... loading ...
اعلیٰ تعلیم کو ترقی کی کلید تصور کیاجاتاہے کیونکہ اعلیٰ تعلیم ہی کسی قوم کے جوہر پوشیدہ کو تراش خراش کر کندن بناتی ہے اور اس طرح قوم ترقی کی منازل طے کرنے کے قابل ہوجاتی ہے ، تعلیم کی اسی اہمیت اور خاص طورپر پسماندہ علاقوں میں رہنے والے کم وسیلہ اور غریب لوگوں کے بچوںکی مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے سندھ کی حکومت نے شہر کے نواحی علاقے ابراہیم حیدری اور اس کے گرد ونواح کی پسماندہ بستیوں کے مکینوں کے بچوں کوا ن کے گھروں کے قریب تعلیم کی سہولت فراہم کرنے کے لیے ابراہیم حیدری میںایک سرکاری کالج قائم کیاتھا ، اس کالج کاافتتاح 2012 میں کیاگیاتھا اورافتتاحی تقریب میں بڑے فخر سے اعلان کیاگیاتھا کہ یہ کالج اس پسماندہ علاقے کے بچوں کے لیے ایک بڑی سہولت ثابت ہوگا ،لیکن اس کالج کی عمارت کے افتتاح کے بعد محکمہ تعلیم نے اس کے لیے غالباً اساتذہ کی تقرری کو ضروری خیال نہیں کیا یا پھر اس کالج کے لیے مقرر کیے گئے اساتذہ نے کبھی کالج آنے کی زحمت ہی نہیں کی اور گھر بیٹھے تنخواہ وصول کرنے کو ہی ترجیح دی،اس طرح کالج کے افتتاح کے بعد گزشتہ 5 سال کے دوران اس کالج نے کسی استاد یا کسی اور ملازم کی شکل نہیں دیکھی ،غالباً یہی وجہ ہے کالج کے قیام کو 5 سال مکمل ہونے کے باوجود آج تک اس کالج میں کسی طالب علم نے داخلہ نہیں لیاہے،علاقہ مکینوں کاکہناہے کہ انھوں نے کالج کی شاندار عمارت کے افتتاح کے بعد اب تک یہاں کسی کو آتے جاتے نہیں دیکھا ،عمارت کی عدم دیکھ بھال کی وجہ سے اب یہ عمارت بھوتوں کاڈیرہ معلوم ہونے لگی ہے جس کے چاروں طرف گٹر کاپانی اور علاقے کا کچرہ جمع رہتا ہے ،کالج کی عمارت کی دیکھ بھال کا کوئی انتظام نہ ہونے کی وجہ سے اب اس عمارت کی کھڑکیاں اور دروازے بھی غائب ہونا شروع ہوگئے ہیں جبکہ کالج کے لیے خریدا گیا بیشترنیا فرنیچر پہلے ہی لوگوں کے گھروں اور ارد گرد قائم کوچنگ سینٹرز کی زینت بن چکاہے۔اس طرح اب علاقے کے ہونہار نوجوانوں کو تعلیم کی دولت سے آراستہ کرنے کے لیے تعمیر کی جانے والی کالج کی یہ عمارت علاقے کی کچرا کنڈی بن چکی ہے، عمارت کی چار دیواری منہدم ہوچکی ہے یا منہدم کردی گئی ہے ،جس کی وجہ سے اب اس علاقے کے منشیات کے عادی افراد یہاں پڑے رہتے ہیں یا پھر آوارہ کتوں کایہاں بسیر ا رہتاہے۔ طویل عرصے سے صفائی نہ ہونے اور علاقے کے لوگوں کی جانب سے یہاں کچرا جمع کیے جانے کی وجہ سے عمارت کے اردگرد کاپورا علاقہ تعفن کی لپیٹ میں ہے اور کوئی بھی ناک پر رومال رکھے بغیر یہاں ایک منٹ بھی نہیں ٹھہر سکتا۔
علاقے کے ایک سماجی کارکن نے بتایاکہ اس کالج کی عمارت کی تعمیر کاکام1994 میں شروع کیاگیاتھا۔ علاقے کے لوگوں کاکہناہے کہ جب اس کالج کے قیام کامنصوبہ بنایاگیاتھا تو علاقے کے لوگوں نے اس کی یہ کہہ کر مخالفت کی تھی کہ اس علاقے میں ارد گرد پولٹری فیڈ کے کارخانوں کی وجہ سے پورے علاقے میں شدید بدبو پھیلی رہتی ہے۔ اس لئے یہاں کالج قائم کرنا مناسب نہیں ہوگالیکن علاقے کے لوگوں کے اعتراض کو نظر انداز کرتے ہوئے کالج کی تعمیر کاکام شروع کرادیاگیا،کم وبیش 10 ایکڑ رقبے پر محیط کالج کی اس عمارت میں 25-30 کلاس رومز تعمیر کیے گئے تھے جبکہ ٹیچرز روم اور دیگر کمرے علیحدہ تھے ۔پاکستان فش فوک فورم کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ یہ منصوبہ اس علاقے سے منتخب ہونے والے پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی مظفر علی شجرا کی تجویز پر شروع کیاگیااور اس کو مکمل ہونے میں16سال لگ گئے ،2010 میں اس وقت کے صوبائی وزیر تعلیم پیر مظہر الحق نے کالج کی عمارت کاافتتاح کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ اس کالج کو ایک مثالی کالج بنادیاجائے گا اور علاقے کے باہر کے نوجوان بھی اس میں تعلیم حاصل کرنے کی آرزو کریں گے ۔لیکن چونکہ علاقے کے بااثر لوگ اس علاقے میں نجی تعلیمی ادارے چلارہے ہیں اس لیے وہ نہیں چاہتے کہ یہاں کوئی سرکاری کالج ہو جہاں علاقے کے بچوں کو مفت تعلیم کی سہولت حاصل ہوسکے ۔ علاقے کے لوگوں کے مطابق اس کالج کے لیے پرنسپل اور دیگر اساتذہ کاباقاعدہ تقرر کیاگیاتھا لیکن کالج کی عمارت کے افتتاح کے بعد سے آج تک کوئی اس کالج میں نہیں آیا ۔جس کی وجہ سے علاقے کے لوگوں کی دلچسپی بھی اس میں نہیں رہی اور لاکھوں روپے کے خرچ سے تعمیر ہونے والی یہ عمارت کچرا کنڈی میں تبدیل ہوکر رہ گئی ہے۔
علاقے کے لوگوں کاکہنا ہے کہ اس کالج کی عمارت کی جانب سے حکومت کی عدم توجہی کے خلاف علاقے کے لوگ احتجاج اور مظاہرے کرتے رہے ہیں لیکن محکمہ تعلیم کے افسران بالا اس طرف توجہ دینے کو تیار نظر نہیں آتے۔علاقے کے لوگوں کاکہناہے کہ اب جبکہ وزیر اعلیٰ سندھ نے صوبے میں تعلیمی ایمرجنسی کااعلان کیاہے انھیں خود یہاں آکر اس کالج کی عمارت اور اس کی حالت کا جائزہ لینا چاہئے اور اس علاقے کے محکمہ تعلیم کے افسران اور اس کالج میں تقرری کے بعد سے سرکاری خزانے سے تنخواہیں اور دیگر مراعات حاصل کرنے والے عملے کااحتساب کرنا چاہئے۔ لاکھوں روپے مالیت سے تعمیر ہونے والی کالج کی اس عمارت کی بحالی کے لیے اقدامات کرتے ہوئے اس میں درس وتدریس کاسلسلہ شروع کرانے پر توجہ دینی چاہئے ۔
اس حوالے سے جب کچھ صحافیوں نے اس کالج کے قیام کی تجویز پیش کرنے والے پیپلزپارٹی کے رکن سندھ اسمبلی مظفر علی شجرا سے رابطہ کیا تو انھوں نے اس حوالے سے انتہائی بے بسی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں اس حوالے سے کئی مرتبہ آواز اٹھاچکاہوں لیکن محکمہ تعلیم کے افسران میری بات پر توجہ دینے کوتیار نہیں ہیں۔انھوں نے بتایا کہ 1996 میں سندھ میں پیپلزپارٹی کی حکومت ختم ہوتے ہی اس وقت کی پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت نے اس کالج کی تعمیر کے منصوبے پر کام روک دیاتھا،2008 میں دوبارہ برسراقتدار آنے کے بعد ہم نے اس منصوبے پر دوبارہ کام شروع کرایااور اس کومکمل کراکے اس کاافتتاح کرایا لیکن اب چونکہ میں اس علاقے کانمائندہ نہیں رہااس لیے اس علاقے کے حوالے سے میری آواز کی اہمیت نہیں رہی اوردوسرا کوئی اس معاملے پر سنجیدگی سے توجہ دینے پر تیار نہیں ہے۔اس سوال پر کہ کالج کے قیام کے لیے ایسا علاقہ کیوں منتخب کیاگیا جہاں پولٹری فیڈ کے کارخانوں کی بدبو پھیلی رہتی ہے تو انھوں نے کہا کہ جب اس کالج کے لیے جگہ کاانتخاب کیاگیاتو علاقے میں کوئی ایسا کارخانہ موجود نہیںتھااور علاقہ بہت صاف ستھرا اور پرفضا ماحول تھا۔انھوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم کی جانب سے اس کے لیے چوکیدار کاتقرر نہ کیے جانے کی وجہ سے اس کافرنیچر چوری ہوگیا انھوں نے کہا کہ اگر چہ اب میں اس علاقے کانمائندہ نہیںہوں لیکن اس کے باوجود میںمحکمہ تعلیم کے افسران کو اس مسئلے پر توجہ دینے کوکہتارہاہوں اورمیری درخواست پر وزیر تعلیم نے بھی علاقے کادورہ کیاتھا لیکن اب تک اس کے کوئی نتائج سامنے نہیں آسکے ہیں۔انھوںنے بتایا کہ کالج کے افتتاح کے وقت اس کے لیے ایک پرنسپل کاتقرر کیاجاچکاتھا دیگر عملے کے بارے میں مجھے کچھ نہیں معلوم اور میں یہ بھی نہیں جانتا کہ اس کالج کے لیے مقرر کیاگیا عملہ تنخواہ لے رہاہے یا اپنا تبادلہ کہیں اور کراچکا ہے، علاقے کے موجودہ رکن سندھ اسمبلی شفیع محمد جاموٹ نے اس صورت حال کومحکمہ تعلیم کے افسران کی عدم توجہی اور غفلت قرار دیااور کہاکہ میں نے خود محکمہ تعلیم کے دیگر افسران کے علاوہ سیکریٹری تعلیم کو بھی اس حوالے سے خطوط لکھے ہیں لیکن میری تمام کوششیں بے سود ثابت ہوئی ہیں۔اس حوالے سے جب وزیر تعلیم جام مہتاب حسین ڈاہر سے رابطے کی کوشش کی گئی تو متعدد کوششوں کے باوجود ان سے یاسیکریٹری تعلیم پرویز سحر سے رابطہ نہیں ہوسکا تاہم محکمہ تعلیم کے ایک ترجمان نے کہا کہ محکمہ تعلیم اس معاملے پر غور کررہاہے۔
ہنستے کھیلتے بچوں کی سالگرہ کا منظر لاشوں کے ڈھیر میں تبدیل ، 24 افراد موقع پر لقمہ اجل الباقا کیفے، رفح، خان یونس، الزوائدا، دیر البلح، شجاعیہ، بیت لاحیا کوئی علاقہ محفوظ نہ رہا فلسطین کے نہتے مظلوم مسلمانوں پر اسرائیلی کی یہودی فوج نے ظلم کے انہتا کردی،30جون کی رات سے یکم ج...
ستائیسویں ترمیم لائی جا رہی ہے، اس سے بہتر ہے بادشاہت کا اعلان کردیںاور عدلیہ کو گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ بنا دیں،حکومت کے پاس کوئی عوامی مینڈیٹ نہیں یہ شرمندہ نہیں ہوتے 17 سیٹوں والوں کے پاس کوئی اختیار نہیںبات نہیں ہو گی، جسٹس سرفراز ڈوگرکو تحفے میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ لگای...
عالمی مارکیٹ میں قیمتیں گریں توریلیف نہیں، تھوڑا بڑھیں تو بوجھ عوام پر،امیر جماعت اسلامی معیشت کی ترقی کے حکومتی دعوے جھوٹے،اشتہاری ہیں، پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ مسترد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کا ردعمل آگیا۔انہوں...
وفاقی وزیر توانائی نے تمام وزرائے اعلی کو خط لکھ دیا، محصولات کی وصولی کے متبادل طریقوں کی نشاندہی ،عملدرآمد کے لیے تعاون طلب بجلی کے مہنگے نرخ اہم چیلنج ہیں، صارفین دیگر چارجز کے بجائے صرف بجلی کی قیمت کی ادائیگی کر رہے ہیں، اویس لغاری کے خط کا متن حکومت نے بجلی کے بلوں میں ...
پاکستان، ایران اور ترکی اگراسٹریٹجک اتحاد بنالیں تو کوئی طاقت حملہ کرنے کی جرات نہیں کرسکتی گیس پائپ لائن منصوبے کو تکمیل تک پہنچایا جائے، ایران کے سفیر سے ملاقات ،ظہرانہ میں اظہار خیال پاکستان میں ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے اسرائیلی اور امریکی جارحیت کے خلاف ایران کی حم...
پارلیمان میں گونجتی ہر منتخب آواز قوم کی قربانیوں کی عکاس ، امن، انصاف اور پائیدار ترقی کیلئے ناگزیر ہے کسی کو بھی پارلیمان کے تقدس کو پامال کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے،عالمی یوم پارلیمان پر پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ خودمختار پا...
ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پانے کے بعد لیگ سے باہر آئرلینڈ کی جگہ نیوزی لینڈ یا پاکستان کی ٹیم کو اگلے سیزن کیلیے شامل کیا جائے گا،رپورٹ ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کو رسوائی کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پ...
درندگی کا شکار فلسطینیوں میں بیشتر کی نعش شناخت کے قابل نہ رہی ،زخمیوں کی حالت نازک جنگی طیاروں کی امدادی مراکز اور رہائشی عمارتوں پر بمباری ،شہادتوں میں اضافے کا خدشہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری نے ایک بار پھر انسانیت کو شرما دیا۔ گزشتہ48گھنٹوں کے دوران صیہونی افواج کے وحش...
حکومت کی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ، ملک کی بہتری، کامیابی کے لیے سسٹم چلانا ہے اور یہی چلے گا( مقتدر حلقوں کا پی پی کو پیغام) دونوں جماعتوں کی مرکزی قیادت کو ایک پیج پر متحد بھی کردیا گیا اگلے ماہ دونوں جماعتوں کے درمیان وزارتوں کی تقسیم کا معاملہ طے ہوجائے گا، جولا...
جب ملک کو ضرورت پڑی تو جہاد کا اعلان کریں گے ، پھر فتح ہمارا مقدر ہوگی ، دھاندلی زدہ حکومتیں نہیں چل سکتیں اس لیے خود کو طاقتور سمجھنے والوں کو کہتا ہوں کہ عوامی فیصلے کے آگے سر تسلیم خم کریں ہم نے 2018کے الیکشن قبول کیے ،نہ ہی 2024کے دھاندلی زدہ انتخابات کو قبول کی...
پورا عدالتی نظام یرغمال ہے ،سپریم کورٹ سے جعلی فیصلے کرواکر سیاست کی جاتی ہے اسٹبلشمنٹ آج اپوزیشن سے بات کر لے تو یہ نظام کو قبول کرلیں گے ،امیر جماعت امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت اور اسٹبلشمنٹ نے ٹرمپ کی چاپلوسی میں کشمیر پر کمپرومائز کیا تو قوم مزاح...
پیداوار کے مقابلے کھپت میں کمی، بجلی چوری توانائی کے شعبے کے سب سے بڑے چیلنجز ہیں اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ منصوبے کا باضابطہ اجرا باعث اطمینان ہے ، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے ملک بھر میں بجلی کے بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سالانہ...