وجود

... loading ...

وجود

پرانی دہلی کی زبانیں اور لہجے

اتوار 10 ستمبر 2017 پرانی دہلی کی زبانیں اور لہجے

پرانی دہلی کی پیچیدہ گلیوں کے نام قدیم دستکاریوں اور تجارت کے اعتبار سے رکھے گئے ہیں ۔ جیسے سوئی والاں یعنی درزیوں کی گلی، پھاٹک تیلیاں یعنی تیل نکالنے والوں کی گلی، کناری بازار یعنی کنارا یا کڑھائی بازار، گلی جوتے والی یعنی موچیوں کی گلی، چوڑی والاں یعنی چوڑی بنانے والوں کے گھر، اور قصاب پورہ یعنی وہ جگہ جہاں قصائی اپنا کاروبار کرتے ہیں ۔ کاریگر، تاجر اور محنت کش یہاں رہے، کام کیا اور کمایا۔
ایک وقت تھا کہ جب یہ گلیاں اردو کی ایک بڑی ہی مزیدار اور محاوراتی بولی سے گونج رہی ہوتی تھیں ، اس زبان کو کرخنداری کہا جاتا تھا۔ جیسا کہ نام سے ظاہر ہے، یہ کارخانوں میں کام کرنے والوں کی بولی تھی، لیکن کئی دیگر مزدور برادریوں نے بھی اس بولی کو اختیار کر لیا تھا۔
کرخنداری زبان پر سماجی و زبانی اعتبار سے سب سے پہلی تحقیق سینئر اردو دانشور گوپی چند نارنگ نے 1961 میں پیش کی۔ ان کے اندازے کے مطابق یہ زبان علاقے کے چاروں طرف، چاندنی چوک، فیض بازار، آصف علی روڈ اور لاہوری گیٹ میں 50 ہزار کے قریب لوگ استعمال کرتے ہیں ۔لیکن نارنگ کی تحقیق کے دنوں سے اب تک پرانی دہلی میں زبردست تبدیلی رونما ہو چکی ہے ۔ کئی اقسام کی دستکاریاں اور پیشے دم توڑ چکے ہیں اور پرانے وقتوں کے رہائشی دہلی کے نئے علاقوں میں منتقل ہو چکے ہیں ۔ وہ لوگ جو یہیں پر رہے اور اپنی زندگیوں میں آگے بڑھ گئے ان کی زبان اتنی خالص نہیں رہ پائی کہ خود کو قائم رکھ پاتی۔
پرانے لہجوں کی تلاش
فوزیہ ایک اداکارہ اور د استان گو ہیں ، جو اسی علاقے میں پلی بڑھی ہیں ، انہوں نے اس زبان کو خاتمے کی دہلیز تک آتے دیکھا ہے۔ ان کا خاندان چار نسلوں سے ترکمان گیٹ کے قریب پہاڑی بھوجلا کے علاقے میں قیام پزیر ہے جہاں کرخنداری کا استعمال کسی دور میں کافی عام تھا۔جب تک ان کی دادی زندہ تھیں اور جب تک معیاری اردو یا ہندی نے اس زبان کی جگہ لینا شروع نہیں کی تھی، تب تک ان کے گھر میں بھی یہ زبان استعمال ہوتی تھی۔ وہ کہتی ہیں کہ اس زبان کے چند نقوش روز مرہ کے استعمال میں رچ بس گئے ہیں ۔
کرخنداری زبان کے مانوس لہجوں اور دوستانہ خوش نوائی کی تلاش میں داستان گو نے دو سال قبل ترکمان گیٹ کی گلیوں کو چھان مارا۔ فوزیہ کہتی ہیں کہ “کرخنداری بولنے والوں کی تعداد انگلیوں پر گننے جتنی بچی ہے۔ اس زبان کو بے سلیقہ اردو تصور کیا جاتا ہے اس لیے لوگ جب آپ سے ملتے ہیں اور آپ کہتے ہیں کہ میرا تعلق دِلی 6 سے ہے تو وہ کہتے ہیں کہ “ارے، لیکن آپ وہ مزاحیہ اردو تو نہیں بولتے۔”داستان گو اب گوپی چند نارنگ کی تحقیق، اپنی یادوں اور تاریخ دان و سماجی کارکن سہیل ہاشمی کے شہر کے بارے میں علمی خزانے کی مدد سے کرخنداری زبان یا لہجے میں ڈرامائی مضامین ترتیب دیتی ہیں ، جنہیں وہ مختلف فورمز پر پیش کرتی رہتی ہیں ۔
گزشتہ سال انڈیا ہیبیٹیٹ سینٹر میں منعقد ہونے والے ہندوستانی زبانوں کے فیسٹیول ‘سمانوے’ کے موقع پر فوزیہ نے ’دلی کے دھوبیوں کی زبان’ اور ’دلی کے نائیوں کی زبان’ پر بات کی۔کرخنداری زبان میں ‘اتنے میں ‘ چھوٹا ہو کر ‘اتے میں ‘ ہو جاتا ہے، نیچے، نیچو بن جاتا ہے، لونڈا یا لڑکا، لمڈا بن جاتا ہے، وہاں ، واں بن جاتا ہے، اس نے وسنے اور اچانک، اچانچک بن جاتا ہے اور کبھی، کبھوں ۔ہاشمی، جو قلعہ بند شہر میں مشہور ثقافتی چہل قدمیوں کی سربراہی کرتے ہیں ، نے بتایا کہ یہ پتہ لگانا تو بہت ہی کٹھن کام ہے کہ کرخنداری زبان شروع کہاں سے ہوئی لیکن لگتا ہے کہ جب 17 ویں صدی کے دوران شاہجہاں آباد—جو اب دہلی 6 ہے۔ وجود میں آ رہا تھا، شاید تب ہی اس کی ابتدا ہوئی ہو۔ شہر میں جب مختلف کاروبار ترقی پانا شروع ہوئے، تب ہر ایک نے ایک بڑی ہی منفرد لغت اختیار کر لی۔ ہاشمی نے بتایا کہ “دنیا کے تمام پرانے شہروں میں ایسے علاقے پائے جاتے ہیں جہاں ایک جیسی دلچسپی رکھنے والے لوگ ایک ساتھ رہے اور ایک ساتھ کام کیا۔ دہلی میں بھی ایسا ہوا ہے۔ مختلف پیشوں سے وابستہ لوگوں کے پاس اپنے مخصوص کاروباری لفظوں کے لیے اپنی ایک مخصوص لغت تھی۔ مثلاً، پرانی دہلی میں قصائی جس لکڑی کے ٹکڑے پر گوشت کاٹتے ہیں اس کے لیے مڈی لفظ کا استعمال کرتے ہیں ۔ قصاب پورہ میں اس لفظ کا استعمال کافی عام رہا ہوگا۔ نانبائیوں اور کبابیوں کی بھی اپنی اپنی ایک خاص بول چال ہوا کرتی تھی۔”ان کے نزدیک جو کاروباری لفظ اور اظہار کے طریقے عام تھے، انہوں نے آپس میں مل کر کرخنداری زبان کو تشکیل دیا۔ ہاشمی کہتے ہیں کہ 19 ویں صدی کے اوائل سے 20 ویں صدی کے اواخر تک مصنفین کے درمیان دہلی کی گلیوں کا لہجہ دلچسپی کا موضوع رہا۔نہ صرف شہر کی زبان بلکہ یہاں کی روایتی طرز زندگی کی جھلک بھی اردو ادب میں نظر آنا شروع ہوئی۔1857میں شہر میں ہونے والی تباہی کے بعد، شہر کی کھوتی ہوئی طرز زندگی کے لیے شہر کے مصنفین کے درمیان یاد ماضی کا شدید احساس پایا گیا۔ اس کھونے کے احساس نے ہی انہیں دہلی کی ثقافت، بشمول اس شہر کے مختلف کاروباروں سے جڑی زبان، کو قلمبند کرنے پر آمادہ کیا۔”
ان میں سے ایک مزاح نگار اشرف صبوحی بھی تھے۔ ان کا تخلیق کردہ گھمی کبابی نامی ایک کردار تھا جو ایک بڑی انوکھی طبعیت کا حامل کباب بنانے والا شخص ہوتا ہے۔ وہ قلعہ بند شہر کی زبان بولتا ہے اور اسے اپنے گاہکوں ، جن میں بڑی نامور شخصیات شامل ہوتی ہیں ، کے کہنے پر جلدی کام کرنا پسند نہیں اور نہ ہی ان کا رعب کرنا اچھا لگتا ہے۔ یہ کہانی اکثر داستان کی صورت میں داستان گو سناتے ہیں ۔صبوحی کے دیگر خاکوں مثلاً دلی کی چند عجیب ہستیاں اور غبارِ کارواں میں پرانی دہلی کی انوکھی خصوصیات، وہاں کے رہائشیوں اور وہاں کی زبان کو قلمبند کیا ہے۔مہیشور دیال نے ‘عالم میں انتخاب دہلی’ میں شہر کی گلیوں کی انوکھی روایات کو قلمبند کیا ہے۔ اس کتاب کے ابواب کے موضوعات کچھ یوں ہیں ، دلی کی بولی ٹھولی، پھیری والوں کی آوازیں ، دلی کے بانکے۔ اسی طرح کا یاد ماضی کی پیاس بجھانے والا تحریری کام لکھنؤ میں اودھی ثقافت پر بھی ہوا۔
خواتین کی زبان
فوزیہ کہتی ہیں کہ اردو کے مختلف لہجے اس لیے بھی دم توڑتے جا رہے ہیں کیونکہ انہیں ادبی یا خالص تصور نہیں کیا جاتا۔ لیکن میری دادی کی اردو بہت ثقافتی محسوس ہوتی تھی، ان کی زبان میری اردو سے تو کافی بہتر تھی کیونکہ ان کی زبان بہت ہی عمدہ اور محاروں سے بھرپور ہوا کرتی تھی۔ان کا ہر جملہ مسکراہٹ سے لبریز ہوتا اور اس کے ساتھ کوئی نہ کوئی ثقافتی حوالہ ضرور شامل ہوتا۔مجھے کبھی نہیں یاد کہ انہوں نے کوئی جملہ بغیر کسی محاورے کے کہا ہو۔ وہ کہا کرتیں کہ ‘تم نے تو اپنا حدادہ کھو دیا ہے۔’ جس کا مطلب ہوتا ہے کہ تم بہت بے شرم ہو۔ وہ الفاظ جو ہمارے لیے غیر روایتی ہوا کرتے تھے وہ ان کا عام استعمال کیا کرتی تھیں ۔”
اداکارہ نے بتایا کہ، ان کی والدہ کی نسل تک کسی شخص کی اردو سن کر اس کے گاؤں یا شہر کا اندازاہو جاتا تھا — بریلی سے سہارنپور، اور پھر بھوپال تک۔ اس خاص قسم کی اردو کی باقیات نے فلموں میں بھی اپنی جگہ بنالی ہے جہاں صرف مزاحیہ کردار ہی لوگوں کو ہنسانے کے لیے ‘آریا، جاریا’ جیسے الفاظ کا استعمال کرتے ہیں ۔
دلچسپ طور پر، جہاں گلیوں کی ایک خاص زبان کی جگہ جدید اردو لے رہی تھی وہاں وہ خواتین تھیں جنہوں نے گھروں کے اندر اپنی زبان کے ایک دوسرے رسیلے اور رنگیلے لہجے کو برقرار رکھا، جسے بیگماتی زبان پکارا جاتا ہے۔ یہ بیگمات اور ان کی دنیا — جن میں ان کے ملازم، ان کے دست نگر، پھوپھیوں ، چچیوں اور کزنز کا ایک پیچیدہ نیٹ ورک، اور دھوبن و نائن وغیرہ شامل تھیں — کی زبان تھی. اس کا استعمال ہمیشہ صرف خواتین کے درمیان رہا، جس کی وجہ سے انہیں عاجزی اور شائستگی کا خیال نہیں رکھنا پڑتا تھا۔
بیگماتی زبان پر ایک سب سے زبردست کام امریکی دانشور گیل مینالٹ کے مضمون میں ملتا ہے۔ جس کا عنوان ہے بیگماتی زبان: خواتین کی زبان اور 19 ویں صدی کے دہلی کی ثقافت۔ اس مضمون میں 19 ویں صدی میں مسلمان خواتین کی خانقاہی زندگی کا بڑی ہی گہرائی سے جائزہ پیش کیا گیا ہے، جس میں پریشانیاں ہیں اور گھروں تک محصوری ہے، مگر یہ ساتھ ساتھ زندہ دل اور شاہانہ بھی ہے۔ یہ زبان اس لیے بھی کافی مشہور ہے کیونکہ اس کا استعمال بے باک مصنفہ عصمت چغتائی کی تحاریر میں کہیں کہیں پڑھنے کو مل جاتا ہے۔
مینالٹ نے چاؤ چونچلے (خوبصورت نخرے)، تیری جان سے دور (خدا کی پناہ)، دو جی سے ہونا (حاملہ ہونا) جیسے لفظوں اور طرز اظہار کی نشاندہی کی ہے جو کہ خونی رشتہ داروں ، عورتوں کے آپسی تعلقات، زچگی کی باتوں ، رومانس، جنسی تعلقات اور شادی کے گرد گھومتی دنیا میں استعمال کیے جاتے تھے۔بیگماتی اور کرخنداری زبان کے درمیان اس کھو چکے زمانے کی اردو ضرور بہت ہی پرلطف رہی ہوگی اور رہنے کے لیے ایک مختلف رنگا رنگ دنیا ہوگی۔
مالینی نائر


متعلقہ خبریں


جماعت اسلامی کے 3 مقامات پر دھرنے، اسلام آباد میں پکڑ دھکڑ وجود - هفته 27 جولائی 2024

جماعت اسلامی نے ڈی چوک سے کارکنان کی گرفتاریوں اور راستے بند ہونے کے باعث اسلام آباد اور راولپنڈی میں 3 مقامات پر دھرنے دینے کا اعلان کردیا ہے۔تفصیلات کے مطابق جماعت اسلامی کے مہنگائی اور عوامی مسائل کے حل کے لیے ڈی چوک پر دھرنے کو روکنے کیلیے پولیس نے نقص امن کے خطرے کے پیش نظر...

جماعت اسلامی کے 3 مقامات پر دھرنے، اسلام آباد میں پکڑ دھکڑ

ایک مہینے تک دھرنا دینے کیلیے تیار، لیاقت باغ میں بستی بسائیں گے، حافظ نعیم وجود - هفته 27 جولائی 2024

امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان دھرنے کے شرکاء سے خطاب میں کہا کہ ہم عوام کیلیے دھرنا دینے آئے ہیں، ہم پرامن آئینی جدوجہد کر رہے ہیں اور حکومت سے کہتے ہیں لوگوں کو تنگ مت کرو، یہ کنٹینر ہٹاؤ، سب لوگوں کو دھرنے میں شرکت کرنے دو، ہمارے راستے میں رکاوٹیں کھڑی نہ کی جا...

ایک مہینے تک دھرنا دینے کیلیے تیار، لیاقت باغ میں بستی بسائیں گے، حافظ نعیم

فوج پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی ہے نیوٹرل ہو جائے، عمران خان وجود - هفته 27 جولائی 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بہن علیمہ خان کا کہناہے کہ عمران خان نے کہا ہے کہ فوج پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی ہے، نیوٹرل ہو جائے،موجودہ حکومت چاہتی ہے کہ پی ٹی آئی اور فوج آمنے سامنے ہوں،ن لیگ اور پیپلز پارٹی اخلاقی طور ہار چکے ہیں۔اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ...

فوج پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی ہے نیوٹرل ہو جائے، عمران خان

خیبرپختونخوا میں آپریشن نہیں ہونے دوں گا، علی امین گنڈا پورکا اعلان وجود - هفته 27 جولائی 2024

خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں آپریشن نہیں ہونے دیں گے۔سب سن لیں!ہمارے فیصلے کوئی اور نہیں کرے گا ہم خود کریں گے۔بنوں میں امن جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور کا کہنا تھاکہ امن اور انصاف مانگیں گے نہیں، امن اور انصاف لیں گے، ہم ن...

خیبرپختونخوا میں آپریشن نہیں ہونے دوں گا، علی امین گنڈا پورکا اعلان

پی ٹی آئی کا تین تلوار پر احتجاجی مظاہرہ،7 کارکنان زیر حراست وجود - هفته 27 جولائی 2024

کراچی کے علاقے کلفٹن تین تلوار پر پولیس نے احتجاجی مظاہرہ کرنے والے پی ٹی آئی کے 7 کارکنان کو گرفتار کرلیا۔تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے کلفٹن تین تلوار پر پی ٹی آئی نے احتجاجی مظاہرہ کیا اس دوران پولیس نے پی ٹی آئی صدر ٹاؤن کے صدر، سینئر نائب صدر سمیت 7 کارکنان کو حراست می...

پی ٹی آئی کا تین تلوار پر احتجاجی مظاہرہ،7 کارکنان زیر حراست

بیت المقدس میں جمعہ کے نمازیوں پر حملہ، طیاروں سے بم باری وجود - هفته 27 جولائی 2024

اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ بیت المقدس میں مسجد الاقصی میں نماز جمعہ میں شرکت کرنے والے نمازیوں پر حملہ کیا، متعدد نمازی زخمی ہوگئے ، غزہ کے مقامی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فورسز نے باب الاسباط کے علاقے کے قریب نمازیوں پر حملہ کرنے کے لیے لاٹھیوں کا استعمال کیا جب وہ مسجد تک ...

بیت المقدس میں جمعہ کے نمازیوں پر حملہ، طیاروں سے بم باری

قوم انتخابات کی تیاری کرے، عمران خان کا پیغام وجود - جمعه 26 جولائی 2024

اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا کہنا ہے کہ قوم نئے انتخابات کی تیاری کرے جبکہ عمران خان نے بھی قوم سے الیکشن کیلئے تیار رہنے کی اپیل کی ہے۔بانی پی ٹی آئی سے اڈیالہ جیل میں علامہ راجہ ناصر عباس، صاحبزادہ حامد رضا کاظمی اور دیگر رہنماوں کے ساتھ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمر ...

قوم انتخابات کی تیاری کرے، عمران خان کا پیغام

الیکشن کمیشن،39ارکان اسمبلی تحریک انصاف کے ممبر تسلیم وجود - جمعه 26 جولائی 2024

قومی اسمبلی میں 39ارکان کو پاکستان تحریک انصاف کا ممبر تسلیم کرلیا گیا۔ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن نے 39ارکان قومی اسمبلی کو پی ٹی آئی کا ممبر تسلیم کرلیا جس کا نوٹیفیکیشن بھی جاری کردیا گیا۔ الیکشن کمیشن نے جاری نوٹیفیکیشن کو اپنی آفیشل ویب سائٹ پر بھی اپ لوڈ کردیا۔سپریم کورٹ ک...

الیکشن کمیشن،39ارکان اسمبلی تحریک انصاف کے ممبر تسلیم

غزہ میں اسرائیلی درندگی پر امریکی ایوان کا احتجاج وجود - جمعه 26 جولائی 2024

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے امریکی ایوان نمائندگان میں خطاب کیا، اس موقع پر مسلم رکن رشیدہ طلیب نے خاموش احتجاج کیا جبکہ دیگر نے بائیکاٹ کیا۔غیرملکی خبرساں ادارے کے مطابق سابق اسپیکر نینسی پلوسی نے کہا کہ نیتن یاہو نے امریکی کانگریس کی تاریخ کا بدترین خطاب کیا۔کانگریس کی عمارت...

غزہ میں اسرائیلی درندگی پر امریکی ایوان کا احتجاج

جی ایچ کیو پر احتجاج کا بیانیہ میرے خلاف بنایا گیا ،عمران خان وجود - جمعرات 25 جولائی 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا ہے کہ پرسوں ایجنڈے کے تحت بیانیہ بنایا گیا کہ میں نے عوام کو جی ایچ کیو پر احتجاج کے لیے اکسایا۔ 70 کی دہائی میں جینے والے چند افراد جو اس امر سے یکسر نابلد ہیں کہ سوشل میڈیا کام کیسے کرتا ہے، وہ اسے ڈیجیٹل دہشت گردی قراردے رہے ہیں۔سماجی رابطے کی...

جی ایچ کیو پر احتجاج کا بیانیہ میرے خلاف بنایا گیا ،عمران خان

حکومتی اختیار ختم، پیٹرولیم نرخ مقرر کرنے کا اختیار آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو دینے کی تیاری وجود - جمعرات 25 جولائی 2024

ملک میں پیٹرولیم نرخ مقرر کرنے کا حکومتی اختیار ختم کرکے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو دینے کی تیاری کرلی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے سے متعلق اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے قیمتیں مقرر کرنے کا حکومتی اختیار ختم کرنے کی ہدایت کردی، جس ...

حکومتی اختیار ختم، پیٹرولیم نرخ مقرر کرنے کا اختیار آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو دینے کی تیاری

مراد علی شاہ کاچند دنوں میں ہزاروں نوکریاں دینے کا اعلان وجود - جمعرات 25 جولائی 2024

وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے چند دنوں میں ہزاروں نوکریاں دینے کا اعلان کر دیا۔بدین میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ بلدیاتی الیکشن کے بعد حکومت نے نوکریاں دینا شروع کیں۔انہوں نے کہا کہ گریڈ 16 سے اوپر کی 16 ہزار سے زائد نوکریاں دے چکے ہیں، لیکن ایک جماعت...

مراد علی شاہ کاچند دنوں میں ہزاروں نوکریاں دینے کا اعلان

مضامین
جل تھل گجرات اور تصاویرکا بازار وجود هفته 27 جولائی 2024
جل تھل گجرات اور تصاویرکا بازار

1977ء کے انتخابا ت میں بھٹو صاحب کی مشکوک کامیابی وجود هفته 27 جولائی 2024
1977ء کے انتخابا ت میں بھٹو صاحب کی مشکوک کامیابی

میڈیا اور آئیڈیالوجی کا چہرہ وجود هفته 27 جولائی 2024
میڈیا اور آئیڈیالوجی کا چہرہ

تنازع قبرص: ایک صبح سفیر عصمت کورک اولو کے ساتھ وجود هفته 27 جولائی 2024
تنازع قبرص: ایک صبح سفیر عصمت کورک اولو کے ساتھ

آؤ جھوٹ بولیں۔۔ وجود جمعه 26 جولائی 2024
آؤ جھوٹ بولیں۔۔

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر