وجود

... loading ...

وجود

حکومت کے دعوے دھرے کے دھرے، معیشت مسلسل روبہ زوال

منگل 25 جولائی 2017 حکومت کے دعوے دھرے کے دھرے، معیشت مسلسل روبہ زوال

پاکستان میں عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے مقامی نمائندے نے خبردار کیا ہے کہ وسیع پیمانے پر اقتصادی استحکام گزشتہ 3 برس کی معاشی اصلاحات کے نتیجے میں حاصل ہوا، لیکن ان فوائد کو مستقل کرنے کے لیے اسی معاشی استحکام کی ضرورت ہے۔پاکستان میں آئی ایم ایف کے نمائندے توخیر مرزو نے متنبہ کیاہے کہ ملک کے مستقبل میں بہتری سخت محنت کے ذریعے مستحکم منصوبوں کی وجہ سے ممکن ہوئی اور اگر موجودہ معاشی اصلاحات جاری نہیں رہتیں تو وسیع پیمانے پر اقتصادی استحکام بھی کمزور ہوجائے گا۔انہوں نے کرنٹ اکاؤنٹ کے بڑھتے ہوئے خسارے اور کمزور مالیاتی نظام کو بڑے مسائل قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملکی زرمبادلہ کے کم ہوتے ذخائر اور کرنٹ اکاؤنٹ کا بڑھتا ہوا خسارہ باعث تشویش ہیں جبکہ بجٹ آمدنی کو بڑھانے کے لیے معنی خیز اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
آئی ایم ایف نمائندے نے پاکستانی حکام کو یہ بھی بتادیاہے کہ پاکستان کی معیشت صرف ایک انجن پر چل رہی جو درآمدات ہیں جبکہ دوسرا انجن یعنی برآمدات ابھی مشکلات کا شکاراور مفلوج ہے، آئی ایم ایف نے برآمدات کے شعبے کوزیادہ فعال بنانے کے لیے زرمبادلہ کی شرح میں زیادہ سے زیادہ نرمی کرنے کی تجویز دی ہے اور واضح کیا ہے کہ صرف اسی طریقے پر عمل سے اس صورت حال سے چھٹکارا حاصل کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
اس میں کوئی شبہ نہیں کہ پاکستان کی برآمدات میں مسلسل کمی کی وجہ سے حکومت کو زبردست تجارتی خسارے کا سامنا ہے ،اور حکومت پاکستان کو برآمدی شعبے کو دوبارہ فعال کرنے کے لیے کاروباری برادری سے پہلے سے زیادہ عملی طریقے سے تعلقات استوار کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ برآمدکنندگان کو درپیش مسائل سے آگہی حاصل کی جا سکتی ہے اوران مسائل کوحل کرنے اور رکاوٹیں دور کرنے کی منصوبہ بندی کی جاسکتی ہے تاکہ برآمدات کو بڑھایا جاسکے۔ آئی ایم ایف کے نمائندے توخیر مرزو نے پاکستان میں بجلی کی فراہمی کے نظام میں بہتری کے بارے میں حکومت کے دعووں کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں بجلی کے نظام میں شدید نوعیت کے نقائص موجود ہیںاور بجلی کی پیداوار کو بڑھانے کی اشد ضرورت ہے لیکن بجلی کی فراہمی کے کمزور نظام میں اصلاحات کیے بغیر مزید بجلی پیدا کرنے سے ملک کے جاری قرضوں میں اضافہ ہوسکتا ہے اور اس کے علاوہ ملک کو توانائی کے منصوبوں میں طویل المدتی استحکام پر بھی سمجھوتہ کرنا پڑ سکتا ہے۔اس حوالے سے انھوں نے خیال ظاہر کیاہے کہ مستقبل میں توانائی کے شعبے کے مستقل حل کے لیے اقدامات اہمیت کے حامل ہیں۔آئی ایم ایف کے نمائندے نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان مالیاتی تعلقات کو دوبارہ توازن میں لانے کی ضرورت پر زوردیا۔انہوں نے واضح کیا کہ گزشتہ نیشنل فائننشل کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ میں وسائل اور ذمہ داریوں کی منتقلی میں فرق تھا، جس کی وجہ سے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی مراعات میں بھی واضح فرق ہے، انہوں نے صوبائی حکومتوں کو بھی مستحکم کی ضرورت پربھی زور دیا۔آئی ایم ایف نمائندے نے واضح کیا کہ وفاق اور صوبوں کے اس فرق کا نتیجہ مالیاتی نظام کی لچک میں کمی، بڑے دھچکے سنبھالنے کی طاقت میں کمی اور غیر متوازن نظام کی صورت میں نکلتا ہے۔
اس سے قبل گزشتہ سال ایم ایف نے پاکستان کی معیشت پرتبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان مشکل حالات سے نکل کر بہتری کی جانب گامزن ہے لیکن اب یہ معلوم ہوتا ہے کہ ملک کے میکرو اکنامک معاملات میں تنزلی شروع ہوگئی ہے اور اس سے معاشی معاملات پرمنفی اثرات پڑسکتے ہیں۔گزشتہ سال رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کی جی ڈی پی کا تخمینہ 2016-17 میں 5.3 تھا اور وسط میں پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت سرمایہ کاری، توانائی میں بہتری اسٹرکچر کی بحالی سے 6 فی صد سے تجاوز کیا جو معاشی سرگرمیوں کے لیے سازگار ہے۔تاہم اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ میکرواکنامک کی صورت حال میں تنزلی کا آغاز ہوا ہے اور یہ معاشی سرگرمیوں کے لیے خطرناک ہوسکتا ہے۔واضح رہے کہ وزیراعظم نواز شریف نے 2013 میں تیسری مرتبہ وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد معیشت کی بہتری پر زور دیتے ہوئے موثر اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی تھی۔پاکستان نے 2016-17 میں معاشی ترقی کا ہدف 5.7 فی صد رکھا تھا جبکہ عالمی بینک نے 2018 میں جی ڈی پی میں اضافہ کی شرح 5.4 فی صد ہونے کی پیشگوئی کی تھی۔
اسٹیٹ بینک کے گورنر نے بھی گزشتہ روز نئی مانیٹری پالیسی کااعلان کرتے ہوئے معیشت کو درپیش چیلنجز اور مشکلات کااعتراف کیا تھا، گورنراسٹیٹ بینک نے اگلے 2 ماہ کے لئے مانیٹری پالیسی کے تحت شرح سود 5.75 فیصد برقرار رکھنے کا اعلان کیاتھا۔ گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ نے مانیٹری پالیسی سے متعلق میڈیا بریفنگ کے دوران کہاتھا کہ اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی بورڈ نے شرح سود برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد آئندہ 2 ماہ کے لیے شرح سود 5.75 فیصد پرمستحکم رکھی جائے گی۔طارق باجوہ کا کہنا تھا کہ نجی شعبے کے قرضوں کی صورتحال میں بہتری آئی ہے، معیشت کو ادائیگیوں کے توازن میں بگاڑ کے خطرات درپیش ہیں، رواں مالی سال مہنگائی کی شرح 5.5 فیصد رہنے کا امکان ہے جب کہ سروسز سیکٹرمیں رواں مالی سال میں بھی بہتری جاری رہنے کی توقع ہے۔گورنراسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ برآمدات اورترسیلاتِ زرمیں کمی اوردرآمدات میں اضافے کا رجحان ہے جب کہ سی پیک منصوبوں کی وجہ سے معیشت میں بہتری کے امکانات روشن ہیں۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں 61 کروڑ ڈالر کی کمی ہو چکی ہے جس کے بعد ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 20 ارب 83 کروڑ ڈالر ہو گئے۔ اسٹیٹ بینک کے ذخائر 71 کروڑ ڈالر کم ہوئے۔ شیڈول بینکوں کے ذخائر میں 10 کروڑ ڈالر اضافہ ہوا۔ اسٹیٹ بینک کے ذخائر 15 ارب 47 کروڑ ڈالر ہو گئے۔
ا سٹیٹ بینک کا کہنا ہے پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کرنٹ اکائونٹ کا خسارہ 148 اعشاریہ 5 فیصد سے تجاوز کرکے 12 ارب 9 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔ ایس بی پی کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ مالی سال 17-2016 کے دوران یہ خسارہ 4 ارب 86 کروڑ ڈالر تھا جبکہ تجارتی اشیامیں توازن کا خسارہ مالی سال 16-2015 کے 19 ارب 30 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں 26 ارب 80 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا۔
اسٹیٹ بینک کی رپورٹ میںبھی اعتراف کیا گیاہے کہ حکومت نہ صرف یہ کہ برآمدات بڑھانے میں ناکام رہی ہے بلکہ گزشتہ 4 برسوں کے دوران برآمدات بڑھنے کے بجائے تنزلی کا شکار رہی جس کی وجہ سے حکومت کے لیے تیزی سے کم ہوتے زرمبادلہ کے ذخائر کو متوازن رکھنا بہت مشکل ہو رہا ہے۔ موجودہ مالی سال کے دوران گڈز اینڈ سروسز میں توازن کا خسارہ گزشتہ مالی سال 16-2015 کے 22 ارب 70 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں 30 ارب 50 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا، بڑھتے ہوئے کرنٹ اکائونٹ خسارے نے عملی طور پر بیرون ملک موجود پاکستانیوں کی جانب سے بھیجے گئے 19 ارب روپے کی ترسیلات زر کو بھی بے اثر کردیا ہے ۔ واضح رہے کہ گزشتہ ایک دہائی سے پاکستان کی ترسیلات زر میں سالانہ بنیاد پر کمی واقع ہورہی ہے۔
اسٹیٹ بینک کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ کے اعداد و شمار کے مطابق وہ درآمدات جن کی نگرانی نہیں ہوتی، پاکستانی معیشت کے بیرونی سیکٹر کے لیے خطرناک ثابت ہوئی ہے۔ موجودہ خسارے سے بین الاقوامی منڈیوں میں ملک کی بانڈ کی فروخت متاثر ہوئی۔ حکومت یورو بانڈ کی فروخت کی منصوبہ بندی کرتی رہی تاہم بین الاقوامی محاذ پر پاکستان کی کمزوری کرنٹ اکائونٹ میں 12 ارب 10 کروڑ ڈالر کا خسارہ ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ حکومت کو مناسب منافع حاصل نہیں ہوگا۔ جبکہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مندی کا تسلسل اور اتار چڑھائو کے سبب سرمایہ کاری کی مالیت میں مزید45 ارب 41 کروڑ روپے سے زائد کی کمی ہوچکی ہے۔ اس صورت حال سے ظاہرہوتاہے کہ ہماری وزارت خزانہ کے ارباب اختیار ملک کو معاشی ترقی کے ٹریک پر لانے کے بلند بانگ دعووں کے باوجود ملکی معیشت کو مستحکم بنیادوں پر استوار کرنے میں نہ صرف بری طرح ناکام رہے ہیں بلکہ معیشت کوروبہ زوال کرنے کاسبب بنے ہیں،اور معیشت کو سنبھالا دینے کے لیے مثبت اقدام کرنے کے بجائے غیر ملکی قرضوں کا بوجھ بڑھا کر ملک کے زرمبادلے کے ذخائر میں اضافے کاڈھونگ رچاتے رہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ملکی معیشت کی بنیادوں کوکھوکھلا کرنے والے ان ارباب اختیار کا بھی سختی سے احتساب کیاجائے اور ملک کی معیشت کومستحکم بنیادوں پر استوار کرنے کے لیے تاجر اور صنعتی برادری کے سرکردہ افراد او ر منتخب نمائندوں کے ساتھ مل کر قابل عمل پالیسیاں تیار کرنی چاہئیں جب تک ایسا نہیں کیاجائے گا ملکی معیشت اسی طرح ڈانواڈول رہے گی اورجب تک ملک کی معیشت مستحکم نہیں ہوگی پاکستان کو قوموں کی برادری میں باعزت مقام حاصل نہیں ہوسکتا۔


متعلقہ خبریں


پیپلز پارٹی اداروں کی نجکاری کے عمل میں رکاوٹ قرار وجود - اتوار 23 نومبر 2025

پیپلز پارٹی ملک میں سرکاری اداروں کی نجکاری کے خلاف ہے،وفاقی وزیرسرمایہ کاری اتحادی جماعت الگ ہوتی ہے تو ہماری حکومت ختم ہو جائے گی،تقریب سے خطاب وفاقی وزیر و رہنما مسلم لیگ (ن) نے اداروں کی نجکاری (پرائیویٹائزشن) کے عمل میں اتحادی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کو رکاوٹ قرار دے د...

پیپلز پارٹی اداروں کی نجکاری کے عمل میں رکاوٹ قرار

آئی ایم ایف کا ٹیکس نیٹ مزیدبڑھانے کا مطالبہ وجود - اتوار 23 نومبر 2025

کرپشن، ٹیکس چوری، حقیقی آمدن چھپانے کا کلچر اور پیچیدہ قوانین کم ٹیکس وصولی کی بڑی وجوہات ہیں، وفد نے حکومت کے ساتھ مذاکرات میں بجٹ تیاری میں ڈیٹا کے درست استعمال پر زور دیا بجٹ تیاری میں ڈیٹا کے درست استعمال، اور ضمنی گرانٹس کے آڈٹ سمیت مزید مطالبات ،جعلی رسیدوں کو ختم کرنے ک...

آئی ایم ایف کا ٹیکس نیٹ مزیدبڑھانے کا مطالبہ

معاشی بے ضابطگیوں پرآئی ایم ایف رپورٹ ،اپوزیشن اتحادنے تحقیقات کا مطالبہ کردیا وجود - اتوار 23 نومبر 2025

شہباز شریف کہتے تھے کرپشن کا ایک کیس بتا دیں، 5300 ارب کی کرپشن کرنے والوں پر مکمل خاموشی ہے، ہمیں ان لوگوں کی لسٹ فراہم کی جائے جنہوں نے کرپشن کی ،رہنما تحریک تحفظ آئین عمران خان کو ڈھکوسلے کیس میں قید کر رکھا ہے،48 گھنٹوں سے زائد وقت گزر گیا کسی حکومتی نمائندے نے آئی ایم ایف...

معاشی بے ضابطگیوں پرآئی ایم ایف رپورٹ ،اپوزیشن اتحادنے تحقیقات کا مطالبہ کردیا

سندھ ہائیکورٹ ، وکلاء اور پولیس اہلکار کے درمیان ہاتھا پائی وجود - اتوار 23 نومبر 2025

پولیس افسرسے نامناسب رویہ اختیار کیا گیا ، رجسٹرار کو لکھا جائیگا،ڈی آئی جی ساؤتھ ترمیم کیخلاف وکلاء کنونشن تنازع کا شکار،جنرل سیکریٹریز کا ہر صورت کرنے کا اعلان (رپورٹ:افتخار چوہدری)سندھ ہائی کورٹ کے باہر وکلاء اور پولیس اہلکار کے درمیان ہاتھا پائی ہو گئی۔اس حوالے سے ڈی آ...

سندھ ہائیکورٹ ، وکلاء اور پولیس اہلکار کے درمیان ہاتھا پائی

پورا پاکستان آئین پر حملے کیخلاف باہر نکلیں،اپوزیشن اتحاد کا یوم سیاہ پر احتجاج وجود - هفته 22 نومبر 2025

آئین کو توڑا گیا حلیہ بگاڑا گیا عوام پاکستان کے آئین کو بچائیں، آئی ایم ایف نے اعلان کیا ہے کہ یہ چوروں کی حکومت ہے اس حکومت نے 5 ہزار ارب روپے کی کرپشن کی ہے،محمود خان اچکزئی حکومت اسٹیبلشمنٹ کی پیروکار بنی ہوئی ہے، آئین میں ترمیم کا فائدہ بڑی شخصیات کو ہوتا ہے،عمران کی رہا...

پورا پاکستان آئین پر حملے کیخلاف باہر نکلیں،اپوزیشن اتحاد کا یوم سیاہ پر احتجاج

دبئی ایئر شو کے دوران بھارتی جنگی طیارہ گرکر تباہ،پائلٹ ہلاک، مودی سرکار پھر رسوا وجود - هفته 22 نومبر 2025

طیارہ معمول کی فلائنگ پرفارمنس کیلئے فضا میں بلند ہوا، چند لمحوں بعد کنٹرول برقرار نہ رہ سکا اور زمین سے جا ٹکرایا، تیجس طیارہ حادثہ بھارت کیلئے دفاعی حلقوں میں تنقید و شرمندگی کا باعث بن گیا حادثے میں پائلٹ جان لیوا زخمی ہوا اور موقع پر ہی دم توڑ گیا، واقعہ کی تحقیقات کی جا رہی...

دبئی ایئر شو کے دوران بھارتی جنگی طیارہ گرکر تباہ،پائلٹ ہلاک، مودی سرکار پھر رسوا

کسی کو دھمکی نہیں دی، دھاندلی روکنے کے احکامات دیے، سہیل آفریدی وجود - هفته 22 نومبر 2025

میرے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر چلایا گیا، جب کچھ بولتے ہیں تو مقدمہ درج ہوجاتا ہے عمران خان سے ملاقات کیلئے عدالتی احکامات کے باوجود ملنے سے روکا جارہا ہے،میڈیا سے گفتگو وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ میرے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر چلایا گیا، میں نے ک...

کسی کو دھمکی نہیں دی، دھاندلی روکنے کے احکامات دیے، سہیل آفریدی

فتنہ الخوارج سے امریکی ہتھیاروں کا بڑا ذخیرہ برآمد وجود - هفته 22 نومبر 2025

سیکیورٹی فورسز نے کے پی میں کارروائیاں، امریکی ساختہ اسلحہ اور جدید آلات برآمد دہشت گرد گروہ پاکستان کیخلاف کارروائیوں میں استعمال کر رہے ہیں،سیکیورٹی ذرائع سیکیورٹی فورسز نے کے پی میں کارروائیاں کرتے ہوئے فتنہ الخوارج سے امریکی ہتھیاروں کا بڑا ذخیرہ برآمد کرلیا۔تفصیلات کے...

فتنہ الخوارج سے امریکی ہتھیاروں کا بڑا ذخیرہ برآمد

آزادی یا موت،عمران خان کاقوم کوپیغام وجود - جمعرات 20 نومبر 2025

ہمیں کہا گیا بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں ہوسکتی جب تک عاصم مُنیر کا نوٹیفکیشن نہیں آتا، ایک شخص اپنے ملک کے لوگوں کیلئے قربانی دے رہا ہے اور اسے سیاست کہا جارہا ہیعلیمہ ، عظمیٰ ، نورین خان کیا یہ مقبوضہ پاکستان ہے؟ ہم پر غداری کے تمغے لگا دیے جاتے ہیں،9 مئی ہمارے خلاف پلان ک...

آزادی یا موت،عمران خان کاقوم کوپیغام

مافیاز کے ظالمانہ نظام کوبرداشت نہیں کریں گے، حافظ نعیم وجود - جمعرات 20 نومبر 2025

78سال سے ظلم و جبر کے نظام نے عوام کے ارمانوں کا خون کیا،امیر جماعت اسلامی 6ویںاور 27ویں ترمیم نے تو بیڑا غرق کردیا ،مینار پاکستان پر پریس کانفرنس سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ 78سال سے ظلم و جبر کے نظام نے عوام کو ریلیف دینے کی بجائے لوگوں ک...

مافیاز کے ظالمانہ نظام کوبرداشت نہیں کریں گے، حافظ نعیم

اسرائیل نے پھر لبنان پر حملہ کردیا، 13 شہری شہید وجود - جمعرات 20 نومبر 2025

عین الحلوہ پناہ گزینوں کے کیمپ پر ڈرون کی وحشیانہ بمباری ، متعدد زخمی ہوگئے شہدا کیمپ کے اپنے نوجوان ہیں، حماس نے اسرائیل کے دعوے کو مسترد کردیا جنوبی لبنان کے شہر صیدا میں واقع عین الحلوہ کیمپ پر قابض اسرائیلی فوج کے حملے کے نتیجے میں13فلسطینی شہید جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔ واق...

اسرائیل نے پھر لبنان پر حملہ کردیا، 13 شہری شہید

27 ویں ترمیم بنیادی حقوق پر ڈرون حملہ، جمعہ کو یوم سیاہ منانے کا اعلان وجود - بدھ 19 نومبر 2025

جمعہ کی نماز میں ہم سب اس ترمیم کی مذمت کرینگے،ہمارا قانون ہر اس چیز کی مخالفت کرتا ہے جو اسلام کیخلاف ہو، ترمیم نے قانون کو غیر مؤثر کر دیا،ہر کوئی سیاہ پٹیاں باندھے گا،اپوزیشن اتحاد ہم ایک بڑی اپوزیشن اتحاد کانفرنس بلا رہے ہیں جس میں ہر طبقے کے لوگ شامل ہوں گے، بدتمیزی نہیں ہ...

27 ویں ترمیم بنیادی حقوق پر ڈرون حملہ، جمعہ کو یوم سیاہ منانے کا اعلان

مضامین
بھارتی شہریوں کیلئے ایران میں پابندیاں وجود اتوار 23 نومبر 2025
بھارتی شہریوں کیلئے ایران میں پابندیاں

بھارتی دفاعی کمزوری بے نقاب ایئر شو میں ناکامی وجود اتوار 23 نومبر 2025
بھارتی دفاعی کمزوری بے نقاب ایئر شو میں ناکامی

عہدِ حاضر میں برداشت، امن اور ہم آہنگی کی ضرورت وجود هفته 22 نومبر 2025
عہدِ حاضر میں برداشت، امن اور ہم آہنگی کی ضرورت

زور پکڑتی خالصتان تحریک وجود هفته 22 نومبر 2025
زور پکڑتی خالصتان تحریک

جوہری ہتھیاروں کے نئے تجربات کااعلان وجود هفته 22 نومبر 2025
جوہری ہتھیاروں کے نئے تجربات کااعلان

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر