... loading ...
پاک کالونی کاشمار اس شہر کی چند قدیم ترین بستیوں میں ہوتاہے ، اس کے ایک طرف میوہ شاہ قبرستان اور کچھ آگے چل کر کراچی کا قدیم چڑیا گھر واقع ہے جبکہ دوسری جانب شہر کا قدیم ترین صنعتی علاقہ ہے جو سائٹ کہلاتاہے۔اپنے محل وقوع کے اعتبار سے پاک کالونی کا یہ علاقہ شہر کے چند اہم ترین علاقوں میں شمار ہوتاہے کیونکہ کراچی کے وسیع صنعتی علاقے اور شہرمیں ماربل کی سب سے بڑی مارکیٹ ہونے کی وجہ سے پورے شہر کے لوگ خاص طور تعمیراتی صنعت سے تعلق رکھنے والے افراد اور مزدو پیشہ لوگوں کو کم وبیش روزانہ ہی اس علاقے میں آنا پڑتاہے ، اس سڑک کے دونوں جانب گنجان ترین آبادیاں قائم ہیں جن کے مکینوں کی اکثریت ملازمت پیشہ محنت کشوں کی ہے،ان میں وہ کاریگر بھی رہتے ہیں جو بڑی مہارت سے سنگ مر مر کی سلوں کو کاٹ کر مختلف خوبصورت اشیا تیار کرتے ہیں جن کی بیرون ملک بڑی مانگ ہے اور جن کی برآمد سے حکومت کو ہر سال لاکھوں ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوتاہے۔ یہاں رہنے والوں میں کراچی کے قدیم شہری بلوچ اور مکرانی بھی ہیں ، سندھی بھی ہیں جبکہ اردو بولنے والے مہاجروں کی ایک بڑی تعداد بھی اس علاقے میں رہتی ہے ، مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے مختلف زبانیں بولنے اور ایک دوسرے سے بالکل ہی الگ تہذیب وتمدن کے لوگوں کی اس آبادی کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ یہ علاقہ کبھی بھی لسانی اورنسلی اختلافات اور تنازعات کامرکز نہیں رہا ، ہر ایک دوسرے کا احترام کرتاہے اور یہی باہمی احترام مختلف تہذیبوںسے تعلق رکھنے اور مختلف زبانیں بولنے والے لوگوں کو ایک لڑی میں پروئے ہوئے ہے۔
شہر کا اتنا اہم علاقہ ہونے کے باوجود یہ علاقہ حکومت کی شدید بے اعتناعی کاشکار ہے ، جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتاہے کہ اس علاقے میں پانی کی مستقل فراہمی کا کوئی منظم انتظام نہیں ہے جب واٹر بورڈ کے عملے کادل چاہتاہے وہ والو کھول دیتا ہے اور علاقے کے مکینوں کو تھوڑ ا بہت پانی مل جاتاہے جبکہ بعض اوقات یہاں کے لوگ ایک ایک ہفتہ ایک ایک بوند پانی کو ترستے رہتے ہیں اور ملازمت سے واپسی پر پانی کے کین اٹھائے پانی کی تلاش میں سرگرداں نظر آتے ہیں جبکہ کچھ لوگوں نے اس روز روز کی مصیبت سے نجات حاصل کرنے کے لیے امداد باہمی کے اصول کے تحت بورنگ کرالی ہے اور اس طرح پانی کی قلت سے عارضی طورپر نجات حاصل کرلی ہے اب بورنگ کاپانی انسانوں کے استعمال کے قابل ہے یا نہیں اوراس میں ہلاکت خیز بیکٹیریا تو نہیں ،پانی کی ہی طرح علاقے میں سیوریج کا نظام بھی شہر کے دوسرے علاقوں کی طرح دگرگوں ہے جس کی وجہ سے عام طورپر سڑکوں اور گلیوں میں گٹر کاگندہ پانی ابلتا نظر آتاہے اور بعض اوقات صورت حال یہاں تک خراب ہوجاتی ہے کہ گندے پانی کی وجہ سے لوگوں کاگھروں سے نکلنا اور چھوٹے چھوٹے بچوں کااسکول جانا مشکل ہوجاتاہے۔
شہر کے دیگر علاقوں کی طرح اس علاقے میں بھی سڑکوں اور گلیوں کی حالت ناگفتہ بہ ہے جس کی وجہ سے عام طورپر رکشہ ٹیکسی والے اس علاقے میں جانے سے ہی انکار کردیتے ہیں اور اگر تیار بھی ہوتے ہیں تو منہ مانگی رقم وصول کرتے ہیں،اس علاقے کو کراچی کے چڑیا گھر اور ایم اے جناح روڈ ،اور دوسری جانب صنعتی ایریا یعنی سائٹ سے ملانے والی سڑک ٹوٹ پھوٹ کاشکار تو تھی ہی جس کی وجہ سے اس پر سے گزرنا محال تھا لیکن رمضان المبارک کے دوران اس سڑک کو تعمیر اور استرکاری کے نام پر ادھیڑ کر رکھ دیاگیا ،علاقہ مکینوں اور دکانداروںکا خیال تھا کہ اب سڑک کی تعمیر مکمل ہونے کے بعد انھیں کم از کم آمدورفت کی سہولت تو حاصل ہوہی جائے گی لیکن ’’ اے بسا آرزو کہ خاک شد‘‘ علاقے کے لوگوں کی یہ توقعات نہ صرف عملی تصویر نہیں بن سکیں بلکہ سڑک کو ادھیڑ دئے جانے کی وجہ سے اب اس علاقے سے گاڑیوں کا گزرنا محال ہوگیاہے ، سڑک ادھیڑ دئے جانے کی وجہ سے سڑک پر جگہ جگہ گڑھے زیادہ نمایاں ہوگئے ہیں اور خاص طورپر دھوبی گھاٹ کے پل پر تو حالت اس قدر خراب ہوگئی ہے کہ اس پر گاڑیوں کو چیونٹی کی رفتار سے گزرنے پر مجبور ہونا پڑتاہے۔جس کی وجہ سے علاقے میں ٹریفک جام معمول بن چکاہے اور پاک کالونی سے چڑیا گھر کا بمشکل 5 منٹ کاسفر طے کرنے میں نصف گھنٹہ تک لگ جاتاہے۔علاقہ مکینوں کا کہناہے کہ رمضان المبارک کے دوران سڑک کی کھدائی کے بعد ٹھیکیدار غائب ہوگیا ہے اور اس کھدائی کی وجہ سے خاص طورپر مسلم آباد نالے کے قریب کا علاقہ مکینوں کے لیے سوہان روح بن گیاہے ،علاقے کے لوگوں خاص طورپر دکانداروں نے متعلقہ حکام سے اس کی متعدد بار شکایتیں کیں لیکن کہیں سے کوئی جواب نہیں ملتا اور نہ ہی سڑک کی تعمیر کاآغاز کیاجاتاہے۔علاقے کے لوگوں کاکہناہے کہ علاقے میں سڑک اور سیوریج کے نظام کو درست کرنے کاکام ایک ساتھ شروع کیاگیا تھا لیکن دونوں میں سے کوئی ایک کام بھی مکمل نہ کئے جانے کی وجہ سے صورت حال زیادہ خراب ہوگئی ہے اور اب سیوریج کاپانی بعض اوقات لوگوں کے گھروں میں داخل ہونے لگتاہے ۔علاقے کے ایک دکاندار نے بتایا کہ میں گزشتہ 35سال سے علاقے میں دُکانداری کررہاہوں لیکن سڑک اور سیوریج کی اتنی بری حالت کبھی نہیں دیکھی تھی ۔سڑکیں کھدی ہونے کی وجہ سے دن بھر دھول اڑتی رہتی ہے جس کی وجہ سے علاقے میں سانس کے مریضوں کے علاوہ خارش کے مریضوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہورہاہے ہر وقت دھول اڑنے کی وجہ سے دکان میںسامان رکھنا مشکل ہوگیا ہے کیونکہ دھول کی وجہ سے نیا مال ایک دو دن بعد ہی برسوں پرانا معلوم ہونے لگتاہے جس کی وجہ سے گاہک اسے خریدنے سے گریز کرتے ہیں اور تمام دکانداروں کو نقصان کاسامنا کرنا پڑتاہے۔علاقہ میں واقع ایک ہوٹل کے مالک نے بتایا کہ اس علاقے میں سڑک تعمیر نہ کئے جانے اور کھدائی کے بعد چھوڑ دیئے جانے کے بعد ٹریفک جام معمول بن گیاہے جس کی وجہ سے اب اب انتہائی ضرورت کے وقت ہی کوئی اس طرف آتاہے ورنہ لوگ آمدورفت کے لیے متبادل راستے اختیار کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور لوگوں کی آمدورفت کم ہوجانے کی وجہ سے علاقے میں کاروبار بری طرح متاثر ہورہا ہے اورہمارے ہوٹل کی آمدنی میں 60-70 فیصد تک کمی ہوچکی ہے جس کی وجہ سے اب گزارا کرنا
مشکل ہوتاجارہاہے۔ علاقے کی اس ناگفتہ صورت حال کی وجہ سے علاقے میں دکانوں اور مکانوں کی قیمتوں میں بھی نمایاں ہوئی ہے۔علاقے کے ایک مکین نے بتایا کہ سڑک کی توسیع کے لیے اس کاگھر منہدم کردیاگیاتھا اور اسے صرف 10ہزار فی مربع گز کی شرح سے ادائیگی کی گئی اب اتنی کم قیمت میں شہر میں کہیں بھی سر چھپانے کی کوئی جگہ نہیں ملتی جس کی وجہ سے لوگ اپنے بچوں اور اہل خانہ کے ہمراہ دربدر ہوگئے ہیں۔
تحقیق پر معلوم ہوا کہ اس علاقے میں تعمیراتی کام کے ٹھیکے 3 مختلف تعمیراتی اداروں کو دئے گئے ہیں جن میں قاسم اینڈ کمپنی، ڈی بلوچ اورفرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن شامل ہیں اور یہ تینوں ہی کام میں اس غیر معمولی تاخیر کی ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈالنے کی کوشش کرکے خود کو اس سے بری الذمہ قرار دیتی ہیں جبکہ حکومت کی جانب سے کام کی مانیٹرنگ کاکوئی نظام نہ ہونے کی وجہ سے ٹھیکداروں کو من مانی کی کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے۔علاقے میں تعمیراتی کام کرنے والی ایک کمپنی قاسم اینڈ کمپنی کے پراجیکٹ ڈائریکٹر سے رابطہ کیاگیاتو انھوںنے بتایا کہ شہر میں ہونے والی غیر متوقع بارشوں اور موسم کی خرابی کی وجہ سے کام روکنا پڑاتھا ، انھوں نے بتایا کہ ٹھیکے کی شرائط کے مطابق یہ کام 30 جون تک مکمل کیاجاناتھا لیکن بارشوں کی وجہ سے کام روکنا پڑا اور کام وقت پر مکمل کرنا ممکن نہیں ہوسکا اب ہمیں 31 اگست تک کا اضافی وقت دیاگیاہے اور ہم کوشش کریں گے کہ یہ کام وقت پر مکمل کردیاجائے ۔
پاکستان پر جنگ مسلط کرنے کی کوشش کی گئی تو اسی طرح جواب دیں گے جیسے مئی میں دیا تھا،بھارت کیخلاف جنگ میں جذبہ ایمانی سے فتح ملی ، اللہ کے حکم کے مطابق فرائض کی انجام دہی کرتا ہوں جس طرح نبی کریم ﷺکو اللہ نے کامیابی دی، اسی طرح ہمارے لوگوں کو کامیابی دی، جنرل عاصم منیر کا ایوان ص...
معمولی تنازع کے دوران گھریلو ملازم پر تشدد کے کیس میں وارنٹ گرفتاری جاری موسیٰ مانیکا کو 19 نومبر کو عدالت میں پیش کیا جائے،جج کا پاکپتن صدر پولیس کو حکم خاور مانیکا اور بشریٰ بی بی کے چھوٹے بیٹے موسیٰ مانیکا کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے گئے۔رپورٹ کے مطابق موسیٰ مانیکا 17 جول...
مجموعی طور پر 1375 گھروں، 412 دکانوں، 28 ہوٹلوں کی تلاشی لی گئی 1709 سے زائد افراد کے کوائف چیک ،21 افراد کیخلاف مقدمات درج راولپنڈی پولیس نے شہر کے مختلف علاقوں میں سیکیورٹی کی صورتحال کو مضبوط بنانے اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن کیے،آ...
جنوبی مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی زندگی اجیرن،مسجد عبادت کیلئے بند کردی تمام داخلی راستے، چوکیاں اور گلیاں سیل،یہودی آباد کاروں کا اشتعال انگیز مارچ قابض اسرائیلی فورسز نے جنوبی مغربی کنارے کے شہر الخلیل (حیبرون) کے قدیم علاقے میں سخت کرفیو نافذ کر دیا ہے اور مسجدِ ابراہیمی...
کیڈٹ کالج پر حملہ کرنے والے درندے ہیں، ان کا انسانیت سے کوئی تعلق نہیں ہے، ہم ٹی ٹی پی کو نہیں مانتے، ملک میں امن تباہ کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی، محسن نقوی کا واضح پیغام ہمارے مقامی شہری حملوں اور دھماکوں میں ملوث نہیں ، ناراضگی ہوسکتی ہے اس کا مطلب یہ نہیں ملک کیخلاف...
شاہ عبداللہ دوم وزیراعظم ہاؤس پہنچے،شہباز شریف نے استقبال کیا، گارڈ آف آنر پیش ملاقات کے دوران بات چیت میں دوطرفہ تعلقات کو وسعت دینے کے عزم کا اعادہ اردن اور پاکستان نے غزہ کے باشندوں کی نقل مکانی پر کوئی سمجھوتہ نہ کرنے اور غزہ جنگ بندی پر کام کرنے والے 8 ممالک سے مزید ر...
تختی خیل؍ ہوید میں خوارج کی تشکیل کی موجودگی پر پولیس اور سی ٹی ڈی کیمشترکہ کارروائیاں آپریشن کے دوران پولیس اہلکار محفوظ رہے،آئی جی پی خیبر پختونخوا کی پولیس اہلکاروں کو شاباش خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں اور لکی مروت میں پولیس اور سی ٹی ڈی نے مشترکہ کامیاب کارروائیوں میں 5دہ...
5افراد جاں بحق، متعدد مزدورزخمی، لغاری گوٹھ میں کارخانہ تباہ ، خوفناک آگ بھڑک اٹھی دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی، شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا، وزیر اعلیٰ کا نوٹس حیدرآباد کے علاقے لطیف آباد میں آتش بازی کے کارخانے میں خوفناک دھماکے ہوئے جس کے نتیجے میں 5 افراد جاں...
ٹاسک فورس کو تھانوں کی سطح پر سی ٹی ڈی اور اسپیشل برانچ اسٹاف کی معاونت حاصل ہوگی پولیس نے غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کی گرفتاری اور واپس بھیجنے کے معاملے پر 13تھانوں میں ٹاسک فورس قائم کر دیا اور غیر قانونی مقیم افغان باشندوں کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا ہے۔پولیس نے...
سربراہی سب انسپکٹر اور اے ایس آئی کو سونپ دی،ہر تھانے کے 4 ممبران ہوں گے ٹاسک فورس کو تھانوں کی سطح پر سی ٹی ڈی اور اسپیشل برانچ اسٹاف کی معاونت حاصل ہوگی پولیس نے غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کی گرفتاری اور واپس بھیجنے کے معاملے پر 13تھانوں میں ٹاسک فورس قائم کر دیا...
ترامیم آئین کے بنیادی ڈھانچے اور عدلیہ پر حملہ ہیں، عدلیہ کو انتظامیہ کے ماتحت کرنے کی کوشش ناقابل قبول ہے، سپریم کورٹ کے اختیارات محدود کر دیے گئے ہیں،شخصی بنیاد پر ترامیم کی گئیں،اپوزیشن جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ کے استعفے پر خراج تحسین، جمہوری مزاحمت جاری رہے ...
ہم نے تجارت پر افغان رہنماؤں کے بیانات دیکھے، تجارت کیسے اور کس سے کرنی ہے؟ یہ ملک کا انفرادی معاملہ ہے،ٹرانزٹ ٹریڈ دہشتگردوں کی پناہ گاہوں کے مکمل خاتمے کے بعد ہی ممکن ہے، دفتر خارجہ ٹی ٹی پی اور بی ایل اے پاکستان کے دشمن ہیں مذاکرات نہیں کریں گے،دہشتگردوں کی پشت پناہی کرنے وا...