وجود

... loading ...

وجود

ملیر میں سرکاری اسکولوں کی حالت ناگفتہ بہ ‘طلبہ مخدوش عمارتوں میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور

جمعرات 21 ستمبر 2017 ملیر میں سرکاری اسکولوں کی حالت ناگفتہ بہ ‘طلبہ مخدوش عمارتوں میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور

ملیر کراچی کا سب سے بڑا انتخابی حلقہ تصور کیاجاتاہے،یہاں سے قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستوں کے حصول کے لیے کراچی کی سرکردہ تمام اہم سیاسی جماعتوں کے درمیان کانٹے کامقابلہ ہوتا ہے ،کچھ عرصہ قبل تک ملیر کے علاقے کو ایم کیوایم کا گڑھ تصور کیاجاتاتھا اور ایم کیوایم کے رہنماؤں کی مرضی کے بغیر اس علاقے میں چڑیا، پر بھی نہیں مار سکتی تھی ،اب اگرچہ صورتحال کسی حد تک تبدیل ہوئی ہے لیکن اس علاقے کے مکین تبدیل نہیں ہوئے ہیں ،اور نہ صرف علاقے کے مکین وہی پرانے ہیں بلکہ ان کے مسائل بھی وہی پرانے ہیں ۔یہ علاقہ ہمیشہ سے پینے کے پانی کی قلت ،صفائی کے فقدان اور بجلی کے بحران کے علاوہ اسکولوں کی کمی اور سرکاری اسکولوں کی ناگفتہ بہ صورت حال کا شکار رہاہے لیکن نہ تو پہلے کسی نے اس علاقے کی وسیع آبادی کے مسائل حل کرنے پر توجہ دی اور نہ اب کوئی ان کے مسائل حل کرنے پر تیار نظر آتا ہے۔
ملیر کے علاقے میں بلدیہ ملیر اور صوبائی محکمہ تعلیم کے زیر انتظام کم وبیش 100 ایسے اسکول موجود ہیں جن کی عمارتوں کی حالت مخدوش ہوچکی ہے اور جو تمام بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں یہاں تک کہ بعض اسکولوں کے طلبہ کو حوائج ضروریہ سے فراغت کے لیے بھی قریبی گھروں کا دروازہ کھٹکھٹانے پر مجبور ہونا پڑتاہے، لیکن بلدیہ اور صوبائی حکومت کے محکمہ تعلیم کی غفلت ، لاپروائی اور مبینہ بے حسی کی وجہ سے ان اسکولوں کی حالت بہتر بنانے پرکوئی توجہ دینے کو تیار نظر نہیں آتا۔
ملیر کے علاقے میں موجود بلدیاتی اور صوبائی حکومت کے محکمہ تعلیم کے زیر انتظام چلنے والے ان اسکولوں کی نہ صرف عمارتوں کی مرمت اور تزئین وآرائش کی فوری ضرورت ہے بلکہ ان اسکولوں میں طلبہ کے لیے بینچوں ، کرسیوں ،ڈیسک اور پینے کے پانی اور بجلی کی فراہمی کاانتظام کرنا بھی ضروری ہے تاکہ اس علاقے کے غریب طلبہ بھی اطمینان کے ساتھ تعلیم حاصل کرسکیں اور شہر کے اس پسماندہ علاقے کے غریب عوام کے بچوں کو بھی ترقی کے سفر میں شریک ہونے کاموقع مل سکے۔
سندھ کے محکمہ تعلیم کے ریکارڈ کے مطابق ملیرمیں مجموعی طورپر صوبائی محکمہ تعلیم کے زیر انتظام 592 اسکول موجود ہیں ان میں سے 30 اسکول کئی سال سے بند پڑے ہیں جبکہ 6 اسکول نامعلوم وجوہ کی بنا پر مستقل طورپر بند کردیے گئے ہیں ۔
دوسری طرف سندھ کی حکومت نے نئے سال کے تعلیمی بجٹ میں کراچی میں اسکولوں کی تعمیر ومرمت کے کاموں کے لیے کم وبیش20 کروڑ روپے مختص کیے ہیں ، سندھ کی وزارت خزانہ کی ویب سائٹ سے بھی کراچی کے اسکولوں کی تعمیر ومرمت کے لیے مختص کی جانے والی اس رقم کی تصدیق ہوتی ہے،اور کوئی بھی شخص سندھ کی وزارت خزانہ یا وزارت تعلیم کی ویب سائٹ پر جاکر اس کی تصدیق کرسکتاہے ۔ اتنی رقم دستیاب ہونے کے باوجود سندھ کے محکمہ تعلیم کا تعمیراتی شعبہ اسکولوں کی تعمیر ومرمت پر توجہ دینے کو تیار نہیں اور ایسا معلوم ہوتاہے کہ وہ مخدوش عمارت میں قائم کسی اسکول میں کسی ناگہانی حادثے یا وزیر تعلیم کے کسی حکم نامے کا انتظار کررہے ہیں تاکہ انھیں اپنی کارکردگی دکھانے اور نمبر بنانے کاموقع مل سکے۔
کراچی میں اساتذہ کی تنظیم کے ایک رہنما عبدالرحمٰن کا کہنا ہے کہ سندھ کی حکومت اسکولوں کی عمارت تعمیر کرنے کے بعد غافل ہوجاتی ہے اور ان اسکولوں کی دیکھ بھال اور عمارتوں کی تعمیر ومرمت اور رنگ وروغن تک پر کوئی توجہ دینے کو تیار نہیں ہوتا،جبکہ اسکولوں کی مینجمنٹ کمیٹی کے پاس اتنا فنڈ کبھی نہیں ہوتاکہ وہ اسکولوں کی مرمت اور تزئین وآرائش کاکام کراسکیں ۔ انھوں نے بتایا کہ حکومت نے ان اسکولوں کے لیے کم وبیش 1700 اساتذہ متعین کیے ہیں لیکن اسکولوں میں بنیادی سہولتوں کے فقدان کی وجہ سے یہ اساتذہ کوشش کے باوجود اپنی درس وتدریس کی ذمہ داریاں پوری کرنے سے قاصر ہیں ۔جس کی وجہ سے ملیر کے اسکولوں کے رزلٹ بھی متاثر ہوتے ہیں اور حکومت اس کی ذمہ داری اساتذہ پر ڈال کر بری الذمہ ہوجاتی ہے۔ ملیر میں قائم ایک پرائمری اسکول کے ہیڈ ماسٹر نے کہا کہ اسکولوں میں اساتذہ کی حاضری یقینی بنانے کے لیے شروع کیے گئے بایو میٹرک سسٹم سے اساتذہ کی حاضری تو یقینی بنائی جاسکتی ہے لیکن بنیادی سہولتوں سے محروم اسکولوں میں یہ سہولتیں بہم نہیں پہنچائی جاسکتیں ۔انھوں نے کہا کہ جب تک اسکولوں میں بنیادی سہولتوں کی فراہمی کو یقینی نہیں بنایاجاتا اسکولوں سے اچھے نتائج کی توقع رکھنا عبث ہے۔ان کاکہناتھا کہ اس علاقے کے لوگ غریب ضرور ہیں لیکن ان کے بچے ذہانت میں کسی بھی دوسرے علاقے کے بچوں سے کم نہیں ہیں ، جس کااندازہ اس بات سے لگایاجاسکتاہے کہ جو بچے علاقے میں واقع نجی اسکولوں میں تعلیم حاصل کررہے ہیں ان کا رزلٹ سرکاری اسکولوں کے مقابلے میں بہت اچھا ہوتا ہے اور انھیں آگے چل کراچھے کالجوں میں داخلے حاصل کرنے میں زیادہ دقت اوردشواری کاسامنا نہیں کرنا پڑتا۔
ملیر کاعلاقہ شہر کے غریب ترین لوگوں کاعلاقہ ہے اس علاقے کے رہائش پذیر لوگوں کی اکثریت کو دو وقت کی روٹی کاانتظام کرنا ہی جوئے شیر لانے کے مترادف ہے اور وہ نجی اسکولوں کی بھاری فیسیں ادا کرنے کے متحمل نہیں ہوسکتے۔ جبکہ سرکاری اسکولوں کی ناگفتہ بہ صورت حال کی وجہ سے اب سرکاری اسکولوں کی ساکھ اس قدر خراب ہوچکی ہے کہ ان اسکولوں کے چوکیدار بھی اپنے بچوں کاان اسکولوں میں داخلہ کرانے کوتیار نظر نہیں آتے کیونکہ وہ ان اسکولوں اور ان میں دی جانے والی تعلیم کے معیار کے عینی شاہد ہوتے ہیں ،اس صورت حال کاتقاضہ ہے کہ صوبائی وزیر تعلیم اپنے محکمے کے غافل افسران کو خواب غفلت سے جگانے اور سرکاری اسکولوں کی حالت بہتر بنانے کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے پر مجبور کریں اور سرکاری اسکولوں خاص طورپر شہر کے پسماندہ اسکولوں میں واقع سرکاری اسکولوں کی حالت بہتر بنانے کے لیے فوری کام شروع کرائیں اوراس کا م کی بذات خود اچانک معائنوں کے ذریعے نگرانی کریں ۔ صوبائی وزیر تعلیم کو یہ بات نظر انداز نہیں کرنی چاہئے کہ چند ماہ بعد ہی صوبے میں بھی انتخابی معرکہ آرائی کاآغاز ہوجائے گا اور اس مرتبہ حکمراں پارٹی کو پہلے کے مقابلے میں زیادہ سخت مقابلے کاسامنا کرنا پڑے گا اگر وہ شہر کے گنجان آباد پسماندہ علاقوں کے عوام کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی کاانتظام کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو ان کی یہ کاوش ان کی اور ان کی پارٹی کے دیگر رہنماؤں کی کامیابی کی ضمانت بن سکتی ہے اور ان کے ہاتھ سے نکل جانے والا یہ شہر ایک دفعہ پھر ان کے ہاتھ آسکتاہے بصورت دیگر وہ صوبے کے دیہی علاقوں تک ہی محدود ہوکر رہ جائیں گے اور چونکہ دیہی علاقوں میں حکومت کی کارکردگی شہروں کے مقابلے میں زیادہ خراب ہے اس لیے ہوسکتاہے کہ دیہی علاقوں سے بھی وہ مطلوبہ اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہوسکیں اور انھیں حکومت سازی کے لیے شہری علاقوں کے منتخب ارکان سے مدد کی بھیک مانگنے پر مجبور ہونا پڑے۔ امید کہ اربا ب اختیارخود اپنے اوراپنی پارٹی کے مفاد میں اس طرف توجہ دینے کی زحمت گوارا کریں گے۔


متعلقہ خبریں


افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم وجود - هفته 13 دسمبر 2025

عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی اولین ترجیح،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ،فلسطینی عوام اور کشمیریوں کے بنیادی حق...

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی وجود - هفته 13 دسمبر 2025

حکومت نے 23شرائط مان لیں، توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، اسٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی وغیرہ شامل ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائیگی، ہا...

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف وجود - هفته 13 دسمبر 2025

پارٹی کے اندر لڑائی برداشت نہیں کی جائے گی، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے آزادکشمیر و گلگت بلتستان میں میرٹ پر ٹکت دیں گے میرٹ پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا،صدر ن لیگ مسلم لیگ(ن)کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں ہے یہ تو حق ہے، وزیراعظم سے کہوں گا...

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - هفته 13 دسمبر 2025

تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں، خود پنجاب کی گلی گلی محلے محلے جائوں گا، چیئرمین پیپلز پارٹی کارکن اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں، گورنر سلیم حیدر کی ملاقات ،سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ،دیگر کی بھی ملاقاتیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول...

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز وجود - هفته 13 دسمبر 2025

منظوری کے بعد ایک لیٹر پیٹرول 263.9 ،ڈیزل 267.80 روپے کا ہو جائیگا، ذرائع مٹی کا تیل، لائٹ ڈیزلسستا کرنے کی تجویز، نئی قیمتوں پر 16 دسمبر سے عملدرآمد ہوگا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل، پیٹرول کی قیمت میں معمولی جبکہ ڈیزل کی قیمت میں بڑی کمی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ذ...

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

عزت اور طاقت تقسیم سے نہیں، محنت اور علم سے حاصل ہوتی ہے، ریاست طیبہ اور ریاست پاکستان کا آپس میں ایک گہرا تعلق ہے اور دفاعی معاہدہ تاریخی ہے، علما قوم کو متحد رکھیں،سید عاصم منیر اللہ تعالیٰ نے تمام مسلم ممالک میں سے محافظین حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا ہے، جس قوم نے علم او...

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

حالات کنٹرول میں نہیں آئیں گے، یہ کاروباری دنیا نہیں ہے کہ دو میں سے ایک مائنس کرو تو ایک رہ جائے گا، خان صاحب کی بہنوں پر واٹر کینن کا استعمال کیا گیا،چیئرمین بیرسٹر گوہر کیا بشریٰ بی بی کی فیملی پریس کانفرنسز کر رہی ہے ان کی ملاقاتیں کیوں نہیں کروا رہے؟ آپ اس مرتبہ فیڈریشن ک...

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف

جادو ٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، وزیراعظم وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

دہشت گردی اور معاشی ترقی کی کاوشیں ساتھ نہیں چل سکتیں،شہباز شریف فرقہ واریت کا خاتمہ ہونا چاہیے مگر کچھ علما تفریق کی بات کرتے ہیں، خطاب وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ جادوٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، دہشت گردی اور معاشی ترقی کی کاوشیں ساتھ نہیں چل سکتیں۔ وزیراعظم شہ...

جادو ٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، وزیراعظم

عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے پر غور وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے،اختیار ولی قیدی نمبر 804 کیساتھ مذاکرات کے دروازے بندہو چکے ہیں،نیوز کانفرنس وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے اطلاعات و امور خیبر پختونخوا اختیار ولی خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ...

عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے پر غور

ملک میں ایک جماعتسیاسی دجال کا کام کر رہی ہے ،بلاول بھٹو وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

وزیر اعلیٰ پنجاب سندھ آئیں الیکشن میں حصہ لیں مجھے خوشی ہوگی، سیاسی جماعتوں پر پابندی میری رائے نہیں کے پی میں جنگی حالات پیدا ہوتے جا رہے ہیں،چیئرمین پیپلزپارٹی کی کارکن کے گھر آمد،میڈیا سے گفتگو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ملک میں ایک سیاسی...

ملک میں ایک جماعتسیاسی دجال کا کام کر رہی ہے ،بلاول بھٹو

عمران خان پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

قراردادطاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی، بانی و لیڈر پر پابندی لگائی جائے جو لیڈران پاکستان کے خلاف بات کرتے ہیں ان کو قرار واقعی سزا دی جائے بانی پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور کر لی گئی۔قرارداد مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی طاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی...

عمران خان پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور

حکومت سیاسی انتقام، کارروائی پر یقین نہیں رکھتی، وزیراعظم وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

شہباز شریف نے نیب کی غیر معمولی کارکردگی پر ادارے کے افسران اور قیادت کی تحسین کی مالی بدعنوانی کیخلاف ٹھوس اقدامات اٹھانا حکومت کی ترجیحات میں شامل ، تقریب سے خطاب اسلام آباد(بیورورپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ وفاقی حکومت نیب کے ذریعے کسی بھی قسم کے سیاسی انتقام اور کا...

حکومت سیاسی انتقام، کارروائی پر یقین نہیں رکھتی، وزیراعظم

مضامین
کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن وجود هفته 13 دسمبر 2025
کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن

بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست وجود هفته 13 دسمبر 2025
بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست

مقبوضہ کشمیر میں مودی کی روایتی جارحیت وجود هفته 13 دسمبر 2025
مقبوضہ کشمیر میں مودی کی روایتی جارحیت

جب خاموشی محفوظ لگنے لگے! وجود جمعه 12 دسمبر 2025
جب خاموشی محفوظ لگنے لگے!

ایک نہ ایک دن سب کو چلے جانا ہے! وجود جمعه 12 دسمبر 2025
ایک نہ ایک دن سب کو چلے جانا ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر