونی چیلنجوں اور خطرات سے عہدہ برا ہونے کے لیے عساکر پاکستان نے بے مثال کردار ادا کیا ہے اور دہشت گردی کی جنگ میں اپنے دس ہزار سے زیادہ جوانوں اور افسران کی شہادتوں اور فوجی تنصیبات کے بھی دہشت گردی کا نشانہ بننے سے بے پناہ نقصانات بھی اٹھائے ہیں تاہم عساکر پاکستان کے اس جرات مندانہ کردار کے باوصف عالمی قیادتوں کو انکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ذریعے ان کالعدم دہشت گرد تنظیموں کے سرکردہ لیڈران کی ہمارے قومی سلامتی کے اداروں کی میٹنگوں میں شمولیت کی اطلاعات ملتی ہیں تو انہیں دہشت گردی کی جنگ میں ہمارے کردار پر انگلیاں اٹھانے کا موقع ملتا ہے جس پر ہماری سول قیادتوں کو دہشت گردی کی جنگ میں پاکستان کے کردار کا دفاع کرتے ہوئے دقت محسوس ہوتی ہے اور انہیں اپنے گھر میں موجود خرابی کا اعتراف کرنا پڑتا ہے۔
بلاشبہ ہماری سول قیادتوں کو گھر میں موجود خرابیوں کا پبلک فورموں پر اعتراف کرنے سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ ہمارا مکار دشمن بھارت تو ہماری کمزوریاں تلاش کرنے کے موقع کی تاک میں بیٹھا ہے جو ہمارے قائدین کے ایسے بیانات کو اچھال کر دنیا میں ہمیں تنہا کرنے کی سازشوں کو مزید پروان چڑھاتا ہے۔ اسی طرح ہماری عسکری قیادتوں کو بھی ملک کے دفاعی معاملات بالخصوص دفاعی بجٹ پر پبلک فورموں پر ایسی باتیں سامنے لانے سے گریز کرنا چاہیے جس سے دفاع وطن کی تیاریوں کے حوالے سے ہمارے کسی کمزور پہلو کی نشاندہی ہوتی اور سول انتظامیہ کی اتھارٹی پر کسی قسم کی زد پڑتی ہو۔ اس تناظر میں آرمی چیف کا ایک پبلک فورم پر یہ کہنا انکی پیشہ ورانہ آئینی ذمہ داریوں کے ہی متضاد نہیں بلکہ بے محل بھی نظر آتا ہے کہ مہنگائی کی وجہ سے دفاعی بجٹ کم ہورہا ہے۔
اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ ملک میں دہشت گردی کے پیدا کردہ حالات ہی مہنگائی میں اضافے کا باعث بن رہے ہیں‘ جب دہشت گردوں کی پیدا کردہ خوف و ہراس کی فضا میں اندرونی اور بیرونی سرمایہ کاری نہ ہونے کے برابر رہ جائے‘ صنعتوں کا پہیہ جامد ہو جائے اور کاروباری اور تجارتی مراکز میں کام ٹھپ ہوجائے تو اس سے پیدا ہونیوالی اشیاء کی کمیابی مہنگائی میں اضافے پر ہی منتج ہوگی۔ اس مہنگائی کا اثر صرف دفاعی بجٹ پر نہیں‘ ملک و قوم کی فلاح و ترقی کے لیے وضع کئے گئے میزانیوں پر بھی منفی انداز میں ہی مرتب ہوتا ہے۔ دفاعی بجٹ میں ہر سال اضافہ کرنا یقیناً ہماری مجبوری ہے جبکہ اسکے مقابلے میں تعلیم‘ صحت اور عوام کی ضروریات زندگی پوری کرنے کے ذمہ دار دوسرے شعبوں کے بجٹ میں ہونیوالا اضافہ دفاعی بجٹ کے اضافے کا عشرِعشیر بھی نہیں ہوتا۔ اس وقت بھی ہمارا دفاعی بجٹ تعلیم اور صحت کے مجموعی بجٹ سے تقریباً چھ گنا زیادہ ہے اور اگر مہنگائی سے دفاعی بجٹ متاثر ہورہا ہے تو بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ صحت اور تعلیم کے بجٹ میں جو پہلے ہی دفاعی بجٹ کے حجم سے چھ گنا کم ہے‘ مہنگائی کے کتنے برے اثرات مرتب ہوتے ہونگے۔ اگر مہنگائی کے محرکات میں ملک کی امن و امان کی مخدوش صورتحال کا زیادہ عمل دخل ہے‘ جسے بہتر بنانے کی ہمارے عسکری اداروں کی ذمہ داری ہے تو دفاعی بجٹ میں اضافے کے ثمرات قوم تک کیسے پہنچ پائیں گے اور اگر دہشت گردوں کی سرکوبی کے معاملات میں عالمی ادارے اور قیادتیں بھی ہمارے کردار پر مطمئن نہ ہوں تو جہاں پر خرابی موجود ہے‘ کیا اسے دور کرنے کا تردد نہیں کرنا چاہیے؟
ہمارے قومی ریاستی آئینی ادارے اگر اپنے اپنے متعینہ آئینی دائرہ کار میں رہ کر اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے ہوں تو نہ اداروں کی کارکردگی کے حوالے سے کسی قسم کی خرابی پیدا ہونے کا اندیشہ ہو اور نہ بیرون ملک سے ہم پر کسی کو انگلی اٹھانے کا موقع ملے۔ بہتر یہی ہے کہ ہماری سول اور عسکری قیادتیں ملکی سلامتی اور قومی مفاد کے معاملات پر یکجہت و یکسو ہو جائیں ورنہ دہشت گردی کی جنگ میں ہمارے جان توڑ کردار کے باوجود بدقسمتی ہمارے تعاقب میں رہے گی۔
قومی سلامتی اور وقار کاتقاضہ ہے کہ ہمارے سیاستداں آپس کے اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اس حوالے سے اتحاد کامظاہرہ کریں اور ملک کی سلامتی اور وقار کے تحفظ کے لیے پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں اور کسی بھی ایسے بیان اور تبصرے سے گریز کریں جس سے پاک فوج اور سیاستدانوں کے موقف میں اختلافات کا تاثر ملتاہو۔


متعلقہ خبریں


سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

مضامین
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب وجود جمعرات 01 مئی 2025
انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب

پاکستان میں بھارتی دہشت گردی وجود جمعرات 01 مئی 2025
پاکستان میں بھارتی دہشت گردی

بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی وجود بدھ 30 اپریل 2025
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی

مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں وجود بدھ 30 اپریل 2025
مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر