وجود

... loading ...

وجود

بینکوں کے 30فیصد قرضوں پر 20 کاروباری اداروں کی اجارہ داری ،چھوٹے سرمایہ کار محروم

بدھ 02 اگست 2017 بینکوں کے 30فیصد قرضوں پر 20 کاروباری اداروں کی اجارہ داری ،چھوٹے سرمایہ کار محروم

اسٹیٹ بینک پاکستان نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ملک میں بینکوں کے 30 فیصدقرضوں پر ملک کے صرف 20 کاروباری گروپس کا قبضہ ہے یعنی پاکستانی بینکوں کے 30فی صد کاروباری معاملات صرف ملک کے 20 کاروباری گروپوں کے ساتھ جاری ہیں۔رواں ہفتے مرکزی بینک کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ بینکوں کے قرضوں میں اضافے کا انحصار کافی حد تک کارپوریٹ سیکٹر پر ہی ہے جو اس وقت ملک کے بینکوں سے 70 فیصد قرضہ لے رہے ہیں۔گزشتہ ہفتہ کے اوائل میں مالیاتی شعبے میں اصلاحات کے حوالے سے جاری کردہ تنقیدی جائزے میں نجی شعبے کی جانب سے لئے جانے اور بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کودئے جانے والے قرضوں کی صورت حال کا بھی تنقیدی نظر سے جائزہ لیاگیاتھا۔
اس تنقیدی جائزہ رپورٹ میں کہاگیاہے کہ خطے کے دیگر ممالک اور دیگر ریاستوں کی معیشت کے مقابلے میں پاکستانی معیشت میں بینکوں کے قرضوں کاعمل دخل بہت ہی کم ہے،اور اس سلسلے میں قابل غور بات یہ ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ اس تناسب اور تفاوت میں کمی آنے کے بجائے اس میں اضافہ ہوتاجارہاہے ۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ گذشتہ 25 برس میں نجی شعبے میں جی ڈی پی کے اعتبار سے بینکوں کے قرضوں کی شرح کم ہوئی۔رپورٹ کے مطابق اگر صرف کارپوریٹ سیکٹر پر توجہ مرکوز کی جائے تو یہ ظاہر ہوتاہے کہ پاکستانی بینکوں نے خصوصی طور پر کارپوریٹ سیکٹر پر توجہ مرکوز رکھی ہے اور چھوٹی اور درمیانی کمپنیوں (ایس ایم ای)، زراعت اور گھریلو صنعت کو کم وبیش نظر انداز کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا رہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق بینکوں کی جانب سے صرف چند کمپنیوں پر انحصار کئے جانے کی وجہ سے پورے بینکنگ کے نظام کے لیے خطرہ بڑھ گیا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں بینکوں کی توجہ چند بڑے اداروں تک محدود ہوجانے کے سبب بینکوں کی جانب سے دئے جانے والے قرضوں کی مجموعی مالیت میںاضافہ کی شرح اب بھی کم ہے ،اور بینکوں کی جانب سے توجہ ملک کے چند بڑے اداروں پر مرکوز ہوجانے کی وجہ سے اب ملک کی دیگر بڑی کمپنیاںجن کے پاس وافر وسائل موجود ہیں بینکوں سے قرضوں کے حصول کیلئے خانہ پری کے معاملات میں الجھنے سے بچنے کیلئے بینکوں سے قرضے لینے کے بجائے اپنے ہی وسائل استعمال کرتے ہوئے فنڈز جمع کر لیتی ہیںاور اس طرح قرضوں کے حصول کیلئے بینکوں سے رجوع ہی نہیں کرتے۔رپورٹ کے مطابق نجی شعبے کیلئے حکومت کی جانب سے دئے جانے والے قرضوں کی مجموعی صورتحال کافی عرصے سے خراب ہے اور اس حوالے سے بینک بھی لوگوں کو بچتوں پر راغب کرنے اور اپنے کھاتے داروںکی رقوم کو موثر انداز میں استعمال کرتے ہوئے قرض لینے والے کاروباری اورتجارتی اداروں اور افراد کو قرض مہیا کرنے کیلئے اپنا کردار موثر طورپر انجام دینے میں ناکام رہے ہیں۔
اسٹیٹ بینک کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس صورت حال کانتیجہ بجا طورپر ملک کی معیشت پر نظر آتاہے اس کی وجہ سے ملک میں سرمایہ کاری کی صورت حال مایوس کن ہے،اور ملک کی آبادی کا ایک بڑا حصہ مالیاتی اورسماجی تنہائی کاشکار ہوکر رہ گیاہے۔جبکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ مالیاتی نظام کاکوئی بھی غیر منظم نتیجہ ملکی معیشت پر زبردست اثر انداز ہوسکتا ہے جس میں نجی سرمایہ کاری کی مایوس کن حالت سرفہرت ہے ۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ 2008 کے بعد سے مائیکرواکنامک کی مجموعی زبوں حالی اور سرمایہ کے مایوس کن حالات کی وجہ سے پاکستان میں اقتصادیات اور سرمایہ کاری کے ماحول میں بڑے پیمانے پر تبدیلی آنا شروع ہوئی، اس صورت حال میں بلاشبہ عالمی معاشی بحران کے اثرات بھی نمایاں ہیں اور یہ ایک حقیقت ہے کہ پاکستان میں عالمی معاشی بحران نے بھی اپنے اثرات دکھائے ہیں، لیکن ملک میں جاری امن و امان کی ابتر صورتحال اور توانائی کے بحران نے پاکستان کے مقامی کاروبار کو زبردست نقصان پہنچایا۔رپورٹ میں مزید کہا گیاہے کہ قرضوں کی ادائیگیوں کے توازن میں رکاوٹیں بھی مالی نظام پر بڑے پیمانے پر اثر انداز ہوئیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا 2006 سے 2015 تک ملک کے خالص اثاثوں میں جی ڈی پی کی شرح صرف 5 فیصد رہی جبکہ اس دوران تھائی لینڈ میں یہ شرح 42 فیصد، ملیشیا میں 36 فیصد، بھارت میں 18 فیصداور بنگلہ دیش میں 8 فیصد رہی اس سے صاف ظاہرہوتاہے کہ سرمایہ میں جی ڈی پی کی شرح کے اعتبار سے ہم بنگلہ دیش سے بھی بہت پیچھے ہیں۔رپورٹ کے مطابق بھارت، سری لنکا، مصر، ترکی اور
ملائیشیا گذشتہ 15 برس سے مسلسل خسارے میں ہیں لیکن پھر بھی ان ممالک میں اس عرصے کے دوران بینک کے قرضوں میں کمی نہیں آئی خاص طور پر بھارت، برازیل اور مصر میں بینکوں کے سرکاری اداروں میں قرضے موجود ہیں لیکن پھر بھی یہ بینک نجی شعبے کی ترقی میں احسن طریقے سے کام انجام دے رہے ہیں۔ایک اندازے کے مطابق پاکستان کی چھوٹی اور گھریلو صنعتوں کا پاکستان کی جی ڈی پی میں 30 سے 40 فیصد حصہ ہے جبکہ یہ صنعتیں بینک کے قرضوں کا صرف 6 فیصد ہی حاصل کر پاتی ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ نجی سیکٹر میں قرضوں کو بڑھانا حتمی مقصد نہیں لیکن ملک کی صنعتی بنیاد کو مضبوط بنانے اور ملک میں روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا کرنے کیلئے مالی معاونت سے محروم چھوٹی صنعتوں کو منصفانہ اصلاحات پر قرضوں کی فراہی کو یقینی بنایا جانا ضروری ہے ، اس مقصد کیلئے بینکاری کے موجودہ نظام میں بنیادی تبدیلیاں لانا ہوں گی اور قرضوں کی فراہمی کی فرسودہ شرائط کو دور حاضر کی ضروریات کے مطابق بنایاجانا ضروری ہے۔
اب سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ کیا گورنر اسٹیٹ بینک اس رپورٹ کاسنجیدگی سے جائزہ لے کر بینکوں سے قرضوں کی فراہمی کے موجودہ نظام میں انقلابی تبدیلیاں لانے اور چھوٹے سرمایہ کاروں کو بینکوں کے قرض سے استفادہ کرنے کی ترغیب دینے کیلئے کوئی لائحہ عمل تیار کرنے پر غور کریں گے اور کیا موجودہ کمرشیل بینک لوگوں کوزیادہ سے زیادہ بچتوں پر راغب کرنے کے ساتھ ہی بچت کھاتوں میں رکھی گئی رقوم کو چھوٹے سرمایہ کاروں اورتاجروں کو فراہم کرکے بینکوں میں منجمد ان رقوم کو معیشت کاپہیہ تیز گھمانے کے لئے استعمال کرنے پر توجہ دینے پر تیار ہوں گے۔


متعلقہ خبریں


سپریم کورٹ کے ججز منصور علی شاہ اور اطہر من اللہ مستعفی وجود - جمعه 14 نومبر 2025

میرا ضمیر صاف اور دل میں پچھتاوا نہیں ،27 ویں ترمیم کے ذریعہ سپریم کورٹ پر کاری ضرب لگائی گئی ، میں ایسی عدالت میں حلف کی پاسداری نہیں کر سکتا، جس کا آئینی کردار چھین لیا گیا ہو،جسٹس منصور حلف کی پاسداری مجھے اپنے باضابطہ استعفے پر مجبور کرتی ہے کیونکہ وہ آئین جسے میں نے تحفظ ...

سپریم کورٹ کے ججز منصور علی شاہ اور اطہر من اللہ مستعفی

آرمی چیف ، چیف آف ڈیفنس فورسزمقرر،عہدے کی مدت 5 برس ہوگی وجود - جمعه 14 نومبر 2025

جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کی جگہ کمانڈر آف نیشنل اسٹریٹجک کمانڈ کا عہدہ شامل،ایٔرفورس اور نیوی میں ترامیم منظور، آرمی چیف کی مدت دوبارہ سے شروع ہوگی،وزیر اعظم تعیناتی کریں گے، بل کا متن چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ 27 نومبر سے ختم تصور ہوگا،قومی اسمبلی نے پاکستا...

آرمی چیف ، چیف آف ڈیفنس فورسزمقرر،عہدے کی مدت 5 برس ہوگی

27ویں ترامیم آئین اور جمہوریت پر شب خون ہے، حافظ نعیم وجود - جمعه 14 نومبر 2025

اسے مسترد کرتے ہیں، پیپلز پارٹی اسٹیبلشمنٹ کی اے پلس ٹیم ہے،میٹ دی پریس سے خطاب جماعت اسلامی کا اجتماع عام نظام کی تبدیلی کیلئے ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوگا، صحافی برادری شرکت کرے امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کراچی پریس کلب کی دعوت پر جمعرات کو پریس کلب میں ”میٹ دی...

27ویں ترامیم آئین اور جمہوریت پر شب خون ہے، حافظ نعیم

قومی اسمبلی ، 27ویں آئینی ترمیم منظور وجود - جمعرات 13 نومبر 2025

ترمیمی بل کو اضافی ترامیم کیساتھ پیش کیا گیا،منظوری کیلئے سینیٹ بھجوایا جائے گا،چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے بعد سپریم کورٹ اور آئینی عدالت میں جو سینئر جج ہوگا وہ چیف جسٹس ہو گا،اعظم نذیر تارڑ قومی اسمبلی نے 27ویں آئینی ترمیمی بل کی اضافی ترامیم کے ساتھ دو تہائی اکثریت سے منظو...

قومی اسمبلی ، 27ویں آئینی ترمیم منظور

18ویں ترمیم کسی کاباپ ختم نہیں کرسکتا، بلاول بھٹو وجود - جمعرات 13 نومبر 2025

اپوزیشن کا کام یہ نہیں وہ اپنے لیڈر کا رونا روئے،بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں تقریرکے دوران اپوزیشن اراکین نے ترمیم کی کاپیاں پھاڑ کر اڑانا شروع کردیں اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہوا جس میں پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو کی تقریر کے دوران اپوزیش...

18ویں ترمیم کسی کاباپ ختم نہیں کرسکتا، بلاول بھٹو

غزہ، اسپتال ملبے سے 35 ناقابل شناخت لاشیں برآمد وجود - جمعرات 13 نومبر 2025

اسرائیلی فوج کی جنگ بندی کی خلاف ورزی کا جاری، تازہ کارروائی میں مزید 3 فلسطینی شہید علاقے میں اب بھی درجنوں افراد لاپتا ہیں( شہری دفاع)حماس کی اسرائیلی جارحیت کی؎ مذمت اسرائیلی فوج کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کا سلسلہ جاری ہے۔ تازہ کارروائی میں غزہ میں مزید 3 فلسطینیوں ...

غزہ، اسپتال ملبے سے 35 ناقابل شناخت لاشیں برآمد

اسلام آباد کچہری کے باہر خودکش دھماکا( 12 افراد شہید، 30زخمی) وجود - بدھ 12 نومبر 2025

مبینہ بمبار کا سر سڑک پر پڑا ہوا مل گیا، سخت سیکیورٹی کی وجہ سے حملہ آور کچہری میں داخل نہیں ہوسکے، موقع ملنے پر بمبار نے پولیس کی گاڑی کے قریب خود کو اُڑا دیا،وکلا بھی زخمی ،عمارت خالی کرا لی گئی دھماکے سے قبل افغانستان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر کمنگ سون اسلام آبادکی ٹوئٹس،دھ...

اسلام آباد کچہری کے باہر خودکش دھماکا( 12 افراد شہید، 30زخمی)

27 ویں آئینی ترمیم قومی اسمبلی میں پیش،پی ٹی آئی ارکان کے نامنظور کے نعرے وجود - بدھ 12 نومبر 2025

  آپ کی سوچ اور ڈر کو سلام ، ترمیم کرکے سمجھتے ہو آپ کی سرکار کو ٹکاؤ مل جائیگا، وہ مردِ آہن جب آئیگا وہ جو لفظ کہے گا وہی آئین ہوگا، آزما کر دیکھنا ہے تو کسی اتوار بازار یا جمعے میں جا کر دیکھو،بیرسٹر گوہرکاقومی اسمبلی میں اظہارخیال ایم کیو ایم تجاویز پر مشتمل ...

27 ویں آئینی ترمیم قومی اسمبلی میں پیش،پی ٹی آئی ارکان کے نامنظور کے نعرے

نہتے پاکستانیوں کا خون رائیگاں نہیں جانے دینگے، وزیراعظم وجود - بدھ 12 نومبر 2025

بھارتی پراکسیز کے پاکستان کے معصوم شہریوں پر دہشتگرد حملے قابل مذمت ہیں،شہباز شریف اسلام آباد ضلع کچہری کے باہر ہونے والے دھماکے کی مذمت، واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا وزیر اعظم شہباز شریف نے اسلام آباد ضلع کچہری کے باہر ہونے والے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نہتے او...

نہتے پاکستانیوں کا خون رائیگاں نہیں جانے دینگے، وزیراعظم

شیخ وقاص کے وارنٹ جاری، عمرایوب، زرتاج گل کا پاسپورٹ بلاک وجود - بدھ 12 نومبر 2025

دونوں رہنماؤں کے پاسپورٹ بلاک کر کے رپورٹ پیش کی جائے،تمام فریقین کوآئندہ سماعت کیلئے طلب کرلیا انسداد دہشت گردی عدالت میں پی ٹی آئی رہنماؤں کیخلاف 26 نومبر احتجاج سے متعلق مقدمات کی سماعت ہوئی اے ٹی سی کی جانب سے پی ٹی آئی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص کے وارنٹ جاری...

شیخ وقاص کے وارنٹ جاری، عمرایوب، زرتاج گل کا پاسپورٹ بلاک

نئی دہلی دھماکے نے تفتیشی اداروں کو اُلجھن میں ڈال دیا وجود - بدھ 12 نومبر 2025

کسی دھماکا خیز مواد کے ٹکڑے، بارودی مواد اور بارودی دھوئیں کے کوئی آثار نہیں ملے جائے وقوعہ پر نہ کوئی اسپلنٹر ملا، نہ زمین پھٹی،بھارتی پولیس افسر کی خودکش حملے کی تردید بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں لال قلعہ کے قریب ہونے والے دھماکے نے تفتیشی اداروں کو سخت اُلجھن میں ڈال د...

نئی دہلی دھماکے نے تفتیشی اداروں کو اُلجھن میں ڈال دیا

سینیٹ میں27 ویں ترمیم منظور ، اپوزیشن کا واک آؤٹ وجود - منگل 11 نومبر 2025

تمام 59شقوں کی شق وار منظوری، 64ارکان نے ہر بار کھڑے ہوکر ووٹ دیا،صدر مملکت کو تاحیات گرفتار نہ کرنے کی شق کی منظوری،کوئی قانونی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاسکے گی فیلڈ مارشل کو قانونی استثنیٰ حاصل، وردی اور مراعات تاحیات ہوں گی،فیلڈ مارشل، ایٔر مارشل اور ایڈمرل چیف کو قومی ہیر...

سینیٹ میں27 ویں ترمیم منظور ، اپوزیشن کا واک آؤٹ

مضامین
علامہ اقبال اور جدید سیاسی نظام وجود جمعه 14 نومبر 2025
علامہ اقبال اور جدید سیاسی نظام

ظہران ممدانی: دہلی کے بے گھر بچوں کے خواب سے نیویارک تک وجود جمعه 14 نومبر 2025
ظہران ممدانی: دہلی کے بے گھر بچوں کے خواب سے نیویارک تک

دنیا کشمیریوں کی نسل کشی روکنے میں ناکام وجود جمعه 14 نومبر 2025
دنیا کشمیریوں کی نسل کشی روکنے میں ناکام

دلیپ کمارکا خستہ گھر وجود جمعه 14 نومبر 2025
دلیپ کمارکا خستہ گھر

راہول گاندھی کے خلاف بی جے پی کی الزام تراشی وجود جمعرات 13 نومبر 2025
راہول گاندھی کے خلاف بی جے پی کی الزام تراشی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر