وجود

... loading ...

وجود
وجود

گورنمنٹ کالج ابراہیم حیدری جہاں آج تک کسی طالب علم کا داخلہ نہیں ہوسکا!

منگل 25 جولائی 2017 گورنمنٹ کالج ابراہیم حیدری  جہاں آج تک کسی طالب علم کا داخلہ نہیں ہوسکا!

اعلیٰ تعلیم کو ترقی کی کلید تصور کیاجاتاہے کیونکہ اعلیٰ تعلیم ہی کسی قوم کے جوہر پوشیدہ کو تراش خراش کر کندن بناتی ہے اور اس طرح قوم ترقی کی منازل طے کرنے کے قابل ہوجاتی ہے ، تعلیم کی اسی اہمیت اور خاص طورپر پسماندہ علاقوں میں رہنے والے کم وسیلہ اور غریب لوگوں کے بچوںکی مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے سندھ کی حکومت نے شہر کے نواحی علاقے ابراہیم حیدری اور اس کے گرد ونواح کی پسماندہ بستیوں کے مکینوں کے بچوں کوا ن کے گھروں کے قریب تعلیم کی سہولت فراہم کرنے کے لیے ابراہیم حیدری میںایک سرکاری کالج قائم کیاتھا ، اس کالج کاافتتاح 2012 میں کیاگیاتھا اورافتتاحی تقریب میں بڑے فخر سے اعلان کیاگیاتھا کہ یہ کالج اس پسماندہ علاقے کے بچوں کے لیے ایک بڑی سہولت ثابت ہوگا ،لیکن اس کالج کی عمارت کے افتتاح کے بعد محکمہ تعلیم نے اس کے لیے غالباً اساتذہ کی تقرری کو ضروری خیال نہیں کیا یا پھر اس کالج کے لیے مقرر کیے گئے اساتذہ نے کبھی کالج آنے کی زحمت ہی نہیں کی اور گھر بیٹھے تنخواہ وصول کرنے کو ہی ترجیح دی،اس طرح کالج کے افتتاح کے بعد گزشتہ 5 سال کے دوران اس کالج نے کسی استاد یا کسی اور ملازم کی شکل نہیں دیکھی ،غالباً یہی وجہ ہے کالج کے قیام کو 5 سال مکمل ہونے کے باوجود آج تک اس کالج میں کسی طالب علم نے داخلہ نہیں لیاہے،علاقہ مکینوں کاکہناہے کہ انھوں نے کالج کی شاندار عمارت کے افتتاح کے بعد اب تک یہاں کسی کو آتے جاتے نہیں دیکھا ،عمارت کی عدم دیکھ بھال کی وجہ سے اب یہ عمارت بھوتوں کاڈیرہ معلوم ہونے لگی ہے جس کے چاروں طرف گٹر کاپانی اور علاقے کا کچرہ جمع رہتا ہے ،کالج کی عمارت کی دیکھ بھال کا کوئی انتظام نہ ہونے کی وجہ سے اب اس عمارت کی کھڑکیاں اور دروازے بھی غائب ہونا شروع ہوگئے ہیں جبکہ کالج کے لیے خریدا گیا بیشترنیا فرنیچر پہلے ہی لوگوں کے گھروں اور ارد گرد قائم کوچنگ سینٹرز کی زینت بن چکاہے۔اس طرح اب علاقے کے ہونہار نوجوانوں کو تعلیم کی دولت سے آراستہ کرنے کے لیے تعمیر کی جانے والی کالج کی یہ عمارت علاقے کی کچرا کنڈی بن چکی ہے، عمارت کی چار دیواری منہدم ہوچکی ہے یا منہدم کردی گئی ہے ،جس کی وجہ سے اب اس علاقے کے منشیات کے عادی افراد یہاں پڑے رہتے ہیں یا پھر آوارہ کتوں کایہاں بسیر ا رہتاہے۔ طویل عرصے سے صفائی نہ ہونے اور علاقے کے لوگوں کی جانب سے یہاں کچرا جمع کیے جانے کی وجہ سے عمارت کے اردگرد کاپورا علاقہ تعفن کی لپیٹ میں ہے اور کوئی بھی ناک پر رومال رکھے بغیر یہاں ایک منٹ بھی نہیں ٹھہر سکتا۔
علاقے کے ایک سماجی کارکن نے بتایاکہ اس کالج کی عمارت کی تعمیر کاکام1994 میں شروع کیاگیاتھا۔ علاقے کے لوگوں کاکہناہے کہ جب اس کالج کے قیام کامنصوبہ بنایاگیاتھا تو علاقے کے لوگوں نے اس کی یہ کہہ کر مخالفت کی تھی کہ اس علاقے میں ارد گرد پولٹری فیڈ کے کارخانوں کی وجہ سے پورے علاقے میں شدید بدبو پھیلی رہتی ہے۔ اس لئے یہاں کالج قائم کرنا مناسب نہیں ہوگالیکن علاقے کے لوگوں کے اعتراض کو نظر انداز کرتے ہوئے کالج کی تعمیر کاکام شروع کرادیاگیا،کم وبیش 10 ایکڑ رقبے پر محیط کالج کی اس عمارت میں 25-30 کلاس رومز تعمیر کیے گئے تھے جبکہ ٹیچرز روم اور دیگر کمرے علیحدہ تھے ۔پاکستان فش فوک فورم کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ یہ منصوبہ اس علاقے سے منتخب ہونے والے پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی مظفر علی شجرا کی تجویز پر شروع کیاگیااور اس کو مکمل ہونے میں16سال لگ گئے ،2010 میں اس وقت کے صوبائی وزیر تعلیم پیر مظہر الحق نے کالج کی عمارت کاافتتاح کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ اس کالج کو ایک مثالی کالج بنادیاجائے گا اور علاقے کے باہر کے نوجوان بھی اس میں تعلیم حاصل کرنے کی آرزو کریں گے ۔لیکن چونکہ علاقے کے بااثر لوگ اس علاقے میں نجی تعلیمی ادارے چلارہے ہیں اس لیے وہ نہیں چاہتے کہ یہاں کوئی سرکاری کالج ہو جہاں علاقے کے بچوں کو مفت تعلیم کی سہولت حاصل ہوسکے ۔ علاقے کے لوگوں کے مطابق اس کالج کے لیے پرنسپل اور دیگر اساتذہ کاباقاعدہ تقرر کیاگیاتھا لیکن کالج کی عمارت کے افتتاح کے بعد سے آج تک کوئی اس کالج میں نہیں آیا ۔جس کی وجہ سے علاقے کے لوگوں کی دلچسپی بھی اس میں نہیں رہی اور لاکھوں روپے کے خرچ سے تعمیر ہونے والی یہ عمارت کچرا کنڈی میں تبدیل ہوکر رہ گئی ہے۔
علاقے کے لوگوں کاکہنا ہے کہ اس کالج کی عمارت کی جانب سے حکومت کی عدم توجہی کے خلاف علاقے کے لوگ احتجاج اور مظاہرے کرتے رہے ہیں لیکن محکمہ تعلیم کے افسران بالا اس طرف توجہ دینے کو تیار نظر نہیں آتے۔علاقے کے لوگوں کاکہناہے کہ اب جبکہ وزیر اعلیٰ سندھ نے صوبے میں تعلیمی ایمرجنسی کااعلان کیاہے انھیں خود یہاں آکر اس کالج کی عمارت اور اس کی حالت کا جائزہ لینا چاہئے اور اس علاقے کے محکمہ تعلیم کے افسران اور اس کالج میں تقرری کے بعد سے سرکاری خزانے سے تنخواہیں اور دیگر مراعات حاصل کرنے والے عملے کااحتساب کرنا چاہئے۔ لاکھوں روپے مالیت سے تعمیر ہونے والی کالج کی اس عمارت کی بحالی کے لیے اقدامات کرتے ہوئے اس میں درس وتدریس کاسلسلہ شروع کرانے پر توجہ دینی چاہئے ۔
اس حوالے سے جب کچھ صحافیوں نے اس کالج کے قیام کی تجویز پیش کرنے والے پیپلزپارٹی کے رکن سندھ اسمبلی مظفر علی شجرا سے رابطہ کیا تو انھوں نے اس حوالے سے انتہائی بے بسی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں اس حوالے سے کئی مرتبہ آواز اٹھاچکاہوں لیکن محکمہ تعلیم کے افسران میری بات پر توجہ دینے کوتیار نہیں ہیں۔انھوں نے بتایا کہ 1996 میں سندھ میں پیپلزپارٹی کی حکومت ختم ہوتے ہی اس وقت کی پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت نے اس کالج کی تعمیر کے منصوبے پر کام روک دیاتھا،2008 میں دوبارہ برسراقتدار آنے کے بعد ہم نے اس منصوبے پر دوبارہ کام شروع کرایااور اس کومکمل کراکے اس کاافتتاح کرایا لیکن اب چونکہ میں اس علاقے کانمائندہ نہیں رہااس لیے اس علاقے کے حوالے سے میری آواز کی اہمیت نہیں رہی اوردوسرا کوئی اس معاملے پر سنجیدگی سے توجہ دینے پر تیار نہیں ہے۔اس سوال پر کہ کالج کے قیام کے لیے ایسا علاقہ کیوں منتخب کیاگیا جہاں پولٹری فیڈ کے کارخانوں کی بدبو پھیلی رہتی ہے تو انھوں نے کہا کہ جب اس کالج کے لیے جگہ کاانتخاب کیاگیاتو علاقے میں کوئی ایسا کارخانہ موجود نہیںتھااور علاقہ بہت صاف ستھرا اور پرفضا ماحول تھا۔انھوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم کی جانب سے اس کے لیے چوکیدار کاتقرر نہ کیے جانے کی وجہ سے اس کافرنیچر چوری ہوگیا انھوں نے کہا کہ اگر چہ اب میں اس علاقے کانمائندہ نہیںہوں لیکن اس کے باوجود میںمحکمہ تعلیم کے افسران کو اس مسئلے پر توجہ دینے کوکہتارہاہوں اورمیری درخواست پر وزیر تعلیم نے بھی علاقے کادورہ کیاتھا لیکن اب تک اس کے کوئی نتائج سامنے نہیں آسکے ہیں۔انھوںنے بتایا کہ کالج کے افتتاح کے وقت اس کے لیے ایک پرنسپل کاتقرر کیاجاچکاتھا دیگر عملے کے بارے میں مجھے کچھ نہیں معلوم اور میں یہ بھی نہیں جانتا کہ اس کالج کے لیے مقرر کیاگیا عملہ تنخواہ لے رہاہے یا اپنا تبادلہ کہیں اور کراچکا ہے، علاقے کے موجودہ رکن سندھ اسمبلی شفیع محمد جاموٹ نے اس صورت حال کومحکمہ تعلیم کے افسران کی عدم توجہی اور غفلت قرار دیااور کہاکہ میں نے خود محکمہ تعلیم کے دیگر افسران کے علاوہ سیکریٹری تعلیم کو بھی اس حوالے سے خطوط لکھے ہیں لیکن میری تمام کوششیں بے سود ثابت ہوئی ہیں۔اس حوالے سے جب وزیر تعلیم جام مہتاب حسین ڈاہر سے رابطے کی کوشش کی گئی تو متعدد کوششوں کے باوجود ان سے یاسیکریٹری تعلیم پرویز سحر سے رابطہ نہیں ہوسکا تاہم محکمہ تعلیم کے ایک ترجمان نے کہا کہ محکمہ تعلیم اس معاملے پر غور کررہاہے۔


متعلقہ خبریں


پسند نا پسند سے بالاتر ہوجائیں،تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے ہاتھ ملانے کی تجویز وجود - جمعرات 25 اپریل 2024

وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب نے معاشی استحکام کے لیے بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز دے دی۔تفصیلات کے مطابق کراچی میں وزیراعظم شہباز شریف نے تاجر برادری سے گفتگو کی اس دوران کاروباری شخصیت عارف حبیب نے کہا کہ آپ نے اسٹاک مارکیٹ کو ریکارڈ سطح پر پہنچایا ...

پسند نا پسند سے بالاتر ہوجائیں،تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے ہاتھ ملانے کی تجویز

نواز اور شہباز میں جھگڑا چل رہا ہے، لطیف کھوسہ کا دعویٰ وجود - جمعرات 25 اپریل 2024

تحریک انصاف کے رہنما لطیف کھوسہ نے نواز شریف اور شہباز شریف کے درمیان جھگڑا چلنے کا دعوی کر دیا ۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چھوٹے بھائی نے دھوکا دیکر نواز شریف سے وزارت عظمی چھین لی ۔ شہباز شریف کسی کی گود میں بیٹھ کر کسی اور کی فرمائش پر حکومت کر رہے ہیں ۔ ان...

نواز اور شہباز میں جھگڑا چل رہا ہے، لطیف کھوسہ کا دعویٰ

امریکی طالبعلموں کا اسرائیل کے خلاف احتجاج شدت اختیار کرگیا وجود - جمعرات 25 اپریل 2024

غزہ میں صیہونی بربریت کے خلاف احتجاج کے باعث امریکا کی کولمبیا یونیوسٹی میں سات روزسے کلاسز معطل ہے ۔سی ایس پی ، ایم آئی ٹی اور یونیورسٹی آف مشی گن میں درجنوں طلبہ کو گرفتار کرلیا گیا۔فلسطین کے حامی طلبہ کو دوران احتجاج گرفتار کرنے اور ان کے داخلے منسوخ کرنے پر کولمبیا یونیورسٹی ...

امریکی طالبعلموں کا اسرائیل کے خلاف احتجاج شدت اختیار کرگیا

پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، یہاں جنگل کا قانون ہے ،عمران خان وجود - بدھ 24 اپریل 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ پنجاب کا الیکشن پہلے سے پلان تھا اور ضمنی انتخابات میں پہلے ہی ڈبے بھرے ہوئے تھے۔اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ جمہوریت، قانون کی بالادستی اور فری اینڈ فیئر الیکشن پر کھڑی ہوتی ہے مگر یہاں جنگل کا قانون ہے پنجاب کے ضمنی ...

پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، یہاں جنگل کا قانون ہے ،عمران خان

ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں ایرانی صدر وجود - بدھ 24 اپریل 2024

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی لاہور پہنچ گئے، جہاں انہوں نے مزارِ اقبال پر حاضری دی۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ غزہ کے معاملے پر پاکستان کے اصولی مؤقف کو سراہتے ہیں۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے علامہ اقبال انٹرنیشنل ائرپورٹ پر مہمان ایرا...

ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں ایرانی صدر

سپریم کورٹ، کراچی میں 5ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم وجود - بدھ 24 اپریل 2024

سپریم کورٹ نے کراچی میں 5 ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم دیدیا۔عدالت عظمی نے تحویل کے لئے کانپور بوائز ایسوسی ایشن کی درخواست مسترد کردی۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کانپور اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کو زمین کی الاٹمنٹ کیس کی سماعت کے دوران وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انیس سو اک...

سپریم کورٹ، کراچی میں 5ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم

بھارت کا انٹرنیشنل ڈیتھ اسکواڈز چلانے کا اعتراف وجود - منگل 23 اپریل 2024

بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کااعتراف کہ بھارت غیر ملکی سرزمین پر اپنے ڈیتھ اسکواڈز چلاتا ہے، حیران کن نہیں کیونکہ یہ حقیقت بہت پہلے سے عالمی انٹیلی جنس کمیونٹی کے علم میں تھی تاہم بھارت نے اعتراف پہلی بار کیا۔بھارتی چینل کو انٹرویو میں راج ناتھ سنگھ نے کہاکہ بھارت کا امن خراب ...

بھارت کا انٹرنیشنل ڈیتھ اسکواڈز چلانے کا اعتراف

پاکستان، ایران کا دہشت گردی کیخلاف مشترکہ کوششوں پر اتفاق وجود - منگل 23 اپریل 2024

پاکستان اور ایران نے سکیورٹی، تجارت، سائنس و ٹیکنالوجی، ویٹرنری ہیلتھ، ثقافت اور عدالتی امور سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کے لئے 8 معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کر دیئے جبکہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ ہم نے پہلے مرحلے میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی ح...

پاکستان، ایران کا دہشت گردی کیخلاف مشترکہ کوششوں پر اتفاق

سعودی اور غیرملکی سرمایہ کاری کی آمد،اسٹاک مارکیٹ میں ڈھائی ماہ سے تیزی کا تسلسل جاری وجود - منگل 23 اپریل 2024

پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں تیزی کے نئے ریکارڈ بننے کا سلسلہ جاری ہے اوربینچ مارک ہنڈریڈ انڈیکس بہترہزار پوانٹس کی سطح کے قریب آگیا ہے اسٹاک بروکرانڈیکس کو اسی ہزار پوانٹس جاتا دیکھ رہے ہیں۔اسٹاک مارکیٹ میں ڈھائی ماہ سے تیزی کا تسلسل جاری ہے انڈیکس روزانہ نئے ریکارڈ بنارہا ہے۔۔سر...

سعودی اور غیرملکی سرمایہ کاری کی آمد،اسٹاک مارکیٹ میں ڈھائی ماہ سے تیزی کا تسلسل جاری

وزیراعلیٰ کا اسٹریٹ کرائم کیخلاف دوطرفہ کارروائی کا فیصلہ وجود - منگل 23 اپریل 2024

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اسٹریٹ کرائم کیخلاف دوطرفہ کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی زیرصدارت اپیکس کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے صوبے میں امن وامان سے متعلق بریفنگ دی۔اجلاس میں وزیر اعلی مرادعلی ...

وزیراعلیٰ کا اسٹریٹ کرائم کیخلاف دوطرفہ کارروائی کا فیصلہ

ضمنی انتخابات، پنجاب میں مسلم لیگ(ن) کے پی کے میں پی ٹی آئی برتری وجود - پیر 22 اپریل 2024

ملک بھر میں قومی اور صوبائی اسمبلی کے 21 حلقوں پر پولنگ ہوئی، جبکہ ووٹوں کی گنتی کے بعد غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج موصول ہونا شروع ہوگئے ۔الیکشن کمیشن کے مطابق قومی اسمبلی کی 5 اور صوبائی اسمبلی کی 16 نشستوں پر پولنگ صبح 8 بجے شروع ہوئی جو بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہ...

ضمنی انتخابات، پنجاب میں مسلم لیگ(ن) کے پی کے میں پی ٹی آئی برتری

ضمنی الیکشن دو سیاسی جماعتوں کے کارکنوں میں جھگڑا، ایک شخص جاں بحق وجود - پیر 22 اپریل 2024

ظفروال کے حلقہ پی پی 54 میں ضمنی الیکشن کے دوران گائوں کوٹ ناجو میں دو سیاسی جماعتوںکے کارکنوں میں جھگڑے کے دوران ایک شخص جاں بحق ہو گیا۔ جھگڑے کے دوران مبینہ طور پرسر میں ڈنڈا لگنے سے 60 سالہ محمد یوسف شدید زخمی ہو اجسے ہسپتال لے جایا گیا لیکن وہ زخموں کی تاب نہ لا کرجان کی بازی...

ضمنی الیکشن دو سیاسی جماعتوں کے کارکنوں میں جھگڑا، ایک شخص جاں بحق

مضامین
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ وجود جمعرات 25 اپریل 2024
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ

بھارت بدترین عالمی دہشت گرد وجود جمعرات 25 اپریل 2024
بھارت بدترین عالمی دہشت گرد

شادی۔یات وجود بدھ 24 اپریل 2024
شادی۔یات

جذباتی بوڑھی عورت وجود بدھ 24 اپریل 2024
جذباتی بوڑھی عورت

تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ وجود منگل 23 اپریل 2024
تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر