... loading ...
یورپی یونین نے گزشتہ دنوں پاکستان میں حقوق انسانی کی تصوراتی خلاف ورزیوں کے حوالے سے ایک سخت اور توہین آمیز قرار داد کی منظوری دی ، اگرچہ اس قرارداد کو دیکھ کر ہی یہ واضح ہوجاتاہے کہ پاکستان میں حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے یہ قرار داد یورپی یونین میں موجود مضبوط بھارتی لابی نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور بھارتی فوج کی بہیمانہ اور سفاکانہ کارروائیوں سے دنیا کی توجہ مبذول کرانے کے لیے منظور کرائی ہے،لیکن اس حوالے سے المیہ یہ ہے کہ پاکستان میں حقوق انسانی سے متعلق وزارت کے حکام اور حقوق انسانی کمیشن کے ارباب اختیار یورپی یونین کی جانب سے پاکستان کے خلاف اس قرارداد کی منظوری اور دنیا بھر کے اخبارات میں اس کی اشاعت اور میڈیا میں اس کی تشہیر کے باوجود اس سے بے خبر تھے اور انھیں ہوش اس وقت آیا جب اس پاکستان کے خلاف اس قرارداد کی اشاعت کے بعد بعض سابق بیوکریٹس اور سفیروں نے اس حوالے سے حقوق انسانی سے متعلق وزارت اور کمیشن کے حکام سے اس بارے میں استفسار کیا۔ لیکن اس سے بڑا المیہ یہ ہے کہ پاکستان میں حقوق انسانی سے متعلق وزارت کے حکام اور حقوق انسانی کمیشن کے ارباب اختیارکو یہ تو بخوبی معلوم ہے کہ غیر ملکی دوروں کی گنجائش کس طرح نکالی جاسکتی ہے اور ان دوروں میں اپنے اہل خانہ اور من پسند افراد کو کس طرح شامل کیاجاسکتاہے،جبکہ یہ بات واضح ہے کہ اس طرح کی وزارتوں کی جانب سے اس قسم کے غیر ملکی دورے متعلقہ وزرا اور سرکاری افسروں کے لیے تفریحی دورے ہوتے ہیں جس سے ان کے اہل خانہ بھی بھرپور طریقے سے مستفیض ہوتے ہیں اوربعض اوقات سرکاری خرچ پر بیرون ملک شاپنگ کے مزے بھی اڑاتے ہیں ،یہ وزرا اور متعلقہ سرکاری افسران یہ بھی اچھی طرح جانتے ہیں کہ سرکاری خزانے سے زیادہ سے زیادہ مراعات کس طرح سمیٹی جاسکتی ہیں لیکن وہ یورپی یونین کی جانب سے منظور کردہ اس قرارداد پر ردعمل کے طریقہ کار سے بھی واقف نہیں ہیں اور انھیں یہ اندازہ نہیں کہ انھیں اس قرارداد پر اپنا ردعمل کس انداز میں اور کس سطح پر ظاہر کیاجانا چاہئے۔
پاکستان میں حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے یورپی یونین کی اس قرار داد سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ حقوق انسانی کے وزیر کامران مائیکل اور ان کی ٹیم کے دیگر ارکان غیر ملکی دوروں پر کروڑوں روپے خرچ کرنے کے باوجود بیرون ملک مختلف فورمز پر پاکستان میں حقوق انسانی کی صورت حال کے بارے میں مثبت تاثر قائم کرنے اور اس حوالے سے بھارتی لابی کی جانب سے پھیلائی گئے شکوک وشبہات کا تدارک کرنے میں بری طرح ناکام رہے ہیں۔ جس کے نتیجے میں پاکستان کو ایک سے زیادہ مواقع پر حقوق انسانی کے حوالے سے شرمندگی کاسامنا کرنا پڑا اور اس حوالے سے مختلف غیر ملکی فورمز پر پاکستان پر لگائے جانے والے الزامات کا کوئی موثر جواب دینا بھی ممکن نہیں ہوسکا۔
جہاں تک حقوق انسانی سے متعلق امور کے وزیر کامران مائیکل کاتعلق ہے تو یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ کامران مائیکل کی واحد خوبی یا صلاحیت یہ ہے کہ وہ پاکستان مسلم لیگ ن کے وفاداروں کی فہرست میں شامل ہیں اور اسی وفاداری کے صلے میں انھیں سینیٹ کارکن بننے اور اس کے بعد وزارت پر فائزہ ہونا نصیب ہوسکاہے۔اگر حکمراں جماعت سے وفاداری کے علاوہ بھی ان کوئی خوبی ہے اور یقینا ہوگی تو وہ اب تک اس کااظہار کرنے میں یاتو ناکام رہے ہیں یا انھوںنے اس کی ضرورت ہی محسوس نہیں کی ۔کامران مائیکل اگرچہ حکومت میں پاکستان کی اقلیتوں کی نمائندگی کرتے ہیں لیکن اب تک وہ خود اپنی کمیونٹی کے حقوق کے حوالے سے بھی کسی نمایاں کارکردگی کامظاہرہ کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے ہیں۔یہی نہیں بلکہ وہ اب تک خود کو ایماندار اور بے داغ ثابت کرنے میں بھی کامیاب نہیں ہوسکے ہیں ان کے دامن پر لگے دھبوں کااندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ گزشتہ سال ہی عدالتی احکامات پر مری پولیس نے ان کے اور ان کے بعض ساتھیوں کے خلاف ہولی ٹرنٹی چرچ فروخت کرنے کے نام پر 6 کروڑ روپے کے فراڈ کے الزام میں مقدمہ درج کیاتھا۔اپریل 2016 کے دوران ایک پریس کانفرنس کے دوران انھوںنے خود ہی یہ تسلیم کیاتھا کہ مری پولیس کی جانب سے ان کے خلاف فراڈ کے الزام میں درج کیاگیا مقدمہ اپنی نوعیت کا منفرد الزام نہیں ہے بلکہ اس طرح کے اور بھی الزامات ان پر لگائے جاتے رہے ہیں جن کاوہ سامنا کررہے ہیں۔فراڈ کے واضح الزامات میں ملوث ہونے کے باوجود ایک اہم وزارت پر ان کا فائز رہنا یقینا ان کی صلاحیتوں کامنہ بولتا ثبوت ہے ۔اس سے قبل وہ پورٹ اور شپنگ کے بھی وفاقی وزیر رہے ہیں اور ان کے اس دور کے حوالے سے کرپشن کے متعدد الزامات سامنے آتے رہے ہیں ، جن کی تفتیش کرانے کی حکومت کو شاید مہلت نہیں ملی یا ان کی وفاداری کو دیکھتے ہوئے اس سے چشم پوشی کو ہی مناسب تصور کیاگیا۔
اطلاعات کے مطابق گزشتہ دنوں کامران مائیکل نے اپنے اختیارات میں اضافہ کرنے کے لیے اپنی وزارت کے دائرہ کار کو وسیع کرنے کے لیے کئی اور شعبے بھی اپنی وزارت کے دائرہ کار میں شامل کرالیے ہیں جن میں حقوق انسانی کمیشن بھی شامل ہے جبکہ آئین میں 18 ویں ترمیم کے بعد حقوق انسانی کمیشن کو وزارت حقوق انسانی کے دائرہ کار میں شامل کرنا غیر آئینی ہے ،آئینی امور کے ماہرین اس بات پر متفق نظر آتے ہیں کہ ایسے شعبے وزارت انسانی حقو ق کے دائرہ کار میں شامل کرنا قانون جس کی اجازت نہیں دیتا قطعی غیر آئینی ہوگا۔اگرچہ کامران مائیکل نے حقوق انسانی کمیشن کو حقوق انسانی کی وزارت میں شامل کرانے کے لیے کاغذی تیاریاں مکمل کرلی ہیں لیکن اب یہ معاملہ وزیر اعظم کی منظوری کامنتظر ہے ، لیکن اس وقت جبکہ وزیر اعظم اور ان کے خاندان کا ہر فرد پاناما کے جال میں پھنسے ہوئے ہیں شاید ایک غیر آئینی کام کی منظوری سے گریز کریں اور اس طرح مسلم لیگ ن کے وفادار کامران مائیکل اپنی اس کوشش میں ناکام ہوجائیں لیکن ان کی اس کوشش سے یہ واضح ضرور ہوتاہے کہ وہ اپنے معاملات میں کس حد تک چوکس اور اپنی وزارت کی کارکردگی کے معاملے میں کس قدر غافل اور بے خبر ہیں ۔
یہاں سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ کیا پاکستان میں کوئی ادارہ کامران مائیکل جیسے وزرا کے اس طرح کے کارناموں اور سرکاری خزانے سے کروڑوں روپے تنخواہوں اور مراعات اور غیر ملکی دوروں کے نام پر وصول کرنے پران کااحتساب کرسکتاہے۔ یہی وہ سوال ہے جس کا مثبت جواب پاکستان کے درخشندہ مستقبل کی نوید بن سکتاہے۔
پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا؟سپریم کورٹ رولز کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے کیوں کی گئی؟اختلافی نوٹ کو جاری کرنے سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کیلئے انفرادی طور مشاورت کیوں کی گئی؟ ججز کی چھٹیوں پر جنرل آرڈر کیوں جاری کیا گیا؟ آپ ججز کوکنٹرولڈ فورس کے طور پ...
خیبر پختونخوا میں گورننس کا بحران نہیں ، حکومت کا وجود ہی بے معنی ہو چکا ہے،حکومت نے شہریوں کو حالات کے رحم پہ کرم پہ چھوڑ دیا ہے لیکن ہم عوام کو تنہا نہیں چھوڑ سکتے ، ہزاروں خاندان پشاور سے لیکر کراچی تک ٹھوکریں کھانے پہ مجبور ہوئے خطہ کے عوام نے قیام امن کی خاطر ری...
حکمران ٹرمپ سے تمام امیدیں وابستہ نہ رکھیں، بھارتی آبی جارحیت کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھایا جائے، امیر جماعت اسلامی الخدمت کے 15ہزار رضاکار امدادی سرگرمیوں میں مصروف، قوم دل کھول کر متاثرین کی مددکرے، منصورہ میں پریس کانفرنس امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سی...
شیخ وقاص نے جنید اکبر کی کارکردگی کو مایوس کن قرار دیا، جس پر جنید اکبر نے شیخ وقاص کو سیاسی خانہ بدوش کہہ دیا پارٹی کا معاملہ خان کے سامنے رکھنے کا فیصلہ ،کسی ایسے شخص سے پیغام اڈیالہ پہنچایا جائے جو متنازع نہ ہو،ذرائع پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی پارلیمانی پارٹی اجلا...
سی ٹی ڈی کی بہاولنگر میں بروقت کارروائی،ملزمان کے قبضے سے اسلحہ، بارودی مواد اورجدید موبائل برآمدکرلیا ملزمان دھماکا کرنے کی منصوبہ بندی کررہے تھے،انڈین ایجنسی را کی فنڈنگ کے شواہد ملے ہیں، سی ٹی ڈٰی حکام محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے بہاولنگر میں بروقت کارروائی کرکے ...
دونوں پولیس اہلکار ڈیوٹی پر جانے کیلئے نکلے تھے کہ دہشت گردوں کی فائرنگ کا نشانہ بن گئے،نجی ٹی وی لاچی کے نواحی علاقے میںپولیس کی بھاری نفری نے دہشت گردوں کیخلاف سرچ آپریشن شروع کردیا لاچی کے نواحی علاقے میں دہشت گردوں کی فائرنگ کے نتیجے میں انسپکٹر طاہر نواز اور کانسٹیبل مح...
پارٹی کارکنان کا شور شرابہ شروع، پولیس نے2 لڑکیوں کو حراست میں لے کر اڈیالہ چوکی منتقل کردیا سوال کرنے پر دھمکیاں، آپ کے بھائی بھی ایسا کرتے تھے، صحافی کی بات پرعمران خان کی بہن روانہ اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران عمران خان کی بہن علیمہ خان پر انڈہ پھینک دیا گیا...
سدھنائی کے مقام پر راوی کا پانی چناب میں جانے کی بجائے واپس آنے لگا، قادر آباد کے مقام پر چناب کا پانی دوبارہ متاثرہ علاقوں میں جائے گا جو جھنگ پہنچنے پر پریشانی کا سبب بنے گا، ڈی جی پی ڈی ایم اے دریائے ستلج میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ،دریائے راوی، ستلج...
سندھ میں پنجند سے سیلابی ریلا داخل ہوگا، اس وقت کئی مقامات پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ،بڑا سیلابی ریلا گڈو کی طرف جائے گا، اس کے ساتھ ہی 6 تاریخ کو بھارت سے سندھ میں بارشوں کا سسٹم داخل ہوگا ٹھٹھہ، سجاول، میرپورخاص اور بدین میں 6سے 10تاریخ تک موسلادھار بارش ہوگی،11لاکھ ایک...
پاکستان کو چین کے تعاون، تجربات اور ٹیکنالوجی کی ضرورت ، ن لیگ دور میں ملک سے لوڈشیڈنگ ختم ہوئی چینی سرمایہ کاروں کے مسائل کے حل کیلئے ذاتی طور پر دستیاب ہوں گا، شہباز شریف کا کانفرنس سے خطاب وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ پاکستان کو چین کے تعاون، تجربات اور ٹی...
پاک فوج کے دستے ضروری سامان کے ساتھ ممکنہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں تعینات حفاظتی بندوں پر رینجرز کی موبائل گشت اور پکٹس میں اضافہ کیا گیا، فری میڈیکل کیمپ قائم پاکستان کے اندرون سندھ میں حالیہ بارشوں اور بھارت کی آبی جارحیت کی وجہ سے ممکنہ سیلاب کا شدید خطرہ پی...
ایس او پی کے تحت صوبے بھر میں کئی پولیس اہلکاروں کو ایس ایچ او کے عہدے سے ہٹائے جانے کا امکان کرمنل ریکارڈ یا مشکوک ریکارڈ والے افسران ایس ایچ او نہیںلگ سکیںگے،سندھ ہائیکورٹ کی آئی جی کو ہدایت سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے ہدایت جاری کی ہ...