وجود

... loading ...

وجود
وجود

ماہ ذوالحجہ کی دو عظیم عبادتیں ۔ حج اور قربانی

جمعه 25 اگست 2017 ماہ ذوالحجہ کی دو عظیم عبادتیں ۔ حج اور قربانی

مولانا ندیم الرشید صاحب
زندگی کا ایک اور سال مکمل ہونے کو ہے۔ ذوالحجہ کا مہینہ شروع ہوچکا ہے جو پورے سال کاتتمہ اور خلاصہ ہے۔ اس ماہ کو اﷲ رب العزت نے بڑی فضیلت بخشی ہے۔ تمام نبیوں کی شریعتیں اس بات پر متفق ہیں کہ سال کے چار مہینے (ذوالقعدہ، ذوالحجہ، محرم اور رجب) بڑے بابرکت مہینے ہیں ، ان میں کیے گئے ہر عمل کا ثواب کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔ رسول اﷲﷺ سے پہلی شریعتوں میں ان مہینوں کے اندر جہاد وقتال بھی منع تھا۔ اسی وجہ سے ان کو عربی میں ’’اشہر حرم‘‘ یعنی عظمت واحترام والے مہینے کہا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ احادیث میں ذی الحجہ کے پہلے دس دنوں میں عبادت اور روزہ رکھنے کی بہت فضیلت آئی ہے۔
حج اور قربانی اس مہینے کی دو عظیم عبادتیں ہیں ۔ حج کا شمار تو ارکان اسلام میں ہوتا ہے اور قربانی نہ صرف یہ کہ واجب بلکہ اس کا شمار شعائر اﷲ میں ہوتا ہے۔ قربانی کا آغاز اس وقت سے ہوا جب سے حضرت آدمؑ اس دنیا میں تشریف لائے۔ سب سے پہلے قربانی حضرت آدمؑ کے دو بیٹوں یعنی ہابیل اور قابیل نے کی۔ جن کا واقعہ قرآن پاک میں ذکر کیا گیا ہے، ان کے بعد سے لے کر آپﷺ تک تمام انبیاء کرامؑ قربانی کرتے چلے آئے ہیں ۔ آپﷺ کی مدنی زندگی میں کوئی سال ایسا نہیں گزرا جس میں آپﷺ نے قربانی نہ کی ہو۔ بلکہ جس سال آپ کا وصال ہوا اس سال آپﷺ نے سو جانوروں کی قربانی فرمائی، جن میں سے تریسٹھ جانور خود ذبح فرمائے اور باقیوں کو حضرت علیؓ نے ذبح کیا (مسند احمد: 1507) اس کے علاوہ آپﷺ نے قربانی نہ کرنے والوں پر وعید ارشاد فرمائی، حدیث مبارکہ میں ہے ’’جس شخص کو قربانی کی وسعت حاصل ہو اور وہ قربانی نہ کرے تو وہ ہرگز ہماری عیدگاہ کے قریب بھی نہ آئے‘‘ (سنن ابن ماجہ) اس سے معلوم ہوا کہ ہر صاحب استطاعت شخص پر قربانی واجب ہے۔
یہ ایسی عبادت ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے جس پر بے شمار انعامات عطا فرمائے ہیں ۔ حدیث مبارک میں ارشاد ہے ’’حضرت زید بن ارقمؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ آپﷺ سے صحابہؓ نے سوال کیا، یارسول اﷲﷺ ان قربانیوں کی حقیقت کیا ہے؟ آپﷺ نے ارشاد فرمایا کہ یہ تمہارے والد (جد امجد) حصرت ابراہیمؑ کی سنت ہے۔ صحابہ نے عرض کیاکہ ہمارے لیے اس میں کیا فائدہ ہے؟ آپﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ہر ہر بال کے بدلے ایک نیکی ہے۔ صحابہؓ نے پھر سوال کیا، یارسول اﷲ! دنبے کی اون میں کیا (اجر) ہے؟ آپﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اون کے ہر بال کے بدلے بھی ایک نیکی ہے۔ (ابن ماجہ) اندازاکیجیے کہ اﷲ رب العزت نے اس قربانی پر کتنا اجر رکھا ہے۔ لیکن اس نعمت کے حاصل کرنے میں ہم کتنے غافل ہیں ۔
لیکن یہ سارا اجر اس وقت ہے جب محض اﷲ کی رضا کے لیے قربانی کی جائے۔ نام ونمود، شہرت، وریاکاری مقصود نہ ہو۔ بلکہ خالصتاً اﷲ رب العزت کی خوشنودی کے لیے قربانی کی جائے۔ خدانخواستہ اگر نیت میں ذرا سا بھی دکھلاوا ہوا تو سارا عمل اکارت جائے گا۔ کیونکہ اﷲ رب العزت کے ہاں قدر پرہیز گاری کی ہے۔ سورۃ الحج میں اﷲ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے ’’اﷲ تعالیٰ کو قربانیوں کے گوشت نہیں پہنچتے، نہ ان کے خون، بلکہ اسے تمہارے دل کی پرہیز گاری پہنچتی ہے۔ اسی طرح اﷲ نے جانوروں کو تمہارا مطیع کردیا ہے۔ کہ تم اس کی رہنمائی کے شکریہ میں اس کی بڑائیاں بیان کرو، اور نیک لوگوں کو خوشخبری سنادیجئے‘‘ (پ 17 سورۃ الحج آیت نمبر 37)
آج کل نام ونمود اور نمائش کی خاطر لاکھوں روپے لٹائے جاتے ہیں ۔ قربانی جیسی مقدس عبادت کو بھی بڑائی کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ کوشش کی جاتی ہے کہ زیادہ سے زیادہ مہنگا جانور خریدا جائے، اور اس کی نمائش کی جائے جب کہ اتنے پیسوں سے کئی غریب لوگ بھی قربانی میں شریک ہوسکتے ہیں ۔ اس بات سے کوئی غرض نہیں کہ اس دن کتنے ہی غریب لوگوں کے گھروں میں چولہا نہیں جلتا، اور وہ اس دن بھی امیر لوگوں کے دروازوں کو تکتے رہتے ہیں ۔ لیکن ان بے حس لوگوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔ بعض لوگ صرف گوشت کھانے کی نیت سے قربانی کرتے ہیں ، جبکہ اﷲ رب العزت کا خصوصی فضل ہے کہ اس نے گوشت کو بھی اس امت محمدیہ کے لیے حلال قرار دیا۔
دوسری اہم بات یہ کہ دور حاضر میں ایک مخصوص طبقہ دین کی حقیقی روح کو مسخ کرنے اور لوگوں کو دینی احکامات سے متنفر کرنے پر تلا ہوا ہے۔ ان کا مشغلہ ہی دین کے بنیادی احکامات پر طعنہ زنی کرنا اور شکوک وشبہات پیدا کرنا ہے۔ سب سے بڑا اعتراف جو ان لوگوں کی طرف سے کیا جاتا ہے وہ یہ کہ جتنی رقم قربانی پر خرچ کی جاتی ہے وہ رفاہی کاموں میں کیوں خرچ نہیں کی جاتی؟ اس کا جواب یہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے ہمارے لیے جو مختلف عبادات مقرر کی ہیں ان میں سے ہر ایک کی اپنی خاصیت ہے، ہر عبادت کے الگ الگ مواقع ہیں ۔ نماز کا ایک موقع ہے اور حج کا ایک الگ، ایسا نہیں ہوسکتا کہ ایک آدمی نماز کی جگہ روزہ رکھ لے یا حج کی جگہ صدقہ دے دے۔ ہر ایک جانتا ہے کہ ایسا کرنے سے اس کا عمل ادا نہیں ہوگا۔ اسی طرح قربانی کی الگ حیثیت ہے اور صدقہ کی الگ۔
دوسری وجہ یہ کہ جس طرح ہر دوا کی ایک خاص تاثیر ہوتی ہے اسی طرح ان عبادات میں سے ہر ایک کی الگ تاثیر ہے۔ جیسے سر درد کی گولی سے پیٹ کا درد ختم نہیں ہوگا ،ایسے ہی صدقہ سے قربانی کے فوائد وثمرات حاصل نہ ہوں گے۔ صدقہ سے آدمی میں سخاوت کی صفت پیدا ہوتی ہے اور بخل کا ازالہ ہوتا ہے۔ اسی طرح قربانی انسان میں اﷲ رب العزت کی خاطر اپنی خواہشات کو قربان کرنے کا جذبہ پیدا کرتی ہے اور یہی چیز قربانی سے مقصود ہے کہ انسان اﷲ کے حکم کے آگے سر تسلیم خم کردے، جو یقیناً صدقے سے حاصل نہیں ہوسکتا۔ چنانچہ اس عظیم عبادت کو اﷲ رب العزت کی رضا کی خاطر انجام دینے کی فکر کیجیے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
پڑوسی اور گھر گھسیے وجود جمعه 29 مارچ 2024
پڑوسی اور گھر گھسیے

دھوکہ ہی دھوکہ وجود جمعه 29 مارچ 2024
دھوکہ ہی دھوکہ

امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟ وجود جمعه 29 مارچ 2024
امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟

بھارتی ادویات غیر معیاری وجود جمعه 29 مارچ 2024
بھارتی ادویات غیر معیاری

لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر