وجود

... loading ...

وجود

معاشی استحکام کیلئے چھوٹی صنعتوں کی سرپرستی ضروری!

پیر 21 اگست 2017 معاشی استحکام کیلئے چھوٹی صنعتوں کی سرپرستی ضروری!


7جنوری 2014 کو خرم دستگیر خان صاحب نے وزارت تجارت کا قلمدان سنبھالنے کے بعد دعویٰ کیاتھا کہ اگلے دو سال میں برآمدات کو دگنا کردیا جائیگا مگر ہوا اس کے برعکس اور برآمدات کے بجائے درآمدات دگنی ہوگئیں ۔ تازہ ترین سرکاری اعدادوشمار کے مطابق 2013-14 کے مقابلے میں پاکستان کی برآمدات میں کم وبیش 19فیصد کی کمی ہوئی جس کی وجہ سے برآمدی آمدنی میں 4.7ارب ڈالرز کی کمی واقع ہوئی اور درآمدات میں 15فیصد اضافہ کے بعد 7.9ارب ڈالرز کا اضافہ ہوا جس کی وجہ سے تجارتی خسارے میں 39فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اب نئے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے جو خود ایک کاروباری شخصیت ہیں ملک کی برآمدات اوردرآمدات میں موجود شدید عدم توازن کو ختم کرنے کے لیے اقدامات کرنے کا اعلان کیاہے ، اور پرویز ملک کو وزیر تجارت بنایا گیا ہے جو خود کاروباری گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں ،وزیر تجارت کاقلمدان سنبھالنے کے بعد اب ان کو باریک بینی سے پوری صورت حال کاجائزہ لینا ہوگا اور اس بات کاتجزیہ کرناہوگا کہ وہ کون سے عوامل ہیں جس کی وجہ سے برآمدات میں مسلسل کمی ہورہی ہے اور وہ کون سے اقدامات ہیں جن کے ذریعے برآمدات میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔
ان کو ملک کی معیشت کو بہتر بنانے کے لیے بالخصوص برآمدات میں اضافہ اور درآمدات میں کمی پر اپنا پورا فوکس کرنا ہوگااورمعیشت کی صحیح صورت حال کوسمجھنے کے لیے مرکزی بینک کے اعدادوشمار سے استفادہ کرناہوگا اگر ہمارے نئے وزیر تجارت اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعدادوشمار کا بغور جائزہ لیں توان سے بآسانی اندازاہوسکتا ہے کہ کن ممالک میں ہماری برآمدات میں کمی آئی ہے اورکن ممالک میں تجارت بڑھانے کی گنجائش ہے اس لیے اگر نئے وزیر اعظم پاکستان کو مضبوط اور مستحکم کرنے کی تمنا رکھتے ہیں تو ان کو پاکستان کی برآمدات کو بڑھانے اور درآمدات کو کم کرنے کی طرف پوری توجہ مرکوز کرنی ہوگی ۔ اربابِ اختیار کو یہ حقیقت سمجھنی ہوگی کہ برآمدات میں کمی اور درآمدات میں اضافے کی بڑی وجہ ہمارے ملک میں پیداواری عمل کا نہ ہونا ہے،جبکہ ہماری وزارت صنعت و پیداواراس سلسلے میں خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہی ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ وزارت صنعت اور پیداوار ہی پاکستان کی برآمدات کو بڑھاسکتی ہے اس لیے اگرہمارا محورومقصود اپنے ملک کی معیشت کو بہتر بنانا ہے تو ہمیں ملک میں صنعتوں کا جال بچھانا ہوگا اورصنعتوں کو سہولتیں دینی ہوں گی،جو صنعتیں بندہوچکی ہیں ان کو دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے لیے تمام تر وسائل فراہم کرنے اور صنعتوں کے لیے بجلی، پانی اور گیس کی مسلسل فراہمی یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ ان کی قیمتیں بھی کم کرنا ہوں گی کیونکہ ہمارے قریبی ممالک اور تجارتی مقابل ممالک میں بجلی، پانی ،گیس اور دیگر ضروری اشیاکی قیمتیں پاکستان کی نسبت بہت کم ہیں اور اسی وجہ سے ہم تجارتی میدان میں مسابقت اور مقابلے کی فضا سے تقریباً باہر
ہوچکے ہیں ۔
ہمارے ملک میں پیداوری عمل نہ ہونے کے برابر ہونے کی جہاں ایک وجہ ہمارے ملک میں صنعتوں کا بند ہونا ہے وہیں اس کے ساتھ ساتھ مختلف شعبوں میں چند مافیاز کی اجاری داری بھی ہے جس کی وجہ سے ہم ا نجینئرنگ ، آٹوا نجینئرنگ اور کیمیکل کے شعبوں میں صرف اسمبلنگ پلانٹس لگائے بیٹھے ہیں یا درآمدات کے مرہون منت ہیں اور یہی اسمبلنگ پلانٹ ہمارے ملک میں پیداواری عمل کی راہ میں رکاوٹ ہیں اور اسی وجہ سے ہمارے درآمدی بل میں مسلسل اضافہ ہوتاجارہا ہے جبکہ اگر ہم اپنے ارد گرد کے ممالک پر نظر ڈالیں تو پتہ چلتا ہے کہ پیداواری عمل بڑھانے سے ہی ملکی معیشت پنپتی ہے اورتعمیر وترقی کی منازل طے کرتی ہے جیسا کہ تھائی لینڈ جو ایک صنعتی ملک کہلاتا ہے اس کی برآمدات 220ارب ڈالرز سے تجاوز کرچکی ہیں جس میں زیادہ حصہ اس کی صنعتی برآمدات کا ہے اور وہ اپنی ا نجینئرنگ اور آٹو انجینئرنگ کی برآمدات سے اربوں ڈالرز کا زرمبادلہ حاصل کررہا ہے۔ اسی طرح انڈونیشیااپنے پیدواری عمل اور صنعتی ترقی کی وجہ سے دنیا کو 144ارب ڈالرز کی برآمدات کررہا ہے اور ملائشیاکی برآمدات 180ارب ڈالرز سے تجاوز کرچکی ہیں ۔ ان تمام ممالک کی برآمدات کا زیادہ تر انحصاران کے پیداوری عمل اور صنعتی ترقی پر ہے جبکہ ہم برآمدات میں بنگلہ دیش سے بھی مقابلے کی سطح سے باہر ہیں ۔
بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے قیام پاکستان کے فوری بعد یہ واضح کردیاتھا کہ پاکستان کوقوموں کی برادری میں باعزت ملک کی حیثیت سے اپنا مقام بنانے کے لیے معاشی طورپر مضبوط ومستحکم ہونا ہوگا کیونکہ معاشی واقتصادی ترقی کے بغیر کوئی بھی ملک ، معاشرہ یا قوم مستحکم و مضبوط نہیں ہوسکتے اور اگر ہم قائد اعظم کے ارشادات اور نظریہ معیشت کی راہ پر چلتے ہوئے اپنی سمت متعین کرلیں تو پھر دنیا کی کوئی طاقت ہمیں ترقی وکامیابی سے نہیں روک سکے گی جبکہ موجودہ صدی میں یہ ثابت ہوچکا ہے کہ دنیا میں وہی قومیں حکمرانی کررہی ہیں جو معاشی و اقتصادی طور پر مضبوط ہیں کیونکہ اب عالمی طاقتوں نے بھی یہ بات سمجھ لی ہے کہ اب دنیا کو لوہے کے ہتھیاروں سے نہیں بلکہ معاشی ہتھیاروں سے زیر کیا جاسکتا ہے۔امریکہ کی سرفہرست انٹیلی جنس تھنک ٹینک نیشنل انٹیلی جنس کونسلNIC) ( نے گلوبل ٹرینڈ کے حوالے کہا ہے کہ ’’اگلے پانچ سالوں میں بھارت دنیا کی تیزی سے بڑھتی ہوئی معیشت بن جائیگا جس طرح چین کی معیشت نے تیزی سے ترقی کی مگر عدم مساوات ، مذہب اور اندرونی کشیدگی اس کے لیے باعث پریشانی ہوگی جبکہ پاکستان میں بھارت کی اقتصادی ومعاشی صلاحیت کا مقابلہ کرنے کی سکت نہیں ہے اور اس توازن کو برقرار رکھنے کے لیے پاکستان کو دیگر ذرائع تلاش کرنے ہوں گے‘‘۔
اس سے ثابت ہوتا ہے کہ آنیوالے سالوں میں دنیا میں معاشی ترقی کوہی ترقی کا معیارسمجھا جائیگا۔مگر ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہمارے ارباب اختیار نہ تاریخ سے کچھ سیکھنے کی ضرورت محسوس کرتے ہیں ، نہ ماضی کے تجربات ان کا کچھ بگاڑ سکے ہیں ، نہ آنے والے وقت کا ادراک رکھتے ہیں اور حد تو یہ ہے کہ وہ اصل زمینی حقائق کو سمجھنے سے ہی قاصر ہیں ۔ اب جبکہ نئی کابینہ معرض وجودمیں آچکی ہے اور نئے وزیر اعظم اپنی کرسی پر براجمان ہوچکے ہیں توان کو ملک کی مضبوطی اور استحکام کے لیے جامع معاشی منصوبہ بندی کرنی چاہیے۔ اگر چہ ان کو ایک سال سے بھی کم عرصہ کے لیے دور حکمرانی ملا ہے مگر نئے وزیر اعظم خود بہت تیز کام کرنے کے خواہاں ہیں ۔ معیشت کی بہتری کے لیے صنعت وتجارت کا بہت بڑاہاتھ ہوتا ہے اور سابق وزیر اعظم بھی تجارت بڑھانے کے خواہشمند تھے مگر دکھ اور افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ پاکستان کی وزارت تجارت ان کی خواہشات کی تکمیل نہیں کرپائی۔جس کی وجہ یہ ہے کہ وزارت تجارت نے اپنا کام احسن انداز میں انجام نہیں دیا۔
موجودہ صورتحال کاتقاضا ہے کہ ہم ملک کو اقتصادی بد حالی اور قرض پر قرض کی بھیانک صورت حال سے نجات دلانے کے لیے صنعتی ترقی پر توجہ دیں ، اور بڑی صنعتوں کے ساتھ ہی چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتوں کی حوصلہ افزائی کی جائے کیونکہ دنیا میں تیزی سے صنعتی ترقی کرنے والے تمام ممالک چھوٹی گھریلو صنعتوں کو فروغ دے کر اور ان کی سرپرستی کرکے ہی دنیا کے بڑے صنعتی ممالک کی صف مین اپنی جگہ بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں ۔جب تک چھوٹی اوردرمیانے درجے کی صنعتوں کی حوصلہ افزائی نہیں کی جاتی نہ تو ملک صنعتی اعتبار سے ترقی کرسکتاہے اور نہ ہی بیروزگاری پر قابو پانے میں کوئی قابل ذکر پیش رفت ممکن ہے، امید کی جاتی ہے کہ شاہد خاقان عباسی اس جانب توجہ دے کر پاکستان کی معاشی بنیاد مضبوط بنانے کی کوشش کریں گے۔


متعلقہ خبریں


سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

مضامین
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب وجود جمعرات 01 مئی 2025
انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب

پاکستان میں بھارتی دہشت گردی وجود جمعرات 01 مئی 2025
پاکستان میں بھارتی دہشت گردی

بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی وجود بدھ 30 اپریل 2025
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی

مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں وجود بدھ 30 اپریل 2025
مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر