... loading ...
کراچی کہنے کو تو پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہے لیکن رہنے کے زیادہ قابل نہیں ۔ اکنامکس انٹیلی جنس یونٹ (ای آئی یو) کی جانب سے گزشتہ دنوں میں شائع ہونے والی گلوبل لوایبلٹی رپورٹ (رہنے کے قابل شہروں کی رپورٹ) میں 140 شہروں میں استحکام، صحت کی سہولتوں ، ثقافت اور ماحول، تعلیم، اور بنیادی ڈھانچے کی صورتحال جاننے کے لیے 30 مقداری اور معیاری خاصیتوں پر مبنی ایک معیار ترتیب دیا گیا اور پھر شہروں کو اس معیار پر پرکھتے ہوئے ان کی درجہ بندی کی گئی اس درجہ بندی کے مطابق کراچی 140 شہروں میں سے 134 نمبر پر رہا۔
کراچی والوں کے لیے ای آئی یو کی درجہ بندی شاید ہی حیرانی کا باعث بنے۔ کیونکہ وہ ایک ایسے شہر میں رہائش پزیر ہیں جو امن و امان کو قائم رکھنے یا پھر قابل بھروسا میونسپل سروسز، جن میں پانی، صحت و صفائی، سرکاری ٹرانسپورٹ، اور پارکس اور تفریحی سرگرمیاں شامل ہیں ، فراہم کرنے کی تگ و دو میں لگا ہوا ہے۔ای آئی یو درجہ بندی کا گہرائی سے جائزہ لیا جائے تو کراچی کی خراب رینکنگ کی اہم وجہ سمجھ میں آ جاتی ہے۔ کراچی کو استحکام کے لیے 100 میں سے 20 نمبر ملے۔ یہاں تک کہ زمبابوے کے شہر ہرارے، جہاں 2008 میں شرحِ گرانی (hyperinflation) کا تخمینہ 79.6 ارب فیصد لگایا گیا تھا، کو بھی استحکام کے لیے 40 نمبر ملے، جو کہ کراچی کے مقابلے میں دگنے نمبر ہیں ۔
استحکام کا اندازا لگانے کے لیے مندرجہ ذیل اشاریوں کو شامل کیا گیا: معمولی اور پرتشدد جرائم کا پھیلاؤ، دہشت گردی یا پھر فوجی تصادم کے خطرے، اور شہری بدامنی کا خطرہ۔ کراچی میں یہ سب نظر آتا ہے۔نسلی، سیاسی اور فرقہ وارانہ دراڑیں شہر کو معاشی ترقی کرنے ہی نہیں دیتیں ۔ یہ دراڑیں خود بھی کراچی کو رہنے کے قابل شہروں کی فہرست میں سب سے نیچے رکھنے کی ذمہ دار ہیں ، اگرچہ پوری نہ بھی ہوں لیکن کم از کم نصف ذمہ دار تو ضرور ہیں ۔
آج کراچی کو جن چیلنجز کا سامنا ہے انہیں بہتر انتظامی نظام سے حل کیا جاسکتا تھا۔ مثلاً، جیسے اداروں کے درمیان تصادم کی وجہ سے شہر میں امن و امان اور ماحول کے بگڑتے حالات مکمل طور پر نظر انداز ہیں ۔سندھ کی صوبائی حکومت پولیس چیف اے ڈی خواجہ سے لڑائی میں مصروف ہے۔ حکومت چیف بدلنا چاہتی ہے اور چیف اپنے عہدے پر فائز رہنے کے لیے پورا زور لگا رہے ہیں ۔ یوں جرائم اور جرائم پیشہ افراد کو پنپنے کا موقع مل جاتا ہے۔
80 کی دہائی سے کراچی میں امن و امان کی صورتحال صرف بد سے بدتر ہی ہوئی ہے۔ پولیس اور دیگر سول حکومتی ادارے کراچی میں نارمل حالات بحال کرنے میں ناکام ہوئے ہیں ۔ جبکہ پرتشدد جرائم سے نمٹنے کے لیے نیم عسکری ادارے، پاکستان رینجرز (سندھ)، کو آگے کر دیا گیا ہے۔حتیٰ کہ جب پولیس کچھ کرنے کے لیے آگے بھی بڑھی تو مسائل کا بہتر حل ڈھونڈنے کے بجائے غلط اقدامات اٹھائے گئے۔ آپ کو یاد ہی ہوگا کہ لڑائی میں مصروف انہی پولیس چیف نے دو مشتبہ ڈکیتوں کو گولی مار کر قتل کرنے والے شخص کو 50 ہزار روپے کا انعام دے کر ماورائے قانون اقدامات کو فروغ دیا تھا۔
کراچی غالباً دنیا کا واحد شہر ہے اور اس پر بدنامی کا یہ داغ بھی ہے کہ یہاں کے39 فوجداری مقدمات میں ملوث میئر نے جیل میں بیٹھ کر شہری انتظامات سنبھالے اور وہ نومبر 2016 میں ضمانت پر رہا ہوئے۔کراچی اتنا بڑا اور پیچیدہ ہے کہ یہاں کے انتظامات کو ایک شہر کی طرح سنبھالنا ممکن نہیں ۔ بروقت مردم شماری نہ ہونے سے کراچی کی آبادی کا درست اندازہ دستیاب نہیں ۔ آخری بار مردم شماری 1998 میں ہوئی جس میں شہر کی آبادی 93 لاکھ ریکارڈ کی گئی جبکہ سالانہ شرح افزائش 3.5 فیصد تھی۔ اگر انہی اعداد کو فرض کیا جائے تو آج آبادی کا تخمینہ 1 کروڑ 70 لاکھ لگایا جا سکتا ہے۔ جبکہ اگر شرح افزائش 4 فیصد ہو تو یہ آبادی 2 کروڑ ہوگی۔
اگر کراچی ایک ملک ہوتا تو یہ دنیا میں 60 واں سب سے زیادہ آبادی رکھنے والا ملک ہوتا اور رومانیہ اور سری لنکا جیسے ممالک میں شمار کیا جاتا۔اتنی بڑی آبادی والے ممالک کو ٹیکس محصولات کا ایک بہت ہی بڑا حصہ حاصل ہوتا ہے، وہاں کراچی میں فنڈز کی انتہائی تنگی میونسپل فرائض کی پوری طرح انجام دہی کافی مشکل بنا دیتی ہے۔
کراچی کو ایک میونسپلٹی کے برابر نہیں بلکہ ایک ملک کے برابر محصولات درکار ہیں ۔ اگر ایک کے بعد ایک حکومتیں کراچی کو ایک میونسپلٹی کے طور پر لیتی رہیں تو یوں وہ کراچی کو رہنے کے قابل شہروں کی فہرست میں سب سے آخری نمبر تک پہنچا دیں گی۔
کراچی کی خراب صورت حال کے باوجود یہ ایک حقیقت ہے کہ اب بھی دور رس انتظامی تبدیلیاں لا کر کراچی کو سنبھالنے لائق بنایا جا سکتا ہے۔ اس کیلئے کراچی کو ایک خودمختار شہری ریاست کا درجہ دینے کی ضرورت پڑ سکتی ہے جس کو وسائل اور انتظامی نظام پر پورا اختیار حاصل ہو۔ شاید کراچی کو انتظامی طور پر سندھ سے علیحدہ کرنے کی بھی ضرورت پڑ جائے تا کہ کراچی کو ٹیکس ریونیو کا ایک بڑا حصہ طلب کرنے میں آسانی ہو۔اب ذرا اس بات پر غور کریں ۔ سندھ کی آبادی تقریباً 5 کروڑ 60 لاکھ ہے۔ صرف تنہا کراچی کی آبادی 2 کروڑ ہے، جو کہ صوبے کی آبادی کا 36 فیصد ہے اور ملکی آبادی کا تقریباً 10 فیصد ہے۔ بلکہ اگر زیادہ سہل انداز میں بات کریں ، تو میں یہاں تک بھی کہوں گا کہ کراچی 36 فیصد صوبائی اور 10 فیصد قومی ٹیکس محصولات کا مستحق ہے۔
پاکستان میں مجموعی قومی پیداوار (GDP) کا تخمینہ 284 ارب ڈالر لگایا جاتا ہے اور وفاقی ٹیکس محصولات کا تخمینہ قومی پیداوار کا 10 فیصد یا پھر 28.4 ارب ڈالر لگایا جاتا ہے۔ اگر کراچی کی آبادی ملکی آبادی کا 10 فیصد ہے، پھر اس طرح تو کراچی کو صرف وفاقی فنڈز کی مد میں 2.84 ارب ڈالر ملنے چاہیے۔
جون کی ابتدا میں کراچی کے میئر نے 2017 ۔ 2018 کا بجٹ پیش کیا۔ بجٹ کی مجموعی رقم 27 ارب 13 کروڑ 50 لاکھ روپے (تقریباً 27 کروڑ ڈالرز) تھی۔ اگر کراچی کو وفاقی ٹیکس محصولات کا 5 فیصد حصہ بھی ملتا تو وہ رقم تقریباً ایک ارب 42 کروڑ ڈالر بنتی ہے، جو کہ اس موجودہ میونسپل بجٹ کی رقم سے 5 گنا زیادہ بڑی رقم ہوتی۔ اس سے یہ ظاہرہوتاہے کہ جب تک کراچی کو اس کے وسائل پر پورا اختیار اور آبادی کے لحاظ سے ٹیکس محصولات کا ایک بڑا حصہ نہیں مل جاتا تب تک یہ شہر رہنے کے قابل نہیں رہے گا اور دنیا کی ایک سب سے بڑی شہری کچی بستی بنتا جائے گا۔
اننگز کے آغاز سے 34ویں اوور کے اختتام تک دونوں اینڈز سے 2 گیندیں استعمال کرسکیں گے ٹیموں کو ہر انٹر نیشنل میچ شروع ہونے سے پہلے 5 متبادل کھلاڑی نامزد کرنے ہوں گے، نیا قانون انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) نے مینز کرکٹ کے تینوں فارمیٹس (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی) کے قوانین م...
پارکس، لائبریریز اور کراچی زو کے لئے ڈیڑھ ارب روپے مختص کیے گئے ،جرأت رپورٹ گٹر باغیچہ پارک کی بحالی کے لئے 14 کروڑ 70 لاکھ، قبرستانوں کی تعمیر کیلیے40کروڑ سندھ بجٹ میں کراچی کے پارکس، لائبریریز اور کراچی زو کے لئے ڈیڑھ ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، جبکہ نالوں سے بے گھر ہونے وا...
پی ٹی آئی بانی چیئرمین کو اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے مکمل اور منصفانہ مواقع دیٔے گئے ان کی ضد اور مسلسل انکار نے تفتیشی ٹیم سے ملاقات سے گریز کیا، عدالت نے اظہار تعجب کیا انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے بانی پاکستان تحریک انصاف کے پولی گرافک اور فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ سے متعل...
ایرانی حملوں میں 14اسرائیلی ہلاک ،200زخمی ، امدادی کارروائیاں جاری ہیں،ایران نے اسرائیل کے 6اسٹرٹیجک مقامات کو نشانہ بنایا، 61عمارتیں متاثر ہوئیں، جن میں 6 مکمل طور پر تباہ ہو گئیں مغربی تہران میں جوہری تنصیبات کے ارد گرد کی آبادیوں کے شہری اپنے گھربار چھوڑ دیں، اسرا...
وفاقی فیصلے مخصوص مفادات کی بنیاد پر کیے گئے ، اقدام کے پیچھے زمینوں پر قبضہ کرنے والے مافیا یعنی ’چائنا کٹنگ مافیا‘کا ہاتھ ہے ، وفاقی حکومت سندھ کو سوتیلا نہ سمجھے ، اگر یہ رویہ جاری رکھا تو ہمیں اپنے حقوق لینا آتے ہیں وفاقی حکومت سندھ کے ساتھ نوآبادیاتی سلوک کی مرت...
اسرائیل نے ٹرمپ انتظامیہ سے جنگ میں شامل ہونے کی اپیل کی ہے فی الحال ٹرمپ انتظامیہ اس پر غورنہیں کررہی،امریکی اہل کار کی تصدیق اسرائیل نے ایران کے خلاف جنگ میں امریکا سے مدد مانگ لی، لیکن ٹرمپ انتظامیہ نے اب تک خود کو اسرائیلی کارروائی سے دور رکھا ہے۔ امریکی ویب سائٹ کی رپورٹ...
اڈیالہ جیل سے کال آتے ہی پورے ملک میں احتجاج ہوگا، پرامن رہیں گے فارم 47کی حکومت کے تمام اعدادوشمار جھوٹے ہیں،عالیہ حمزہ کی پریس کانفرنس تحریک انصاف پنجاب کی چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ نے کہا ہے کہ حکومت کی کارکردگی کو عوام کے سامنے بے نقاب کرنے کیلئے بھرپور مہم چلائی جائے گی ،ج...
امن سے مراد انسانی حقوق کا تحفظ ہے،کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے تاجر برادری ملکی تعمیر وترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے ، سربراہ جے یو آئی جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ تاجر برادری ملکی تعمیر وترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے ، ریاست تاجروں ...
وزیرخزانہ کی سربراہی میں کمیٹی ہفتہ وار اپنی سفارشات وزیراعظم کو پیش کرے گی کمیٹی معیشت پر تیل کی قیمتوں میں ردوبدل کے اثرات پر نظر رکھے گی، نوٹیفکیشن اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر فضائی حملوں سے بگڑتی ہوئی صورت حال کے پیش نظر وزیراعظم شہباز شریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قی...
اسرائیلی ایئرفورس کو مکمل آزادی، تہران میں تازہ حملہ، 2 ایرانی جنرلز، 3 جوہری سائنسدانوں ،20 بچوںسمیت 65 شہید،فردو، اصفہان میں جوہری تنصیبات کو معمولی نقصان ہوا، ایران دھماکوں کی آوازیں تل ابیب، یروشلم اور گش دان میں سنی گئیں( اسرائیلی میڈیا)اگر ایران نے میزائل حملے جاری رکھے ...
بھارت کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا،نئی دہلی میں ڈس انفو لیب قائم ، اجلاس میں پاکستان کو رپورٹنگ پر رکھنے کا فیصلہ،چین، ترکی اور چاپان کی جانب سے پاکستان کی مکمل حمایت آپریشن بنیان مرصوص کے بعد بھارت کی پاکستان کو سفارتی سطح پر تنہا کرنے کیلئے بھرپور کوششیں، پاکستان کی سفارتی پوز...
پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 10 روپے فی لیٹر سے زائد اضافہ متوقع یکم جولائی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑے اضافے کا امکان پٹرول اور ڈیزل کتنے مہنگے ہوں گے؟، 16 جون سے عوام پر پٹرول بم گرانے کی تیاریاں، یکم جولائی سے بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑے اضاف...