وجود

... loading ...

وجود

سندھ میں تعلیم کی زبوں حالی سیکنڈری اسکولوں میں اساتذہ کی 1800 اسامیاںخالی پڑی ہیں

پیر 31 جولائی 2017 سندھ میں تعلیم کی زبوں حالی سیکنڈری اسکولوں میں اساتذہ کی 1800 اسامیاںخالی پڑی ہیں

یہ بات اب کوئی راز نہیں کہ سندھ حکومت کے کم وبیش تمام ہی محکمے اس وقت شدید افراتفری اور بد انتظامی کاشکار ہیں،اور کسی بھی شعبے کی کارکردگی مثالی تو کجا معیاری بھی قرار نہیں دی جاسکتی لیکن زبوں حالی کے اعتبار سے شاید محکمہ تعلیم کو سب پر اولیت حاصل ہے اور ایسا معلوم ہوتاہے کہ یہ محکمہ کسی سربراہ اور نگراں کے بغیر ہی چل رہاہے اسی لئے بے ماں باپ کے بچے کی طرح اس کی کوئی کل سیدھی نظر نہیں آتی ،ارباب اختیار انتہائی بے شرمی اور ڈھٹائی سے برملا اس بات کامتعدد بار اعتراف کرچکے ہیں کہ اندرون سندھ متعد د اسکولوں کو وڈیروں نے اپنی اوطاقوں اور بہت سوں نے بھینسوں کے باڑوں میں تبدیل کرلیا اور اور ان اسکولوں میں بچوں کو تعلیم دینے کیلئے بھرتی کئے گئے اساتذہ تنخواہ تو سرکاری خزانے سے حاصل کرتے ہیں لیکن وہ ان وڈیروں کے ذاتی ملازمین کی طرح ان کی خدمت بجالاتے نظر آتے ہیں ۔ اس صورت حال کے علاوہ سندھ میں تعلیم کی زبوں حالی کاایک بڑا سبب اسکولوں میں تدریس کیلئے بھرتی کئے گئے اساتذہ کی کارکردگی کی مانیٹرنگ کے موثر نظام کا فقدان اوراسکولوں میں اساتذہ کی کمی بھی ہے ، اس صورت حال کا اندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ اس وقت صوبے کیسیکنڈری اسکولوں میں اساتذہ کی 1800 اسامیاںخالی پڑی ہیں،بڑی تعداد میں سیکنڈری اور ہائیر سیکنڈری اسکولوں میں کوئی ہیڈ ٹیچر اور پرنسپل یہاں تک کہ متعلقہ مضامین پڑھانے والے استاد بھی نہیں ہیں ،حکومت سندھ نے ہیڈ ٹیچرز اور پرنسپلز کی یہ اسامیاں پر کرنے کیلئے گزشتہ دنوں 1039 ہیڈ ٹیچرز اور ہیڈ مسٹریس کا تقرر کیا تھا لیکن ان کے ذریعہ کراچی اور حیدرآباد کے اسکولوں میں خالی عہدوں کو ہی پر نہیں کیا جاسکا اور اندرون سندھ کے سیکنڈری اور ہائیر سیکنڈری اسکول بالکل ہی محروم وہاں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ وطالبات اساتذہ کی کمی کے خلاف احتجاج کرتے ہی رہ گئے لیکن محکمہ تعلیم کے متعلقہ حکام اس کمی کو پورا کرنے کیلئے مناسب اقدام کرنے کے بجائے چین کی بنسری بجارہے ہیں۔
جہاں تک کاغذی خانہ پری کاتعلق تو یہ ایک حقیقت ہے کہ حکومت سندھ نے صوبے میں تعلیم عام کرنے اور تعلیم کی بہتری کیلئے صوبے کے رواں سال کے بجٹ میں تعلیم کی مد میں رکھی جانے والی رقم میں 14فیصد اضافہ کرتے ہوئے یہ رقم176.39 بلین یعنی 176 ارب 39 کروڑ روپے سے بڑھا کر 202.69 بلین یعنی 202 ارب 69 کروڑ کردی ہے ، جو کہ افراط زر کی سرکاری شرح کے مقابلے میں بھی کم وبیش 5 فیصد زیادہ اور صوبے کے پورے بجٹ کا19 فیصد حصے کے مساوی ہے، اس طرح صوبے میں تعلیم کی بہتری کے حوالے سے حکومت پر انگشت زنی کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہ جاتی لیکن المیہ یہ ہے کہ اس رقم کی منظوری کے باوجود جیسا کہ میں نے اوپر لکھا کہ نگرانی کاکوئی معقول اور موثر انتظام نہ ہونے کے سبب یہ پورا محکمہ افراتفری اورطوائف الملوکی کاشکار ہے،اسکول ہیں تو اساتذہ نہیں ہیں اور جہاں اساتذہ موجود ہیں وہاں وہ اپنے فرائض کی دیانتداری کے ساتھ ادائیگی کو ضروری نہیں سمجھتے۔ کراچی سمیت صوبے میں سیکڑوں ایسے اسکول موجود ہیں جہاں اساتذہ کی بڑی تعداد بایو میٹرک سسٹم کے نفاذ کی وجہ سے صرف حاضری لگانے کیلئے آتی ہے اور حاضری لگانے کے بعد غائب ہوجاتی ہے۔جو اساتذہ اسکول میں موجود رہتے ہیں ان کی اکثریت بھی بچوں کو پڑھانے کے بجائے ٹیچرز روم میں بیٹھ کر گپ شپ کرنے یا ذاتی کام نمٹانے کو ترجیح دیتی ہے۔
سندھ کے اسکولوں کانظام سنبھالنے کے ذمہ دار محکمہ تعلیم کی جانب سے فراہم کئے جانے والے اعدادوشمار کے مطابق اس وقت پورے سندھ کے سیکنڈری اور ہائیر سیکنڈری اسکولوں میں مجموعی طور پر اساتذہ کی 1800 اسامیاں یعنی عہدے خالی پڑے ہیں جن میں گریڈ 20 کے پرنسپلز کے 33 عہدے، گریڈ 19 میں ایسوسی ایٹ پروفیسرز کی 513 اسامیاں،گریڈ 17 کے اسسٹنٹ پروفیسرز کی 749 اسامیاں،اور مختلف مضامین پڑھانے والے اسپیشلسٹ کے 500 سے زیادہ خالی پڑے ہیں۔یہاں المیہ یہ ہے کہ مختلف اسکولوں میں اساتذہ کے یہ عہدے اس لئے خالی نہیں ہیں کہ محکمہ تعلیم کے پاس ان عہدوں پر تقرری کی صورت میں ان کو تنخواہوں اور دیگر الائونسز دینے کیلئے رقم نہیں ہے ، محکمہ تعلیم کے پاس اس مد میں خاصی رقم موجود ہے بلکہ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے محکمہ جاتی ترقی کیلئے پراونشیل سیلکشن بورڈ ون اور ٹو کے اجلاس عرصہ دراز سے نہیں بلائے گئے اور ان کو کسی معقول وجہ کے بغیر ہی تعطل میں رکھاجارہاہے جبکہ موجودہ ترقی کے حقدار اساتذہ کی ترقی کافیصلہ نہ ہونے کے سبب نئے اساتذہ کی تقرری بھی نہیں ہوپارہی ہے۔
یونائیٹڈ ٹیچرز ویلفیئر آرگنائزیشن کے عہدیداروں کاکہنا ہے کہ سندھ کے وزیر تعلیم نے اس محکمہ کی بہتری کی جانب سے مکمل چشم پوشی اختیار کررکھی ہے سیاسی بنیادوں پر میرٹ کو نظرانداز کرکے نااہل اورکام چور افراد کی بھرتی کی وجہ سے پہلے سے موجود اساتذہ میں بھی احساس محرومی بڑھتاجارہا ہے جس کی وجہ سے یہ محکمہ روز بروز بد سے بدتر صورت حال کاشکار ہوتاجارہاہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے گزشتہ دنوں سندھ میں تعلیم کے نظام کو بہتر بنانے اور زیادہ سے زیادہ بچوں کو تعلیم کی سہولت فراہم کرنے کیلئے صوبے کے مختلف مقامات پر2 ہزار نئے سرکاری اسکول قائم کرنے اور ان اسکولوں کیلئے 6 ہزار اساتذہ بھرتی کرنے کا اعلان کیاتھا ،وزیر اعلیٰ کے اس اعلان سے اساتذہ کو یہ امید بندھ گئی تھی کہ نئے اساتذہ کی بھرتی اور نئے اسکولوں کے قیام کے اس اعلان پر عمل کی صورت میں ان کی ترقی کے رکے ہوئے معاملات بھی طے ہوجائیں گے اور بڑی تعداد میں تعلیم یافتہ نوجوانوں کو ملازمت کے مواقع میسر آسکیں گے،وزیر اعلیٰ کے اعلان کے مطابق نئے اسکولوں کے قیام اور اساتذہ کی بھرتی کا یہ عمل مارچ میں پورا کرلیاجاناتھا لیکن اے بسا آرزو کہ خاک شد ،اب تک اس اعلان پر عملدرآمد کی جانب کوئی پیش رفت نہیں کی گئی اور کسی نئے اسکول کے قیام کیلئے پہلی اینٹ بھی نہیں رکھی جاسکی ہے ،اور نہ ہی نئے اساتذہ کی بھرتی کیلئے کوئی پیش رفت سامنے آسکی ہے۔ حکومت مخالف حلقوں کاکہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ کا یہ اعلان اپنی جگہ موجود ہے اور حکومت انتخابات قریب آتے ہی انتخابات جیتنے کیلئے اپنے من پسند اور ایسے بااثر لوگوں کو اسکولوں کی تعمیر کے ٹھیکے دینے کااعلان کردے گی جو انتخابات جیتنے میں حکمران پیپلز پارٹی کے امیدواروں کی مدد کرسکیں یعنی جن کی حمایت اور مالی اعانت کے ذریعے حکمراں پارٹی کے امیدوار ایک دفعہ پھر اسمبلی میں واپس آسکیں اسی طرح مختلف علاقوں کے بااثر پارٹی رہنمائوں کو اساتذہ کی اسامیوں کے کوٹے دئے جائیں گے تاکہ وہ نوجوانوں کو ملازمت کا لالچ دے کر ان سے انتخابی خدمات لے سکیں اور اس طرح ایک دفعہ پھر صوبے میں پارٹی کی حکومت کے قیام کویقینی بنایاجاسکے۔
حکمراں جماعت کے مخالفین کی یہ بات کس حد تک درست ہے اس بارے میں اگرچہ کوئی تبصرہ نہ کرنا ہی بہتر ہے لیکن موجودہ صورت حال کے پیش نظر عام آدمی کے سامنے مخالفین کے ان الزامات کو درست تسلیم کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے۔اب اس بات کاانحصار متعلقہ محکمے کے ارباب اختیار اور بڑی حد تک وزیر تعلیم اور خود وزیر اعلیٰ سندھ پر ہے کہ وہ مخالفین کی ان باتوں اور الزامات کو غلط ثابت کریں اور محکمہ تعلیم کی حالت بہتر بنانے کیلئے بلاامتیاز کارروائی کرکے محکمہ میں موجود خامیوں کو دور کرنے اور محکمہ کو دیمک کی طرح چاٹنے میں مصروف کالی بھیڑوں کا صفایا کرنے کیلئے پر توجہ دیں۔


متعلقہ خبریں


پاکستان پر مسلط ٹولہ آدم خور بن چکا ہے، سہیل آفریدی کی لاہور آمد، پنجاب حکومت کے اقدامات پر شدید تنقید وجود - هفته 27 دسمبر 2025

یہ عوام کا خون بہا رہے ہیں،ظلم کا دور ختم ہونے والا ہے ہمارا لیڈرآنے والا ہے،پورے لاہور میں بدترین ظلم بربریت و فسطائیت کا مظاہرہ کیا جارہا ہے،قوم عمران خان کے نظریے پر جمع ہوچکی ہے عمران خان قومی یکجہتی ‘سلامتی‘سیاسی اور اقتصادی استحکام کی علامت ہیں‘وزیراعلیٰ پنجاب کو سمجھنا چ...

پاکستان پر مسلط ٹولہ آدم خور بن چکا ہے، سہیل آفریدی کی لاہور آمد، پنجاب حکومت کے اقدامات پر شدید تنقید

وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کی آمد پر پنجاب میں غیراعلانیہ مارشل وجود - هفته 27 دسمبر 2025

پنجاب حکومت نے اٹک تا لاہور قیام و طعام کے تمام مقامات سیل کردیے قافلے کی راہ میںدانستہ رکاوٹیں ڈالی گئی، مشیر اطلاعات شفیع جان کی گفتگو خیبرپختونخوا حکومت کے مشیر اطلاعات شفیع جان نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے اٹک تا لاہور قیام و طعام کے تمام مقامات سیل کردیے، قافلے کی راہ میں...

وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کی آمد پر پنجاب میں غیراعلانیہ مارشل

نفرت کی سیاست ختم ،زبردستی کی حکومت ہم پر مسلط کی گئی، فضل الرحمان وجود - هفته 27 دسمبر 2025

ہماری سیاست سند اور وراثت رکھتی ہے، ہمیں بزرگوں کے مقاصد کو آگے بڑھانا ہوگا قانون اور آئین پارلیمنٹ میں ہے، مسلکوں کو کمائی کا ذریعہ بنا دیا گیا ہے، خطاب جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ نفرت کی سیاست ختم ہونی چاہیے، زبردستی کی حکومت ہم پر مسلط کی گئ...

نفرت کی سیاست ختم ،زبردستی کی حکومت ہم پر مسلط کی گئی، فضل الرحمان

ٹیکس چوری کرنیوالے نجی اسپتالوں اور اداروں میں افسران تعینات وجود - هفته 27 دسمبر 2025

ایف بی آر نے اصل آمدن معلوم کرنے کیلئے پچاس کے قریب نجی اسپتالوں میں ان لینڈ افسران بھیج دیے مبینہ ٹیکس چوری میں ملوث پونے دو لاکھ کے لگ بھگ لوگوں اور اداروں کا ڈیٹا اکٹھا کرلیا ہے ،سینئر افسر کی گفتگو فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ملک میں مبینہ طور پر ٹیکس چوری میں...

ٹیکس چوری کرنیوالے نجی اسپتالوں اور اداروں میں افسران تعینات

غزہ پر قبضے کے اسرائیلی بیانات سے واشنگٹن ناراض وجود - هفته 27 دسمبر 2025

اس قسم کے بیانات مشرقِ وسطیٰ میں امن کی کوششوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں،امریکی حکام عرب ممالک امن عمل سے دور ہونے لگے، وزیر دفاع کے حالیہ بیانات پر ناراضگی کا اظہار واشنگٹن نے غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیوں سے متعلق مسلسل بیانات پر اسرائیل پر سخت تنقید کی ہے اور...

غزہ پر قبضے کے اسرائیلی بیانات سے واشنگٹن ناراض

اجازت کے بغیر کرکٹ ٹورنامنٹ کرانے پر پابندی وجود - هفته 27 دسمبر 2025

بغیر اجازت کھیلے جانیوالے ٹورنامنٹ میں کھیلنے والے کھلاڑیوں پر پابندی لگائی جائے گی کراچی میں کمرشل کرکٹ کیلئے پی سی بی اور آ ر سی اے کے کی اجازت ضروری ہوگی،پی سی بی پی سی بی نے کوالٹی ڈومیسٹک کرکٹ کے حوالے سے فیصلہ کرتے ہوئے اجازت کے بغیر کرکٹ ٹورنامنٹ کرانے پر پابندی عائد ...

اجازت کے بغیر کرکٹ ٹورنامنٹ کرانے پر پابندی

فوج شہریوں کے حقوق تحفظ کیلئے پرعزم ،فیلڈ مارشل وجود - جمعه 26 دسمبر 2025

بین المذاہب ہم آہنگی اور اتحاد پاکستان کی اصل طاقت ہے، اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ پاکستان کے نظریے کی بنیاد ہے،کرسمس تقریب سے خطاب، مسیحی برادری کے رہنماؤں کا اظہار تشکر چیف آف ڈیفنس فورسز کی کرائسٹ چرچ میں کرسمس کی تقریبات میں شرکت، مسیحی برادری کو کرسمس کی دلی مبارکباد، امن، ہ...

فوج شہریوں کے حقوق تحفظ کیلئے پرعزم ،فیلڈ مارشل

اسٹریٹ موومنٹ کو کامیاب بنا کر دم لیں گے(عمران خان کی ہدایت پر تیاریاں شروع کردیں، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی وجود - جمعه 26 دسمبر 2025

وادی تیراہ میں شہریوں سے زبردستی معاہدے لکھوائے گئے،میں نے کسی ملٹری آپریشن کی اجازت نہیں دی، مذاکرات یا احتجاج، بانی نے اختیارات اچکزئی اور ناصر عباس کو دیدیے قبائل تجربہ گاہ نہیں، ملٹری آپریشن معاملے پر عمران خان کے موقف پر قائم ، کمسن زینب کے دل کا آپریشن، زینب کے نام پر ٹ...

اسٹریٹ موومنٹ کو کامیاب بنا کر دم لیں گے(عمران خان کی ہدایت پر تیاریاں شروع کردیں، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی

گورنر سندھ کا پی ٹی آئی سے مذاکرات نہ کرنے کا مشورہ وجود - جمعه 26 دسمبر 2025

اڈیالہ میں بیٹھا شخص مغرورہے ، تحریک انصاف سے مذاکرات بند کر دینے چاہئیں، کامران ٹیسوری بہترین عسکری حکمت عملی نے پاکستان کا اعتماد بحال کر دیا،مزار قائد پر حاضری کے بعد میڈیا سے گفتگو گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا ہے کہ اڈیالہ میں بیٹھا شخص مغرور ہے اور میں کہتا ہوں پی...

گورنر سندھ کا پی ٹی آئی سے مذاکرات نہ کرنے کا مشورہ

روٹی، کپڑا اور مکان ہی ہماری سیاست کا محور ،بلاول بھٹو وجود - جمعه 26 دسمبر 2025

غریبوں کا خیال رکھنا ہی ہمارا منشور ہے، سندھ حکومت عوام کی صحت سہولت کیلئے کام کررہی ہے شعبہ صحت میں سندھ کا مقابلہ صوبوں سے نہیں ،دنیا سے ہے، مسیحی برداری کو کرسمس کی مبارکباد چیٔرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ غریبوں کا خیال رکھنا ہی ہمارا منشور ہے،روٹی، کپڑا ا...

روٹی، کپڑا اور مکان ہی ہماری سیاست کا محور ،بلاول بھٹو

علیمہ خانم کی شکایت پر تنازع، سینئر رہنما مستعفی وجود - جمعه 26 دسمبر 2025

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل اور آئی ایل ایف کے ضلعی صدر کے درمیان شدید تلخ کلامی انصاف لائرز فورم پشاور کے صدر مبشر منظور نے احتجاجاً اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا پشاور(بیورورپورٹ) علیمہ خان کی جانب سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا کے رویے پر ناراضی کے اظہار کے بعد ایک نیا تنازع...

علیمہ خانم کی شکایت پر تنازع، سینئر رہنما مستعفی

فوج اور عواممیں تفرقہ پیدا کرنے کی اجازت نہیں(کور کمانڈرز کانفرنس) وجود - جمعرات 25 دسمبر 2025

حکومت، پاک فوج کی کوششوں اور عوام کی ثابت قدمی سے پاکستان استحکام، عزت ووقار کی طرف بڑھ رہا ہے، غزہ میں فوری اور مستقل جنگ بندی، فلسطینی ریاستکیلئے ایک قابل اعتماد راستے کا مطالبہ آرمی چیف کی کمانڈرز کو میدان جنگ میں پیشہ ورانہ مہارت کے اعلیٰ ترین معیار کو برقرار رکھنے کی ہدایت...

فوج اور عواممیں تفرقہ پیدا کرنے کی اجازت نہیں(کور کمانڈرز کانفرنس)

مضامین
بانی پی ٹی آئی 17سالہ سزاکے بعد وجود هفته 27 دسمبر 2025
بانی پی ٹی آئی 17سالہ سزاکے بعد

کڑوا پھل پوری قوم کھا رہی ہے! وجود هفته 27 دسمبر 2025
کڑوا پھل پوری قوم کھا رہی ہے!

قومی اداروں کی نجکاری قائد کا پاکستان یا آئی ایم ایف کا؟ وجود هفته 27 دسمبر 2025
قومی اداروں کی نجکاری قائد کا پاکستان یا آئی ایم ایف کا؟

کرسمس کے موقع پر مسیحیوں پر تشدد مذہبی تہوار میں سلامتی کا فقدان وجود جمعه 26 دسمبر 2025
کرسمس کے موقع پر مسیحیوں پر تشدد مذہبی تہوار میں سلامتی کا فقدان

ایک اور بنگلہ دیشی رہنما قتل وجود جمعه 26 دسمبر 2025
ایک اور بنگلہ دیشی رہنما قتل

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر