وجود

... loading ...

وجود

ملیر میں سرکاری اسکولوں کی حالت ناگفتہ بہ ‘طلبہ مخدوش عمارتوں میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور

جمعرات 21 ستمبر 2017 ملیر میں سرکاری اسکولوں کی حالت ناگفتہ بہ ‘طلبہ مخدوش عمارتوں میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور

ملیر کراچی کا سب سے بڑا انتخابی حلقہ تصور کیاجاتاہے،یہاں سے قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستوں کے حصول کے لیے کراچی کی سرکردہ تمام اہم سیاسی جماعتوں کے درمیان کانٹے کامقابلہ ہوتا ہے ،کچھ عرصہ قبل تک ملیر کے علاقے کو ایم کیوایم کا گڑھ تصور کیاجاتاتھا اور ایم کیوایم کے رہنماؤں کی مرضی کے بغیر اس علاقے میں چڑیا، پر بھی نہیں مار سکتی تھی ،اب اگرچہ صورتحال کسی حد تک تبدیل ہوئی ہے لیکن اس علاقے کے مکین تبدیل نہیں ہوئے ہیں ،اور نہ صرف علاقے کے مکین وہی پرانے ہیں بلکہ ان کے مسائل بھی وہی پرانے ہیں ۔یہ علاقہ ہمیشہ سے پینے کے پانی کی قلت ،صفائی کے فقدان اور بجلی کے بحران کے علاوہ اسکولوں کی کمی اور سرکاری اسکولوں کی ناگفتہ بہ صورت حال کا شکار رہاہے لیکن نہ تو پہلے کسی نے اس علاقے کی وسیع آبادی کے مسائل حل کرنے پر توجہ دی اور نہ اب کوئی ان کے مسائل حل کرنے پر تیار نظر آتا ہے۔
ملیر کے علاقے میں بلدیہ ملیر اور صوبائی محکمہ تعلیم کے زیر انتظام کم وبیش 100 ایسے اسکول موجود ہیں جن کی عمارتوں کی حالت مخدوش ہوچکی ہے اور جو تمام بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں یہاں تک کہ بعض اسکولوں کے طلبہ کو حوائج ضروریہ سے فراغت کے لیے بھی قریبی گھروں کا دروازہ کھٹکھٹانے پر مجبور ہونا پڑتاہے، لیکن بلدیہ اور صوبائی حکومت کے محکمہ تعلیم کی غفلت ، لاپروائی اور مبینہ بے حسی کی وجہ سے ان اسکولوں کی حالت بہتر بنانے پرکوئی توجہ دینے کو تیار نظر نہیں آتا۔
ملیر کے علاقے میں موجود بلدیاتی اور صوبائی حکومت کے محکمہ تعلیم کے زیر انتظام چلنے والے ان اسکولوں کی نہ صرف عمارتوں کی مرمت اور تزئین وآرائش کی فوری ضرورت ہے بلکہ ان اسکولوں میں طلبہ کے لیے بینچوں ، کرسیوں ،ڈیسک اور پینے کے پانی اور بجلی کی فراہمی کاانتظام کرنا بھی ضروری ہے تاکہ اس علاقے کے غریب طلبہ بھی اطمینان کے ساتھ تعلیم حاصل کرسکیں اور شہر کے اس پسماندہ علاقے کے غریب عوام کے بچوں کو بھی ترقی کے سفر میں شریک ہونے کاموقع مل سکے۔
