وجود

... loading ...

وجود

سنتا جا شرماتا جا؛ محکمہ خوراک کے 70 افسران ڈھائی ارب کی گندم ڈکار گئے

بدھ 06 ستمبر 2017 سنتا جا شرماتا جا؛ محکمہ خوراک کے 70 افسران ڈھائی ارب کی گندم ڈکار گئے

دنیا کہیں کی کہیں پہنچ جائے لیکن سندھ کا محکمہ خوراک کبھی نہیں سدھرے گا خیر اب تو محکمہ خوراک کی اصلاح کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ کیونکہ اس مرتبہ گندم کی خریداری سے قبل دو ارب روپے کی جوٹ کی بوریاں خرید نے کے بجائے زرداری کے دست راست انور مجید کے اومنی گروپ سے پلاسٹک بیگ خریدے گئے اور یہ پلاسٹک کے بیگ سخت گرمی میں پھٹ جاتے ہیں جس سے اربوں روپے کی گندم ضائع ہو جائے گی لیکن محکمہ خوراک کو اس سے کیا سروکارکہ گندم خراب ہوتی ہے یا بچ جاتی ہے؟ ان کو تو صرف اومنی گروپ کی اشیر باد چاہیے جس کے روح رواں انور مجید ہیں ۔ جب سے حکومت سندھ نے نیب سے تنازع لیا ہے اور سندھ میں ایسی قانون سازی کی ہے جس کے تحت اب نیب صوبہ کے کسی بھی محکمہ کی تحقیقات نہیں کرسکتا تو اس پر حکومت سندھ نے تمام محکموں سے کہا ہے کہ وہ مالی بے قاعدگیوں کی خود تحقیقات شروع کریں تاکہ یہ دکھایا جاسکے کہ تمام محکمے مالی بے قاعدگیوں کی خود بھی تحقیقات کر رہے ہیں ۔
اس حوالے سے محکمہ خوراک نے اپنے 70 افسران کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔ پچھلے 70 سال میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ محکمہ خوراک نے 70 افسران کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا ہے جنہوں نے ڈھائی ارب روپے کی گندم ہڑپ کی ہے۔اس سلسلے میں جن ذمہ داران کو متعلقہ افسران کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیا گیا ہے ان میں منظور علی دھامراہ پر 388 میٹرک ٹن گندم غائب کرنے کا الزام ہے۔ ارشاد احمد پر 14700 گندم کی بوریاں غائب کرنے کا الزام ہے۔ عبدالکریم کلھوڑ پر 5005 گندم کی بوریاں غائب کرنے کا الزام ہے۔ ان پر دوسرا الزام 4275 خالی بوریاں (جس کی قیمت 5 لاکھ 30 ہزار 100 روپے ہے) غائب کرنے کا بھی الزام ہے۔ عبدالرحیم سومرو پر 14 لاکھ 47 ہزار 400 روپے سرکاری خزانہ میں جمع نہ کرانے کا الزام ہے۔ اسلام الدین پر 17525 بوریاں گندم کی غائب کرنے الزام ہے۔ غلام شبیر مہر پر 65.986 میٹرک ٹن گندم غائب کرنے کا الزام ہے۔
عبدالرشید سومرو پر 890 خالی بوریاں جن کی قیمت ایک لاکھ 10 ہزار 360 روپے ہے، غائب کرنے کا الزام ہے۔ عبدالغنی قریشی پر890.520 میٹرک ٹن گندم جس کی قیمت 2 کروڑ 50 لاکھ 15 ہزار200 روپے ہے، غائب کرنے کا الزام ہے۔ منظور خان پر 2 کروڑ 50 لاکھ 15 ہزار 200 روپے کی گندم غائب کرنے کا الزام ہے۔ محمد اسلام مزاری پر 2 کروڑ50 لاکھ 15 ہزار 200 روپے کی گندم غائب کرنے کا الزام ہے۔ دھنومل پر 579 بوریاں گندم اور 552 خالی بوریاں جن کی قیمت6 لاکھ 91 ہزار 918 روپے ہے غائب کرنے کا الزام ہے۔ عبدالکریم مزاری پر 3069 بوریاں گندم اور 9.030 میٹرک ٹن گندم جن کی قیمت ایک کروڑ 15 لاکھ 20 ہزار 247 روپے ہے، غائب کرنے کا الزام ہے۔ کریم داد جونیجو پر 4762 بوریاں گندم غائب کرنے کا الزام ہے۔ ان پر دوسرا الزام ہے کہ انہوں نے 220 خالی بوریوں کی جگہ 430 خالی بوریاں جاری کیں ۔ اندر سنگھ پر قحط کے لیے بھیجی گئی گندم سے 65 بوریاں اضافی جاری کیں جو ریکارڈ سے غائب ہیں ۔ امین بلوچ نے گندم سے بھرے ہوئے 11 ٹرک کاٹھور سے کر اس کرائے جس کا ریکارڈ میں کوئی ذکر نہیں ہے، منذر جوکھیو پر بھی 11 گندم سے بھرے ٹرک کراچی سے باہر منتقل کرنے کا الزام ہے۔
حسن علی مگسی پر 3045 خالی بوریاں اور 3 لاکھ 18 ہزار 478 گندم کی بوریاں غائب کرنے کا الزام ہے۔ اختر منگی نے حکومت کے احکامات پر عمل نہیں کیا ۔محمد جاوید نے بھی حکومتی احکامات پر عمل نہیں کیا۔ جان محمد راجڑ نے بھی حکومتی احکامات کو پس پشت ڈال دیا۔ دھنی بخش، عنایت علی اور شبیر چنانے بھی حکومتی حکم پر عمل نہیں کیا۔ عبدالستار اجن پر ایک کروڑ84 لاکھ 77 ہزار 496 روپے کی گندم غائب کرنے کا الزام ہے۔ محمد یونس کھوسو پر 22 لاکھ 25 ہزار 799 روپے کی گندم غائب کرنے کا الزام ہے۔ ان پر دوسرا الزام ہے کہ اس نے 3063.657 میٹرک ٹن گندم غائب کی ہے۔ امتیاز علی انڑ پر 3416 نیا باردانہ، 1593 بوریاں پرانا باردانہ اور 400 قابل سروس باردانہ غائب کیا۔ نوروز سومرو پر 76 لاکھ 47 ہزار 500 روپے کی مالی بے قاعدگیوں اور 10 ہزار 111 گندم کی بوریاں مشکوک طور پر غائب کرنے کا الزام ہے۔ عبدالحق پر 467 جوٹ کی خالی بوریاں اور 3125 پلاسٹک کی خالی بوریاں غائب کرنے کا الزام ہے۔ باہر علی جمالی پر 4012 پلاسٹک کی خالی بوریاں غائب کرنے کا الزام ہے۔ اعجاز انڑنے 40436 خالی بوریاں غائب کیں ۔
محمد یوسف ملک پر 12 ہزار 643 بوریاں غائب کرنے کا الزام ہے۔ شاہ میر سولنگی پر 247 بوریاں غائب کرنے کا الزام ہے۔ وحید شیخ پر 5 کروڑ 62 لاکھ 82 ہزار 158 روپے کا نقصان دینے کا الزام ہے۔ محمد حنیف کٹپر پر ایک کروڑ 56 لاکھ 97 ہزار 712 روپے کا نقصان دینے کا الزام ہے، ان ہی پر دوسرا الزام ہے کہ انہوں نے 2256.128 میٹرک گندم غائب کی ہے۔ انعام ابڑو پر 60 ہزار خالی بوریاں غائب کرنے کا الزام ہے۔ شبیر احمد مینگل نے حکومتی احکامات پر عمل نہیں کیا۔ امتیاز احمد مہر پر 106.065 میٹرک ٹن گندم غائب کرنے کا الزام ہے۔ علی حسن سانگی پر 2000 گندم کی بوریاں غائب کرنے کا الزام ہے۔ نظام الدین بجارانی پر پپری گودام سے گندم غائب کرنے الزام ہے۔ جلال الدین مرھٹو پر 979.509 میٹرک ٹن گندم غائب کرنے کا الزام ہے منظور الحق چانڈیو پر 82 لاکھ 55 ہزار 151 روپے کی گندم غائب کرنے کا الزام ہے۔ خادم حسین کھیڑو پر 8 ہزار میٹرک ٹن گندم غائب کرنے کا الزام ہے۔ فہیم اظہر ڈیر پر 900 میٹرک ٹن گندم غائب کرنے کا الزام ہے۔ عنایت علی اپنی ڈیوٹی سے غائب رہے۔ خالد قریشی نے 32 چوکیداروں کے نام پر 43 لاکھ 15 ہزار 123 روپے غیر قانونی طور پر نکلوائے۔ شرف الدین ساریو اپنی ڈیوٹی سے اس وقت غائب ہوگئے جب ڈائریکٹر فوڈ نے دورہ کیا۔ عمران علی مگسی نے 146 پلاسٹک کی بوریاں غائب کیں ۔ جاوید چانڈیو نے گندم کی 2000 بوریاں غائب کیں ۔ آفتاب احمد قاضی نے 2000 اضافی گندم کی بوریاں خریدیں ۔ غلام سرور بھٹو نے 1864 جوٹ کی بوریاں 15230 پلاسٹک کی بوریاں غائب کیں ۔ کریم داد جونیجو نے گندم کی حفاظت کے لیے اقدامات نہیں کیے ۔قربان علی کلوڑ نے 32 ہزار793 گندم کی بوریاں غائب کیں امتیاز مہر نے 44419 گندم کی بوریاں غائب کیں ۔ علی محمد چاچڑ نے 55679 بوریاں گندم کی غائب کیں ۔ دلدار علی کلوڑ نے 36 ہزار 223 بوریاں گندم کی غائب کیں ۔ اکبر پھلپوٹو نے 80540 گندم کی بوریاں غائب کیں ۔
شاہ میر سولنگی نے 1093 بوریاں گندم کی غائب کیں ۔ محمد اشرف کیریو نے ایک کروڑ 28 لاکھ 21 ہزار 96 روپے کی گندم غائب کی۔ انہوں نے 1222 گندم کی بوریاں غائب کیں ۔ محمد علی اجن اپنی ڈیوٹی سے غائب تھے ۔سعید الدین نے 6700 پلاسٹک کی بوریاں غائب کیں ۔ محمد عاقل جت نے 69 لاکھ 22 ہزار 833 روپے کا نقصان پہنچایا۔ رؤف رضا نے 23.006 میٹرک ٹن گندم اور 6452 پلاسٹک کی بوریاں غائب کیں ۔ یاسر گبول نے 876 جوٹ بوریاں اور 2424 پلاسٹک کی بوریاں غائب کیں اور سید غلام علی شاہ نے 540 جوٹ کی بوریاں اور 4171پلاٹک کی بوریاں غائب کیں جن کی قیمت 86 لاکھ 33 ہزار 612 روپے ہے اور وہ اپنی 60 سال عمر پوری کرکے ریٹائرڈ بھی ہوگئے ہیں تاہم ان کو بھی ڈائریکٹر فوڈ کے پاس ریکارڈ سمیت طلب کیا گیا ہے ان کے تمام واجبات اورپنشن کو بھی روک لیا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں


پورا پاکستان آئین پر حملے کیخلاف باہر نکلیں،اپوزیشن اتحاد کا یوم سیاہ پر احتجاج وجود - هفته 22 نومبر 2025

آئین کو توڑا گیا حلیہ بگاڑا گیا عوام پاکستان کے آئین کو بچائیں، آئی ایم ایف نے اعلان کیا ہے کہ یہ چوروں کی حکومت ہے اس حکومت نے 5 ہزار ارب روپے کی کرپشن کی ہے،محمود خان اچکزئی حکومت اسٹیبلشمنٹ کی پیروکار بنی ہوئی ہے، آئین میں ترمیم کا فائدہ بڑی شخصیات کو ہوتا ہے،عمران کی رہا...

پورا پاکستان آئین پر حملے کیخلاف باہر نکلیں،اپوزیشن اتحاد کا یوم سیاہ پر احتجاج

دبئی ایئر شو کے دوران بھارتی جنگی طیارہ گرکر تباہ،پائلٹ ہلاک، مودی سرکار پھر رسوا وجود - هفته 22 نومبر 2025

طیارہ معمول کی فلائنگ پرفارمنس کیلئے فضا میں بلند ہوا، چند لمحوں بعد کنٹرول برقرار نہ رہ سکا اور زمین سے جا ٹکرایا، تیجس طیارہ حادثہ بھارت کیلئے دفاعی حلقوں میں تنقید و شرمندگی کا باعث بن گیا حادثے میں پائلٹ جان لیوا زخمی ہوا اور موقع پر ہی دم توڑ گیا، واقعہ کی تحقیقات کی جا رہی...

دبئی ایئر شو کے دوران بھارتی جنگی طیارہ گرکر تباہ،پائلٹ ہلاک، مودی سرکار پھر رسوا

کسی کو دھمکی نہیں دی، دھاندلی روکنے کے احکامات دیے، سہیل آفریدی وجود - هفته 22 نومبر 2025

میرے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر چلایا گیا، جب کچھ بولتے ہیں تو مقدمہ درج ہوجاتا ہے عمران خان سے ملاقات کیلئے عدالتی احکامات کے باوجود ملنے سے روکا جارہا ہے،میڈیا سے گفتگو وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ میرے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر چلایا گیا، میں نے ک...

کسی کو دھمکی نہیں دی، دھاندلی روکنے کے احکامات دیے، سہیل آفریدی

فتنہ الخوارج سے امریکی ہتھیاروں کا بڑا ذخیرہ برآمد وجود - هفته 22 نومبر 2025

سیکیورٹی فورسز نے کے پی میں کارروائیاں، امریکی ساختہ اسلحہ اور جدید آلات برآمد دہشت گرد گروہ پاکستان کیخلاف کارروائیوں میں استعمال کر رہے ہیں،سیکیورٹی ذرائع سیکیورٹی فورسز نے کے پی میں کارروائیاں کرتے ہوئے فتنہ الخوارج سے امریکی ہتھیاروں کا بڑا ذخیرہ برآمد کرلیا۔تفصیلات کے...

فتنہ الخوارج سے امریکی ہتھیاروں کا بڑا ذخیرہ برآمد

آزادی یا موت،عمران خان کاقوم کوپیغام وجود - جمعرات 20 نومبر 2025

ہمیں کہا گیا بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں ہوسکتی جب تک عاصم مُنیر کا نوٹیفکیشن نہیں آتا، ایک شخص اپنے ملک کے لوگوں کیلئے قربانی دے رہا ہے اور اسے سیاست کہا جارہا ہیعلیمہ ، عظمیٰ ، نورین خان کیا یہ مقبوضہ پاکستان ہے؟ ہم پر غداری کے تمغے لگا دیے جاتے ہیں،9 مئی ہمارے خلاف پلان ک...

آزادی یا موت،عمران خان کاقوم کوپیغام

مافیاز کے ظالمانہ نظام کوبرداشت نہیں کریں گے، حافظ نعیم وجود - جمعرات 20 نومبر 2025

78سال سے ظلم و جبر کے نظام نے عوام کے ارمانوں کا خون کیا،امیر جماعت اسلامی 6ویںاور 27ویں ترمیم نے تو بیڑا غرق کردیا ،مینار پاکستان پر پریس کانفرنس سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ 78سال سے ظلم و جبر کے نظام نے عوام کو ریلیف دینے کی بجائے لوگوں ک...

مافیاز کے ظالمانہ نظام کوبرداشت نہیں کریں گے، حافظ نعیم

اسرائیل نے پھر لبنان پر حملہ کردیا، 13 شہری شہید وجود - جمعرات 20 نومبر 2025

عین الحلوہ پناہ گزینوں کے کیمپ پر ڈرون کی وحشیانہ بمباری ، متعدد زخمی ہوگئے شہدا کیمپ کے اپنے نوجوان ہیں، حماس نے اسرائیل کے دعوے کو مسترد کردیا جنوبی لبنان کے شہر صیدا میں واقع عین الحلوہ کیمپ پر قابض اسرائیلی فوج کے حملے کے نتیجے میں13فلسطینی شہید جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔ واق...

اسرائیل نے پھر لبنان پر حملہ کردیا، 13 شہری شہید

27 ویں ترمیم بنیادی حقوق پر ڈرون حملہ، جمعہ کو یوم سیاہ منانے کا اعلان وجود - بدھ 19 نومبر 2025

جمعہ کی نماز میں ہم سب اس ترمیم کی مذمت کرینگے،ہمارا قانون ہر اس چیز کی مخالفت کرتا ہے جو اسلام کیخلاف ہو، ترمیم نے قانون کو غیر مؤثر کر دیا،ہر کوئی سیاہ پٹیاں باندھے گا،اپوزیشن اتحاد ہم ایک بڑی اپوزیشن اتحاد کانفرنس بلا رہے ہیں جس میں ہر طبقے کے لوگ شامل ہوں گے، بدتمیزی نہیں ہ...

27 ویں ترمیم بنیادی حقوق پر ڈرون حملہ، جمعہ کو یوم سیاہ منانے کا اعلان

کالعدم تحریک لبیک کے 23 ارب روپے سے زائدکے اثاثے منجمد وجود - بدھ 19 نومبر 2025

92 بینک اکاؤنٹس سمیت تمام ڈیجیٹل اکاؤنٹس جام کر دیے گئے، 9 فنانسرز کے خلاف مقدمات درج ، ٹھکانوں سے جدید اسلحہ، گولیاں، بلٹ پروف جیکٹس اور دیگر سامان برآمد ، ترجمان پنجاب حکومت دیگر صوبوں میں کارروائی کیلئے وفاق سے درخواست کرنے کا فیصلہ،سوشل میڈیا پر ملکی سلامتی کیخلاف مواد پر...

کالعدم تحریک لبیک کے 23 ارب روپے سے زائدکے اثاثے منجمد

فارم 47کی حکومت کو آئین میں ترمیم کرنے کا حق نہیں، حافظ نعیم وجود - بدھ 19 نومبر 2025

28ویں 29 ویں اور 30ویں ترامیم کے بعد حکمران قانون کی گرفت سے بچ نہیں سکیں گے ترامیم ملک و قوم کیلئے نہیں چند خاندانوں کے مفاد میں لائی گئیں،میٹ دی پریس سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ملک میں اس وقت 27ویں ترمیم کی گونج ہے، اس کے بعد 28ویں 29 وی...

فارم 47کی حکومت کو آئین میں ترمیم کرنے کا حق نہیں، حافظ نعیم

کراچی میں بے ہنگم ٹریفک کی ذمہ دار صوبائی حکومت ،آفاق احمد وجود - بدھ 19 نومبر 2025

موٹر سائیکل سواروں کابھاری چالان ظلم ،دھونس ، دھمکی مسئلے کا حل نہیں،جرمانوں میں کمی کی جائے ہیوی ٹریفک چالان اور بندش احسن اقدام ، لیکن یہ مستقل حل نہیں،چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ مہاجر قومی موومنٹ (پاکستان) کے چیئرمین آفاق احمدنے کہا کہ کسی قانون کا بننا اور اسکے نفاذ کا طر...

کراچی میں بے ہنگم ٹریفک کی ذمہ دار صوبائی حکومت ،آفاق احمد

حکومت کو گرانا ہے ورنہ پاکستان ڈوب جائیگا،اپوزیشن اتحاد وجود - منگل 18 نومبر 2025

نئی تحریک شروع پارلیمنٹ نہیں چلنے دینگے،حزب اختلاف کی نئی تحریک کا مقصد موجودہ حکومت کو گرانا ہے،حکومت نام کی کوئی چیز نہیں رہی ہے عوام کی بالادستی ہونی چاہیے تھی،محمود خان اچکزئی حکومت نے کوئی اور راستہ نہیں چھوڑا تو پھر بیٹھ کر اس کا علاج کریں گے ،تحریک اقتدار کیلئے نہیں آئین...

حکومت کو گرانا ہے ورنہ پاکستان ڈوب جائیگا،اپوزیشن اتحاد

مضامین
عہدِ حاضر میں برداشت، امن اور ہم آہنگی کی ضرورت وجود هفته 22 نومبر 2025
عہدِ حاضر میں برداشت، امن اور ہم آہنگی کی ضرورت

زور پکڑتی خالصتان تحریک وجود هفته 22 نومبر 2025
زور پکڑتی خالصتان تحریک

جوہری ہتھیاروں کے نئے تجربات کااعلان وجود هفته 22 نومبر 2025
جوہری ہتھیاروں کے نئے تجربات کااعلان

سائبر ڈپلومیسی اور بین الاقوامی تعلقات کی بدلتی ہوئی فطرت وجود جمعه 21 نومبر 2025
سائبر ڈپلومیسی اور بین الاقوامی تعلقات کی بدلتی ہوئی فطرت

بھارتی فوج میں سیاست وجود جمعه 21 نومبر 2025
بھارتی فوج میں سیاست

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر