... loading ...
امریکا میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد گزشتہ دنوں پہلی مرتبہ عالمی سطح پر ایک مثبت پیش رفت سامنے آئی جب امریکا اور عوامی جمہوریہ چین نے دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی خسارے پر کنٹرول کے لیے اقدامات پر اتفاق رائے کااعلان کیا، دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی عدم توازن دور کرنے اور تجارتی خسارہ دور کرنے پر یہ اتفاق رائے واشنگٹن میں چین کے نائب وزیر اعظم وانگ یانگ کی زیر قیادت وفد کی امریکی وزیر تجارت ولبر راس اور وزیر خزانہ اسٹیون منچن کے درمیان طویل اور صبر آزما مذاکرات کے بعد سامنے آیا۔ امریکا میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد گزشتہ دنوں پہلی مرتبہ عالمی سطح پر ایک مثبت پیش رفت سامنے آئی جب امریکا اور عوامی جمہوریہ چین نے دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی خسارے پر کنٹرول کے لیے اقدامات پر اتفاق رائے کااعلان کیا، دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی عدم توازن دور کرنے اور تجارتی خسارہ دور کرنے پر یہ اتفاق رائے واشنگٹن میں چین کے نائب وزیر اعظم وانگ یانگ کی زیر قیادت وفد کی امریکی وزیر تجارت ولبر راس اور وزیر خزانہ اسٹیون منچن کے درمیان طویل اور صبر آزما مذاکرات کے بعد سامنے آیا۔ اطلاعات کے مطابق امریکا چین پر اپنے دروازے امریکی تاجروں کے لیے بند کرکے تجارتی عدم توازن پیدا کرنے کاالزام عاید کررہاتھا ،امریکا کا الزام تھا کہ چین کی غیر معمولی پالیسیوں کی وجہ سے گزشتہ مالی سال کے دوران امریکا کو چین کے ساتھ تجارت میں 309 بلین ڈالر کاخسارہ برداشت کرنا پڑا ،لیکن چین کے نائب وزیر اعظم نے امریکا کو جواب دیا کہ چین نے امریکی تاجروں کے لیے اپنے دروازے کبھی بند نہیں کئے بلکہ حقیقت یہ ہے کہ امریکی حکومت اعلیٰ ٹیکنالوجی کی فراہمی پر پابندی اوراسی طرح کی دوسری پابندیاں عاید کرکے اپنے تاجروں اورصنعت کاروں کو بیرونی منڈیوں سے فائدہ اٹھانے سے روک رہی ہے امریکا جدید ٹیکنالوجی برآمد کرنے پر غیر ضروری پابندیاں ختم کرکے اس تجارتی خسارے پر بآسانی قابو پاسکتاہے اور اس سے امریکا کو اپنی صنعتوں کاپہیہ چلتا رکھنے میں نمایاں مدد مل سکتی ہے جس سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکی عوام کو روزگار کے زیادہ مواقع فراہم کرنے کے حوالے سے اپنے وعدے پورے کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعدواشنگٹن میں ہونے والے اپنی نوعیت کے ان پہلے مذاکرات میں چین کے نائب وزیر اعظم وانگ یانگ نے امریکا پر واضح کیا کہ چین کی ابتدا ہی سے خواہش ہے کہ وہ جس ملک کے ساتھ تجارت کرے اس میں اس طرح توازن پیدا کیاجائے کہ متعلقہ ملک کے لیے چین کے ساتھ تجارت بوجھ ثابت نہ ہو لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ متعلقہ ملک بھی اپنی تجارتی اور برآمدی پالیسی میں اس طرح لچک پیدا کریں کہ چین کو ان کے ساتھ تجارت میں دشواری پیش نہ آئے۔ واشنگٹن میں مذاکرات کے بعد دونوں ملکوں کے مذاکرات کاروں نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان توازن ،شفافیت اورباہمی تعاون کاجذبہ اب امریکی پالیسی کی بنیاد ہوگا تاکہ ہم اپنے ورکرز کو روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کرسکیں اور ہمارے صنعت کار اپنی صنعتیں پوری گنجائش اور استعداد کے ساتھ چلاسکیں اور اس طرح چین اور امریکا دونوں کو کاروبار اور درآمد وبرآمد کے یکساں مواقع میسر آسکیں اور دونوں ملکوں کو ایک دوسرے کامقابلہ کرنے کے یکساں مواقع حاصل ہوسکیں ۔ واشنگٹن میں مذاکرات کے آغاز ہی میں امریکا کے وزیر تجارت ولبر راس نے یہ واضح کردیاتھا کہ گزشتہ 15 سال کے دوران امریکا کے لیے چین کی برآمدات میں 200 فیصد اضافہ ہوا ہے لیکن امریکا اس حوالے سے بہت پیچھے ہے جس کا اندازہ گزشتہ مالی سال کے دوران چین کے ساتھ تجارت میں امریکا کو ہونے والا 309 ملین ڈالر کے مساوی خسارے سے لگایا جاسکتاہے لیکن اب یہ صورت حال تبدیل ہونی چاہئے۔راس نے کہاتھا کہ اگر یہ صورت حال فری مارکیٹ یعنی آزاد منڈی کے نتیجے میں ہوتی تو بات سمجھ میں آنے والی تھی لیکن ایسا نہیں ہے۔اس لئے اب ہمیں ایک دوسرے کے ملکوں کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری کو زیادہ شفاف بنانا ہوگا اور اس حوالے سے ایک دوسرے کے ساتھ زیادہ قریبی تعاون کاماحول پیداکرنا ہوگا۔واضح رہے کہ صدر ٹرمپ انتخابی مہم کے دوران بھی چین پر غیر منصفانہ تجارتی حربے اختیار کرنے کے الزامات عاید کرتے رہے تھے لیکن بعد میں فلوریڈا میں چین کے صدر ژی جن پنگ سے ملاقات اور مذاکرات کے بعد چین کے حوالے سے صدر ٹرمپ کا لہجہ تبدیل ہوگیاتھا۔فلوریڈا میں چین کے صدر سے ملاقات اور مذاکرات کے بعد امریکا نے چین کے ساتھ اقتصادی تعاون کا ایک100 روزہ پروگرام شروع کرنے کااعلان کیاتھا۔اس 100 روزہ پروگرام کے بہت زیادہ حوصلہ افزا نتائج تو سامنے نہیں آئے لیکن اس سے دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کا منظر کسی حد تک تبدیل کرنے میں مدد ملی تھی،اس سے امریکی برآمدات کے لیے چین کی منڈیاں کھول دی گئی تھی اور چین کے لئے امریکی برآمدات میں کسی حد تک اضافہ ریکارڈ کیاگیاتھا۔اس دوران ہی امریکی کریڈٹ کارڈ کی چین میں فروخت پر پابندی نرم کرنے کابھی فیصلہ کیاگیاتھا اور دونوں ملکوں کے کریڈٹ ریٹنگ اور دوسری مالیاتی سروسز کی راہ میں رکاوٹیں ختم یاکم کرنے پر اتفاق ہوگیاتھا۔ واشنگٹن میں چین کے ساتھ ہونے والے یہ مذاکرات اگرچہ چین اور امریکا کے درمیان سابقہ حکومتوں کے دور میں ہونے والے مذاکرات کاتسلسل تھے لیکن ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ نے ان مذاکرات کو چین امریکا جامع اقتصادی مذاکرات کانام دیاہے۔مذاکرات کے بعدامریکی وزیرتجارت ولبر راس نے کہا کہ چین امریکا کے ساتھ تجارتی عدم توازن نصف تک کی سطح پر لانے پر رضامند ہوگیاہے جبکہ وزیر خزانہ منچن نے کہا کہ چین کو امریکا کے ساتھ تجارتی عدم توازن دور کرنے پر توجہ دینی چاہئے۔منچن نے کہا کہ چین کے ساتھ مذاکرات میں امریکا کے لیے چینی منڈیوں تک آسانی کے ساتھ رسائی اور امریکی کمپنیوں کوتجارت کے مساوی مواقع فراہم کرنے پر توجہ مرکوز رکھی گئی۔انھوں نے کہا کہ چین کے ساتھ تجارتی روابط میں اضافے سے امریکا اور چین دونوں ہی کافائدہ ہوگا۔تاہم چینی ماہرین کاخیال ہے کہ مستقبل میں امریکا اور چین کے درمیان مذاکرات میں زیادہ پیش رفت کی کوئی بڑی امید نہیں کی جاسکتی چینی ماہرین کاکہناہے کہ امریکا کے قائم کردہ اہداف حقیقت سے بہت زیادہ بڑے ہیں جن کاحصول ممکن نہیں ہوسکتا۔اطلاعات کے مطابق مذاکرات کے دوران چین کے نائب وزیراعظم نے امریکی مذاکرات کاروں پر یہ واضح کردیاتھا کہ وہ اپنے موقف پر بہت زیادہ زور نہ دیں انھوں نے امریکی مذاکرات کاروں پر واضح کیاتھا کہ وہ یہ حقیقت مد نظر رکھیں کہ ہم یہاں مذاکرات کے لیے بیٹھے ہیں کوئی جنگ لڑنے کے لیے نہیں ہم یہاں ایک دوسرے کو شکست دینے یا ایک دوسرے پر غلبہ حاصل کرنے کی نیت سے نہیں بیٹھے ہیں اور دونوں ملکوں کو محاذ آرائی کے بجائے بات چیت اور افہام وتفہیم پر توجہ مرکوز رکھنی چاہئے۔مذاکرات شروع ہونے سے ایک دن قبل ہی امریکی سرمایہ کاروں اور تاجروں کے ایک نمائندہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے چین کے نائب وزیر اعظم نے واضح طورپر یہ کہا تھا کہ چین کے ساتھ امریکا کو ہونے والے تجارتی خسارے کی ذمہ داری چین پر عاید نہیں کی جاسکتی بلکہ یہ خسارہ خود امریکی حکومت کی غیر متوازن پالیسیوں کانتیجہ ہے۔انھوں نے کہاتھا کہ چین میں امریکا کی جدید ترین ٹیکنالوجی ،کلیدی اکوئپنٹس اور ضروری فاضل پرزوں کی برآمد کی وسیع مارکیٹ موجود ہے جس سے امریکا تاجر اور صنعت کار فائدہ اٹھا کر تجارتی عدم توازن اور خسارے کو کم ہی نہیں بلکہ ختم کرسکتے ہیں لیکن اس راہ میں امریکی پالیسیاں آڑے آرہی ہیں جس سے ظاہر ہوتاہے کہ اس تجارتی عدم توازن کا ذمہ دار چین نہیں بلکہ خود امریکا کی حکومت ہے اورامریکی حکومت کی فرسودہ تجارتی پالیسیوں کی وجہ سے امریکی تاجر اور صنعت کار وسرمایہ کار چین سے تجارت کا حقیقی فائدہ اٹھانے سے قاصر ہیں ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ واشنگٹن میں امریکا اورچین کے درمیان ہونے والے مذاکرات دونوں ملکوں کے درمیان برف پگھلنے کی بنیاد بنتے ہیں یا صدر ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان پیداہونے والی تلخی کومزید فروغ ملتاہے۔
ترمیمی بل کو اضافی ترامیم کیساتھ پیش کیا گیا،منظوری کیلئے سینیٹ بھجوایا جائے گا،چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے بعد سپریم کورٹ اور آئینی عدالت میں جو سینئر جج ہوگا وہ چیف جسٹس ہو گا،اعظم نذیر تارڑ قومی اسمبلی نے 27ویں آئینی ترمیمی بل کی اضافی ترامیم کے ساتھ دو تہائی اکثریت سے منظو...
اپوزیشن کا کام یہ نہیں وہ اپنے لیڈر کا رونا روئے،بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں تقریرکے دوران اپوزیشن اراکین نے ترمیم کی کاپیاں پھاڑ کر اڑانا شروع کردیں اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہوا جس میں پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو کی تقریر کے دوران اپوزیش...
اسرائیلی فوج کی جنگ بندی کی خلاف ورزی کا جاری، تازہ کارروائی میں مزید 3 فلسطینی شہید علاقے میں اب بھی درجنوں افراد لاپتا ہیں( شہری دفاع)حماس کی اسرائیلی جارحیت کی؎ مذمت اسرائیلی فوج کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کا سلسلہ جاری ہے۔ تازہ کارروائی میں غزہ میں مزید 3 فلسطینیوں ...
مبینہ بمبار کا سر سڑک پر پڑا ہوا مل گیا، سخت سیکیورٹی کی وجہ سے حملہ آور کچہری میں داخل نہیں ہوسکے، موقع ملنے پر بمبار نے پولیس کی گاڑی کے قریب خود کو اُڑا دیا،وکلا بھی زخمی ،عمارت خالی کرا لی گئی دھماکے سے قبل افغانستان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر کمنگ سون اسلام آبادکی ٹوئٹس،دھ...
آپ کی سوچ اور ڈر کو سلام ، ترمیم کرکے سمجھتے ہو آپ کی سرکار کو ٹکاؤ مل جائیگا، وہ مردِ آہن جب آئیگا وہ جو لفظ کہے گا وہی آئین ہوگا، آزما کر دیکھنا ہے تو کسی اتوار بازار یا جمعے میں جا کر دیکھو،بیرسٹر گوہرکاقومی اسمبلی میں اظہارخیال ایم کیو ایم تجاویز پر مشتمل ...
بھارتی پراکسیز کے پاکستان کے معصوم شہریوں پر دہشتگرد حملے قابل مذمت ہیں،شہباز شریف اسلام آباد ضلع کچہری کے باہر ہونے والے دھماکے کی مذمت، واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا وزیر اعظم شہباز شریف نے اسلام آباد ضلع کچہری کے باہر ہونے والے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نہتے او...
دونوں رہنماؤں کے پاسپورٹ بلاک کر کے رپورٹ پیش کی جائے،تمام فریقین کوآئندہ سماعت کیلئے طلب کرلیا انسداد دہشت گردی عدالت میں پی ٹی آئی رہنماؤں کیخلاف 26 نومبر احتجاج سے متعلق مقدمات کی سماعت ہوئی اے ٹی سی کی جانب سے پی ٹی آئی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص کے وارنٹ جاری...
کسی دھماکا خیز مواد کے ٹکڑے، بارودی مواد اور بارودی دھوئیں کے کوئی آثار نہیں ملے جائے وقوعہ پر نہ کوئی اسپلنٹر ملا، نہ زمین پھٹی،بھارتی پولیس افسر کی خودکش حملے کی تردید بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں لال قلعہ کے قریب ہونے والے دھماکے نے تفتیشی اداروں کو سخت اُلجھن میں ڈال د...
تمام 59شقوں کی شق وار منظوری، 64ارکان نے ہر بار کھڑے ہوکر ووٹ دیا،صدر مملکت کو تاحیات گرفتار نہ کرنے کی شق کی منظوری،کوئی قانونی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاسکے گی فیلڈ مارشل کو قانونی استثنیٰ حاصل، وردی اور مراعات تاحیات ہوں گی،فیلڈ مارشل، ایٔر مارشل اور ایڈمرل چیف کو قومی ہیر...
اشرافیہ کو فائدہ پہنچانے والے نظام کے خاتمے کی جدوجہد، مینار پاکستان اجتماع سے شروع ہوگی کسی شخص کو عدالتی استثنیٰ غیر شرعی ہے،امیر جماعت اسلامی کااسلام آباد بار ایسوسی ایشن سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے ستائیسویں ترمیم کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے...
بل کی کاپیاں پھاڑ کر فضاء میں لہرائیں، اپوزیشن کے نعرے،گرماگرم بحث چھڑ گئی سینیٹر سیف اللہ ابڑو اور سینیٹر احمد خان نے پارٹی کی پالیسی کیخلاف بل کی حمایت کی سینیٹ میں 27 ویں آئینی ترمیم پیش، اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا اور چیٔرمین ڈائس گا گھیراؤ کیا بل کی کاپیاں پھاڑ کر فضاء...
اسلام میں کوئی بھی شخص چاہے کتنے بڑے عہدے پر ہوعدالتی کارروائی سے بالاتر نہیں ہوسکتا اب تاحیات کسی کو یہ تحفظ دینا شریعت اور آئین کی روح کے بالکل خلاف ہے،معروف عالم دین معروف عالم دین مفتی تقی عثمانی نے کہا ہے کہ اسلام میں کوئی بھی شخص چاہے کتنے بڑے عہدے پر ہو کسی بھی وقت عد...