... loading ...
سلیم سعید
چین کی جانب سے بحر ہند میں اپنی بحری طاقت میں اضافے کی خواہش اور اس حوالے سے چین کی جانب سے کی جانے والی کوششوں سے پاکستان کی حکومت کو اپنے حساس صوبے بلوچستان میں کچھ مشکلات کاسامنا کرنا پڑ رہا ہے، تجزیہ کاروں کاکہناہے کہ چین نے کراچی سے300میل کے فاصلے پر واقع بلوچستان کی ماہی گیری کی ایک بندرگاہ گوادر کوترقی دے کر اپنی تجارتی اوربحری قوت کے مظاہرے کے حوالے سے جو پیش رفت کی ہے اس پس منظر میں اگر گزشتہ کچھ دنوں کے دوران اغوا کے بعض واقعات اوربم دھماکوں کاجائزہ لیاجائے تو یہ سب کچھ چین کے لیے اس وارننگ سے کم نہیں ہے کہ چین کو گوادر میں گہرے پانی کی اس بندرگاہ سے استفادے کے لیے بھاری قیمت ادا کرنا ہوگی۔
گوادر کی بندرگاہ سری لنکا، جیبوتی، سیشلز کے بعد چین کے زیر اثر بندرگاہوں میں ایک بڑا اضافہ ہے،لیکن اس حوالے سے رونماہونے والے واقعات سے ظاہرہوتاہے کہ اس خطے میں چین کی جانب سے کی جانے والی سرمایہ کاری بہت زیادہ محفوظ نہیں ہے بلکہ خطرات سے پر ہے۔بلوچستان ایک پہاڑی اورریگستانی صوبہ ہے جس کی سرحدیں ایران اورافغانستان سے ملتی ہیں،یہ صوبہ صرف دہشت گردی اور علیحدگی پسند باغیوں کامرکز نہیں ہے بلکہ یہ صوبہ اسلحہ، تیل اور منشیات کے اسمگلروں کابھی مرکز ہے۔گزشتہ چند ماہ کے دوران ہونے والے پر تشدد واقعات سے اس صوبے میں چین کے لیے موجود خطرات کی نشاندہی ہوتی ہے۔ابھی زیادہ دن نہیں گزرے جب داعش کے دہشت گردوں نے اس صوبے میں چین کے دو استادوں کو اغوا کرکے قتل کردیاتھا۔اس کے علاوہ اس صوبے میں مزدوری کرنے والے دوسرے صوبوں کے لوگوں کے بہیمانہ قتل کے واقعات بھی اپنی نوعیت کے منفرد واقعات نہیں ہیں۔
اس صورت حال میں پاکستان کے نئے وزیر اعظم کی جانب سے چین کے حکام کو اس بات کی یقین دہانی کہ پاکستان میں ان کی سرمایہ کاری بالکل محفوظ ہے ایک مذاق ہی معلوم ہوتاہے۔تجزیہ نگاروں کی رائے ہے کہ کوئٹہ میں 2چینی استادوں کے قتل کے واقعے سے قبل 2006 میں چین کی جانب سے اس ملک میں قدم جمانے کی کوششوں کے ابتدائی دور میں تین چینی انجینئروں کا قتل بھی دراصل چین کے لیے ایک وارننگ تھی کہ پاکستان میںان کی سرمایہ کاری اتنی آسان نہیں ہوگی۔ پاکستان کے نئے وزیر اعظم نے اپنا منصب سنبھالنے کے صرف3دن بعد ہی 3اگست کو چین کے سفیر سے ملاقات کرکے ان کویقین دلایا کہ چین کو پاکستان میں62 ارب ڈالر کے اخراجات یاسرمایہ کاری کومکمل تحفظ حاصل رہے گا اور اس حوالے سے چین کوپریشان نہیں ہونا چاہئے،چین اس وقت پاکستان میںسی پیک منصوبے کے تحت 28بلین ڈالر کے منصوبے پر عمل کے درمیانی مرحلے میں ہے،اس منصوبے کے تحت چین نہ صرف یہ کہ گوادر کی بندرگاہ کومزید ترقی دے گا بلکہ گوادر سمیت پورے ملک میں سڑکوں کاجال بچھارہاہے۔اطلاعات کے مطابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے چین کے سفیر کویقین دلایا کہ وہ سی پیک کے منصوبے کو تیزی سے مکمل کرانے کے لیے ان منصوبوں کی خود نگرانی کریں گے۔انھوں نے کوئٹہ میں چینی اساتذہ کے قتل کے واقعے کی سنگینی کو یہ کہہ کر کم کرنے کی کوشش کی کہ ان لوگوں کوچینی ہونے کی وجہ سے نہیں بلکہ مشنری ہونے کی وجہ سے قتل کیاگیا،اور قتل کے اس واقعے کے بعد چین کی حکومت نے پاکستان میں سرمایہ کاری کودگناکردیاہے۔چین کی حکومت نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میںپاکستان کی مکمل حمایت کایقین دلایا ہے اور چین کے سفیر سن وی ڈونگ نے کہاہے کہ پاکستان اور چین کے تعلقات بلندی کی نئی سطح تک پہنچ چکے ہیںاور وقت کے ساتھ ساتھ اس میں مزید اضافہ ہوتاجائے گا۔
پاکستان سے یکجہتی کے اظہار کے لیے چین کے نائب وزیر اعظم وانگ ینگ نے پاکستان آکر پاکستان کے یوم آزادی کی تقریبات میں شرکت کی تھی،پاکستان سی پیک کے منصوبے کو اپنی معیشت اور ترقی کے لیے بہت اہم تصور کرتاہے اور اس کاخیال ہے کہ گوادر کو ترقی دئے جانے کے بعد یہ پاکستان کادبئی بن سکتاہے۔تاہم چین کی سرمایہ کاری کویقینی بنانے اور اس سے پوری طرح استفادہ کرنے کے لیے پاکستان کو ملکی سطح پر سیاسی مذاکرات کرکے معاملات کو معمول پر لاناہوگاکیونکہ حقیقت یہ ہے کہ بلوچستان میں ایک بڑا طبقہ یہ سمجھتاہے کہ انھیں ترقی کے ثمرات سے محروم رکھاجارہاہے کیونکہ چین کی سرمایہ کاری سے ابھی تک ان کوکوئی فائدہ نہیں پہنچ سکاہے۔جس کی وجہ سے وہ سمجھتے ہیں کہ یا تو اس سرمایہ کاری کے فوائد دوسرے صوبے سمیٹ رہے ہیں یا اس سے ہونے والے فوائد کی تمام رقم واپس چین کی جیب میں جارہی ہے۔
رقبے کے اعتبار سے بلوچستان جرمنی سے کچھ ہی چھوٹا اور پاکستان کے مجموعی رقبے کے 45فیصد کے مساوی ہے لیکن اس صوبے کی آبادی ملک کی مجموعی آبادی کے صرف 6فیصد کے مساوی یعنی ایک کروڑ 30لاکھ ہے لیکن اس صوبے کے لوگ پاکستان میں سب سے کم تعلیم یافتہ ،ملک کے بیشتر حصے سے کٹے ہوئے اور پسماندہ ہیں،یہ صوبہ سیاسی تشدد کامحور بھی ہے اور داعش اس صوبے میں فوجی گاڑیوں پر حملوں کے واقعات کی ذمہ داری قبول کرتی رہی ہے۔جبکہ گزشتہ سال ایک ہسپتال پر حملے کی ذمہ داری طالبان بھی قبول کرکے اس صوبے میں اپنے وجود اکااحساس دلاچکے ہیں۔ ہسپتال پر اس حملے کے نتیجے میں 76افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں اکثریت وکلا کی تھی جو ایک بم دھماکے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے اپنے ساتھی وکلا کی میت اور زخمیوں کی امداد کے لیے ہسپتال پہنچے تھے۔ اس صوبے کے عوام سے حکومت کے اغماض اور ان کے ساتھ امتیازی سلوک کے نتیجے میں صوبے میں بغاوت او رعلیحدگی کے جذبا ت پروان چڑھے ہیں اور علیحدگی پسند فوجی اڈوں ،ریلوے لائنز،اسکولوں ، اساتذہ اور دوسرے صوبوں کے لوگوںکونشانہ بناتے رہتے ہیں۔کیونکہ بہت سے لوگوں کاخیال ہے کہ ان لوگوں کی بلوچستان میں آمدکی وجہ سے وہ روزگار سے محروم ہورہے ہیں،جس کااندازہ اس بات سے لگایا جاسکتاہے کہ گزشتہ دنوں خود جلاوطن سرگرم بلوچ نوجوان بہاول مینگل کے اس بیان سے کیاجاسکتاہے جس میں انھوںنے الزام عاید کیاتھا کہ وہ گوادر کی بندرگاہ تعمیر کرنے کے لیے افرادی قوت پنجاب سے لارہے ہیںاور بلوچ بیروزگاری کاعذاب جھیل رہے ہیں، انھوں نے کہا کہ اس بات میں کوئی صداقت نہیں ہے کہ کئی ارب ڈالر کے اس پراجیکٹ کی تکمیل سے بلوچوں کی زندگی بدل جائے گی اور وہ خوشحال ہوجائیں گے ۔ان کاکہناتھا کہ صرف یہی نہیں کہ بلوچوں کوملازمتیں نہیں مل رہی ہیں بلکہ بہت سے باروزگار بلوچ اپنی ماہی گیری کے روزگار سے بھی محروم کئے جارہے ہیں۔ کیونکہ چین کی آمد کے بعد اب ان کو گوادر کے گرد ماہی گیری کی ممانعت کردی گئی ہے۔کیونکہ چین کی ایک ترقیاتی فرم نے پاکستان سے2059تک کے لیے بندرگاہ کو لیز پر حاصل کررکھاہے اورپاکستانی حکام کی معاونت سے اب وہ بندرگاہ کے گرد ایک سیکورٹی حصار قائم کررہی ہے جس کے تحت مقامی لوگوں کو بھی اس علاقے میں داخل ہونے کے لیے پاس کی ضرورت ہوتی ہے۔جبکہ بلوچستان کی حکومت کے ترجمان انوارالحق کاکڑاگرچہ اس الزام کی تصدیق کرتے ہیں لیکن ان کاکہنا ہے کہ ماہی گیروں کی فلاح وبہبود حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ حکومت انھیں تنہا نہیں چھوڑے گی۔
دوسری جانب پاک چین تعلقات کے جرمن ماہر اینڈریو اسمال کاکہنا ہے کہ چین جس بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کررہاہے اس کے فوائد سامنے آنا لازمی ہیں، اس پروجیکٹ پر ہزاروں چینی انجینئر اور محنت کش کام کررہے ہیں،گوادر کو کوئٹہ سے ملانے والی ایک سڑک جلد تعمیر کی جائے گی اس کے علاوہ بجلی کے مزید پلانٹ لگائے جائیں گے،اس سے پاکستان میں بجلی کی ضرورت پوری ہوگی،یہ پراجیکٹ اگلے الیکشن تک مکمل ہوں گے، ان کاکہناہے کہ میرے خیال میں اس سے ملازمتوں کے مواقع پیداہوں گے ،وہ تعلیم پر توجہ دیں گے انھوں نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ اس کے مفید اور مثبت نتائج برآمد نہیں ہوں گے۔
بلوچستان حکومت کے ترجمان مئی میں بلوچستان کی کابینہ کے چند ارکان کے ساتھ جب برسلز کے دورے پر گئے تھے تو انھوںنے وہاں یورپی ارکان کو بلوچستان میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع سے آگاہ کرتے ہوئے بتایاتھا کہ بلوچستان یورپ کو اونٹ کاگوشت برآمد کرسکتاہے جس کی اہمیت بے تحاشہ ہے اپنے اس دورے کے دوران انھوں نے بلوچستان کو ایشیا کاڈارک ہارس قراردیاتھا اور یورپی رہنمائوں کویہ باور کرانے کی کوشش کی تھی کہ یہ اب اندھیرے سے باہر نکل رہاہے۔بلوچستان کی حکومت کی جانب سے صوبے میں ترقی کے دعووں کے باوجود اب بھی اس صوبے کی وسیع آبادی پینے کے صاف پانی سے محروم ہے۔ان کو گندے پانی کی نکاسی کی سہولت حاصل نہیں ہے ، اور سہولتیں نہ ہونے کی وجہ سے ان کاکاروبا ر تباہ ہورہاہے۔بلوچستان کے ایک اور سرگرم رہنما سعید احمد کاکہناہے کہ ہم نے سنا ہے کہ گوادر دبئی ،سنگاپور یا ہانگ کانگ بننے والاہے لیکن ہمیں تو پینے کاپانی اور بجلی بھی میسر نہیں ہے۔ایک علاقائی باغی فوج کی مبینہ زیادتیوں کی شکایت کی اوردعویٰ کیا کہ صوبے میں صرف سی پیک کی خاطر فوجی آپریشن کے دوران ہزاروں افراد جان سے ہاتھ دھوبیٹھے۔جبکہ فوج کاکہناہے کہ ان کاہدف صرف انتہاپسند اور دہشت گرد ہیںاور دہشت گرد اب مایوسی کے عالم بکھر چکے ہیں۔علیحدگی پسند بلوچ نیم فوجی اہلکاروں فرنٹیئر کور پر ماورائے عدالت قتل کے الزامات بھی عاید کرتے ہیں۔سرکاری اعدادوشمار کے مطابق 2010 سے2015 کے دوران جبری غائب کئے گئے ساڑھے 4ہزار افراد کی لاشیں برآمد کی جاچکی ہیں۔
چین کا خیال ہے کہ مستحکم پاکستان ہی بھارت کااچھی طرح مقابلہ کرسکتاہے۔جس کے ساتھ چین کے سرحدی تنازعات بھی ہیں اور 1962 میں دونوں ملکوں کے درمیان جنگ بھی ہوچکی ہے۔ جرمن مارشل فنڈ کے اسمال کے مطابق مستحکم پاکستان بھارت کواپنی مغربی سرحدوں سے دور کردے گا اورجنوبی ایشیامیں مستحکم حیثیت اختیار کرلے گا۔چونکہ گوادر کے حوالے سے کوئی فوجی معاہدہ نہیں ہے لیکن فوج اس کے بہت قریب ہے، اسمال کاکہناہے کہ پاک فوج کو اس کی ضرورت بھی نہیں ہے چین کے بحریہ گوادر کی بندرگاہ کو کبھی کبھار ضرورت پڑنے پرجہاز لنگر انداز کرنے کے لیے استعمال کرے گی۔
مبینہ بمبار کا سر سڑک پر پڑا ہوا مل گیا، سخت سیکیورٹی کی وجہ سے حملہ آور کچہری میں داخل نہیں ہوسکے، موقع ملنے پر بمبار نے پولیس کی گاڑی کے قریب خود کو اُڑا دیا،وکلا بھی زخمی ،عمارت خالی کرا لی گئی دھماکے سے قبل افغانستان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر کمنگ سون اسلام آبادکی ٹوئٹس،دھ...
آپ کی سوچ اور ڈر کو سلام ، ترمیم کرکے سمجھتے ہو آپ کی سرکار کو ٹکاؤ مل جائیگا، وہ مردِ آہن جب آئیگا وہ جو لفظ کہے گا وہی آئین ہوگا، آزما کر دیکھنا ہے تو کسی اتوار بازار یا جمعے میں جا کر دیکھو،بیرسٹر گوہرکاقومی اسمبلی میں اظہارخیال ایم کیو ایم تجاویز پر مشتمل ...
بھارتی پراکسیز کے پاکستان کے معصوم شہریوں پر دہشتگرد حملے قابل مذمت ہیں،شہباز شریف اسلام آباد ضلع کچہری کے باہر ہونے والے دھماکے کی مذمت، واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا وزیر اعظم شہباز شریف نے اسلام آباد ضلع کچہری کے باہر ہونے والے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نہتے او...
دونوں رہنماؤں کے پاسپورٹ بلاک کر کے رپورٹ پیش کی جائے،تمام فریقین کوآئندہ سماعت کیلئے طلب کرلیا انسداد دہشت گردی عدالت میں پی ٹی آئی رہنماؤں کیخلاف 26 نومبر احتجاج سے متعلق مقدمات کی سماعت ہوئی اے ٹی سی کی جانب سے پی ٹی آئی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص کے وارنٹ جاری...
کسی دھماکا خیز مواد کے ٹکڑے، بارودی مواد اور بارودی دھوئیں کے کوئی آثار نہیں ملے جائے وقوعہ پر نہ کوئی اسپلنٹر ملا، نہ زمین پھٹی،بھارتی پولیس افسر کی خودکش حملے کی تردید بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں لال قلعہ کے قریب ہونے والے دھماکے نے تفتیشی اداروں کو سخت اُلجھن میں ڈال د...
تمام 59شقوں کی شق وار منظوری، 64ارکان نے ہر بار کھڑے ہوکر ووٹ دیا،صدر مملکت کو تاحیات گرفتار نہ کرنے کی شق کی منظوری،کوئی قانونی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاسکے گی فیلڈ مارشل کو قانونی استثنیٰ حاصل، وردی اور مراعات تاحیات ہوں گی،فیلڈ مارشل، ایٔر مارشل اور ایڈمرل چیف کو قومی ہیر...
اشرافیہ کو فائدہ پہنچانے والے نظام کے خاتمے کی جدوجہد، مینار پاکستان اجتماع سے شروع ہوگی کسی شخص کو عدالتی استثنیٰ غیر شرعی ہے،امیر جماعت اسلامی کااسلام آباد بار ایسوسی ایشن سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے ستائیسویں ترمیم کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے...
بل کی کاپیاں پھاڑ کر فضاء میں لہرائیں، اپوزیشن کے نعرے،گرماگرم بحث چھڑ گئی سینیٹر سیف اللہ ابڑو اور سینیٹر احمد خان نے پارٹی کی پالیسی کیخلاف بل کی حمایت کی سینیٹ میں 27 ویں آئینی ترمیم پیش، اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا اور چیٔرمین ڈائس گا گھیراؤ کیا بل کی کاپیاں پھاڑ کر فضاء...
اسلام میں کوئی بھی شخص چاہے کتنے بڑے عہدے پر ہوعدالتی کارروائی سے بالاتر نہیں ہوسکتا اب تاحیات کسی کو یہ تحفظ دینا شریعت اور آئین کی روح کے بالکل خلاف ہے،معروف عالم دین معروف عالم دین مفتی تقی عثمانی نے کہا ہے کہ اسلام میں کوئی بھی شخص چاہے کتنے بڑے عہدے پر ہو کسی بھی وقت عد...
حملہ اور دہشت گردوں نے کیڈٹ کالج وانا کی بیرونی دیوار پار کرنے کی کوشش کی چوکس سیکورٹی فورسز کی کارروائی میں دہشتگردوں کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، آئی ایس پی آر جنوبی وزیرستان میں بھارتی پراکسی فتنہ الخوارج کے دہشت گردوں کا کیڈٹ کالج پر حملہ ناکام بنا دیاگیا۔ پاک فوج کے شع...
ڈونلڈ ٹرمپ اورنیتن یاہومیں غزہ میں انتظامی فیصلوں پر اختلافات شدت اختیار کر گئے غزہ مستقبل میں اسرائیل کا اثر و رسوخ محدود اور امریکا کا کنٹرول بڑھتا جا رہا ہے،ذرائع امریکا اور اسرائیل کے درمیان غزہ میں جنگ بندی اور انتظامی فیصلوں پر اختلافات شدت اختیار کر گئے۔ جس کی وجہ سے غ...
تھانہ غربی پولیس کی خفیہ اطلاع پر کارروائی ،منظم گروہ گرفتار،7 ذبح شدہ بچھڑے برآمد ملزمان مختلف مشہور ہوٹلوں اور ریسٹورنٹس کو سپلائی کر رہے تھے، ابتدائی تفتیش میں انکشاف تھانہ غربی پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے بچھڑے کا گوشت “چھوٹے گوشت” یعنی دبنے بکرے کے نام پر فروخت کرنے وال...