سندھ کے محکمہ تعلیم کے ریکارڈ کے مطابق ملیرمیں مجموعی طورپر صوبائی محکمہ تعلیم کے زیر انتظام 592 اسکول موجود ہیں ان میں سے 30 اسکول کئی سال سے بند پڑے ہیں جبکہ 6 اسکول نامعلوم وجوہ کی بنا پر مستقل طورپر بند کردیے گئے ہیں ۔
دوسری طرف سندھ کی حکومت نے نئے سال کے تعلیمی بجٹ میں کراچی میں اسکولوں کی تعمیر ومرمت کے کاموں کے لیے کم وبیش20 کروڑ روپے مختص کیے ہیں ، سندھ کی وزارت خزانہ کی ویب سائٹ سے بھی کراچی کے اسکولوں کی تعمیر ومرمت کے لیے مختص کی جانے والی اس رقم کی تصدیق ہوتی ہے،اور کوئی بھی شخص سندھ کی وزارت خزانہ یا وزارت تعلیم کی ویب سائٹ پر جاکر اس کی تصدیق کرسکتاہے ۔ اتنی رقم دستیاب ہونے کے باوجود سندھ کے محکمہ تعلیم کا تعمیراتی شعبہ اسکولوں کی تعمیر ومرمت پر توجہ دینے کو تیار نہیں اور ایسا معلوم ہوتاہے کہ وہ مخدوش عمارت میں قائم کسی اسکول میں کسی ناگہانی حادثے یا وزیر تعلیم کے کسی حکم نامے کا انتظار کررہے ہیں تاکہ انھیں اپنی کارکردگی دکھانے اور نمبر بنانے کاموقع مل سکے۔
کراچی میں اساتذہ کی تنظیم کے ایک رہنما عبدالرحمٰن کا کہنا ہے کہ سندھ کی حکومت اسکولوں کی عمارت تعمیر کرنے کے بعد غافل ہوجاتی ہے اور ان اسکولوں کی دیکھ بھال اور عمارتوں کی تعمیر ومرمت اور رنگ وروغن تک پر کوئی توجہ دینے کو تیار نہیں ہوتا،جبکہ اسکولوں کی مینجمنٹ کمیٹی کے پاس اتنا فنڈ کبھی نہیں ہوتاکہ وہ اسکولوں کی مرمت اور تزئین وآرائش کاکام کراسکیں ۔ انھوں نے بتایا کہ حکومت نے ان اسکولوں کے لیے کم وبیش 1700 اساتذہ متعین کیے ہیں لیکن اسکولوں میں بنیادی سہولتوں کے فقدان کی وجہ سے یہ اساتذہ کوشش کے باوجود اپنی درس وتدریس کی ذمہ داریاں پوری کرنے سے قاصر ہیں ۔جس کی وجہ سے ملیر کے اسکولوں کے رزلٹ بھی متاثر ہوتے ہیں اور حکومت اس کی ذمہ داری اساتذہ پر ڈال کر بری الذمہ ہوجاتی ہے۔ ملیر میں قائم ایک پرائمری اسکول کے ہیڈ ماسٹر نے کہا کہ اسکولوں میں اساتذہ کی حاضری یقینی بنانے کے لیے شروع کیے گئے بایو میٹرک سسٹم سے اساتذہ کی حاضری تو یقینی بنائی جاسکتی ہے لیکن بنیادی سہولتوں سے محروم اسکولوں میں یہ سہولتیں بہم نہیں پہنچائی جاسکتیں ۔انھوں نے کہا کہ جب تک اسکولوں میں بنیادی سہولتوں کی فراہمی کو یقینی نہیں بنایاجاتا اسکولوں سے اچھے نتائج کی توقع رکھنا عبث ہے۔ان کاکہناتھا کہ اس علاقے کے لوگ غریب ضرور ہیں لیکن ان کے بچے ذہانت میں کسی بھی دوسرے علاقے کے بچوں سے کم نہیں ہیں ، جس کااندازہ اس بات سے لگایاجاسکتاہے کہ جو بچے علاقے میں واقع نجی اسکولوں میں تعلیم حاصل کررہے ہیں ان کا رزلٹ سرکاری اسکولوں کے مقابلے میں بہت اچھا ہوتا ہے اور انھیں آگے چل کراچھے کالجوں میں داخلے حاصل کرنے میں زیادہ دقت اوردشواری کاسامنا نہیں کرنا پڑتا۔
ملیر کاعلاقہ شہر کے غریب ترین لوگوں کاعلاقہ ہے اس علاقے کے رہائش پذیر لوگوں کی اکثریت کو دو وقت کی روٹی کاانتظام کرنا ہی جوئے شیر لانے کے مترادف ہے اور وہ نجی اسکولوں کی بھاری فیسیں ادا کرنے کے متحمل نہیں ہوسکتے۔ جبکہ سرکاری اسکولوں کی ناگفتہ بہ صورت حال کی وجہ سے اب سرکاری اسکولوں کی ساکھ اس قدر خراب ہوچکی ہے کہ ان اسکولوں کے چوکیدار بھی اپنے بچوں کاان اسکولوں میں داخلہ کرانے کوتیار نظر نہیں آتے کیونکہ وہ ان اسکولوں اور ان میں دی جانے والی تعلیم کے معیار کے عینی شاہد ہوتے ہیں ،اس صورت حال کاتقاضہ ہے کہ صوبائی وزیر تعلیم اپنے محکمے کے غافل افسران کو خواب غفلت سے جگانے اور سرکاری اسکولوں کی حالت بہتر بنانے کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے پر مجبور کریں اور سرکاری اسکولوں خاص طورپر شہر کے پسماندہ اسکولوں میں واقع سرکاری اسکولوں کی حالت بہتر بنانے کے لیے فوری کام شروع کرائیں اوراس کا م کی بذات خود اچانک معائنوں کے ذریعے نگرانی کریں ۔ صوبائی وزیر تعلیم کو یہ بات نظر انداز نہیں کرنی چاہئے کہ چند ماہ بعد ہی صوبے میں بھی انتخابی معرکہ آرائی کاآغاز ہوجائے گا اور اس مرتبہ حکمراں پارٹی کو پہلے کے مقابلے میں زیادہ سخت مقابلے کاسامنا کرنا پڑے گا اگر وہ شہر کے گنجان آباد پسماندہ علاقوں کے عوام کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی کاانتظام کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو ان کی یہ کاوش ان کی اور ان کی پارٹی کے دیگر رہنماؤں کی کامیابی کی ضمانت بن سکتی ہے اور ان کے ہاتھ سے نکل جانے والا یہ شہر ایک دفعہ پھر ان کے ہاتھ آسکتاہے بصورت دیگر وہ صوبے کے دیہی علاقوں تک ہی محدود ہوکر رہ جائیں گے اور چونکہ دیہی علاقوں میں حکومت کی کارکردگی شہروں کے مقابلے میں زیادہ خراب ہے اس لیے ہوسکتاہے کہ دیہی علاقوں سے بھی وہ مطلوبہ اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہوسکیں اور انھیں حکومت سازی کے لیے شہری علاقوں کے منتخب ارکان سے مدد کی بھیک مانگنے پر مجبور ہونا پڑے۔ امید کہ اربا ب اختیارخود اپنے اوراپنی پارٹی کے مفاد میں اس طرف توجہ دینے کی زحمت گوارا کریں گے۔


متعلقہ خبریں


سیلاب متاثرین ریلیف پیکیج، وزیراعظم کا ایک ماہ کے بجلی بل معاف کرنے کا اعلان وجود - پیر 15 ستمبر 2025

  وہ گھریلو صارفین جو اگست کا بل ادا کرچکے ہیں، انہیں اگلے ماہ بجلی کے بل میں یہ رقم واپس ادا کردی جائے گی، زرعی اور صنعتی شعبوں سے وابستہ افراد کے بل کے ادائیگی مؤخر کی جارہی ہے، شہباز شریف سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی مکمل آباد کاری کے عزم کا اعادہ کرتا ہوں، ہم سب اس وق...

سیلاب متاثرین ریلیف پیکیج، وزیراعظم کا ایک ماہ کے بجلی بل معاف کرنے کا اعلان

پنجاب کے دریاؤں میں سیلابی صورتحال برقرار ، سینکڑوں دیہات ڈوب گئے( علی پور پورا ڈوب گیا، 100 سے زائداموات ) وجود - پیر 15 ستمبر 2025

  ملتان، شجاع آباد ،رحیم یار خان، راجن پور اور وہاڑی کے دیہی علاقوں میں تباہی،مکانات اور دیواریں منہدم ہو گئیں، ہزاروں ایکڑ رقبہ پر کھڑی فصلیں ڈوب گئیں ، 20 سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ تاحال منقطع سیلابی پانی کے کٹاؤ کے باعث بریچنگ کے خدشہ کے پیش نظر موٹروے ایم فائی...

پنجاب کے دریاؤں میں سیلابی صورتحال برقرار ، سینکڑوں دیہات ڈوب گئے( علی پور پورا ڈوب گیا، 100 سے زائداموات )

پانی آتا ہے تو نقصان ہوتا ہے ، ہماری تیاریاں پوری ہیں،وزیر اعلیٰ سندھ وجود - پیر 15 ستمبر 2025

بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے متاثرین کی مدد کی جائے،وفاقی حکومت جلد اقوام متحدہ سے امداد کی اپیل کرے موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہر چند سالوں کے بعد ہمیں سیلاب کا سامنا کرنا پڑتاہے،مراد علی شاہ کی میڈیا سے گفتگو وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ حکومت سندھ نے سیلا...

پانی آتا ہے تو نقصان ہوتا ہے ، ہماری تیاریاں پوری ہیں،وزیر اعلیٰ سندھ

سیلاب کو جواز بناکر مہنگائی کا طوفان، حکومت نے نمٹنے کیلئے کمیٹی قائم کردی وجود - پیر 15 ستمبر 2025

دنیا دیکھ رہی ہے پاکستانی عوام کس مشکل سے گزر رہے ہیں، آفت زدہ عوام کو بجلی کے بل بھیجنا مناسب نہیں ہم پہلے ہی آئی ایم ایف پروگرام میں شامل ہیں، اس نے اس صورتحال کو سمجھ لیا؛ وزیرخزانہ کی میڈیا سے گفتگو پنجاب میں سیلاب کو جواز بناکر مہنگائی کا طوفان آچکا ہے حکومت نے اس سے ...

سیلاب کو جواز بناکر مہنگائی کا طوفان، حکومت نے نمٹنے کیلئے کمیٹی قائم کردی

ہر سال سیلاب سے نقصان کے متحمل نہیں ہوسکتے، فیلڈ مارشل وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

سیلاب کے نقصانات سے عوام کو محفوظ رکھنے کیلئے تمام ضروری اقدامات فوری طور پر کیے جانے چاہئیں، فوج عوامی فلاح کے تمام اقدامات کی بھرپور حمایت جاری رکھے گی،سید عاصم منیر کا اچھی طرز حکمرانی کی اہمیت پر زور انفرا سٹرکچر ڈیولپمنٹ تیز کرنا ہوگی، متاثرین نے بروقت مدد فراہم کرنے پر پ...

ہر سال سیلاب سے نقصان کے متحمل نہیں ہوسکتے، فیلڈ مارشل

افغانستان خارجیوں اور پاکستان میں سے ایک کا انتخاب کر لے، وزیر اعظم کا واضح پیغام وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

  وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل کا بنوں کا دورہ،جنوبی وزیرستان آپریشن میں 12 بہادر شہدا کی نماز جنازہ میں شرکت،سی ایم ایچ میں زخمی جوانوں کی عیادت، دہشت گردی سے متعلق اہم اور اعلیٰ سطح کے اجلاس میں شرکت کی دہشت گردی کا بھرپور جواب جاری رہے گا،پاکستان میں دہشت گردی کرنیوالو...

افغانستان خارجیوں اور پاکستان میں سے ایک کا انتخاب کر لے، وزیر اعظم کا واضح پیغام

پنجاب میں سیلاب کی تباہی،کئی دیہات ڈوب گئے ،101 شہری جاں بحق وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

45 لاکھ افراد اور 4 ہزار سے زائد دیہات متاثر،25 لاکھ 12 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل دریائے راوی ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری بھارتی آبی جارحیت کے باعث پنجاب میں آنے والے سیلاب میں اب تک 101 شہری جاں بحق ہوچکے ہیں، 45 لاکھ 70 ہزار ا...

پنجاب میں سیلاب کی تباہی،کئی دیہات ڈوب گئے ،101 شہری جاں بحق

غزہ پر قبضہ، اسرائیلی سیکورٹی حکام کی نیتن یاہو کوتنبیہ وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

سکیورٹی حکام نے نیتن یاھو کو خبردار کیا غزہ پر قبضہ انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے پانچ گھنٹے طویل اجلاس کا ایجنڈا غزہ پر قبضہ تھا، قیدیوں کو لاحق خطرات پر تشویش اسرائیل کے تمام اعلی سکیورٹی حکام نے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کو خبردار کیا ہے کہ غزہ شہر پر قبضہ انتہائی خطرناک ث...

غزہ پر قبضہ، اسرائیلی سیکورٹی حکام کی نیتن یاہو کوتنبیہ

علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کارکنان آپے سے باہر ، قیادت کی جانب سے کارکنان کو نہیں روکا گیا تشدد کسی صورت قبول نہیں،پی ٹی ائی کا معافی مانگنے اور واضع لائحہ عمل نہ دینے تک بائیکاٹ کرینگے، صحافیوں کا اعلان توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان...

علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو وجود - منگل 09 ستمبر 2025

پہلے ہی اِس معاملے پر بہت تاخیرہو چکی ہے ، فوری طور پر اقوام متحدہ جانا چاہیے، پاکستان کے دوست ممالک مدد کرنا چاہتے ہیں سیلاب متاثرین کے نقصانات کا ازالہ ہوناچاہیے، ملک میں زرعی ایمرجنسی لگائی جانی چاہیے، ملتان میں متاثرین سے خطاب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ...

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

محکمہ موسمیات نے اگلے 2 روز میں مزید موسلادھار بارشوں کا امکان ظاہر کردیا،شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت پورٹ قاسم سمندر میں ماہی گیروں کی کشتی الٹ گئی، ایک ماہی گیر ڈوب کر جاں بحق جبکہ تین کو بچا لیا گیا، ریسکیو حکام کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے...

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم وجود - منگل 09 ستمبر 2025

قدرتی آفات کو ہم اللہ تعالیٰ کی آزمائش سمجھ کر اِس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں ، امیر جماعت اسلامی چالیس سال سے مسلط حکمران طبقے سے صرف اتنا پوچھتا ہوں کہ یہ کس کو بے وقوف بناتے ہیں، گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سیلاب کے نقصانات میں ہمارے حکمرانوں کی...

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم

مضامین
قطر کے خلاف اسرائیلی جارحیت وجود پیر 15 ستمبر 2025
قطر کے خلاف اسرائیلی جارحیت

کشمیریوں کو منشیات کا عادی بنایا جا رہا ہے! وجود پیر 15 ستمبر 2025
کشمیریوں کو منشیات کا عادی بنایا جا رہا ہے!

قطر پر قطر کی مدد سے اسرائیلی حملہ وجود اتوار 14 ستمبر 2025
قطر پر قطر کی مدد سے اسرائیلی حملہ

بھارت میں ہندو مسلم فسادات وجود اتوار 14 ستمبر 2025
بھارت میں ہندو مسلم فسادات

نیپال کی بغاوت :تم نے لوٹا ہے صدیوں ہمارا سکوں وجود اتوار 14 ستمبر 2025
نیپال کی بغاوت :تم نے لوٹا ہے صدیوں ہمارا سکوں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر