وجود

... loading ...

وجود

پھل اور سبزیوں کی برآمدات میں نمایاں کمی

اتوار 06 اگست 2017 پھل اور سبزیوں کی برآمدات میں نمایاں کمی

وزارت تجارت کی مبینہ ناقص منصوبہ بندی اور فرائض کی ادائیگی میں کوتاہی کے سبب پاکستان ٹیکسٹائل اور چاول کے بعد اب پھل اور سبزیوں کے روایتی خریداروںسے بھی محروم ہوتاجارہاہے اس کا اندازہ اس بات سے ہوتاہے کہ گزشتہ مالی سال یعنی 30 جون کو ختم ہونے والے 2016-17 کے مالی سال کے دوران پاکستان سے پھل اور سبزیوں کی برآمدات میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی یہاں تک کہ پاکستانی کینو اور آم جسے عالمی منڈی میں دوسرے ملکوں کے مقابلے میں نمایاں اہمیت حاصل ہے ،کے برآمدکنندگا ن بھی اپنے برآمدی اہداف پورے کرنے میں ناکام رہے کم وبیش یہی صورت حال پاکستانی پیاز اور آلو کے بارے میں بھی دیکھنے میں آئی۔
پاکستان شماریات بیورو کی جانب سے جاری کئے گئے اعدادوشمار کے مطابق پاکستان نے گزشتہ مالی سال کے دوران یعنی 30 جون کو ختم ہونے والے 2016-17 کے مالی سال کے دوران مجموعی طورپر 6لاکھ 45 ہزار304 ٹن پھل مختلف ممالک کو برآمد کئے جس کے عوض پاکستان کو مجموعی طورپر 382 ملین ڈالر یعنی 38 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کازرمبادلہ حاصل ہوا۔جبکہ اس سے قبل 2015-16 کے دوران پاکستان نے مجموعی طورپر 6لاکھ76 ہزار531 ٹن پھل مختلف ممالک کو برآمد کئے تھے اور اس کے عوض ملک کو 427 ملین یعنی 42 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کا زرمبادلہ حاصل تھاہوا تھا۔اسی طرح پاکستان سے سبزیوں کی برآمدات میں بھی نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی اور اعدادوشمار کے مطابق پاکستان نے 30 جون کو ختم ہونے والے 2016-17 سال کے دوران پاکستان نے مجموعی طورپر 6لاکھ23 ہزار626 ٹن سبزیاں مختلف ممالک کو برآمد کی تھیں اور اس کے عوض ملک کو 186 ملین یعنی 18کروڑ 60 لاکھ ڈالر کا زرمبادلہ حاصل تھاہوا تھا۔جبکہ اس سے قبل 2015-16 کے دوران پاکستان نے مجموعی طورپر 7لاکھ ایک ہزار50 ٹن سبزیاں مختلف ممالک کو برآمد کی تھیںاور اس کے عوض ملک کو 213 ملین یعنی 21 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوا تھا۔
آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجی ٹیبل ایکسپورٹرز ،امپورٹرز اور مرچنٹس ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ وحید احمد نے بتایا کہ حکومت کے محکمہ زراعت کی جانب سے کاشتکاروں کی مناسب رہنمائی کا کوئی انتظام نہ ہونے کی وجہ سے ہمارے سندھ کے کاشتکاروں نے پیاز کی قسم تبدیل کردی ہے،جس کی وجہ سے پیاز کی فی ایکڑ پیداوار میں تو اضافہ ہوگیاہے لیکن اس پیاز کو زیادہ دنوں قابل استعمال حالت میں رکھنا ممکن نہیں ہوتااور شیلف لائف میں کمی کی وجہ سے بیرونی منڈیوں میں اس کی طلب میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔اس کے علاوہ بھارتی کاشتکار پاکستان کے مقابلے میں کم قیمت پر پیاز غیر ملکی خریداروں کو فراہم کرنے کو ہمہ وقت تیار رہتے ہیں اس لئے غیر ملکی خریدار تجارت کے عام اصول کے تحت کم قیمت کو چھوڑ کر زیادہ قیمت پر پاکستانی پیاز خریدنے پر مشکل سے ہی رضامند ہوتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ روس میں گزشتہ سال ٹوبر کی کاشت اور پاکستان کے مخالف ممالک میں آلو کی قیمت پاکستان سے کم ہونے کی وجہ سے اس سال روس نے بھی جو پاکستانی آلو کا روایتی خریدار ہے گزشتہ سال پاکستان سے آلو نہیں خریدے انھوں نے بتایا کہ گزشتہ مالی سال کے دوران یکم دسمبر سے مارچ اوراپریل کے اواخر تک پاکستان سے کینو اور آم کی مجموعی برآمدی آمدنی275 ملین ڈالر یعنی 27 کروڑ50 لاکھ ڈالر رہی۔وحید احمد نے بتایا کہ گزشتہ مالی سال کے دوران رس دار پھلوں کی برآمدات میں نمایاں کمی ہوئی جبکہ موسم بھی ہمارے مخالف رہا ، انھوں نے بتایا کہ گزشتہ مالی سال کے دوران ایران نے پاکستان سے کینو کی درآمد کے پرمٹ ہی جاری نہیں کئے۔جبکہ ایران میں ہمیشہ ہی سے پاکستانی کینو کی بڑی پذیرائی ہوتی تھی اور ایران پاکستانی کینو کی پرکشش مارکیٹ تصور کیاجاتاتھا۔وحید احمد نے بتایا کہ انڈونیشیا بھی پاکستانی کینو ، آم اور دیگر سبزیوں کی ایک اچھی اور روایتی مارکیٹ ہے لیکن اب حکومت پاکستان انڈونیشیا کو حاصل ترجیحی حیثیت ختم کرنے پر غور کررہی ہے ایسی صورت میں ہم یہ منڈی بھی ہاتھ سے کھوسکتے ہیں۔
ماہرین کا کہناہے کہ مشرق وسطیٰ میں پیداہونے والے غیر یقینی صورت حال بھی پاکستان سے سبزیوں اور پھلوں کی برآمدات پر منفی اثرات پڑے ہیں اور پاکستان اپنے پھلوں اور سبزیوں کے ان روایتی خریداروں کو توقع کے مطابق پھل اور سبزیاں برآمد کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکاہے۔
مشرق وسطیٰ، قطر اور اومان میں غیر یقینی صورت حال کی وجہ سے جون 2017 کے دوران ان ملکوں کو آم کی برآمد بھی سست روی کاشکار رہی،ماہرین نے یہ بھی اندیشہ ظاہرکیا ہے کہ مراکش، مصر اور ترکی کی کرنسی کی قیمت میں کمی اور ان ملکوں کی جانب سے اپنے زرعی شعبے کیلئے امداد کے اعلان کی وجہ سے اب ان ملکوں کو پاکستانی کینو کی برآمد خطرے میں پڑ سکتی ہے اورپاکستان کو ان ملکوں کوبرآمد کئے جانے والے 200 ملین یعنی20 کروڑ ڈالر سے محروم ہونا پڑ سکتاہے۔
آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجی ٹیبل ایکسپورٹرز ،امپورٹرز اور مرچنٹس ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ وحید احمد نے بتایا کہ اس سال کینو کے برآمد کنندگا ن ، اس کے باغات کے مالکان اور دیگر متعلقہ حلقوں نے کینو کی پیداوار بڑھانے اور اس کامعیار بہتر بنانے کیلئے پہلی مرتبہ حکمت عملی تیار کی ہے جس کے نتیجے میں نہ صرف یہ کہ معیاری کینو کی پیداوار یقینی ہوسکے گی بلکہ اس سے کینو کی برآمد میں بھی آسانی ہوگی اور معیار بہتر ہونے کی صورت میں بیرونی منڈیوںمیں پاکستانی کینو کی طلب میں لامحالہ اضافہ ہوگا۔ جس کا فائدہ سرکاری خزانے کے علاوہ کینو کے باغات کے مالکان ، برآمد کنندگا اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کو بھی ہوگا۔انھوں نے بتایا کہ اس حکمت عملی کے تحت اب باغ مالکان سے نہ صرف مناسب قیمت پر کینو کی خریداری کو یقینی بنانے کی کوشش کی جائے گی بلکہ انھیں اس کے معیار کے بارے میں زیادہ آگہی فراہم کرکے انھیں زیادہ بہتر معیار کا کینو پیداکرنے کی ترغیب دی جاسکے گی اور اس حوالے سے کینو کی فصل کی ابتدا ہی سے ان کی رہنمائی کا مناسب انتظام کیاجائے گا۔انھوں نے کہا کہ کینو کی برآمد میں اضافے کیلئے کینو کے باغات کے مالکان کو برآمدکنندگان کو نسبتا کم قیمت پر معیاری کینو کی فراہمی یقینی بنانا ہوگی تاکہ کینو کے برآمد کنندگان کو بیرونی منڈیوں میں دیگر ملکوں کامقابلہ کرنے میں آسانی ہو اور کینو کی برآمدات میں مناسب حد تک اضافہ کرنا ممکن ہوسکے۔اس حوالے سے سفارشات پرعملدرآمد کو یقینی بنانے کیلئے ایک 6رکنی کمیٹی قائم کی گئی تھی جس میں اختر سعید، چوہدری نصیر، عقیل گل، سرفراز رانجھا، جاوید روانہ اورحاجی یونس پر مشتمل ایک عملدرآمد کمیٹی قائم کردی گئی تھی ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ کمیٹی ملک میں کینو کی پیداوار اور اس کی برآمد میں اضافے کے مقاصد حاصل کرنے میں کس حد کامیاب ہوسکتی ہے۔


متعلقہ خبریں


عمران خان کی رہائی تک ہر منگل کو اسلام آباد میں احتجاج کا فیصلہ وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

  ہر منگل کو ارکان اسمبلی کو ایوان سے باہر ہونا چاہیے ، ہر وہ رکن اسمبلی جس کو عمران خان کا ٹکٹ ملا ہے وہ منگل کو اسلام آباد پہنچیں اور جو نہیں پہنچے گا اسے ملامت کریں گے ، اس بار انہیں گولیاں چلانے نہیں دیں گے کچھ طاقت ور عوام کو بھیڑ بکریاں سمجھ رہے ہیں، طاقت ور لوگ ...

عمران خان کی رہائی تک ہر منگل کو اسلام آباد میں احتجاج کا فیصلہ

190ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

  اسلام آباد ہائی کورٹ نے 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج ناصر جاوید رانا کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج ناصر جاوید رانا کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی، سیشن جج سے متعل...

190ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

مسلم و پاکستان مخالف درجنوں ایکس اکاؤنٹس بھارت سے فعال ہونے کا انکشاف وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

  سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس کے نئے فیچر ‘لوکیشن ٹول’ نے دنیا بھر میں ہلچل مچا دی، جس کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ درجنوں اکاؤنٹس سیاسی پروپیگنڈا پھیلانے کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق متعدد بھارتی اکاؤنٹس، جو خود کو اسرائیلی شہریوں، بلوچ قوم پرستوں اور اسلا...

مسلم و پاکستان مخالف درجنوں ایکس اکاؤنٹس بھارت سے فعال ہونے کا انکشاف

کراچی میں وکلا کا احتجاج، کارونجھر پہاڑ کے تحفظ اور بقا کا مطالبہ وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

کارونجھر پہاڑ اور دریائے سندھ پر کینالز کی تعمیر کے خلاف وزیر اعلیٰ ہاؤس تک ریلیاں نکالی گئیں سندھ ہائیکورٹ بارکے نمائندوں سے وزیراعلیٰ ہاؤس میں مذاکرات کے بعد احتجاج ختم کر دیا گیا سندھ ہائی کورٹ بار اور کراچی بار ایسوسی ایشن کی جانب سے 27ویں آئینی ترمیم، کارونجھر پہاڑ اور د...

کراچی میں وکلا کا احتجاج، کارونجھر پہاڑ کے تحفظ اور بقا کا مطالبہ

54 ہزار خالی اسامیاں ختم، سالانہ 56 ارب کی بچت ہوگی، وزیر خزانہ وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

معاشی استحکام، مسابقت، مالی نظم و ضبط کے لیے اصلاحات آگے بڑھا رہے ہیں 11ویں این ایف سی ایوارڈ کا پہلا اجلاس 4 دسمبر کو ہوگا، تقریب سے خطاب وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ 54 ہزار خالی اسامیاں ختم کی گئی ہیں، سالانہ 56 ارب روپے کی بچت ہوگی، 11ویں این ایف سی...

54 ہزار خالی اسامیاں ختم، سالانہ 56 ارب کی بچت ہوگی، وزیر خزانہ

فیض حمید کا کورٹ مارشل قانونی اور عدالتی عمل ہے ،قیاس آرائیوں سے گریزکریں ،ترجمان پاک فوج وجود - بدھ 26 نومبر 2025

  پاکستان نے افغانستان میں گزشتہ شب کوئی کارروائی نہیں کی ، جب بھی کارروائی کی باقاعدہ اعلان کے بعد کی، پاکستان کبھی سویلینز پرحملہ نہیں کرتا، افغان طالبان دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس کارروائی کرے ملک میں خودکش حملے کرنے والے سب افغانی ہیں،ہماری نظرمیں کوئی گڈ اور بیڈ طالب...

فیض حمید کا کورٹ مارشل قانونی اور عدالتی عمل ہے ،قیاس آرائیوں سے گریزکریں ،ترجمان پاک فوج

ترمیم کی منظوری جبری اور جعلی تھی،مولانا فضل الرحمان نے 27ویں آئینی ترمیم کو مسترد کر دیا وجود - بدھ 26 نومبر 2025

  خلفائے راشدین کو کٹہرے میں کھڑا کیا جاتا رہا ہے تو کیا یہ ان سے بھی بڑے ہیں؟ صدارت کے منصب کے بعد ایسا کیوں؟مسلح افواج کے سربراہان ترمیم کے تحت ملنے والی مراعات سے خود سے انکار کردیں یہ سب کچھ پارلیمنٹ اور جمہورہت کے منافی ہوا، جو قوتیں اس ترمیم کو لانے پر مُصر تھیں ...

ترمیم کی منظوری جبری اور جعلی تھی،مولانا فضل الرحمان نے 27ویں آئینی ترمیم کو مسترد کر دیا

ایف سی ہیڈکوارٹر حملے کے ذمہ دار افغان شہری ہیں،آئی جی خیبر پختونخواپولیس وجود - بدھ 26 نومبر 2025

حکام نے وہ جگہ شناخت کر لی جہاں دہشت گردوں نے حملے سے قبل رات گزاری تھی انٹیلی جنس ادارے حملے کے پیچھے سہولت کار اور سپورٹ نیٹ ورک کی تلاش میں ہیں انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی) خیبر پختونخوا پولیس ذوالفقار حمید نے کہا کہ پشاور میں فیڈرل کانسٹیبلری (ایف سی) ہیڈکوارٹرز پر ہونے...

ایف سی ہیڈکوارٹر حملے کے ذمہ دار افغان شہری ہیں،آئی جی خیبر پختونخواپولیس

پانچ مقدمات،عمران خان اور بشریٰ بی بی کو گرفتار نہ کرنے کا حکم وجود - بدھ 26 نومبر 2025

عدالت نے9مئی مقدمات میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی ضمانت میں توسیع کر دی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت 23دسمبر تک ملتوی،بذریعہ ویڈیو لنک پیش کرنے کی ہدایت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے بانی پی ٹی آئی کیخلاف 9 مئی ودیگر 5 کیسز کی سماعت کے دور ان 9 مئی سمیت دیگر 5 مقدمات ...

پانچ مقدمات،عمران خان اور بشریٰ بی بی کو گرفتار نہ کرنے کا حکم

عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ جیل سے آپریٹ ہونے کا تاثر غلط ہے، رپورٹ جمع وجود - بدھ 26 نومبر 2025

بانی پی ٹی آئی جیل میں سخت سرویلنس میں ہیں ، کسی ممنوع چیز کی موجودگی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے عمران خان کے اکاؤنٹ سے متعلق وضاحت عدالت میں جمع کرادی بانی پی ٹی آئی عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ بند کرنے کی درخواست پر اہم پیش رفت سامنے آئی ہے جس میں سپرنٹن...

عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ جیل سے آپریٹ ہونے کا تاثر غلط ہے، رپورٹ جمع

ضمنی انتخابات ،نون لیگ کاکلین سویپ ،قومی اسمبلی میں نمبر تبدیل وجود - منگل 25 نومبر 2025

مزید 6سیٹیںملنے سے قومی اسمبلی میں حکمران جماعت کی نشستوں کی تعداد بڑھ کر 132ہوگئی حکمران جماعت کا سادہ اکثریت کیلئے سب سے بڑی اتحادی پیپلز پارٹی پر انحصار بھی ختم ہوگیا ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کے کلین سویپ سے قومی اسمبلی میں نمبر گیم تبدیل ہوگئی ،حکمران جماعت کا سادہ ...

ضمنی انتخابات ،نون لیگ کاکلین سویپ ،قومی اسمبلی میں نمبر تبدیل

2600ارب گردشی قرضے کا بوجھ غریب طبقے پر ڈالا گیا وجود - منگل 25 نومبر 2025

غریب صارفین کیلئے ٹیرف 11.72سے بڑھ کر 22.44روپے ہو چکا ہے نان انرجی کاسٹ کا بوجھ غریب پر 60فیصد، امیروں پر صرف 30فیصد رہ گیا معاشی تھنک ٹینک پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیویلپمنٹ اکنامکس نے پاکستان میں توانائی کے شعبے کا کچا چٹھا کھول دیا،2600 ارب سے زائد گردشی قرضے کا سب سے زیادہ ب...

2600ارب گردشی قرضے کا بوجھ غریب طبقے پر ڈالا گیا

مضامین
بھارتی وزیر دفاع کا اشتعال انگیز بیان ، نیا اُبھرتا خطرہ وجود جمعرات 27 نومبر 2025
بھارتی وزیر دفاع کا اشتعال انگیز بیان ، نیا اُبھرتا خطرہ

اسموگ انسانی صحت کیلئے اک روگ وجود جمعرات 27 نومبر 2025
اسموگ انسانی صحت کیلئے اک روگ

مقبوضہ کشمیر میں کریک ڈاؤن وجود جمعرات 27 نومبر 2025
مقبوضہ کشمیر میں کریک ڈاؤن

بھارت ، ہندو ریاست بننے کی طرف گامزن وجود بدھ 26 نومبر 2025
بھارت ، ہندو ریاست بننے کی طرف گامزن

سماجی برائیاں، اخلاقی اوصاف کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہیں وجود بدھ 26 نومبر 2025
سماجی برائیاں، اخلاقی اوصاف کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر