... loading ...

عام طورپر یہ خیال کیاجاتاہے کہ صرف مقبوضہ کشمیر ہی ایک ایسی وادی ہے جہاں کے لوگ بھارت کایوم آزادی اور یوم جمہوریہ نہیں مناتے ، اور بھارتی رہنما اس کا الزام بھی پاکستان پر لگاتے ہیں اور پاکستان پر مقبوضہ کشمیر کے عوام کو بھارتی حکومت کے خلاف اکسانے کے الزامات عاید کرتے نہیں تھکتے ، لیکن اب اس کوکیاکہئے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی کی حکمراں پارٹی کا سب سے زیادہ مضبوط گڑھ سمجھاجانے والا صوبہ یا ریاست اتر پردیش اورصوبہ بہا میں 2ایسے گاؤں موجود ہیں جہاں کوئی مسلمان نہیں رہتا یعنی ان دونوں دیہات کی کم وبیش پوری آبادی ہندوؤں پر مشتمل اور پاکستان مخالف انتہا پسندوں پر مشتمل ہے لیکن ان میں رہنے والے لوگوں نے بھی بھارت کے یوم آزادی کے موقع پر آزادی کی خوشیوں اور جشن میں شرکت سے انکار کردیاہے اور اب وہ بھارت کے یوم آزادی کاکوئی جشن منانے کوتیار نہیں ہیں ، اس صورت حال کااندازہ بھارت کے کثیرالاشاعت اخبار ٹائمز آف انڈیا کی اس خبر سے لگایاجاسکتاہے جس میں اخبار نے لکھاہے کہ بھارت میں گزشتہ روز 71 واں یوم آزادی منایا گیا اس موقع پر بھارت کے مختلف علاقوں میں کافی جوش و خروش بھی دیکھنے میں آیا لیکن دلچسپ بات یہ کہ بھارت کے سب سے بڑے صوبے اتر پردیش اوربہار کے دوگاؤں کے لوگوں نے بھارت کا جشن آزادی منانے اور اس حوالے سے منائی جانے والی خوشیوں میں شریک ہونے سے انکار کردیا۔
ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق اترپردیش کے ضلع لکھیم پور کھیری میں واقع گاؤں میں 80 گھرانے آباد ہیں اور انہوں نے کسی بھی صورت بھارتی یوم آزادی کو منانے سے انکار کردیا ہے، کیونکہ اس گاؤں کے مکینوں کاکہناہے کہ انہیں لگتا ہے کہ اس گاؤں میں 70 سال کے دوران کوئی تبدیلی دیکھنے میں نہیں آئی۔ گاؤں کے لوگوں کاکہنا ہے کہ یہ گاؤں 1923 سے قائم ہے مگر آج بھی یہ بجلی سے محروم ہے جبکہ سڑکیں ٹوٹی پھوٹی ہیں یہاں تک کہ اس گاؤں کے لوگوں کورفع حاجت کیلئے ٹوائلٹ کی سہولت بھی دستیاب نہیں ہے۔
چوہدری پور نامی اس گاؤں میں متعدد افراد رہائش پذیر ہیں مگر ٹوائلٹ صرف 4ہیں جس کی وجہ سے گاؤں کے لوگوں کو رفع حاجت کے لیے کھیتوں کا رخ کرنا پڑتا ہے۔یہاں قریب واقع جنگلات کی وجہ سے رات کی تاریکی میں جنگلی جانور گاؤں کے رہائشیوں کے لیے خطرہ بن جاتے ہیں کیونکہ جنگلی جانور گاؤں میں گھس آتے ہیں ۔یہاں کے رہائشیوں نے بجلی لگوانے کے لیے متعلقہ حکام سے کئی بار رابطہ کیا مگر کچھ نہیں ہوسکا حالانکہ ارگرد کے 41 دیہات میں بجلی کی سہولت اب موجود ہے۔یہاں کے رہائشیوں کے مطابق ‘ اس ان بیشتر بنیادی سہولتوں سے بھی محروم ہیں ، جن کے بارے میں تصور کیا جاتا ہے کہ وہ گاؤں میں ہوں گی، گاؤں کے مکینوں کا کہناہے کہ ہم جنگلی جانوروں کے حملے کے ڈر سے زندگی گزارتے ہیں ، جبکہ یہاں کوئی آنا پسند نہیں کرتا جس کی وجہ سڑکوں کی ابتر حالت ہے، خواتین تاحال حکومت کی جانب سے ٹوائلٹس کی تعمیرکا انتظار کررہی ہیں ‘۔
ویسے تو پاکستان اور بھارت دونوں ممالک کے باہمی تعلقات اکثر کشیدہ ہی رہتے ہیں اوربھارت کے انتہا پسند ہندو ؤں کی اکثریت بھی پاکستان کے بارے میں کچھ زیادہ اچھی نہیں ہے مگر دلچسپ ترین بات یہ ہے کہ بھارت کے صوبہ بہار میں ایک گاؤں کا نام ہی پاکستان ہے۔جی ہاں ریاست بہار اگر جانا ہو تو آپ وہاں پاکستان جانے کا ‘ شرف’ بھی حاصل کرسکتے ہیں ۔درحقیقت یہ کسی کی حس مزاح کا شاہکار نظر آتا ہے جس نے ضلع پورنیہ کے ایک گاؤں کو پاکستان کا نام دے دیا یا ہوسکتا ہے کہ کسی شخص کی خواہش ہو کہ عوامی ذہنوں میں تقسیم برصغیر کی یاد ہمیشہ زندہ رہے۔ بھارت کے صوبہ بہار کاپاکستان نامی گاؤں 300 افراد کی آبادی پر مشتمل ہے،یہ گاؤں صوبہ بہار کے انتہاپسند ہندوؤں کاگاؤں تصور کیاجاتاہے جہاں مسلمانوں کیلئے نماز کی ادائیگی کیلئے کوئی ایک مسجد بھی نہیں بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ گنتی کے چند گھروں کے علاوہ اس گاؤں میں کوئی مسلمان ہی آباد نہیں ، درحقیقت وہاں کے رہنے والے ایک قبائلی گروپ سانتھل سے تعلق رکھتے ہیں ۔تقسیم ہند کے وقت یہ بنگال کے ضلع اسلام پور کا حصہ تھا جسے پاکستان کا نام ان مسلم رہائشیوں کی یاد میں دیا گیا جو یہاں سے ہجرت کرکے مشرقی پاکستان (اب بنگلہ دیش) چلے گئے، روانگی سے قبل ان مسلمانوں نے اپنی جائیدادیں پڑوسی علاقوں کے ہندوؤں کے حوالے کردی تھیں ۔اب چھ دہائیوں بعد بھی اس گاؤں کی زندگی میں کوئی نمایاں تبدیلی دیکھنے میں نہیں آئی ہے اور یہاں کے رہائشی بدستور غریب ہیں جبکہ گاؤں میں شرح تعلیم 31.51 فیصد ہے۔سڑکیں نہ ہونے کے برابر ہیں اور یہی حال بجلی، صاف پانی، ایک طبی مرکز اور اسکولوں کا ہے۔یہاں کے باسیوں نے 2014 کے عام انتخابات میں نریندرا مودی کو ووٹ دیا تھا اور ان کا خیال تھا کہ وہ یہاں کے رہنے والوں کی زندگیوں میں تبدیلی لائیں گے اور وہ ایسا وزیراعظم چاہتے تھے جو ‘ دشمن پاکستان’ کو آڑے ہاتھوں لے سکے۔ لیکن گاؤں کے ایک 67 سالہ رہائشی گیوتر مرمر نے بتایا کہ وہ اب زیادہ خوش نہیں ہیں اور اب جب الیکشن لڑنے والے ہمارے گاؤں آکر ہمارے مسائل کو سنے اور ان کو حل کرنے کی یقین دہانی کرائیں گے جب ہی ہم انہیں ووٹ دینے کا فیصلہ کریں گے وگرنہ ہم پولنگ کا بائیکاٹ کریں گے، آخر
ہمیں پولنگ بوتھوں میں جاکر کیا فائدہ ہوتا ہے؟15سالہ ڈسیکا ہسدا نے پانچویں جماعت تک پڑھا ہے اور وہ اس گاؤں کی واحد تعلیم یافتہ ہستی ہے، یہی وجہ ہے کہ جب قصبے، ریاست اور ملک میں کچھ بڑا واقعہ پیش آتا ہے تو لوگ اخبار خرید کر لاتے ہیں اور اسے ڈسیکا کے پاس لاتے ہیں جو پڑھ کر سناتی ہے۔وہ بتاتی ہے کہ اگر کوئی رات کو بیمار ہوجائے تو ہمیں اسے ہسپتال لے جانے کے لیے صبح تک انتظار کرنا ہوتا ہے اور سڑک نہ ہونے کی وجہ سے یہ کام بہت مشکل ثابت ہوتا ہے۔یہاں روزگار کا بنیادی ذریعہ کاشتکاری ہے اور اس حوالے سے حکومتی امداد نہ ملنے پر بھی مقامی رہائشی کچھ زیادہ خوش نہیں ۔ اب اس گاؤں کے لوگوں نے بھارت کایوم آزادی منانے سے صاف انکار کردیا ہے گاؤں کے لوگوں کاکہنا ہے کہ جب ہمیں آزادی کے بعد زندگی کی کوئی سہولت اورنعمت ہی میسر نہیں تو ہم ایسا یوم آزادی کیوں منائیں ۔
پاکستان پر جنگ مسلط کرنے کی کوشش کی گئی تو اسی طرح جواب دیں گے جیسے مئی میں دیا تھا،بھارت کیخلاف جنگ میں جذبہ ایمانی سے فتح ملی ، اللہ کے حکم کے مطابق فرائض کی انجام دہی کرتا ہوں جس طرح نبی کریم ﷺکو اللہ نے کامیابی دی، اسی طرح ہمارے لوگوں کو کامیابی دی، جنرل عاصم منیر کا ایوان ص...
معمولی تنازع کے دوران گھریلو ملازم پر تشدد کے کیس میں وارنٹ گرفتاری جاری موسیٰ مانیکا کو 19 نومبر کو عدالت میں پیش کیا جائے،جج کا پاکپتن صدر پولیس کو حکم خاور مانیکا اور بشریٰ بی بی کے چھوٹے بیٹے موسیٰ مانیکا کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے گئے۔رپورٹ کے مطابق موسیٰ مانیکا 17 جول...
مجموعی طور پر 1375 گھروں، 412 دکانوں، 28 ہوٹلوں کی تلاشی لی گئی 1709 سے زائد افراد کے کوائف چیک ،21 افراد کیخلاف مقدمات درج راولپنڈی پولیس نے شہر کے مختلف علاقوں میں سیکیورٹی کی صورتحال کو مضبوط بنانے اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن کیے،آ...
جنوبی مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی زندگی اجیرن،مسجد عبادت کیلئے بند کردی تمام داخلی راستے، چوکیاں اور گلیاں سیل،یہودی آباد کاروں کا اشتعال انگیز مارچ قابض اسرائیلی فورسز نے جنوبی مغربی کنارے کے شہر الخلیل (حیبرون) کے قدیم علاقے میں سخت کرفیو نافذ کر دیا ہے اور مسجدِ ابراہیمی...
کیڈٹ کالج پر حملہ کرنے والے درندے ہیں، ان کا انسانیت سے کوئی تعلق نہیں ہے، ہم ٹی ٹی پی کو نہیں مانتے، ملک میں امن تباہ کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی، محسن نقوی کا واضح پیغام ہمارے مقامی شہری حملوں اور دھماکوں میں ملوث نہیں ، ناراضگی ہوسکتی ہے اس کا مطلب یہ نہیں ملک کیخلاف...
شاہ عبداللہ دوم وزیراعظم ہاؤس پہنچے،شہباز شریف نے استقبال کیا، گارڈ آف آنر پیش ملاقات کے دوران بات چیت میں دوطرفہ تعلقات کو وسعت دینے کے عزم کا اعادہ اردن اور پاکستان نے غزہ کے باشندوں کی نقل مکانی پر کوئی سمجھوتہ نہ کرنے اور غزہ جنگ بندی پر کام کرنے والے 8 ممالک سے مزید ر...
تختی خیل؍ ہوید میں خوارج کی تشکیل کی موجودگی پر پولیس اور سی ٹی ڈی کیمشترکہ کارروائیاں آپریشن کے دوران پولیس اہلکار محفوظ رہے،آئی جی پی خیبر پختونخوا کی پولیس اہلکاروں کو شاباش خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں اور لکی مروت میں پولیس اور سی ٹی ڈی نے مشترکہ کامیاب کارروائیوں میں 5دہ...
5افراد جاں بحق، متعدد مزدورزخمی، لغاری گوٹھ میں کارخانہ تباہ ، خوفناک آگ بھڑک اٹھی دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی، شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا، وزیر اعلیٰ کا نوٹس حیدرآباد کے علاقے لطیف آباد میں آتش بازی کے کارخانے میں خوفناک دھماکے ہوئے جس کے نتیجے میں 5 افراد جاں...
ٹاسک فورس کو تھانوں کی سطح پر سی ٹی ڈی اور اسپیشل برانچ اسٹاف کی معاونت حاصل ہوگی پولیس نے غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کی گرفتاری اور واپس بھیجنے کے معاملے پر 13تھانوں میں ٹاسک فورس قائم کر دیا اور غیر قانونی مقیم افغان باشندوں کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا ہے۔پولیس نے...
سربراہی سب انسپکٹر اور اے ایس آئی کو سونپ دی،ہر تھانے کے 4 ممبران ہوں گے ٹاسک فورس کو تھانوں کی سطح پر سی ٹی ڈی اور اسپیشل برانچ اسٹاف کی معاونت حاصل ہوگی پولیس نے غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کی گرفتاری اور واپس بھیجنے کے معاملے پر 13تھانوں میں ٹاسک فورس قائم کر دیا...
ترامیم آئین کے بنیادی ڈھانچے اور عدلیہ پر حملہ ہیں، عدلیہ کو انتظامیہ کے ماتحت کرنے کی کوشش ناقابل قبول ہے، سپریم کورٹ کے اختیارات محدود کر دیے گئے ہیں،شخصی بنیاد پر ترامیم کی گئیں،اپوزیشن جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ کے استعفے پر خراج تحسین، جمہوری مزاحمت جاری رہے ...
ہم نے تجارت پر افغان رہنماؤں کے بیانات دیکھے، تجارت کیسے اور کس سے کرنی ہے؟ یہ ملک کا انفرادی معاملہ ہے،ٹرانزٹ ٹریڈ دہشتگردوں کی پناہ گاہوں کے مکمل خاتمے کے بعد ہی ممکن ہے، دفتر خارجہ ٹی ٹی پی اور بی ایل اے پاکستان کے دشمن ہیں مذاکرات نہیں کریں گے،دہشتگردوں کی پشت پناہی کرنے وا...