وجود

... loading ...

وجود

نواز حکومت نے قرضوں کے پچھلے تمام ریکارڈ توڑ دیے

پیر 21 اگست 2017 نواز حکومت نے قرضوں کے پچھلے تمام ریکارڈ توڑ دیے

قومی اسمبلی میں گزشتہ روز وقفہ سوالات کے دوران انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان کا ہر شہری 94 ہزار روپے کا مقروض ہے جبکہ موجودہ حکومت نے یکم جولائی 2016 سے 31 مارچ 2017 تک 819 ارب روپے کے مزید مقامی قرضے لیے۔ اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں دسمبر 2016 تک لیے گئے مقامی اور غیر ملکی قرضوں کی تفصیل پیش کی گئی۔وزارت خزانہ کی جانب سے جمع کرائے گئے تحریری جواب میں کہا گیا کہ 31 دسمبر 2016 تک مجموعی مقامی قرضے 12 ہزار 310 ارب روپے رہے جبکہ مذکورہ تاریخ تک غیر ملکی قرضوں کا حجم 58 ارب ڈالر تھا۔تحریری جواب میں بتایا گیا کہ یکم جولائی 2016 سے 31 مارچ 2017 کے دوران موجودہ حکومت نے 819.1 ارب روپے کے اندرونی قرضے لیے جو اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور تجارتی بینکوں سے حاصل کئے گئے ۔ حکومت نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے 734.62 ارب روپے اور کمرشل بینکوں سے 84.50 ارب روپے کے قرضے لیے۔جواب کے مطابق پاکستان کے ہر شہری کے ذمہ 94 ہزار 890 روپے واجب الادا ہیں ۔
وزارت خزانہ نے اپنے تحریری جواب میں یہ اعتراف کیا ہے کہ حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے حالیہ دور میں ملکی قرضوں میں 35 فیصد اضافہ ہوا، جس کے بعد اس وقت ملک کا مجموعی قرضہ 182 کھرب 80 ارب روپے تک جاپہنچا ہے۔گزشتہ ہفتے قومی اسمبلی میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رکن اسمبلی شاہدہ رحمانی کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وزارت خزانہ نے ایوان کو بتایا کہ 30 ستمبر 2016 تک ملک پر 182کھرب 77 ارب 60 کروڑ روپے قرض تھا۔وزارت خزانہ کے مطابق تین سال قبل یعنی مالی سال 2013-2012 کے اختتام تک ملکی قرضوں کا حجم 134 کھرب 80 ارب روپے تھا، اس قرض کی بڑھنے کی اہم وجہ مقامی قرض میں 40 فیصد اضافہ تھا، یہ قرض مالی سال 2013 کے اختتام تک 86 کھرب 86 ارب روپے تھا، جو رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں بڑھ کر 121 کھرب 40 ارب تک پہنچ گیا۔اس سے ظاہر ہوتاہے کہ موجودہ حکومت نے قرضوں میں 8000 ارب روپے کا اضافہ کیا۔ مسلم لیگ نواز کی حکومت نے ملک میں قرضوں کے پچھلے تمام ریکارڈ توڑ دیے، موجودہ دور حکومت میں 8000 ارب روپے کا ملکی و غیر ملکی قرضہ لیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق ملکی و غیر ملکی قرضوں میں اضافے کا رحجان بدستور جاری ہے، قرضوں کا مجموعی حجم 22000 ارب روپے سے بڑھ گیا ہے جس میں ملکی قرضے 14 ہزار787 ارب روپے اور غیر ملکی قرضوں کا بوجھ 7 ہزار200 ارب روپے سے زائد ہے۔موجودہ حکومت میں ملکی قرضوں میں 5 ہزار 255 ارب روپے اور غیر ملکی قرضوں میں ڈھائی ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہوا۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ اعدا دو شمار کے مطابق 30 ستمبر 2016 تک مقامی قرضوں کا بوجھ 14ہزار 787ارب روپے ہوگیا جس میں طویل المدت قرضے 7ہزار 904ارب روپے اور قلیل المدت قرضوں کا حجم 6ہزار 482ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔اسی طرح30جون 2016تک غیر ملکی قرضوں کا بوجھ 7ہزار 200ارب روپے سے بڑھ گیا جس میں سرکاری قرضوں کا حجم 6ہزار 200ارب روپے ہوگیا۔غیر ملکی مجموعی قرضوں میں غیر ملکی کرنسی، براہ راست سرمایہ کاروں کو قرضے کے واجبا ت، بینکوں ، سرکاری اداروں اور نان ریذیڈنٹ ڈپازیٹس کے واجبات بھی شامل ہیں ۔سرکاری دستاویز کے مطابق تین سال قبل ملک پر قرضوں کا مجموعی بوجھ 14ہزار 318 ارب روپے تھا جس میں ملکی قرضوں کا حجم 9ہزار 522ارب روپے اور غیر ملکی قرضے 4ہزر 800ارب روپے تھے۔اسٹیٹ بینک کی دستاویز کے مطابق 1999 میں قرضوں کا مجموعی حجم 2ہزار 946ارب روپے تھا جس میں ملکی قرضے 1ہزار 389ارب روپے اور غیر ملکی قرضے 1ہزار 557ارب روپے تھے۔اسی طرح 2008 تک قرضوں کا مجموعی حجم 6ہزار 126ارب روپے ہوگیا تھا جس میں ملکی قرضے 3ہزار 275ارب روپے اور غیر ملکی قرضے 2ہزار 852ارب روپے تھے۔قانون کے مطابق قرضوں کا حجم جی ڈی پی کے 60فیصد سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے مگر اس وقت قرضے جی ڈی پی کے تقریبا 68فیصد تک پہنچ چکے ہیں جو فسکل ریسپانسیبلیٹی اینڈ ڈیٹ لی میٹیشن ایکٹ 2005 کی خلاف ورزی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ 1971 میں ملک پر قرضوں کا مجموعی بوجھ محض 30ارب روپے تھا جو1990تک بڑھ کر711ارب روپے اور1996میں 1ہزار 704ارب روپے ہوگیاتھا۔اسی دورانیے میں غیر ملکی قرضوں میں 28 فیصد اضافہ ہوا، یہ قرضے مالی سال 2013 میں 47 کھرب،7 ارب 96 ارب روپے تھے، جو 30 ستمبر 2016 تک بڑھ کر 61 کھرب 40 ارب تک پہنچ گئے۔ ملکی قرضوں میں اضافے کی وجوہات بیان کرتے ہوئے وزارت خزانہ نے کہا کہ قرضے دراصل مالی خسارے کو پورا کرنے کے لیے حاصل کیے گئے تھے، جس کی پارلیمنٹ سے منظوری لی گئی تھی۔وزارت خزانہ کے مطابق یہ قرض قومی اہمیت کے منصوبوں کی فنڈنگ کے لیے حاصل کئے گئے، جن میں بجٹ اور ادائیگیوں کے توازن، زلزلوں اور سیلابوں کے بعد دوبارہ بحالی میں مدد، یوریا، کھاد اور کروڈ آئل کی برآمد جیسے منصوبے شامل ہیں ۔وزارت کے مطابق یہ قرضے لینے کا ایک اور مقصد زرمبادلہ کی شرح میں اتار چڑھاؤ سے حفاظت اور بیرونی جھٹکوں کو برداشت کرنے میں مدد حاصل کرنا تھا۔ وزارت خزانہ نے مقامی قرضوں سے متعلق وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ یہ قرضے زیادہ تر سالہا سال ہونے والی مالی اعانت کی ضروررت کے تحت حاصل کیے جاتے ہیں ، جب کہ موجودہ حکومت کی جانب سے حاصل کیے گئے زیادہ تر غیرملکی قرضوں کا مقصد حکومت کے طویل المدتی معاشی منصوبوں کی اعانت کرنا ہے، جنھیں بجٹ کے تحت متعین کردہ قرض کی ادائیگیوں کے شیڈول کے ذریعے واپس کیا جائے گا۔ وزارت نے اپنے جواب میں دعویٰ کیا ہے کہ حکومت گزشتہ تین سال کے دوران اقتصادی خطرات کو نمایاں طور پر کم کرنے،اور مختلف تعمیری ڈھانچوں کو بہتر بنانے میں کامیاب ہوئی ہے، جس کی وجہ سے مقامی قرضوں کی واپسی اور اخراجات میں کمی ممکن ہوئی۔وزارت نے مثال دیتے ہوئے کہا ہے کہ قومی معیشت گزشتہ تین سال کے دوران مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) 4 فیصد کی سطح پر برقرار رکھنے کے قابل ہوئی، جس کی بدولت 2015 – 2016 میں جی ڈی پی کی شرح گزشتہ 8 سال کے دوران سب سے زیادہ یعنی 4.71 فیصد تک پہنچی۔معیشت میں بہتری کی وجہ سے مصنوعات کی پیداوار بہتر اور اجرتوں میں اضافہ ہوا جس نے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے میں مدد فراہم کی۔وزارت نے مزید بتایا کہ پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے سے منسلک توانائی اور انفرااسٹرکچر کے منصوبوں سے آنے والے سال میں ملک کی جی ڈی پی میں مزید 2 فیصد اضافے کی امید ہے۔حکومت نے مالی خسارہ بھی کم کرنے کا دعویٰ کیا ہے، حکومت کے مطابق مالی سال 2014-2013 میں یہ خسارہ جی ڈی پی کا 8.2 فیصد تھا جو مالی سال 2016-2015 میں کم ہوکر 4.6 فیصد رہ گیا۔اس کے علاہ وزارت نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ حالیہ حکومت نے گزشتہ حکومت کی جانب سے حاصل کیا گیا 12 ارب امریکی ڈالر کا غیر ملکی قرضہ واپس بھی کیا تاہم اس کے باوجود اس وقت ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر 23 ارب ڈالر سے زائد ہیں جب کہ یہ ذخائر جون 2013 کے اختتام تک صرف 11 ارب ڈالر تھے۔وزارت نے ٹیکس چھوٹ کو کم کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ٹیکس تا جی ڈی پی کے تناسب میں اضافہ ہوا ، ٹیکس چھوٹ میں کمی کی وجہ سے مالی سال 16-2015 میں ٹیکس اور جی ڈی پی کا تناسب جی ڈی پی کا 12.4 فیصد تک پہنچا حالانکہ 13-2012 میں یہ تناسب 9.8 فیصد تھا۔وزارت خزانہ کے مطابق پبلک سیکٹر میں سرمایہ کاری میں بھی اضافہ ہوا، سال 2013 میں یہ سرمایہ کاری 348 ارب تھی جو رواں سال بڑ کر 800 ارب تک پہنچ گئی۔


متعلقہ خبریں


سرحدی خلاف ورزی پر افغانستان کے اندر جواب دیں گے، وزیر دفاع وجود - جمعرات 30 اکتوبر 2025

افغان طالبان کاپاکستان کو آزمانا مہنگا ثابت ہوگا،ہم دوبارہ غاروں میں دھکیلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں،ضرورت پڑی تو طالبان حکومت کو شکست دے کر دنیا کیلئے مثال بنا سکتے ہیں،خواجہ آصف بعض افغان حکام کے زہریلے بیانات ظاہر کرتے ہیں طالبان حکومت میں انتشار اور دھوکا دہی بتدریج موجود ہے،پ...

سرحدی خلاف ورزی پر افغانستان کے اندر جواب دیں گے، وزیر دفاع

پی ٹی آئی قیادت کے اندرونی اختلافات شدت اختیار کر گئے وجود - جمعرات 30 اکتوبر 2025

عمران خان سے ملاقات کی سلمان اکرم راجا ، علی ظفر کی الگ الگ لسٹیں سامنے آگئیں دونوں لسٹوں میں ایک ایک نام کا فرق ، فہرست مرتب کی ذمہ داری علی ظفر کو دی گئی تھی پاکستان تحریک انصاف میں اندرونی اختلافات شدت اختیار کرگئے۔ عمران خان سے ملاقات کی بھی الگ الگ لسٹیں سامنے آگئیں۔ ذ...

پی ٹی آئی قیادت کے اندرونی اختلافات شدت اختیار کر گئے

تحریک لبیک والے ہلاک600 کارکنان کی لاشیں تو دکھادیں وجود - جمعرات 30 اکتوبر 2025

بتایا جائے ٹی ایل پی کے پاس اتنا اسلحہ کیوں تھا؟ کارکنوں کو جلادو ماردو کا حکم دینا کون سا مذہب ہے، لاہور میںعلما کرام سے خطاب سیاست یا مذہب کی آڑ میں انتہا پسندی، ہتھیار اٹھانا، املاک جلانا قبول نہیں ،میرے پاس تشدد کی تصاویرآئی ہیں،وزیراعلیٰ پنجاب وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز...

تحریک لبیک والے ہلاک600 کارکنان کی لاشیں تو دکھادیں

عدالت سے کوئی امید نہیں،عمران خان وجود - بدھ 29 اکتوبر 2025

وزیراعلیٰ کے پی اپنی مرضی سے کابینہ بنائیں اور حجم چھوٹا رکھیں، علامہ راجہ ناصر عباس اور محمود خان اچکزئی کی تقرری کا نوٹی فکیشن جاری نہ ہونے پربانی پی ٹی آئی کا تشویش کا اظہار احمد چھٹہ اور بلال اعجاز کو کس نے عہدوں سے اتارا؟ وہ میرے پرانے ساتھی ہیں، توہین عدالت فوری طور پر فا...

عدالت سے کوئی امید نہیں،عمران خان

پاکستان نے اسرائیل کو تسلیم کیا نہ فوجی تعیناتی پر بات کی، وزیراطلاعات وجود - بدھ 29 اکتوبر 2025

بھارتی جریدے فرسٹ پوسٹ کا 20 ہزار پاکستانی فوجی غزہ بھیجنے کا دعویٰ بے بنیاد اور جھوٹا نکلا،بھارتی رپورٹ میں شامل انٹیلی جنس لیکس اور دعوے من گھڑت اور گمراہ کن ہیں، عطا تارڑ صحافتی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نجی اخبار کے جملے سیاق و سباق سے ہٹا کر پیش کیے،آئی ایس پی آر اور ...

پاکستان نے اسرائیل کو تسلیم کیا نہ فوجی تعیناتی پر بات کی، وزیراطلاعات

مولانا اور بلاول بھٹو کی اہم بیٹھک، فضل الرحمان کا اپوزیشن لیڈر کی تقرری سے انکار وجود - منگل 28 اکتوبر 2025

بلاول اپوزیشن لیڈر تقرری میں فضل الرحمان کیساتھ اتحاد کے خواہاں، پیپلز پارٹی کے قومی اسمبلی میں 74 اراکین اسمبلی ، جے یو آئی کے6 جنرل نشستوں سمیت 10ممبران کے ساتھ موجودہیں پاک افغان کشیدگی دونوں ممالک کیلئے مفید نہیں،معاملات شدت کی طرف جارہے ہیں ، رویے میں نرمی لانا ہوگی، ہم بھ...

مولانا اور بلاول بھٹو کی اہم بیٹھک، فضل الرحمان کا اپوزیشن لیڈر کی تقرری سے انکار

پی ٹی آئی نے نااہلی سے متعلق دائر اپیلیں واپس لے لیں وجود - منگل 28 اکتوبر 2025

چیئرمین پی ٹی آئی کی شبلی فراز کی نااہلی کی اپیل پر عدالت سے نوٹس جاری کرنے کی استدعا عمرایو ب انتخابات میں حصہ نہیں لے رہے، اس لئے اپیل واپس لے رہے ہیں، بیرسٹرگوہر چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر علی خان نے عمر ایوب اور شبلی فراز سے متعلق دائر اپیلیں واپس لے لیں۔سپریم کورٹ ...

پی ٹی آئی نے نااہلی سے متعلق دائر اپیلیں واپس لے لیں

بھارتی قبضہ غیر قانونی، پاکستان، کشمیر لازم و ملزوم ہیں، حافظ نعیم وجود - منگل 28 اکتوبر 2025

جدوجہد آزادی رنگ لائے گی، مقبوضہ کشمیر پاکستان کا حصہ بنے گا، عالمی برادری بھارت پر دبائو ڈالے،امیر جماعت حکومت کشمیر کا مقدمہ پوری طاقت سے لڑے ، تیسری نسل کو بھارتی مظالم کا سامنا ہے، مقبوضہ کشمیر میں یوم سیاہ پر بیان امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے اقوام متحد...

بھارتی قبضہ غیر قانونی، پاکستان، کشمیر لازم و ملزوم ہیں، حافظ نعیم

ملک بھر میں گھریلو صارفین کیلئے گیس کنکشن کھولنے کا اعلان وجود - پیر 27 اکتوبر 2025

آر ایل این جی سے گھریلو صارفین کو معیاری ایندھن کی فراہمی ممکن ہوگی،شہبازشریف خوشی کا دن ہے،پورے ملک کے عوام کا ایک دیرینہ مطالبہ پورا ہوگیا، تقریب سے خطاب وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے ملک بھر میں گھریلو گیس کنکشن کھولنے کا اعلان کردیا۔اسلام آباد میں گھریلو گیس کنکشن کی...

ملک بھر میں گھریلو صارفین کیلئے گیس کنکشن کھولنے کا اعلان

21 نومبر کو نظام تبدیل کرنے کی تحریک کا آغاز ہوگا، حافظ نعیم وجود - پیر 27 اکتوبر 2025

نوجوان اس ملک کا قیمتی سرمایہ ہیں،طلباو طالبات کی ہزاروں میں ٹیسٹ میں شرکت نوجوان نہیں مستقبل میں سیاسی قبضہ گروپ مایوس ہوگا، بنو قابل پروگرام سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ نوجوان اس ملک کا قیمتی سرمایہ ہیں، نوجوانوں کو ساتھ ملا کر نومبر میں...

21 نومبر کو نظام تبدیل کرنے کی تحریک کا آغاز ہوگا، حافظ نعیم

وفاق سے حقوق طاقت کے زور پر لیں گے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا وجود - پیر 27 اکتوبر 2025

ڈی جی آئی ایس پی آر نے میرے خلاف پریس کانفرنس کی، وفاقی وزرا نے گھٹیا الزامات لگائے میرے اعصاب مضبوط ، ہم دلیر ہیں، کسی سے ڈرنے والے نہیں، سہیل آفریدی کی پریس کانفرنس وزیر اعلی خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ وفاق سے اپنے حقوق طاقت کے زور پر لیں گے ، صوبے میں امن ل...

وفاق سے حقوق طاقت کے زور پر لیں گے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا

کشمیریوں کا بھارتی جارحیت کیخلاف یوم سیاہ منانے کا اعلان وجود - پیر 27 اکتوبر 2025

27 اکتوبر 1947 کو بھارت نے اپنی فوجیں اتاری تھیں اوربڑے حصے پر ناجائز قبضہ کیا مقبوضہ کشمیر کی آزادی کی جدوجہد جاری رہے گی، کل جماعتی حریت کانفرنس کی پریس کانفرنس کشمیریوں نے بھارتی جارحیت کے خلاف آج دنیا بھر میں یوم سیاہ منانے کا اعلان کر دیا۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہن...

کشمیریوں کا بھارتی جارحیت کیخلاف یوم سیاہ منانے کا اعلان

مضامین
مودی سرکار کے بلڈوزر تلے اقلیتوں کے حقوق وجود جمعرات 30 اکتوبر 2025
مودی سرکار کے بلڈوزر تلے اقلیتوں کے حقوق

سیاست نہیں، ریاست بچاؤ قومی بقا کا پیغام وجود جمعرات 30 اکتوبر 2025
سیاست نہیں، ریاست بچاؤ قومی بقا کا پیغام

پاک افغان مذاکرات وجود جمعرات 30 اکتوبر 2025
پاک افغان مذاکرات

آزادی تحریکیں،بھارت کے لیے خطرہ وجود جمعرات 30 اکتوبر 2025
آزادی تحریکیں،بھارت کے لیے خطرہ

آفتاب احمد خانزادہ وجود بدھ 29 اکتوبر 2025
آفتاب احمد خانزادہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر