وجود

... loading ...

وجود

پرانی دہلی کی زبانیں اور لہجے

اتوار 10 ستمبر 2017 پرانی دہلی کی زبانیں اور لہجے

پرانی دہلی کی پیچیدہ گلیوں کے نام قدیم دستکاریوں اور تجارت کے اعتبار سے رکھے گئے ہیں ۔ جیسے سوئی والاں یعنی درزیوں کی گلی، پھاٹک تیلیاں یعنی تیل نکالنے والوں کی گلی، کناری بازار یعنی کنارا یا کڑھائی بازار، گلی جوتے والی یعنی موچیوں کی گلی، چوڑی والاں یعنی چوڑی بنانے والوں کے گھر، اور قصاب پورہ یعنی وہ جگہ جہاں قصائی اپنا کاروبار کرتے ہیں ۔ کاریگر، تاجر اور محنت کش یہاں رہے، کام کیا اور کمایا۔
ایک وقت تھا کہ جب یہ گلیاں اردو کی ایک بڑی ہی مزیدار اور محاوراتی بولی سے گونج رہی ہوتی تھیں ، اس زبان کو کرخنداری کہا جاتا تھا۔ جیسا کہ نام سے ظاہر ہے، یہ کارخانوں میں کام کرنے والوں کی بولی تھی، لیکن کئی دیگر مزدور برادریوں نے بھی اس بولی کو اختیار کر لیا تھا۔
کرخنداری زبان پر سماجی و زبانی اعتبار سے سب سے پہلی تحقیق سینئر اردو دانشور گوپی چند نارنگ نے 1961 میں پیش کی۔ ان کے اندازے کے مطابق یہ زبان علاقے کے چاروں طرف، چاندنی چوک، فیض بازار، آصف علی روڈ اور لاہوری گیٹ میں 50 ہزار کے قریب لوگ استعمال کرتے ہیں ۔لیکن نارنگ کی تحقیق کے دنوں سے اب تک پرانی دہلی میں زبردست تبدیلی رونما ہو چکی ہے ۔ کئی اقسام کی دستکاریاں اور پیشے دم توڑ چکے ہیں اور پرانے وقتوں کے رہائشی دہلی کے نئے علاقوں میں منتقل ہو چکے ہیں ۔ وہ لوگ جو یہیں پر رہے اور اپنی زندگیوں میں آگے بڑھ گئے ان کی زبان اتنی خالص نہیں رہ پائی کہ خود کو قائم رکھ پاتی۔
پرانے لہجوں کی تلاش
فوزیہ ایک اداکارہ اور د استان گو ہیں ، جو اسی علاقے میں پلی بڑھی ہیں ، انہوں نے اس زبان کو خاتمے کی دہلیز تک آتے دیکھا ہے۔ ان کا خاندان چار نسلوں سے ترکمان گیٹ کے قریب پہاڑی بھوجلا کے علاقے میں قیام پزیر ہے جہاں کرخنداری کا استعمال کسی دور میں کافی عام تھا۔جب تک ان کی دادی زندہ تھیں اور جب تک معیاری اردو یا ہندی نے اس زبان کی جگہ لینا شروع نہیں کی تھی، تب تک ان کے گھر میں بھی یہ زبان استعمال ہوتی تھی۔ وہ کہتی ہیں کہ اس زبان کے چند نقوش روز مرہ کے استعمال میں رچ بس گئے ہیں ۔
کرخنداری زبان کے مانوس لہجوں اور دوستانہ خوش نوائی کی تلاش میں داستان گو نے دو سال قبل ترکمان گیٹ کی گلیوں کو چھان مارا۔ فوزیہ کہتی ہیں کہ “کرخنداری بولنے والوں کی تعداد انگلیوں پر گننے جتنی بچی ہے۔ اس زبان کو بے سلیقہ اردو تصور کیا جاتا ہے اس لیے لوگ جب آپ سے ملتے ہیں اور آپ کہتے ہیں کہ میرا تعلق دِلی 6 سے ہے تو وہ کہتے ہیں کہ “ارے، لیکن آپ وہ مزاحیہ اردو تو نہیں بولتے۔”داستان گو اب گوپی چند نارنگ کی تحقیق، اپنی یادوں اور تاریخ دان و سماجی کارکن سہیل ہاشمی کے شہر کے بارے میں علمی خزانے کی مدد سے کرخنداری زبان یا لہجے میں ڈرامائی مضامین ترتیب دیتی ہیں ، جنہیں وہ مختلف فورمز پر پیش کرتی رہتی ہیں ۔
گزشتہ سال انڈیا ہیبیٹیٹ سینٹر میں منعقد ہونے والے ہندوستانی زبانوں کے فیسٹیول ‘سمانوے’ کے موقع پر فوزیہ نے ’دلی کے دھوبیوں کی زبان’ اور ’دلی کے نائیوں کی زبان’ پر بات کی۔کرخنداری زبان میں ‘اتنے میں ‘ چھوٹا ہو کر ‘اتے میں ‘ ہو جاتا ہے، نیچے، نیچو بن جاتا ہے، لونڈا یا لڑکا، لمڈا بن جاتا ہے، وہاں ، واں بن جاتا ہے، اس نے وسنے اور اچانک، اچانچک بن جاتا ہے اور کبھی، کبھوں ۔ہاشمی، جو قلعہ بند شہر میں مشہور ثقافتی چہل قدمیوں کی سربراہی کرتے ہیں ، نے بتایا کہ یہ پتہ لگانا تو بہت ہی کٹھن کام ہے کہ کرخنداری زبان شروع کہاں سے ہوئی لیکن لگتا ہے کہ جب 17 ویں صدی کے دوران شاہجہاں آباد—جو اب دہلی 6 ہے۔ وجود میں آ رہا تھا، شاید تب ہی اس کی ابتدا ہوئی ہو۔ شہر میں جب مختلف کاروبار ترقی پانا شروع ہوئے، تب ہر ایک نے ایک بڑی ہی منفرد لغت اختیار کر لی۔ ہاشمی نے بتایا کہ “دنیا کے تمام پرانے شہروں میں ایسے علاقے پائے جاتے ہیں جہاں ایک جیسی دلچسپی رکھنے والے لوگ ایک ساتھ رہے اور ایک ساتھ کام کیا۔ دہلی میں بھی ایسا ہوا ہے۔ مختلف پیشوں سے وابستہ لوگوں کے پاس اپنے مخصوص کاروباری لفظوں کے لیے اپنی ایک مخصوص لغت تھی۔ مثلاً، پرانی دہلی میں قصائی جس لکڑی کے ٹکڑے پر گوشت کاٹتے ہیں اس کے لیے مڈی لفظ کا استعمال کرتے ہیں ۔ قصاب پورہ میں اس لفظ کا استعمال کافی عام رہا ہوگا۔ نانبائیوں اور کبابیوں کی بھی اپنی اپنی ایک خاص بول چال ہوا کرتی تھی۔”ان کے نزدیک جو کاروباری لفظ اور اظہار کے طریقے عام تھے، انہوں نے آپس میں مل کر کرخنداری زبان کو تشکیل دیا۔ ہاشمی کہتے ہیں کہ 19 ویں صدی کے اوائل سے 20 ویں صدی کے اواخر تک مصنفین کے درمیان دہلی کی گلیوں کا لہجہ دلچسپی کا موضوع رہا۔نہ صرف شہر کی زبان بلکہ یہاں کی روایتی طرز زندگی کی جھلک بھی اردو ادب میں نظر آنا شروع ہوئی۔1857میں شہر میں ہونے والی تباہی کے بعد، شہر کی کھوتی ہوئی طرز زندگی کے لیے شہر کے مصنفین کے درمیان یاد ماضی کا شدید احساس پایا گیا۔ اس کھونے کے احساس نے ہی انہیں دہلی کی ثقافت، بشمول اس شہر کے مختلف کاروباروں سے جڑی زبان، کو قلمبند کرنے پر آمادہ کیا۔”
ان میں سے ایک مزاح نگار اشرف صبوحی بھی تھے۔ ان کا تخلیق کردہ گھمی کبابی نامی ایک کردار تھا جو ایک بڑی انوکھی طبعیت کا حامل کباب بنانے والا شخص ہوتا ہے۔ وہ قلعہ بند شہر کی زبان بولتا ہے اور اسے اپنے گاہکوں ، جن میں بڑی نامور شخصیات شامل ہوتی ہیں ، کے کہنے پر جلدی کام کرنا پسند نہیں اور نہ ہی ان کا رعب کرنا اچھا لگتا ہے۔ یہ کہانی اکثر داستان کی صورت میں داستان گو سناتے ہیں ۔صبوحی کے دیگر خاکوں مثلاً دلی کی چند عجیب ہستیاں اور غبارِ کارواں میں پرانی دہلی کی انوکھی خصوصیات، وہاں کے رہائشیوں اور وہاں کی زبان کو قلمبند کیا ہے۔مہیشور دیال نے ‘عالم میں انتخاب دہلی’ میں شہر کی گلیوں کی انوکھی روایات کو قلمبند کیا ہے۔ اس کتاب کے ابواب کے موضوعات کچھ یوں ہیں ، دلی کی بولی ٹھولی، پھیری والوں کی آوازیں ، دلی کے بانکے۔ اسی طرح کا یاد ماضی کی پیاس بجھانے والا تحریری کام لکھنؤ میں اودھی ثقافت پر بھی ہوا۔
خواتین کی زبان
فوزیہ کہتی ہیں کہ اردو کے مختلف لہجے اس لیے بھی دم توڑتے جا رہے ہیں کیونکہ انہیں ادبی یا خالص تصور نہیں کیا جاتا۔ لیکن میری دادی کی اردو بہت ثقافتی محسوس ہوتی تھی، ان کی زبان میری اردو سے تو کافی بہتر تھی کیونکہ ان کی زبان بہت ہی عمدہ اور محاروں سے بھرپور ہوا کرتی تھی۔ان کا ہر جملہ مسکراہٹ سے لبریز ہوتا اور اس کے ساتھ کوئی نہ کوئی ثقافتی حوالہ ضرور شامل ہوتا۔مجھے کبھی نہیں یاد کہ انہوں نے کوئی جملہ بغیر کسی محاورے کے کہا ہو۔ وہ کہا کرتیں کہ ‘تم نے تو اپنا حدادہ کھو دیا ہے۔’ جس کا مطلب ہوتا ہے کہ تم بہت بے شرم ہو۔ وہ الفاظ جو ہمارے لیے غیر روایتی ہوا کرتے تھے وہ ان کا عام استعمال کیا کرتی تھیں ۔”
اداکارہ نے بتایا کہ، ان کی والدہ کی نسل تک کسی شخص کی اردو سن کر اس کے گاؤں یا شہر کا اندازاہو جاتا تھا — بریلی سے سہارنپور، اور پھر بھوپال تک۔ اس خاص قسم کی اردو کی باقیات نے فلموں میں بھی اپنی جگہ بنالی ہے جہاں صرف مزاحیہ کردار ہی لوگوں کو ہنسانے کے لیے ‘آریا، جاریا’ جیسے الفاظ کا استعمال کرتے ہیں ۔
دلچسپ طور پر، جہاں گلیوں کی ایک خاص زبان کی جگہ جدید اردو لے رہی تھی وہاں وہ خواتین تھیں جنہوں نے گھروں کے اندر اپنی زبان کے ایک دوسرے رسیلے اور رنگیلے لہجے کو برقرار رکھا، جسے بیگماتی زبان پکارا جاتا ہے۔ یہ بیگمات اور ان کی دنیا — جن میں ان کے ملازم، ان کے دست نگر، پھوپھیوں ، چچیوں اور کزنز کا ایک پیچیدہ نیٹ ورک، اور دھوبن و نائن وغیرہ شامل تھیں — کی زبان تھی. اس کا استعمال ہمیشہ صرف خواتین کے درمیان رہا، جس کی وجہ سے انہیں عاجزی اور شائستگی کا خیال نہیں رکھنا پڑتا تھا۔
بیگماتی زبان پر ایک سب سے زبردست کام امریکی دانشور گیل مینالٹ کے مضمون میں ملتا ہے۔ جس کا عنوان ہے بیگماتی زبان: خواتین کی زبان اور 19 ویں صدی کے دہلی کی ثقافت۔ اس مضمون میں 19 ویں صدی میں مسلمان خواتین کی خانقاہی زندگی کا بڑی ہی گہرائی سے جائزہ پیش کیا گیا ہے، جس میں پریشانیاں ہیں اور گھروں تک محصوری ہے، مگر یہ ساتھ ساتھ زندہ دل اور شاہانہ بھی ہے۔ یہ زبان اس لیے بھی کافی مشہور ہے کیونکہ اس کا استعمال بے باک مصنفہ عصمت چغتائی کی تحاریر میں کہیں کہیں پڑھنے کو مل جاتا ہے۔
مینالٹ نے چاؤ چونچلے (خوبصورت نخرے)، تیری جان سے دور (خدا کی پناہ)، دو جی سے ہونا (حاملہ ہونا) جیسے لفظوں اور طرز اظہار کی نشاندہی کی ہے جو کہ خونی رشتہ داروں ، عورتوں کے آپسی تعلقات، زچگی کی باتوں ، رومانس، جنسی تعلقات اور شادی کے گرد گھومتی دنیا میں استعمال کیے جاتے تھے۔بیگماتی اور کرخنداری زبان کے درمیان اس کھو چکے زمانے کی اردو ضرور بہت ہی پرلطف رہی ہوگی اور رہنے کے لیے ایک مختلف رنگا رنگ دنیا ہوگی۔
مالینی نائر


متعلقہ خبریں


مستونگ میں خودکش دھماکا، 43 افراد جاں بحق، 50 زخمی وجود - جمعه 29 ستمبر 2023

بلوچستان کے ضلع مستونگ میں الفلاح روڈ پر خودکش دھماکا ہوا ہے جس کے نتیجے میں 43 افراد جاں بحق اور 50 زخمی ہو گئے۔ ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ دھماکا شدید نوعیت کا تھا جس میں زخمی ہوئے متعدد افراد کی حالت تشویش ناک ہے۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق مستونگ میں ہوئے دھماکے میں جاں بحق افرا...

مستونگ میں خودکش دھماکا، 43 افراد جاں بحق، 50 زخمی

ہنگو: مسجد میں دھماکا، 5 افراد جاں بحق، متعدد زخمی وجود - جمعه 29 ستمبر 2023

ہنگو کی ایک مسجد میں جمعہ کے خطبے کے دوران دھماکا ہوا، جس میں 5 افراد جاں بحق اور کئی دیگر زخمی ہو گئے۔ ریسکیو 1122 کے مطابق اب تک 5افراد کی لاشیں اور 12زخمیوں کو ملبے سے نکال کر اسپتال منتقل کیا جا چکا ہے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکا تھانہ دوآبہ کے اندر مسجد میں ہوا، جس میں ...

ہنگو: مسجد میں دھماکا، 5 افراد جاں بحق، متعدد زخمی

کینیڈا، ہردیپ کے بعد ایک اور سکھ رہنما کی جان کو خطرہ وجود - جمعرات 28 ستمبر 2023

کیا بھارتی حکومت کینیڈا میں مقیم خالصتان تحریک کے سرکردہ افراد کی جان کی دشمن بن گئی؟ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق کینیڈین میڈیا نے دعویٰ کیا کہ ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے بعد ایک اور سکھ رہنما کو قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے خبردار کیا تھا کہ اس کی جان کو بھی خطرہ ہے۔ خبردار...

کینیڈا، ہردیپ کے بعد ایک اور سکھ رہنما کی جان کو خطرہ

افغان کرنسی 2023 کی تیسری مضبوط ترین کرنسی قرار وجود - جمعرات 28 ستمبر 2023

 افغان کرنسی 2023 کی تیسری سہ ماہی کی بہترین کرنسی قرار دے دی گئی ہے۔ امریکی جریدے کی رپورٹ کے مطابق افغان کرنسی افغانی 2023 کی اب تک کی تیسری مضبوط ترین کرنسی ہے۔ انسانی امداد سے حاصل اربوں ڈالر اور ایشیائی ممالک کے ساتھ بڑھتی تجارت نے اس سہ ماہی میں افغان کرنسی کو عالمی درجہ بن...

افغان کرنسی 2023 کی تیسری مضبوط ترین کرنسی قرار

امریکا نے اسرائیل کو ویزا فری ممالک کی فہرست میں شامل کرلیا وجود - جمعرات 28 ستمبر 2023

امریکا نے اسرائیل کو ویزا فری ممالک کی فہرست میں شامل کرلیا ہے، فیصلے کے بعد اب اسرائیلی شہری بھی امریکا میں بغیر ویزا داخل ہوسکیں گے۔ غیرملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اسرائیلی شہریوں کا امریکا میں ویزوں کے بغیر داخلہ 30 نومبر سے شروع ہوگا۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بن یام...

امریکا نے اسرائیل کو ویزا فری ممالک کی فہرست میں شامل کرلیا

برطانیہ، کام سے غیر حاضری دہائی کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی وجود - جمعرات 28 ستمبر 2023

 برطانیہ میں کام کی جگہوں پر غیر حاضری پورے برطانیہ میں ایک دہائی میں اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق چارٹرڈ انسٹی ٹیوٹ آف پرسنل اینڈ ڈیولپمنٹ (سی آئی پی ڈی) صحت کی ادائیگی کے منصوبے فراہم کرنے والے ادارے سمپلی ہیلتھ کے ساتھ مل کر کمپنیوں سے ایک...

برطانیہ، کام سے غیر حاضری دہائی کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

امریکا کی ایران سے وابستہ ڈرون نیٹ ورک پر پابندیاں وجود - جمعرات 28 ستمبر 2023

امریکا نے ایک نیٹ ورک پر پابندیاں عائد کی ہیں جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایران کے ڈرون پروگرام کے لیے حساس پرزوں کی خریداری میں مدد کر رہا تھا۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اس نے تہران پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ روس کو یوکرین پر حملوں کے لیے ڈرون مہیا کر رہا ہے۔ محکمہ خزا...

امریکا کی ایران سے وابستہ ڈرون نیٹ ورک پر پابندیاں

سعودی عرب میں دنیا میں پہلا کامیاب مکمل روبوٹک لیور ٹرانسپلانٹ وجود - جمعرات 28 ستمبر 2023

سعودی عرب میں دنیا کا پہلا کامیاب مکمل روبوٹک لیور ٹرانسپلانٹ کر لیا گیا۔ یہ بے مثال کامیابی کنگ فیصل سپیشلسٹ ہسپتال اینڈ ریسرچ سینٹر میں تکمیل کو پہنچی۔ ساٹھ سالہ سعودی مریض نان الکوحل فیٹی لیور اور ہیپا ٹوسیلولر میں مبتلا تھا۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق روبوٹک لیور ٹرانسپلا...

سعودی عرب میں دنیا میں پہلا کامیاب مکمل روبوٹک لیور ٹرانسپلانٹ

چینی ہیکرز نے امریکی محکمہ خارجہ کی60 ہزار ای میلز چرا لیں وجود - جمعرات 28 ستمبر 2023

سینیٹ عملے کے ایک رکن نے بتایا ہے کہ اس سال کے شروع میں مائیکروسافٹ کے ای میل پلیٹ فارم کو تباہ کرنے والے چینی ہیکرز امریکی محکم خارجہ کے ای میل اکاؤنٹس سے دسیوں ہزار ای میلز چرانے میں کامیاب ہو گئے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق محکمہ خارجہ کے آئی ٹی حکام کی بریفنگ میں شریک عمل...

چینی ہیکرز نے امریکی محکمہ خارجہ کی60 ہزار ای میلز چرا لیں

مدینہ منورہ میں چرس کی تشہیر پر دو افراد گرفتار وجود - جمعرات 28 ستمبر 2023

سعودی عرب کی جنرل ڈائریکٹوریٹ آف نارکوٹکس کنٹرول نے مدینہ منورہ ریجن میں دو شہریوں کو چرس کی فروخت کے الزام میں گرفتار کرنے کا اعلان کیا ہے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جنرل ڈائریکٹوریٹ آف نارکوٹکس کنٹرول نے بتایا کہ ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا، ان کے خلاف مزید قانونی کارروائی...

مدینہ منورہ میں چرس کی تشہیر پر دو افراد گرفتار

بھارت میں ہم جنس پرست لڑکیوں نے شادی کر لی وجود - جمعرات 28 ستمبر 2023

بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے ہم جنس پرستی کی شادی کو سرکاری طور پر تسلیم کئے جانے سے قبل ہی ریاست پنجاب میں ایک اور ہم جنس پرست جوڑے نے شادی کرلی۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ریاست پنجاب میں 18 ستمبر کے روز 27 سالہ ڈمپل نے اپنی 21 سالہ گرل فرینڈ منیشا سے دونوں گھرانوں کی موج...

بھارت میں ہم جنس پرست لڑکیوں نے شادی کر لی

جدہ سے سیالکوٹ آنے والی قومی ایئر لائن میں دوران پرواز آگ بھڑک اٹھی وجود - بدھ 27 ستمبر 2023

جدہ سے سیالکوٹ آنیوالی قومی ایئر لائن میں دوران پرواز شارٹ سرکٹ کے باعث آتشزدگی کا واقعہ پیش آیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق جدہ سے سیالکوٹ آنے والی قومی ایئرلائن (پی آئی اے) کی پرواز پی کے 786 میں اچانک آگ بھڑک اٹھی، عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ دوران پرواز جہاز کے واش روم سے دھواں نکلنا...

جدہ سے سیالکوٹ آنے والی قومی ایئر لائن میں دوران پرواز آگ بھڑک اٹھی

مضامین
آقاۖکی حیات مبارکہ کے آخری لمحات وجود جمعه 29 ستمبر 2023
آقاۖکی حیات مبارکہ کے آخری لمحات

نبی کریمۖ پر درود و سلام کی فضیلت وجود جمعه 29 ستمبر 2023
نبی کریمۖ پر درود و سلام کی فضیلت

کینیڈا بھارت تعلقات سرد مہری کا شکار وجود جمعرات 28 ستمبر 2023
کینیڈا بھارت تعلقات سرد مہری کا شکار

سعودیہ اور اسرائیل دوستانہ روش پر وجود جمعرات 28 ستمبر 2023
سعودیہ اور اسرائیل دوستانہ روش پر

وکیل اور وکالت وجود بدھ 27 ستمبر 2023
وکیل اور وکالت

اشتہار

تجزیے
متوسط طبقہ ختم ہو رہا ہے، کچھ فکر کریں!! وجود هفته 23 ستمبر 2023
متوسط طبقہ ختم ہو رہا ہے، کچھ فکر کریں!!

نوازشریف کو وطن واپسی پر جیل جانا پڑسکتا ہے۔۔ قانونی مسائل کیا ہیں؟ وجود بدھ 20 ستمبر 2023
نوازشریف کو وطن واپسی پر جیل جانا پڑسکتا ہے۔۔ قانونی مسائل کیا ہیں؟

نیپرا کا عوام کش کردار وجود جمعه 15 ستمبر 2023
نیپرا کا عوام کش کردار

اشتہار

دین و تاریخ
حضور سرور کونین،تاجدار مدینہ،خاتم النبیین حضرت محمدﷺکی سیرت طیبہ وجود جمعه 29 ستمبر 2023
حضور سرور کونین،تاجدار مدینہ،خاتم النبیین حضرت محمدﷺکی سیرت طیبہ

سیرتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں سادگی کے نقوش وجود هفته 23 ستمبر 2023
سیرتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں سادگی کے نقوش

جذبہ اطاعت رسول پیدا کیجیے وجود جمعه 15 ستمبر 2023
جذبہ اطاعت رسول پیدا کیجیے
تہذیبی جنگ
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے

مسلمانوں کے خلاف برطانوی وزیر داخلہ کی ہرزہ سرائی وجود جمعرات 03 اگست 2023
مسلمانوں کے خلاف برطانوی وزیر داخلہ کی ہرزہ سرائی

کرناٹک، حجاب پر پابندی، ایک لاکھ مسلمان لڑکیوں نے سرکاری کالج چھوڑ دیے وجود پیر 13 فروری 2023
کرناٹک، حجاب پر پابندی، ایک لاکھ مسلمان لڑکیوں نے سرکاری کالج چھوڑ دیے
بھارت
بھارت میں ہم جنس پرست لڑکیوں نے شادی کر لی وجود جمعرات 28 ستمبر 2023
بھارت میں ہم جنس پرست لڑکیوں نے شادی کر لی

سکھ رہنما کے قتل میں بھارت ملوث نکلا، کینیڈا کا بھارتی سفارت کار کو ملک چھوڑنے کا حکم وجود منگل 19 ستمبر 2023
سکھ رہنما کے قتل میں بھارت ملوث نکلا، کینیڈا کا بھارتی سفارت کار کو ملک چھوڑنے کا حکم

آسمانی بجلی کا قہر لاکھوں بھارتیوں کو بھسم کرچکا وجود جمعرات 07 ستمبر 2023
آسمانی بجلی کا قہر لاکھوں بھارتیوں کو بھسم کرچکا

بھارتی صدر نے ملک کے نام کے حوالے سے ایک نیا تنازع کھڑا کردیا وجود بدھ 06 ستمبر 2023
بھارتی صدر نے ملک کے نام کے حوالے سے ایک نیا تنازع کھڑا کردیا
افغانستان
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا

افغان سرزمین کسی پڑوسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو گی، امیر متقی وجود پیر 14 اگست 2023
افغان سرزمین کسی پڑوسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو گی، امیر متقی

بیرون ملک حملے جہاد نہیں جنگ ہو گی، ہیبت اللہ اخوند زادہ کا طالبان کو پیغام وجود منگل 08 اگست 2023
بیرون ملک حملے جہاد نہیں جنگ ہو گی، ہیبت اللہ اخوند زادہ کا طالبان کو پیغام
شخصیات
صحافی، دانشور اور افسانہ نگار شیخ مقصود الہٰی انتقال کر گئے وجود جمعه 22 ستمبر 2023
صحافی، دانشور اور افسانہ نگار شیخ مقصود الہٰی انتقال کر گئے

معروف افسانہ نگار، نثر نگار و مصنف اشفاق احمد کی 19 ویں برسی آج منائی جا رہی ہے وجود جمعرات 07 ستمبر 2023
معروف افسانہ نگار، نثر نگار و مصنف اشفاق احمد کی 19 ویں برسی آج منائی جا رہی ہے

سلیم احمد: چند مسائل و احوال وجود هفته 02 ستمبر 2023
سلیم احمد: چند مسائل و احوال
ادبیات
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر

فیصل آباد کے ریٹائرڈ ایس ایچ او بچوں کی 3500 کتابوں کے مصنف بن گئے وجود پیر 11 ستمبر 2023
فیصل آباد کے ریٹائرڈ ایس ایچ او بچوں کی 3500 کتابوں کے مصنف بن گئے

سلیم احمد: چند مسائل و احوال وجود هفته 02 ستمبر 2023
سلیم احمد: چند مسائل و احوال