وجود

... loading ...

وجود
وجود

بریگزٹ برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے کے گلے کی ہڈی بن گیا

جمعه 15 ستمبر 2017 بریگزٹ برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے کے گلے کی ہڈی بن گیا

برطانوی وزیر اعظم کو ان دنوں انتہائی مشکل صورت حال کا سامنا ہے اورایسا معلوم ہوتاہے کہ بریگزٹ ان کے گلی میں ہڈی بن کر اٹک گیاہے،انھوں نے برطانیا میں قبل از وقت انتخابات کرانے کا اعلان اس پختہ یقین کے ساتھ کیاتھا کہ وہ اپنی سب سے بڑی حریف لیبر پارٹی کو کچل کر رکھ دیں گی اور پارلیمنٹ میں دوتہائی اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گی جس کی بنیاد پر انھیں ہر معاملے میں خاص طورپر بریگزٹ کے معاملے میں من مانی کرنے کی کھلی چھوٹ مل جائے گی لیکن اے بسا آرزو کہ خاک شد کے مصداق انتخابی نتائج نے ان کے تمام منصوبوں پر پانی پھیر دیا اور وہ پارلیمنٹ میں پہلے سے حاصل اکثریت سے بھی ہاتھ دھوبیٹھیں یہاں تک کہ حکومت سازی کے لیے بھی انھیں ایک چھوٹی سی پارٹی کی بیساکھی استعمال کرنے پر مجبور ہونا پڑا،اور ان کی سب سے بڑی حریف لیبر پارٹی پہلے سے بہت زیادہ مضبوط ومستحکم ہوکر سامنے آگئی۔8جون کو ہونے والے انتخابات میں بھر پور کامیابی کے بارے میں تھریسا مے اس قدر زیادہ پر امید تھیں کہ انھوںنے انتخابی مہم بھی پوری قوت سے چلانے کی ضرورت محسوس نہیں کی اور انتخابی مہم کے دوران پارٹی کے مضبوط مخالفین کے ساتھ مناظرے کرنے اور دوبدو بحث ومباحثے کرنے سے بھی گریز کیا اور اسے وقت کازیاں تصور کرکے رد کردیا۔
اس صورت حال کا نتیجہ یہ سامنے آیا ہے کہ اب خود کنزرویٹو پارٹی کے ارکان ان کے خلاف ڈٹ کر کھڑے ہونے کی تیاریاں کررہے ہیں یوں سمجھئے کہ ہر ایک اپنی جیب سے چاقو نکالنے کے درپے ہے اور عوامی سطح پر ان سے بریگزٹ یعنی یورپی یونین سے علیحدگی کاعمل روکنے اور ناقص پالیسیوں کی وجہ سے برطانوی عوام کی مشکلات اور مصائب میں اضافہ کرنے پر استعفیٰ کا مطالبہ زور پکڑتا جارہاہے۔
قبل از وقت انتخابات کے نتائج آنے سے قبل تک تھریسا مے کے گن گانے والے کنزرویٹو پارٹی کے وزیر خزانہ چانسلر جارج اوسبرن نے بھی اچانک تھریسا مے سے آنکھیں پھیر لی ہیں اور اب وہ برملا یہ کہہ رہے ہیں کہ تھریسا مے ایک زندہ لاش ہیں وہ چلتا پھرتا مردہ ہیں اور اب سوال یہ ہے کہ وہ اس حالت مرگ میں کب تک رہ سکتی ہیں۔کنزرویٹو پارٹی کے ایک اور سینئر رہنما مائیکل ہیسلٹائن نے 8 جون کو کنزرویٹو کو ہونے والی شکست کو2008 کے اقتصادی بحران ،معیشت پر جمود اور عوام میں بڑھتے ہوئے احساس محرومی کو قرار دیاہے اور اس کاذمہ تھریسا مے کی جانب سے صورت حال پر قابو پانے کے لیے بروقت اقدامات میں ناکامی اور ناقص منصوبہ بندی کو قرار دیاہے۔ان کاکہناہے کہ بریگزٹ اور اقتصادی اور سیاسی توازن کے ٹوٹ جانے سے پیدا ہونے والا بحران اسی کا نتیجہ ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ بریگزٹ ہوتاہے یا نہیں سرمایہ دارانہ نظام نے معاشرے کو بری طرح جکڑ لیاہے جس کی وجہ سے معاشرہ ٹوٹ پھوٹ کاشکار ہے اور اس کے نتیجے میں عوامی ردعمل اور بغاوت کاسامنے آنا ایک فطری عمل ہے۔
برطانیا میں انقلابی مارکسسٹ خیالات کے حامل معروف سیاستداں سلور مین نے اس صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے تھریسا مے کو غیر سنجیدہ قرار دیتے ہوئے ان کی جانب سے بھاری اکثریت حاصل کرلینے اور تمام دوسری قوتوں کو کچل کر رکھ دینے کے زعم میں قبل از وقت کرانے کے فیصلے کوپاگل پن قرار دیا ان کاکہناہے کہ تھریسا مے کے اس فیصلے سے ظاہرہوتاہے کہ وہ صورت حال کو سمجھنے اور اس کا درست اندازہ لگانے کی صلاحیت سے محروم ہوچکی ہیں،ان کے پاس یورپی یونین سے بریگزٹ کے معاملے پر بات چیت کرنے کے لیے کوئی واضح پروگرام نہیں ہے اور یہی وجہ ہے کہ اب وہ عوام کاسامنا کرنے سے کترارہی ہیں اور کسی طرح کے بحث ومباحثے سے گریز کرنے کی کوشش کررہی ہیں اور صرف ایسے ہی اجتماعات میں تقریر کرنے کھڑی ہوتی ہیں جہاں سامنے کی صف میں ان کے کٹر حامی لوگ ہی بٹھائے جاتے ہیں جو ان سے کوئی چبھتاہوا سوال کرنے سے گریز کرتے ہیں۔
دوسری جانب ان کی سب سے بڑی مخالف لیبر پارٹی کو تھریسا مے کی جانب سے کرائے گئے قبل از وقت انتخابات نے زیادہ توانا کردیاہے اور لیبر پارٹی کے قائم جرمی کوربن کو جن کو پارٹی کا انتہائی کمزور سربراہ تصور کیاجارہاتھا اور عام خیال یہ تھا کہ ان کی قیادت میں پارٹی پہلے سے حاصل مقبولیت سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے گی پہلے کے مقابلے میں زیادہ مضبوط پارٹی کے طورپر ابھر کر سامنے آئی ہے 8جون کے انتخابات میں لیبر پارٹی کو پہلے کے مقابلے میں 10 فیصد ووٹ زیادہ ملے جبکہ پارلیمنٹ میں ان کے ارکان کی تعداد میں 29 ارکان کااضافہ ہوگیا،اس طرح لیبر پارٹی کے اندر موجود جرمی کوربن کے مخالفین بھی خاموش ہوگئے ہیں اور جرمی کوربن کو اب اپنی پارٹی کو زیادہ مقبول بنانے اور تھریسا مے کی ناکامیوں اور غلط اور ناقص فیصلوں کو اجاگر کرکے کنزرویٹو پارٹی کے ووٹ بینک کو توڑنے کاموقع مل جائے گا۔تھریسا مے کی جانب سے اعلان کردہ قبل از وقت انتخابات کے بعد چلائی جانے والی انتخابی مہم کے دوران جرمی کوربن کو انتہاپسند فلسطینی تنظیم حماس ،آئر لینڈ کی انقلابی فوج اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کاحامی اورانتہا پسند مارکسسٹ قرار دینے کی کوشش کی جاتی رہی اور حکومت کے حامی اخبارات وجرائد میں ان کی کردا ر کشی کی باقاعدہ مہم چلائی گئی لیکن جرمی کوربن اور لیبر پارٹی کو گرانے کے حوالے تھریسا مے کے یہ تمام حربے ناکام ثابت ہوئے اور تھریسا مے کو منہ کی کھانا پڑی۔
جرمی کوربن نے اپنی انتخابی مہم میں ’’ بہت سو ں کے لیے چند ایک کے لیے نہیں‘‘ کا نعرہ اپنا یاتھا ان کے اس نعرے نے برطانوی نوجوانوں کو اپنی طرف راغب کرنے میں اہم کردار ادا کیااور برطانوی نوجوانوں نے ایک جہاندیدہ بوڑھے کوربن کی مقبولیت میں اضافہ کردیا۔
کنزرویٹو پارٹی کی دیرینہ سرمایہ دارانہ سوچ اور محنت کشوں کے مفادات کے خلاف پالیسیوںنے عوام میں اس پارٹی کی مقبولیت کو شدید دھچکالگایاہے اور اگرچہ تھریسا مے انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والی آئر لینڈ کی سیاسی پارٹی ڈی یو پی کے ساتھ اتحاد قائم کرکے حکومت قائم کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے لیکن یہ بیل زیادہ دن منڈھے نہیں چڑھی رہ سکتی ،یہ صورتحال تادیر جاری نہیں رہے گی اور کنزرویٹو پارٹی کو اس کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی جس کا اندازہ حال ہی میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں کنزرویٹو پارٹی کے امیدوار کی شکست سے لگایاجاسکتاہے۔اس صورتحال سے ظاہر ہوتاہے کہ آنے والے دنوں میں تھریسا مے کی حکومت کو زیادہ مشکل بلکہ سنگین صورت حال کاسامنا کرنا پڑسکتاہے اور بریگزٹ کے مسئلے سے موثر طورپر نمٹنے میں ان کی ناکامی ان کے ساتھ ان کی پارٹی کو بھی پاتال تک پہنچانے کا سبب بن سکتی ہے،بریگزٹ کے بعد برطانیا میں شروع ہونے والی معاشی ابتری اور بیروزگاری میں اضافے کے خدشات نے برطانوی عوام کو ذہنی طورپر پریشان کرکے رکھ دیاہے اور یورپی یونین سے علیحدگی کا مطالبہ کرنے والے برطانوی عوام اب بریگزٹ کا عمل روک دینے کامطالبہ کررہے ہیں اور دن بدن اس مطالبے میں شدت آتی جارہی ہے۔یہاں تک کہ اب برطانیا کے مقتدر حلقوں کی جانب سے بریگزٹ کے مسئلے پر ایک اور ریفرنڈم کرانے کامطالبہ بھی زور پکڑ رہاہے ،تاہم اب دیکھنا یہ ہے کہ برطانوی وزیراعظم اس بحران سے نکلنے کے لیے کیا راہ اختیار کرتی ہیں اور ان کے قریبی اور بااعتماد مشیر ان کو اس بحران کو حل کرنے میں کس قدر مدد فراہم کرسکتے ہیں کیونکہ اسی فیصلے میں خود تھریسا مے اور ان کی پارٹی کے مستقبل کا بڑی حد تک دارومدار ہوگا۔


متعلقہ خبریں


کسی جج نے شکایت نہیں کی، عدلیہ میں مداخلت قبول نہیں، چیف جسٹس وجود - جمعه 26 اپریل 2024

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ہے کہ عدالتی معاملات میں کسی کی مداخلت قابل قبول نہیں ہے۔سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ وہ جب سے چیف جسٹس بنے ہیں ہائیکورٹس کے کسی جج کی جانب سے مداخلت کی شکایت نہیں ملی ہے اور اگر کوئی مداخلت ...

کسی جج نے شکایت نہیں کی، عدلیہ میں مداخلت قبول نہیں، چیف جسٹس

حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے ، وزیراعلی خیبرپختونخوا وجود - جمعه 26 اپریل 2024

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نے کہا ہے کہ اگر ہمیں حق نہ دیا گیا تو حکومت کو گرائیں گے اور پھر اس بار اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے۔اسلام آباد میں منعقدہ پاکستان تحریک انصاف کے 28ویں یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے ایک بار پھر ...

حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے ، وزیراعلی خیبرپختونخوا

ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ وجود - جمعه 26 اپریل 2024

اندرون سندھ کی کالی بھیڑوں کا کراچی تبادلہ کردیا گیا۔ مبینہ طور پر کچے کے ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے اناسی پولیس اہلکاروں کا شکارپور سے کراچی تبادلہ کردیا گیا۔ شہریوں نے ردعمل دیا کہ ان اہلکاروں کا کراچی تبادلہ کرنے کے بجائے نوکری سے برطرف کیا جائے۔ انھوں نے شہر میں جرائم میں اض...

ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ

چیف جسٹس ،کراچی کے کھانوں کے شوقین نکلے وجود - جمعه 26 اپریل 2024

چیف جسٹس کراچی آئے تو ماضی میں کھو گئے اور انہیں شہر قائد کے لذیذ کھانوں اور کچوریوں کی یاد آ گئی۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسی نے کراچی میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی ایک تقریب میں وکلا سے خطاب کرتے ہوئے وہ ماضی میں کھو گئے اور انہیں اس شہر کے لذیذ کھ...

چیف جسٹس ،کراچی کے کھانوں کے شوقین نکلے

آگ کا دریا عبور کرکے وزیراعلیٰ کی کرسی تک پہنچنا پڑا، مریم نواز وجود - جمعه 26 اپریل 2024

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ وزیراعلی کی کرسی اللہ تعالی نے مجھے دی ہے اور مجھے آگ کا دریا عبور کرکے یہاں تک پہنچنا پڑا ہے۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے پولیس کی پاسنگ آٹ پریڈ میں پولیس یونیفارم پہن کر شرکت کی۔پاسنگ آئوٹ پریڈ سے خطاب میں مریم نواز نے کہا کہ خوشی ہوئی پو...

آگ کا دریا عبور کرکے وزیراعلیٰ کی کرسی تک پہنچنا پڑا، مریم نواز

پی ڈی ایم جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، حافظ نعیم وجود - جمعه 26 اپریل 2024

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پاک ایران گیس پائب لائن منصوبہ ہر صورت میں مکمل کیا جائے، امریکا پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کرے۔ احتجاج کرنے والی پی ڈی ایم کی جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، واضح کریں کہ انھیں حالیہ انتخابات پر اعت...

پی ڈی ایم جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، حافظ نعیم

پسند نا پسند سے بالاتر ہوجائیں،تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے ہاتھ ملانے کی تجویز وجود - جمعرات 25 اپریل 2024

وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب نے معاشی استحکام کے لیے بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز دے دی۔تفصیلات کے مطابق کراچی میں وزیراعظم شہباز شریف نے تاجر برادری سے گفتگو کی اس دوران کاروباری شخصیت عارف حبیب نے کہا کہ آپ نے اسٹاک مارکیٹ کو ریکارڈ سطح پر پہنچایا ...

پسند نا پسند سے بالاتر ہوجائیں،تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے ہاتھ ملانے کی تجویز

نواز اور شہباز میں جھگڑا چل رہا ہے، لطیف کھوسہ کا دعویٰ وجود - جمعرات 25 اپریل 2024

تحریک انصاف کے رہنما لطیف کھوسہ نے نواز شریف اور شہباز شریف کے درمیان جھگڑا چلنے کا دعوی کر دیا ۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چھوٹے بھائی نے دھوکا دیکر نواز شریف سے وزارت عظمی چھین لی ۔ شہباز شریف کسی کی گود میں بیٹھ کر کسی اور کی فرمائش پر حکومت کر رہے ہیں ۔ ان...

نواز اور شہباز میں جھگڑا چل رہا ہے، لطیف کھوسہ کا دعویٰ

امریکی طالبعلموں کا اسرائیل کے خلاف احتجاج شدت اختیار کرگیا وجود - جمعرات 25 اپریل 2024

غزہ میں صیہونی بربریت کے خلاف احتجاج کے باعث امریکا کی کولمبیا یونیوسٹی میں سات روزسے کلاسز معطل ہے ۔سی ایس پی ، ایم آئی ٹی اور یونیورسٹی آف مشی گن میں درجنوں طلبہ کو گرفتار کرلیا گیا۔فلسطین کے حامی طلبہ کو دوران احتجاج گرفتار کرنے اور ان کے داخلے منسوخ کرنے پر کولمبیا یونیورسٹی ...

امریکی طالبعلموں کا اسرائیل کے خلاف احتجاج شدت اختیار کرگیا

پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، یہاں جنگل کا قانون ہے ،عمران خان وجود - بدھ 24 اپریل 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ پنجاب کا الیکشن پہلے سے پلان تھا اور ضمنی انتخابات میں پہلے ہی ڈبے بھرے ہوئے تھے۔اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ جمہوریت، قانون کی بالادستی اور فری اینڈ فیئر الیکشن پر کھڑی ہوتی ہے مگر یہاں جنگل کا قانون ہے پنجاب کے ضمنی ...

پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، یہاں جنگل کا قانون ہے ،عمران خان

ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں ایرانی صدر وجود - بدھ 24 اپریل 2024

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی لاہور پہنچ گئے، جہاں انہوں نے مزارِ اقبال پر حاضری دی۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ غزہ کے معاملے پر پاکستان کے اصولی مؤقف کو سراہتے ہیں۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے علامہ اقبال انٹرنیشنل ائرپورٹ پر مہمان ایرا...

ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں ایرانی صدر

سپریم کورٹ، کراچی میں 5ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم وجود - بدھ 24 اپریل 2024

سپریم کورٹ نے کراچی میں 5 ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم دیدیا۔عدالت عظمی نے تحویل کے لئے کانپور بوائز ایسوسی ایشن کی درخواست مسترد کردی۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کانپور اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کو زمین کی الاٹمنٹ کیس کی سماعت کے دوران وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انیس سو اک...

سپریم کورٹ، کراچی میں 5ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم

مضامین
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو وجود جمعه 26 اپریل 2024
اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو

کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ وجود جمعه 26 اپریل 2024
کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر