... loading ...
نبی پاک ﷺ نے ہجرت کے بعد ہرسال قربانی فرمائی ،کسی سال ترک نہیں کی اس سے مواظبت ثابت ہوتی ہے کہ لگاتارکرنااس سے وجوب بھی ثابت ہوا۔
زیدبن ارقم ؓ فرماتے ہیں کہ نبی پاک ﷺ نے فرمایاؒقربانی تمہارے باپ (ابراہیم ؑ) کی سنت ہے صحابی نے پوچھاکہ اس میں ہمارے لیے کیاثواب ہے ؟آپ ﷺ نے فرمایا’’ایک بال کے عوض ایک نیکی‘‘اون کے متعلق فرمایا:اس کے ایک بال کے عوض بھی ایک نیکی ہے(مشکوٰۃ ص129)
قربانی کے دنوں میں قربانی کرنابہت بڑاعمل ہے نبی پاک ﷺ نے فرمایا:قربانی کے دنوں میں قربانی سے زیادہ کوئی چیز اللہ پاک کومحبوب نہیں ،اورقربانی کرتے وقت خون کاجوقطرہ زمین پرگرتاہے وہ گرنے سے پہلے اللہ پاک کے ہاں مقبول ہوجاتاہے(مشکوٰ ۃ شریف)
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:اللہ تعالی کے نزدیک قربانی کے دن بندوں کے تمام اعمال میں پسندیدہ ترین عمل جانور کا خون بہانا ہے اور بندہ قیامت کے دن اپنی قربانی کے سینگوں، کھروں اور بالوں سمیت حاضر ہوگا اور قربانی کا خون زمین پر گرنے سے پہلے پہلے اللہ تعالی کی بارگاہ میں شرف قبول حاصل کرلیتا ہے، لہذا تمہیں چاہیے کہ خوش دلی سے قربانی کرو۔ (ترمذی، ابن ماجہ)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جو شخص استطاعت رکھنے (صاحب نصاب ہونے )کے باوجود قربانی نہیں کرتا وہ ہماری عیدگاہ کے قریب بھی نہ پھٹکے۔(ابن ماجہ:، مسند احمد)
خوش نصیب مسلمان عیدقربان پہ اس فریضے کواداکرتے ہیں اور رب کی رضاء وخوشنودی حاصل کرتے ہیں اس بڑے فریضے کواداکرنے سے پہلے بہتر یہ ہے کہ اس کے متعلق اہم مسائل کوبھی سیکھ لیں اورپڑھ لیں ایسانہ ہوکہ کہیں قربانی بھی کرلیں اورنقص بھی واقع ہواللہ پاک ہماری قربانیوں اوردیگرعبادات کوقبول فرمائے
بہیمۃ الانعام
اونٹ، گائے، بھینس، بھیڑ، بکری، دنبہ۔ ان جانوروں میں سے ہر ایک کی قربانی درست ہے، خواہ نر ہو یا مادہ یا خصی۔ ان کے سوا کسی دوسرے جانور کی قربانی درست نہیں، جیسے نیل گائے، ہرن وغیرہ۔
قربانی کے اونٹ کی عمر کم از کم پانچ سال، گائے، بھینس کی دو سال اور بھیڑ، بکری، دنبہ کی ایک سال ہونا ضروری ہے۔
البتہ بھیڑ یا دنبہ چھ ماہ کے ہوں، مگر اس قدر فربہ(صحت مند اور موٹے)ہوں کہ دیکھنے میں پورے سال کے معلوم ہوتے ہوں، جس کی علامت یہ ہے کہ انہیں سال کی بھیڑوں، دنبوں میں چھوڑ دیا جائے تو دیکھنے والا ان میں فرق نہ کر سکے تو سال سے کم عمر ہونے کے باوجود ان کی قربانی جائز ہے، اگر چھ ماہ سے عمر کم ہو تو کسی صورت میں قربانی درست نہیں، خواہ بظاہر کتنے ہی بڑے لگتے ہوں۔ قربانی کے جانور کے دو دانت ہو نا مذکورہ بالا عمریں ہونے کی محض ایک علامت ہے، قربانی کے لیے لازمی شرط نہیں۔ اس لیے اگر جانو رگھر کا پالتو ہو اور عمر پوری ہونے کا یقین ہو تو اس کی قربانی جائز ہے۔
اگر دو دانت نہ ہوں اور فروخت کرنے والا عمر پوری بتاتا ہو اور ظاہر حال اس کی تکذیب نہ کرتا ہو، اپنے تجربہ سے عمر پوری معلوم ہو رہی ہو یا فروخت کرنے والے کی بات پر دل مطمئن ہو تو اس کی بات پر اعتماد کر لینا اور اس جانور کی قربانی کرنا جائز ہے۔
قربانی کی کم از کم مقدار ایک چھوٹا جانور(بھیڑ، بکری)یا بڑے جانور(اونٹ، گائے، بھینس)کا ساتواں حصہ ہے، لہذا بڑے جانور میں کسی شریک کا حصہ اگر پورے جانور کے گوشت یا اس کی قیمت کے ساتویں حصہ سے بھی کم ہے تو کسی شریک کی بھی قربانی درست نہیں۔
جن عیب دار جانوروں کی قربانی جائز نہیں
جس کا ایک یا دونوں سینگ جڑ سے اکھڑ گئے ہوں جس بھیڑ، بکری کی پیدائشی طور پر دم نہ ہو۔ اندھا جانور۔ ایسا کانا جانور جس کا کانا پن واضح نظر آتا ہو۔ اس قدر لنگڑا جو چل کر قربان گاہ تک نہ پہنچ سکتا ہو، یعنی چلنے میں لنگڑا پائوں زمین پر نہ ٹیکتا ہو۔ ایسا بیمار جس کی بیماری بالکل ظاہر ہو۔ جس کے پیدائشی طور پر دونوں یا ایک کان نہ ہو۔جس کے دانت بالکل نہ ہوں یا اکثر گر جانے یا گھس جانے کی وجہ سے چارہ نہ کھاسکتا ہو۔ جسے مرض جنون اس حد تک لاحق ہوگیا ہو کہ چارہ بھی نہ کھاسکے۔ ایسا خارشی جانور جو بہت دبلا اور کمزور ہو۔ جس کی ناک کاٹ دی گئی ہو۔ جس کے تھن کاٹ دیئے گئے ہوں۔ جس کے تھن اتنے خشک ہوگئے ہوں کہ ان میں دودھ نہ اترے۔ جس گائے کے دو تھن کاٹ دیئے گئے ہوں۔ جس بھیڑ، بکری کے ایک تھن کی گھنڈی (سر)جاتی رہی ہو۔ جس اونٹنی یا گائے کے دو تھنوں کی گھنڈیاں جاتی رہی ہوں۔ جس گائے کی پوری یا تہائی سے زیادہ زبان کاٹ دی گئی ہو۔ جلالہ یعنی جس جانور کی غذا صرف نجاست اور گندگی ہو۔ ایسا لاغر اور دبلا جانور جس کی ہڈیوں میں گودا نہ رہا ہو۔ جس کا ایک پائوں کٹ گیا ہو۔ خنثی جانور جس میں نر و مادہ دونوں کی علامات ہوں۔
اگر جانور کو ذبح کے لیے لایا گیا اور گراتے ہوئے اس کی ٹانگ ٹوٹ گئی، یا اور کوئی عیب پیدا ہوگیا، مثلا: گائے ہاتھ سے چھوٹ گئی اور اسی اثنا میں اس کی آنکھ پھوٹ گئی، پھر اسے پکڑ کر ذبح کردیا گیا تو قربانی درست ہوگئی۔ ذبح کرتے ہوئے چھری ہاتھ سے چھوٹ کر آنکھ وغیرہ ضائع کردے تو بھی یہی حکم ہے۔
اگر کسی نے قربانی کے لیے جانور خریدا، پھر ذبح کے لیے لانے سے پہلے ایسا عیب پیدا ہوگیا جس کے ہوتے ہوئے اس کی قربانی جائز نہیں تو مالدار پر ضروری ہے کہ وہ دوسرے بے عیب جانور کی قربانی کرے۔ فقیر پر تبدیل کرنا ضروری نہیں۔ وہ اسی معیوب جانور کی قربانی کرسکتا ہے، مگر بسہولت ہوسکے تو وہ دوسرے جانور کی قربانی کرے۔
البتہ اگر فقیر نے زبان سے نذر مان کر قربانی اپنے اوپر واجب کی تھی تو اس پر بھی دوسرے بے عیب جانور کی قربانی واجب ہے۔
مستحب یہ کہ قربانی کا جانور خوب فربہ، خوبصورت اور بڑی جسامت کا ہو۔ چھوٹے جانوروں میں سب سے بہتر سینگوں والا سفید یا چتکبرا خصی مینڈھا ہے۔
مستحب یہ ہے کہ جانور کو تیز دھار آلہ سے ذبح کرے، کند چھری سے ذبح نہ کرے۔
مستحب یہ ہے کہ ذبح کرنے کے بعد اتنی دیر ٹھہر جائے کہ جانور کے تمام اعضا سے جان نکل جائے، جسم ساکن اور ٹھنڈا ہو جائے، ٹھنڈا ہونے سے پہلے کھال اتارنا یا گوشت کاٹنا مکروہ ہے۔
اگر اچھے طریقے سے ذبح کرنا جانتا ہو تو افضل یہ ہے کہ اپنے ہاتھ سے ذبح کرے۔ اگر خود تجربہ نہ رکھتا ہو تو بہتر یہ ہے کہ دوسرے سے ذبح کروائے مگر خود بھی موجود رہے۔
اللہ پاک سے دعاجولوگ قربانیاں وحج کریں گے اللہ پاک ان کی ان عظیم عبادات کوقبول فرمائے (آمین یارب العالمین بحرمۃ سیدالانبیاء والمرسلین)
بِسْمِ اللّٰہِ اَللّٰہُ اَکْبَرُ، اِنِّیْ وَجََّھْتُ وَجْھِیَ لِلَّذِیْ فَطَرَ السََّمٰوٰتِ وَالْأَرْضَ حَنِیْفًا وََّمَا اَنَا مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ، اِنَّ صَلَاتِیْ وَنُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ ِللّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ۔
ترجمہ: میں نے متوجہ کیا اپنے منہ کو اسی کی طرف جس نے بنائے آسمان اور زمین سب سے یکسو ہوکر، اور میں نہیں ہوں شرک کرنے والوں میں سے، بے شک میری نماز اور میری قربانی اور میرا جینا اور مرنا اللہ ہی کے لئے ہے، جو پالنے والا سارے جہاں کا ہے۔
اَللّٰھُمَّ تَقَبَّلْ مِنِّیْ کَمَا تَقَبَّلْتَ مِنْ حَبِیْبِکَ مُحَمَّد وَخَلِیْلِکَ اِبْرَاھِیْمَ عَلَیْھِمَا السَّلَامُ۔
ترجمہ: اے اللہ!اس قربانی کو مجھ سے قبول فرما، جیسے کہ آپ نے قبول کیا اپنے حبیب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے اور اپنے خلیل حضرت ابراہیم علیہ وعلیٰ نبینا الصلوٰۃ والسلام سے۔
اﷲ اکبر اﷲ اکبر لاالہ الااﷲ واﷲ اکبر اﷲ اکبر وﷲ الحمد
نویں تاریخ کی صبح سے تیرہویں تاریخ کی عصر تک ہر نما زکے بعد بآواز بلند ایک مرتبہ مذکورہ تکبیر کہنا واجب ہے۔ فتویٰ اس پر ہے کہ باجماعت نماز پڑھنے والے اور تنہا نماز پڑھنے والے اس میں برابر ہیں۔ اسی طرح مرد و عورت دونوں پر واجب ہے۔ البتہ عورت بآواز بلند تکبیر نہ کہے۔ آہستہ کہے۔
عید کے دن صبح کو سویرے اٹھنا، غسل و مسواک کرنا، پاک صاف عمدہ کپڑے جو اپنے پاس ہوں پہننا، خوشبو لگانا، نماز سے پہلے کچھ نہ کھانا، عیدگاہ کو جاتے ہوئے راستہ میں بآواز بلند تکبیر کہنا یہ امور مستحب ومسنون ہیں۔
نماز عید دو رکعت ہیں۔ نماز عید اور نمازوں میں فرق صرف اتنا ہے کہ اس میں ہر رکعت کے اندر تین تین تکبیریں زائد ہیں۔ پہلی رکعت میں سبحانک اللھم پڑھنے کے بعد قرأت سے پہلے اور دوسری رکعت میں قرأت کے بعد رکوع سے پہلے، ان زائد تکبیروں میں کانوں تک ہاتھ اٹھانا چاہئے۔ پہلی رکعت میں دو تکبیروں کے بعد ہاتھ چھوڑ دیں، تیسری تکبیر کے بعد ہاتھ باندھ لیں۔ دوسری رکعت میں تینوں تکبیروں کے بعد ہاتھ چھوڑ دیئے جائیں، چوتھی تکبیر کے ساتھ رکوع میں چلے جائیں۔نماز عید کے بعد خطبہ سننا مسنون ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مولانامحمدطارق نعمان گڑنگی
توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کارکنان آپے سے باہر ، قیادت کی جانب سے کارکنان کو نہیں روکا گیا تشدد کسی صورت قبول نہیں،پی ٹی ائی کا معافی مانگنے اور واضع لائحہ عمل نہ دینے تک بائیکاٹ کرینگے، صحافیوں کا اعلان توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان...
پہلے ہی اِس معاملے پر بہت تاخیرہو چکی ہے ، فوری طور پر اقوام متحدہ جانا چاہیے، پاکستان کے دوست ممالک مدد کرنا چاہتے ہیں سیلاب متاثرین کے نقصانات کا ازالہ ہوناچاہیے، ملک میں زرعی ایمرجنسی لگائی جانی چاہیے، ملتان میں متاثرین سے خطاب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ...
محکمہ موسمیات نے اگلے 2 روز میں مزید موسلادھار بارشوں کا امکان ظاہر کردیا،شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت پورٹ قاسم سمندر میں ماہی گیروں کی کشتی الٹ گئی، ایک ماہی گیر ڈوب کر جاں بحق جبکہ تین کو بچا لیا گیا، ریسکیو حکام کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے...
قدرتی آفات کو ہم اللہ تعالیٰ کی آزمائش سمجھ کر اِس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں ، امیر جماعت اسلامی چالیس سال سے مسلط حکمران طبقے سے صرف اتنا پوچھتا ہوں کہ یہ کس کو بے وقوف بناتے ہیں، گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سیلاب کے نقصانات میں ہمارے حکمرانوں کی...
کسی بھی معاہدے میں اسرائیل کا فلسطین سے مکمل انخلا شامل ہو نا چاہئے ہم اپنے عوام پر جارحیت کو روکنے کی ہر کوشش کا خیرمقدم کرتے ہیں، بیان فلسطینی تنظیم حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دی گئی آخری وارننگ کے بعد فوری طور پر مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے لیے تی...
بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا، مزید سیلابی صورت حال کا خدشہ،متعلقہ اداروں کا ہنگامی الرٹ جاری،ملتان میں ریلے سے نمٹنے کیلئے ضلعی انتظامیہ نے ایک عملی منصوبہ تیار کر لیا ،وزارت آبی وسائل صوبے بھر میں مختلف مقامات پر طوفانی بارشوں کا خطرہ ،پنجاب سے آنیو...
نماز فجر کے بعد مساجد اور گھروں میں ملکی ترقی اورسلامتی کیلئے دعا ئیں مانگی گئیں، فول پروف سکیورٹی انتظامات کراچی سے آزاد کشمیر تک ریلیاں اورجلوس نکالے گئے، فضائوں میں درود و سلام کی صدائوں کی گونج اٹھیں رحمت اللعالمین، خاتم النبیین، ہادی عالم حضرت محمد ﷺ کی ولادت ...
قوم کو پاک فضائیہ کی صلاحیتوں پر فخر ہے،پاک فضائیہ نے ہمیشہ ملکی حدود کا دفاع کیا،صدرآصف علی زرداری پاکستانی فضائیہ ہمیشہ کی طرح ملکی خودمختاری، جغرافیائی سرحدوں اور سالمیت کا بھرپور دفاع کرتی رہے گی،شہبازشریف صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے ...
افواج پاکستان نے 6 ستمبر 1965 کو بھارت کے ناپاک عزائم خاک میں ملائے،امیر جماعت اسلامی پاکستان کسی ایکس وائی زی صدر وزیراعظم یا بیوروکریٹ کا نہیں ہے بلکہ پاکستانیوں کا ہے،میڈیا سے گفتگو لاہور(بیورورپورٹ) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ بھارت کان کھول ...
6ستمبرشجاعت اور بہادری کاتاریخ ساز دن،شہدا اور غازیوں کے ورثے سے ملنے والی طاقت ، جذبہ اور شجاعت ہماری اصل قوت ہے،محسن نقوی یومِ دفاع ہماری جرات کی روشن علامت ہے،پاک فوج نے ایک طاقت رکھنے والے دشمن کو شکست دی ،غرور کو توڑ کر ملک کا نام روشن کیا،مصطفی کمال وفاقی وزرا نے کہا ہے...
ایٔر فورس ڈے پر پاک فضائیہ کے شہداء کو خراج عقیدت اور غازیوں کی جرأت کو سراہتا ہوں، چیئرمین پیپلز پارٹی 7 ستمبر ہماری تاریخ میں جرأت، قربانی اور پاکستان ایٔر فورس کی بے مثال پیشہ ورانہ صلاحیت کا دن ہے،پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکس...
پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا؟سپریم کورٹ رولز کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے کیوں کی گئی؟اختلافی نوٹ کو جاری کرنے سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کیلئے انفرادی طور مشاورت کیوں کی گئی؟ ججز کی چھٹیوں پر جنرل آرڈر کیوں جاری کیا گیا؟ آپ ججز کوکنٹرولڈ فورس کے طور پ...