وجود

... loading ...

وجود

آئی جی سندھ پولیس کی بحالی، پورے ملک کے لیے قانون بن گیا !

منگل 12 ستمبر 2017 آئی جی سندھ پولیس کی بحالی، پورے ملک کے لیے قانون بن گیا !

حکومت سندھ کی عقل پر پردہ پڑ گیا ہے کیونکہ حکومت سندھ نے جس طرح بغیر کسی سبب کے آئی جی سندھ پولیس کے خلاف محاذ کھڑے کیے اس سے اب حکومت سندھ تو کیا تمام صوبوں کے لیے اب یہ قانون نافذ ہوگیا کہ کسی بھی آئی جی سندھ پولیس کو تین سال سے پہلے ہٹانا اب مشکل ہوگیا ہے۔
حکومت سندھ نے 19دسمبر 2016ء کو حکمران ٹولے کی سفارش پر آئی جی سندھ پولیس کو جبری چھٹی پر بھیج دیا اور پھر چھٹی ختم ہونے سے ایک روز قبل یعنی 2جنوری 2017ء کو ایپکس کمیٹی کا ایک اجلاس ہوا ۔مجبوراً کڑوا گھونٹ پی کر آئی جی کو بھی بلایا گیا ۔ اسی دوران سندھ ہائی کورٹ نے بھی آئی جی کو ہٹانے کے خلاف حکم امتناعی بھی دے دیا۔ کہتے ہیں کہ ’’تیل دیکھو اور تیل کی دھار دیکھو‘‘کی طرح حکومت سندھ نے عدالتی حالات میں وفاقی حکومت کے تیور نہیں دیکھے اور چند ماہ تک خاموش رہنے کے بعد 4جولائی کو دو الگ الگ خطوط جاری کیے۔ ایک میں آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی خدمات وفاق کے حوالے کی گئیں۔ دوسرے میں سردار عبدالمجید دستی کو قائم مقام آئی جی بنادیا گیا۔ 6جولائی کو سندھ ہائی کورٹ نے آئی جی سندھ کو بحال کرتے ہوئے دونوں خطوط معطل کردیے او رحکم امتناعی بھی جاری کیا۔ اس کے بعد سندھ ہائی کورٹ میں کیس چلتا رہا ۔بالآخر جمعرات 7؍ ستمبر کوسندھ ہائیکورٹ نے 98 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کردیا یوں حکومت سندھ کی سبکی ہوئی۔
دوسری وجہ یہ بھی تھی کہ حکومت سندھ کو جس طرح ایڈووکیٹ جنرل سندھ ضمیر گھمرو نے سہانے خواب دِکھائے تھے اس سے واضح ہوگیا ہے کہ حکومت سندھ حقائق سے بے خبر ہے کیونکہ حقیقی معنوں میں مضبوط کیس بھی نہیں لڑاگیا اور صرف سرسری واقعات بتاکر حکومت سندھ کا کیس کمزور انداز میں پیش کیا گیا۔ حکومت سندھ میں بھی صحیح ہوم ورک نہیں کیا گیا۔ یہ کیس اصل میںخطرہ مول لے کر لڑ اگیا کیونکہ اب جو فیصلہ آیا ہے وہ پورے ملک کے لیے ایک مثال بن گیا ہے۔ اب انیتا تراب کیس پھر سے نافذ ہوگیا ہے اور اب تو کوئی بھی صوبائی حکومت کسی بھی چیف سیکریٹری آئی جی کو تین برس تک ہٹانے کی وفاقی حکومت سے کوئی درخواست نہیں کرسکتی۔ حکومت سندھ نے جو جوا کھیلا اس میں نہ صرف اُسے بری طرح شکست ہوئی بلکہ اب مستقبل میں آنے والی حکومتوں کے لیے کئی پریشانیاں بڑھ گئیں۔ اب تووفاقی حکومت بھی کسی چیف سیکریٹری یا آئی جی پولیس کو تین سال سے پہلے نہیں ہٹاسکے گی ۔کیونکہ سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے نے تمام صورتحال واضح کردی ہے۔
سندھ ہائی کورٹ میں جب کیس چل رہا تھا تو حکومت سندھ نے سہیل انوار سیال کو وزیرداخلہ سندھ بنادیا جنہوں نے بچگانہ اقدامات اُٹھائے جس سے حکومت سندھ کی صرف جگ ہنسائی ہوئی۔ آئی جی کوخط لکھا کہ وہ کراچی سے باہر جائیں تو چیف سیکریٹری سے اجازت لیں، اور صرف گریڈ 17تک کے پولیس افسران یعنی اے ایس پی اور ڈی ایس پی کے تبادلے وتقرریاں کریں، آئی جی کے اسٹاف افسر ہٹادیے گئے ۔الغرض آئی جی کو تنگ کرنے کے تمام حربے استعمال کیے گئے مگر اب سندھ ہائی کورٹ نے جو فیصلہ دیا ہے اس میں حکومت سندھ منہ چھپاتی پھر رہی ہے۔ سندھ ہائی کورٹ نے حکم دیا ہے کہ 6جولائی سے 6ستمبر تک جتنے بھی پولیس افسران وایس ایس پیز ، ڈی آئی جیز اور ایڈیشنل آئی جیز کے تبادلے کیے گئے ہیں وہ منسوخ کیے جائیں، جب چھان بین کی گئی تو پتہ چلا کہ ان دو ماہ میں وزیرداخلہ سہیل انور سیال نے 67پولیس افسران کے تبادلے کیے ہیں۔ اب وہ سب کے سب منسوخ ہوجائیں گے۔ اس کے باوجود آئی جی سندھ پولیس نے کوئی جلد بازی نہیں کی اور ایڈیشنل آئی جی کرائم برانچ آفتاب پٹھان کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنادی ہے ، تاکہ تبادلوں کی چھان بیان کرکے رپورٹ لی جاسکے۔
سندھ ہائی کورٹ کے فیصلہ سے قبل آئی جی نے ایک خط وزیراعلیٰ کو لکھا کہ جناب ایسا نہ کیا جائے کہ تبادلوں میں آئی جی آفس کو بے خبر رکھا جائے اور پولیس افسران کو وزیرداخلہ کے آفس میں بلاکر ہراساں کیا جائے۔ ا س سے پولیس کا مورال خراب ہوگا۔ اس پر وزیراعلیٰ ہائوس پر دبائو ڈال کر آئی جی سندھ سے جواب طلبی کی گئی اور پھر آئی جی نے گریڈ 18کے ایک پولیس افسر کو بیرون ممالک جانے کی اجازت دے دی اس پر وزیرداخلہ سہیل انور سیال نے آئی جی سے جواب طلبی کی ہے۔ بہر کیف اب سندھ ہائی کورٹ نے تمام اختیارات کے ساتھ آئی جی کو بحال کردیا ہے۔ فیصلے کے ایک دن بعد یعنی جمعہ 8ستمبر کو وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی کو اپنے دفتر میں بلاکر بات چیت کی ۔آئی جی نے ان سے 19دسمبر 2016ء کے بعد تین ملاقاتوں کی طرح اس ملاقات میں بھی واضح کیا کہ میرا آپ کے والد سید عبداللہ شاہ کے ساتھ تعلق رہا ہے۔ وہ ایک دبنگ انسان تھے ،میں ان کو اپنا محسن سمجھتا ہوں اور پھر میں قطعی طورپر آپ سے ٹکرائو میں نہیں آیا اور آئندہ بھی آپ کی ذات سے کوئی اختلاف نہیں ہوگا۔ میں بار بار کہہ رہا ہوں کہ میں حکومت سندھ کی قدر کرتا ہوں پھر میں کیسے آپ سے ٹکرلے سکتا ہوں۔ آئی جی نے واضح الفاظ میں کہا کہ عزت، ذلت کا مالک اللہ ہے وہ کسی بھی صورت میں کسی کی دل آزاری نہیں کریں گے۔ اس فیصلے میں بھی وہ کسی کی ہار جیت نہیں سمجھتے بلکہ وہ اس فیصلے کے بعد حکومت سندھ سے تمام مشاورت کے بعد معاملات چلانا چاہتے ہیں۔ وہ تبادلوں پر بھی کوئی تنازع کھڑا نہیں کرنا چاہتے جس طرح حکومت سندھ کی پالیسی ہوگی اس پر عمل کیا جائے گا ۔آئی جی نے کہا کہ میںنے تو خود ہائی کورٹ میں جاکر اپنا حلف نامہ دیا تھاکہ مجھے وفاقی حکومت میں جانے کی اجازت دی جائے ،لیکن ہائی کورٹ نے میری استدعا مسترد کرتے ہوئے کام کرنے کی ہدایت کی۔ اس طرح اب بھی میں حکومت سندھ کے ساتھ چلنا چاہتا ہوں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ ان کے لیے کوئی غلط بات دل میں نہیں رکھتے۔ انتظامی معاملات میں بعض اوقات کئی فیصلے کرنا پڑتے ہیں ۔اس کی کئی وجوہات ہوتی ہیں اس ملاقات میں بہتر ہم آہنگی کے ساتھ صوبائی معاملات چلانے کا فیصلہ کیا گیا۔ جس طرح اب ٹھنڈے دل ودماغ سے کام لیا جارہا ہے اس طرح19؍دسمبر 2016ء کو لیا جاتا تو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتے۔


متعلقہ خبریں


حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

اصل سوال یہ ہے کہ حکومت کس کی ہے اور فیصلے کون کر رہا ہے، آئین کیخلاف قانون سازی کی جائے گی تو اس کا مطلب بغاوت ہوگا،اسٹیبلشمنٹ خود کو عقل کل سمجھتی رہی ،سربراہ جمعیت علمائے اسلام عمران خان سے ملاقاتوں کی اجازت نہ دینا جمہوری ملک میں افسوس ناک ہے، میں تو یہ سوال اٹھاتا ہوں وہ گ...

حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان

سہیل آفریدی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

سہیل آفریدی اور ان کے وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوئے،تفتیشی افسر پیش سینئر سول جج عباس شاہ نے وزیراعلیٰ پختونخوا کیخلاف درج مقدمے کی سماعت کی خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کے خلاف ریاستی اداروں پر گمراہ کن الزامات اور ساکھ متاثر کرنے کے کیس میں عدم حاضری پر عدالت ن...

سہیل آفریدی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری

آسٹریلیا کا نفرت پھیلانیوالوں کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

حکومت ایک نیا نظام تیار کرے گی، وزیرِ داخلہ کو نئے اختیارات دیے جائیں گے، وزیراعظم تشدد کو فروغ دینے والوں کیلئے نفرت انگیز تقریر کو نیا فوجداری جرم قرار دیا جائیگا،پریس کانفرنس آسٹریلوی حکومت نے ملک میں نفرت پھیلانے والے غیر ملکیوں کے ویزے منسوخ کرنے کی تیاریاں شروع کر دیں۔...

آسٹریلیا کا نفرت پھیلانیوالوں کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

حملہ آور کا تعلق حیدرآباد سے تھا، ساجد اکرم آسٹریلیا منتقل ہونے کے بعدجائیداد کے معاملات یا والدین سے ملنے 6 مرتبہ بھارت آیا تھا،بھارتی پولیس کی تصدیق ساجد اکرم نے بھارتی پاسپورٹ پر فلپائن کا سفر کیا،گودی میڈیا کی واقعے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں ناکام ہوگئیں، بھارتی میڈی...

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سہیل آفریدی، مینا آفریدی اور شفیع اللّٰہ کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کی جا رہی ہے عدالت نے متعدد بار طلب کیا لیکن ملزمان اے ٹی سی اسلام آباد میں پیش نہیں ہوئے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کردی گئی۔اسلام آباد کی انسدادِ...

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سور کے سر اور اعضا رکھ دیے گئے، قبرستان کے دروازے پر جانوروں کی باقیات برآمد مسلم رہنماؤں کا حملہ آوروں کی میتیں لینے اوران کے جنازے کی ادائیگی سے انکار آسٹریلیا کے بونڈی بیچ پر حملے کے بعد سڈنی میں موجود مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی کا واقعہ سامنے آیا ہے۔جنوب مغربی س...

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی

بھارت، اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام، سڈنی حملے میں بھارت خود ملوث نکلا وجود - منگل 16 دسمبر 2025

سڈنی دہشت گردی واقعہ کو پاکستان سے جوڑے کا گمراہ کن پروپیگنڈا اپنی موت آپ ہی مرگیا،ملزمان بھارتی نژاد ، نوید اکرم کی والدہ اٹلی کی شہری جبکہ والد ساجد اکرم کا تعلق بھارت سے ہے پاکستانی کمیونٹی کی طرف سیساجد اکرم اور نوید اکرم نامی شخص کا پاکستانی ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ، حملہ ا...

بھارت، اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام، سڈنی حملے میں بھارت خود ملوث نکلا

آئی ایم ایف نے تجارتی پالیسیوں اور کسٹمزاسٹرکچر پر سوالات اٹھا دیے وجود - منگل 16 دسمبر 2025

پاکستان کے بلند ترین ٹیرف کو در آمدی شعبے کے لیے خطرہ قرار دے دیا،برآمد متاثر ہونے کی بڑی وجہ قرار، وسائل کا غلط استعمال ہوا،ٹیرف 10.7 سے کم ہو کر 5.3 یا 6.7 فیصد تک آنے کی توقع پانچ سالہ ٹیرف پالیسی کے تحت کسٹمز ڈیوٹیز کی شرح بتدریج کم کی جائے گی، جس کے بعد کسٹمز ڈیوٹی سلیبز...

آئی ایم ایف نے تجارتی پالیسیوں اور کسٹمزاسٹرکچر پر سوالات اٹھا دیے

پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کی پگڑیاں اچھلیں گی( جسٹس طارق محمود جہانگیری) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

میں قران پر ہاتھ رکھ کر کہتا ہوں میری ڈگری اصلی ہے، کیس دوسرے بینچ کو منتقل کردیں،ریمارکس جواب جمع کروانے کیلئے جمعرات تک مہلت،رجسٹرار کراچی یونیورسٹی ریکارڈ سمیت طلب کرلیا اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی...

پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کی پگڑیاں اچھلیں گی( جسٹس طارق محمود جہانگیری)

ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن، 7دہشگرد ہلاک( سپاہی شہید) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

سکیورٹی فورسز کی کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کارروائی، اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہلاک دہشت گرد متعدد دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے۔آئی ایس پی آر سکیورٹی فورسز کی جانب سے ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کیے گئے آپریشن میں 7 دہشت گرد مارے گئے۔آئی ایس...

ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن، 7دہشگرد ہلاک( سپاہی شہید)

معاشی مشکلات سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتاہے،مصطفی کمال وجود - منگل 16 دسمبر 2025

کراچی رہنے کیلئے بدترین شہرہے، کراچی چلے گا تو پاکستان چلے گا، خراب حالات سے کوئی انکار نہیں کرتاوفاقی وزیر صحت کراچی دودھ دینے والی گائے مگر اس کو چارا نہیں دیاجارہا،میں وزارت کو جوتے کی نوک پررکھتاہوں ،تقریب سے خطاب وفاقی وزیر صحت مصطفی کما ل نے کہاہے کہ کراچی رہنے کے لیے ب...

معاشی مشکلات سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتاہے،مصطفی کمال

بجلی کی ترسیل کارکمپنیوں کی نجکاری کاعمل تیز کیا جائے ،وزیراعظم وجود - منگل 16 دسمبر 2025

ملک میں مسابقت پر مبنی بجلی کی مارکیٹ کی تشکیل توانائی کے مسائل کا پائیدار حل ہے تھر کول کی پلانٹس تک منتقلی کے لیے ریلوے لائن پر کام جاری ہے،اجلاس میں گفتگو وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بجلی کی ترسیل کار کمپنیوں (ڈسکوز) اور پیداواری کمپنیوں (جینکوز) کی نجکاری کے عمل کو تیز کر...

بجلی کی ترسیل کارکمپنیوں کی نجکاری کاعمل تیز کیا جائے ،وزیراعظم

مضامین
سڈنی حملہ، بھارتی میڈیا اور پروپیگنڈے کا بے نقاب چہرہ وجود پیر 22 دسمبر 2025
سڈنی حملہ، بھارتی میڈیا اور پروپیگنڈے کا بے نقاب چہرہ

مقبوضہ کشمیر سے کشمیری بے دخل وجود پیر 22 دسمبر 2025
مقبوضہ کشمیر سے کشمیری بے دخل

بنگلہ دیش سے سیکھنے کے اسباق وجود پیر 22 دسمبر 2025
بنگلہ دیش سے سیکھنے کے اسباق

پٹنہ واقعہ حجاب پر ہاتھ، وقار پر وار وجود اتوار 21 دسمبر 2025
پٹنہ واقعہ حجاب پر ہاتھ، وقار پر وار

مودی کے دور میں کالا دھن وجود اتوار 21 دسمبر 2025
مودی کے دور میں کالا دھن

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر