 
      ... loading ...
 
                 بھارت کی حکومت نے میانمار کے مسلم روہنگیا پناہ گزینوں کو غیر قانونی تارکین اور ملک کی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے انھیں ملک سے نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب میانمار (برما) سے ہزاروں پناہ گزین سکیورٹی فورسز کی کارروائی سے اپنی جان بچا کر بنگلہ دیش کی سرحد کی طرف بھاگ رہے ہیں۔بھارت نے روہنگیا پناہ گزینوں کو ملک سے باہر نکالنے کا فیصلہ کیا ہے جو کئی سال سے یہاں پناہ لیے ہوئے ہیں۔بھارت کی حکومت نے روہنگیا کے خلاف برما کی سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کی بھی حمایت کی ہے۔بھار ت میں بیشتر روہنگیا پناہ گزین پانچ برس قبل برما میں سکیورٹی فورسز اور شدت پسند بدھ مت کے پیروکاروں کے مظالم سے جان بچا کر انڈیا آئے تھے۔
بھارت کی حکومت نے میانمار کے مسلم روہنگیا پناہ گزینوں کو غیر قانونی تارکین اور ملک کی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے انھیں ملک سے نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب میانمار (برما) سے ہزاروں پناہ گزین سکیورٹی فورسز کی کارروائی سے اپنی جان بچا کر بنگلہ دیش کی سرحد کی طرف بھاگ رہے ہیں۔بھارت نے روہنگیا پناہ گزینوں کو ملک سے باہر نکالنے کا فیصلہ کیا ہے جو کئی سال سے یہاں پناہ لیے ہوئے ہیں۔بھارت کی حکومت نے روہنگیا کے خلاف برما کی سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کی بھی حمایت کی ہے۔بھار ت میں بیشتر روہنگیا پناہ گزین پانچ برس قبل برما میں سکیورٹی فورسز اور شدت پسند بدھ مت کے پیروکاروں کے مظالم سے جان بچا کر انڈیا آئے تھے۔
پناہ گزینوں سے متعلق اقوامِ متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں 14 ہزار سے زیادہ روہنگیا پناہ گزین موجود ہیں۔نئی شورش کے دوران روہنگیا ایک بار پھر ہزاروں کی تعداد میں بنگلہ دیش کی طرف بھاگ رہے ہیں۔ اقوام متحدہ، امریکا، برطانیا اور یورپی یونین نے روہنگیا کی صورت حال کو انتہائی تشویشناک قرار دیا ہے۔
برما میں آنگ سان سوچی کی نظر بندی اور جمہوریت کی تحریک کے دوران برما کے ہزاروں شہری اورسیاسی رہنما بھارت میں پناہ لیے ہوئے تھے۔ اپنے روحانی پیشوا دلائی لامہ کی قیادت میں ہزاروں تبتی ہماچل پردیش، سکم، اور اترانچل میں برسوں سے مقیم ہیں۔نیپالی شہریوں کے لیے بھی بھارت کے دروازے اورسرحدیں کھلی ہوئی ہیں۔ لاکھوں نیپالی شہری بھارت میں آباد ہیں اور یہاں ملازمت کرتے ہیں۔ سری لنکا میں خانہ جنگی کے دوران لاکھوں تاملوں نے بھار ت میں پناہ لی تھی۔تو آخر سوا ارب کی آبادی والے ملک بھارت میں حکومت کو چند ہزار روہنگیا پناہ گزینوں سے ہی دقت کیوں ہے؟
بعض مبصرین کا خیال ہے کہ مودی روہنگیا کے توسط سے ‘ہندو کارڈ’ کھیل رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم مودی مسلمانوں کے حوالے سے جب بھی کوئی سخت قدم اٹھاتے ہیں یا بیان دیتے ہیں، اس سے ان کی مقبولیت میں اضافہ ہوتا ہے۔
ٹی وی چینلوں پر روہنگیا پناہ گزینوں کو ملک کی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا جا رہا ہے۔ بحث و مباحثے میں بتایا جاتا ہے کہ ان پناہ گزینوں کا القاعدہ اور داعش جیسی دہشت گرد تنظیموں سے تعلق ہے اور وہ بھار ت میں دہشت گردی کا نیٹ ورک پھیلا رہے ہیں۔ ان کی تعداد بڑھا چڑھا کر بتائی جا تی ہے۔ بعض چینل تو اپنی نفرتوں میں اتنا کھل کر سامنے آئے کہ انھوں نے’ غیر ملکی مسلمانوں بھارت چھوڑو’ کا نعرہ دے ڈالا۔
روہنگیا پناہ گزینوں کے بارے میں موجودہ حکومت کی پالیسی حیرت انگیز نہیں ہے۔ مودی نے 2014 میں اپنی انتخابی مہم کے دوران آسام میں کہا تھا کہ وہ صرف ہندو پناہ گزینوں کو ملک میں آنے دیں گے۔ غیر ہندو پناہ گزینوں کو پناہ نہیں دی جائے گی اور جو غیر ہندو غیر قانونی تارکین وطن ہیں کو ملک سے نکال دیا جائے گا۔
یہی وجہ ہے کہ مودی کے برسراقتدار آنے کے بعد بھارت میں مسلمانوں کے حوالے سے نفرت اس وقت عروج پر ہے۔ میڈیا کا یہ سب سے پسندیدہ موضوع ہے۔ ہر شام کئی چینلوں پر منافرت کی لہر چلتی ہے۔ جو باتیں لوگ دلوں میں رکھتے تھے اب وہ کھل کر ان کا اظہار کر رہے ہیں۔پورا معاشرہ اس وقت منقسم ہے۔
روہنگیا بھی بھارت کی نفرت کی سیاست کا شکار ہو گئے ہیں۔ انھیں ملک سے نکالنا اگرچہ آسان نہیں ہوگا کیونکہ میانمار انھیں اپنا شہری ہی تسلیم نہیں کرتا اور پناہ گزینوں کو جبراً کسی دوسرے ملک نہیں بھیجا جا سکتا لیکن حکومت کی طرف سے انھیں ملک بدر کرنے کے اعلان نے پناہ گزینوں کی زندگی اور بھی مشکل کر دی ہے۔میڈیا نے انھیں جہادی اور انتہا پسند بتا کر عام لوگوں کے ذہن اور دماغ میں ان کے بارے میں شکوک پیدا کر دیے ہیں۔ روہنگیا پناہ گزین کسی طرح اپنی جان بچا کر ہزاروں میل کا سفر طے کر کے یہاں پہنچے تھے۔بھارتی کیمپوں میںبھی ان کی زندگی ایک ایسی موت کی طرح ہے جسے طویل کر دیا گیا ہو۔ اپنے ملک میں انھیں نسل اور مذہب کی وجہ سے ظلم کا سامنا ہے۔ برما میں ان کی بستیاں جل رہی ہیں۔ لاکھوں لوگ پناہ کے لیے ہر طرف بھاگ رہے ہیں۔
حقوق انسانی کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ان حالات میں بھار ت میں مقیم روہنگیا پناہ گزینوں کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ نہ صرف غیر انسانی ہے بلکہ اس سے نسلی اور مذہبی نفرت کا بھی پتہ چلتا ہے۔
اس صورت حال میں میانمار سے جان بچا کربھارت آنے والے روہنگیا مسلمانوں کے لیے ‘اچھی’ خبر یہ ہے کہ ملک کے نائب وزیر داخلہ کرن ریجی جو کا کہنا ہے کہ حکومت انھیں سمندر میں پھینکنے کا ارادہ نہیں رکھتی۔ان کی یہ بات سن کر ان غریب لوگوں کویک گونہ سکون ملے گا۔ جنہیں تیرنا نہ آتا ہو انھیں اگر سمندر میں پھینک دیا جائے، یا پھینکنے کی دھمکی دی جائے، تو آپ خود ہی سمجھ سکتے ہیں کہ ان پر کیا گزرے گی۔ویسے بھی حکومت کے سامنے راستے کافی محدود رہے ہوں گے۔ بھارت سے برما کے راستے میں کہیں سمندر نہیں پڑتا، اگر ایسے حالات میں بھی ان لوگوں کو سمندر میں پھینکا جاتا تو بہت سے لوگ حکومت کی نیت پر شک کرتے۔یہ سوال بھی اٹھتے کہ جب شمال مشرقی ریاستوں سے برما کی سرحد ملی ہوئی ہے، اور زمین سے سیدھا راستا موجود ہے، تو سمندر کے راستے جانے کی کیا ضرورت تھی۔کرن ریجی جو نائب وزیر داخلہ ہیں، اس لیے قانون کی باریکیوں کو بخوبی سمجھتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بالکل واضح کردیا کہ روہنگیا پناہ گزینوں کو گولی مارنے کا بھی کوئی ارادہ نہیں ہے۔’ایسا نہیں ہے کہ ہم انہیں سمندر میں پھینک رہے ہیں یا گولی مار رہے ہیں۔۔۔انہیں واپس بھیجتے وقت قانونی تقاضے پورے کیے جائیں گے۔اس کے بعد بھی روہنگیا شکایت کریں تو بات ذرا سمجھ سے باہر ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم جان بچا کر بھاگے تھے اور شاید انہیں لگا کہ بنگلہ دیش کے مقابلے میں وہ بھارت میں زیادہ محفوظ رہیں گے۔ یہاں حکومت کا صرف اتنا کہنا ہے کہ آپ محفوظ رہیں گے، اس میں تو ہمیں کوئی شبہ نہیں، مسئلہ صرف یہ ہے کہ آپ کے آنے سے ہم محفوظ رہیں گے یا نہیں؟حکومتیں بغیر سوچے سمجھے کوئی قدم نہیں اٹھایا کرتیں۔ وزارت داخلہ کو لگتا ہے کہ غیر قانونی تارکین وطن آسانی سے دہشت گرد تنظیموں کے جال میں پھنس جاتے ہیں، اور ملک کے وسائل میں انہیں حصہ دینے سے وہ لوگ محرومی کا شکار ہوسکتے ہیں جن کا ان وسائل پر پہلا حق ہے۔جہاں تک پناہ گزینوں کا سوال ہے، ماضی میںبھارت کا ریکارڈ کافی اچھا رہا ہے۔ یہاں دلائی لاما اور ہزاروں تبتی آرام سے رہتے رہے ہیں، سری لنکا میں خانہ جنگی کے دوران لاکھوں تامل یہاں آئے، ان کا استقبال بھی ہوا اور انہیں سرکاری امداد بھی ملی۔برما میں فوجی حکومت کے دوران آنگ سان سو چی کی نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کے بھی بہت لوگ بھاگ کر یہاں آئے، افغان پناہ گزین بھی یہاں رہتے ہیں، یہاں تک کہ دہلی کا ایک علاقہ ‘لٹل کابل‘ کہلاتا ہے۔بنگلہ دیش سے چکما آئے تو انہیں بھی پناہ ملی اور جب بی جے پی کی حکومت آئی تو اس نے ان ہندو، سکھ، بودھ، جین اور پارسی پناہ گزینوں کے لیے ملک کی سرحدیں کھول دیں جنھیں اپنے ملکوں میں نشانا بنایا جارہا ہو۔ بس شاید جلد بازی میں مسلمان اس فہرست سے باہر رہ گئے۔
کرن ریجی جو کا کہنا ہے انسانی حقوق کی تنظیمیں بلاوجہ ان کی حکومت پر تنقید کر رہی ہیں، روہنگیا غیرقانونی تارکین وطن ہیں۔ اس لیے انھیں واپس بھیجا جانا چاہیے۔روہنگیاؤں کو بھی یہ بات سمجھنی چاہیے، ویزا پاسپورٹ کے بغیر آج کل کون اپنے گھر سے نکلتا ہے؟ اگر سیاح کاغذی کارروائی پوری کر سکتے ہیں تو پناہ گزینوں کو کیا مسئلہ ہے؟ مارے گئے تو مارے گئے، لیکن بچ کر نکل گئے تو کم سے کم زبردستی واپس بھیجنے کی نوبت تو نہیں آئے گی۔بہرحال، انڈیا آنے والے روہنگیا مسلمانوں کے لیے یہ مشکل کی گھڑی ہے، ان کے سامنے یہ بڑا سوال کھڑا ہے کہ وہ جائیں تو جائیں کہاں؟میانمار انہیں اپنا شہری نہیں مانتا، بھارت انہیں پناہ دینے کے لیے تیار نہیں، ان کے سامنے بھی راستے محددو ہی ہیں۔ جیسا کہ ایک روہنگیا خاتون پناہ گزین نے بات کرتے ہوئے کہا: واپس جانے سے اچھا ہے کہ دریا میں کود کر جان دے دوں گی۔
شکیل اختر
افغان سرزمین سے دہشت گردی ناقابل برداشت،دہشتگردوں اور سہولت کاروں کاخاتمہ کرینگے، پشاور آمد پر کور کمانڈر نے آرمی چیف کا استقبال کیا، قبائلی عمائدین کے جرگے سے ملاقات اور تبادلہ خیال کیا پاکستان، بالخصوص خیبرپختونخوا، کو دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں سے مکمل طور پر پاک کر د...
 
        سکیورٹی فورسزکی باجوڑ میں کارروائی ،دہشتگرد امجد عرف مزاحم کے سر کی قیمت 50 لاکھ روپے مقرر تھی، ہلاک کمانڈر بھارتی حمایت یافتہ فتنۃ الخوارج کی رہبری شوریٰ کا سربراہ اور نور ولی کا نائب تھا قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو انتہائی مطلوب، افغان سرزمین میں موجود فتنہ الخوارج کی قیادت ...
 
        26 نومبر احتجاج کیس میں بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ آج بھی عدالت میںپیش نہ ہوئیں ضامن ملزم عارف مچلکہ پیش نہ کرسکا ،عدالت نے گاڑی کے مالک عارف کو جیل بھیج دیا راولپنڈی26 نومبر احتجاج کیس میں بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان آج بھی عدالت پیش نہ ہوئیں اوران کے چھٹی بار ناقاب...
 
        خرم ذیشان کو 91، اپوزیشن کے تاج محمد کو 45 ووٹ ملے،چار ارکان نے ووٹ نہیں ڈالا 136 ارکان نے ووٹ کاسٹ کیا، وزیر اعلیٰ ٹریفک میں پھنس گئے،پیدل اسمبلی پہنچ گئے خیبر پختونخوا اسمبلی سے سینیٹ کی خالی نشست پر تحریک انصاف کے رہنما خرم ذیشان سینیٹر منتخب ہوگئے۔تفصیلات کے مطابق پولنگ ص...
 
        کابل بھی ضمانت دے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان میں دہشت گردی کیلئے استعمال نہیں ہوگی مینار پاکستان پر اجتماع عام ملک کی سیاست کا دھارا تبدیل کردیگا، بنو قابل تقریب سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے واضح کیا ہے کہ حکومت کی اسرائیل کو تسلیم کرنے اور ابراہم...
 
        پاکستانی وفد نے وطن واپسی کا فیصلہ مؤخر کردیا، اب استنبول میں مزید قیام کرے گا افغان سرزمین پاکستان کیخلاف دہشت گردی کیلئے استعمال نہ ہونے کا مطالبہ برقرار پاکستان میزبان ملک ترکیہ کی درخواست پر افغان طالبان سے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر رضامند ہو گیا۔ذرائع نے بتایا کہ استن...
 
        افغان طالبان کاپاکستان کو آزمانا مہنگا ثابت ہوگا،ہم دوبارہ غاروں میں دھکیلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں،ضرورت پڑی تو طالبان حکومت کو شکست دے کر دنیا کیلئے مثال بنا سکتے ہیں،خواجہ آصف بعض افغان حکام کے زہریلے بیانات ظاہر کرتے ہیں طالبان حکومت میں انتشار اور دھوکا دہی بتدریج موجود ہے،پ...
 
        عمران خان سے ملاقات کی سلمان اکرم راجا ، علی ظفر کی الگ الگ لسٹیں سامنے آگئیں دونوں لسٹوں میں ایک ایک نام کا فرق ، فہرست مرتب کی ذمہ داری علی ظفر کو دی گئی تھی پاکستان تحریک انصاف میں اندرونی اختلافات شدت اختیار کرگئے۔ عمران خان سے ملاقات کی بھی الگ الگ لسٹیں سامنے آگئیں۔ ذ...
 
        بتایا جائے ٹی ایل پی کے پاس اتنا اسلحہ کیوں تھا؟ کارکنوں کو جلادو ماردو کا حکم دینا کون سا مذہب ہے، لاہور میںعلما کرام سے خطاب سیاست یا مذہب کی آڑ میں انتہا پسندی، ہتھیار اٹھانا، املاک جلانا قبول نہیں ،میرے پاس تشدد کی تصاویرآئی ہیں،وزیراعلیٰ پنجاب وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز...
 
        وزیراعلیٰ کے پی اپنی مرضی سے کابینہ بنائیں اور حجم چھوٹا رکھیں، علامہ راجہ ناصر عباس اور محمود خان اچکزئی کی تقرری کا نوٹی فکیشن جاری نہ ہونے پربانی پی ٹی آئی کا تشویش کا اظہار احمد چھٹہ اور بلال اعجاز کو کس نے عہدوں سے اتارا؟ وہ میرے پرانے ساتھی ہیں، توہین عدالت فوری طور پر فا...
 
        بھارتی جریدے فرسٹ پوسٹ کا 20 ہزار پاکستانی فوجی غزہ بھیجنے کا دعویٰ بے بنیاد اور جھوٹا نکلا،بھارتی رپورٹ میں شامل انٹیلی جنس لیکس اور دعوے من گھڑت اور گمراہ کن ہیں، عطا تارڑ صحافتی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نجی اخبار کے جملے سیاق و سباق سے ہٹا کر پیش کیے،آئی ایس پی آر اور ...
 
        بلاول اپوزیشن لیڈر تقرری میں فضل الرحمان کیساتھ اتحاد کے خواہاں، پیپلز پارٹی کے قومی اسمبلی میں 74 اراکین اسمبلی ، جے یو آئی کے6 جنرل نشستوں سمیت 10ممبران کے ساتھ موجودہیں پاک افغان کشیدگی دونوں ممالک کیلئے مفید نہیں،معاملات شدت کی طرف جارہے ہیں ، رویے میں نرمی لانا ہوگی، ہم بھ...
 
         
         
         
         
         
         
         
         
         
         
         
         
         
         
         
         
         
         
         
         
         
         
         
         
         
         
        