وجود

... loading ...

وجود

نریندر مودی روہنگیا مسلمانوں کے توسط سے ‘ہندو کارڈ کھیل رہے ہیں؟

منگل 12 ستمبر 2017 نریندر مودی روہنگیا مسلمانوں کے توسط سے ‘ہندو کارڈ کھیل رہے ہیں؟

بھارت کی حکومت نے میانمار کے مسلم روہنگیا پناہ گزینوں کو غیر قانونی تارکین اور ملک کی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے انھیں ملک سے نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب میانمار (برما) سے ہزاروں پناہ گزین سکیورٹی فورسز کی کارروائی سے اپنی جان بچا کر بنگلہ دیش کی سرحد کی طرف بھاگ رہے ہیں۔بھارت نے روہنگیا پناہ گزینوں کو ملک سے باہر نکالنے کا فیصلہ کیا ہے جو کئی سال سے یہاں پناہ لیے ہوئے ہیں۔بھارت کی حکومت نے روہنگیا کے خلاف برما کی سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کی بھی حمایت کی ہے۔بھار ت میں بیشتر روہنگیا پناہ گزین پانچ برس قبل برما میں سکیورٹی فورسز اور شدت پسند بدھ مت کے پیروکاروں کے مظالم سے جان بچا کر انڈیا آئے تھے۔
پناہ گزینوں سے متعلق اقوامِ متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں 14 ہزار سے زیادہ روہنگیا پناہ گزین موجود ہیں۔نئی شورش کے دوران روہنگیا ایک بار پھر ہزاروں کی تعداد میں بنگلہ دیش کی طرف بھاگ رہے ہیں۔ اقوام متحدہ، امریکا، برطانیا اور یورپی یونین نے روہنگیا کی صورت حال کو انتہائی تشویشناک قرار دیا ہے۔
برما میں آنگ سان سوچی کی نظر بندی اور جمہوریت کی تحریک کے دوران برما کے ہزاروں شہری اورسیاسی رہنما بھارت میں پناہ لیے ہوئے تھے۔ اپنے روحانی پیشوا دلائی لامہ کی قیادت میں ہزاروں تبتی ہماچل پردیش، سکم، اور اترانچل میں برسوں سے مقیم ہیں۔نیپالی شہریوں کے لیے بھی بھارت کے دروازے اورسرحدیں کھلی ہوئی ہیں۔ لاکھوں نیپالی شہری بھارت میں آباد ہیں اور یہاں ملازمت کرتے ہیں۔ سری لنکا میں خانہ جنگی کے دوران لاکھوں تاملوں نے بھار ت میں پناہ لی تھی۔تو آخر سوا ارب کی آبادی والے ملک بھارت میں حکومت کو چند ہزار روہنگیا پناہ گزینوں سے ہی دقت کیوں ہے؟
بعض مبصرین کا خیال ہے کہ مودی روہنگیا کے توسط سے ‘ہندو کارڈ’ کھیل رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم مودی مسلمانوں کے حوالے سے جب بھی کوئی سخت قدم اٹھاتے ہیں یا بیان دیتے ہیں، اس سے ان کی مقبولیت میں اضافہ ہوتا ہے۔
ٹی وی چینلوں پر روہنگیا پناہ گزینوں کو ملک کی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا جا رہا ہے۔ بحث و مباحثے میں بتایا جاتا ہے کہ ان پناہ گزینوں کا القاعدہ اور داعش جیسی دہشت گرد تنظیموں سے تعلق ہے اور وہ بھار ت میں دہشت گردی کا نیٹ ورک پھیلا رہے ہیں۔ ان کی تعداد بڑھا چڑھا کر بتائی جا تی ہے۔ بعض چینل تو اپنی نفرتوں میں اتنا کھل کر سامنے آئے کہ انھوں نے’ غیر ملکی مسلمانوں بھارت چھوڑو’ کا نعرہ دے ڈالا۔
روہنگیا پناہ گزینوں کے بارے میں موجودہ حکومت کی پالیسی حیرت انگیز نہیں ہے۔ مودی نے 2014 میں اپنی انتخابی مہم کے دوران آسام میں کہا تھا کہ وہ صرف ہندو پناہ گزینوں کو ملک میں آنے دیں گے۔ غیر ہندو پناہ گزینوں کو پناہ نہیں دی جائے گی اور جو غیر ہندو غیر قانونی تارکین وطن ہیں کو ملک سے نکال دیا جائے گا۔
یہی وجہ ہے کہ مودی کے برسراقتدار آنے کے بعد بھارت میں مسلمانوں کے حوالے سے نفرت اس وقت عروج پر ہے۔ میڈیا کا یہ سب سے پسندیدہ موضوع ہے۔ ہر شام کئی چینلوں پر منافرت کی لہر چلتی ہے۔ جو باتیں لوگ دلوں میں رکھتے تھے اب وہ کھل کر ان کا اظہار کر رہے ہیں۔پورا معاشرہ اس وقت منقسم ہے۔
روہنگیا بھی بھارت کی نفرت کی سیاست کا شکار ہو گئے ہیں۔ انھیں ملک سے نکالنا اگرچہ آسان نہیں ہوگا کیونکہ میانمار انھیں اپنا شہری ہی تسلیم نہیں کرتا اور پناہ گزینوں کو جبراً کسی دوسرے ملک نہیں بھیجا جا سکتا لیکن حکومت کی طرف سے انھیں ملک بدر کرنے کے اعلان نے پناہ گزینوں کی زندگی اور بھی مشکل کر دی ہے۔میڈیا نے انھیں جہادی اور انتہا پسند بتا کر عام لوگوں کے ذہن اور دماغ میں ان کے بارے میں شکوک پیدا کر دیے ہیں۔ روہنگیا پناہ گزین کسی طرح اپنی جان بچا کر ہزاروں میل کا سفر طے کر کے یہاں پہنچے تھے۔بھارتی کیمپوں میںبھی ان کی زندگی ایک ایسی موت کی طرح ہے جسے طویل کر دیا گیا ہو۔ اپنے ملک میں انھیں نسل اور مذہب کی وجہ سے ظلم کا سامنا ہے۔ برما میں ان کی بستیاں جل رہی ہیں۔ لاکھوں لوگ پناہ کے لیے ہر طرف بھاگ رہے ہیں۔
حقوق انسانی کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ان حالات میں بھار ت میں مقیم روہنگیا پناہ گزینوں کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ نہ صرف غیر انسانی ہے بلکہ اس سے نسلی اور مذہبی نفرت کا بھی پتہ چلتا ہے۔
اس صورت حال میں میانمار سے جان بچا کربھارت آنے والے روہنگیا مسلمانوں کے لیے ‘اچھی’ خبر یہ ہے کہ ملک کے نائب وزیر داخلہ کرن ریجی جو کا کہنا ہے کہ حکومت انھیں سمندر میں پھینکنے کا ارادہ نہیں رکھتی۔ان کی یہ بات سن کر ان غریب لوگوں کویک گونہ سکون ملے گا۔ جنہیں تیرنا نہ آتا ہو انھیں اگر سمندر میں پھینک دیا جائے، یا پھینکنے کی دھمکی دی جائے، تو آپ خود ہی سمجھ سکتے ہیں کہ ان پر کیا گزرے گی۔ویسے بھی حکومت کے سامنے راستے کافی محدود رہے ہوں گے۔ بھارت سے برما کے راستے میں کہیں سمندر نہیں پڑتا، اگر ایسے حالات میں بھی ان لوگوں کو سمندر میں پھینکا جاتا تو بہت سے لوگ حکومت کی نیت پر شک کرتے۔یہ سوال بھی اٹھتے کہ جب شمال مشرقی ریاستوں سے برما کی سرحد ملی ہوئی ہے، اور زمین سے سیدھا راستا موجود ہے، تو سمندر کے راستے جانے کی کیا ضرورت تھی۔کرن ریجی جو نائب وزیر داخلہ ہیں، اس لیے قانون کی باریکیوں کو بخوبی سمجھتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بالکل واضح کردیا کہ روہنگیا پناہ گزینوں کو گولی مارنے کا بھی کوئی ارادہ نہیں ہے۔’ایسا نہیں ہے کہ ہم انہیں سمندر میں پھینک رہے ہیں یا گولی مار رہے ہیں۔۔۔انہیں واپس بھیجتے وقت قانونی تقاضے پورے کیے جائیں گے۔اس کے بعد بھی روہنگیا شکایت کریں تو بات ذرا سمجھ سے باہر ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم جان بچا کر بھاگے تھے اور شاید انہیں لگا کہ بنگلہ دیش کے مقابلے میں وہ بھارت میں زیادہ محفوظ رہیں گے۔ یہاں حکومت کا صرف اتنا کہنا ہے کہ آپ محفوظ رہیں گے، اس میں تو ہمیں کوئی شبہ نہیں، مسئلہ صرف یہ ہے کہ آپ کے آنے سے ہم محفوظ رہیں گے یا نہیں؟حکومتیں بغیر سوچے سمجھے کوئی قدم نہیں اٹھایا کرتیں۔ وزارت داخلہ کو لگتا ہے کہ غیر قانونی تارکین وطن آسانی سے دہشت گرد تنظیموں کے جال میں پھنس جاتے ہیں، اور ملک کے وسائل میں انہیں حصہ دینے سے وہ لوگ محرومی کا شکار ہوسکتے ہیں جن کا ان وسائل پر پہلا حق ہے۔جہاں تک پناہ گزینوں کا سوال ہے، ماضی میںبھارت کا ریکارڈ کافی اچھا رہا ہے۔ یہاں دلائی لاما اور ہزاروں تبتی آرام سے رہتے رہے ہیں، سری لنکا میں خانہ جنگی کے دوران لاکھوں تامل یہاں آئے، ان کا استقبال بھی ہوا اور انہیں سرکاری امداد بھی ملی۔برما میں فوجی حکومت کے دوران آنگ سان سو چی کی نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کے بھی بہت لوگ بھاگ کر یہاں آئے، افغان پناہ گزین بھی یہاں رہتے ہیں، یہاں تک کہ دہلی کا ایک علاقہ ‘لٹل کابل‘ کہلاتا ہے۔بنگلہ دیش سے چکما آئے تو انہیں بھی پناہ ملی اور جب بی جے پی کی حکومت آئی تو اس نے ان ہندو، سکھ، بودھ، جین اور پارسی پناہ گزینوں کے لیے ملک کی سرحدیں کھول دیں جنھیں اپنے ملکوں میں نشانا بنایا جارہا ہو۔ بس شاید جلد بازی میں مسلمان اس فہرست سے باہر رہ گئے۔
کرن ریجی جو کا کہنا ہے انسانی حقوق کی تنظیمیں بلاوجہ ان کی حکومت پر تنقید کر رہی ہیں، روہنگیا غیرقانونی تارکین وطن ہیں۔ اس لیے انھیں واپس بھیجا جانا چاہیے۔روہنگیاؤں کو بھی یہ بات سمجھنی چاہیے، ویزا پاسپورٹ کے بغیر آج کل کون اپنے گھر سے نکلتا ہے؟ اگر سیاح کاغذی کارروائی پوری کر سکتے ہیں تو پناہ گزینوں کو کیا مسئلہ ہے؟ مارے گئے تو مارے گئے، لیکن بچ کر نکل گئے تو کم سے کم زبردستی واپس بھیجنے کی نوبت تو نہیں آئے گی۔بہرحال، انڈیا آنے والے روہنگیا مسلمانوں کے لیے یہ مشکل کی گھڑی ہے، ان کے سامنے یہ بڑا سوال کھڑا ہے کہ وہ جائیں تو جائیں کہاں؟میانمار انہیں اپنا شہری نہیں مانتا، بھارت انہیں پناہ دینے کے لیے تیار نہیں، ان کے سامنے بھی راستے محددو ہی ہیں۔ جیسا کہ ایک روہنگیا خاتون پناہ گزین نے بات کرتے ہوئے کہا: واپس جانے سے اچھا ہے کہ دریا میں کود کر جان دے دوں گی۔
شکیل اختر


متعلقہ خبریں


جنگ مسلط کرنے کی کوشش کا فیصلہ کن جواب دیں گے، کور کمانڈرز کانفرنس وجود - هفته 03 مئی 2025

  بھارت کی جانب سے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا انتہائی خطرناک ہے ،پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے سے پاکستان کی 24 کروڑ آبادی متاثر ہوگی ، جنوبی ایشیا میں عدم استحکام میں اضافہ ہوگا پاکستان کے امن اور ترقی کا راستہ کسی بھی بلاواسطہ یا پراکسیز کے ذریعے نہیں روکا ...

جنگ مسلط کرنے کی کوشش کا فیصلہ کن جواب دیں گے، کور کمانڈرز کانفرنس

برادر ممالک کشیدگی میں کمی کے لیے ہندوستان پر دباؤ ڈالیں،وزیراعظم کی سفراء سے بات چیت وجود - هفته 03 مئی 2025

  پاکستان نے گزشتہ برسوں میں انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں بڑی قربانیاں دی ہیں، بغیر کسی ثبوت کے پاکستان کو پہلگام واقعے سے جوڑنے کے بے بنیاد بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہیں پاکستان خود دہشت گردی کا شکار رہا اور خطے میں دہشت گردی کے ہر واقعے کی مذمت کرتا ہے ،وزیراعظم...

برادر ممالک کشیدگی میں کمی کے لیے ہندوستان پر دباؤ ڈالیں،وزیراعظم کی سفراء سے بات چیت

پہلگام پر’ را‘کی خفیہ دستاویز لیک ،بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی کا سربراہ برطرف وجود - هفته 03 مئی 2025

  بھارتی حکومتی تحقیقات کے مطابق لیک فائلز جنرل رانا کے دفتر سے میڈیا تک پہنچیں لیک دستاویز نے ’’را‘‘ کا عالمی سطح پر مذاق بنا دیا، بھارتی حکومت کو کٹہرے میں لا کھڑا کیا پہلگام واقعے پر ’’را‘‘ کی خفیہ دستاویز لیک ہونے کے بعد بھارت کی ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی (ڈی آئی ا...

پہلگام پر’ را‘کی خفیہ دستاویز لیک ،بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی کا سربراہ برطرف

واہگہ بارڈر پاکستانی شہریوں کے لیے کھلا رہے گا، دفتر خارجہ وجود - هفته 03 مئی 2025

متعدد مریض کی صحت نازک، علاج مکمل کیے بغیر پاکستان واپس آنے پر مجبور ہوئے خاندانوں کے بچھڑنے اور بچوں کے ایک والدین سے جدا ہونے کی اطلاعات بھی ہیں پاکستانی شہریوں کی بھارت سے واپسی کے لیے واہگہ بارڈر کی دستیابی سے متعلق دفتر خارجہ نے واضح کیا ہے کہ متعلقہ بارڈر آئندہ بھی پاکس...

واہگہ بارڈر پاکستانی شہریوں کے لیے کھلا رہے گا، دفتر خارجہ

ڈیری فارمرز کو دودھ کی قیمتوں کا گٹھ جوڑ ختم کرنے کا حکم وجود - هفته 03 مئی 2025

  کراچی کی تینوں ڈیری فارمر ایسوسی ایشنز دودھ کی قیمت کے تعین میں گٹھ جوڑ سے باز رہیں، ٹریبونل تحریری یقین دہانی جمع کرانے کی ہدایت،مرکزی عہدیداران کی درخواست پر جرمانوں میں کمی کر دی کمپی ٹیشن اپلیٹ ٹربیونل نے ڈیری فارمرز کو کراچی میں دودھ کی قیمتوں کا گٹھ جوڑ ختم کر...

ڈیری فارمرز کو دودھ کی قیمتوں کا گٹھ جوڑ ختم کرنے کا حکم

عالمی برادری پاکستان کے اندر بھارتی دہشت گردی کا نوٹس لے، صدر ، وزیراعظم وجود - جمعه 02 مئی 2025

  صدراور وزیراعظم کے درمیان ملاقات میں پہلگام حملے کے بعد بھارت کے ساتھ کشیدگی کے پیشِ نظر موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال، بھارت کے جارحانہ رویہ اور اشتعال انگیز بیانات پر گہری تشویش کا اظہار بھارتی رویے سے علاقائی امن و استحکام کو خطرہ ہے ، پاکستان اپنی علاقائ...

عالمی برادری پاکستان کے اندر بھارتی دہشت گردی کا نوٹس لے، صدر ، وزیراعظم

بھارت کی کسی بھی کارروائی کا منہ توڑ جواب دیں گے آرمی چیف وجود - جمعه 02 مئی 2025

  پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے ، کوئی کسی بھی قسم کی غلط فہمی میں نہ رہے، بھارت کے کسی بھی مس ایڈونچر کا فوری اور بھرپور جواب دیں گے ، پاکستان علاقائی امن کا عزم کیے ہوئے ہے پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے منگلا اسٹرائیک کور کی جنگی مشقوں کا معائنہ اور یمر اسٹر...

بھارت کی کسی بھی کارروائی کا منہ توڑ جواب دیں گے آرمی چیف

پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں را ملوث نکلیں،خفیہ دستاویزات بے نقاب وجود - جمعه 02 مئی 2025

دستاویز پہلگام حملے میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کا واضح ثبوت ہے ، رپورٹ دستاویز ثابت کرتی ہے پہلگام بھی پچھلے حملوں کی طرح فالس فلیگ آپریشن تھا، ماہرین پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ''را'' کا کردار بے نقاب ہوگیا، اہم دستاویز سوشل میڈیا ایپلی کیشن ٹی...

پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں را ملوث نکلیں،خفیہ دستاویزات بے نقاب

190ملین پاؤنڈکیس ،سزا کیخلاف بانی کی اپیل اس سال لگنے کا امکان نہیں، رجسٹرار وجود - جمعه 02 مئی 2025

نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے فیصلوں کے مطابق زیرِ التوا کیسز کو نمٹایا جائے گا اپیل پر پہلے پیپر بکس تیار ہوں گی، اس کے بعد اپیل اپنے نمبر پر لگائی جائے گی ، رپورٹ رجسٹرار آفس نے 190ملین پاؤنڈ کیس سے متعلق تحریری رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرا دی۔تحریری رپورٹ...

190ملین پاؤنڈکیس ،سزا کیخلاف بانی کی اپیل اس سال لگنے کا امکان نہیں، رجسٹرار

میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، جسٹس جمال مندوخیل وجود - جمعه 02 مئی 2025

تمام انسانوں کے حقوق برابر ہیں، کسی سے آپ زبردستی کام نہیں لے سکتے سوال ہے کہ کیا میں بحیثیت جج اپنا کام درست طریقے سے کر رہا ہوں؟ خطاب سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل نے کہاہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، آپ حیران ہوں گے کہ میں کیا کہہ رہا ہوں؟ انصاف تو ا...

میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، جسٹس جمال مندوخیل

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

مضامین
بھارتی جنگی جنون وجود هفته 03 مئی 2025
بھارتی جنگی جنون

چکر اور گھن چکر وجود هفته 03 مئی 2025
چکر اور گھن چکر

سندھ طاس معاہدہ کی معطلی وجود جمعه 02 مئی 2025
سندھ طاس معاہدہ کی معطلی

دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے وجود جمعه 02 مئی 2025
دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے

بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر