وجود

... loading ...

وجود

پاک کالونی کی زیر تعمیر سڑک علاقہ مکینوں کے لئے وبال جان بن گئی

بدھ 16 اگست 2017 پاک کالونی کی زیر تعمیر سڑک علاقہ مکینوں کے لئے وبال جان بن گئی

پاک کالونی کاشمار اس شہر کی چند قدیم ترین بستیوں میں ہوتاہے ، اس کے ایک طرف میوہ شاہ قبرستان اور کچھ آگے چل کر کراچی کا قدیم چڑیا گھر واقع ہے جبکہ دوسری جانب شہر کا قدیم ترین صنعتی علاقہ ہے جو سائٹ کہلاتاہے۔اپنے محل وقوع کے اعتبار سے پاک کالونی کا یہ علاقہ شہر کے چند اہم ترین علاقوں میں شمار ہوتاہے کیونکہ کراچی کے وسیع صنعتی علاقے اور شہرمیں ماربل کی سب سے بڑی مارکیٹ ہونے کی وجہ سے پورے شہر کے لوگ خاص طور تعمیراتی صنعت سے تعلق رکھنے والے افراد اور مزدو پیشہ لوگوں کو کم وبیش روزانہ ہی اس علاقے میں آنا پڑتاہے ، اس سڑک کے دونوں جانب گنجان ترین آبادیاں قائم ہیں جن کے مکینوں کی اکثریت ملازمت پیشہ محنت کشوں کی ہے،ان میں وہ کاریگر بھی رہتے ہیں جو بڑی مہارت سے سنگ مر مر کی سلوں کو کاٹ کر مختلف خوبصورت اشیا تیار کرتے ہیں جن کی بیرون ملک بڑی مانگ ہے اور جن کی برآمد سے حکومت کو ہر سال لاکھوں ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوتاہے۔ یہاں رہنے والوں میں کراچی کے قدیم شہری بلوچ اور مکرانی بھی ہیں ، سندھی بھی ہیں جبکہ اردو بولنے والے مہاجروں کی ایک بڑی تعداد بھی اس علاقے میں رہتی ہے ، مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے مختلف زبانیں بولنے اور ایک دوسرے سے بالکل ہی الگ تہذیب وتمدن کے لوگوں کی اس آبادی کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ یہ علاقہ کبھی بھی لسانی اورنسلی اختلافات اور تنازعات کامرکز نہیں رہا ، ہر ایک دوسرے کا احترام کرتاہے اور یہی باہمی احترام مختلف تہذیبوںسے تعلق رکھنے اور مختلف زبانیں بولنے والے لوگوں کو ایک لڑی میں پروئے ہوئے ہے۔
شہر کا اتنا اہم علاقہ ہونے کے باوجود یہ علاقہ حکومت کی شدید بے اعتناعی کاشکار ہے ، جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتاہے کہ اس علاقے میں پانی کی مستقل فراہمی کا کوئی منظم انتظام نہیں ہے جب واٹر بورڈ کے عملے کادل چاہتاہے وہ والو کھول دیتا ہے اور علاقے کے مکینوں کو تھوڑ ا بہت پانی مل جاتاہے جبکہ بعض اوقات یہاں کے لوگ ایک ایک ہفتہ ایک ایک بوند پانی کو ترستے رہتے ہیں اور ملازمت سے واپسی پر پانی کے کین اٹھائے پانی کی تلاش میں سرگرداں نظر آتے ہیں جبکہ کچھ لوگوں نے اس روز روز کی مصیبت سے نجات حاصل کرنے کے لیے امداد باہمی کے اصول کے تحت بورنگ کرالی ہے اور اس طرح پانی کی قلت سے عارضی طورپر نجات حاصل کرلی ہے اب بورنگ کاپانی انسانوں کے استعمال کے قابل ہے یا نہیں اوراس میں ہلاکت خیز بیکٹیریا تو نہیں ،پانی کی ہی طرح علاقے میں سیوریج کا نظام بھی شہر کے دوسرے علاقوں کی طرح دگرگوں ہے جس کی وجہ سے عام طورپر سڑکوں اور گلیوں میں گٹر کاگندہ پانی ابلتا نظر آتاہے اور بعض اوقات صورت حال یہاں تک خراب ہوجاتی ہے کہ گندے پانی کی وجہ سے لوگوں کاگھروں سے نکلنا اور چھوٹے چھوٹے بچوں کااسکول جانا مشکل ہوجاتاہے۔
شہر کے دیگر علاقوں کی طرح اس علاقے میں بھی سڑکوں اور گلیوں کی حالت ناگفتہ بہ ہے جس کی وجہ سے عام طورپر رکشہ ٹیکسی والے اس علاقے میں جانے سے ہی انکار کردیتے ہیں اور اگر تیار بھی ہوتے ہیں تو منہ مانگی رقم وصول کرتے ہیں،اس علاقے کو کراچی کے چڑیا گھر اور ایم اے جناح روڈ ،اور دوسری جانب صنعتی ایریا یعنی سائٹ سے ملانے والی سڑک ٹوٹ پھوٹ کاشکار تو تھی ہی جس کی وجہ سے اس پر سے گزرنا محال تھا لیکن رمضان المبارک کے دوران اس سڑک کو تعمیر اور استرکاری کے نام پر ادھیڑ کر رکھ دیاگیا ،علاقہ مکینوں اور دکانداروںکا خیال تھا کہ اب سڑک کی تعمیر مکمل ہونے کے بعد انھیں کم از کم آمدورفت کی سہولت تو حاصل ہوہی جائے گی لیکن ’’ اے بسا آرزو کہ خاک شد‘‘ علاقے کے لوگوں کی یہ توقعات نہ صرف عملی تصویر نہیں بن سکیں بلکہ سڑک کو ادھیڑ دئے جانے کی وجہ سے اب اس علاقے سے گاڑیوں کا گزرنا محال ہوگیاہے ، سڑک ادھیڑ دئے جانے کی وجہ سے سڑک پر جگہ جگہ گڑھے زیادہ نمایاں ہوگئے ہیں اور خاص طورپر دھوبی گھاٹ کے پل پر تو حالت اس قدر خراب ہوگئی ہے کہ اس پر گاڑیوں کو چیونٹی کی رفتار سے گزرنے پر مجبور ہونا پڑتاہے۔جس کی وجہ سے علاقے میں ٹریفک جام معمول بن چکاہے اور پاک کالونی سے چڑیا گھر کا بمشکل 5 منٹ کاسفر طے کرنے میں نصف گھنٹہ تک لگ جاتاہے۔علاقہ مکینوں کا کہناہے کہ رمضان المبارک کے دوران سڑک کی کھدائی کے بعد ٹھیکیدار غائب ہوگیا ہے اور اس کھدائی کی وجہ سے خاص طورپر مسلم آباد نالے کے قریب کا علاقہ مکینوں کے لیے سوہان روح بن گیاہے ،علاقے کے لوگوں خاص طورپر دکانداروں نے متعلقہ حکام سے اس کی متعدد بار شکایتیں کیں لیکن کہیں سے کوئی جواب نہیں ملتا اور نہ ہی سڑک کی تعمیر کاآغاز کیاجاتاہے۔علاقے کے لوگوں کاکہناہے کہ علاقے میں سڑک اور سیوریج کے نظام کو درست کرنے کاکام ایک ساتھ شروع کیاگیا تھا لیکن دونوں میں سے کوئی ایک کام بھی مکمل نہ کئے جانے کی وجہ سے صورت حال زیادہ خراب ہوگئی ہے اور اب سیوریج کاپانی بعض اوقات لوگوں کے گھروں میں داخل ہونے لگتاہے ۔علاقے کے ایک دکاندار نے بتایا کہ میں گزشتہ 35سال سے علاقے میں دُکانداری کررہاہوں لیکن سڑک اور سیوریج کی اتنی بری حالت کبھی نہیں دیکھی تھی ۔سڑکیں کھدی ہونے کی وجہ سے دن بھر دھول اڑتی رہتی ہے جس کی وجہ سے علاقے میں سانس کے مریضوں کے علاوہ خارش کے مریضوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہورہاہے ہر وقت دھول اڑنے کی وجہ سے دکان میںسامان رکھنا مشکل ہوگیا ہے کیونکہ دھول کی وجہ سے نیا مال ایک دو دن بعد ہی برسوں پرانا معلوم ہونے لگتاہے جس کی وجہ سے گاہک اسے خریدنے سے گریز کرتے ہیں اور تمام دکانداروں کو نقصان کاسامنا کرنا پڑتاہے۔علاقہ میں واقع ایک ہوٹل کے مالک نے بتایا کہ اس علاقے میں سڑک تعمیر نہ کئے جانے اور کھدائی کے بعد چھوڑ دیئے جانے کے بعد ٹریفک جام معمول بن گیاہے جس کی وجہ سے اب اب انتہائی ضرورت کے وقت ہی کوئی اس طرف آتاہے ورنہ لوگ آمدورفت کے لیے متبادل راستے اختیار کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور لوگوں کی آمدورفت کم ہوجانے کی وجہ سے علاقے میں کاروبار بری طرح متاثر ہورہا ہے اورہمارے ہوٹل کی آمدنی میں 60-70 فیصد تک کمی ہوچکی ہے جس کی وجہ سے اب گزارا کرنا
مشکل ہوتاجارہاہے۔ علاقے کی اس ناگفتہ صورت حال کی وجہ سے علاقے میں دکانوں اور مکانوں کی قیمتوں میں بھی نمایاں ہوئی ہے۔علاقے کے ایک مکین نے بتایا کہ سڑک کی توسیع کے لیے اس کاگھر منہدم کردیاگیاتھا اور اسے صرف 10ہزار فی مربع گز کی شرح سے ادائیگی کی گئی اب اتنی کم قیمت میں شہر میں کہیں بھی سر چھپانے کی کوئی جگہ نہیں ملتی جس کی وجہ سے لوگ اپنے بچوں اور اہل خانہ کے ہمراہ دربدر ہوگئے ہیں۔
تحقیق پر معلوم ہوا کہ اس علاقے میں تعمیراتی کام کے ٹھیکے 3 مختلف تعمیراتی اداروں کو دئے گئے ہیں جن میں قاسم اینڈ کمپنی، ڈی بلوچ اورفرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن شامل ہیں اور یہ تینوں ہی کام میں اس غیر معمولی تاخیر کی ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈالنے کی کوشش کرکے خود کو اس سے بری الذمہ قرار دیتی ہیں جبکہ حکومت کی جانب سے کام کی مانیٹرنگ کاکوئی نظام نہ ہونے کی وجہ سے ٹھیکداروں کو من مانی کی کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے۔علاقے میں تعمیراتی کام کرنے والی ایک کمپنی قاسم اینڈ کمپنی کے پراجیکٹ ڈائریکٹر سے رابطہ کیاگیاتو انھوںنے بتایا کہ شہر میں ہونے والی غیر متوقع بارشوں اور موسم کی خرابی کی وجہ سے کام روکنا پڑاتھا ، انھوں نے بتایا کہ ٹھیکے کی شرائط کے مطابق یہ کام 30 جون تک مکمل کیاجاناتھا لیکن بارشوں کی وجہ سے کام روکنا پڑا اور کام وقت پر مکمل کرنا ممکن نہیں ہوسکا اب ہمیں 31 اگست تک کا اضافی وقت دیاگیاہے اور ہم کوشش کریں گے کہ یہ کام وقت پر مکمل کردیاجائے ۔


متعلقہ خبریں


باجوڑ میں خوارج سے سمجھوتے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوت وجود - هفته 09 اگست 2025

خوارج باجوڑ میں آبادی کے درمیان رہ کر دہشت گرد اور مجرمانہ کارروائیوں میں ملوث ہیں،رپورٹ اگر قبائل خوارج کو خود نہیں نکال سکتے تو ایک یا دو دن کیلئے علاقہ خالی کردیں،دوٹوک انداز میں پیغام سکیورٹی ذرائع کی جانب سے دوٹوک انداز میں واضح کیا گیا ہے کہ باجوڑ میں ریاست کی خوارج سے...

باجوڑ میں خوارج سے سمجھوتے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوت

جماعت اسلامی، مینار پاکستان میں اجتماع عام منعقد کرنے کا اعلان وجود - هفته 09 اگست 2025

21 سے 23 نومبر کواجتماع میں دنیا بھر سے اسلامی تحریکوں کے قائدین کو شرکت کی دعوت دیں گے گلے سڑے نظام سے جان چھڑوانے کیلئے طویل جدوجہد کرکے بڑی ٹیم تیار کی ہے،حافظ نعیم الرحمٰن جماعت اسلامی پاکستان نے 21 سے 23 نومبر کو لاہور میں اجتماع عام کا اعلان کر دیا۔منصورہ لاہور میں پریس...

جماعت اسلامی، مینار پاکستان میں اجتماع عام منعقد کرنے کا اعلان

14 اگست کو سب لوگ نکلیں،جیلوں اور گرفتاریوں سے نہ ڈریں،عمران خان کا پیغام وجود - جمعرات 07 اگست 2025

ہمارے جو لوگ نااہل ہوئے ہیں ان کی نشستوں پر کسی کو کھڑا نہیں کیا جائے ناجائز طریقے سے لوگوں کو نااہل کیا گیا،ظلم و زیادتی دباؤ کے باوجود لوگوں کے احتجاج پر خوشی کا اظہار خیبر پختونخوامیں آپریشن پی ٹی آئی کیخلاف نفرت پیدا کرنے کیلئے کیا جارہا ہے،علی امین گنڈاپور آپریشن نہیں ر...

14 اگست کو سب لوگ نکلیں،جیلوں اور گرفتاریوں سے نہ ڈریں،عمران خان کا پیغام

ملک ریاض کے ہسپتال پر چھاپا، ایک ارب 12 کروڑ کی منی لانڈرنگ بے نقاب، وجود - جمعرات 07 اگست 2025

ملک ریاض کے ہسپتال پر چھاپا، ایک ارب 12 کروڑ کی منی لانڈرنگ بے نقاب، عملے کی ریکارڈ کو آگ لگانے کی کوشش ایف آئی اے نے ملک ریاض اور بحریہ ٹاؤن کیخلاف کرپش کیس میں اہم دستاویزات اور ناقابل تردید ثبوت حاصل کر لیے ، سفاری ہسپتال کو بطور فرنٹ آفس استعمال کر رہا تھا حوالہ ہنڈی کے...

ملک ریاض کے ہسپتال پر چھاپا، ایک ارب 12 کروڑ کی منی لانڈرنگ بے نقاب،

اسلام آباد میں برساتی نالے بپھرنے سے پانی گھروں میں داخل، گاڑیاں بھی تیرنے لگیں وجود - جمعرات 07 اگست 2025

سیلابی پانی میں علاقہ مکینوں کا تمام سامان اور فرنیچر بہہ گیا، لوگ اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے نیو چٹھہ بختاور،نیو مل شرقی ،بھارہ کہو، سواں ، پی ایچ اے فلیٹس، ڈیری فارمز بھی بری طرح متاثرہیں اسلام آبادمیں بارش کے بعد برساتی نالے بپھرنے سے پانی گھروں میں داخل ہوگیا۔اسلا...

اسلام آباد میں برساتی نالے بپھرنے سے پانی گھروں میں داخل، گاڑیاں بھی تیرنے لگیں

14 اگست کو ملک گیر مظاہروں پر مشاورت،تحریک انصاف کا سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کا فیصلہ وجود - جمعرات 07 اگست 2025

بیرسٹر گوہر کی زیرصدارت پارلیمانی پارٹی کا اجلاس،موجودہ سیاسی حالات میںبیانیے کو مزید مؤثر بنانے پر اتفاق عدالتی فورمز پر دباؤ بڑھانے اور عوامی حمایت کیلئے عدلیہ کی توجہ آئینی اور قانونی امور پر مبذول کرائی جا سکے،ذرائع پی ٹی آئی نے اپنے اراکین اسمبلی و سینیٹ کی نااہلی کے...

14 اگست کو ملک گیر مظاہروں پر مشاورت،تحریک انصاف کا سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کا فیصلہ

ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر مزید 25 فیصد ٹیرف عائد کر دیا،مجموعی ٹیرف 50 فیصد ہوگیا وجود - جمعرات 07 اگست 2025

یہ ضروری اور مناسب فیصلہ ہے کہ بھارت سے درآمدات پر ایگزیکٹو آرڈر کے تحت اضافی ڈیوٹی عائد کی جائے ،امریکی صدر بھارت کی حکومت روس سے براہ راست یا بالواسطہ تیل درآمد کر رہی ہے، جرمانہ بھی ہوگا،وائٹ ہاؤس سے جاری اعلامیہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت سے درآمدات پر مزید 25 فی...

ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر مزید 25 فیصد ٹیرف عائد کر دیا،مجموعی ٹیرف 50 فیصد ہوگیا

پاکستان اورآئرلینڈ ویمنز کرکٹ ٹیموں کا آج مقابلہ وجود - بدھ 06 اگست 2025

دونوں ٹیموں کے درمیان تین ٹی ٹونٹی میچوں کی سیریز کا دوسرا میچ 8اگست کوہوگا دلچسپ مقابلے کی توقع ،ویمنز ٹیم کو فاطمہ ثنا لیڈ کریں گی ، شائقین کرکٹ بے چین آئرلینڈ اور پاکستان کی خواتین کرکٹ ٹیموں کے درمیان تین ٹی ٹونٹی بین الاقوامی میچوں پر مشتمل سیریز کا پہلا میچ آج (بدھ کو...

پاکستان اورآئرلینڈ ویمنز کرکٹ ٹیموں کا آج مقابلہ

یہودی فو ج کے ہاتھوں یومیہ 28 مسلم بچے قتل وجود - بدھ 06 اگست 2025

بمباری ، بھوک سے ہونے والی شہادتوں پر یونیسف کی رپورٹ 7 اکتوبر 2023 ء سے اب تک 18 ہزار بچوں کی شہادتیں ہوئیں غزہ میں اسرائیلی بمباری اور انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹوں کے باعث بچوں کی ہلاکتوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف کے مطا...

یہودی فو ج کے ہاتھوں یومیہ 28 مسلم بچے قتل

بانی پی ٹی آئی اس وقت ملک کے سب سے مقبول ترین لیڈر ہیں،محمود خان اچکزئی وجود - بدھ 06 اگست 2025

ہم سب کو تسلیم کرنا ہوگا عوام کی نمائندگی اور ان کے ووٹ کے تقدس کو پامال کیا جا رہا ہے،سربراہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کا پارلیمنٹ میں دو ٹوک مؤقف آئین کے پرخچے اُڑائے جا رہے ہیں اور بدقسمتی سے پیپلز پارٹی جیسی بڑی جماعت اس عمل میں شریک ہے، قومی اسمبلی اجلاس میں جذباتی خطاب ...

بانی پی ٹی آئی اس وقت ملک کے سب سے مقبول ترین لیڈر ہیں،محمود خان اچکزئی

اڈیالہ جیل میں 2 سال مکمل، عمران خان عوامی حاکمیت کی علامت بن گئے وجود - بدھ 06 اگست 2025

سیاسی کارکنان اور عوام انہیں نئے پاکستان کا بانی قرار دے رہے ہیں ، وہ طاقت کے مراکز سے سمجھوتہ کیے بغیر عوام کی آزادی کا مقدمہ لڑ رہے ہیں بانی پی ٹی آئی پاکستان میں ایسی جمہوری سیاست کے داعی ہیں جہاں اقتدار کا سرچشمہ عوام ہوں، اور ادارے قانون کے تابع رہیں،سیاسی مبصرین عمران...

اڈیالہ جیل میں 2 سال مکمل، عمران خان عوامی حاکمیت کی علامت بن گئے

عمران خان کی قید کو دوسال،پی ٹی آئی کااڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا فیصلہ وجود - منگل 05 اگست 2025

قومی اسمبلی اراکین اور سینیٹرز کو اسلام آباد بلالیا،احتجاج تحریک تحفظ آئین پاکستان کے پلیٹ فارم سے ہوگا،صوبائی صدور اورچیف آرگنائزرزسے مشاورت مکمل ارکان صوبائی اسمبلی اپنے متعلقہ حلقوں میں احتجاج کریں گے، نگرانی سلمان اکرم راجا کریں گے، تمام ٹکٹس ہولڈرز الرٹ، شیڈول اعلیٰ قیاد...

عمران خان کی قید کو دوسال،پی ٹی آئی کااڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا فیصلہ

مضامین
وزیرکے انکشافات کوسنجیدہ لیں! وجود اتوار 10 اگست 2025
وزیرکے انکشافات کوسنجیدہ لیں!

کوئی فرق نہیں! وجود اتوار 10 اگست 2025
کوئی فرق نہیں!

مقبوضہ وادی میں کالے قوانین وجود اتوار 10 اگست 2025
مقبوضہ وادی میں کالے قوانین

عدلیہ و فوج میں مودی سرکار کی مداخلت وجود هفته 09 اگست 2025
عدلیہ و فوج میں مودی سرکار کی مداخلت

ناپ تول میں کمی:ایک معاشرتی ناسور وجود هفته 09 اگست 2025
ناپ تول میں کمی:ایک معاشرتی ناسور

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر