... loading ...
ملک کی سیاسی و فوجی قیادت نے مل کر جس طرح کراچی کا امن بحال کیا ہے اس کی ماضی قریب میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ کراچی میں 1984 کے بعد جو بدامنی پھیلی ہے اس کا اب کسی حد تک کا خاتمہ بھی ہوا ہے۔ اور اس کے لیے کراچی میں امن کی بحالی کے لیے وفاقی اور صوبائی سطح پر ایپکس کمیٹیاں بنائی گئی ہیں تاکہ کراچی کی صورتحال کو مؤثر طریقے سے مانیٹر کیا جاسکے اور یہ سلسلہ مسلسل چل رہا ہے۔ ایپکس کمیٹیاں بن جانے کے بعد کراچی کے حالات کافی حد تک بہتر ہوئے ہیں ۔ اس ضمن میں سندھ پولیس، رینجرز اور حساس اداروں کی کاوشیں قابل ستائش ہیں ۔ اس کے علاوہ آئی جی سندھ پولیس نے جس طرح ٹیم ورک کیا ہے وہ بھی واقعی قابل تعریف ہے۔پھر کراچی پولیس چیف مشتاق مہر نے بھی کافی اچھے اقدامات کیے ان اقدامات کی بدولت کراچی کے شہری یہ تیسری عید بلا خوف و خطر منا نے کی تیاریوں میں مصروف ہیں ۔ کوئی ان سے کھالیں ، چندہ ،فطرہ اور زکوٰۃ مانگنے نہیں آیا۔ لیکن گزشتہ ماہ حکومت سندھ نے اچانک کراچی پولیس چیف مشتاق مہر کا تبادلہ کر دیا اور غلام قادر تھیبو کو چیئرمین محکمہ اینٹی کرپشن سے اٹھا کر کراچی پولیس چیف بنا دیا گیا۔
غلام قادر تھیبو نے جس طرح محکمہ اینٹی کرپشن میں گل کھلائے وہ سب کے سامنے عیاں تھے۔ اُن سے محکمہ پولیس میں بھی اسی کچھ کی توقع تھی۔ اور افسوس کی بات یہ ہے کہ وہ اُن ’’توقعات‘‘ پر پورے بھی اُترے۔ اُنہوں نے آتے ہی 36 دنوں میں 65 سے زائد ایس ایچ اوز اور چوکی انچارج تبدیل کر دیے اس کی وجہ کیا تھی؟ وہ ہر ایک کو پتہ ہے ۔ محکمہ پولیس میں اس نوع کے تبادلے خوامخواہ نہیں ہوتے بلکہ اس کے پیچھے چمک کا عمل دخل ہوتا ہے۔اگر پولیس افسران کی تقرری میں ساکھ اور کارکردگی کے بجائے چمک کا عنصر کام کرے گا تو وہ کیونکر امن و امان کی بحالی میں دلچسپی لیں گے۔ ان عناصر کی پہلی ترجیح تویہ ہوگی کہ وہ اپنی سرمایہ کاری منافع سمیت وصول کریں ۔کیونکہ یہی منحوس چکر دوبارہ تعیناتیوں میں بھی چلتا ہے۔
نئے پولیس چیف کی تعیناتی کے فورا ًبعد ہی کراچی میں بینک ڈکیتیوں اور اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں بڑھ گئیں ۔قتل، اغوا کی وارداتوں میں بھی اضافہ ہوگیا اور سٹی پولیس چیف غلام قادر تھیبو خواب خرگوش کے مزے لوٹتے رہے ۔ جیسے ہی غلام قادرتھیبو سٹی پولیس چیف بنے تو بدنام زمانہ پولیس اہلکار وسیم بیٹر ملیشیا سے واپس کراچی آگیا۔ جس نے آتے ہی بھتے وصول کرنا شروع کر دیے۔ شہر میں جوئے اور سٹے کے اڈے دوبارہ کھلنا شروع ہوگئے۔ بکیز کا کاروبار تیز ہوگیا۔ منشیات اور عیاشی کے کاروبار میں بھی اضافہ ہوگیا۔ ریسٹ ہاؤس بھی کھلنا شروع ہوئے۔ جب یہ سب کچھ شروع ہوا اور اندھیر نگری چوپٹ راج بڑھنے لگا تو ایپکس کمیٹی کے اہم ارکان نے آنکھیں کھولیں اور وہ چوکس ہوگئے۔ اُنہوں نے فوری طور پر حکومت سندھ سے رابطہ کیا اور سوال کیا کہ سب کچھ کیا ہو رہا ہے؟ یہ تماشا بند کیا جائے۔ اطلاعات کے مطابق ایپکس کمیٹی کے اہم ارکان نے آئی جی سے معلومات لی تو انہوں نے صاف گوئی سے کام لیا اور بتایا کہ کراچی پولیس چیف غلام قادر تھیبو اور ایڈیشنل آئی جی سندھ پولیس سردار عبدالمجید دستی کی کوئی پالیسی نہیں ہے۔ وہ چیف آف کمان کا بھی خیال نہیں کرتے اور بس چند افراد کو خوش کرنے کے لیے کراچی کے امن و امان کی بحالی پر توجہ بھی نہیں دیتے۔ اس کے علاوہ پولیس ریفارم میں بھی پولیس افسران کے بجائے ایڈووکیٹ جنرل سندھ پر انحصار کیا جاتا ہے جو سراسر نا انصافی ہے۔
اس پر ایپکس کمیٹی کے ارکان نے فوری طورپر حکومت سندھ سے رابطہ کیا ،حکومت سندھ کے ذمہ داروں کو بتایا گیا کہ کراچی کا امن کس طرح مشکل سے قائم کیا گیا ہے اور اس کو برقرار رکھنا سب کی ذمہ داری ہے ۔ اور اس پر کسی بھی قسم کی سودے بازی نہیں کی جائے گی۔ چنانچہ ایک مرتبہ پھر پولیس کے سربراہ پر غور شروع کیا گیا۔اس موقع پر تین پولیس افسران کے نام سامنے آئے۔ پہلا نام معظم جاہ انصاری کا تھا ۔وہ گریڈ 21 کے افسر ہیں مگر ان کا نام بلوچستان کے آئی جی کے لیے لیا جا رہا ہے کیونکہ موجودہ آئی جی بلوچستان احسن محبوب ستمبر کے آخر میں ریٹائرڈ ہو رہے ہیں ۔ اس لیے معظم جاہ انصاری کو آئی جی بلوچستان بننے کی امید پر کراچی پولیس چیف بننے میں دلچسپی نہیں تھی۔ پھر دوسرا نام ڈاکٹر امیر شیخ کا تھاجو اس وقت گریڈ 20 میں سب سے سینئر ہیں لیکن ان کا گریڈ 21 کا پروموشن آئندہ ماہ متوقع ہے اس لیے انھوں نے بھی ایک ماہ کے لیے اوپی ایس پر ایڈیشنل آئی جی کراچی پولیس بننے سے احتراز کیا اور پھر تیسرا نام مشتاق مہر کا تھا جو دو سال تک کراچی پولیس چیف رہے اور بہتر انداز میں پولیس کے معاملات چلاتے رہے۔ جب مشتاق مہر سے رابطہ کیاگیا تو انہوں نے سب سے پہلے انکار کیا کہ وہ دوبارہ کراچی پولیس چیف بننے کے لیے تیار نہیں ہیں کیونکہ پہلے انہوں نے محنت کی اچھی ٹیم بنائی اور ان کو بلاوجہ ہٹایا گیا۔ وہ پروفیشنل افسر ہیں ان کے لیے عہدے کوئی اہمیت نہیں رکھتے۔ وہ صرف عزت چاہتے ہیں اس لیے خود کو تنازعات سے دور رکھا ہوا ہے۔ جب ایپکس کمیٹی کے ارکان اور حکومت سندھ معظم جاہ انصاری اور ڈاکٹر امیر شیخ سے کورا جواب سن کر بیٹھے تو انہوں نے دوبارہ مشتاق مہر سے رابطہ کیا اور ان کو قائل کر لیا۔
آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ بھی ان کی تقرری سے خوش ہوئے کیونکہ ان کے ساتھ ان کی ہم آہنگی بہتر تھی اور بڑی بات یہ تھی کہ مشتاق مہر متنازع افسر نہیں ہیں اور انہوں نے پولیس، رینجرز اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے ساتھ مل کرامن امان کی بحالی کے لیے دن رات محنت کی تھی۔ جب انہیں قائل کر لیا گیا تو وہ کراچی پولیس چیف بننے کے لیے راضی ہوئے یوں مشتاق مہر 36روز بعد دوبارہ کراچی پولیس چیف کے عہدے پر براجمان ہوگئے۔ مشتاق مہر آتے ہی سب سے پہلے حالات کا جائزہ لے رہے ہیں جن پولیس افسران نے امن امان کی بحالی کے لیے اچھا کردار ادا کیا ان کو دوبارہ ذمہ داریاں دینا شروع کر دی ہیں اور وہ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ سچی نیت سے کام کیا جائے تو اللہ تعالیٰ کی مدد ضرور ملتی ہے۔ دوسری طرف غلام قادر تھیبو نے دوبارہ اینٹی کرپشن چیئرمین بننے کی کوشش کی مگر حکومت سندھ نے ان سے معذرت کرلی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ اپنا جادو دوبارہ کس محکمے کے لیے چلا پاتے ہیں ؟
اصل سوال یہ ہے کہ حکومت کس کی ہے اور فیصلے کون کر رہا ہے، آئین کیخلاف قانون سازی کی جائے گی تو اس کا مطلب بغاوت ہوگا،اسٹیبلشمنٹ خود کو عقل کل سمجھتی رہی ،سربراہ جمعیت علمائے اسلام عمران خان سے ملاقاتوں کی اجازت نہ دینا جمہوری ملک میں افسوس ناک ہے، میں تو یہ سوال اٹھاتا ہوں وہ گ...
سہیل آفریدی اور ان کے وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوئے،تفتیشی افسر پیش سینئر سول جج عباس شاہ نے وزیراعلیٰ پختونخوا کیخلاف درج مقدمے کی سماعت کی خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کے خلاف ریاستی اداروں پر گمراہ کن الزامات اور ساکھ متاثر کرنے کے کیس میں عدم حاضری پر عدالت ن...
حکومت ایک نیا نظام تیار کرے گی، وزیرِ داخلہ کو نئے اختیارات دیے جائیں گے، وزیراعظم تشدد کو فروغ دینے والوں کیلئے نفرت انگیز تقریر کو نیا فوجداری جرم قرار دیا جائیگا،پریس کانفرنس آسٹریلوی حکومت نے ملک میں نفرت پھیلانے والے غیر ملکیوں کے ویزے منسوخ کرنے کی تیاریاں شروع کر دیں۔...
حملہ آور کا تعلق حیدرآباد سے تھا، ساجد اکرم آسٹریلیا منتقل ہونے کے بعدجائیداد کے معاملات یا والدین سے ملنے 6 مرتبہ بھارت آیا تھا،بھارتی پولیس کی تصدیق ساجد اکرم نے بھارتی پاسپورٹ پر فلپائن کا سفر کیا،گودی میڈیا کی واقعے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں ناکام ہوگئیں، بھارتی میڈی...
سہیل آفریدی، مینا آفریدی اور شفیع اللّٰہ کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کی جا رہی ہے عدالت نے متعدد بار طلب کیا لیکن ملزمان اے ٹی سی اسلام آباد میں پیش نہیں ہوئے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کردی گئی۔اسلام آباد کی انسدادِ...
سور کے سر اور اعضا رکھ دیے گئے، قبرستان کے دروازے پر جانوروں کی باقیات برآمد مسلم رہنماؤں کا حملہ آوروں کی میتیں لینے اوران کے جنازے کی ادائیگی سے انکار آسٹریلیا کے بونڈی بیچ پر حملے کے بعد سڈنی میں موجود مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی کا واقعہ سامنے آیا ہے۔جنوب مغربی س...
سڈنی دہشت گردی واقعہ کو پاکستان سے جوڑے کا گمراہ کن پروپیگنڈا اپنی موت آپ ہی مرگیا،ملزمان بھارتی نژاد ، نوید اکرم کی والدہ اٹلی کی شہری جبکہ والد ساجد اکرم کا تعلق بھارت سے ہے پاکستانی کمیونٹی کی طرف سیساجد اکرم اور نوید اکرم نامی شخص کا پاکستانی ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ، حملہ ا...
پاکستان کے بلند ترین ٹیرف کو در آمدی شعبے کے لیے خطرہ قرار دے دیا،برآمد متاثر ہونے کی بڑی وجہ قرار، وسائل کا غلط استعمال ہوا،ٹیرف 10.7 سے کم ہو کر 5.3 یا 6.7 فیصد تک آنے کی توقع پانچ سالہ ٹیرف پالیسی کے تحت کسٹمز ڈیوٹیز کی شرح بتدریج کم کی جائے گی، جس کے بعد کسٹمز ڈیوٹی سلیبز...
میں قران پر ہاتھ رکھ کر کہتا ہوں میری ڈگری اصلی ہے، کیس دوسرے بینچ کو منتقل کردیں،ریمارکس جواب جمع کروانے کیلئے جمعرات تک مہلت،رجسٹرار کراچی یونیورسٹی ریکارڈ سمیت طلب کرلیا اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی...
سکیورٹی فورسز کی کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کارروائی، اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہلاک دہشت گرد متعدد دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے۔آئی ایس پی آر سکیورٹی فورسز کی جانب سے ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کیے گئے آپریشن میں 7 دہشت گرد مارے گئے۔آئی ایس...
کراچی رہنے کیلئے بدترین شہرہے، کراچی چلے گا تو پاکستان چلے گا، خراب حالات سے کوئی انکار نہیں کرتاوفاقی وزیر صحت کراچی دودھ دینے والی گائے مگر اس کو چارا نہیں دیاجارہا،میں وزارت کو جوتے کی نوک پررکھتاہوں ،تقریب سے خطاب وفاقی وزیر صحت مصطفی کما ل نے کہاہے کہ کراچی رہنے کے لیے ب...
ملک میں مسابقت پر مبنی بجلی کی مارکیٹ کی تشکیل توانائی کے مسائل کا پائیدار حل ہے تھر کول کی پلانٹس تک منتقلی کے لیے ریلوے لائن پر کام جاری ہے،اجلاس میں گفتگو وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بجلی کی ترسیل کار کمپنیوں (ڈسکوز) اور پیداواری کمپنیوں (جینکوز) کی نجکاری کے عمل کو تیز کر...